عصر حاضر کے فتنوں میں ایک بڑا فتنہ منکرین حدیث کا ہے۔ مغرب کی چکا چوند سے متاثر، وضع قطع میں اسلامی شعائر سے عاری، نام نہاد روشن خیالی کے سپورٹر، دینی اصولوں میں جدت و ارتقاء کے نام پر تحریف کے قائل و فاعل، دینی احکام کی عملی تعبیر کو انتہا پسندی اور دقیانوسیت قرار دینے والے، قرآن مجید کی آڑ میں احادیث رسول ﷺ کی تاویل و تحریف کے ساتھ استہزاء کرنے والے اس گروہ کے دور حاضر کے لیڈر جناب جاوید احمد غامدی صاحب ہیں۔ جو میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنے باطل افکار و نظریات کو خوب پھیلا رہے ہیں۔ جن میں معتزلہ کی طرح عقل انسانی کے بجائے فطرت انسانی کو کلی اختیارات عطا کرنا، دین اسلام کی تفہیم و تشریح میں انسانی فطرت و عربی محاورات یا دورِ جاہلیت کے اشعار کو بنیادی حیثیت دینا اور احادیث کو روایات کہہ کر ثانوی یا ثالثی حیثیت دے کر اور بسااوقات قرآن سے متصادم کا لیبل چسپاں کر کے پس پشت ڈال دینا، مسئلہ تحلیل و تحریم کو شریعت سے خارج کرنا، علاقائی رسومات کو تواتر عملی کا جامہ پہنا کر اسے دین بنا ڈالنا، قرآن کے نام پر مغرب کے تمام ملحدانہ افکار و نظریات کو امپورٹ کرنا، سنت کی جدید تعریف کر کے اصطلاحات محدثین کو نشانہ ستم بنانا، قراءات سبعہ کو فتنہ عجم بتانا وغیرہ۔ ردّ فتنہ غامدیت کے سلسلے میں اولاً ماہنامہ محدث،لاہور نے آغاز کیا۔ محترم مولانا محمد رفیق چوہدری صاحب نے مسلسل غامدیت کے ردّ میں علمی و تحقیقی مضمون لکھے جو محدث کے صفحات پر شائع ہوتے رہے۔ بعد ازاں ان مضامین کو چوہدری صاحب نے اپنے ادارہ مکتبہ ’’قرآنیات‘‘کی طرف سے کتابی صورت میں شائع کیا۔ جسے اہل علم کے ہاں بڑا قبول عام حاصل ہوا۔ اس کے بعد کئی اہل علم نے غامدیت کے ردّ میں مضامین و کتب تصنیف کیں جن میں مفسر قرآن مصنف کتب کثیرہ محترم حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ کی تصنیف ’’فتنہ غامدیت ایک تحقیقی و تنقیدی جائزہ‘‘، ڈاکٹر حافظ زبیر کی ’’فکر غامدی ‘‘کےعلاوہ کئی کتب سامنے آئی ہیں۔ نیز مجلہ ماہنامہ ’’صفدر‘‘کی غامدیت کے ردّ میں جدوجہد بھی انتہائی لائق تحسین ہے۔ زیر نظر کتاب بعنوان ’’جاوید احمد غامدی کے حلقہ فکر کے ساتھ ایک علمی و فکری مکالمہ ‘‘بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ مولانا زاہد الراشدی صاحب نے جاوید غامدی صاحب کے بعض افکار پر نقد کیا جس کا غامدی صاحب کے بعض شاگردوں نے جواب دیا جس سے ایک مکالمہ کی فضا بن گئی یہ بحث2001 کے آغاز میں روزنامہ ’اوصاف‘،روزنامہ ’جنگ‘اور روزنامہ ’پاکستان‘ کے صفحات پر شائع ہوتی رہی۔ بعد ازاں ماہنامہ الشریعہ اور ماہنامہ اشراق میں بھی اس سلسلے میں بعض مضامین شائع ہوئے۔ اس مجموعہ میں انہی مضامین کو یکجا شائع کیا گیا ہے تاکہ قارئین کو متعلقہ مسائل پر رائے قائم کرنے میں آسانی ہو ۔ نیز اس مجموعے میں مولانا زاہد الراشدی صاحب کے غامدی کے افکار کے جائزہ پر مبنی بعض دیگر مضامین بھی تکملہ کے طور پر شامل اشاعت کیے گئے۔(م۔ا)
پیش لفظ |
5 |
ایک علمی و فکری مکالمہ |
11 |
غامدی صاحب کے ارشادات پر ایک نظر |
11 |
توضیحات |
23 |
خورشید ندیم صاحب کے ارشادات کا جائزہ |
35 |
امام ابن تیمیہ ، الجزائر کی جنگ آزادی اور جہاد افغانستان |
45 |
مولانا زاہد الراشدی کی خدمت میں |
51 |
معز امجد صاحب کے استدلالات پر ایک نظر |
73 |
مولانا زاہد الراشدی کے فرمودات کا جائزہ |
87 |
معزز امجد اور ڈاکٹر محمد فاروق خان کے جواب میں |
113 |
مولانا زاہد الراشدی کے فرمودات کا جائزہ |
127 |
جناب زاہد الراشدی کے جواب میں |
145 |
مجھے ان باتوں سے اتفاق نہیں |
149 |
جناب نعیم صدیقی کا مکتوب گرامی |
153 |
حدود آرڈیننس اور اس پر اعتراضات |
161 |
حدود آرڈیننس جناب جاوید احمد غامدی کا موقف |
165 |
محترم جاوید غامدی اور ڈاکٹر طفیل ہاشمی کی توضیحات |
179 |
قرآن فہمی میں حدیث نبوی کی اہمیت |
185 |
اسلام میں پردے کے احکام |
189 |
پارلیمنٹ اجتہاد اور وفاقی شرعی عدالت |
195 |
علمی و فکری مکالمہ کے مباحث ایک قاری کی ناقدانہ رائے |
201 |