عورت کے لیے پردے کا شرعی حکم اسلامی شریعت کا طرۂ امتیاز اور قابل فخر دینی روایت ہے۔ اسلام نے عورت کو پردے کا حکم دے کر عزت و تکریم کے اعلیٰ ترین مقام پر لاکھڑا کیا ہے۔ پردہ کا شرعی حکم معاشرہ کو متوازن کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مرد کی شہوانی کمزوریوں کا کافی و شافی علاج ہے۔ اس لیے دخترانِ اسلام کو پردہ کے سلسلے میں معذرت خواہانہ انداز اختیار کرنے کی بجائے فخریہ انداز میں اس حکم کو عام کرنا چاہیے تاکہ پوری دنیا کی خواتین اس کی برکات سے مستفید ہو سکیں۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کی رو سے عورت پر پردہ فرض عین ہے جس کا تذکرہ قرآن کریم میں ایک سے زائد مقامات پر آیا ہے اور کتبِ احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ کئی اہل علم نے عربی و اردو زبان میں پردہ کے موضوع پر متعدد کتب تصنیف کی ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’’نماز میں عورت کا پردہ اور لباس‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب "حجاب المرأة المسلمة و لباسها في الصلاة" کا ترجمہ ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے عورت کا نماز میں لباس کیسا ہونا چاہیے اور عورت کے گھر اور گھر سے باہر پردہ کے احکام کو مختصر مگر جامع انداز میں بیان کیا ہے۔ محدث العصر شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی تعلیقات سے اس کتاب کی اہمیت و افادیت میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کتاب کو مومنات کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آ مین ) (م۔ا)
وقف کا لغوی معنی ٰٹھہرنا اور رُکنا ہے۔ جبکہ اہل فن قراء کرام کی اصطلاح میں وقف کے معنیٰ ہیں کہ: ’’ کلمہ کے آخر پر اتنی دیر آواز کو منقطع کرنا جس میں بطور عادت سانس لیا جاسکے۔‘‘ علم وقف منجملہ علوم قرآنیہ میں سے ایک ہے، جو کہ علم تجوید کا تکملہ و تتمہ ہے۔ کیونکہ تجوید کی طرح وقوف کی معرفت بھی ترتیل کا ایک حصہ اور جز ہے۔ اہمیت کے لحاظ سے علم وقف کسی طرح بھی علم تجوید سے کم نہیں ہے۔ جس آیت مبارکہ سے تجوید کا وجوب ثابت ہوتا ہے اسی آیت سے علم وقف کا بھی وجوب ثابت ہوتا ہے۔ اسی لیے قراء کرام نے رسائل تجوید میں وقف کے مسائل بھی بیان کیے ہیں، حتی ٰ کہ بہت سے علماء نے اس موضو ع پر مستقل کتابیں تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ توضیح الوقف حاشیہ جامع الوقف‘‘ استاذ القراء مولانا قاری محب الدین احمد لکھنوی کی تصنیف جامع الوقف پر مفید حاشیہ ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں احکام وقف کے ساتھ سکتہ، سکوت اور قطع کے احکام کو سہل انداز میں پیش کیا ہے۔ یہ حاشیہ انتہائی مفید اور مدلل ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید اللہ تعالی کی طرف سے نازل کی جانے والی آسمانی کتب میں سے سب سے آخری کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں۔ زیر نظر تحریر بعنوان ’’قراءات عشرہ کبریٰ کا تعارف‘‘ شیخ القراء محمد صدیق سانسرودی فلاحی کی تحریر ہے۔ جو انہوں نے کلیۃ القرآن الکریم جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور کی آن لائن تقریب تکمیل قراءات عشرۂ کبریٰ کے موقع پر پیش کی، اور اس میں قراءات عشرہ کبریٰ کا تفصیلی تعارف پیش کیا ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے۔ لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔ ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ زير نظر كتابچہ ’’ مختصر قواعد تجوید برائے طلبہ حفظ‘‘ پر مرتب و مصنف کا نام درج نہیں ہے ۔اس مختصر کتابچے میں تجوید کے بنیادی 6 قواعد (مخارج کا بیان، پُر و باریک حروف کا بیان، راء کے قواعد، نون ساکن اور تنوین کا بیان، میم ساکن کا بیان، مد کا بیان) کی آسان انداز میں وضاحت کی گئی ہے ۔ (م۔ا)
