تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیس احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘ کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)
تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی ﷺ سے ہوا صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا او ر ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے او رپھر بعدمیں اہل علم نے ان مجموعات کے اختصار اور شروح ،تحقیق وتخریج اورحواشی کا کام کیا۔مجموعاتِ حدیث میں اربعین نویسی، علوم حدیث کی علمی دلچسپیوں کا ایک مستقل باب ہے۔اربعون؍اربعین سے مراد حدیث کی وہ کتاب ہےجس میں کسی ایک باب سےمتعلق احادیث یا مختلف ابواب سے یا مختلف اسانید سے چالیس احادیث جمع کی جائیں۔اس طرح کی تصانیف کا اصل سبب یہی احایث ہیں جن میں چالیس احادیث جمع کرنے والے کے لیے بہت فضیلت بیان کی گئی ہے ۔عبداللہ بن مبارک وہ پہلے محدث ہیں جنہوں نے اسی طرز پر پہلی اربعین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی ۔بعد ازاں اربعین کے سینکڑوں مجموعے مرتب ہوتے رہے ۔اربعین میں سب سے زیادہ متداول اربعین نووی ہےاس پر بہت سے علماء کے حواشی ، شروحات اور زوائد موجود ہیں ۔ ’’سلسلہ اربعینا ت حدیث نبوی ﷺ‘‘ادارہ انصار السنۃ پبلی کیشنز،لاہورکےرئیس مولانا ابو حمزہ عبدالخالق صدیقی،اور حافظ حامد محمود الخضری حفظہما اللہ کی مشترکہ کاوش ہے۔ انہوں نے منہج محدثین کے مطابق مختلف 115؍اہم موضوعات پر اربعین مرتب کیں ہیں ہر موضوع سے متعلق 40 ؍احادیث مع تخریج و ترجمہ جمع کر کے ان کی ابواب بندی کی ہے ۔ادارہ انصار السنہ ’’ سلسلہ اربعینات الحدیث النبوی‘‘ کے تقریباً 110 سلسلے شائع کرچکا ہے۔ مزید اشاعت کا کام جاری ہے۔عامۃ الناس کےاستفادہ کےلیے کتاب وسنت سائٹ نے اس سلسلہ اربعینات نبوی کو پبلش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس سلسلۂ اربعینا ت نبوی کے مرتبین وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)
جس طرح قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کا وجوب قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے، اسی طرح قرآنی اوقاف کی معرفت اور دورانِ تلاوت اس کی رعایت رکھنا بھی واجب ہے۔ کیونکہ تجوید حروف کی درست ادائیگی کا ذریعہ ہے ، تو معرفتِ وقوف اس کی اعلیٰ تفہیم کا ذریعہ ہے۔علم وقف و ابتداء کی معرفت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات بے موقع وقف، ابتداء یا اعادہ کرنے سے معنی ٰمیں خلل آ جاتا ہے اور نماز ضائع یا ناقص ہو جاتی ہے۔ جس سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قرآن کریم کے معانی پر غور کیا جائے اور علم اوقاف کی تعلیم حاصل کی جائے۔ زیر نظرکتابچہ’’تسہیل الاحکام فی وقف حمزہ وہشام‘‘ قاری فیاض الرحمٰن علوی صاحب کا مرتب شدہ ہے ۔یہ کتابچہ امام حمزہ اور امام ہشام رحہما اللہ کے وقفاً ہمزہ والے کلمات کی تخفیف شاطبیہ وتیسیر اور طیبہ ونشر دونوں طریق کے اصول وقواعد اور قرآن مجید میں جو کلمات دو یاتین ھمزوں سے آئے ہیں ان کی جائزہ وجوہ پر مشتمل ہے۔(م۔ا)
علم تجوید قرآن مجید کو ترتیل اور درست طریقے سے پڑھنے کا نام ہے علم تجوید کا وجوب کتاب وسنت واجماع امت سے ثابت ہے ۔اس علم کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ خود صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کو وقف و ابتداء کی تعلیم دیتے تھے جیسا کہ حدیث ابن ِعمرؓ سے معلوم ہوتا ہے۔فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری ہجری صدی کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ وقراءت کی طرف توجہ کی گئیعلمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت وتبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی کی کتاب اَلرِّعایَةاس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جوکہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءت بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط ومختصر کتب کے تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث وفقہ کی طرح تجوید وقراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل فہرست ہے اور تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل ِتحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبر اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر مقالہ بعنوان’’پاکستان میں علم تجوید وقراءات ماضی حال اور مستقبل‘‘ قاری محمد طاہر صاحب کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 1997ء میں جامعہ پنجاب میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔مقالہ نگار نے اس مقالے کو چھ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔پہلا باب تجوید وقراءات کے تعارف پر مشتمل ہے،دوسرے باب میں قرآن وحدیث کی رو سے تجوید وترتیل کی اہمیت کا ذکر ہے،تیسرے باب کا عنوان علم القراءات آغاز وارتقاء ، چوتھے باب کا عنوان تجوید وقراءات پاکستان میں ،پانچویں باب میں مدارس کا تذکرہ ہے جس کے تحت ملک کے چاروں صوبوں میں موجود مدارس قراءات کےحالات وکوائف جمع کیے گئے ہیں، چھٹا او ر آخری باب تحریص وترغیبات کےعنوان سے ہے اس میں ذرائع ابلاغ قراء کی تنظیموں، دینی جراءد ومجلات اخبارات کے ایڈیشن مجالس ومحافل قراءات وغیرہ کا تذکرہ ہے۔اس باب میں ایسے سرکاری اقدامات کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جو علم قراءات وعلم تجوید کے فروغ میں ممد ومعاون ثابت ہوئے ہیں ۔نیز اس باب میں ایسی تجاویزبھی دی گئ ہیں جو پاکستان میں اس مبارک علم کی ترقی کے حوالے سے ناگزیر ہیں ۔(م۔ا)
کراچی کے ایک خطرناک عقائد کے حامل فرقے کانام’’جماعت المسلمین‘‘ ہے ۔اس فرقے کے بانی مبانی مسعود احمد صاحب بی ایس سی ہیں۔اس فرقے نے ’’جماعت المسلمین ‘‘ کا خوبصورت لقب اختیار کر رکھا ہے یہ فرقہ اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو گمراہ سمجھتا ہے اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے کا قائل نہیں ہے۔جو شخص ا س کے بانی مسعود احمد صاحب کی بیعت نہیں کرتا وہ ان کے نزدیک مسلمان نہیں ہے،چاہے وہ قرآن وحدیث کا جتنا بڑا عالم وعامل ہی کیوں نہ ہو۔ زیرنظر کتابچہ بعنوان’’ بے اختیار خلیفہ کی حقیقت‘‘ ڈاکٹر ابو جابر عبد اللہ دامانوی حفظہ اللہ کے دومضامین کا م مجموعہ ہے جو کہ دو حصوں پر مشتمل ہے جس میں جماعت مسلمین کے عقیدہ خلیفہ کی حقیقت کو خوب واضح کیا گیا ہے ۔(م۔ا)
امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر المؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام بیکندی، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری کے اساتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے اساتذہ اور شیوخ کی تعداد کم وبیش ایک ہزار ہے۔ جن میں خیرون القرون کےاساطین علم کےاسمائے گرامی بھی آتے ہیں۔اور آپ کےتلامذہ کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ امام بخاری سے صحیح بخاری سماعت کرنےوالوں کی تعداد 90ہزار کےلگ بھگ تھی ۔امام بخاری کے علمی کارناموں میں سب سے بڑا کارنامہ صحیح بخاری کی تالیف ہے جس کے بارے میں علمائے اسلام کا متفقہ فیصلہ ہے کہ قرآن کریم کے بعد کتب ِحدیث میں صحیح ترین کتاب صحیح بخاری ہے ۔ فن ِحدیث میں اس کتاب کی نظیر نہیں پائی جاتی آپ نے سولہ سال کے طویل عرصہ میں 6 لاکھ احادیث سے اس کا انتخاب کیا اور اس کتاب کے ابواب کی ترتیب روضۃ من ریاض الجنۃ میں بیٹھ کر فرمائی اور اس میں صرف صحیح احادیث کو شامل کیا ۔