شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح کے بیٹے حضرت سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد حضرت سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ملک شام کے متعدد فضائل احادیث نبویہ میں مذکور ہیں، قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے۔ یہ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اور اہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرا دیا،لیکن قرآن و سنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ اسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرما کر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہو گا۔ غرضیکہ یہ علاقہ قیامت سے قبل اسلام کا مضبوط قلعہ و مرکز بنے گا۔ زیرنظر کتابچہ ’’ فضائل الشام‘‘ابو امیمہ اویس صاحب کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے اس کتابچہ میں بلاد شام کی جغرافیائی حدود،حدیث کی روشنی میں ملکِ شام کی وجہ تسمیہ،ملکِ شام کی فضیلت میں قرآنی آیات کے علاوہ 30 احادیث تحقیق و تخریج اور اردو ترجمہ کے ساتھ پیش کی ہیں۔(م۔ا)
سیدنا خالد بن ولید قریش کے ایک معزز فرد اور بنو مخزوم قبیلہ کے چشم و چراغ تھے۔ نبی ﷺ نے جنگ موتہ میں ان کی بے مثل بہادری پر انہیں سیف اللہ یعنی اللہ کی تلوار کا خطاب دیا۔ سیدنا خالد بن ولید نے تلوار کے سائے میں پرورش پائی اس لیے وہ بہت پھرتیلے اور نڈر تھے۔ کشتی، گھڑسواری اور نیزہ بازی کے ماہر تھے۔ نبی پاک ﷺ کی وفات کے بعد خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق کے دور میں آپ اسلامی لشکروں کی سپہ سالاری کے فرائض انجام دیتے رہے۔ آپ نے جنگ احد سے سیدنا عمر فاروق کے دور خلافت تک جتنی جنگیں لڑیں ان جنگوں میں آپ نے ایک جنگ بھی نہیں ہاری۔ سیدنا خالد بن ولید امیر المومنین سیدنا عمر فاروق کی خلافت میں 21ھ 642ء میں شام کے شہر حمص میں فوت ہوئے ۔اپنی وفات پر انہوں نے خلیفۃ الوقت عمر فاروق کے ہاتھوں اپنی جائیداد کی تقسیم کی وصیت کی۔سوانح نگاروں نے سیدنا خالد بن ولید کی شجاعت و بہادری ، سپہ سالاری ،فتوحات کے متعلق کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ شمشیر بے نیام‘‘ معروف ناول نگار عنایت اللہ التمش کے سحر انگیز قلم سے حضرت خالد بن ولیدؓ کی عسکری زندگی پر لکھا گیا ایک شاہکار ناول ہے۔ یہ تاریخ اسلام کے اس عظیم سالار کی داستانِ حیات ہے جس کے جسم پر ایک انچ جگہ بھی ایسی نہیں تھی کہ جہاں زخم یا چوٹ نہ آئی ہو۔ یہ خالد بن ولید ہی ہیں جنہیں غیر مسلم مورخوں اور جنگی مبصروں نے بھی تاریخ کا ایک عظیم جرنیل قرار دیا ہے۔(م۔ا)
کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی نص حجت شریعہ،قرآن و حدیث میں نہ ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل بالحدیث کے مباحث صدیوں پرانے ہیں ۔زمانہ قدیم سے اہل رائے اور ہل الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے موجودہ دور میں بھی عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چند دہائیوں میں تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ اطاعت کو بھی قدرے فروغ حاصل ہوا ہے ۔ امت کا درد رکھنے والے مصلحین نے اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں اور کئی کتب تصنیف کیں ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’سلف صالحین اورتقلید‘‘ غالبًا محدث العصر حافظ زبیر علی کے تقلید کے متعلق ایک تحقیقی مضمون کی کتابی صورت ہے ۔ حافظ صاحب مرحو م نے اس رسالہ میں کہا ہے کہ علماء کے لیے تقلید جائز نہیں بلکہ حسبِ استطاعت کتاب وسنت اور اجماع پر قولاً وفعلاً عمل کرنا ضرروی ہے اوراگر ادلۂ ثلاثہ میں کوئی مسئلہ نہ ملے تو پھر اجتہاد جائز ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی تمام تحقیقی وتصنیفی ، تدریسی وتبلیغی جہود کو قبول فرمائےاور ان کی مرقد پر اپنے رحمتوں کا نزول اور جنت الفردوس عطا فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
