#1984.01

مصنف : رحمت اللہ خلیل الرحمن کیرانوی ہندی

مشاہدات : 5193

ازالۃ الاوہام جلد دوم

  • صفحات: 497
  • یونیکوڈ کنورژن کا خرچہ: 12425 (PKR)
(منگل 14 اکتوبر 2014ء) ناشر : مکتبہ دار العلوم، کراچی

اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ تعالی ایک ہے ۔اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔وہ ہر چیز پر قادر ہے۔نہ اس کی بیوی ہے اورنہ ہی اس کا کوئی بیٹا ہے ۔لیکن  اس کے برعکس عیسائی عقیدہ تثلیث کے قائل ہیں ،جس کے مطابق اللہ تعالی، سیدنا عیسیٰ﷤اورسیدہ  مریم  علیھا السلام تینوں  خدا  ہیں اور یہ تینوں خدا مل کر بھی ایک ہی خدا بنتے ہیں۔ یعنی وہ توحید کو تثلیث میں اور تثلیث کو توحید میں یوں گڈ مڈ کرتے ہیں کہ انسان سر پیٹ کے رہ جائے اور پھر بھی اسے کچھ اطمینان حاصل نہ ہو۔ مثلاً وہ اس کی مثال یہ دیتے ہیں کہ ایک پیسہ میں تین پائیاں ہوتی ہیں اور یہ تینوں مل کر ایک پیسہ بنتی ہیں۔ اس پر یہ اعتراض ہوا کہ جب سیدہ مریم علیھا السلام اورسیدنا عیسیٰ ﷤پیدا ہی نہ ہوئے تھے تو کیا خدا نامکمل تھا اور اگر نامکمل تھا تو یہ کائنات وجود میں کیسے آ گئی۔ اور اس پر فرماں روائی کس کی تھی؟ غرض اس عقیدہ کی اس قدر تاویلیں پیش کی گئیں جن کی بنا پر عیسائی بیسیوں فرقوں میں بٹ گئے۔ پھر بھی ان کا یہ عقیدہ لاینحل ہی رہا اور لاینحل ہی رہے گا۔زیر تبصرہ کتاب " ازالۃ الاوہام"ہندوستان کے معروف مبلغ ،داعی ،محقق مسیحیت اور عیسائیت کی جڑیں کاٹنے والے اور انگریزی استعمار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے والے  مولانا رحمت اللہ کیرانوی﷫ کی ہے۔آپ نے عیسائیت کے رد  میں عظیم الشان خدمات انجام دی ہیں اور کتابیں لکھی ہیں۔اس کتاب میں موصوف نے عقیدہ تثلیث،تحریف بائبل ،بشارات محمدی اور عیسائیوں کے متعدداعتراضات کا عقلی ونقلی ،الزامی وتحقیقی، مدلل اور مسکت جواب دیا ہے۔رد عیسائیت پر اتنی علمی وتحقیقی کتاب آپ کو عربی زبان سمیت کسی زبان میں نہیں ملے گی۔عیسائیت کے خلاف کام کرنے والے اہل علم کے لئے یہ ایک گرانقدر تحفہ ہے۔اللہ تعالی دفاع توحید کے سلسلے میں انجام دی جانے والی ان کی ان خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)

عناوین

 

صفحہ نمبر

فصل اول

 

عقیدہ تثلیثت اقوال مسیح کی روشنی میں

 

13

عقیدہ تثلیث حواریوں کےاقوال کی روشنی میں

 

25

فصل دوم

 

 

الوہیت مسیح پر نصاریٰ کے دلائل

 

33

پہلادلیل اور اس کا بطلان

 

34

دوسرا دلیل اور اس کی تردید

 

35

بائبل کا لفظ ’’بیٹا ‘‘ کا استعمال

 

37

لفظ اب ، ابن وغیرہ کا صحیح معنی

 

42

لفظ اب ، ابن وغیرہ کا ایک اور استعمال

 

45

حضرت مسیح پرلفظ ’’ابن ‘‘ کا اطلاق

 

46

تیسری دلیل اور اس کا ابطال

 

50

چوتھی دلیل اور اس کا رد

 

51

پادری فنڈر کارد

 

54

پانچویں دلیل اور اس کا انجام

 

54

معترض کی ذکر کردہ آیات کا صحیح مطلب

 

57

انجیل یوحنا کی آیات کی درست توجیہ

 

58

مسیحی پادریوں کے ایک شبہ کا جواب

 

60

یہودیوں کا رویہ اور مزاج

 

60

پادری فنڈرکی ایک عبارت کا ردہ

 

62

چھٹی دلیل اور اس کا جواب

 

