مختلف احادیث رسول اللہﷺ میں دجال اور علامات قیامت کا تذکرہ آیا ہے۔ہر دور کے علماء نے ان کی تفہیم ، تشریح اور تطبیق کا اپنا اپنا طریقہ اپنا یا ہے۔اسی طرح موجودہ دور میں بھی درحقیقت بہت زیادہ فتنے رونما ہورہے ہیں۔ان فتنوں نے ایک لحاظ سے پوری انسانیت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔دوسری طرف نصوص شریعت بھی مختلف طرح کے فتنوں کی طرف نشاندہی کرتی ہیں۔ ہر دور میں یہ ایک نازک مسلہ رہا ہے کہ نصوص شریعت کا حالات پر انطباق کیسے کیاجائے۔علمانے اپنے فرض منصبی سے عہدہ برآں ہوتے ہوئے اس نازک موضوع پر اپنی اپنی آرا کا اظہار کیا ہے۔ ہر ایک کی مختلف رائے بھی ہو سکتی ہے۔رسول اللہﷺ کی طرف سے علامات قیامت کے حوالے سے دی گئی پیشین گوئیوں کا انطباق انتہائی کھٹن اور حساس مسلہ ہے۔ چنانچہ موجودہ دور میں اس تناظر میں کئی ایک فکری رجحانات سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے کچھ انتہا پسندانہ بھی ہیں۔جبکہ زیر نظر کتا ب میں مصنف موصوف نے اسی احتیاط کو سامنے رکھتے ہوئے تطبیق کی کوشش تو کی ہے لیکن اپنی کسی بھی رائے کو حتمی نہیں کہا۔ البتہ ج...
امام مہدی کا تصور اسلام میں احادیث کی بنیادوں پر امت مسلمہ اور تمام دنیا کے نجات دہندہ کی حیثیت سے پایا جاتا ہے ۔ حضرت امام مہدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات تمام مستند کتب مثلاً صحیح بخاری، صحیح مسلم وغیرہ میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہوگا۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ سیدنا عیسی اورامام مہدی کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے ۔زیر نظر کتاب’’امام مہدی کے دوست ودشمن‘‘ مولانا عاصم عمر صاحب کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب تین ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول: فتنوں کا بیان...اس میں مختلف یہودی جادوئی شخصیات کے بارے میں مختصراً بیان ہے ۔باب دوم:راہ حق کے مسافر...اس با میں اسلاف کا تذکرہ ہے ۔باب سوم:اس باب میں امام مہدی سے متعلق مختصر چند بحثیں ہیں ۔(م۔ا)
جمہوریت ایک سیاسی نظام ہے یعنی عوام کی اکثریت کی رائے سے حکومت کا بننا اور اس کا بگڑنا۔ اس نظام میں انفرادی آزادی اور شخصی مساوات کے تصورات کو جو اہمیت دی گئی ہے اس کی وجہ سے عہد حاضر میں اس کی طرف لوگوں کا میلان زیادہ ہے۔اگرچہ بہت سے مسلم دانشور اس طرزِ حکومت کے حامی ہیں۔لیکن ہر دور میں اصحابِ علم کی ایک بڑی تعداد نے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں، جمہوریت کو ناپسند کیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس میں عوام کی حاکمیت اور مطلق آزادی کا تصور غیر عقلی اور باعثِ فساد ہے۔پاکستان میں جمہوری نظام کے قیام کی خواہش کا فی مستحکم نظر آتی ہے لیکن سیاسی اور معاشرتی عمل میں اتنے تضادات موجود ہیں کہ جمہوریت میں ابھی تک تسلسل پیدا نہ ہوسکا اور نہ پائیداری۔جمہوریت کی خواہش اور کوشش کے باوجود جمہوریت کا پر وان نہ چڑھنا جمہوری عمل کے نازک اور مشکل ہونے کا ثبوت ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ادیان کی جنگ: دینِ اسلام یا دینِ جمہوریت؟‘‘ کی تصنیف ہے جوکہ عصرِ حاضر کے سب بڑے فتنے، فتنہ جمہوریت کی حقیقت آشکارا کرتی ہےفاضل مصنف نے اس میں جمہور...