اِس کائناتِ ہست و بود میں اللہ ربّ العزت کی تخلیق کے مظاہر بے شمار ہیں ۔ کائنات کے اندر موسموں کی تبدیلی اور سردی و گرمی کا باہمی تعاقب اللہ رب العالمین کی قدرت کاملہ اور ربوبیت تامہ کی دلیل ہے ، یہ اللہ کی عظیم قدرت ہی کا مظہر ہے کہ اللہ نے سال میں دو موسم بنائے جن کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورہ قریش میں بھی کیا ہے ۔ جیسے انسانی جسم کے لیے ان موسموں کی اہمیت اور ان میں دلچسپی کا سامان ہے اسی طرح بدلتے موسموں کے ساتھ ساتھ بدلتے احکام اپنے اندر بہت سے حکمتیں اور سہولتیں لیے ہوئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ موسم اور ہماری شریعت ‘‘ حافظ شبیر صدیق حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں مختلف موسموں سے متعلقہ احکام و مسائل بڑی خوش اسلوبی سے بیان کرتے ہوئے سال کے چاروں موسموں (گرما ، سرما ، خزاں اوربہار) کے تعلق سے ضروری معلومات کے ساتھ ساتھ ، کتاب و سنت کی روشنی میں ان موسموں سے صحیح طریقے سے استفادہ کے امکانات و مواقع کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ (م ۔ ا)
مولانا عبیداللہ سندھی کی شخصیت برصغیر پاک و ہند میں کسی تعارف کی محتاج نہیں آپ 28 مارچ 1876ء بمطابق 12 محرم الحرام 1289ھ کو ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں چیلانوالی کے ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے ۔ 1884ء میں آپ نے اپنے ایک ہم جماعت سے مولانا عبیداللہ پائلی کی کتاب ’’ تحفۃ الہند“ لے کر پڑھی ۔ اس کے بعد شاہ اسماعیل شہید کی کتاب ’’ تقویۃ الایمان“ پڑھی اور یوں اسلام سے رغبت پیدا ہو گئی ۔ 15 برس کی عمر میں 19 اگست 1887ء کو مشرف با اسلام ہوئے ۔ اردو مڈل تک کی تعلیم آپ نے جام پور ضلع ڈیرہ غازی خان میں حاصل کی ۔ پھر قبول اسلام کے بعد 1888ء میں دیوبند گئے اور وہاں دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور تفسیر و حدیث ، فقہ و منطق و فلسفہ کی تکمیل کی ۔ 1901ء میں گوٹھ پیر جھنڈو میں دارلارشاد قائم کیا ۔ 1909ء میں اسیر مالٹا محمود الحسن کے حکم کی تعمیل میں دارالعلوم دیوبند گئے اور وہاں طلباء کی تنظیم ’’ جمیعت الانصار“ کے سلسلے میں اہم خدمات انجام دیں ۔ 1912ء میں ’’دلی نظارۃ المعارف‘‘ کے نام سے ایک مدرسہ جاری کیا جس نے اسلامی تعلیمات کی اشاعت میں بڑا کام کیا ہے ۔ ترکی میں 1924ء میں اپنی ذمہ داری پر تحریک ولی اللہ کے تیسرے دور کا آغاز کیا ۔ اس موقع پر آپ نے آزادئ ہند کا منشور استنبول سے شائع کیا ۔ ترکی سے حجاز پہنچے اور 1939ء تک مکہ معظمہ میں رہے ۔ اسی عرصہ میں انہوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے حقوق اور دینی مسائل کو تحریروں اور تقریروں کے ذریعہ عوام تک پہنچایا ۔ بعض علماء نے ان کے افکار کے رد ّمیں لکھا ہے جیسا کہ مولانا مسعود عالم ندوی نے زیر نظر رسالہ بعنوان ’’ مولانا عبید اللہ سندھی اور ان کے افکار و خیالات پر ایک نظر‘‘ مولانا سندھی کے رد میں لکھا ہے مولانا مسعود عالم ندوی ہندوستان کے ایک معروف اور مایہ ناز عالم دین ہیں ، آپ کا ہندوستان کے چوٹی کے علماء میں شمار ہوتا ہے ۔ یہ کتاب ان کے دو مضامین پر مشتمل ہے جو انہوں نے مولانا عبید اللہ سندھی حنفی کی کتاب’’شاہ ولی اللہ اور ان کی سیاسی تحریک‘‘ اور پروفیسر محمد سرور کی کتاب ’’ مولانا عبید اللہ سندھی اور ان کے افکار وتعلیمات‘‘ پر تنقید اور استدراک کے طور پر لکھے تھے ۔ مولانا مسعود عالم ندوی نے اس کتاب میں مولانا عبید اللہ سندھی کی طر ف سے اکابرین پر کیے گئے اعتراضات کا علمی و تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے ۔ پہلی بار یہ کتاب 1363ھ میں مولانا عطاء اللہ حنیف رحمہ اللہ کی خصوصی توجہ سے پٹنہ سے شائع ہوئی بعد ازاں مولانا عطا ء اللہ حنیف نے ’’دار الدعوۃ السلیفہ ، لاہور سے بھی اسے شائع کیا ۔ موجودہ جدید ایڈیشن فارغین جامعہ سلفیہ ، بنارس سال 2019ء نے شائع کیا ہے ۔ (م ۔ ا)
انسان میں جتنی اخلاقی برائیاں ہو سکتی ہیں ان میں سب سے زیادہ بری اور خطرناک برائی جھوٹ ہے نبی کریم سید المرسلین خاتم النبیین ﷺ نے مختلف اوقات میں فرمایا ہے کہ مسلمان جھوٹ نہیں بولتا ۔ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور اس لیے اس کا شمار کبیرہ گناہوں میں ہوتا ہے ۔ اور نبی کریم حضور نبی کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں ’’ جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ بولے تو اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے ۔ ‘‘ الغرض قرآن و سنت میں جھوٹ کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔ قادیان کا جھوٹا مدعی نبوت مرزا غلام احمد قادیانی کذابوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا ۔ مرزا قادیانی انتہائی بے باکی سے خدا ، رسول اور آسمانی کتابوں کے بارے میں بھی جھوٹ و غلط بیانی سے کام لیتا رہا ۔ کئی اہل محققین نے مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹ اور کذب بیانی کو الگ مرتب کیا ہے ۔ زیر نظر تحریر بعنوان ’’ مرزا قادیانی کے جھوٹ ‘‘ میں بھی مرزا قادیانی کے ستر(70) جھوٹوں کو قادیانیوں کی کتب کے حوالہ کےساتھ جمع کیا گیا ہے ۔ یہ تحریر دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصہ مرزا قادیانی کے 40جھوٹوں پر مشتمل ہے اور دوسرا حصہ محدث العصر حافظ زبیر علی رحمہ اللہ کا ماہنامہ ’’ الحدیث‘‘ میں مطبوعہ مضمون ہے جس میں انہوں نے مرزا غلام احمد قادیانی کے تیس(30) جھوٹوں کو جمع کر کے ان پر علمی تبصرہ بھی کیا ہے ۔ (م ۔ ا)
احمد آباد ، ہندوستان میں دریائے سابرمتی کے کنارے آباد ہے ۔ احمد نامی چار بزرگوں نے سلطان احمد شاہ کے ایما پر اس کی بنیاد قائم کی ، یہ ریاست گجرات کا سب سے بڑا اور ہندوستان کا ساتواں بڑا شہر ہے اور دُنیا میں سب سے تیز رفتاری سے ترقی کرنے والا تیسرا شہر ہے ۔یہاں میونسپل کارپوریشن کے زیر اہتمام اُردو میڈیم اسکول کے 76 ابتدائی مدارس (پرائمری اسکول) ہیں ۔ اس کی آبادی تقریباً 52 لاکھ ہے ۔ احمد آباد شہر احمد آباد ضلع کا صدرِ دفتر بھی ہے ۔ اس شہر میں صوفیائے کرام کے مزارات اس کثرت سے ہیں کہ ملتان کی طرح اسے بھی مدینۃ الاولیا کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مشائخ احمد آباد‘‘ دو جلدوں پر مشتمل مولانا محمد مولانا محمد یوسف ابن سلیمان متالا کی تصنیف ہے جس میں اس شہر کی ابتدائی تاسیس سے لے کر نویں صدی تک بزرگوں کے حالات مذکور ہیں نیز انہوں نے اس کتاب میں مشائخ احمد آباد کے حالات ، اخلاق و اعمال ، خدمات کو بھی جمع کیا ہے ۔ (م ۔ ا)
قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہترین لوگ قرار دیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں ۔ دور ِصحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سے باب قائم کیے ۔ اور بے شمار ائمہ مفسرین نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ موجودہ تحریک فہم قرآن کا جائزہ ‘‘ محترمہ نائلہ طفیل ملک صاحبہ کا وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے ڈاکٹر حمید اللہ عبد القادر ﷾ کی نگرانی میں مکمل کر کے 2003 ء میں جامعہ پنجاب میں پیش کیا اور ایم اے اسلامیات کی ڈگری حاصل کی ۔ مقالہ نگار نے اس مقالے کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔ باب اول میں قرآن اور فہم قرآن کا معنیٰ و مفہوم ، اہمیت ، مقاصد ، نبی کریم ﷺ اور خلفائے راشدین کا فہم قرآن کے متعلق مختصر تعارف پیش کیا ہے ۔ باب دوم میں قرآن فہمی کے سلسلے میں کام کرنے والی تحریکات کا جائزہ ، تحریک کے قیام ، ان کے اغراض و مقاصد ، طریقۂ تدریس وغیرہ کا تعارف اور فہم قرآن کی تحریکوں کے مستقبل کے منصوبوں اور اہداف کو بیان کیا گیا ہے ۔ باب سوم میں قرآن فہمی کے فروغ کے لیے میڈیا کیا کردار ادا کر سکتا ہے کے متعلق بحث کی گئی ہے ۔ باب چہارم میں قرآن فہمی تحریکات کو جو مشکلات درپیش آتی ہیں ان کو زیر بحث لا کر ان مشکلات کو دور کرنے کے لیے تجاویز پیش کی گئی ہیں ۔ باب پنجم میں قرآن فہمی کی تحریکات پر مختصر تنقید اور استفادہ شدہ کتب کا مختصر جائزہ پیش کیا گیا ہے ۔ (م ۔ ا)
علم جغرافیہ وہ علم ہے ۔ جس میں زمین ، اس کی خصوصیات ، اس کے باشندوں اور اس کے ماحول کے درمیان باہمی تعلق کا مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ یہ علم علمی و عملی دونوں اعتیار سے بہت ہی کار آمد علم ہے ۔ اس علم سے دنیا کی بہت سی چیزوں کی حقیقت کو سمجھنے میں بہت مدد ملتی ہے ۔ اور یہ علم اپنے گھر ، وطن ، غیر ممالک اور دنیا کے متعلق انسانی جذبات کی تعمیر و تشکیل کرتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ کتاب ُالجغرافیہ‘‘مفتی ابو لبابہ شاہ منصور (مصنف کتب کثیرہ ) کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں علم جغرافیہ کو آسان فہم درسی انداز ، رنگین تصویروں ، معلوماتی نقشوں اور تازہ ترین اعداد و شمار کے ساتھ مرتب کیا ہے ۔ (م ۔ ا)
فضیلۃ الشیخ علامہ عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ بلاشبہ پاکستان کے لئے علمی لحاظ سے سرمایہ اعزاز افتخار ہیں ۔ شیخ موصوف ۲۸ دسمبر۱۹۵۵ء کو عروس البلاد کراچی میں پیدا ہوئے ، آپ کا بچپن اور جوانی اسی شہر میں گزری ۔ پرائمری کے بعد آپ کو آپ کے والد گرامی نے دین کے لیے وقف کر دیا اور دار الحدیث رحمانیہ کراچی میں دینی تعلیم کے حصول کے لیے داخل کروایا ۔ اس وقت یہ دینی دانش گاہ بڑی شہرت کی حامل تھی ۔ جہاں آپ نے آٹھ سال بڑی محنت و لگن سے تعلیم حاصل کی ۔ مزید علمی تشنگیٔ دور کرنے کی غرض سے آپ نے جامعہ الامام محمد بن سعود اسلامیہ میں داخلہ لیا ، اور وہاں چار سال تعلیم حاصل کی اور پھر وطن واپس آ کر جامعہ رحمانیہ کراچی جیسے با وقار اسلامی ادارہ میں پورے آٹھ سال تک’’شیخ الحدیث‘‘ کے منصب جلیل پر فائز ہو کر وطن عزیز کے طلبا کو علمی فائدہ پہنچاتے رہے ۔ آپ نے دار الحدیث رحمانیہ ، جامعہ ابی بکر میں تدریسی فرائض انجام دینے کے ساتھ دعوت و تبلیغ اور تصنیف و تالیف کا کام بھی جاری رکھا آپ کی دعوت کا حلقہ بڑا وسیع ہے سامعین آپ کے علمی خطبات کو بڑے ذوق و شوق سے سنتے ہیں دعوت کے سلسلے میں آپ نے کئی بیرونی ممالک کے سفر بھی کیے ہیں ۔ آپ جمعیت اہل حدیث سندھ کے امیر ہیں اور دعوت و تبلیغ کے سلسلے میں آپ نے سید بدیع الدین شاہ راشدی کے بعد بڑا نمایاں کام کیا ہے ۔ نیز آپ معهد السلفى للتعليم و التربية کراچی کے بانی و مدیر بھی ہیں اللہ تعالٰی اشاعت دین کے لیے آپ کی تمام کاوشوں کو شرف فبولیت سے نوازے ۔ زیرنظر کتاب ’’ خطبات پروفیسر عبد اللہ ناصر رحمانی‘‘مولانا عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ کے ان مواعظ عالیہ کا مجموعہ ہے جیسے حافظ شبیر صدیق صاحب نے حافظ عبد العظیم اسد(مدیر دار السلام ) کی نگرنی میں سی ڈیز سے قرطاس پر منتقل کیا ہے ۔ دار السلام کے ریسرچ سکالرز نے ان خطبات و مواعظ کی زبان کو اس قدر سادہ اور عام فہم بنا دیا ہے کہ معمولی اردو خوان بھی آسانی سے سمجھ سکتا ہے ۔ (م ۔ ا)
مولانا مودودی رحمہ اللہ کے متعلق ابو الوفاء مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا موقف تھا کہ مودودی صاحب سر سید احمد خان یا مولوی عبد اللہ چکڑالوی کی طرح حدیث نبوی کے منکر نہیں البتہ حدیث کے متعلق تحقیق کرتے ہوئے محدثین کا مسلک اور طریقہ تنقید چھوڑ کر دوسرا طریق اختیار کرتے ہیں اس کے متعلق مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ کا تحریری سلسلہ اخبار اہل حدیث امرتسر میں ستمبر 1945ء تا نومبر 1945ء شائع ہوا جسے بعد ازاں فروری 1946ء میں مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ نے پہلی مرتبہ ’’ خطاب بہ مودودی‘‘کے نام سے کتابی صورت شائع کیا ۔ زیر نظر ’’ حدیث نبوی ﷺ پر شکوک و شبہات ‘‘اسی کا جدید ایڈیشن ہے ۔ (م ۔ ا)
آنکھوں کی بینائی عمر بڑھنے کے ساتھ کمزور ہونے لگتی ہے اور عینک لگ جاتی ہے ۔ نظر کی کمزوری سے مراد دیکھنے کی صلاحیت میں کمی واقع ہونا ہے ۔ اس کی دو اقسام ہوتی ہیں جن میں سے ایک دور کی نظر کی کمزوری اور دوسری قریب کی نظر کی کمزوری ہوتا ہے اگر بینائی کی کمزوری کی علامات کا سامنا کرنا پڑے تو اس صورت میں اپنی بینائی کو بہتر بنانے کے لیے سب سے پہلا قدم اپنی بینائی کو ٹیسٹ کروانا ہوتا ہے جو کہ آنکھوں کے کسی ماہر ڈاکٹر کی مدد سے ٹیسٹ کروائی جا سکتی ہیں اور اس کے بعد اس کے مشورے کے مطابق چشمے کا استعمال ہے ۔ طب کی دنیا میں بعض ایسی ادویات ہیں کہ جو ترک عینک کا کام کرتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ عینک لگانا چھوڑئیے ‘‘ محبوب عالم قریشی کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں ایسی ورزشوں ، قدرتی غذاؤں اور دیگر امدادی ذرائع کو پیش کیا ہے کہ جن پر عمل کر کے عینک کا استعمال یکسر تر کیا جا سکتا ہے ۔ (م ۔ ا)
نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے متواتر ثابت ہے ۔ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی احادیث کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کو اس سے زیادہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے روایت نہ کیا ہو ۔ اور امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے کہ رفع الیدین کی احادیث کو انیس صحابہ نے روایت کیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ رفع الیدین عظیم سنت‘‘ایک محقق کی تحریر ہے صاحب تحریر نے صحیح و صریح دلائل سے ثابت کیا ہے کہ رفع الیدین سے نماز پڑھنا نبی اکرمﷺ کی دائمی سنت ہے ۔ (م۔ا)
نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد و زن کے لیے از حد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہو گی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺ کی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ ہے ۔ ہر مسلمان کے لیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ نماز کی صحت کے لیے تعدیل ارکان کا لحاظ رکھنا بہت ضروری ہے ایسی نماز جس میں خشوع و خضوع نہ ہو اور تعدیل ارکان کا لحاظ نہ رکھا گیا ہو وہ نماز باطل قرار پاتی ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نماز میں خشوع کیوں اور کیسے،عورت اور مرد کی نماز میں فرق‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم دین علامہ محمد صالح المنجد کی عربی تصنیف ’’ 33 سبباً للخشوع فی الصلاة ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ عربی سے اردو ترجمہ و تفہیم کی ذمہ داری جناب ابو عبدالرحمٰن شبیر بن نور نے انجام دی ہے ۔ (م ۔ا)
اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کے دوسرے مسلمان پر پانچ حق رکھے ہیں جن کو ادا کرنا اخلاقی اور شرعی فرض بنتا ہے اور انہیں حقوق العباد کا درجہ حاصل ہے۔ ان پانچ حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان بھائی فوت ہو جائے تو اس کی نمازہ جنازہ ادا کی جائے اور یہ نمازہ جنازہ حقیقت میں اس جانے والے کے لیے دعا ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی اگلی منزل کو آسان ۔ لیکن عوام الناس میں اکثر لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو جنازے کے مسائل تو دور کی بات جنازہ میں پڑھی جانے والی دعائیں بھی یاد نہیں ہوتیں جس وجہ سے وہ اپنے جانے والے عزیز کے لیے دعا بھی نہیں کر سکتے ۔ زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’ نماز جنازہ‘‘ محقق و مصنف کتب کثیرہ معروف واعظ و خطیب مولانا ابو الحسن عبد المنان الراسخ حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔ (م۔ا)
ساری امت اس بات پر متفق ہے کہ کائنات کی افضل اور بزرگ ترین ہستیاں انبیاء علیہم السلام ہیں۔ جن کا مقام عام انسانوں سے بلند ہے ۔ اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے دین کی تبلیغ کے لیے منتخب فرمایا لوگوں کی ہدایت و رہنمائی کے لیے انہیں مختلف علاقوں اور قوموں کی طرف مبعوث فرمایا۔ اور انہوں نے بھی تبلیغ دین اور اشاعتِ توحید کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ نبیوں کے قصے (اردو ترجمہ قصص النبیین حصہ اول تا چہارم) ‘‘عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر اور عالم دین ، مؤرخ و ادیب سید ابوالحسن علی الندوی رحمہ اللہ کی بچوں کی تعلیم و تربیت اور ذہنی نشوونما کے متعلق تصنیف شدہ عربی تصنیف ’’ قصص النبین‘‘کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس میں نہایت عمدہ اور دلچسپ انداز میں نبیوں کے قصے بیان کیے گیے ہیں ۔ اردو ترجمہ کی سعادت پروفیسر ابو انس محمد سرور گوہر حفظہ اللہ نے حاصل کی ہے ۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ جناب مولانا محمود احمد غضنفر رحمہ اللہ نے بھی کیا ہے جسے مکتبہ قدوسیہ نے شائع کیا ہے ۔ (م۔ا)