64

ساتویں دلیل اور اس کی حقیقت

 

69

پولوس کے قول سے استدلال کا جواب

 

72

معترض کی ذکر کردہ عبارات کا صحیح مطلب

 

72

آٹھویں دلیل اور اس کا ازالہ

 

80

نویں دلیل اور اس کا دفعیہ

 

84

بائبل میں حذف مضاف کی مثالیں

 

87

لفظ ’’کلمہ ‘‘ کا ’’امرء کلام ‘‘ کےمعنی میں استعمال ہونے کے دلائل

 

94

دوسرے استدلال کا جواب

 

101

دسویں دلیل اور اس کا حشر

 

103

گیارہویں دلیل اور اس کا رد

 

107

معجزات مسیح ﷤ کی حقیقت

 

107

ابنیاء بنی اسرائیل کے معجزات

 

109

صاحب تفسیر کشاف کا ایک واقعہ

 

111

فصل سوم

 

 

عہد عتیق سے الوہیت مسیح پر دلائل کا ابطال

 

 

دلیل اور اس کا رد

 

112

دلیل دوم اور اس کی تردید

 

114

دلیل سوم اور اس کا ابطال

 

115

دلیل چہارم اور اس کا دفعیہ

 

116

دلیل پنجم اور اس کا بطلان

 

119

مسیحی حضرات کی ایک تاویل

 

120

استدلال میں ذکر کردہ آیات کا صحیح مطلب

 

121

دلیل ششم اور اس کا رد

 

123

دلیل ہفتم اور اس کی تردید

 

125

باب سوم

 

 

فصل اول

 

 

قوم بنی اسرائیل کا ابنیاء عظام سے سلوک

 

 

قوم بنی اسرائیل کا ابنے ابنیاء عظام سے سلوک

 

132

یہود کا حضرت موسیٰ سے سلوک

 

133

یہود کاحضرت یرمیاہ سے سلوک

 

134

یہود کا حضرت مسیح سےسلوک

 

135

حضرت مسیح کی قتل کی تدابیر

 

137

یہود کا حواریوں سے سلوک

 

138

فصل دوم

 

 

حضرت عیسیٰ کےمتعلق بائبل کی بشارات

 

 

بشارت نمبر1(متی باب 1آیت 22)

 

141

بشارت نمبر2(متی باب 2آیت 5)

 

143

بشارت نمبر3(متی باب2آیت 15)

 

145

بشارت نمبر4(متی باب2آیت 17)

 

148

بشارت نمبر5(متی باب 2آیت 23)

 

150

بشارت نمبر6(متی باب 8آیت 17)

 

151

بشارت نمبر7(متی باب 12آیت 17)

 

153

بشارت نمبر8(متی باب 13ےیت 35)

 

155

بشارت نمبر9( متی باب21آیت 4)

 

156

پادری فنڈر کے اعتراض کا جواب

 

161

بشارت نمبر10(متی باب27آیت 9)

 

162

بشارت نمبر11(متی باب27آیت 35)

 

163

بشارت نمبر12(یوحنا باب 1آیت 45)

 

164

بشارت نمبر13(لوقا باب 24آیت 27)

 

166

بشارت نمبر 14( عبرانیوں کےنام خط باب 1)

 

167

بشارت نمبر 15(سموئیل دوم باب 7آیت 4)

 

169

بشارت نمبر 16(زبور 97)

 

171

بشارت نمبر17(زبور 102)

 

172

فصل سوم

 

 

حضرت مسیح کی پیشنگوئیاں

 

 

پہلی پیشنگوئی (متی باب 5آیت 11)

 

174

دوسری پیشنگوئی ( متی باب 7آیت 15)

 

176

تیسری پیشنگوئی ( متی باب 12آیت 39)

 

178

چوتھی پیشنگوئی ( متی باب 26آیت 20)

 

179

پانچویں پیشنگوئی ( متی باب 26آیت 31)

 

180

ایک اہم تقابل

 

181

باب چہارم

 

 

فصل اول ( چار ضروری فوائد)

 

 

اثبات نبوت کے لیے بشارت ضروری نہیں

 

184

بشارت کے لیے مفصل اورواضح ہونا ضروری نہیں

 

185

اہل کتاب کو مسیح اور ایلیا کے علاوہ ایک اور نبی کا انتظار تھا

 

189

حضرت عیسیٰ خاتم الانبیاءی نہ تھے

 

191

فصل دوم

 

 

خیر الوری پر مطاعن واعتراضات کا جواب

 

 

مسیحیوں کے ایک اور استدلال کا جواب

 

