یہودِ مدینہ نے عہد رسالت مآب میں جو شورشیں اور سازشیں کیں ان سے تاریخِ اسلام کا ہر طالب علم آگاہ ہے۔ گزشتہ چودہ صدیوں سے یہود نے مسلمانوں کے خلاف معادانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔ بیسویں صدی کے حادثات و سانحات میں سب سے بڑا سانحہ مسئلہ فلسطین ہے۔ یہود و نصاریٰ نے یہ مسئلہ پیدا کر کے گویا اسلام کے دل میں خنجر گھونپ رکھا ہے ۔ 1948ء میں اسرائیل کے قیام کے بعد یورپ سے آئے ہوئے غاصب یہودیوں نے ہزاروں سال سے فلسطین میں آباد فلسطینیوں کو ان کی زمینوں اور جائیدادوں سے بے دخل کر کے انہیں کیمپوں میں نہایت ابتر حالت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ گزشتہ نصف صدی سے زائد عرصہ کے دوران اسرائیلی یہودیوں کی جارحانہ کاروائیوں اور جنگوں میں ہزاروں لاکھوں فلسطینی مسلمان شہید، زخمی یا بے گھر ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد مقبوضہ فلسطین کے اندر یا آس پاس کے ملکوں میں کیمپوں کے اندر قابلِ رحمت حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔ مسئلہ فلسطین و اسرائیل کی اصل نوعیت اور اس کے بنیادی مقاصد و عناصر کو سمجھنے کے لیے زیر نظر کتابچہ ’’ اسرائیل ،عالمِ اسلام اور پاکستان ‘‘ میں معروف عالمی شخصیت مولانا زاہد الراشدی صاحب کی تحریریرات کو پیش کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے قبلۂ اول کو آزاد اور دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد فرمائے ۔ (م۔ا)
مسئلہ فلسطین کا تاریخی پس منظر اور عالم اسلام کا اصولی موقف |
3 |
شہزادہ عبد اللہ کی تجویز اور عالم اسلام کا اصولی موقف |
3 |
خلافت عثمانیہ کے خاتمہ میں یہودی کردار |
11 |
اے خاصہ خاصان رسل ﷺ وقت دعا ہے |
16 |
اسرائیل کے قیام اور بقا کی جدوجہد |
18 |
بیت المقدس اور مسلم حکمرانوں کا طرز عمل |
30 |
مسئلہ فلسطین اور برطانوی وزیر خارجہ بالفور کا موقف |
33 |
کیا پاکستان کو اسرائیل ریاست تسلیم کر لینی چاہیے |
39 |
کیا اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیے |
49 |