رعایا کے حکمرانوں پر حقوق یہ ہیں کہ وہ اس امانت کو قائم رکھیں جو اللہ تعالیٰ نے اُن کے ذمے رکھی ہے ۔ وہ رعیت کی خیر خواہی کے کام سرانجام دینا لازم سمجھیں اور ایسی متوازن راہ پر چلیں جو دُنوی اور اُخروی مصلحتوں کی کفیل ہو۔ اور حکمرانوں کے رعایا پر حقوق یہ ہیں کہ وہ حکمرانوں کی بھلائی اور خیر خواہی کے جذبے سے صحیح مشورے دیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ مسلم حکّام کی اطاعت کا وجوب‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو عبدالرحمٰن فوزی الاثری حفظہ اللہ کی تصنیف الورد المقطوف في وجوب طاعة ولاة أمر المسلمين بالمعروف کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں کتاب و سنت اور فقہائے امت کے فرامین کی روشنی میں اصلاحی و فلاحی معاملات مسلم عوام الناس پر مسلم حکام کی اطاعت مسئلے کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔ قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں، بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا ۔ تحریر و تقریر، سیاست و قانون اور عدالت میں غرض کہ ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ مرزائیت کیا ہے؟ (یعنی مذہبی ٹھگ)‘‘ مولانا ابو عبد الرحمٰن محمد شفیع مسکین رحمہ اللہ کی تصنیف ہے ۔ مصنف نے بعض مقامات پر پنجابی نظمیں پیش کر کے پنجابی نبی کی پنجابی میں تردید کا خُوب انطباق کیا ہے ۔ ( م۔ا)
اللہ تعالی کا کلام اور نبی کریم ﷺ کی احادیث مبارکہ عربی زبان میں ہیں اسی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں سے عربی کا رشتہ مضبوط و مستحکم ہے عربی اسلام کی سرکاری زبان ہے ۔ شریعت اسلامی کے بنیادی مآخد اسی زبان میں ہیں لہذا قرآن و سنت اور شریعتِ اسلامیہ پر عبور حاصل کرنے کا واحد ذریعہ عربی زبان ہے ۔ اس لحاظ سے عربی سیکھنا اور سکھانا امت مسلمہ کا اولین فریضہ ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ مطر السماء ‘‘ تیسری صدی کے مشہور شاعر اور ادیب ابو تمام حبیب بن اوس کے مرتب کردہ عربی اشعار کی مشہور کتاب ’’ دیوانِ حماسہ‘‘ کی اردو شرح ہے جو کہ مولانا محمد نور حسین قاسمی اور مولانا محمد صدیق ارکانی کی مشترکہ کاوش ہے ۔ (م۔ا)
صحیح احادیث کے مطابق نبی کریم ﷺ کا رمضان اور غیر رمضان میں رات کا قیام بالعموم گیارہ رکعات سے زیادہ نہیں ہوتا تھا۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو تین رات جو نماز پڑھائی وہ گیارہ رکعات ہی تھیں ۔ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مدینے کے قاریوں کو گیارہ رکعات پڑہانے کا حکم دیا تھا ۔ سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا علی بن ابی طالب، سیدنا ابی بن کعب اور سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہم سے مروی 20 رکعات قیام اللیل کی تمام روایات سنداً ضعیف ہیں۔ زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ مسنون رکعات تراویح اور اکابر علماء احناف ‘‘محقق و مصنف کتب کثیرہ معروف واعظ و خطیب مولانا ابوالحسن عبد المنان الراسخ حفظہ اللہ کی محققانہ و منصفانہ تحریر ہے موصوف نے اس مختصر کتابچہ میں مسنون رکعات تراویح کے متعلق تمام شکوک و شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ مسنون نماز تراویح کی تعداد صرف اور صرف آٹھ ہے اور بیس رکعات والی تمام روایات حد درجہ ضعیف، منکر اور ناقابل استدلال ہیں ۔ ( م ۔ ا)
قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے ۔ اور ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے ۔ زیر نظر کتاب ’’ هداية القراء لوجوب إطباق الشفتين عند القلب و الإخفاء‘‘ فضیلۃ الشیخ المقری حمداللہ حافظ الصفتی المصری کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے کتاب میں قلب اور اخفاء کے وقت و جوب اطباق شفتین کو بیان کیا ہے۔ اقلاب و اخفاء میں اطباق شفتین ایک ضروری امر ہے ۔اگر اطباق شفتین نہ کیا جائے تو حرف کی ادائیگی میں فرق آ جائے گا اور یہ لحن میں شمار ہو گا۔(م ۔ا)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺکے چچا ابو طالب کے بیٹے تھے اور بچپن سے ہی حضور ﷺ کے زیر سایہ تربیت پائی تھی بعثت کے بعد جب حضور ﷺ نے اپنے قبیلہ بنی ہاشم کے سامنے اسلام پیش کیا تو سیدنا علی نے سب سے پہلے لبیک کہا اور ایمان لے آئے ۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ما سوائے تبوک کے تمام غزوات حضور ﷺ کے ساتھ تھے ۔ زير نظر كتاب ’’ غنیۃ الطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب رضی اللہ ‘‘محقق دوراں علامہ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری حفظہ اللہ کی مرتب کردہ ہے ۔ موصوف نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب میں کتب حدیث سے صحیح احادیث کا انتخاب کر کے اس کتاب میں تحقیق و تخریج کے ساتھ جمع کر دی ۔ (م۔ا)
انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اور شریعتِ اسلامیہ میں بھی دینی احکام و مسائل پر عمل کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کی فضیلت و ثواب بیان کرتے ہوئے انسانی نفوس کو ان پر عمل کرنے کے لیے انگیخت کیا گیا ہے ۔ کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اور آخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہو جاتی ہے اور ان پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے مزید برآں اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعام و احسان کے طور پر دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجر و ثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ فضائل اعمال‘‘ابو حارث نعیم الرحمن صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں احادیث صحیحہ کی روشنی میں کچھ اعمال کے فضائل جمع کیےہیں ۔ فضیلۃ الشیخ ابن الحسینوی حفظہ اللہ نے کتاب کی نظرثانی کے ساتھ ساتھ علوم حدیث کے حوالے سے مدلل تبصرہ بھی فرمایا ہے ۔ (م ۔ا)
ڈینگی بخار ڈینگی وائرس (مچھروں) کی وجہ سے پھیلنے والی ایک بیماری ہے ۔ ڈینگی بخار بظاہر ایک معمولی سی بیماری ہے، جو چند ہی روز میں خطرناک صورتحال اختیار کر لیتی ہے اور موت کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔ ڈینگی کا نشانہ عام طور پر ایسے افراد زیادہ بنتے ہیں جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے ۔ ڈینگی کا مچھر عام طور پر رنگین ہوتا ہے اس کا جسم زیبرے کی طرح دھاری دار جبکہ ٹانگیں عام مچھروں کی نسبت لمبی ہوتی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ ڈینگی بخار ‘‘حکیم مدثر محمود خاں صاحب کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اسلامی اور طبی نقطۂ نگاہ سے ڈینگی بخار کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے ڈینگی بخار کی تعریف اور مرض اسلامی کی نظر میں ،علاج اور بیماریوں سے بچاؤ کے لیے چند احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ دینی اعتبار سے راہنمائی کرتے ہوئے قرآنی آیات اور مسنون دعائیں بھی تحریر کر دی ہیں ۔ (م ۔ ا)
