علامہ عبدالرحمن بن محمد الجزیری جامعہ ازہر سے تعلق رکھنے والے ممتاز فقیہ ہیں موصوف جامع ازہر کے کلیۃ اصول دین میں ایک عرصے تک استاد رہےوہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں ان کی تصانیف میں سے زیر نظر کتاب ’’کتاب الفقہ علی المذاہب الاربعۃ ‘‘ پانچ جلدوں پر مشتمل معروف کتاب ہےیہ کتاب وزارت الاوقاف مصر کی تحریک اور اس کی دلچسپی سے عمل میں آئی۔علامہ جزیری نے اس کتاب میں آسان اسلوب میں ائمہ اربعہ کی فقہ کو پیش کیا گیا احکام کی علتوں اور مسائل کی حکمتوں کو بھی سلیس زبان میں بیان کیا گیا ہے ۔مولانا منظور احسن عباسی صاحب نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالاہے علماء اکیڈمی محکمہ اوقاف ،پنجاب نے اسے پانچ جلدوں میں شائع کیا ہے۔(م۔ا)
قرآن حکیم میں بیان شدہ واقعات وقصص تین اقسام مشتمل ہیں۔انبیاء ورسل کے واقعات کہ جو انہیں اہل ایمان کے ہمراہ کافروں کے ساتھ پیش آئے تھے۔اور دوسری قسم ان واقعات کی ہے جو عام لوگوں یا جماعتوں ،قوموں سے متعلق ہیں ۔تیسری قسم نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ میں پیش آمدہ واقعات اور قوموں کاذکر ہے ۔قرآنی واقعات بالکل سچے اور حقیقی قصص ہوتے ہیں یہ کوئی خیالی اور تمثیلی کہانیاں نہیں ہوتیں۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرمایا ’’اے نبیﷺ جونبیوں کے واقعات ہم آپ کے سامنے بیان کرتے ہیں ان سے ہمارا مقصد آپ کے دل کو ڈھارس دینا ہے اور آپ کے پاس حق پہنچ چکا ہے اس میں مومنوں کے لیے بھی نصیحت وعبرت ہے‘‘ ۔اور ان واقعات کا ایک بہت بڑا مقصد اہل ایمان کی ہمت کوبندھانا اور انہیں اللہ کی راہ میں جوغم ،دکھ اور مصیبتیں پہنچی ہیں ان کے بارے میں تسلی دلانا ہوتا ہے ۔قرآن حکیم میں مذکورہ واقعات وقصص میں سے بعض وہ ہیں جو ایک ہی بار ذکر ہوئے ہیں جیسے کہ سیدنا یوسف اور عزیز مصر کی بیوی اور ابو الہب کی بیو ی کا واقعہ ہے ۔ان میں سے بعض واقعات ایسے بھی ہیں جو باربار ذکر ہوئے ہیں ۔جیسے کہ : سیدنا موسیٰ کی والدہ ، ان کی بہن اور مریم بنت عمران کے واقعات ہیں۔ ایسا کسی مصلحت اور ضرورت کے مطابق ہوا ہے یہ تکرار کسی ایک سبب کی بنا پر نہیں ہوا ۔ اسی طرح ہر تکرار او رعدم تکرار کا کوئی نہ کوئی حکم حکمت ودانائی اور راز ضرور ہے۔ قرآن حکیم نے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کے بھی واقعات بیان کیے ہیں ۔تاکہ مسلمان عورتیں اپنی اصلاح کے لیے ان واقعات سے نصیحت حاصل کریں۔ زیر نظر کتاب’’ قرآنی واقعات آیات واحادیث کی روشنی میں ‘‘ محترم جناب ریاض الحق ایڈووکیٹ صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں قرآنی سورتوں کی ترتیب سے قرآنی واقعات کو بہت مختصر لیکن نہایت سادہ انداز ،آسان الفاظ اور عام فہم اسلوب میں بیان کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ عامۃ ا لناس کے لیے زیادہ سے زیادہ مفید ثابت ہوسکے ۔(م۔ا)
مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیر نظر کتابچہ’’ تحریک اہل حدیث خدمات وکارنامے‘‘ پروفیسر عبدالقیوم رحمہ اللہ کا مرتب شدہ ہےپروفیسر مرحوم نے اس کتابچہ میں اہل حدیث کا تعارف نہایت پختہ اور جچے تلے الفاظ میں پیش کیا ہے ، اس کے مطالعہ سے قارئین کرام جہاں اہل حدیث کے صحیح تعارف سے آشنا ہوں گے وہاں اہل حدیث کے بارے میں ان کے کئی شبہات اور مغالطے بھی دور ہوں گے ۔(م۔ا)