امام بخاری کی سیر ت پر متعدد اہل علم نے کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ امام بخاری اور رحمہ اللہ اور انکی فقہی بصیرت‘‘ محترم فضیلۃ الشیخ مولانا حافظ ریاض احمد عاقب حفظہ اللہ کی تالیف ہے۔فاضل مصنف نے اس کتا ب میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی شخصیت اور ان کی کتاب صحیح البخاری کا مفصل تعارف کرانے کے بعد امام صاحب کب فقہی واجتہادی بصیرت پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے ۔اللہ تعالیٰ حافظ ریاض احمد عاقب حفظہ اللہ کی تحقیقی وتصنیفی ، تدریسی ودعوتی جہود کو قبول فرمائے اور میزان حسنات میں اضافہ کا ذریعہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
سلطان محمود غزنوی (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔ بت شکن سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ کا ایسا درخشندہ ستارہ ہے جس پر بجا طور پر بر صغیر کے مسلمان فخر کر تے ہیں ۔انہوں نے ہندوستان پر لگاتار سترہ حملے کیے اور ہر بار فتح و نصرت نے اس کے قدم چومے برصغیر میں ہندوؤں کے غرور کی علامت سومنات کے مندر کو 1026 ھ میں فتح کر کے اس خطے میں اسلام کی پہلی اینٹ رکھی ۔ہندوں برہمنوں نے محمود غزنوی سے استدعا کی کہ اس بت کی حفاظت کرے جس کے عوض اسے بہت زیادہ دولت دی جائے گئی تو اس نےیہ کہہ کراس آفر کو ٹھکرا دیا کہ وہ بت شکن ہے بت فروش نہیں۔ سلطان محمود غزنوی نے 1030 ھ میں 59 سال کی عمر میں وفات پائی ۔ زیر نظر کتاب’’ اور ایک بت شکن پیدا ہوا‘‘ معروف ناول نگار عنایت اللہ التمش کا یہ دلچسپ تاریخی ناول سلطان محمود غزنویؒ کے ہندوستان پر سترہ تاریخی حملوں پر مبنی ہے جو انہوں نے سومنات کے مندر کو تباہ کرنے کے لیے کیے تھے ۔ جب اس مندر کے بت کو توڑنے کا وقت آیا تو وہاں کے پنڈتوں نے ہیرے جواہرات کے ڈھیر لگا کر سلطان سے درخواست کی کہ اس بت کو نہ توڑا جائے لیکن اس پر سلطان محمود غزنویؒ نے تاریخی الفاط کہے کہ بت شکن ہوں بت فروش نہیں۔(م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی بیان شدہ وصیتیں صرف مخصوص افراد ومخاطبین ہی کے لیے نہیں بیان کی گئیں بلکہ ان کےذریعے سے پوری امت کو خطاب کیا گیا ہے۔ان وصیتوں میں مخاطبین کی دنیا وآخرت دونوں کی سربلندی اور فلاح ونجات کاسامان موجود ہے ۔جو یقیناً تاقیامت آنے والوں کےلیے سر چشمہ ہدایت ونجات ہے ۔اور ان وصیتوں کی ایک نمایاں خوبی الفاظ میں اختصار اورمعانی ومطالب کی وسعت وجامعیت ہے جو نبی کریم ﷺ کے معجزۂ الٰہیہ’’جوامع الکلم‘‘ کا نتیجہ ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’شہنشاہ کونین ﷺ کی آخری وصیتیں‘‘مفتی سعید انورمظاہری کا مرتب شدہ ہے انہوں اس کتابچہ میں رسول اکرم ﷺ کےالوداعی آثار ذکر کرنے کے بعد عقیدہ، حقوق العباد، انصار، حسن معاشرت اور یہود ونصاریٰ ومشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکالنے سے متعلق وصیتیں اختصار کےساتھ جمع کردی ہیں۔ (م۔ا)
اسلام ایک ایسا آفاقی اورفطری مذہب ہے جس نے ہر دور میں اطراف واکناف میں پھیلے ہوئے جن وانس کو اپنی ابدی تعلیمات سے مسحور کر دیا۔ یہی وہ مذہب ہے جس کے سایہ عاطفت میں آکر ہر شخص اس قدر سکون واطمینان محسوس کرتا ہے ۔ مغرب کے مادی معاشرے میں سکون و اطمینان کی تلاش میں سرگرداں لوگ بھی اسی مذہب کی آغوش میں ہی حقیقی سکون محسوس کرتے ہیں۔اور مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے کہ اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔اپنے مذہب کو چھوڑ کر اسلام قبول کرنا یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا ہے جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔ کئی قلمکاران نے عصر حاصر میں میں یہودیت ، عیسائیت سے تائب ہوکراسلام قبول کرنے والوں کی دلسوز داستانیں مرتب کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’نسیم ہدایت کے جھونکے ‘‘ مولانا محمد کلیم صدیقی کے ہاتھوں اسلام قبول کرنے والے نو مسلم بھائیوں کی کہانی انہی کی زبانی ہے پر مشتمل ہے۔ مفتی محمد روشن شاہ قاسمی نے اسے مرتب کیا ہے مرتب نے اس کتاب میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے 20؍ افراد کے قبول اسلام کے حوالہ سے واقعاتِ زندگی،تجربات، سابقہ عقائد، اسلام کے بارے میں تاثرات اور قبول اسلام کی وجوہات پر مبنی بیانات کو جمع کیا ہے۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’زندگی سیرت النبی ﷺ کے آئینے میں‘‘ حافظ محمد سلیمان رحمہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نےاس کتاب میں قرآن وسنت کی خالص تعلیمات کو آسان ، سادہ ، خوب صورت اور دل کش و جدید انداز میں پیش کیا ہے اور گلستان قرآن وسنت سے گل ولالہ چن چن کر ایک ایسا ایمان افروز گل دستہ سجایا ہےکہ جس کی خوشبو سے ہر شخص اپنی دنیا وآخرت کو معطر کرسکتا ہے۔ کتاب کا پہلا حصہ مصنف کتاب ہذا حافظ محمد سلیمان رحمہ اللہ کے حالات واقعات سے متعلق ہے جبکہ دوسرا حصہ سیرت النبی ﷺ سےمتعلق ہے ۔(م۔ا)
ہند و نیپال کی معروف علمی شخصیت شیخ الحدیث و مفتی عبدالحنان فیضی رحمہ اللہ جماعت اہل حدیث ہند کےمعروف عالم ربانی مولانا محمد زماں رحمانی رحمہ اللہ کے فرزند اورآپ کے علمی وارث تھے۔موصوف اپنے آبائی گاوں انتری بازار،ضلع سدھارتھ نگر میں 1932 میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی اور فارسی وعربی کی تعلیم مدرسہ بحرالعلوم انتری بازا، دارالعلوم ششہنیاں سراج العلوم جھنڈانگر میں حاصل کی اور جامعہ فیض عام مئو سے فارغ التحصیل ہوئے۔ اسکے بعدکوئلہ باسہ بلرامپور ایک سال مدرسہ سعیدیہ دارانگر بنارس چار سال سراج العلوم جھنڈانگر گیارہ سال جامعہ سلفیہ بنارس چارسال اورپھر واپس جھنڈانگر1978 سے تاحال چالیس سال تعلیم وتدریس سے منسلک رہے۔ آپ نے مسلسل 60 سالہ تعلیمی، تدریسی، دعوتی واصلاحی خدمات سے بھر پور اور کامیاب ومثالی زندگی گذاری۔ اس طویل مدت میں آپ سے ہزاروں طلباء علماءاور عوام وخواص نے فیض حاصل کیا۔آپ کی طویل علمی وتدریسی خدمات کے پیش نظر مرکزی جمعیت اہل حدیث ھند نے پاکوڑ کانفرس کے موقع پر آپ کو آل انڈیا اہل حدیث ایوارڈ سے سرفراز کیاتھا ، مولانا عبدالمنان سلفی عمر کی 85 بھاریں گزار 3فروری2017ءکو اپنی خالق حقیقی سے جاملے ۔اناللہ واناالیہ راجعون. اللہم اغفرلہ وارحمہ واسکنہ فسیح جناتہ والھم ذویہ الصبر والسلوان۔ آمین زیر نظر مجلہ ماہنامہ السراج،جھنڈا نگر کی مولانا عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کی حیات وخدمات کے متعلق اشاعت خاص ہے۔ ماہنامہ السراج کی یہ اشاعت خاص مولانا موصوف کے متعلق مختلف اہل علم وقلم کے تحریر کردہ پچاس مضامین پر مشتمل ہے۔نیز 9 مضامین میں مولانا مرحوم کو منظوم خراج عقیدت پیش کی گئی ہے اور18 ؍مختلف اہل علم کے ان کے بارے میں تاثرات واحساسات بھی شامل اشاعت ہیں ۔(م۔ا)
جو شخص قرآن مجید کو حفظ کرنے کے بعداس پر عمل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے اجر عظیم سے نوازتے ہیں ۔اور اسے اتنی عزت وشرف سے نوازا جاتا ہے کہ وہ کتاب اللہ کو جتنا پڑھتا ہے اس حساب سے اسے جنت کے درجات ملتے ہیں ۔سیدنا عبداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا :’’ صاحب قرآن کوکہا جائے گا کہ جس طرح تم دنیا میں ترتیل کے ساتھ قرآن مجید پڑھتے تھے آج بھی پڑھتے جاؤ جہاں تم آخری آیت پڑھوگے وہی تمہاری منزل ہوگی ۔‘‘( جامع ترمذی: 2914 )’’ صاحب قرآن ‘‘سے مراد حافظِ قرآن ہے اس لیے کہ نبی ﷺکا فرمان ہے یؤم القوم اقرؤهم لکتاب الله ’’یعنی لوگوں کی امامت وہ کرائےجو کتاب اللہ کا سب سے زيادہ حافظ ہو ۔