بیت اللہ کا حج ارکانِ اسلام میں ایک اہم ترین رکن ہے۔ بیت اللہ کی زیارت او رفریضۂ حج کی ادائیگی ہر صاحب ایمان کی تمنا اورآرزو ہے۔ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فریضہ حج کی ادائیگی فرض ہے، اور اس کے انکار ی کا ایمان کامل نہیں ہے اور وہ دائرہ اسلام سےخارج ہے۔ اجر وثواب کے لحاظ سے یہ رکن بہت زیادہ اہمیت کاحامل ہے تمام كتبِ حديث وفقہ میں اس کی فضیلت اور احکام ومسائل کے متعلق ابو اب قائم کیے گئے ہیں اور تفصیلی مباحث موجود ہیں ۔حدیث نبوی ہے کہ آپ ﷺنےفرمایا "الحج المبرور لیس له جزاء إلا الجنة "حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں ۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب لکھی جاچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’حج رسول ﷺ‘‘معروف عالم دین مولانا فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں ضعیف او رموضوع روایات سے کلیۃً اجتناب کیا ہے اور صرف وہی دعائیں درج کی ہیں جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں اور جو دعائیں ثابت نہیں ہیں ان کی نشان دہی کتاب کے آخر میں کردی ہے۔مقامات حج کا تعارف تصاویر کی صورت میں پیش کرنے کے علاوہ حجرۂ عائشہ رضی اللہ عنہا، مقبرۃ البقیع میں اہم قبور کا نقشہ اورشہید ملت اسلامیہ علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کی قبر کی نشاندہی بھی کی ہے۔ مصنف کتاب ہذا ایک جید عالم دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم تھے اور محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے مختلف مدارس میں تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں بھی تقریبا پانچ سال تدریسی خدمات انجام دیں ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین (م۔ا)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’انمول بجواب ڈھول کا پول ‘‘معروف عالم دین مولانا فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے ۔اس کتابچہ میں فاضل مرتب مرحوم نے صوفی رضوی صاحب کی تقلید سے متعلق ہفوات کا پوسٹ مارٹم پیش کیا ہے ۔مرتب موصو ف ایک جید عالم دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم تھے اور محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے مختلف مدارس میں تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں بھی تقریبا پانچ سال تدریسی خدمات انجام دیں ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین (م۔ا)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’اہل تقلید کی طرف سے چند سوالات اور اہل حدیث کی طرف سے ان کے جوابات ‘‘معروف عالم دین مولانا فاروق اصغر صارم (سابق مدرس جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کا مرتب شدہ ہے ۔یہ کتابچہ انہوں نے صوفی محمد عباس رضوی کے مرتب کردہ دوورقی پمفلٹ بعنوان ’’ غیر مقلدین وہابیوں سے چند سوالات ‘‘ کے جواب میں مرتب کیا تھا اور اس میں صوفی رضوی کی رضوی کی طرف سے پیش کیے گے بارہ سوالات کے جوابات اور ان کے شکوک شبہات کا ازالہ پیش کیا ہے اور کتابچہ ہذا کے آخر میں مقلدین احناف سے چند سوالات بھی کیے ہیں ۔ مرتب موصو ف ایک جید عالم دین ،قابلِ احترام خطیب،علوم دینیہ کے مستند استاذ بلند پایا مصنف ومحقق ،علم وراثت کے ماہر عالم تھے اور محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کےنامور شاگردوں میں سے ہیں۔موصوف دار الافتاء سعودی عرب کے مبعوث کی حیثیت سے مختلف مدارس میں تادم آخر تدریسی خدمات انجا م دیتے رہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور میں بھی تقریبا پانچ سال تدریسی خدمات انجام دیں ۔جولائی 2006ء میں ایک روڈ حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں بلند مقام عطافرمائے ۔آمین (م۔ا)