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہیں ۔تبلیغی ،تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی لحاظ سے علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہلحدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے تحریر کیے ہیں اور بعض نے کسی خاص علاقہ کے علماء کا تذکرہ وسوانح حیات لکھے ہیں۔ جیسے تذکرہ علماء مبارکپور ، تذکرہ علماء خانپور وغیرہ ۔ علما ئے عظام کے حالات وتراجم کو جمع کرنے میں مؤرخ اہل حدیث مولانامحمد اسحاق بھٹی کی خدمات سب سے زیادہ نمایاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ تراجم علمائے اہل حدیث میوات ‘‘ حکیم محمد اسرائیل سلفی ندوی کی مرتب شدہ ہے موصوف نے اس کتاب میں میوات(میوات شمالی بھارت میں واقع ریاست ہریانہ کے 22 اضلاع میں سے ایک ہے) کے 29 اہل حدیث علما کے تذکار جمع کیے ہیں اور کتاب کے حاشیہ میں میوات کے علاوہ 19 معروف علما ء اہل حدیث کا ذکر خیرکیا ہے (م۔ا)
تکثیری سماج سے مراد ایک ایسا معاشرہ ہے جہاں اقلیتوں کو اپنی تہذیبی روایات کو تحفظ و بقا کی ضمانت حاصل ہو اور کوئی فرقہ یا گروہ ان کی تہذیبی روایات میں مداخلت نہ کرے ۔تکثیریت دور جدید کا نیا مظاہرہ ہے اگر چہ اس کی بنیادیں قدیم زمانہ سے جا ملتی ہیں ۔ لیکن جدید دور میں اقلیتی گروہوں کا اکثریتی گروہوں کے ساتھ مل جل کر رہنے کی اہمیت حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ زیر نظر مقالہ بعوان ’’ تکثیری سماج میں بین المذاہب ہم آہنگی ‘‘ حافظ بابر فاروق رحیمی (مرکز ی رہنما مرکزی جمعیت اہل حدیث ،پاکستان ) کا وہ تحقیقی مقالہ ہےجسے انہوں نے اوکاڑہ یوینورسٹی میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے اس مقالہ کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول مذاہب کے تعارف پر مشتمل ہے ۔باب دوم کا عنوان دور جدید میں بین المذاہب یگانگت وہم آہنگی کا تصور اور اُسوہ رسول ﷺ سے رہنمائی ہےاور باب سوم عصر حاضر میں بین الاقوامی تعلقات اور سیرت رسول سے متعلق ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ زیر نظر کتاب’’ تجویدِ قرآن با تصویر‘‘ ڈاکٹر ایمن رشدی سوید کی عربی تصنیف التجوید المصور کا اردو ترجمہ ہے ۔مصنف نے اس کتاب میں علم تجوید سےمتعلق صحیح ترین معلومات اور تعریفات کو بڑی باریک بینی سے درج کیا ہے اور حروف کی ادائیگی میں استعمال ہونے والے اعضاء اور اس کے متعلقہ حصوں کو بیان کرنے میں توضیحی تصویروں سے مدد بھی لی ہے اور تجوید کے بعض مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے رنگوں کو بڑی خوبصورتی سےاستعمال کیاہےیہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے دونوں حصوں کے اردو ترجمہ کی سعادت احسن عبد الشکور نے کی ہے اور قاری محمد مصطفیٰ راسخ (مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور) کی مراجعت سے اس کتاب کی افادیت دوچند ہوگئی ہے۔ (م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی کو زبر دستی اسلام میں داخل نہیں کیا جا سکتا ،لیکن اگر کوئی مسلمان اسلام سے روگردانی کرتے ہوئے مرتد ہوجائے تو اس کی سزا قتل ہے۔نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ : «مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ»(بخاری:3017) ’’جو اپنا دین(اسلام) بدل لے اسے قتل کردو۔‘‘اور تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مرتد کی سزا قتل ہے۔لیکن دشمنان اسلام ہر وقت اسلام کی مقرر کردہ ان حدود پر شبہات واعتراضات کی بوچھاڑ جاری رکھتے ہیں اور عامۃ الناس کے قلوب واذہان میں اسلام کے خلاف شکوک پیدا کرتے رہتے ہیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’ سزائے ارتداد؛ فقہی مذاہب اور معاصر افکار تجزاتی مطالعہ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید صاحب (فاضل جامعہ لاہورالاسلامیہ،لاہور) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ادارہ علوم اسلامیہ ،پنجاب یونیورسٹی میں پیش کر کے ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول ارتداد کے چند اساسی مباحث پر مبنی ہے ،باب دوم سزائے ارتداد سے متعلقہ نصوص وآثار کے مطالعہ پر مشتمل ہے اور باب سوم فقہی مذاہب کی رو سے ارتداد کے اثرات ونتائج پرمبنی ہے،باب چہارم سزائے ارتداد اور معاصرقوانین پرمشتمل ہے ،جبکہ باب پنجم کا عنوان سزائے ارتداد او رمعاصر افکار ہے۔ (م۔ا)