علوم اسلامیہ میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے، قرآن وحدیث علوم وحی ہیں اور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا عملی نمونہ ہے۔ تاریخ انسانی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ قوموں نے اپنے نبیوں، مذہبی رہنماؤں اور لیڈروں کے تذکروں میں قصہ گوئی اور غلو سے کام لیا اور ان کی مستند سیرت کہیں بھی محفوظ نہیں بلکہ انبیائے کرام کی سیرت ہمیں قرآن وحدیث سے زیادہ مستند انداز میں پتہ چلتی ہے۔ تاریخ انسانی نے ایک مرحلہ یہ بھی دیکھا کہ ایک شخص کی سیرت کو اس طرح محفوظ کیا گیا کہ پوری امت وجود میں آگئی اور اس کے اخلاق کریمانہ، نشست وبرخاست، طعام وقیام حتی کہ زندگی کے ہر ہر مرحلے پر اس کا عمل رہتی دنیا تک اسوہ حسنہ قرار پایا۔ اس شخص کی زندگی کے تذکرے سے دنیا کا بابرکت ترین علم ’’سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ وجود میں آیا۔ زیرِ تبصرہ کتاب خاص اسی موضوع پر ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور مقالات یا خطبات کو مرتب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب مصنف کی ریڈیائی تقاریر، مختلف رسائل میں شائع ہونے والے مضامین، مقالات اور چند خطبات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں بہت سے اہم مضامین کو شامل کیا گیا ہے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تعلیم وتربیت، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معلمانہ حکمت عملی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آداب تعلیم وغیرہ۔ حوالہ جات سے کتاب کو مزین کیا گیا ہے۔ کتاب کا اسلوب نہایت عمدہ، سادہ اور عام فہم ہے۔ یہ کتاب ’’خطبات ومقالات سیرت‘‘ پروفیسر عبد الجبار شاکر کی مرتب کردہ ہے۔ آپ تصنیف وتالیف کا عمدہ شوق رکھتے ہیں، اس کتاب کے علاوہ آپ کی درجنوں کتب اور بھی ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مؤلف وجملہ معاونین ومساعدین کو اجر جزیل سے نوازے اور اس کتاب کو ان کے میزان میں حسنات کا ذخیرہ بنا دے اور اس کا نفع عام فرما دے۔ آمین۔ (م ۔ ا)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایمان ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات اور عبدالمطلب بن ہاشم کی ایمان قبول کرنے والی ساری اولاد اہل بیت میں شامل ہے۔ کسی بھی طرح کے قول وفعل سے ان کو ایذا دینا حرام ہے۔ بعض لوگ اہل بیت کےلیے لفظ ’’ علیہ السلام‘‘ استعمال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ جبکہ سلف صالحین سے اہلبیت کےلیے علیہ السلام کا لفظ لکھنا، پڑھنا اور بولنا ثابت ہے۔ زیرنظر کتابچہ ’’اہلبیت کےلیے علیہ السلام اور سلف صالحین کا مؤقف‘‘ ابو امیمہ اویس صاحب کا مرتب شدہ ہے۔ مرتب موصوف نے اس کتابچہ میں صحاح ستہ سے ایسی 74 احادیث منتخب کر کے پیش کی ہیں کہ جن میں اہل بیت کےلیے علیہ السلام کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ (م ۔ ا)
