ڈاکٹر حمید اللہ رحمہ اللہ )9فروری 1908ء- 17 دسمبر 2002ء) ایک مایہ ناز محقق، دانشور اور مصنف تھے جن کے قلم سے علوم قرآنیہ ، سیرت نبویہ اور فقہ اسلام پر 195 وقیع کتابیں اور 937 کے قریب مقالات نکلے ۔ڈاکٹر صاحب ممتاز قانون دان ، اسلامی دانشور تھے اور بین الاقوامی قوانین کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ تاریخ ،حدیث پر اعلیٰ تحقیق، فرانسیسی میں ترجمہ قرآن اور مغرب کے قلب میں ترویج اسلام کا اہم فریضہ نبھانے پر آپ کو عالمگیر شہرت ملی۔ آپ جامعہ عثمانیہ سے ایم۔ اے، ایل ایل بی کی ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم و تحقیق کے لیے یورپ پہنچے۔ سوربون یونیورسٹی (پیرس) سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ فرانس کے نیشنل سنٹر آف سائینٹیفک ریسرچ سے تقریباً بیس سال تک وابستہ رہے۔ جرمنی اور فرانس کی یونیورسٹیوں میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں۔ علاوہ ازیں یورپ اور ایشیا کی کئی یونیورسٹیوں میں آپ کے توسیعی خطبات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ڈاکٹر مرحوم نے اپنی پوری زندگی تصنیف و تالیف کے کاموں کے لیے وقف کیے رکھی۔ اسلامی علوم و فنون کا شاید ہی کوئی گوشہ ایسا رہا ہو گا جس میں مرحوم ڈاکٹر صاحب نے انتہائی فاضلانہ، عالمانہ اور انتہائی عمیق تحقیق کے نتائج دنیائے اسلام کے سامنے پیش نہ کیے ہوں۔ 95 برس کی عمر پا کر 17؍دسمبر 2002ء کو فلوریڈا (امریکہ) میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ ان کے سانحۂ ارتحال کے بعد اہل دانش نے ان کی خدمت میں گلہائے عقیدت نچھاور کیے اور موصوف کی زندگی کی مختلف جہتوں پر اپنی اپنی بساط کے مطابق دادِ تحقیقی دی ۔ بعض علمی اداروں کی طرف سے ان کی خدمات کے اعتراف میں رسائل و جرائد کے خاص نمبر بھی شائع ہوئے ۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبات عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد دکن سیرت النبیﷺ کے ابتدائی نقوش‘‘ڈاکٹر محمد حمید اللہ کے عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد ،دکن میں سیرت طیبہﷺ پر پیش کیے گئے 6 خطبات کی کتابی صورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبد الغفار صاحب نے اسے تحقیق و تخریج و تعلیق سے مزین کر کے از سر نو شائع کیا ہے۔ (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
3 |
سیرت النبیﷺ کے مطالعہ کا فائدہ |
|
7 |
اسلام کی ابتداء کے وقت عرب کےہمسایہ ممالک کی حالت |
|
14 |
آغاز اسلام کے وقت شہر مکہ کی حالت |
|
21 |
رسول اکرمﷺ کےحالات نبوت سے پہلے |
|
28 |
نبوت سے ہجرت تک کے حالات و واقعات |
|
39 |
ہجرت سے وفات تک کےحالات |
|
53 |
مدینہ منورہ والوں سے تعلقات |
|
54 |
یہودیوں سےتعلقات |
|
57 |
مکہ والوں سے تعلقات |
|
64 |
جنگ بدر |
|
66 |
معاہدہ حدیبیہ |
|
75 |