خصائص النبی ﷺ میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ کے لیے چار سے زائد شادیوں کی اجازت تھی، اور اس کی بہت ساری حکمتیں اور مصلحتیں تھیں، پس آپ ﷺ کا چار سے زائد شادیاں کرنا خلاف شریعت نہیں تھا بلکہ یہ مشیت خداوندی کے عین مطابق تھا۔مستشرقین نے نبی ﷺ کی چار زائد شادیوں پر اعتراضات کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ رسول کریمﷺ کی متعدد شادیوں کی حکمتیں اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ‘‘ مفسر قرآن محمد علی صابونی رحمہ اللہ کےایک محاضرہ کی کتابی صورت بعنوان شبهات واباطيل حول تعدد زوجات الرسول ﷺ کا اردور ترجمہ ہے یہ ترجمہ مولانا جمشید عالم عبد السلام سلفی صاحب نے کیا ہے ۔اس رسالے میں نبی کریم ﷺ کی متعدد شادیوں کے تعلق سے دشمنان اسلام کی جانب سے پھیلائے گئے شبہات واباطیل کا بڑے اختصار کے ساتھ نہایت عمدہ اور جامع انداز میں جائزہ لیا گیا ہے۔ پہلے عمومی طور پر تعدد زوجات الرسول ﷺ کی تعلیمی وتشریعی اوراجتماعی وسیاسی حکمتوں اور مصلحتوں پر پُرمغز گفتگو کی گئی ہے اور پھر اس کے بعد مستقل طور پر تمام ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے ہر بیوی کے ساتھ نبی کریمﷺ کی شادی کی حکمت ومصلحت کو جداگانہ طور پر بیان کیاگیا ہے ۔یادر ہے اس رسالے شبهات واباطيل حول تعدد زوجات الرسول ﷺ کا ترجمہ ہمارے فاضل دوست ڈاکٹر محمد اسلم صدیق (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ،سابق رکن اسلامک ریسرچ کونسل ،لاہور) نے بھی 21؍سال قبل کیا تھا جو مجلہ محدث ستمبر،اکتوبر 2000ء میں شائع ہوا تھا۔(م۔ا)
معاشرے میں باہمی رابطوں کو ممکن بنانے والے اداروں، روایتوں اور رشتوں کو سماجی سرمایہ (سوشل کیپٹل) کہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، معاشی خوش حالی اور پائیدار ترقی کے لئے، عوام کے درمیان مضبوط رشتوں کا ہونا ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ پائیدار سماجی ترقی خاتم النبیین کی سیرت طیبہ سے رہنمائی‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار صاحب (شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ ) کی کاوش ہے ۔ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں انسانی معاشرے کے 21؍ اہم موضوعات کو سیرت النبی ﷺ کے تناظر اور تعلیمات نبویہ کی روشنی میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)
قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔یہ بات یاد رہے کہ نماز پڑھنے کے بہت فوائد ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’نماز با جماعت کی اہمیت (مختصر) ‘‘محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں حسب ذیل پانچ سوالوں کے جواب قلم بند کیے ہیں۔ 1۔باجماعت نماز کے فضائل کیا ہیں ؟2۔ با جماعت نماز کا حکم کیا ہے ؟3۔ نبی کریم ﷺ اس کا اہتمام کیسے فرماتے تھے ؟4۔سلف صالحین کا اس کی خاطر اہتمام کیسے تھا ؟5۔ حنفی ، مالکی ،شافعی، حنبلی ، ظاہری اور دیگر اکابر علمائے امت کا اس بارے میں کیا موقف تھا ؟ علاوہ ازیں بلاد مقدسہ کے علمائے کرام کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی اس مختصر کتاب کو عامۃ الناس کےلیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