کرسمس سے مراد سیدنا عیسیٰ ؑ کا یومِ ولادت منانا ہے دنیا کے مختلف خطوں میں کرسمس کو مختلف ناموں سے یاد کیا جاتا ہے اور عالمِ عیسائیت میں بڑے بڑے مسیحی فرقے اس دن کو کرسمس کے نام سے ایک مقدس مذہبی تہوارکے طور پر بڑی دھوم دھام سے مناتے ہیں اور اس میں مختلف بدعات و خرافات کی جاتی ہیں ۔ یہ تہوار سیدنا کے سوا تین صد سال بعد کی اسی طرح کی اختراع ہے جیسے اہل تشیع نے سانحہ کربلا کے تین صدیاں بعد بغداد میں تعزیے کاپہلا جلوس نکالا یا اربل میں ساتویں صدی ہجری میں شاہ مظفر الدین کوکبوری نے میلاد النبی کا جشن منانے کا آغاز کیا۔ایک مسلمان کا کسی مسیحی کو اس موقع پر مبارکباد دینا یا ان تہواروں میں شرکت کرنا شرعی اعتبار سے قطعاً جائز نہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ کرسمس اور مسلمان ‘‘ ڈاکٹر شمس الحق حنیف صاحب کی طرف سے کرسمس منانے کے بارے میں ایک استفتاء کا شرعی جواب ہے ۔موصوف نے اس مختصر تحریر میں اس بات کو ثابت کیا ہے کہ کسی بھی مسلمان کے لیے کرسمس ڈے منانا اور کرسمس کے حوالے سے کیک کاٹنا ،ان کے کرسمس پروگراموں میں شرکت کرنا ، ان کو کرسمس کی مبارکباد دینا اور ’’ میری کرسمس‘‘ کہنا وغیرہ قطعی طور پر حرام اور گناہ کبیرہ ہیں جن سے علی الاعلان توبہ کرنا واجب ہے ۔(م۔ا)
خود نوشت آپ بیتی یک نثری ادبی صنف ہے۔ جو کسی فرد ِ واحد کی زندگی کے اہم ادوار پر محیط ہوتی ہے اور اسی کے قلم کی رہینِ منت ہوتی ہے جسکے آئینے میں اس فرد کی داخلی اور خارجی زندگی کاعکس براہِ راست نظرآتا ہے ۔ خود نوشت کا محور مصنف کی شخصیت ہوتی ہےآپ بیتی جب ایک مستقل تصنیف کی شکل میں ہو اور وہ مصنف کی خود نوشت داستانِ حیات ہو تو اسے انگریزی میں autobiography اور اردو میں خود نوشت سوانح عمری یا خود نوشت سوانح حیات یا آپ بیتی کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’بیانِ زندگی‘‘ جدید ترقی یافتہ شارجہ کے بانی حکمران ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی حفظہ اللہ کی عربی زبان میں تحریرہ کر دہ سحر آفرین خودنوشت’’سرد الذات‘‘ کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب چار حصوں پر مشتمل ہے ۔پہلے حصے کا نام سرد الذات ہے ۔بعد والے تین حصوں کا نام حدیث الذاکرة ہے۔ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی نے ا س کتاب میں اپنی قوم اور ملک کی انتیس برس پر محیط تاریخ، رائج اور متداول اسلوب میں بیان کیا ہے ۔مولانا اسلم شاہدروی حفظہ اللہ (ایڈیٹر ہفت اہل حدیث،مصنف ومترجم کتب کثیرہ) نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالنے کا فریضہ انجام دیا ہے ۔(م۔ا)
