زندگی اور کائنات کی سب سے اہم حقیقت اللہ تعالیٰ کا وجود ہے۔ اس کے ہونے یا نہ ہونے سے ہر چیز کے معنیٰ بدل جاتے ہیں ۔ اگر اللہ ہے تو زندگی اور کائنات کی ہر چیز بامعنی اور بامقصد ہے اور اگر اللہ موجود ہی نہیں تو پھر کائنات کی ہر چیزبے معنی اور بے مقصد ہے۔ لیکن اسلام میں اہمیت اللہ کے ہونے یا نہ ہونے کو حاصل نہیں بلکہ اللہ کی الوہیت کو حاصل ہے ۔ قرآن مجید انسان کو کائنات میں غور کرنے اور اس میں اللہ تعالی کی نشانیاں تلاش کرنے پر ابھارتا ہے۔ قرآن مجید میں زمین و آسمانوں کی تخلیق، سورج، چاند اور ستارے، جانوروں میں دودھ بننے کے پیچیدہ عمل کی طرف اشارات، انسان کی پیدائش میں اللّٰہ تعالی کی قدرت کی نشانیاں، سمندروں میں کشتیوں کا چلنا، بارش بننے کا عمل، پہاڑوں کے فوائد، رات اور دن کا باری باری آنا جانا وغیرہ کو اللہ تعالی کی عظیم نشانیوں میں شمار کیا گیا ہے اور زمین اور آسمانوں کی تخلیق اور بناوٹ میں غور کرنے کی خاص طور پر ترغیب دلائی گئی ہے۔ تمام عقلاء اس بات پر متفق ہیں کے صنعت سے صانع(بنانے والا) کی خبر ملتی ہے مصنوع (جس کو بنایا گیا)اور صنعت (factory)کو دی...
پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ شرکیہ امور سے بچنے کی ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت اسی قدر مشرکانہ عقائد واعمال میں مبتلا ہے اور اپنے پیغمبر کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے ۔آپ ﷺ نے واضح الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔’’لوگو غور سے سن لو تم سے پہلی امت کے لوگوں نے اپنے انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم قبروں کو مساجد نہ بنالینا۔میں تم کواس سے روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ نےاپنی مرض الموت میں یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ عمل پر لعنت کرتےہوئے فرما یا: ل...
ہند و نیپال کی معروف علمی شخصیت شیخ الحدیث و مفتی عبدالحنان فیضی رحمہ اللہ جماعت اہل حدیث ہند کےمعروف عالم ربانی مولانا محمد زماں رحمانی رحمہ اللہ کے فرزند اورآپ کے علمی وارث تھے۔موصوف اپنے آبائی گاوں انتری بازار،ضلع سدھارتھ نگر میں 1932 میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور فارسی وعربی کی تعلیم مدرسہ بحرالعلوم انتری بازا، دارالعلوم ششہنیاں سراج العلوم جھنڈانگر میں حاصل کی اور جامعہ فیض عام مئو سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اسکے بعدکوئلہ باسہ بلرامپور ایک سال مدرسہ سعیدیہ دارانگر بنارس چار سال سراج العلوم جھنڈانگر گیارہ سال جامعہ سلفیہ بنارس چارسال اورپھر واپس جھنڈانگر1978 سے تاحال چالیس سال تعلیم وتدریس سے منسلک رہے۔ آپ نے مسلسل 60 سالہ تعلیمی، تدریسی، دعوتی واصلاحی خدمات سے بھر پور اور کامیاب ومثالی زندگی گذاری۔ اس طویل مدت میں آپ سے ہزاروں طلباء علماءاور عوام وخواص نے فیض حاصل کیا۔آپ کی طویل علمی وتدریسی خدمات کے پیش نظر مرکزی جمعیت اہل حدیث ھند نے پاکوڑ کانفرس کے موقع پر آپ کو آل انڈیا اہل حدیث ایوارڈ سے سرفراز کیاتھا ، مولانا عبدالمنان سلفی عمر کی 85 بھاریں گزار  ...