‘‘تو جنت کے اندردرجات میں کمی وزیادتی دنیا میں حفظ کے اعتبار سے ہوگی نا کہ جس طرح بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس دن جتنا وہ پڑھے گا اسے درجات ملیں گے ، لہذا اس میں قرآن مجید کے حفظ کی فضيلت ظاہر ہے ، لیکن شرط یہ ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حفظ کیا گیا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ حفظ قرآن کے 25 آسان طریقے‘‘ ڈاکٹر یحییٰ بن عبد الرزاق غوثانی﷾ کی کتاب كيف تحفظ القرآن الكريم قواعد أساسية وطرق عملية کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب کو علمی انداز میں اور حفظِ قرآن کے بنیادی قواعد کی روشنی میں تالیف کیا ہے اور جدید منہجی اسلوب کے ساتھ قرآن حفظ کرنے کے مختلف طریقے اور اسالیب بیان کیے ہیں ۔یہ کتاب اپنے موضوع میں اس قدر مفید اہم ہے کہ اس کتاب کو اس قدر مقبولیت حاصل ہوئی کہ تحفیظ القرآن کا عالمی پروگرام چلانے والے ایک ادارے نے نہ صرف اسے اپنے نصاب میں شامل کیا بلکہ انہوں نے30 سے زائد ممالک میں اس کتاب کو تقسیم کیا ہے۔ وطن عزیز کی معروف شخصیت شیخ القراء قاری محمد ابراہیم میرمحمدی ﷾ نے اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر اپنے شاگرد رشید حافظ فیض اللہ ناصر﷾ سے اس کتاب کا آسان فہم ترجمہ کر وا کر شائع کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی جہود کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
دجال یا مسیح دجال مسلمانوں کے نزدیک اس شخص کا لقب ہے جو قیامت کی بڑی علامتوں میں سے ایک اور قرب قیامت یعنی آخری زمانہ میں ظاہر ہوگا۔دجال قوم یہود سے ہوگا ہر نبی نے اس کے فتنہ سے اپنی اپنی (قوموں) امتوں کو ڈرایا ہے مگر حضرت محمد ﷺنے اس کے فتنہ کو انتہائی وضاحت سے بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ بہت سی نشانیاں اور اس سے بچاؤ کے طریقے اپنی امت کو سمجھا دیے ہیں۔ اس کا فتنہ بہت سخت ہوگا چنانچہ نبی ﷺنے فرمایا! آدم کی تخلیق سے لے کر قیامت قائم ہونے تک کوئی بھی فتنہ دجال کے فتنہ سے بڑھ کر نہیں ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’حقیقت دجال اور فتنہ قادیانیت ‘‘محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کی کاوش ہے فاضل مصنف نے اس کتابچہ میں اسلامی عقیدے اور قادیانی عقیدے کا تقابلی جائزہ پیش کرنے کے علاوہ دجال کے بارے میں مرزا قادیانی کے پھیلائے گئے شکوک وشبہات کے جوابات دینے کی کوش کی ہے۔ مصنف موصوف قادیانیت کے ردّ میں تقریبا 6؍ کتب مرتب کر کے شائع کرچکے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)
اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن کریم اور نبیﷺ سے ثابت شدہ دم کے ذریعے علاج کرنا نہایت مفید اور مکمل شفایابی ہے ۔قرآن کریم تمام قلبی وجسمانی امراض اور دنیا وآخرت کی بیماریوں کےلیے مکمل شفا ہے ۔البتہ ہرشخص کوقرآن سےعلاج اور شفایابی کی توفیق نہیں ملتی ۔قرآن کریم کافہم رکھنے والوں کےلیے قرآن کےاندر اس کے علاج کاطریقہ ،بیماری کا سبب اور اس سے بچاؤ کی تدبیر موجود ہے ۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کےمیں دل او رجسم کی بیماریوں کاذکر فرمایاہے ۔ اور ان کےعلاج کاطریقہ بھی بتا دیا ہے ۔اسی طرح سنت نبویﷺ سے ثابت دم کے ذریعے علاج کرنابھی مفید ترین علاج میں سے ہے۔ زیر نظر کتاب ’’دم ذریعہ علاج کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ معروف سعودی عالمِ دین صاحب حصن المسلم شیخ سعید بن علی بن وہف القحطانی ﷾ کی تصنیف’’العلاج بالرقى من الكتاب والسنه‘‘ کاترجمہ ہے ۔جس میں شیخ صاحب نے قرآن واحادیث کی روشنی میں بیماریوں کے علاج کو بیان کیا ہے۔