کسبِ معاش کے معاملے میں اللہ تعالیٰ او ران کےرسول کریم ﷺ نے بنی نوع انسان کو اندھیرے میں ٹامک ٹوئیاں مارتے ہوئے نہیں چھوڑا بلکہ کتاب وسنت میں رزق کے حصول کےاسباب کو خوب وضاحت سے بیان کردیا گیا ہے ۔ اگر انسانیت ان اسباب کواچھی طرح سمجھ کر مضبوطی سے تھام لے اور صحیح انداز میں ان سے استفادہ کرے تو اللہ مالک الملک جو ’’الرزاق ذو القوۃ المتین‘‘ ہیں لوگوں کےلیے ہر جانب سےرزق کے دروازے کھول دیں گے۔آسمان سے ان پر خیر وبرکات نازل فرمادیں گے اور زمین سے ان کے لیے گوناگوں اور بیش بہا نعمتیں اگلوائیں گے ۔اللہ تعالیٰ رزق کےعطا کرنے میں کسی سبب کےمحتاج نہیں ، لیکن انہوں نے اپنی حکمت سے حصولِ رزق کے کچھ معنوی ومادی اسباب بنارکھے ہیں ۔ انہی معنوی اسباب میں سے ایک نہایت موثر ،انتہائی زور دار او ربہت بڑی قوت والا سبب دعا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ اذکار رزق ‘‘شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کے برادر مصنف کتب کثیرہ محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ’’ رزق اور اس کی دعائیں‘‘ کا اختصار وخلاصہ ہے خلاصے کا کام صاحب نے زیادہ سےزیادہ لوگوں تک بات پہنچانے کے لیے خود ہی انجام دیا ہے ۔ اس کتاب میں انہوں نے قرآن وسنت کی روشنی میں رب کریم کے رزاق ہونے اور حضرات انبیاء اور امام الانبیاءﷺ کی رزق طلب کرنے کے حوالے سے کچھ باتوں اور دعاؤں کو حسن ترتیب سے مرتب کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے اور ڈاکٹر صاحب کی تمام دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات قبول فرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے ۔آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح طرح کی مصائب اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہیں اس پر ایمان ویقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے۔ ایک مومن شخص کو مصائب، مشکلات ، پریشانیوں اور غموں کا علاج اور ان سےنجات دعاؤں کے ذریعے سے کرنا چاہیے ۔ زیر نظر کتاب’’ اذکار مصائب‘‘محترم جناب ڈاکٹر فضل الٰہی ﷾ کی تصنیف ہے۔ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں حسب ذیل چار عنوانوں کے ضمن میں تفصیلات پیش کی ہیں۔مصیبتوں سے بچانے میں دعا کی فادیت ، مصیبتوں سے محفوظ کرنے والی پندرہ دعائیں ،مصیبتوں کے دور کرنے میں دعا کی اہمیت ، مصیبتوں سے نجات دلوانے والی سولہ دعائیں۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو امت مسلمہ کے لیے نفع بخش بنائے ۔آمین (م۔ا)
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اور تلوار ٹوٹ گئی ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ تاریخی ناول ہے ۔یہ ناول اینگلو میسور جنگیں (ٹیپو سلطان) کے دور سے متعلق ہےجوکہ ناول ’’معظم علی‘‘ کا اگلا حصہ اور دوحصوں پر مشتمل ہے (م۔ا)
نسیم حجاز ی اردو کے مشہور ناول نگار تھے جو تاریخی ناول نگاری کی صف میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا اصل نام شریف حسین تھا لیکن وہ زیادہ تر اپنے قلمی نام ’’نسیم حجازی‘‘ سے معروف ہیں۔ وہ تقسیم ہند سے قبل پنجاب کے ضلع گرداسپور میں 1914ء میں پیدا ہوئے۔ برطانوی راج سے آزادی کے وقت ان کا خاندان ہجرت کر کے پاکستان آگیا اور باقی کی زندگی انہوں نے پاکستان میں گزاری۔ وہ مارچ 1996ء میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔ ان کے ناول مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ پر مبنی ہیں جنہوں نے اردو خواں طبقے کی کئی نسلوں پر اپنے اثرات چھوڑے ہیں۔ وہ صرف تاریخی واقعات ہی بیان نہیں کر تے بلکہ حالات کی ایسی منظر کشی کرتے ہیں کہ قاری خود کو کہانی کا حصہ محسوس کرنے لگتا ہے اور ناول کے کرداروں کے مکالموں سے براہ راست اثر لیتا ہے۔ نسیم حجازی نے تقریبا 20 کے قریب ایمان افروز ناول تحریر کیے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ آخری معرکہ‘‘ بھی انہی کاتحریر کردہ ناول ہے ۔ان کایہ تاریخی ناول محمود غزنوی کے ہندوستان پر حملوں سے متعلق ہے۔ (م۔ا)
مسلک اہل حدیث در اصل مسلمانوں کوکتاب وسنت کی بنیاد پر اتحاد کی ایک حقیقی دعوت پیش کرنےوالا مسلک ہے ۔ اہل حدیث کے لغوی معنیٰ حدیث والے اوراس سے مراد وہ افراد ہیں جن کے لیل ونہار،شب وروز،محض قرآن وسنت کےتعلق میں بسر ہوں او رجن کا کوئی قول وفعل اور علم، طور طریقہ اور رسم ورواج قرآن وحدیث سے الگ نہ ہو۔گویامسلک اہل حدیث سے مراد وہ دستورِ حیات ہےجو صرف قرآن وحدیث سے عبارت ،جس پر رسول اللہﷺ کی مہرثبت ہو۔ زیرنظرمقالہ بعنوان’’اہل حدیث فکر؛تجزیاتی مطالعہ‘‘پروفیسر ڈاکٹر آصف جاوید صاحب (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور ) کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے شیخ زید اسلامک سنٹر ،پنجاب یونیورسٹی(سیشن 2009۔2011ء) میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اپنے اس تحقیقی مقالہ کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے باب اول اہل حدیث کا تاریخی پس منظر پر مبنی ہے ،باب دوم اہل حدیث کے افکار وعقائد پر مشتمل ہے اور باب سوم اہل حدیث کے تصور حدیث وسنت سے متعلق ہے،باب چہارم میں اہل حدیث کا تصور فقہ واجتہاد پیش کیا گیا ہے، باب پنجم اہل حدیث کے اصول وقواعد پر مشتمل ہےجبکہ باب ششم کا عنوان اہل حدیث کا فرق وامتیاز ہے ۔ (م۔ا)
پاکستان کےصوبہ پنجاب میں حکومت نے سکولوں، کالجوں اور مدارس میں قرآن کو ایک علیحدہ لازمی مضمون کے طور پڑھانا قرار دیا ہے اور تدریس قرآن مجید بطور لازمی مضمون پڑھانے کے حوالے سے ہدایات بھی جاری کی ہیں۔پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق پہلے مرحلے میں پہلی سے پانچویں جماعت تک سکولوں میں ناظرہ قرآن کی تعلیم دی جائے گی جبکہ چھٹی جماعت سے بارہویں جماعت تک ترجمے کے ساتھ قرآن پڑھانے کے حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ تدریسِ قرآن مجید بطور لازمی مضمون‘‘ اسی سلسلے کی کاوش ہے جس میں پہلی سے بارھویں جماعت کےلیے تدریسِ قرٖٖآن مجید کا نصاب ،خاکہ اور طریقۂ تدریس پیش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
علم حیاتیات وہ علم جس میں جاندار اشیا اور جانداروں (پودے اور حیوانات) کے جسموں کی بناوٹ اورا س کی نشو ونما سے متعلق بحث کی جاتی ہے۔ حیاتیات ( بیالوجی ) سائنس کی اس شاخ کو کہتے ہیں جس میں حیوانیات و نباتات کی جسمانی ساخت و پرداخت اور ان کے طبعی و فطری احوال و کوائف سے بحث کی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب’’ قرآن مجید اور دنیائے حیات‘‘مولانا محمد شہاب الدین ندوی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب علم حیاتیات سے متعلق جدید سائنس کی روش میں چند ایسے حقائق ومعارف بیان کیے گئے ہیں جن سے قرآن حکیم نے بحث کی ہے ۔(م۔ا)