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف ، قانون دان ، سیاستدان ، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بانگ درا ‘‘علامہ اقبال کی شاعری پر مشتمل پہلا مجموعہ کلام ہے جو 1924ء میں شائع ہوئی ۔ اس مجموعے کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے حصے میں بچوں کے لیے خوبصورت نظمیں اور حب الوطنی کے حوالے سے مشہور ’’ ترانۂ ہندی‘‘موجود ہے، جسے بھارت میں اہم حیثیت حاصل ہے اور اسے یوم ِآزادی پر گایا جاتا ہے۔ دوسرے حصے میں علامہ نے مغرب کی علمیت و عقلیت کو تو سراہا ہے لیکن مادہ پرستی اور روحانیت کی کمی پر کڑی تنقید کی ہے۔ جبکہ تیسرے حصے میں علامہ اقبال نے مسلمانوں کو اپنے عظیم ماضی کی یاد دلائی ہے اور تمام تر سرحدوں سے بالا تر ہو کر ان سے اخوت و بھائی چارے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مشہور نظمیں شکوہ، جواب شکوہ، خضر راہ اور طلوع اسلام اسی حصے میں شامل ہیں اور انہیں تاریخ کی بہترین اسلامی شاعری تسلیم کیا جاتا ہے۔محبت اور خودی اس حصے کے اہم موضوع ہیں۔ (م۔ا)
علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف ، قانون دان ، سیاستدان ، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے ۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ بال جبریل ‘‘علامہ اقبال کے کلام کا مجموعہ ہے ۔ یہ ان کا دوسرا مجموعہ کلام ہے جو بانگ درا کے بعد 1935ء میں منظر عام پرآئی ۔ اس مجموعے میں اقبال کی بہترین طویل نظمیں موجود ہیں ۔ جن میں مسجد قرطبہ ، ذوق و شوق اور ساقی نامہ شامل ہیں ۔ (م۔ا)
مطالعہ پاکستان، پاکستانی نظام تعلیم میں شامل وہ مضمون ہے جس میں پاکستان کی سیاست، حکومت،نظام، ثقافت و جغرافیائی خصوصیات وغیرہ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ تمام صوبوں میں میٹرک سے لے کر گریجویشن کے نصاب میں شامل لازمی مضمون ہوتا ہے۔قارئین کتاب و سنت ڈاٹ کام ( محدث لائبریری ) کے لیے عصری تعلیم سے متعلقہ نصابی کتابوں کو بھی پبلش کیا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’مطالعہ پاکستان برائے جماعت دہم ‘‘بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ۔ یہ کتاب ڈگری کلاسز کے لیے مرتب کی گئی ہے۔زیر نظر کتاب ’’ آئینہ مطالعہ پاکستان‘‘ حافظ محمد عمران رانا کی مرتب شدہ ہے ۔فاضل مرتب نے یہ کتاب تنظیم المدارس کے پیٹرن کو مدنظر رکھتے ہوئے ثانویہ عامہ کے طلباء و طالبات کے جدید نصاب کے مطابق سوالاً و جواباً انتہائی آسان فہم انداز میں مرتب کی ہے ۔(م۔ا)
اسلامی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کے لیے سرمایۂ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صلاح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرأت و استقلال سے قبلۂ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجۂ استبداء سے آزاد کروایا ۔سلطان صلاح الدین ایوبی کی پوری زندگی ان کے دلیرانہ اور بہادرانہ کارناموں سے بھری پڑی ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ داستان ایمان فروشوں کی‘‘عنایت اللہ التمش کی ناول کے انداز میں مرتب کردہ تصنیف ہے ۔ اس کتاب میں سلطان صلاح الدین ایوبی کی طرف سے صلیبی جاسوسوں اور حسن بن صباح کے پیشہ ور قاتلوں کے خلاف لڑی گئی جنگ کی کہانیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب پانچ حصوں پر مشتمل ہے جسے مختلف ناشرین نے شائع کیا ہے۔ یہ ایڈیشن مکتبہ داستان ،لاہور کا شائع شدہ ہے ۔ ان شاء اللہ (م۔ا)