کرسمس سے مراد سیدنا عیسیٰ ؑ کا یومِ ولادت منانا ہے دنیا کے مختلف خطوں میں کرسمس کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے اور عالمِ عیسائیت میں بڑے بڑے مسیحی فرقے اس دن کو کرسمس کے نام سے ایک مقدس مذہبی تہوارکے طور پر بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں اور اس میں مختلف بدعات و خرافات کی جاتی ہیں ۔ یہ تہوار سیدنا کے سوا تین صد سال بعد کی اسی طرح کی اختراع ہے جیسے اہل تشیع نے سانحہ کربلا کے تین صدیاں بعد بغداد میں تعزیے کاپہلا جلوس نکالا یا اربل میں ساتویں صدی ہجری میں شاہ مظفر الدین کوکبوری نے میلاد النبی کا جشن منانے کا آغاز کیا۔ایک مسلمان کا کسی مسیحی کو اس موقع پر مبارکباد دینا یا ان تہواروں میں شرکت کرنا شرعی اعتبار سے قطعاً جائز نہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ کرسمس اور مسلمان ‘‘ ڈاکٹر شمس الحق حنیف صاحب کی طرف سے کرسمس منانے کے بارے میں ایک استفتاء کا شرعی جواب ہے ۔موصوف نے اس مختصر تحریر میں اس بات کو ثابت کیا ہے کہ کسی بھی مسلمان کے لیے کرسمس ڈے منانا اور کرسمس کے حوالے سے کیک کاٹنا ،ان کے کرسمس پروگراموں میں شرکت کرنا ، ان کو کرسمس کی مبارکباد دینا اور ’’ میری کرسمس‘‘ کہنا وغیرہ قطعی طور پر حرام اور گناہ کبیرہ ہیں جن سے علی الاعلان توبہ کرنا واجب ہے ۔(م۔ا)
کرسمس کی حقیقت |
1 |
مسلمانوں کے لیے اس میں شرکت کی شرعی حیثیت |
2 |