متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال ب12 ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے ہیں ۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔عید میلاد النبی ؍جشن میلاد کی حقیقت کو جاننے ک لیے اہل علم نےبیسیوں کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’ جشن میلاد النبیﷺ کی حقیقت مع جواب الجواب‘‘ محترم محمد امین صاحب کی کاوش ہے جوکہ ایک بریلوی مولوی ابوداؤد محمد صادق کی کتاب ’’ جشن میلاد النبیﷺ ناجائز کیوں؟ اور جلوس اہل حدیث وجشن ودیوبند کا جواز کیوں؟ کے جواب میں لکھی گئی ہے۔بریلوی مولوی صاحب اپنی کتاب میں 12؍ربیع الاول کی مروجہ عید میلاد اور جلوس کو ثابت کرنے کےلیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا لیکن ایک بھی ایسی دلیل پیش نہیں کی کہ جس سے 12ر بیع الاول کی مروجہ عید میلاد کو منانے اور جلوس نکالنے کا ثبوت ملتا ہو ۔ محترم محمد امین صاحب مصنف کتاب ہذا نے بریلوی مولوی محمد صادق کے دلائل اور اس کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے ۔( م۔ا)