سلطان محمود غزنوی (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔ بت شکن سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ کا ایسا درخشندہ ستارہ ہے جس پر بجا طور پر بر صغیر کے مسلمان فخر کر تے ہیں ۔انہوں نے ہندوستان پر لگاتار سترہ حملے کیے اور ہر بار فتح و نصرت نے اس کے قدم چومے برصغیر میں ہندوؤں کے غرور کی علامت سومنات کے مندر کو 1026 ھ میں فتح کر کے اس خطے میں اسلام کی پہلی اینٹ رکھی ۔ہندوں برہمنوں نے محمود غزنوی سے استدعا کی کہ اس بت کی حفاظت کرے جس کے عوض اسے بہت زیادہ دولت دی جائے گئی تو اس نےیہ کہہ کراس آفر کو ٹھکرا دیا کہ وہ بت شکن ہے بت فروش نہیں۔ سلطان محمود غزنوی نے 1030 ھ میں 59 سال کی عمر میں وفات پائی ۔ زیر نظر کتاب’’ اور ایک بت شکن پیدا ہوا‘‘ معروف ناول نگار عنایت اللہ التمش کا یہ دلچسپ تاریخی ناول سلطان محمود غزنویؒ کے ہندوستان پر سترہ تاریخی حملوں پر مبنی ہے جو انہوں نے سومنات کے مندر کو تباہ کرنے کے لیے کیے تھے ۔ جب اس مندر کے بت کو توڑنے کا وقت آیا تو وہاں کے پنڈتوں نے ہیرے جواہرات کے ڈھیر لگا کر سلطان سے درخواست کی کہ اس بت کو نہ توڑا جائے لیکن اس پر سلطان محمود غزنویؒ نے تاریخی الفاط کہے کہ بت شکن ہوں بت فروش نہیں۔(م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی بیان شدہ وصیتیں صرف مخصوص افراد ومخاطبین ہی کے لیے نہیں بیان کی گئیں بلکہ ان کےذریعے سے پوری امت کو خطاب کیا گیا ہے۔ان وصیتوں میں مخاطبین کی دنیا وآخرت دونوں کی سربلندی اور فلاح ونجات کاسامان موجود ہے ۔جو یقیناً تاقیامت آنے والوں کےلیے سر چشمہ ہدایت ونجات ہے ۔اور ان وصیتوں کی ایک نمایاں خوبی الفاظ میں اختصار اورمعانی ومطالب کی وسعت وجامعیت ہے جو نبی کریم ﷺ کے معجزۂ الٰہیہ’’جوامع الکلم‘‘ کا نتیجہ ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’شہنشاہ کونین ﷺ کی آخری وصیتیں‘‘مفتی سعید انورمظاہری کا مرتب شدہ ہے انہوں اس کتابچہ میں رسول اکرم ﷺ کےالوداعی آثار ذکر کرنے کے بعد عقیدہ، حقوق العباد، انصار، حسن معاشرت اور یہود ونصاریٰ ومشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنے سے متعلق وصیتیں اختصار کےساتھ جمع کردی ہیں۔ (م۔ا)
اسلام ایک ایسا آفاقی اورفطری مذہب ہے جس نے ہر دور میں اطراف واکناف میں پھیلے ہوئے جن وانس کو اپنی ابدی تعلیمات سے مسحور کر دیا۔ یہی وہ مذہب ہے جس کے سایہ عاطفت میں آکر ہر شخص اس قدر سکون واطمینان محسوس کرتا ہے ۔ مغرب کے مادی معاشرے میں سکون و اطمینان کی تلاش میں سرگرداں لوگ بھی اسی مذہب کی آغوش میں ہی حقیقی سکون محسوس کرتے ہیں۔اور مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔اپنے مذہب کو چھوڑ کر اسلام قبول کرنا یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا ہے جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔ کئی قلمکاران نے عصر حاصر میں میں یہودیت ، عیسائیت سے تائب ہوکراسلام قبول کرنے والوں کی دلسوز داستانیں مرتب کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’نسیم ہدایت کے جھونکے ‘‘ مولانا محمد کلیم صدیقی کے ہاتھوں اسلام قبول کرنے والے نو مسلم بھائیوں کی کہانی انہی کی زبانی ہے پر مشتمل ہے۔ مفتی محمد روشن شاہ قاسمی نے اسے مرتب کیا ہے مرتب نے اس کتاب میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 20؍ افراد کے قبول اسلام کے حوالہ سے واقعاتِ زندگی،تجربات، سابقہ عقائد، اسلام کے بارے میں تاثرات اور قبول اسلام کی وجوہات پر مبنی بیانات کو جمع کیا ہے۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’زندگی سیرت النبی ﷺ کے آئینے میں‘‘ حافظ محمد سلیمان رحمہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نےاس کتاب میں قرآن وسنت کی خالص تعلیمات کو آسان ، سادہ ، خوب صورت اور دل کش و جدید انداز میں پیش کیا ہے اور گلستان قرآن وسنت سے گل ولالہ چن چن کر ایک ایسا ایمان افروز گل دستہ سجایا ہےکہ جس کی خوشبو سے ہر شخص اپنی دنیا وآخرت کو معطر کرسکتا ہے۔ کتاب کا پہلا حصہ مصنف کتاب ہذا حافظ محمد سلیمان رحمہ اللہ کے حالات واقعات سے متعلق ہے جبکہ دوسرا حصہ سیرت النبی ﷺ سےمتعلق ہے ۔(م۔ا)
ہند و نیپال کی معروف علمی شخصیت شیخ الحدیث و مفتی عبدالحنان فیضی رحمہ اللہ جماعت اہل حدیث ہند کےمعروف عالم ربانی مولانا محمد زماں رحمانی رحمہ اللہ کے فرزند اورآپ کے علمی وارث تھے۔موصوف اپنے آبائی گاوں انتری بازار،ضلع سدھارتھ نگر میں 1932 میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور فارسی وعربی کی تعلیم مدرسہ بحرالعلوم انتری بازا، دارالعلوم ششہنیاں سراج العلوم جھنڈانگر میں حاصل کی اور جامعہ فیض عام مئو سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اسکے بعدکوئلہ باسہ بلرامپور ایک سال مدرسہ سعیدیہ دارانگر بنارس چار سال سراج العلوم جھنڈانگر گیارہ سال جامعہ سلفیہ بنارس چارسال اورپھر واپس جھنڈانگر1978 سے تاحال چالیس سال تعلیم وتدریس سے منسلک رہے۔ آپ نے مسلسل 60 سالہ تعلیمی، تدریسی، دعوتی واصلاحی خدمات سے بھر پور اور کامیاب ومثالی زندگی گذاری۔ اس طویل مدت میں آپ سے ہزاروں طلباء علماءاور عوام وخواص نے فیض حاصل کیا۔آپ کی طویل علمی وتدریسی خدمات کے پیش نظر مرکزی جمعیت اہل حدیث ھند نے پاکوڑ کانفرس کے موقع پر آپ کو آل انڈیا اہل حدیث ایوارڈ سے سرفراز کیاتھا ، مولانا عبدالمنان سلفی عمر کی 85 بھاریں گزار 3فروری2017ءکو اپنی خالق حقیقی سے جاملے ۔اناللہ واناالیہ راجعون. اللہم اغفرلہ وارحمہ واسکنہ فسیح جناتہ والھم ذویہ الصبر والسلوان۔ آمین زیر نظر مجلہ ماہنامہ السراج،جھنڈا نگر کی مولانا عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کی حیات وخدمات کے متعلق اشاعت خاص ہے۔ ماہنامہ السراج کی یہ اشاعت خاص مولانا موصوف کے متعلق مختلف اہل علم وقلم کے تحریر کردہ پچاس مضامین پر مشتمل ہے۔نیز 9 مضامین میں مولانا مرحوم کو منظوم خراج عقیدت پیش کی گئی ہے اور18 ؍مختلف اہل علم کے ان کے بارے میں تاثرات واحساسات بھی شامل اشاعت ہیں ۔(م۔ا)
جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ حفظ قرآن کے 25 آسان طریقے‘‘ ڈاکٹر یحییٰ بن عبد الرزاق غوثانی﷾ کی کتاب كيف تحفظ القرآن الكريم قواعد أساسية وطرق عملية کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو علمی انداز میں اور حفظِ قرآن کے بنیادی قواعد کی روشنی میں تالیف کیا ہے اور جدید منہجی اسلوب کے ساتھ قرآن حفظ کرنے کے مختلف طریقے اور اسالیب بیان کیے ہیں ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں اس قدر مفید اہم ہے کہ اس کتاب کو اس قدر مقبولیت حاصل ہوئی کہ تحفیظ القرآن کا عالمی پروگرام چلانے والے ایک ادارے نے نہ صرف اسے اپنے نصاب میں شامل کیا بلکہ انہوں نے30 سے زائد ممالک میں اس کتاب کو تقسیم کیا ہے۔ وطن عزیز کی معروف شخصیت شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی ﷾ نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اپنے شاگرد رشید حافظ فیض اللہ ناصر﷾ سے اس کتاب کا آسان فہم ترجمہ کر وا کر شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی جہود کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
