شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (1703-1762) برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم ترین علماء ربانیین میں سے ہیں جو غیر متنازع شخصیت کے مالک ہیں۔ وہ ہر مسلک کے مسلمانوں کے ہاں قدر کی نگاہوں سے دیکھے جاتے ہیں ان کی شہرت صرف ہندوستان گیر ہی نہیں بلکہ عالم گیر ہے ۔وہ بلاشبہ اٹھارہویں صدی کے مجدد تھے اور تاریخ کے ایک ایسے دورا ہے پر پیدا ہوئے جب زمانہ ایک نئی کروٹ لے رہا تھا، مسلم اقتدار کی سیاسی بساط لپیٹی جا رہی تھی، عقلیت پرستی اور استدلالیت کا غلبہ ہو رہا تھا۔آپ نے حجۃ اﷲ البالغہ جیسی شہرہ آفاق کتاب اور موطا امام مالک کی شرح لکھی اورقرآن مجید کا فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ دوران ترجمہ شاہ صاحب کے سامنے بہت سے علوم و معارف اور مسائل و مشکلات واشگاف ہوئے ۔ شاہ صاحب نے ان کو حل کرنے کی کوشش کی اور اس کے لیے متعدد کتابیں اور رسالے لکھے ۔ترجمہ کی مشکلات کو حل کرنے کیلئے "مقدمہ در قوانین ترجمہ" کی تصنیف فرمائی۔اس کے علاوہ شاہ صاحب نے تصوف وسلوک ، فقہ واصول فقہ ، اجتہاد وتقلید کے حوالے سے کئی رسائل تالیف فرمائے ۔ زیر نظر کتاب’’شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کا فلسفہ سیرت ‘‘ ڈاکٹر محمد یٰسین مظہر صدیقی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ڈاکٹر صاحب مرحوم نے اس کتاب میں شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کی عظیم المرتبت کتاب ’’ حجۃ اللہ البالغہ‘‘کے صرف ایک مختصر باب ’’سیر النبیﷺ کی بنیاد پر شاہ صاحب کے فلسفہ سیرت کے ابتدائی نقوش ابھارے ہیں ۔ڈاکٹر صاحب مرحوم کی یہ خالص یک موضوعی ویک بابی تحقیق تھی جو پھیل کر ایک مختصر کتاب بن گئی ہے۔ (م۔ا)
انتساب |
4 |
عرض اولین |
5 |
جزو اول (الف ) متن شاہ (ب) اردو ترجمہ (ج) حواشی و تعلیقات |
26 |
جزو دوم (الف ) تحلیل (ب) تجزیہ (ج) تنقید |
87 |
مختصر فصل سیرت |
89 |
ولی الٰہی انفرادیت |
92 |
طریقہ کار محدثین کرام کی پیروی |
97 |
موادسیرت میں روایات حدیث پر انحصار |
103 |
علم اسرار دین کا باب سیرت نبوی |
112 |
چند خطرناک تعبیرات |
116 |
امتیازات و خصوصیات شاہ ولی اللہ دہلوی |
119 |
کتابیات |
126 |