یہ کتاب روحانی وجسمانی بیماریوں کےستائے ، جنات جادواور ٹونے، نطر بد اور حسد کےحملوں سے زخمی مسلمان کے لیے ایک انمول تحفہ ہے ۔اس کتاب کی اردوترجمانی کا کام’’محترم حافظ ابوبکر ظفر حفظہ اللہ نے بڑے آسان فہم انداز میں انجام دیا ہے اس کتاب کا یک ترجمہ ’’شرعی علاج بذریعہ دم‘‘کے نام دارالابلاغ کی طرف سے بھی شائع ہوا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم اور ناشرین کی کاوش کو قبول فرمائے اور اسے پریشان حال لوگوں کے لیے بیماریوں سے شفایابی کا ذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی ۔او ر ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول ہے ۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’طریقہ نماز (تکبیر سے سلام تک )‘‘ محترم ڈاکٹر محمد صارم حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتاب میں فاضل مرتب نے رسول اکرمﷺ کی نماز کا مکمل طریقہ ازحد آسان اور عام فہم انداز میں بیان کردیا ہے۔(م۔ا)
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہےمگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’آسان وعام فہم عمرہ کا طریقہ‘‘محترم ڈاکٹر محمد صارم حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے ڈاکٹر صاحب نے اس کتابچہ میں انتہائی مختصر اور عام فہم انداز میں عمرہ کے احکام ومسائل اور طریقہ کو پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
قرآن مجید نبی کریم ﷺپر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے۔آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسنادبھی موجود ہیں ۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔ مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم ِقراءات کے موضوع پرسیکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ حجیت قراءات وفاع قراءات کےسلسلے میں ’’ جامعہ لاہور الاسلامیہ ، لاہور کے ترجما ن مجلہ ’’ رشد‘‘ کے چھ ضخیم جلدوں پر مشتمل خاص نمبر گراں قد ر علمی ذخیرہ ہے اور اردو زبان میں اس نوعیت کی اولین علمی کاوش ہے ۔اللہ تعالیٰ قراءات کے موضوع پر اس علمی ذخیرہ کےمرتبین وناشرین کی اس عمدہ کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین۔(م۔ا)
قراء سبعہ ان قراء کو کہا جاتا ہے جن سے قرآن کریم کی قراءت کے سلسلہ میں متعدد روایتیں وارد ہوئی ہیں،ان سات قراء کےاسمائے گرامی حسب ذیل ہیں ۔عبد اللہ بن کثیر داری مکی ،عبد اللہ بن عامر شامی، عاصم بن ابی النجود اسدی ،ابو عمرو بن علاء بصری،حمزہ بن حبیب الزیات کوفی،نافع بن عبد الرحمن بن ابی نعیم مدنی،ابو الحسن علی بن حمزہ کسائی نحوی کوفی۔قاری حافظ محمد حبیب اللہ خان نےاس مختصر کتابچہ بعنوان ’’سوانح قراء سبعہ‘‘میں قراء سبعہ او ران کے رواۃ کے حالات زندگی اور کوائف علمیہ بیان کیے ہیں ۔(م۔ا)
قرآن مجید نبی کریم پر نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے آخری کتاب ہے ۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سامنے اس کی مکمل تشریح وتفسیر اپنی عملی زندگی، اقوال وافعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتب احادیث میں احادیث کی طرح مختلف کی قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علوم قراءات کے موضوع پرسینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ موضح القراءات فی سبع المتواترات‘‘ استاذ القراء قاری محمد حبیب اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں قراءات سبعہ کے تمام ااختلافات اس طرح جمع کیے ہیں کہ کوئی وجہ چھوٹنے نہیں پائی۔یہ کتاب پانچ اجزاء یعنی پہلے پانچ پاروں پرمشتمل ہے قاری حبیب اللہ صاحب نے مذکورہ عنوان کے مطابق پورا قرآن مجید مکمل کیا تھا جن میں سے پانچ پارے طبع ہوسکے ہیں ۔(م۔ا)