دجال یا مسیح دجال مسلمانوں کے نزدیک اس شخص کا لقب ہے جو قیامت کی بڑی علامتوں میں سے ایک اور قرب قیامت یعنی آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا۔دجال قوم یہود سے ہوگا ہر نبی نے اس کے فتنہ سے اپنی اپنی (قوموں) امتوں کو ڈرایا ہے مگر حضرت محمد ﷺنے اس کے فتنہ کو انتہائی وضاحت سے بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ بہت سی نشانیاں اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنی امت کو سمجھا دیے ہیں۔ اس کا فتنہ بہت سخت ہوگا چنانچہ نبی ﷺنے فرمایا! آدم کی تخلیق سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کوئی بھی فتنہ دجال کے فتنہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’حقیقت دجال اور فتنہ قادیانیت ‘‘محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس کتابچہ میں اسلامی عقیدے اور قادیانی عقیدے کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کے علاوہ دجال کے بارے میں مرزا قادیانی کے پھیلائے گئے شکوک وشبہات کے جوابات دینے کی کوش کی ہے۔ مصنف موصوف قادیانیت کے ردّ میں تقریبا 6؍ کتب مرتب کر کے شائع کرچکے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)
اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کریم اور نبیﷺ سے ثابت شدہ دم کے ذریعے علاج کرنا نہایت مفید اور مکمل شفایابی ہے ۔قرآن کریم تمام قلبی وجسمانی امراض اور دنیا وآخرت کی بیماریوں کےلیے مکمل شفا ہے ۔البتہ ہرشخص کوقرآن سےعلاج اور شفایابی کی توفیق نہیں ملتی ۔قرآن کریم کافہم رکھنے والوں کےلیے قرآن کےاندر اس کے علاج کاطریقہ ،بیماری کا سبب اور اس سے بچاؤ کی تدبیر موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کےمیں دل او رجسم کی بیماریوں کاذکر فرمایاہے ۔ اور ان کےعلاج کاطریقہ بھی بتا دیا ہے ۔اسی طرح سنت نبویﷺ سے ثابت دم کے ذریعے علاج کرنابھی مفید ترین علاج میں سے ہے۔ زیر نظر کتاب ’’دم ذریعہ علاج کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ معروف سعودی عالمِ دین صاحب حصن المسلم شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی ﷾ کی تصنیف’’العلاج بالرقى من الكتاب والسنه‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس میں شیخ صاحب نے قرآن واحادیث کی روشنی میں بیماریوں کے علاج کو بیان کیا ہے۔یہ کتاب روحانی وجسمانی بیماریوں کےستائے ، جنات جادواور ٹونے، نطر بد اور حسد کےحملوں سے زخمی مسلمان کے لیے ایک انمول تحفہ ہے ۔اس کتاب کی اردوترجمانی کا کام’’محترم حافظ ابوبکر ظفر حفظہ اللہ نے بڑے آسان فہم انداز میں انجام دیا ہے اس کتاب کا یک ترجمہ ’’شرعی علاج بذریعہ دم‘‘کے نام دارالابلاغ کی طرف سے بھی شائع ہوا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے پریشان حال لوگوں کے لیے بیماریوں سے شفایابی کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’طریقہ نماز (تکبیر سے سلام تک )‘‘ محترم ڈاکٹر محمد صارم حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں فاضل مرتب نے رسول اکرمﷺ کی نماز کا مکمل طریقہ ازحد آسان اور عام فہم انداز میں بیان کردیا ہے۔(م۔ا)