مسند حمیدی امام حمیدی کی شہرہ آفاق حدیث کی کتاب ہے۔ اس میں 1360 حدیثیں ہیں، بیشتر مرفوع ہیں،صحابہ و تابعین کے کچھ آثار بھی منقول ہیں، پہلی حدیث ابوبکر صدیق سے مروی ہے۔یہ تصنیف روایت اور راویوں کا ذکر کرنے والی پہلی کتاب ہے ۔اس کتاب میں بیان کی گئی احادیث میں سے امام بخاری نے 96 اور امام مسلم نے 152 حدیثیں لیں ہیں امام حمیدی نےاس کتاب کی ابتدا مسانيد عشرةمبشرہ پھرمہاجرين پھرانصار پہلے مرد اور بعد میں عورتوں کا ذکر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند حمیدی مترجم ‘‘ کتب احادیث کے معروف مترجم وناشر انصار السنہ ، لاہور کی مطبوعہ ہے یہ ترجمہ مولانا محمد احمد دلپذیر حفظہ اللہ نےکیا ہے اور مفید علمی حواشی کا کام مولانا ابن بشیر حسینوی نےاحادیث کی بڑے عالمانہ اورمحققانہ انداز میں انجام دیا ہے جس میں انہوں نے محدثین کرام ، شارحین حدیث اور علم کے وضاحتی بیانات سے مدد لی ہے،احادیث کی علمی تحقیقی وتخریج کا کام جناب نصیر احمد کاشف نے بڑی دقیق نظر سےانجام دیا ہے ۔نیز انہوں نےقارئین کی سہولت کےلیے احادیث کے شروع میں مناسب عناوین آویزاں کے کردئیے ہیں اور ابتدا میں امام حمیدی رحمہ اللہ کے حالات زندگی پر ایک تفصیلی شذرہ قلم بند کردیا ہے جس سے ان کے زہد وورع اور حدیث کےلیے وقیع خدمات کاعلم ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے دنیا میں جو چیز بھی پیدا کی ہے خواہ وہ انسان ہو جاندار، بے جان ۔غرض ہر چیز کی پہچان اس کے نام سے ہوتی ہے ، اور نام انسان کی شناخت کاسب سے اہم ذریعہ ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو بھی سب سے پہلے ناموں کی تعلیم دی تھی جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو ایک مرحلہ نام رکھنے کا ہوتاہے خاندان کا بڑا بزرگ یا خاندان کے افراد مل کر بچے کا پسندیدہ نام رکھتے ہیں۔ اور بعض لوگ اپنے بچوں کے نام رکھتے وقت الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور اکثر سنے سنائے ایسے نام رکھ دیتے ہیں جو سراسر شر ک پر مبنی ہوتے ہیں۔ اور نام رکھنےوالوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جو نام رکھا اس کامطب معانی کیا ہے اور یہ کس زبان سے ہے حالانکہ اولاد کے اچھے اچھے نام ر کھنے کی شریعت میں بہت تاکید کی گئی۔اچھے ناموں سے بچے کی شخصیت پر نہایت مثبت اور نیک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’مسلمان بچوں اور بچیوں کے صحیح اسلامی نام ‘‘ کی مرتب شد ہ ہے مرتب نےاس کتاب میں اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام ، انبیاء اور اولیاء کے نام اور مختلف فارسی ، ترکی ، عربی نام ان کے معانی کے ساتھ جمع کردئیے۔ (م۔ا)
تحقیق و تلاش کے بعد اُردو زبان میں الفاظ کی اِملا کے اُصول اور قواعد واضح کیے ہیں تاکہ اُردو داں طبقہ اُردو زبان کے صحیح خدوخال سے آگاہی حاصل کر سکے اور اس کی تاریخ اور روایت کو مدنظر رکھ کر اس کے استعمال میں معیارات کی پیروی کر سکے۔رموز اقاف یا علامات وقف اُن اشاروں یا علامتوں کو کہتے ہیں جو کسی عبارت کے ایک جملے کے ایک حصے کو اس کے باقی حصوں سے علاحدہ کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ منتخب مقالات اردو املاء ورموزِ اوقاف‘‘ ڈاکٹر گوہر نوشاہی صاحب کی مرتب شد ہ ہے یہ کتاب مختلف مقالات کا مجموعہ ہےان مقالات میں مرتب نےاس بات کی تفصیل پیش کی ہے کہ کس زمانے میں کون سے حروف کس طرح لکھے جاتے تھے او ران میں کیا کیا تبدیلیاں ہوتی ہیں۔(م۔ا)