سیدنا معاویہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔ سیدنا علی کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ایک ہے۔ جس میں اندرونی طور پر امن، اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے متعلق مستند کتب لکھ کر ان کے فضائل و مناقب، اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’معاویہ بن ابی سفیان صحابہ کرام کی آبرو‘‘ ڈاکٹر سلیمان بن حمد العودۃ (پروفیسر اسلامک ہسٹری قصیم یونیورسٹی، سعودی عرب) کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے۔ نثار احمد محمد مستقیم مدنی صاحب(عمید جامعہ اسلامیہ سنابل ،نئی دہلی) نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔ ( م ۔ ا)
معاشرے میں ’’بہترین شخص‘‘ کے لقب کا مصداق کسے قرار دیا جا سکتا ہے؟ ظاہر ہے، اس سوال کا جواب ہر شخص اپنے ذوق، نقطۂ نظر اور سوچ کے مطابق الگ الگ دے گا، لیکن اس سوال کا شاندار اور جامع جواب وہ ہو گا جو رسول اللہﷺ کی جانب سے دیا گیا ہو، آپ ﷺ کی نظر میں: ”بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھتا اور سکھاتا ہے‘‘ (سنن ابو داؤد: 1452)۔ ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہتر ہے‘‘(جامع ترمذی: 3895)۔ اسی طرح کچھ اور لوگوں کے بارے میں بھی احادیث نبویہ میں "خَيْرُكُمْ" کے الفاظ وارد ہوئے ہیں ۔ جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ انسانوں میں سے افضل کون ہے ایک تحقیقی جائزہ‘‘ میں ان احادیث کو مع اردو ترجمہ باحوالہ جمع کیا ہے، جن احادیث مبارکہ میں "خَيْرُكُمْ" کے الفاظ وارد ہوئے ہیں ۔ (م۔ا)
فن تجوید قرآنی علوم کے بنیادی علوم میں سے ایک ہے ۔ اس علم کی تدوین کا آغاز دوسری صدی ہجری کے نصف سے ہوا۔جس طرح حدیث وفقہ پر کام کیا گیا اسی طرح قرآن مجید کے درست تلفظ و قراءات کی طرف توجہ کی گئی علمائے اسلام نے ہر زمانہ میں درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کے ذریعہ اس علم کی دعوت و تبلیغ کو جاری رکها ، متقدمین علماء کے نزدیک علم تجوید پر الگ تصانیف کا طریقہ نہیں تها بلکہ تجوید علم الصرف کا ایک نہایت ضروری باب تها ، متاخرین علماء نے اس علم میں مستقل اور تفصیلی کتابیں لکھیں ہیں ، محمد بن مکی کی کتاب اَلرِّعایَة اس سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، جو کہ چوتهی صدی ہجری میں لکهی گئی۔ علم قراءات بھی ایک الگ فن ہے ائمہ قراءت اور علماء امت نے اس فن بھی پر ہر دور میں مبسوط و مختصر کتب کی تصنیف کی ۔ ائمۂ حدیث و فقہ کی طرح تجوید و قراءات کے ائمہ کی بھی ایک طویل فہرست ہے اور تجوید و قراءات کے موضوع پر ماہرین تجوید و قراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’فن تجوید و قراءت تاریخ ہند کے آ ئینہ میں‘‘ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ اور جامعہ القراءت ،گجرات میں منعقدہ سیمنیار میں پیش کیے گئے دو مقالات بعنوان ہندوستانی قراء اور علم قراءت،تجوید و قراءت کے اسباب زوال اور نشاۃ ثانیہ اور خطبہ استقبالیہ کا مجموعہ ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو انسانوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ فن تجوید و قراءت مکالمات کے آئینہ میں‘‘ شیخ القراء قاری محمد صدیق صاحب فلاحی سانسرودی صاحب کی کاوش ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں حسنِ صوت، مخارج، أنزل القرآن على سبعة احرف، تکبیر بن السورتین کی مشروعیت، قراءات ثلاثہ، علم وقف کی اہمیت، تجوید کی ابتداء اور اس کی تاریخی ارتقاء وغیرہ بہت سے اہم مباحث پر بہت دلچسپ اور سلیس زبان میں مکالمات پیش کیے گئے ہیں۔ ان مکالمات میں فن تجوید کے شائقین کے لیے بہت اچھی معلومات اور نادر تحقیقات موجود ہیں ۔(م۔ا)
قربانی کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں افضل ترین اعمال میں سے ہے۔ نبیﷺ کا فرمان ہے: ’’یقینا یوم النحر اللہ تعالیٰ کے ہاں بہترین دن ہے۔‘‘ ( سنن ابوداود: 1765 ) اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی بھی عبادت تب ہی قابل قبول ہوتی ہے جب اسے نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کیا جائے ۔ کیوں کہ نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ تمام اہل اسلام کے لیے اسوۂ حسنہ ہے ۔ عبادات میں سے اہم عبادت عید الاضحیٰ کے دن جانوروں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ذبح کرنا ہے اس سلسلے میں ہمارے معاشرے میں بہت سی کوتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ جانوروں کو صحیح اسلامی طریقہ سے ذبح نہیں کیا جاتا اور دعاء قربانی پڑھنے میں کوتاہی کی جاتی ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ دعاء قربانی کی تحقیق‘‘ جناب مفتی محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب کی کاوش ہے جو انہوں نے ایک سوال کے جواب میں تحریر کی ہے۔ انہوں نے اس کتابچہ میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ قربانی کے جانور کو اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا افضل ہے اور اگر کوئی شخص دوسرے شخص سے قربانی کے جانور کو ذبح کروائے تو جائز ہے اور ہر شخص اپنے ہاتھ سے قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت بسم الله و الله أكبر کہہ کر ذبح کر سکتا ہے۔ (م-ا)
جمال القرآن مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی علم تجوید کی ابتدائی کتاب ہے شائقین علم تجوید کے لئے یہ ایک مفید اور شاندار کتاب ہے۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر کئی قراء نے اس کے حواشی تحریر کیے ہیں۔زیر نظر کتاب ’’ انوار الفرقان‘‘ جمال القرآن کی شرح ہے قاری محمد رمضان صاحب نے قاری سید حسن شاہ بخاری صاحب کے افادات سے استفادہ کر کے اسے مرتب کیا ہے یہ شرح نہایت آسان اور عام انداز میں تحریر کی گئی ہے۔ اس شرح کی خصوصیت یہ ہے کہ ’’ جمال القرآن‘‘ کے متن پر نمبر لگا کر نیچے اس سے متعلقہ قاری سید حسن شاہ بخاری صاحب کے درسی افادات اور دیگر مشائخ فن تجوید و قراءات کے حواشی، فوائد، تحقیقات اور جواہر سے اصحابِ ذوق کے لیے علمی مواد فراہم کیا ہے۔ (م۔ا)
اذان اسلام کا شعار ہے۔ نماز پنجگانہ کے لیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ اذان بلالی کے الفاظ بھی احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں۔ اذان علاقے میں مسلمانوں کی موجودگی کا اعلان ہی نہیں بلکہ اسلام کا چہرہ ہے اور غیر مسلمانوں کےلیے اسلام کا پیغام اور دعوت ہے۔ لیکن عام طور پر مؤذن حضرات زیادہ پڑھے لکھے نہیں ہوتے، اذان کہنے کا شوق رکھتے ہیں لیکن تجوید وقراءت کے اصولوں سے ناواقف ہوتے ہیں، عجمی تو عجمی عرب مؤذن بھی اذان کہتے ہوئے بہت ساری غلطیاں کرتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ القول الجميل في مدّ التأذين والتكبير‘‘ شیخ القراء محمد صدیق سانسرودی فلاحی کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں کلمات اذان وتکبیرات انتقال میں مد کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔ (م ۔ ا)