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہےمگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’آسان وعام فہم عمرہ کا طریقہ‘‘محترم ڈاکٹر محمد صارم حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتابچہ میں انتہائی مختصر اور عام فہم انداز میں عمرہ کے احکام ومسائل اور طریقہ کو پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم ِقراءات کے موضوع پرسیکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ حجیت قراءات وفاع قراءات کےسلسلے میں ’’ جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور کے ترجما ن مجلہ ’’ رشد‘‘ کے چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل خاص نمبر گراں قد ر علمی ذخیرہ ہے اور اردو زبان میں اس نوعیت کی اولین علمی کاوش ہے ۔اللہ تعالیٰ قراءات کے موضوع پر اس علمی ذخیرہ کےمرتبین وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین۔(م۔ا)
قراء سبعہ ان قراء کو کہا جاتا ہے جن سے قرآن کریم کی قراءت کے سلسلہ میں متعدد روایتیں وارد ہوئی ہیں،ان سات قراء کےاسمائے گرامی حسب ذیل ہیں ۔عبد اللہ بن کثیر داری مکی ،عبد اللہ بن عامر شامی، عاصم بن ابی النجود اسدی ،ابو عمرو بن علاء بصری،حمزہ بن حبیب الزیات کوفی،نافع بن عبد الرحمن بن ابی نعیم مدنی،ابو الحسن علی بن حمزہ کسائی نحوی کوفی۔قاری حافظ محمد حبیب اللہ خان نےاس مختصر کتابچہ بعنوان ’’سوانح قراء سبعہ‘‘میں قراء سبعہ او ران کے رواۃ کے حالات زندگی اور کوائف علمیہ بیان کیے ہیں ۔(م۔ا)
قرآن مجید نبی کریم پر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتب احادیث میں احادیث کی طرح مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ موضح القراءات فی سبع المتواترات‘‘ استاذ القراء قاری محمد حبیب اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں قراءات سبعہ کے تمام ااختلافات اس طرح جمع کیے ہیں کہ کوئی وجہ چھوٹنے نہیں پائی۔یہ کتاب پانچ اجزاء یعنی پہلے پانچ پاروں پرمشتمل ہے قاری حبیب اللہ صاحب نے مذکورہ عنوان کے مطابق پورا قرآن مجید مکمل کیا تھا جن میں سے پانچ پارے طبع ہوسکے ہیں ۔(م۔ا)
کلیلہ و دمنہ در اصل پنچ تنتر کا عربی زبان میں ترجمہ شدہ کہانیوں کا مجموعہ ہے۔کتاب میں 15 ابواب ہیں جن میں کئی کہانیاں ہیں اور تمام کی تمام جانوروں کی زبانی بیان کی گئی ہیں۔عربی زبان میں اس کا ترجمہ عباسی دور کےفارسی نژاد نامور ادیب وانشاء پرداز عبد اللہ بن مقفع نے کیا۔یہ کتاب زبان وادب کو سیکھنے سکھانے اور حاکم ومحکوم کو اپنے اپنے دائرہ میں دور اندیشی کی تعلیم دینے میں ایک نمایاں اور کامیاب کتاب ہے۔یہ کتاب چونکہ جانوروں کی کہانیوں پر مشمل ہے مشہور عربی چینل ’’ الجزیرہ‘‘ نے اپنے مخصوص پروگرام’’ الجزيرة للأطفال‘‘میں کارٹون کی شکل میں متعدد قسطوں میں پیش کیا جسے بڑی پزیرائی ملی۔ یہ کتاب عربی ادب وتاریخ اور سیاست ونظام حکمرانی کے موضوع پر لکھی جانے والی کتابوں میں سے بڑی اہم ہے عربی زبان شناسی کے لیے یہ ایک کلید کی حیثیت رکھتی ہےتقریبا مدارس اسلامیہ میں اس کے مختلف ابواب اور عناوین داخل نصاب ہیں ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری،لاہور میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔ علم قراءات کے میدان میں پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ قراءات ثلاثہ کا ہے ، اس کے لیے علامہ جزری کی کتاب الدّرّة المضية پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة المضية قراءات ثلاثہ پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء اور قراءنے الدّرّة المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں۔ عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الدراری شرح الدرۃ المضیہ‘‘ وطن عزیز پاکستان کی نامور شخصیت شیخ القراء قاری اظہار احمد کی کاوش ہےشیخ مرحوم نے اس شرح میں اشعار کا لفظی ترجمہ کرنے کی بجائے آسان فہم ترجمہ اور تشریحی فوائد تحریر کیے ہیں ۔ رموز سے اس کی وضاحت کردی ہے ۔ حرف ت سے مراد ترجمہ اورف سے تشریحی فوائد مراد ہیں۔(م۔ا)
متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے ہیں ۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین رحہم اللہ کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔عید میلاد النبی ؍جشن میلاد کی حقیقت کو جاننے ک لیے اہل علم نےبیسیوں کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ عید میلاد النبیﷺ کا شرعی وتاریخی جائزہ‘‘ معروف محقق ابو عبد الرحمٰن محمد رفیق الطاہر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔فاضل موصوف نے بڑے محققانہ انداز میں اس مختصر کتابچہ میں ثابت کیا ہےکہ جشن عید میلاد النبیﷺ ایک قبیح بدعت ہے جسکا وجود خیر القرون میں نہیں ملتا۔قارئین اس مختصر کتابچہ سے استفادہ کر کے اس بدعت کی حقیقت اور اس کاشرعی حکم جان اورسمجھ سکتےہیں اس کتابچہ کو جشن میلاد کے قائلین وفائلین کےلیے اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین ( م۔ا)
مسنون نماز کے بعض مسائل پر وہ توجہ نہیں دی گئی جس کے وہ خصوصیت سے مستحق تھے ۔ انہی مسائل میں سے ایک صفوں کی درستی’’ تصویۃ الصفوف‘‘ بھی ہے ۔ نماز کے لیے صفوں کو سیدھا کرنا نماز کے اہم مسائل میں سے ایک ہے جس کے ساتھ اجتماعی زندگی کی بہت سی اقدار وابستہ ہیں۔ احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امام کا فرض ہےکہ نماز شروع کرنے سے قبل مقتدیوں کی صف بندی کا جائزہ لے او راس کی درستگی کےلیے تمام امکانی وسائل استعمال کرے۔ امام تکبیر سےقبل صفوں کوبرابر اور سیدھا کرنے کا حکم دے ۔ جب پہلی صف مکمل ہوجائے اور اس میں کسی فرد کے لیے جگہ حاصل کرنے کا امکان نہ ہو تو پھر دوسری صف کا آغاز کیا جائے۔ زیرتبصرہ کتاب’’صف بندی کے احکام ومسائل ‘‘ محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے علامہ امن پوری حفظہ اللہ نے اس کتاب میں تسویۃ الصفوف کے جملہ احکام ومسائل اور صف بندی کی اہمیت وضرورت کو احادیث صحیحہ اور آثار صحابہ سے واضح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)
اہلِ سنت والجماعت کا اتفاقی واجماعی عقیدہ ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ چوتھے برحق خلیفہ اور امیر المومنین ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ کے بے شمار فضائل ومناقب ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ سے محبت عین ایمان اور آپ سے بغض نفاق ہے ۔ اس کے برعکس بعض لوگ آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلافصل کہتے ہیں ۔علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ خلیفہ بلافصل‘‘ میں محققانہ انداز میں اس بات کو ثابت کیا ہےکہ سیدنا ابو صدیق رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے خلیفہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)
شریعت کی اصطلاع میں ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے اور اس کا شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو بدعت کہلاتا ہے۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی ۔ بدعت کورواج دینا صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرمان ِنبوی میں موجو د ہے ۔ علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ بدعات سنت کے میزان میں ‘‘ میں تقریبا دو درجن بدعات کی نشاندہی کی ہے اور ان کے محققانہ جائزہ بھی لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)
