اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات دین ہے۔ دین اسلام میں انسانی زندگی کا ایسا کوئی مقام نہیں جس میں دین اسلام کی راہنمائی موجود نہ ہو۔ اسلام سے قبل عرب قبیلے مختلف اقسام کے تہوار اور میلے منعقد کرتے تھے۔ اسلام جہاں اپنے ماننے والوں کو مختلف احکامات کا پابند کرتا ہے وہاں دین اسلام نے مسلمانوں کے لیے عیدین کو بھی متعارف کروایا ہے جس میں مسلمان اللہ رب العزت کے آگے سر بسجود ہوتے ہوئے، شریعت کے قوانین کی خلاف ورزی کیے بغیر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔ تاریخ اسلام میں نہ تو عید میلاد النبیؐ کا تصور ملتا ہے اور نہ ہی بسنت منانے کا، یہ ایک ایسی بدعات ہیں جن کی دین اسلام میں کوئی اصل نہیں۔ بسنت ایک خالصتاً ہندو انہ رسم ہے اور اس کے پیچھے ایک گستاخ اور بدبخت لڑکے کی یاد گیری کا عنصر واضح طور پر کار فرما ہے۔ زیر نظر کتاب"بسنت کیا ہے؟" مفتی ابو لبابہ شاہ منصور ایک تحقیقی رسالہ ہے جس میں مستند تاریخی شہادتوں اورہندو مصنفین کی تحریرات کے عکس کے ساتھ یہ بات ثابت کی گئی ہے کہ بسنت ایک واقعتاً ہی ہندوانہ رسم ہے۔ اللہ تعالیٰ اہل اسلام کو اس جان لیوا رسم سے محفوظ فرمائے او...
جب قلم کی نوک کاغذ کے سینے پر چلتی ہے تو حروف والفاظ جنم لیتے ہیں۔ حروف والفاظ کے ملنےسے جملے وجود میں آتے ہیں۔جملوں کی ترتیب اور ملاپ سے پیرا گراف تشکیل پاتے ہں۔ اس طرح ہزاروں الفاظ‘ سیکڑوں جملے اور بیسیوں پیرا گراف مل کر تحریر کا روپ دھارتے ہیں۔ روز نامچے(ڈائری) اور خط سے لے کر رسائل اور کتابوں تک سب الفاظ ہی کا گورکھ دھندا ہے۔ گویا ہر شخص الفاظ کے استعمال پر مجبور ہے۔ یہ اس کی ضرورت ہے اس لیے کہ کسی شے کی رسید دینے‘ کوئی خط لکھنے یا کوئی مضمون لکھنے کے لیے اسے الفاظ کا سہارا لینا پڑتا ہے۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں الفاظ کا کھیل جتنا عام اور اہم ہو گیا ہے‘ تاریخ انسانی میں شاید اس سے پہلے کبھی نہیں رہا۔زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاص فن تحریر کے حوالے سے مرتب کی گئی ہے۔ یہ کتاب نہایت مفصل اور جامع انداز میں ترتیب دی گئی ہے جس کے پہلے ایڈیشن میں پانچ ابواب قائم کیے گئے تھے۔ پہلے میں صرف ونحو‘ دوسرے میں قواعدِ انشاء‘ تیسرے میں اصول املا‘ چوتھے میں رموزِ اوقاف اور پانچویں میں آداب تحریر کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے دوسرے ایڈیشن...
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔...
علم جغرافیہ وہ علم ہے ۔ جس میں زمین ، اس کی خصوصیات ، اس کے باشندوں اور اس کے ماحول کے درمیان باہمی تعلق کا مطالعہ کیا جاتا ہے ۔ یہ علم علمی و عملی دونوں اعتیار سے بہت ہی کار آمد علم ہے ۔ اس علم سے دنیا کی بہت سی چیزوں کی حقیقت کو سمجھنے میں بہت مدد ملتی ہے ۔ اور یہ علم اپنے گھر ، وطن ، غیر ممالک اور دنیا کے متعلق انسانی جذبات کی تعمیر و تشکیل کرتا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ کتاب ُالجغرافیہ‘‘مفتی ابو لبابہ شاہ منصور (مصنف کتب کثیرہ ) کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں علم جغرافیہ کو آسان فہم درسی انداز ، رنگین تصویروں ، معلوماتی نقشوں اور تازہ ترین اعداد و شمار کے ساتھ مرتب کیا ہے ۔ (م ۔ ا)