قرآن مجید آسمانی کتب میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی آخری کتاب ہے۔ آپﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے اس کی مکمل تشریح و تفسیر اپنی عملی زندگی ، اقوال و افعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی ۔ صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا ۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا ۔ کتبِ احادیث میں اسناد احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں۔ بے شمار اہل علم اور قراء نے علومِ قراءات کے موضوع پر سینکڑوں کتب تصنیف فرمائی ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’الميسرة في أصول القراءات العشر و اجراءها بطريق الطيبة‘‘ شیخ القراء قاری محمد صدیق فلاحی سانسرودی حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے ائمہ فن کی کتابوں سے استفادہ کر کے اس کتاب کو مرتب کیا ہے۔ متقدمین کی کتابوں کے علاوہ متاخرین ماہرین فن کی تصانیف سے استفادہ کر کے قراءات عشرہ کبریٰ کے متعلق بہت سے مشکل مقامات کو حل کر دیا ہے۔(م۔ا)
شاطبیہ امام شاطبی رحمہ اللہ کی قراءات سبعہ پر لکھی گئی اہم ترین، اساسی اور نصابی کتاب ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے بے پناہ مقبولیت سے نوازا ہے۔ بڑے بڑے مشايخ اور علماء نے اس قصیدہ کی تشریح کو اپنے لیے اعزاز سمجھا اور اس کی شروحات لکھیں۔ شاطبیہ کے شارحین کی ایک بڑی طویل فہرست ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ الفوائد المحبیۃ‘‘ قاری انیس احمد خان صاحب فیض آبادی کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں طلبہ کی سہولت کے پیش نظر شاطبیہ کے اشعار میں بیان شدہ اصول و ضوابط کو سہل اور مختصر انداز میں مرتب کیا ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایا ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجوید کے قواعد و ضوابط اور اصول و آداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ ایک تحقیقی جائزہ بعنوان نون مخفی یا تنوین کے بعد حروف مستعلیہ آنے پر آیا غنہ مفخم ہو گا یا مرقق ؟‘‘ شیخ القراء قاری و مقری محمد صدیق سانسرودی حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے اس مختصر تحریر میں مسئلہ ہذا کے سارے پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے ہر ہر اعتراض کا محقق و مدلل اور تسلی بخش جواب تحریر فرمایا اور نقلی و عقلی دلائل کی روشنی میں مسئلہ کو مدلل و مبرہن فرمایا اور ایسی تسلی بخش تفہیم فرمائی کہ مسئلہ کی حقیقت و صحیح نوعیت فن سے دلچسپی رکھنے والوں پر واضح ہو گئی ہے۔(م۔ا)
دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسان ہر لمحہ کر سکتا ہے اور اپنے خالق و مالک اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کروا سکتا ہے۔ مگر یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کے آداب و شرائط کو بھی ملحوظ رکھے۔ نبی کریم ﷺ نے ہمیں سونے جاگنے،کھانے پینے،لباس پہننے،مسجد اور گھر میں داخل ہونے اور باہر جانے، بیت الخلاء میں داخل ہونے اور باہر آنے، الغرض ہر کام کرتے وقت کی دعائیں اور آداب بیان فرمائیں ہیں۔ بہت سے اہل علم نے قرآن و حدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی و چھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں۔ زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’چند آسان عبادتیں‘‘محمد مصطفیٰ کعبی ازہری کی کاوش ہے اس مختصر کتابچہ میں انہوں نے سیدنا آدم، سیدنا ابراہیم، سیدنا داؤد، سیدنا شعیب، سیدنا یونس،سیدنا زکریا، سیدنا نوح، سیدنا یوسف، سیدنا سلیمان ،سیدنا موسیٰ علیہم الصلاة والسلام کی دعاؤں کے علاوہ چند مسنون ادعیہ و اذکار باحوالہ درج کیے ہیں ۔(م۔ا)
بیشتر أحاديث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہے کہ اہل بیت سے محبت رکھنا جزو ایمان ہے۔ اس لیے اہل سنت کے ہاں یہ مسئلہ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اہل علم نے اہل بیت کے فضائل اور حقوق پر مستقل رسائل تصنیف کیے ہیں جس میں انہوں نے اہل بیت کی شان و عظمت کو اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اہل بیت فضائل و حقوق ‘‘نثار احمد محمد مستقیم مدنی صاحب (عمید جامعہ اسلامیہ سنابل ،نئی دہلی) کی ہے۔ انہوں نے اس کتابچہ میں اہل بیت کے حقوق و فضائل کو بیان کیا ہے ۔ (م۔ا)
7 جون 1988ء کو روزنامہ نوائے وقت کے ایک کالم نگار نے اپنے کالم بعنوان ’’ بات در بات ‘‘ کے ضمن میں نبی کریمﷺ کی نجی زندگی کے متعلق کچھ جھوٹی احادیث پیش کر کے اس بات کو اجاگر کرنے کی ناکام کوشش کی کہ اس سے تو نبی رحمت ﷺ کی نجی زندگی متصادم نظر آتی ہے۔ تو ڈاکٹر رانا محمد اسحاق رحمہ اللہ نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’ 73 فرقوں والی حدیث کا حقیقی مفہوم‘‘ میں نوائے وقت کے مذکورہ مضمون میں پیش کی گئی جھوٹی احادیث کا علمی و تحقیقی پوسٹ مارٹم کیا ہے۔ یہ کتابچہ اپنے موضوع میں بہترین دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ (م۔ا)
کسی بھی انسان کے لئے یہ بہت بڑی سعادت ہے کہ اللہ تعالی اسے صراط مستقیم پر چلا دے اور اس کے لیے حق کو واضح کر دے ۔ جو آدمی خلوص دل اور تعصبات سے بالاتر ہو کر حق کو تلاش کرتا ہے ، اللہ تعالی ضرور اسے راہ حق دکھا دیتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تلاش حق ‘‘ الکتاب انٹرنیشنل مرادی روڈ بٹلہ ہاؤس نئی دھلی 25 کی شائع کردہ ہے ۔ اس پر کسی مؤلف کا نام موجود نہیں ہے۔اس کتاب میں مختلف خانقاہوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی زندگی پر مشتمل مضامین جمع کئے گئے ہیں جو تصوف سے نکل کر صحیح اسلام کے راستے پر گامزن ہو گئے۔ (م۔ا)
روئے زمین پر حضرت محمد ﷺ ہی وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے اسوۂ حسنہ ، واجب اتباع اور سراپا رحمت ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں بلکہ کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ سیرت مصطفیٰﷺ‘‘ فضیلۃ الشیخ ابو نعمان بشیر احمد حفظہ اللہ کی مرتب شدہ ہے جو رسول مقبولﷺ ، آپ کی ازواج و اولاد اور خلفائے راشدین کی سیرت کے متعلق 313 سوالات و جوابات پر مشتمل ہے۔یہ کتاب نونہالوں اور عوام کے لیے انتہائی جامع ، مختصر اور دلکش اسلوب کی حامل ہے۔ (م۔ا)