مسئلہ آخرت کاہو یا دنیا کاانسان ’’ وسیلہ‘‘ کامحتاج ہے ۔ وسیلہ زندگی کی ایک بنیادی حقیقت ہے ۔ وسیلہ کامطلب ہے ایسا ذریعہ استعمال کیا جائے جو مقصود تک پہنچا دے۔اللہ تعالیٰ نے اہل یمان کووسیلہ تلاش کرنے کا کاحکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَابْتَغُوا إِلَيْهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُوا فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ’’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اوراس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ‘‘(المائدہ) غیر اللہ سے وسیلہ واستعانت حاصل کرنا خالص شرک ہے جو توحید کی بنیاد کی خلاف ہے۔ جائز وسیلہ کی تین صورتیں ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔ زیر نظر کتاب’’وسیلہ کی شرعی حیثیت‘‘ علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں وسیلہ کا مفہوم ،وسیلے کی اقسام، وسیلہ اور قرآن کریم ، وسیلہ صحیح احادیث اور فہم سلف کی روشنی میں ،مختلف مکاتبِ فکر اوروسیلہ،ناجائز وسیلہ پر دلائل کا جائزہ،سیدنا آدم علیہ السلام، کا وسیلہ،آپ اگر نہ ہوتے...!، نمازِ غوثیہ جیسے عنوانات قائم کر کے متعلقہ موضوع پر سیر حاصل علمی وتحقیقی بحث پیش کی ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)
نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنا آپ ﷺ سے محبت کا اظہار اور ایمان کی نشانی ہے۔درود پڑھنے کے متعدد فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔سیدنا ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘ لیکن درود وہ قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ سے ثابت ہو اور آپ ﷺ نے وہ صحابہ کرام کو سکھلایا ہو۔درود لکھی ،درود تنجینا،درود ہزاری اور درود تاج جیسےآج کل کے من گھڑت درودوں کی اللہ تعالی ہاں کوئی حیثیت نہیں ہے ،کیونکہ یہ اس کے حبیب سے ثابت نہیں ہیں۔علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ ذکر مصطفیٰ ﷺ ‘‘ میں درود کے فضائل اور احکام ومسائل قلم بند کیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)
دین اسلام قرآن مجید کا نام ہے جس کی توضیح وتکمیل سنت رسول اللہ نےکی۔ قرآن مجید ایک لائحہ عمل اور نصب العین ہے کہ جس نے بھی اس کو سینے سے لگایا اس کی جہالت اور پریشانیوں ومصائب وآلام کی زنجیریں پا ش پاش ہو کر گر گئیں ۔اور قرآن مجید ہدایت ونور کاسرچشمہ ہے او رزندگی کے جملہ معاملات کا حل ہے جو اس کے حقوق کو پورا کرنے کےبغیر ممکن نہیں۔اس عالم فانی میں ہر انسان اپنے حقوق کامتلاشی اور متقاضی ہے اور اپنے حقوق کو حاصل کر نے کےلیے ممکن اور غیر ممکن کاوشیں بروئےکار لائی جاتی ہیں ۔لیکن اہل اسلام کی اکثریت اس بات سے غافل ہے کہ ایک مسلم پر اسلام اور قرآن مجید کے کیا حقوق ہیں ۔ زیر نظر کتا ب ’’ قرآن مجید کے حقوق‘‘ محترم قاری صہیب احمد میرمحمدی حفظہ اللہ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی قرآن مجید کے حقوق کےحوالے سے قرآن وسنت کے دلائل سے مزین ایک اہم کتاب ہے ۔ جس میں محترم قاری صاحب نے قرآنی حقوق کو یاد کرانے اور ان کی حقیقت سے اہل اسلام کوباور رکرانے کے لیے تقریباً 230 احادیث کوسامنے رکھ کر اپنے جذبات کو حوالہ قرطاس کیا ہے اور قاری صاحب نے عام فہم اور سادہ اسلوب کو ا ختیار کرتے ہوئے اختصار کے ساتھ اس موضوع کی تمام جزئیات کو بڑے احسن انداز میں بیان کردیا ہے ۔ مصنف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی دینی ،تبلیغی اور اصلاحی وعلمی کتب کے مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے انتظام وانصرام کو سنبھالنے کےعلاوہ اچھے مدرس ،واعظ ومبلغ اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی کے صحیح جانشین اور ان کی تبلیغی واصلاحی جماعت کے روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے (آمین) (م۔ ا)