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے ایک بنیادی‘ مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔ زیر نظر کتاب’’نجوم الحواشی‘‘ اصول شاشی کی اردو شرح ہے شارح جناب مولانا حسین احمد نے عبارت کی سہل انداز میں تشریح کرنے کے ساتھ ساتھ جزئیات کو اصل ضابطہ پر سلیقہ سے منطبق کرنے کی کوشش کی ہے۔مشکل عبارت اور مسائل کو ہم کتب فقہیہ کی مدد سے سلجھایا ہے ۔ نیز حل لغات ، عبارت کاربط ، ضمائر کے مراجع اور ضروری ترکیب نحویہ کوبھی اہتمام کے ساتھ تحریر کیا ہے۔(م۔ا)
اسلام میں ہر اس چیز کی روک تھام کی گئی ہے جس سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوتا ہو۔ذہنی انتشار اور اخلاقی بگاڑ پیدا کرنے والی مختلف چیزوں میں سے ایک موسیقی ہے جس کو لوگوں نے جواز بخشنے کے لیے روح کی غذا تک کے قاعدے کو لاگو کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ اسلام میں موسیقی اور گانے بجانے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے واضح الفاظ میں اس حوالے سے وعید کا تذکرہ کیاہے۔ فرمانِ رسولﷺ ہے:’’ میرى امت میں سے ایسے لوگ ضرور پیدا ہونگے جو شرمگاہ [زنا] ’ ریشم ’ شراب اور گانا وموسیقی کو حلال کرلیں گے‘‘ یہ دل میں نفاق پیدا کرنے اور انسان کو ذکرالٰہی سے دور کرنے کا سبب ہے۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:﴿وَمِنَ النّاسِ مَن يَشتَرى لَهوَ الحَديثِ لِيُضِلَّ عَن سَبيلِ اللَّهِ بِغَيرِ عِلمٍ وَيَتَّخِذَها هُزُوًا ۚ أُولـٰئِكَ لَهُم عَذابٌ مُهينٌ﴾( سورة القمان)’’ لوگوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو لغو باتو ں کو مول لیتے ہیں تاکہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے مذاق بنائیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے رسوا کن عذاب ہے"جمہور صحابہ وتابعین اور ائمہ مفسرین کے نزدیک لهوالحدیث سے مراد گانا بجانا اور اس کا ساز وسامان ہے اس میں آلات ِ موسیقی او رہر وہ چیزجو انسان کو خیر او ربھلائی سے غافل اور اللہ کی عبادت سے دور کردے شامل ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ موسیقی کی شرعی حیثیت ‘‘ ابو بکر صدیق کی مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتاب میں قرآن وسنت اور اقوال صحابہ ومفسرین کی روشنی میں موسیقی کی خوب مذمت بیان کی ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے بگڑے ہوئے معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر مجلہ ماہنامہ ’’دعوۃ ،اسلام آباد‘‘کا رحمۃ للعالمین نمبر ہے ۔یہ مجلہ 23؍ اہل قلم حضرات کی نگارشات کا مجموعہ ہے۔اس مجلہ میں علماء وفضلاء کی تحریروں کےساتھ اسلاف کی نگارشات کا انتخاب بھی شامل ہے۔(م۔ا)
مسنَد مسانید کی جمع ہے اصطلاحاًمسنَد سے مراد احادیث کی وہ کتاب ہے جس میں احادیث کو روایت کرنے والے صحابہ کو ترتیب سے اکٹھا کیا گیا ہو۔ اوروہ شخص جو اپنی سند کے ساتھ حدیث روایت کرتا ہو، ’’مُسنِد‘‘ کہلاتا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مسند اسامہ بن زید‘‘ چوتھی صدی ہجری کے عظیم محدث ابو القاسم بغوی کی تصنیف مسند الحب ابن الحب اسامه بن زيد كا اردو ترجمہ ہے ۔ یہ کتاب 54؍روایات کا مجموعہ ہے ان روایات کو صاحب کتاب نے اپنی سند کے ساتھ سیدنا اسامہ بن زید کے واسطے سے رسول اللہ ﷺ سے بیان کی ہیں۔فضیلۃ الشیخ امان اللہ عاصم حفظہ اللہ نے سلیس اردو ترجمہ ،تخریج اور مفید علمی حواشی کا کام بخوبی انجام دیا ہے ۔(م۔ا)