روئے زمین پر حضرت محمد ﷺ ہی وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کے لیے اسوۂ حسنہ ، واجب اتباع اور سراپا رحمت ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت و صورت پر ہزاروں کتابیں اور لاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں بلکہ کئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کے لیے معرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں ۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ رسول رحمتﷺ اور غیر مسلم‘‘ محترم جناب شفیق الرحمن شاہین صاحب کی تصنیف ہے اس مختصر کتاب میں انہوں نے تاریخی دلائل اور مثبت حوالوں کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ دراصل رسولِ رحمت تھے اور آپﷺ کا لایا ہوا دین رواداری اور اعتدال کا دین ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کو اہل ایمان کے لیے اسوۂ حسنہ قرار دیا گیا ہے۔ لہذا رسول اکرمﷺ کی مبارک زندگی ہر شعبے سے منسلک افراد کے لیے اسوۂ کامل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ نبی کریمﷺ کا اٹھنا، بیٹھنا ، چلنا پھرنا، کھانا، پینا، سونا ، جاگنا اور 24 گھنٹوں میں دن رات کے معمولات زندگی ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہیں ۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ پیارے نبی ﷺ کی پیاری سنتیں‘‘ شیخ خالد الحسینان کے ایک عربی کتابچہ ’’ اکثر من 1000 سنة فی الیوم و اللیلة ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔ اس میں انہوں نے ۲۴ گھنٹوں میں اللہ کے رسول ﷺ کی طہارت، نماز، نشست و برخاست، قیام و طعام ، سفر و حضر، حرکات و سکنات، رہن سہن اور سونے و جاگنے سے متعلق ایک ہزار سے زائد سنتیں جمع کی ہیں ۔ اس کا اولین اردو ترجمہ کرنے کی سعادت استاذی المکرم ڈاکٹر حافظ محمد اسحاق زاہد حفظہ اللہ نے حاصل کی اور سب سے پہلے اسے مجلس التحقیق الاسلامی،لاہور نے شائع کیا ۔ بعد ازاں کئی دیگر اداروں نے اس کو مختلف ناموں سے شائع کیا ۔ (م۔ا)
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں لوگ توفیق الہی سے نماز تراویح میں قرآن کریم سنتے ہیں ۔ دن کے اوقات میں تلاوت بھی کرتے ہیں لیکن اکثر احباب قرآن کریم کے معنی اور مفہوم سے نابلد ہیں جس وجہ سے بہت سے لوگ اس مقدس کتاب کی تعلیمات اور احکامات کی معرفت سے محروم رہتے ہیں ۔ اس ضرورت کے پیش نظر بعض مساجد میں اس بات کا اہتمام کیا جاتا ہے کہ قراءت کی جانے والی آیات کا خلاصہ بھی اپنی زبان میں بیان کر دیا جائے اور بعض اہل علم نے اس خلاصے کو تحریری صورت میں مرتب بھی کیا ہے تاکہ ہر کوئی قرآن کریم سننے اور سمجھنے اور اس کے دل میں قرآن مجید کو پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کا شوق بھی پیدا ہو۔ زیر نظر کتاب ’’ خلاصئہ قرآن‘‘ پروفیسر حافظ عبد الاعلیٰ درانی حفظہ اللہ ( فاضل مدینہ یونیورسٹی) کی کاوش ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں پہلے سورت کا نام ، پھر ماسبق یا آئندہ سے ربط ، زمانہ نزول ، سبب نزول ، پھر اس سورت کے نزول میں کون کون سے اہداف ہیں اور اسکے بعد سورت کا اجمالی تجزیہ بیان کیا گیا ہے اجمالی تجزیے میں ان تمام مضامین کے عناوین ہیں جو اس سورت میں بیان کئے گئے ہیں ۔ مستقل مضامین کا سر عنوان یوں بیان کر دیا گیا ہے کہ پورا مضمون سمجھ آ جاتا ہے ۔ خلاصہ قرآن مجید کی تمام سورتوں پرمشتمل ہے ۔ اس کتاب میں بہت زیادہ گہری اور اکتا دینے والی بحثیں نہیں ہیں، فقہی اختلافات کی بھرمار بھی نہیں ہے ، نقد و تعریض کی یلغار اور اعتراضات کی بوچھاڑ بھی نہیں ہے ۔ فقط سادہ سے لب و لہجے میں وہ سب کچھ بیان کر دیا گیا ہے جو نزول قرآن سے مطلوب ہے۔ اللہ تعالیٰ محترم حافظ عبدالاعلی درانی صاحب کی تحقیقی و تصنیفی اور دعوتی جہود کو قبول فرمائے اور انہیں صحت و عافیت والی لمبی زندگی دے ۔ آمین (م۔ا)