دعوت وتبلیغ کی اہمیت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا ہے۔چونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پر ہے۔ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خود خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کرتے رہے ہیں ۔ تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ اور انبیا کا اسوہ اور دیگر شرعی اصول مبلغ کے پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء کرام کی زندگیاں ہی اپنے اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل صرف سید الاولین وسید الآخرین ،رحمۃ للعالمین کی حیات طیبہ ہے ۔ یہ بات واضح رہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ منہج دعوت اور اصول دعوت کے حوالے سے اہل علم عربی اور زبان میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ان میں سے ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی کتب قابل ذکر ہیں جوکہ آسان فہم اور دعوت دین کا ذوق ،شوق اور دعوتی بیداری پیدا کرنے میں ممد و معاون ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ دعوت دین کے بنیادی اصول‘‘ قاری صھیب احمد میر محمدی ﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ و مدینہ یونیورسٹی ،مدیر کلیۃ القرآن الکریم والتربیۃ الاسلامیۃ،پھولنگر) کی تصنیف ہے ۔ جس میں دعوت و تبلیغ کی اہمیت و فضیلت کو بیان کرتے ہوئے دعوت کے لغوی، اصطلاحی مفاہیم، دعوت کے منہج کو چھوڑنے کے نقصانات، داعی کے اوصاف، محاسن اخلاق اور دعوت دین کے اوصولوں و ضوابط کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیے گے ہیں۔مصنف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی دینی ،تبلیغی اور اصلاحی وعلمی کتب کے مصنف ہیں او رایک معیاری درسگاہ کے انتظام وانصرام کو سنبھالنے کےعلاوہ اچھے مدرس ،واعظ ومبلغ اور ولی کامل حافظ یحیٰ عزیز میر محمدی کے صحیح جانشین اور ان کی تبلیغی واصلاحی جماعت کے روح رواں ہیں ۔اللہ تعالیٰ محترم قاری صا حب کے عمل وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے اور دین اسلام کےلیے ان کی خدمات کو شرف قبولیت سے نوازے۔ آمین۔(م۔ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ القول السدید فی علم التجوید‘‘جامعہ لاہورالاسلامیہ ،لاہورمیں شیخ القراء قاری ابراہیم میر محمدی حفظہ اللہ کے اولین شاگرد او ر بھائی محترم قاری سلمان احمد میر محمدی حفظہ اللہ ( فاضل وسابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ) کی کاوش ہے۔ قاری صاحب نے اپنی کتاب میں تجوید کے تقریباً تمام اساسی قواعد کو نہایت سہل انداز میں بیان کردیا ہے ۔مبادیات تجوید، مخارج، صفات سے لے کر ادغام اور سکتہ تک کے تمام تر قواعد کتاب کا حصہ ہیں۔کتاب کے آخر میں تجوید سے متعلقہ بعض ضروری مسائل بھی بیان کر دئیے گئے ہیں یہ کتاب کلیۃ القرآن و ا لتربیۃ الاسلامیہ ،بنگہ بلوچاں میں شامل ِنصاب ہے جس سے ابتدائی کلاسوں اور ریفریشرکورسز کے طلباء مستفید ہوتے ہیں(م۔ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب’’آسان تجوید(پہلی کتاب)‘‘ڈاکٹر یحیٰ عبد الرزاق الغوثانی کی كتاب تيسيرأحكام التجويد کا اردو ترجمہ ہے۔محمد ابرار الحق حیدرآبادی نےاس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔یہ کتاب مبتدی طلبہ کےلیے سوال وجواب کی صورت میں مرتب کی گئی ہے۔(م۔ا)