امام مالک فقہ اورحدیث میں اہل حجاز بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے امام ہیں۔ آپ کی کتاب "المؤطا" حدیث کے متداول اور معروف مجموعوں میں سب سے قدیم ترین مجموعہ ہے۔مؤطاسے پہلے بھی احادیث کے کئی مجموعے تیار ہوئے اور ان میں سے کئی ایک آج موجود بھی ہیں لیکن وہ مقبول اورمتداول نہیں ہیں۔ابولقاسم بن محمد شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے کہ مؤطا کے متعدد نسخے ہیں جن میں گیارہ زیادہ معروف ہیں اور چار ایسے ہیں جو مقبولیت اور شہرت کے بامِ عروج پر پہنچے: مؤطا یحییٰ بن یحییٰ اللیثی ، مؤطا ابن بکیر، مؤطا ابی مصعب اور مؤطا ابن وھب ۔ روایاتِ مؤطا میں سب سے مشہور روایت یحیی بن یحیی اللیثی کی ہے، جب مطلقا مؤطا کہا جائے تو یہی روایت مراد ہوتی ہے، جبکہ دیگر روایات ذکر کرتے ہوئے ساتھ راویوں کی صراحت کردی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’مؤطا ‘‘ مؤطا ابن وھب کا اردو ترجمہ ہے ۔ محدث ابن وھب درحقیقت مؤطا مالک کے معتبر مصری روای ہیں ۔ مؤطا ابن وھب میں پانچ سو اکیس روایات ہیں ،امام مالک رحمہ اللہ کے چند فتاویٰ بھی اس میں مذکور ہیں ۔مولانا عطاء اللہ سلفی حفظہ اللہ نے اس کو اردو قالب میں ڈھالنے کی سعادت حاصل کی ہے جبکہ الشیخ نصیر احمد کاشف نے بڑے علمی انداز میں اس پر تحقیق وتخریج کا کا م کیا ہے اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ آمین (م۔ا)
ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے۔ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجو ع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں۔اب تو اسلامی نظریاتی کونسل ، اور دعوہ اکیڈمی اسلام آباد نےبھی ایک مجلس میں تین طلاقوں کو ایک طلاق قراردینے کا فتویٰ صادر کیا ہے ۔ زیر نظر رسالہ ’’طلاق قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘ حکیم محمد اسرائیل ندوی کی کاوش ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں اس بات کو واضح کیا ہےکہ ایک مجلس میں بیک وقت تین طلاقیں دینا شریعت کےبتائے ہوئے طریقہ کےخلاف ہے اور اس قسم کی تینوں طلاقوں کو تین ہی قرار دے کر میاں بیوی کے درمیان جدائی کروانا اور پھر ان کو مروجہ حلالہ کی ترغیب دینا (بیک وقت تینوں طلاق دینے سے ) بھی زیادہ شنیع وقبیح فعل ہے۔(م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ نمازنبوی احادیث صحیحہ کی روشنی میں ‘‘ مولانا عبد العزیز نورستانی حفظہ اللہ کی مرتب شد ہ ہے شیخ نے اس کتاب میں مختصراً احادیث صحیحہ کی روشنی میں نبی کریم ﷺ کا طریقہ نماز بیان کیا ہے۔یہ کتاب اپنے موضوع میں مختصر مگر انتہائی جامع ہے۔(م۔ا)
انسان کی زندگی اس دنیا کی ہویا آخرت کی دونوں کےآغاز میں عجیب وغریب مماثلت پائی جاتی ہے ۔اگردنیا کے سفر کا نقظۂ آغاز 9 ماہ تہ بہ تہ اندھیرے ہیں تو آخرت کےسفر کا نقطۂ آغازبھی قبر کے تہ بہ تہ اندھیرے ہیں ۔اگر دینا میں قدم رکھتے ہی انسان کو غسل دیا جاتا ہے تو آخرت کے سفر میں قبر میں قدم رکھنے سے پہلے غسل کا اہتمام کیاجاتا ہے۔دنیا کے سفر کےمرحلہ میں اگر انسان کے کانوں میں اذان واقامت کے ذریعہ اس کی روح کو تسکین پہنچائی جاتی ہے تو آخرت کے اس مرحلہ میں صلاۃ جنازہ اور مغفرت کی دعاؤں سے انسان کی روح کومسرت پہنچائی جاتی ہے ۔