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا ہر کام گناہ کہلاتا ہے، اہل علم نے کتاب وسنت کی روشنی میں گناہ کی دو قسمیں بیان کی ہیں۔ صغیرہ گناہ اور کبیرہ گناہ۔ بہترین انسان وہ ہے جسے گناہ کے بعد یہ احساس ہو جائے کہ اس سے غلطی ہوگئی ہے۔ گناہ کے بعد احساس ندامت اور پھر توبہ کےلیے پشیمانی کا احساس خوش نصیب انسان کے حصہ میں آتا ہے۔ گناہ انسان کے مختلف جوارح واعضاء سے سرزد ہوتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’اعضائے انسانی کے گناہ‘‘ مولانا مفتی ثناء اللہ محمود صاحب کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں جن انسانی اعضاء سے گناہ صادر ہوتے ہیں، ان کی نشاندہی کی گئی ہے اور صادر ہونے والے گناہوں کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان گناہوں کے مراتب اور ان کا توڑ بھی بیان کیا گیا ہے۔ (م ۔ ا)
دین اسلام میں رسول اللہ ﷺ کی اطاعت اسی طرح فرض ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرض ہے ۔ارشاد باری تعالیٰ ہے : مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّه (سورہ نساء:80) جس نے رسول اللہﷺ کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی ۔ اور سورۂ محمد میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ مبارک ہے : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ(سورہ محمد:33) ’’اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو (اور اطاعت سے انحراف کر کے ) اپنے اعمال ضائع نہ کرو۔‘‘اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ رسو ل اکرم ﷺ کی اطاعت صرف آپﷺ کی زندگی تک محدود نہیں بلکہ آپﷺ کی وفات کے بعد بھی قیامت تک آنے والے تمام مسلمانوں کے لیے فرض قرار دی گئی ہے ۔ اطاعت رسول ﷺ کے بارے میں صحیح بخاری شریف کی یہ حدیث بڑی اہم ہے ۔ کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا’’میر ی امت کے سب لوگ جنت میں جائیں گے سوائے اس شخص کے جس نے انکار کیا تو صحابہ کرام نے عرض کیا انکار کس نے کیا؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا او رجس نے میر ی نافرمانی کی اس نے انکار کیا ۔(صحیح بخاری :7280)گویا اطاعتِ رسول ﷺ اورایمان لازم وملزوم ہیں اطاعت ہے تو ایمان بھی ہے اطاعت نہیں تو ایمان بھی نہیں ۔ اطاعت ِ رسول ﷺ کے بارے میں قرآنی آیات واحادیث شریفہ کے مطالعہ کے بعد یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ دین میں اتباع سنت کی حیثیت کسی فروعی مسئلہ کی سی نہیں بلکہ بنیادی تقاضوں میں سے ایک تقاضا ہے ۔اتباع سنت کی دعوت کو چند عبادات کے مسائل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ یہ دعوت ساری زندگی پر محیط ہونی چاہیے۔جس طر ح عبادات(نماز ،روزہ، حج وغیرہ) میں اتباع سنت مطلوب ہے اسی طرح اخلاق وکردار ،کاروبار، حقوق العباد اور دیگر معاملات میں بھی اتباع سنت مطلوب ہے۔ زیر نظر کتاب’’ اتباع اور تقلید میں فرق ‘‘ ابو الاسلام سجد صدیق ررضا﷾ کی تحریر ہے موصوف نے مضبوط دلائل کے ساتھ اتباع اور تقلید میں فرق کو واضح کیا ہے۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ، وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پورا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔ اور کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمیناروں کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’پیارے نبی کی پیاری سیرت ‘‘ پروفیسر ڈاکٹر محمد مشتاق کلوٹا کی تصنیف ہے ۔ فاضل مصنف نے یہ کتاب مدرسوں اور اسکولوں کے طلباء کے لیے مستند و جامع انداز میں نقشوں اور تصاویر کے ساتھ مرتب کی ہے ۔ (م۔ا)
اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ علوم شر عیہ میں علم اصول فقہ کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے اسی لیے علمائے کرام نے علمِ اصول فقہ میں بے شمار کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے کئی کتب‘ دینی مدارس کے نصاب میں بھی داخل ہیں‘ البتہ ابتدائی طور پر طالب علم کا جن کتب سے واسطہ پڑتا ہے ان میں سے علامہ ابو على الشاشى احمد بن محمد بن اسحاق نظام الدين الفقيہ حنفى متوفى (344ھ ) کی مختصر‘ جامع اور انتہائی اہم کتاب اصول الشاشی ہے۔یہ کتاب چونکہ عربی زبان میں ہے اور مدارس اسلامیہ کے نصاب میں شامل ہونے کی وجہ سے مختلف اہل علم نے اس کے اردو تراجم وحواشی تحریر کیے ہیں۔ اصول الشاشی کا زیر نظرترجمہ مولانا محمد مشتاق احمد انبیہٹوی نے کیا ہے ۔ (م۔ا)
وفاق المدارس السلفیہ پاکستان، پاکستان کے اکثر اہل حدیث مدارس کا نمائندہ وفاق ہے۔ جس کا ہیڈ آفس جامعہ سلفیہ فیصل آبا میں ہے پاکستان بھر سے طلباء وطالبات کے بیسوں مدارس اس وفاق سے منسلک ہیں ۔ یہ ادارہ ملحقہ مدارس و جامعات کے تمام تعلیمی مراحل ( ثانویہ عامہ، ثانویہ خاصہ، عالیہ، عالمیہ اور حفظ و تجوید اور قراء ات ) کے منظم طریقے سے امتحانات کا انعقاد کرتا ہے اور کامیاب طلبہ وطالبات کو اسناد جاری کرتا ہے ۔ ملحقہ مدارس و جامعات کے لیے جامع نصاب تعلیم مرتب کرنا اور اسے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا، اہم موضوعات پر علمی و تحقیقی مقالات اور کتب تیار کروانا اور ان کی طباعت کا اہتمام کرنا، ذہین اور محنتی طلبہ کی اعلی تعلیم کے لیے ملکی اور غیر ملکی جامعات میں سکالر شپ کے حصول کے لیے کوشش کرنا، دینی مدارس و جامعات کی تاسیس کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے مسلسل اور مؤثر اقدامات کرنا اس ادارے کے مقاصد میں شامل ہے ۔ امتحانات کے متعلق اپڈیٹ اور دیگر معلومات حاصل کرنے کےلیے اس ادارے کی ویب سائٹ http://www.wmsp.edu.pk/ کا وزٹ کریں ۔زیر نظر کتابچہ وفاق المدارس السلفیہ کے نصاب تعلیم اور نظام امتحانات کے متعلق ہے۔ (م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے تجوید وقراءات کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پرچہ جات کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال دوم کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالمیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالمیہ (ایم ۔اے ) سال اول کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال دوم کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان (شہادۃ العالیہ) ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ العالیہ ( بی ۔اے) سال اول کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ ا لعالمیہ(ایم ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے شہادۃ ا لعالیہ(بی ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ، پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ خاصہ(ایف ۔اے) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
کسی بھی نظام ِتعلیم کی اساس اس کا امتحانی نظام ہوتا ہے ۔ مختلف تعلیمی اداروں اور ماہرینِ تعلیم نے طلباء کی آسانی اور امتحانات میں کامیابی کے لیے ماڈل پیپرز کی صورت میں امتحانات میں سوالات کا اسلوب معیاری اور آسانی سے سمجھ آنے والا عام فہم بنایا ہے اور جدید رجحانات کے مطابق معروضی سوالات کو بھی مستقل شامل امتحانات کردیا ہے۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان’’ماڈل امتحانی پرچہ جات وفاق المدارس السلفیہ پاکستان ‘‘ وفاق المدارس سلفیہ کی طرف سے ثانویہ عامہ(میٹرک) کے طلباء کے لیے تیار کیا گیا ہے ۔طلباء ان ماڈل امتحانی پیپرز کی مدد سے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کرسکتے ہیں ۔(م۔ا)