کلیلہ و دمنہ در اصل پنچ تنتر کا عربی زبان میں ترجمہ شدہ کہانیوں کا مجموعہ ہے۔کتاب میں 15 ابواب ہیں جن میں کئی کہانیاں ہیں اور تمام کی تمام جانوروں کی زبانی بیان کی گئی ہیں۔عربی زبان میں اس کا ترجمہ عباسی دور کےفارسی نژاد نامور ادیب وانشاء پرداز عبد اللہ بن مقفع نے کیا۔یہ کتاب زبان وادب کو سیکھنے سکھانے اور حاکم ومحکوم کو اپنے اپنے دائرہ میں دور اندیشی کی تعلیم دینے میں ایک نمایاں اور کامیاب کتاب ہے۔یہ کتاب چونکہ جانوروں کی کہانیوں پر مشمل ہے مشہور عربی چینل ’’ الجزیرہ‘‘ نے اپنے مخصوص پروگرام’’ الجزيرة للأطفال‘‘میں کارٹون کی شکل میں متعدد قسطوں میں پیش کیا جسے بڑی پزیرائی ملی۔ یہ کتاب عربی ادب وتاریخ اور سیاست ونظام حکمرانی کے موضوع پر لکھی جانے والی کتابوں میں سے بڑی اہم ہے عربی زبان شناسی کے لیے یہ ایک کلید کی حیثیت رکھتی ہےتقریبا مدارس اسلامیہ میں اس کے مختلف ابواب اور عناوین داخل نصاب ہیں ۔(م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے ۔جسےاللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ان تمام پرایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اوران کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جارہی ہیں۔اور ان میں سے چار روایات (روایت قالون،روایت ورش،روایت دوری اور روایت حفص)ایسی ہیں جو دنیا کے کسی نہ کسی حصے میں باقاعدہ رائج اور متداول ہیں،عالمِ اسلام کے ایک بڑے حصے پر قراءت امام عاصم بروایت حفص رائج ہے، جبکہ مغرب ،الجزائر ،اندلس اور شمالی افریقہ میں قراءت امام نافع بروایت ورش ، لیبیا ،تیونس اور متعدد افریقی ممالک میں روایت قالون عن نافع ،مصر، صومالیہ، سوڈان اور حضر موت میں روایت دوری عن امام ابو عمرو بصری رائج اور متداول ہے۔محدث لائبریری،لاہور میں ان چاروں متداول روایات(اور مزید روایت شعبہ) میں مجمع ملک فہد کے مطبوعہ قرآن مجید بھی موجود ہیں۔ علم قراءات کے میدان میں پہلا مرحلہ قراءات سبعہ کا ہے جس کے لیے شاطبیہ پڑھی پڑھائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد دوسرا مرحلہ قراءات ثلاثہ کا ہے ، اس کے لیے علامہ جزری کی کتاب الدّرّة المضية پڑھائی جاتی ہے ۔اس کے پڑھنے سے قراءات عشرہ کی تکمیل ہوجاتی ہے الدّرّة المضية قراءات ثلاثہ پر اہم ترین اساسی اور نصابی کتاب ہے اور قراءات ثلاثہ کی تدریس کے لئے ایک مصدر کے حیثیت رکھتی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اسے شاطبیہ کی مانند بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے، متعدد علماء اور قراءنے الدّرّة المضية كی عربی اور اردو شروح لکھیں ہیں۔ عہد تدوین علوم سے کر آج تک قراءات قرآنیہ کے موضوع پر بے شمار اہل علم اور قراء نے کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ الدراری شرح الدرۃ المضیہ‘‘ وطن عزیز پاکستان کی نامور شخصیت شیخ القراء قاری اظہار احمد کی کاوش ہےشیخ مرحوم نے اس شرح میں اشعار کا لفظی ترجمہ کرنے کی بجائے آسان فہم ترجمہ اور تشریحی فوائد تحریر کیے ہیں ۔ رموز سے اس کی وضاحت کردی ہے ۔ حرف ت سے مراد ترجمہ اورف سے تشریحی فوائد مراد ہیں۔(م۔ا)
متنازعہ مسائل میں سے ایک اہم مسئلہ بارہ ربیع الاول کو میلاد النبی ﷺ منانےکاہے بہت سارے مسلمان ہرسال بارہ ربیع الاول کو عید میلادالنبی ﷺ او رجشن میلاد مناتے ہیں ۔ لیکن اگر قرآن وحدیث اور قرونِ اولیٰ کی تاریخ کا پوری دیانتداری کے ساتھ مطالعہ کیا جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہےکہ قرآن وحدیث میں جشن عید یا عید میلاد کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ نے اپنا میلاد منایا او رنہ ہی اسکی ترغیب دلائی ، قرونِ اولیٰ یعنی صحابہ کرام ﷺ ،تابعین،تبع تابعین رحہم اللہ کا زمانہ جنہیں نبی کریم ﷺ نے بہترین لوگ قرار دیا ان کے ہاں بھی اس عید کا کوئی تصور نہ تھا اورنہ وہ جشن مناتے تھے اور اسی طرح بعد میں معتبر ائمہ دین کےہاں بھی نہ اس عید کا کو ئی تصور تھا اور نہ وہ اسے مناتے تھے او ر نہ ہی وہ اپنے شاگردوں کو اس کی تلقین کرتےتھے بلکہ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن منعقد کرنے کا آغاز نبی ﷺ کی وفات سے تقریبا چھ سو سال بعد کیا گیا ۔