بحر حال انسان کی فلاح اسی میں ہے کہ دنیا کاسفر ہویا آخرت کا تمام مراحل کو قرآن وسنت کی ہدایات کےمطابق سرانجام دیا جائے ۔ زیر نظر کتابچہ’’ میت کےغسل ، کفن اوردفن کےاحکام‘‘ محترم جناب محمد اسماعیل ساجد صاحب کی کاوش ہے مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں بیمار پرسی، حالت نزع ،غسل وکفن ، مسنون جنازہ ، دعائیں، تعزیت، ایصال ثواب اور زیارت قبور کے مسائل کو کتاب وسنت کی روشنی میں بیان کیا ہے ۔( م۔ا)
غیبت یہ ہے کہ کسی شخص کے برے وصف کو اس کی عدم موجودگی میں اس طرح بیان کریں کہ اگر وہ سن لے تو برا مانے اگر وہ عیب اس میں موجود نہیں تو یہ تہمت اور بہتان ہے۔غیبت اس قدر قبیح جرم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مثل قرار دیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ غیبت کے نقصانات اور چغل خور کا انجام‘‘ محمد اسماعیل ساجد کا مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں معاشرے میں پا ئی جانے والی دو قبیح برائیاں غیبت اور چغلخوری کے نقصانات کو قرآن وسنت کی روشنی میں آسان فہم انداز میں بیان کیا ہے۔(م۔ا)
اُخروی نجات ہر مسلمان کا مقصدِ زندگی ہے جو صرف اور صرف توحید خالص پرعمل پیرا ہونے سے پورا ہوسکتا ہے۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے ۔ قیامت کے روز عقیدۂ توحید کی موجودگی میں اعمال کی کوتاہیوں اور لغزشوں کی معافی تو ہوسکتی ہے لیکن شرک کی غلاظت وگندگی کے ہوتے ہوئے آسمان وزمین کی وسعتوں کےبرابر اعمال بھی بے کاروعبث ہوگے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ شرک وبدعت کے خاتمہ اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’التوحید‘‘ علامہ احمد بن حجر آل بوطامی کی تصنیف ہے علامہ موصوف نے اس کتاب میں توحید کی عظمت اس کے محکم دلائل، شرک کی نجاست اس کے بدتر نتائج، نیز شرک کے تمام رائج اقسام قبرپرستی ، وسیلہ ،علم غیب ،غیر اللہ کی نذر ونیاز ، اولیاء کرام سے استمداد، استغاثہ، تقرب، مسئلہ حیات النبیﷺ و غیرہ جیسے مسائل پر سیر حاصل بحث کی ہے۔یہ کتاب توحید کی افادیت اور شرک وبدعات کے نقصانات سمجھنے کےلیے سادہ وعام فہم کتاب ہے اللہ تعالیٰ کتاب کو عوام الناس کےلیے نفع بخش بنائے تما م اہل اسلام کو توحید کےنورسے منور فرمائے اور شرک کی تباہ کاریوں سے محفوظ فرمائے ( آمین) (م۔ا)
بعض احادیث ایسی ہیں جو دیکھنے میں متعا رض ہوتی ہےعام قاری کو سمجھنے میں مشکلات ہوتی ہے۔بعض لوگ سرسری طور پر احادیث کے مطالعہ کے بعد جب انہیں حدیث کے صحیح معنی آشکارا نہیں ہوتے تو وہ جھٹ سے اسے قرآن مجید کیخلاف یادو صحیح احادیثوں کو متصادم قرار دے کر باطل ہونے کا فتویٰ دیتے ہیں جو کہ جہالت اور انکار حدیث کی سازش میں ہاتھ بٹانے کے مترادف ہے۔ائمہ حدیث نے اس موضوع پر مستقل تصانیف لکھی ہیں اور تطبیق کے اصولوں کو واضح کیا ہے ۔ زیر نظر کتا ب ’’ احادیث متعارضہ اور ا ن کا حل ‘‘ مولانا محمد حسین میمن حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہو ں اس کتا ب میں دو بظاہر متضاد احادیث میں تطبیق دی ہے اور ثابت کیا ہےکہ کوئی بھی صحیح حدیث آپس میں اور صحیح حدیث قرآن مجید کے خلاف نہیں ہوتی یہ صرف اور صرف ذہنوں کا غمار اور پسماندہ سوچوں کا نتیجہ ہے۔یہ کتاب صحیح احادیث کی پاکیزہ تعلیمات کے درمیان ظاہری تعارض کےبہترین حل کا مستند ذخیرہ ہے۔(م۔ا)
