اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل&...
اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے برصغیر پاک وہند میں اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔لوازمات تحقیق میں اشاریہ سازی ایک ایسا لوازمہ ہے جس کے بغیر نئی تحقیق سے وہ مقصد حاصل ہوتا جس مقصد کے لیے بنیادی تحقیق سوال اٹھایا جاتا ہے اور تحقیق کسی بھی نوعیت کی ہو اشاریہ جات اور کتابیات علمی تحقیق کےبنیادی معاون کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی مدد سے مطلوبہ مضامین یا کتب تک پہنچنا آسان ہوتا ہےاور قیمتی وقت بھی ضائع نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب’’تحقیقات حدیث وسیرت‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) کی کاوش ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں اشاریہ سازی کے ساتھ ساتھ موضوعات پر کام کرنے کےلیے موضوع تحقیق کا...
معاشرے میں باہمی رابطوں کو ممکن بنانے والے اداروں، روایتوں اور رشتوں کو سماجی سرمایہ (سوشل کیپٹل) کہتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، معاشی خوش حالی اور پائیدار ترقی کے لئے، عوام کے درمیان مضبوط رشتوں کا ہونا ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ پائیدار سماجی ترقی خاتم النبیین کی سیرت طیبہ سے رہنمائی‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار صاحب (شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ ) کی کاوش ہے ۔ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں انسانی معاشرے کے 21؍ اہم موضوعات کو سیرت النبی ﷺ کے تناظر اور تعلیمات نبویہ کی روشنی میں پیش کیا ہے۔(م۔ا)
تکثیری سماج سے مراد ایک ایسا معاشرہ ہے جہاں اقلیتوں کو اپنی تہذیبی روایات کو تحفظ و بقا کی ضمانت حاصل ہو اور کوئی فرقہ یا گروہ ان کی تہذیبی روایات میں مداخلت نہ کرے ۔تکثیریت دور جدید کا نیا مظاہرہ ہے اگر چہ اس کی بنیادیں قدیم زمانہ سے جا ملتی ہیں ۔ لیکن جدید دور میں اقلیتی گروہوں کا اکثریتی گروہوں کے ساتھ مل جل کر رہنے کی اہمیت حد سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ زیر نظر مقالہ بعوان ’’ تکثیری سماج میں بین المذاہب ہم آہنگی ‘‘ حافظ بابر فاروق رحیمی (مرکز ی رہنما مرکزی جمعیت اہل حدیث ،پاکستان ) کا وہ تحقیقی مقالہ ہےجسے انہوں نے اوکاڑہ یوینورسٹی میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے اس مقالہ کو تین ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول مذاہب کے تعارف پر مشتمل ہے ۔باب دوم کا عنوان دور جدید میں بین المذاہب یگانگت وہم آہنگی کا تصور اور اُسوہ رسول ﷺ سے رہنمائی ہےاور باب سوم عصر حاضر میں بین الاقوامی...
اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے برصغیر پاک وہند میں اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔لوازمات تحقیق میں اشاریہ سازی ایک ایسا لوازمہ ہے جس کے بغیر نئی تحقیق سے وہ مقصد حاصل ہوتا جس مقصد کے لیے بنیادی تحقیق سوال اٹھایا جاتا ہے اور تحقیق کسی بھی نوعیت کی ہو اشاریہ جات اور کتابیات علمی تحقیق کےبنیادی معاون کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی مدد سے مطلوبہ مضامین یا کتب تک پہنچنا آسان ہوتا ہےاور قیمتی وقت بھی ضائع نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب’’تحقیقات حدیث وسیرت‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) کی کاوش ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں اشاریہ سازی کے ساتھ ساتھ موضوعات پر کام کرنے کےلیے موضوع تحقیق کا...