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے بیت اللہ کا حج ہے ۔بیت اللہ کی زیارت اورفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اور آرزو ہے ہر صاحب استطاعت اہل ایمان کے لیے زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے ۔ا ور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے اس میں بھی اللہ تعالیٰ کی عطاہ کردہ اور نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ آسانیاں کثرت سے موجود ہیں ۔حج کےآغازہی میں آسانی ہے حتی کہ اس کی فرضیت صرف استطاعت رکھنے والے لوگوں پر ہے۔اس کے اختتام میں بھی سہولت ہے ۔مخصوص ایام والی عورت کی روانگی کا وقت آجائے تو طواف کیے بغیر روانہ ہوجائے۔ایسا کرنے سے نہ اس کے حج میں کچھ خلل ہوگا او رنہ ہی اس پر کوئی فدیہ لازم آئے گا۔اللہ کریم نےاپنے دین کو سراپا آسانی بنانے اور آنحضرت ﷺ کوسہولت کرنے والا بناکر مبعوث کرنے پر ہی اکتفا نہیں ،بلکہ امتِ اسلامیہ کو بھی آسانی کرنے والی امت بناکر بھیجا جیساکہ ارشاد نبوی ہے : فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ (صحیح بخاری :6128)’’ یقیناً تم آسانی کرنے والے نبا کر بھیجے گئے ہو ،تنگی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے‘‘ زیرنظر کتاب ’’ مختصر حج وعمرہ کی آسانیاں ‘‘ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کے برادرگرامی محترم ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾(مصنف کتب کثیرہ) کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے نہایت عمدہ اسلوب کے ساتھ حج وعمرہ کی آسانیوں کو بیان کرنے کی کوشش کی ہے ۔ یہ کتاب دراصل ڈاکٹر صاحب کی اسی موضوع پر مفصل کتاب کا خلاصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب کی اس منفرد کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
امثال مثل کی جمع ہےادب میں مثل اس قول کوکہاجاتاہےجوعمومی طور پر بیان کیاجاتا ہو،اس میں اسی حالت کوجس کےبارےمیں وہ امثال بیان کی گئی ہوں اس حالت سےتشبیہ دی جاتی ہےجس کےلئے وہ امثال کہی گئی ہوتی ہےقرآن وحدیث کی تمثیلات سے اصل غرض عبرت حاصل کرنا ہے ،تاکہ انسان اس مین غور وفکرکرکے دنیاکی حقیقت،اس کی ناپائیداری اور زوال وفناکو سمجھتے ہوئے اللہ وحدہ لاشریک پر ایمان لائے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک بنانے سے احتراز کرے۔ نبی کریمﷺ نے امثال کے ساتھ احکام واضح کیے کیونکہ مثال کی صورت میں بیان کی گئی بات نہ صرف دلچسپی کا باعث ہوتی ہے بلکہ مخاطب کو جلد ذہن نشین ہو جاتی ہے امثال الحدیث کا ایک بہت بڑا ذخیرہ کتب حدیث بکھرا پڑا ہے۔بعض ائمہ نے امثال الحدیث پر مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’کتاب الامثال فی الحدیث النبوی ‘‘ امام ابو الشیخ عبد اللہ بن جعفر الاصبہانی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے امام اصبہانی نے اس کتا ب میں اپنی سند کے ساتھ 373 روایات جمع کی ہیں جس میں مرفوع وموقوف احادیث کےعلاوہ اسی موضوع سے متعلق کچھ سبق آموز حکایات اور اہل علم کے اقوال بھی شامل ہیں۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے تو مولانا ارشد کمال حفظہ اللہ نے اس کتاب کا سلیس اردوترجمہ اور علمی تحقیق وتخریج کا فریضہ انجام دیا ہے ۔مترجم موصوف اس کتاب کے علاوہ کئی کتابوں کے مترجم ومصنف ہیں ۔(م۔ا)
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ کلیسا اور آگ ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ تاریخی ناول ہے ۔جوکہ مسلمانوں کا اندلس سے انخلاء سے متعلق ہےاور ناول ’’ندھیری رات کے مسافر ‘‘کا اگلا حصہ (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ، رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے اور دنیا جہان کے تمام انسانوں کے لیے مکمل اسوۂ حسنہ اور قابل اتباع ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’تعمیر سیرت کے مطلوبہ اوصاف‘‘معروف عالم دین مولانا فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی تصنیف ہے۔