شاطبیہ امام شاطبی رحمہ اللہ کی قراءات سبعہ پر لکھی گئی اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔بڑے بڑے مشائخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا اور اس کی شروحات لکھیں۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’عنایات رحمانی شرح شاطبیہ ‘‘شاطبیہ کی منجملہ شروحات میں سے ایک ہے۔جو پاکستان میں علم قراءات کے میدان کی معروف شخصیت استاذ القراء والمجودین قاری فتح محمد پانی پتی کی تصنیف ہے۔یہ ایک جامع ،مفصل اور تمام امور کا احاطہ کرنے والی بڑی شاندار اور علمی شرح ہے جو ضخیم تین جلدوں پر مشتمل ہےاور علم قراءات کے میدان میں ایک بلند پایہ کاوش ہے۔ قراءات اکیڈمی ،لاہور کا مطبوعہ ایڈیشن اگرچہ کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے لیکن ڈاکٹر قاری حمزہ مدنی حفظہ اللہ (مدیر کلیۃ القرآن جامعہ لاہور الاسلامیہ ،لاہور ) کی خواہش پر اس قدیم ایڈیشن کو بھی سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)
’’مسنداحمد‘‘ ہے امام احمد رحمہ اللہ کی سب سے مشہور کتاب ہے اس سے پہلےاور اس کے بعد مسانید کے کئی مجموعے مرتب کیے گئے مگر ان میں سے کسی کو بھی مسند احمد جیسی شہرت، مقبولیت نہیں ملی ۔ یہ سات سو صحابہ کی حدیثوں کا مجموعہ ہے۔اس میں روایات کی تعداد چالیس ہزار ہے۔ امام احمد نے اس کو بڑی احتیاط سے مرتب کیا تھا۔ اس لیے اس کا شمار حدیث کی صحیح اور معتبر کتابوں میں ہوتا ہے۔بہت سے علماء نے مسند احمد کی احادیث کی شرح لکھی بعض نے اختصار کیا بعض نےاس کی غریب احادیث پر کام کیابعض نے اس کے خصائص پر لکھا اوربعض نےاطراف الحدیث کا کام کیا ۔ مصر کے مشہور محدث احمد بن عبدالرحمن البنا الساعاتی نے الفتح الربانى بترتيب مسند الامام احمد بن حنبل الشيباني کے نام سے مسند احمدکی فقہی ترتیب لگائی اور بلوغ الامانى من اسرار الفتح الربانى کے نام سے مسند احمد پر علمی حواشی لکھے ۔اور شیخ شعیب الارناؤوط نے علماء محققین کی ایک جماعت کے ساتھ مل کر الموسوعةالحديثية کے نام سے مسند کی علمی تخریج اور حواشی مرتب کیے جوکہ بیروت سے 50 جلدوںمیں شائع ہوئے ہیں۔مسند احمد کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر اسےاردو قالب میں بھی ڈھالا جاچکا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب’’تہذیب الفتح الربانی ترتیب مسند امام احمد بن حنبل شیبانی ‘‘ انصار السنۃ پبلی کیشنز کی عظیم کاوش ہے۔یہ کتاب دراصل مذکورہ ادارے کی 12؍جلدوں میں مطبوعہ کتاب ’’ الفتح الربانی ترتیب مسند امام احمد بن حنبل شیبانی‘‘ کا 6؍جلدوں پر مشتمل اختصار ہے۔اختصار وتہذیب کاکام مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی (رئیس ادارہ انصارالسنۃ پبلی)کیشنزنے انجام دیا ہے جبکہ تحقیق وتخریج کا فریضہ حافظ حامد محمود الخضری(پی ایچ ڈی رسرچ سکالر) نے انجام دیا ہے۔ مترجمین میں پروفیسر سعید مجتبیٰ سعیدی ﷾(سابق شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور ) ، شیخ الحدیث عباس انجم گوندلوی﷾ ، ابو القاسم محمد محفوظ اعوان ﷾ کےاسمائےگرامی شامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام پرلانے میں شامل تمام افرادکی محنت کو قبول فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)