قیامِ پاکستان کے آغاز سے پاکستانی جامعات میں علوم اسلامیہ کو بطور لازمی مضمون پڑھایا جا رہا ہے اور مطالعہ سیرۃ النبیﷺ بھی اس کا لازمی حصہ ہے۔ عصر حاضر میں علوم اسلامیہ اور علوم سماجیات کی تشکیل نو کی بدولت’’ مطالعہ سیرت ‘‘ ایک باقاعدہ شعبہ بن چکا ہے،علوم سیرت کی نشر و اشاعت کے لیے مختلف زاویوں اور جہات سے جو علمی ،عملی اور تحقیقی کام ہو رہا ہے اس میں ایک جہت ملکی جامعات میں سیرت چیئرز کا قیام ہے۔ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ پاکستانی یونیورسٹیز میں مسانید سیرت Seerat Chairs کا قیام ‘‘ میں جامعات میں سیرت چیئرز کا قیام ،غور و فکر ،تدبر اور مسائل کی نشاندہی کے ساتھ اس کام کو کیسے آگئے بڑھایا جا سکتا ہے اور اس کے اغراض و مقاصد اور لائحہ عمل کو واضح کیا ہے۔ (م۔ا)
ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء) ایک بلند پایا عالم دین ، مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے جن کے قلم سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر 195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب ممتاز قانون دان ، اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم نے اپنی پوری زندگی تصنیف و تالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی۔ اسلامی علوم و فنون کا شا...
ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء) ایک بلند پایا عالم دین ، مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے جن کے قلم سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر 195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب ممتاز قانون دان ، اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔اے، ایل ایل۔بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ سوربون یونیورسٹی (پیرس)سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم نے اپنی پوری زندگی تصنیف و تالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی۔ اسلامی علوم و فنون کا شا...
اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے ، اشاریہ متلاشی معلومات کے لیے درکار معلومات کی نشاندہی کا وسیلہ ہے برصغیر پاک و ہند میں اردو زبان میں اشاریہ سازی کے کام میں بڑی ترقی ہوئی ہے۔لوازمات تحقیق میں اشاریہ سازی ایک ایسا لوازمہ ہے جس کے بغیر نئی تحقیق سے وہ مقصد حاصل ہوتا جس مقصد کے لیے بنیادی تحقیق پر سوال اٹھایا جاتا ہے اور تحقیق کسی بھی نوعیت کی ہو اشاریہ جات اور کتابیات علمی تحقیق کے بنیادی معاون کی حیثیت رکھتے ہیں جن کی مدد سے مطلوبہ مضامین یا کتب تک پہنچنا آسان ہوتا ہے اور قیمتی وقت بھی ضائع نہیں ہوتا۔ زیر نظر کتاب’’ قومی و بین الاقوامی یونیورسٹیز میں علومِ حدیث و سیرت کے تحقیقی مقالات ‘‘ ڈاکٹر عبد الغفار ،حافظ انتظار احمد صاحب کی مشترکہ کاوش ہے۔مرتبین نے اس کتاب میں اشاریہ سازی کے ساتھ ساتھ موضوعات پر کام کرنے کے لیے موضوع تحقیق کا انتخاب اور خاکہ تحقیق پر راہنما اصول ، تحقیق حدیث و سیرت...
انسانیت کی خدمت نمود و نمائش کے لئے نہ ہو بلکہ مقصود و مطلوب رضائے الٰہی ہو ۔ اس خدمت کے بعد نہ احسان جتلایا جائے اور نہ ہی ضرورت مند کو ذلیل و رسوا کیا جائے۔ فلاح و بہبود کے کاموں میں ریاکاری اور نمود و نمائش سے بچنا ازحد ضروری ہے کیونکہ رسول اکرم ﷺ نے ریاکاری کو شرک کی قسم قرار دیا ہے اور ایک ریاکار کے لئے احادیث میں بہت سخت وعید آئی ہے۔ ڈاکٹر عبد الغفار نے زیر نظر کتابچہ ’’ عوامی فلاح کا تصور ،اسلامی ریاست کے لیے عملی اقدامات ‘‘ عوامی فلاح کا اسلامی تصور اور اس کے متعلق سیرت طیبہﷺ سے راہنمائی پیش کی ہے۔ (م۔ا)
شجر کاری نہ صرف ایک صدقہ و ثواب کا ذریعہ ہے، بلکہ اس کے ذریعے گلوبل وارمنگ ، ہیٹ اسٹروک جیسے سنگین مسائل سے بھی نمٹا جا سکتا ہے ۔ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کو روکا نہیں گیا تو یہ دنیا کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے اور اس کا حل ہے تو صرف اور صرف درخت۔ درخت سے گلوبل وارمنگ کو زیر کیا جا سکتا ہے ، مگر افسوس آج بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلی ہیں۔ ڈاکٹر عبد الغفار نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’گلوبل وارمننگ شجر کاری کے لیے عملی اقدامات‘‘ میں قرآن و حدیث سے شجر کاری کی اہمیت و فضیلت اور فوائد کو بیان کیا ہے اور سیرت طیبہ ﷺ سے بھی اس کے متعلق راہنمائی پیش کی ہے نیز شجر کاری کے عملی اقدامات کے لیے تجاویز بھی پیش کی ہیں ۔(م۔ا)