193

پہلا اعتراض : ذکر محمدی ﷺ آسمانی کتب میں نہ ہونا

 

196

دوسرا اعتراض : تعداد ازواج

 

197

انبیاء ؑ اور تعداد ازواج

 

199

حضرت ابراہیم﷤ اور تعداد ازواج

 

199

حضرت یعقوب ﷤ اور تعداد ازواج

 

199

حضرت موسیٰ ﷤ اور تعداد ازواج

 

200

حضرت جدعون ﷤ اور تعدا ازواج

 

201

حضرت داؤد ﷤ اور تعداد ازواج

 

201

حضرت سلیمان ﷤ اور تعداد ازواج

 

202

ایک سے زائد عورت سے نکاح کی اجازت

 

203

ایک رکیک تاویل

 

206

حضرت عیسیٰ کا نکاح نہ کرنا

 

208

ایک مسیحی مصنف کا گستاخانہ کلام

 

211

الزامی جواب

 

215

تیسرا اعتراض حضرت زینب سے نکاح

 

216

واقعہ کا صحیح خلاصہ

 

218

اختلاف شرائع

 

219

نسخ احکام

 

222

انبیاء ﷩ اور بشری تقاضے

 

223

ایک اور شبہ کا جواب

 

225

پادری فنڈر کا جواب

 

228

ایک مسیحی مؤلف کی تردید

 

234

چوتھا اعتراض تحریک عسل

 

235

واقعہ کی صحیح وضاحت

 

236

بائبل سے چند مثالیں

 

237

رسالت عیسوی صرف بنی اسرائیل کے لیے تھی

 

243

پانچواں اعتراض: حضرت محمدﷺ معجزات نہ رکھتے تھے

 

244

بائبل سے مطلوبہ معجزہ پیش نہ کرنے کے شواہد

 

246

انصاف پسندانہ بات

 

251

معجزات نبوی ﷺ و شق القمر ، معراج

 

254

معجزہ بدر و خندق اور سچی پیشگوئیاں

 

256

نگشت سےپانی جاری ہونا

 

258

تکثیر طعام

 

260

جانوروں کا گواہی دینا درخت کا جدائی میں رونا

 

262

درخت کا آب کے فراق میں رونا

 

263

بتوں کا اشارے سےگرنا، مردوں کا زندہ کرنا

 

264

مریضوں کو شفا بخشا ،لکڑی کا تلوار بن جانا

 

265

لکڑی کا تلوار بن جانا

 

266

بنی کریم ﷺ کی پیشگوئیاں

 

280

قرآن مجید کا چیلنج

 

280

غزوہ بدر میں کامیابی

 

282

استخلاف و تمکین فی الارض

 

283

غلبہ روم

 

285

احزاب کی آمد

 

287

سخت جنگجو قوم سے لڑائی

 

287

فتح مبین اور کثرت مال غنیمت

 

289

فتح مکہ کی خبر

 

290

غلبہ اسلام کی خبر

 

291

کفارمکہ کا مغلوب ہونا

 

292

احادیث نبویہ ﷺ میں مذکور پیشگوئیاں

 

293

ساتواں اعتراض : مسئلہ جہاد

 

299

اسلام کا نظریہ جہاد

 

299

سرکشوں کو سزا ملنے کی چند مثالیں

 

305

بائبل کا تصور جنگ

 

307

حضرت موسیٰ اور جہاد و قتال

 

310

حضرت یوشع اور جہاد و قتال

 

312

حضرت داؤد کا جہاد و قتال

 

314

حضرت عیسیٰ کا جہاد و قتال

 

316

پولش کی گواہی

 

316

جہاد اسلام میں سابقہ شریعتوں کےجہاد میں فرق

 

320

آٹھواں اعتراض : یہود ومشرکین کا آپ ﷺ کو ساحر ، شاعر ، کاہن ، مجنون کہنا

 

323

نواں اعتراض : خودستانی کا الزام

 

323

حضرت مسیح کا خود اپنی تعریف کرنا

 

323

پولوس کا اپنے منہ میاں مٹھو بننا

 

324

دسواں اعتراض : استغفار انبیاء ؑ

 

326

تین تمہیدی باتیں

 

328

لفظ ’’ذنب ‘‘ کا مطلب

 

333

لفظ’’ضال‘‘ کا صحیح معنی

 

337

 

اس کتاب کی دیگر جلدیں

اس ناشر کی دیگر مطبوعات

فیس بک تبصرے

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 59183
  • اس ہفتے کے قارئین 246259
  • اس ماہ کے قارئین 820306
  • کل قارئین110141744
  • کل کتب8838

موضوعاتی فہرست