عید میلاد النبی ؍جشن میلاد کی حقیقت کو جاننے ک لیے اہل علم نےبیسیوں کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ’’ عید میلاد النبیﷺ کا شرعی وتاریخی جائزہ‘‘ معروف محقق ابو عبد الرحمٰن محمد رفیق الطاہر حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔فاضل موصوف نے بڑے محققانہ انداز میں اس مختصر کتابچہ میں ثابت کیا ہےکہ جشن عید میلاد النبیﷺ ایک قبیح بدعت ہے جسکا وجود خیر القرون میں نہیں ملتا۔قارئین اس مختصر کتابچہ سے استفادہ کر کے اس بدعت کی حقیقت اور اس کاشرعی حکم جان اورسمجھ سکتےہیں اس کتابچہ کو جشن میلاد کے قائلین وفائلین کےلیے اصلاح کا ذریعہ بنائے ۔آمین ( م۔ا)
مسنون نماز کے بعض مسائل پر وہ توجہ نہیں دی گئی جس کے وہ خصوصیت سے مستحق تھے ۔ انہی مسائل میں سے ایک صفوں کی درستی’’ تصویۃ الصفوف‘‘ بھی ہے ۔ نماز کے لیے صفوں کو سیدھا کرنا نماز کے اہم مسائل میں سے ایک ہے جس کے ساتھ اجتماعی زندگی کی بہت سی اقدار وابستہ ہیں۔ احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ امام کا فرض ہےکہ نماز شروع کرنے سے قبل مقتدیوں کی صف بندی کا جائزہ لے او راس کی درستگی کےلیے تمام امکانی وسائل استعمال کرے۔ امام تکبیر سےقبل صفوں کوبرابر اور سیدھا کرنے کا حکم دے ۔ جب پہلی صف مکمل ہوجائے اور اس میں کسی فرد کے لیے جگہ حاصل کرنے کا امکان نہ ہو تو پھر دوسری صف کا آغاز کیا جائے۔ زیرتبصرہ کتاب’’صف بندی کے احکام ومسائل ‘‘ محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی کاوش ہے علامہ امن پوری حفظہ اللہ نے اس کتاب میں تسویۃ الصفوف کے جملہ احکام ومسائل اور صف بندی کی اہمیت وضرورت کو احادیث صحیحہ اور آثار صحابہ سے واضح کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین)
اہلِ سنت والجماعت کا اتفاقی واجماعی عقیدہ ہے کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ چوتھے برحق خلیفہ اور امیر المومنین ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ کے بے شمار فضائل ومناقب ہیں ۔ آپ رضی اللہ عنہ سے محبت عین ایمان اور آپ سے بغض نفاق ہے ۔ اس کے برعکس بعض لوگ آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بلافصل کہتے ہیں ۔علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ خلیفہ بلافصل‘‘ میں محققانہ انداز میں اس بات کو ثابت کیا ہےکہ سیدنا ابو صدیق رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے خلیفہ ہیں اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)
شریعت کی اصطلاع میں ہر وہ کام جسے ثواب یا برکت کاباعث یا نیکی سمجھ کر کیا جائے اور اس کا شریعت میں اس کا کوئی ثبوت نہ ہو بدعت کہلاتا ہے۔ یعنی نہ تویہ کام خود رسول اللہﷺ نے کیا ہواور نہ ہی کسی کو کرنےکا حکم دیا ،نہ ہی اسے کرنے کی کسی کواجازت دی ۔ بدعت کورواج دینا صریحاً اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور بدعات وخرافات کرنے والے کل قیامت کو حوض کوثر سے محروم کردیئےجائیں گے ۔ جس کی وضاحت فرمان ِنبوی میں موجو د ہے ۔ علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ بدعات سنت کے میزان میں ‘‘ میں تقریبا دو درجن بدعات کی نشاندہی کی ہے اور ان کے محققانہ جائزہ بھی لیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان کی تدریسی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے (م۔ا)