عصر حاضر میں قرآن مقدس کو عام فہم انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے ہر لفظ کا الگ خانے میں ترجمہ ، رنگوں اور علامات کے ذریعے ترجمہ پیش کرنے نیز اس کے فہم میں مزید دلچسپی پیدا کرنے کے لیے عربی زبان اور اس کے قواعد پر مشتمل نصاب سازی کے اسالیب اپنائے جا رہے ہیں ۔ اس سلسلے میں کئی اہل علم نے تعلیم و تدریس اور تصنیف کے ذریعے کوششیں اور کاوشیں کیں ۔ فہم قرآن کے سلسلے میں الہدیٰ انٹرنیشنل،ڈاکٹر اسرار، قرآن انسٹی ٹیوٹ ، اسلامک انسٹی ٹیوٹ ،لاہور ، دارالفلاح ،لاہور وغیرہ اور بالخصوص مولانا عطاء الرحمن ثاقب شہید کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ اِنعام القرآن ‘‘پروفیسر حافظ عتیق اللہ عمر حفظہ اللہ (ڈائریکٹر انعام القرآن ٹرسٹ) کی تصنیف ہے ۔ انہوں نے اس کتاب میں قرآن مجید کے ترجمہ سیکھنے اور اس کے فہم اور قرآنی گرائمر کے سلسلے میں چالیس اسباق پیش کیے ہیں ۔ اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر سبیل اکرام قرآن فاؤنڈیشن ،لاہور نے اسے شائع کر کے تقسیم کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے اور مصنف و ناشرین کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔ آمین (م ۔ا)
محسنِ انسانیت جناب محمد رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان عظيم فرمایا اور عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ،رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں، بہن ، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے ان کے فرائض بتلائے اور انہیں شمع خانہ بنا کر عزت و احترام کی سب سے اونچی مسند پر فائز کر دیا نیز عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کر دیا ۔ زیر نظر کتاب ’’ حرمت نسواں‘‘محمد احسان الحق ہاشمی صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں اعدائے اسلام کی طرف سے حقوق نسواں کے حوالے سے پھیلائے گئے شکوک و شبہات کا ازالہ کیا ہے اسلام مخالف پروپیگنڈے کا ازالہ کرنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ مفید ثابت ہو گا ۔ (م۔ا)
جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس کے اعمال اس سے منقطع ہو جاتے ہیں ( یعنی کسی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا ) مگر تین چیزیں ایسی ہیں ( جن کا ثواب مرنے کے بعد بھی ملتا رہتا ہے ) ایک صدقہ جاریہ ، دوسری نیک اولاد، جو اس کے لئے دعا کرتی رہے اور تیسری چیز وہ عمل ہے جس سے لوگ اس کے مرنے کے بعد فائدہ اٹھاتے رہیں ۔ ان تین چیزوں کے علاوہ کسی بھی عمل کا ثواب اسے نہیں ملتا ۔ قرآن خوانی جیسے تمام امور خلاف شریعت ہیں اور محض رسم و رواج کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ اھداء ثواب اور قرآن خوانی ‘‘شیخ الحدیث کرم الدین سلفی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس میں قرآن و سنت کی روشنی میں چند ایسے اعمال کو پیش کیا ہے کہ اگر انسان انہیں اپنی زندگی میں کر جائے تو مرنے کے بعد بھی ان کا ثواب برابر پہنچتا رہے گا ۔ بعض ایسے اعمال بھی ہیں جنہیں اگر زندہ آدمی میت کو ثواب پہنچانے کی نیت سے کرے تو ان کا ثواب اور نفع میت کو پہنچ جاتا ہے لیکن اس کے لیے قرآن و حدیث کی روشنی میں چند ضروری شرطیں ہیں جب تک ان کا لحاظ نہ کیا جائے میت کو کچھ فائدہ نہ ہو گا ۔ (م۔ا)