پیغمبرِ اسلام حضرت محمد ﷺ نے اپنی امت کو جتنی تاکید کے ساتھ شرکیہ امور سے بچنے کی ہدایت فرمائی تھی ۔افسوس ہے کہ آپﷺ کی یہ نام لیوا امت اسی قدر مشرکانہ عقائد واعمال میں مبتلا ہے اور اپنے پیغمبر کی تمام ہدایات کو فراموش کر چکی ہے ۔آپ ﷺ نے واضح الفاظ میں اعلان فرمادیا تھا :أَلَا وَإِنَّ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ كَانُوا يَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ وَصَالِحِيهِمْ مَسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْهَاكُمْ عَنْ ذَلِك۔’’لوگو غور سے سن لو تم سے پہلی امت کے لوگوں نے اپنے انبیاء اور نیک لوگوں ،اولیاء وصالحین کی قبروں کو عبادت گاہ (مساجد) بنالیا تھا ،خبر دار !تم قبروں کو مساجد نہ بنالینا۔میں تم کواس سے روکتا ہوں۔اور آپ ﷺ نےاپنی مرض الموت میں یہود ونصاریٰ کے اس مشرکانہ عمل پر لعنت کرتےہوئے فرما یا: لَعَنَ اللهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ
قبرپرستی شرک اورگناہ کبیرہ ہے نبی کریم ﷺ نے سختی سے اس سےمنع فرمایا اور اپنی وفات کے وقت کے بھی اپنے صحابہ کرام کو اس سے بچنے کی تلقین کی ۔ صحابہ کرام نے اس پر عمل کیا اور پھر ائمہ کرام اور محدثین نے لوگوں کو تقریر وتحریر کے ذریعے اس فتنہ سے آگاہ کیا ۔لیکن آج قبرپرستی کے فتنے میں ملوث لوگوں نے ہمیشہ عوام نت نئے شبہات کا شکار بنایا ہے تاکہ وہ لوگوں کو برابر دھوکے کی آڑ میں رکھیں، انہی شبہات میں سے ایک شبہ اورگمان یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کی قبر آپ کی مسجد میں ہے ۔ لہذا اس پر قیارس کرتے ہوئے قبروں پر مسجد بنانا یا مسجدوں میں مردے دفن کرنا جائز ہوجاتا ہے اور ایسی مسجدوں میں نماز ادا کرنے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’قبررسول ﷺ سے قبرپرستوں کا استدلال اوراس کا جواب‘‘ مدینہ یونیورسٹی کے استاد عقیدہ جناب ڈاکٹر صالح بن عبد العزیز سندی﷾ کے ایک عربی کتابچہ بعنوان’’ الجواب عن شبهة الاستدالا بالقبر النبوي على جو اتخاذ القبورمساجد‘‘ کااردو ترجمہ ہے ۔اس مختصر کتابچہ میں اس دور کے ایک بڑے شبہے کا مختلف طریقوں سے مسکت جوا ب دیاگیا ہے جو آجکل امت مسلمہ میں بالعموم اور مسلمانانِ برصغیرمیں خصوصی طور پر اپنی جڑیں مضبوط کرچکا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین(م۔ا)
زیرتکمیل