استخارہ در حقیقت مشورے کی ایک اعلیٰ ترین شکل ہے۔ دونوں میں فرق یہ ہے کہ مشورہ اپنے ہم جنس افراد سے کیاجاتا ہے تاکہ ان کے علم و تجربہ سے فائدہ اٹھا کر مفید سے مفید تر قدم اٹھایا جائے، جبکہ استخارہ میں اللہ تعالیٰ سے عرض کیا جاتاہے کہ اے اللہ! ہمارے اس معاملے کے مفید اور مضر تمام پہلوؤں سے آپ بخوبی واقف ہیں، آپ کے علم میں جو پہلو ہمارے لئے ،مفید اور بہتر ہو اسے ہمارے سامنے روشن کرکے ، ہمارے دلوں کو اس کی طرف مائل و مطمئن کردیجئے۔لہذا کسی جائزمعاملہ میں جب تردد ہو تواس کی بہتری والی جہت معلوم کرنےکےلیےاستخارہ کرنا مسنون عمل ہے،حضوراکرم ﷺ کی احادیث سے اس کی ترغیب ملتی ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’استخارہ‘‘ مولانا عبد الہادی عبد الخالق مدنی حفظہ اللہ کا مرتب شد ہ ہے ۔انہو ں نے اس کتابچہ میں قرآن مجید اور سنت صحیحہ کی روشنی میں مسائل استخارہ کو آسان فہم میں پیش کیا ہے اور اس سے متعلق پائے جانے والے فریبوں کے پردے بھی چاک کیے ہیں ۔(م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین رات جو نماز پڑہائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیا تھا اور گیارہ رکعات پڑھنا ہی مسنون عمل ہے ۔امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ، حضرت علی بن ابی طالب، حضرت ابی بن کعب اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں ۔ زیر نظر رسالہ ’’ بیس(20) رکعت تراویح کا ثبوت حقیقت کے آئینہ میں ‘‘ رضا اللہ عبد الکریم مدنی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے فاضل مرتب نے یہ رسالہ مفتی شبیر احمد قاسمی کے رسالہ کے جواب میں تحریر کیا ہے اور اس میں مندرجہ ذیل سوالوں سے بحث کرتا ہے۔1۔رسول اللہ ﷺ نے جب تین دن جماعت سے تراویح پڑھائی تو وہ کتنی رکعت تھیں؟2۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کتنی رکعت پڑھانے کا حکم دیا؟3۔بیس رکعت پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اجماع کی حقیقت کیا ہے ؟4۔شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ کا مسلک تروایح کے بارے میں کیا ہے ؟5۔ کسی کسی صحیح مرفوع روایت سے رسول اللہ ﷺ کا بیس رکعت پڑھنا ثابت ہے؟ (م ۔ ا)
وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے اوراستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کوسمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔ زیر نظر کتاب’’ اشرف الانوار شرح اردو نور الانوار‘‘اصول فقہ کے متعلق ملا جیون کی مشہور کتاب نوار الانوار کا اردو ترجمہ ہے ۔نور الانوار اصول الفقہ کی کتاب المنار کی شرح ہے۔یہ شرح ’’ اشرف الانوار ‘‘ مولانا عبد الحفیظ صاحب نے کی ہے جو کہ دو جلدوں پر مشتمل ہے ۔ (م۔ا)
تاریخی اعتبار سے فقہ اسلامی کے عموما ًدو ادوار نظر آتے ہیں۔ ترقی پذیر دور اور جمود کا دور۔ ترقی پذیر دور کے تین مراحل ہیں جن میں زمانہ رسالت، دور صحابہ اور دور تابعین وتبع تابعین شامل ہیں۔ جمود کا دور ایک طویل دور انئے کا ہے جو ازمنہ ثلاثہ کے بعد سے تاحال جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ التاریخ التشریع الاسلامی ‘‘ مولانا ادریس سلفی حفظہ اللہ کی کاوش ہے یہ در اصل وفاق المدارس سلفیہ ، پاکستان کے مرحلہ شہادۃ العالمیہ سال دوم میں مضمون تاریخ الفقہ میں شیخ مناع القطان کی شامل نصابی کتاب ’’ تاریخ التشریع الاسلامی ‘‘ کے تدریسی نوٹس ہیں جسے ان کےایک شاگرد سمیع اللہ ناصر نے مرتب کیا ہے۔ طلباکی آسانی کے لیے اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیا گیا ہے ۔(م۔ا)