فاضل مصنف نے اس مختصر کتاب میں سیرت نبویہ ﷺاور احادیث رسول ﷺ کی روشنی میں بالاختصار ان اوصاف کا ذکر کیا ہے جو ا یک اسلامی معاشرہ کے قیام میں انفرادی طور اور من حیث الحماعت پانے جانے ضروری ہیں ۔مصنف کتاب ہذا ایک جید عالم دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم تھے اور محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے مختلف مدارس میں تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں بھی تقریبا پانچ سال تدریسی خدمات انجام دیں ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین (م۔ا)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہرآنے، الغرض ہرکام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں ۔بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’پیارے رسول ﷺ کے پیارے وظائف‘‘معروف عالم دین مولانا فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں صرف وہی دعائیں درج کی ہیں جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔یہ کتاب وضو، نماز ،جنازہ،صبح وشام ،عام وخاص مواقع کے وظائف کا مرقع ہے، متعدد بیماریوں کےدم او رعلاج کے علاوہ کتاب کے آخر میں قنوت نازلہ کاباب ہےجس میں اسلام اور اہل اسلام کے غلبہ اور کفر وکفار کی شکست کے لیے عموماً اور مجاہدین اسلام کی فتح وکامرانی کے لیے خصوصاً دعائیہ کلمات شامل کیے گئے۔مصنف کتاب ہذا ایک جید عالم دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم تھے اور محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے مختلف مدارس میں تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں بھی تقریبا پانچ سال تدریسی خدمات انجام دیں ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین (م۔ا)
نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے ۔اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز ی کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔ قیامت کےدن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔جیساکہ اس بات میں شبہ نہیں کہ نماز ارکان ِاسلام سے ایک اہم ترین رکن خیر وبرکات سے معمور ، موجب راحت واطمینان، باعثِ مسرت ولذات اور انسان کے گناہ دھوڈالنے، اس کے درجات بلند کرنے والی ایک بہترین عبادت ہے مگر یہ امر بھی واضح رہے کہ نمازی اس کی خیر وبرکات سے کما حقہ مستفید اور اس کی راحت ولذت سے پوری طرح لطف اندوز تبھی ہوسکتاہے جب وہ اس کے معانی ا ور مطالب سے واقف ہو۔اور اسی طرح نماز میں خشوع وخضوع اور اس کی خیر وبرکت ، لذت وراحت اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتی جب تک نماز میں پڑھے جانے والے کلمات کا ترجمہ اور مفہوم نہ آتا ہو کیونکہ جس شخص کو معلوم ہی نہ ہو کہ وہ اپنے خالقِ حقیقی سے کیا گفتگو کر رہا ہے او رکو ن سی درخواست پیش کر رہا ہے تو اس پر ان کلمات کا کیا اثر ہوگا۔ لیکن اس کے برعکس جو شخص نماز کا ترجمہ جانتا ہو او رہر کلمے کے مفہوم سے واقف ہو تو یقینا اس کے ظاہر وباطن کی وہی کیفیت ہو گی جس کا کلمات تقاضا کریں گے۔ اس ضرورت کے پیش نظر زیرنظر کتاب ’’معراج مومن ‘‘ مولانا فاروق اصغر صارم نے لکھی تاکہ جو لوگ عربی زبان سے ناآشنا ہیں اس کی مدد سے نماز کا ترجمہ سیکھ لیں۔ مصنف نے اس میں عربی عبارات کے لفظی ترجمہ کے ساتھ ساتھ بامحاورہ ترجمہ بھی کردیاہے۔ اور لفظی ترجمہ میں اس چیز کا خصوصاً لحاظ رکھا ہے کہ ہر لفظ کاترجمہ بالکل اس کے نیچے لکھا جائے تاکہ قاری فوراً سمجھ جائے کہ اس لفظ کا یہ معنی ہے اور عبارت کا مجموعی مفہوم سمجھنے کےلیے ’’مطلب ‘‘ کے عنوان سے بامحاورہ ترجمہ کیا گیا ہے۔ صاحب کتاب مولانا فاروق اصغر صارم کا شمار محدث دوراں فضیلۃ الشیخ حافظ ثناء اللہ مدنی﷾ کے خصوصی تلامذہ ہوتاہے۔ موصوف کو علم وراثت سے کافی شغف تھا اسی لیے وراثت کے موضوع پر دو کتابیں تحریر کیں۔ آپ جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور(جامعہ رحمانیہ) میں تدریسی خدمات بھی انجام دیتے رہے ۔جامعہ کےکبار فاضلین آپ کے شاگرد ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کے درجات بلند فرمائے اور آپ کی تمام مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔ آمین( م۔ا)
بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حج رسول ﷺ‘‘معروف عالم دین مولانا فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں ضعیف او رموضوع روایات سے کلیۃً اجتناب کیا ہے اور صرف وہی دعائیں درج کی ہیں جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں اور جو دعائیں ثابت نہیں ہیں ان کی نشان دہی کتاب کے آخر میں کردی ہے۔مقامات حج کا تعارف تصاویر کی صورت میں پیش کرنے کے علاوہ حجرۂ عائشہ رضی اللہ عنہا، مقبرۃ البقیع میں اہم قبور کا نقشہ اورشہید ملت اسلامیہ علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کی قبر کی نشاندہی بھی کی ہے۔ مصنف کتاب ہذا ایک جید عالم دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم تھے اور محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے مختلف مدارس میں تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں بھی تقریبا پانچ سال تدریسی خدمات انجام دیں ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین (م۔ا)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’انمول بجواب ڈھول کا پول ‘‘معروف عالم دین مولانا فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے ۔اس کتابچہ میں فاضل مرتب مرحوم نے صوفی رضوی صاحب کی تقلید سے متعلق ہفوات کا پوسٹ مارٹم پیش کیا ہے ۔مرتب موصو ف ایک جید عالم دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم تھے اور محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے مختلف مدارس میں تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں بھی تقریبا پانچ سال تدریسی خدمات انجام دیں ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین (م۔ا)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’اہل تقلید کی طرف سے چند سوالات اور اہل حدیث کی طرف سے ان کے جوابات ‘‘معروف عالم دین مولانا فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے ۔یہ کتابچہ انہوں نے صوفی محمد عباس رضوی کے مرتب کردہ دوورقی پمفلٹ بعنوان ’’ غیر مقلدین وہابیوں سے چند سوالات ‘‘ کے جواب میں مرتب کیا تھا اور اس میں صوفی رضوی کی رضوی کی طرف سے پیش کیے گے بارہ سوالات کے جوابات اور ان کے شکوک شبہات کا ازالہ پیش کیا ہے اور کتابچہ ہذا کے آخر میں مقلدین احناف سے چند سوالات بھی کیے ہیں ۔ مرتب موصو ف ایک جید عالم دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم تھے اور محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے مختلف مدارس میں تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں بھی تقریبا پانچ سال تدریسی خدمات انجام دیں ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین (م۔ا)
کرسمس سے مراد سیدنا عیسیٰ ؑ کا یومِ ولادت منانا ہے دنیا کے مختلف خطوں میں کرسمس کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے اور عالمِ عیسائیت میں بڑے بڑے مسیحی فرقے اس دن کو کرسمس کے نام سے ایک مقدس مذہبی تہوارکے طور پر بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں اور اس میں مختلف بدعات و خرافات کی جاتی ہیں ۔ یہ تہوار سیدنا کے سوا تین صد سال بعد کی اسی طرح کی اختراع ہے جیسے اہل تشیع نے سانحہ کربلا کے تین صدیاں بعد بغداد میں تعزیے کاپہلا جلوس نکالا یا اربل میں ساتویں صدی ہجری میں شاہ مظفر الدین کوکبوری نے میلاد النبی کا جشن منانے کا آغاز کیا۔