کفالت عامہ سے مراد اسلامی ریاست کے تمام باشندگان کی بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی کا اہتمام کرنا۔ ان بنیادی ضروریات میں خوراک، لباس، رہائش، تعلیم ، علاج اور انصاف خصوصی طور پر شامل ہیں۔ ڈاکٹر عبد الغفار نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’کفالت عامہ کا تصور(حکام و عوام کی ذمہ داریاں) میں کفالت عامہ کا اسلامی تصور پیش کرنے کے علاوہ اس کے عملی اقدامات کا جائزہ مطالعہ سیرت النبیﷺ کے تناظر میں پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
پاکستان میں ماحولیاتی مسائل میں فضائی آلودگی، آبی آلودگی، شور کی آلودگی، موسمیاتی تبدیلی، کیڑے مار ادویات کا غلط استعمال، مٹی کا کٹاؤ، قدرتی آفات، صحرائی اور سیلاب شامل ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیاں اور گلوبل وارمنگ ملک بھر میں لاکھوں زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والے سب سے زیادہ خطرناک مسائل ہیں۔ ان ماحولیاتی مسائل کی بڑی وجوہات کاربن کا اخراج، آبادی میں اضافہ اور جنگلات کی کٹائی ہیں۔ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) نے زیرنظر کتابچہ بعنوان ’’ پاکستان میں موحولیات زمین،ہوا،روشنی کا تحفظ ‘‘ میں موضوع سے متعلق سیرت طیبہﷺ سے رہنمائی پیش کرنے کے علاوہ چند تجاویز بھی پیش کی ہیں جن کو اس کتاب کے آخر میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔(م۔ا)
معاشرہ اور ملک کی ترقی انصاف کی فراہمی کے بغیر ممکن نہیں ہے کیونکہ انصاف کے بغیر کسی بھی قوم کے لئے خوشحالی ، امن و سلامتی کے قیام ، جہالت اور غربت کے خاتمے کے اہداف کا حصول ممکن نہیں ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جس نے انصاف کئے بغیر ترقی حاصل کی ہو۔معاشرتی انصاف ، سماجی ہم آہنگی اور فسادات کی روک تھام ہی معاشرہ اور ملک کی ترقی کی ضامن ہے۔ کوئی بھی معاشرہ اور ملک اس وقت ہی حقیقی معنوں میں ترقی یافتہ کہلا سکتا ہے جب وہاں عدل و انصاف کا بول بالا ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عبد الغفار(چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ یونیورسٹی آف اوکاڑہ) نے زیر نظر کتابچہ ’’سماجی عدل کی ترقی اور عملی اقدامات کا جائزہ سیرت طیبہﷺ کے تناظر میں ‘‘ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ سماجی انصاف اور فلاح و بہبود کیلئے ضروری ہے کہ سماج سے سرمایہ دارانہ نظام اور جاگیر دارانہ نظام کا خاتمہ کیا جائے۔ اور یہی دو بنیادی خرابیاں ہیں جو اسلام کے معاشی عادلانہ نظام میں بگاڑ پیدا کرتی ہیں۔(م۔ا)
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہوجائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جاسکتی ہے یا نہیں۔اور علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑہنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کواگاہ ہونا از حدضرورری ہے تاکہ وہ اس علم میں کما حقہ درک حاصل کر سکے ، ورنہ اس کے فہم وتفہیم میں بہت سے الجھنیں پید اہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن وعلماء حدیث نے مختصر ومطول دسیوں کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ عجالہ نافعہ‘‘ شاہ عبد العزیز محدث دہلوی کا دو صد سال پہلے لکھا گیا علوم حدیث پر نایاب رسالہ ہے ۔ شاہ صاحب نےیہ رسالہ فارسی میں تحریر کیا ...
ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء) ایک مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے جن کے قلم سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر 195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب ممتاز قانون دان ، اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔ اے، ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ سوربون یونیورسٹی (پیرس) سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم نے اپنی پوری زندگی تصنیف و تالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی۔ اسلامی علوم و فنون کا شاید ہی کوئی گوشہ ایس...