ایک مسلمان کا کسی مسیحی کو اس موقع پر مبارکباد دینا یا ان تہواروں میں شرکت کرنا شرعی اعتبار سے قطعاً جائز نہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ کرسمس اور مسلمان ‘‘ ڈاکٹر شمس الحق حنیف صاحب کی طرف سے کرسمس منانے کے بارے میں ایک استفتاء کا شرعی جواب ہے ۔موصوف نے اس مختصر تحریر میں اس بات کو ثابت کیا ہے کہ کسی بھی مسلمان کے لیے کرسمس ڈے منانا اور کرسمس کے حوالے سے کیک کاٹنا ،ان کے کرسمس پروگراموں میں شرکت کرنا ، ان کو کرسمس کی مبارکباد دینا اور ’’ میری کرسمس‘‘ کہنا وغیرہ قطعی طور پر حرام اور گناہ کبیرہ ہیں جن سے علی الاعلان توبہ کرنا واجب ہے ۔(م۔ا)
خود نوشت آپ بیتی یک نثری ادبی صنف ہے۔ جو کسی فرد ِ واحد کی زندگی کے اہم ادوار پر محیط ہوتی ہے اور اسی کے قلم کی رہینِ منت ہوتی ہے جسکے آئینے میں اس فرد کی داخلی اور خارجی زندگی کاعکس براہِ راست نظرآتا ہے ۔ خود نوشت کا محور مصنف کی شخصیت ہوتی ہےآپ بیتی جب ایک مستقل تصنیف کی شکل میں ہو اور وہ مصنف کی خود نوشت داستانِ حیات ہو تو اسے انگریزی میں autobiography اور اردو میں خود نوشت سوانح عمری یا خود نوشت سوانح حیات یا آپ بیتی کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’بیانِ زندگی‘‘ جدید ترقی یافتہ شارجہ کے بانی حکمران ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی حفظہ اللہ کی عربی زبان میں تحریرہ کر دہ سحر آفرین خودنوشت’’سرد الذات‘‘ کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے ۔پہلے حصے کا نام سرد الذات ہے ۔بعد والے تین حصوں کا نام حدیث الذاکرة ہے۔ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی نے ا س کتاب میں اپنی قوم اور ملک کی انتیس برس پر محیط تاریخ، رائج اور متداول اسلوب میں بیان کیا ہے ۔مولانا اسلم شاہدروی حفظہ اللہ (ایڈیٹر ہفت اہل حدیث،مصنف ومترجم کتب کثیرہ) نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا فریضہ انجام دیا ہے ۔(م۔ا)
کسبِ معاش کے معاملے میں اللہ تعالیٰ او ران کےرسول کریم ﷺ نے بنی نوع انسان کو اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے ہوئے نہیں چھوڑا بلکہ کتاب وسنت میں رزق کے حصول کےاسباب کو خوب وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے ۔ اگر انسانیت ان اسباب کواچھی طرح سمجھ کر مضبوطی سے تھام لے اور صحیح انداز میں ان سے استفادہ کرے تو اللہ مالک الملک جو ’’الرزاق ذو القوۃ المتین‘‘ ہیں لوگوں کےلیے ہر جانب سےرزق کے دروازے کھول دیں گے۔آسمان سے ان پر خیر وبرکات نازل فرمادیں گے اور زمین سے ان کے لیے گوناگوں اور بیش بہا نعمتیں اگلوائیں گے ۔اللہ تعالیٰ رزق کےعطا کرنے میں کسی سبب کےمحتاج نہیں ، لیکن انہوں نے اپنی حکمت سے حصولِ رزق کے کچھ معنوی ومادی اسباب بنارکھے ہیں ۔ انہی معنوی اسباب میں سے ایک نہایت موثر ،انتہائی زور دار او ربہت بڑی قوت والا سبب دعا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اذکار رزق ‘‘شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کے برادر مصنف کتب کثیرہ محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ’’ رزق اور اس کی دعائیں‘‘ کا اختصار وخلاصہ ہے خلاصے کا کام صاحب نے زیادہ سےزیادہ لوگوں تک بات پہنچانے کے لیے خود ہی انجام دیا ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں رب کریم کے رزاق ہونے اور حضرات انبیاء اور امام الانبیاءﷺ کی رزق طلب کرنے کے حوالے سے کچھ باتوں اور دعاؤں کو حسن ترتیب سے مرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور ڈاکٹر صاحب کی تمام دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)