قرآن و سنت کی مکمل اتباع کرنے کا نام خالص اسلام ہے یعنی نبی کریمﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقے کی اتباع خالص اسلام ہے۔ جبکہ قرآن و سنت کے واضح دلائل چھوڑ کر محض ائمہ و فقہاء کے اقوال، اجتہادات کے پیچھے لگ جانا تقلید ہے۔ یہ تقلید کا ہی نتیجہ تھا کہ ایک زمانہ میں مسجد الحرام میں ایک جماعت کے بجائے 4 جماعتیں ہوا کرتی تھیں۔ہر امام اپنی اپنی فقہ کے مطابق اپنے پیروکاروں کو نماز پڑھاتا تھا۔جب حنفی مصلیٰ پر نماز ہوتی تو شافعی اپنے مصلیٰ پر نماز پڑھتے تھے،یعنی بیت اللہ جو وحدت ملت کی علامت تھا اسے چار حصوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا،اللہ تعالیٰ حکومت سعودیہ کو جزائے خیر دے کہ اس نے چار مصلوں کو ختم کر کے صرف ایک مصلیٰ پر لوگوں کو جمع کر دیا۔ محترم جناب محمد اسماعیل زرتارگر صاحب نے زیر نظر رسالہ بعنوان ’’اسلام خالص کیا ہے؟‘‘میں تقلید کی تاریخ و ارتقاء کو بیان کرنے کے علاوہ اس بات کو واضح کیا ہے کہ قرآن و سنت کی اتباع ہی خالص اسلام ہے۔(م ۔ا)
نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنا آپ ﷺ سے محبت کا اظہار اور ایمان کی نشانی ہے۔ درود پڑھنے کے متعدد فضائل صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے۔‘‘( مسلم : ۴۰۸)ایک دوسری روایت میں نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے ، اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کے دس درجات بلند کر دیتا ہے۔‘‘(صحیح الجامع : ۶۳۵۹) اور بعض روایات میں ہے کہ ’’کثرت سے درود پڑھنے سے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے اور اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت کی پریشانیوں سے بچا لے گا۔‘‘لیکن درود وہ قابل قبول ہے جو نبی کریم ﷺ سے ثابت ہو اور آپ ﷺ نے وہ صحابہ کرام کو سکھلایا ہو۔درود لکھی ،درود تنجینا،درود ہزاری اور درود تاج جیسے آج کل کے من گھڑت درودوں کی اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی حیثیت نہیں ہے ،کیونکہ یہ اس کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’درود شریف فضائل و برکات اور احکام و مسائل ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمرحفظہ اللہ کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں درود شریف کے فضائل و برکات ،درود شریف پڑھنے کے مقامات و مواقع،نبی اقدسﷺ کے سوا دوسرے لوگوں پر درود و سلام کا حکم اور درود کے دیگر احکام و مسائل کو وضاحت سے پیش کیا ہے ۔(م۔ا)
شیخ الاسلام و المسلمین امام ابن تیمیہ (661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے، آپ پائے کے عالم اور دلیر مجاہد تھے، آپ نے جس طرح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی، اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خوب استعمال کیا۔ باطل افکار و خیالات کے خلاف ہر دم سرگرم عمل اور مستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب و تاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشر و اشاعت، کتاب و سنت کی ترویج و ترقی اور شرک و بدعت کی تردید و توضیح میں بسر کی ۔ امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم و فنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن و حدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر و قیمت کا صحیح تعین کیا۔تفسیر، حدیث، فقہ، علم کلام، منطق، فلسلفہ، مذاہب و فرق اور عربی زبان و ادب کا گوشہ ایسا نہیں ہے جس پر آپ نے گراں قدر علمی سرمایہ نہ چھوڑا ہو۔ آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ زیر نظر کتاب ’’بندگی‘‘شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب العبودية کا اردو ترجمہ ہے۔ یہ کتاب عقیدہ اسلامیہ کے موضوع پر انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ امام موصوف سے عبادت کا معنیٰ اور مفہوم کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب میں یہ مفصل ،جامع اور بنیادی رسالہ لکھ دیا جوکہ چار فصلوں پر مشتمل ہے۔عبادت کیا چیز ہے اور اس کے فروعات کیا ہیں۔؟ اور کیا تمام دین عبادت کی تعریف میں داخل ہے کہ نہیں؟ عبودیت کی کیا حقیقت ہے؟ کیاعبودیت بلند ترین مقامات سے ہے یا کوئی اور مقام اس سے بھی بلند تر ہے؟ ان سب سوالوں کا جواب امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس کتاب میں دیا ہے۔ (م۔ا)
اوقات نماز سے مراد وہ اوقات ہیں جنہیں شارع نے نماز کی ادائیگی کے لئے مقرر کیا ہے۔ نمازوں کو ان کے مقررہ اوقات پر ادا کرنا ضروری ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:’’کہ نماز اس کے وقت کی پابندی کے ساتھ اہل ایمان پر فرض کی گئی ہے ۔‘‘(النساء :103) اور رسولِ مکرم ﷺ کی کئی ایک صحیح احادیث میں نمازوں کے اوقات کی ابتدا و انتہا کو متعین کر دیا گیا ہے۔جس کی تفصیلات کتب احادیث و فقہ میں موجود ہیں گویا کہ نماز میں پابندیِ وقت کا حکم قرآن و سنت دونوں میں آیا ہے اور عدمِ پابندی پر سخت وعید بھی سنائی گئی ہے۔ زیرنظر کتاب ’’اوقاتِ نماز‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں اوقات نماز،طویل الاوقات علاقوں میں نماز اور نماز میں پابندیِ وقت کے احکامات قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیلاً بیان کر دیے ہیں ۔ (م۔ا)
اسلامی تاریخ کے لحاظ سے مدینہ منورہ دوسرا بڑا اسلامی مرکز اور تاریخی شہر ہے ۔نبی ﷺ کی ہجرت سے قبل اس کا نام یثرب تھا اور یہ شہر غیر معروف تھا لیکن آپ ﷺ کی آمد ،مہاجرین کی ہجرت اور اہل مدینہ کی قربانیوں نے اس غیر معروف شہر کو اتنی شہرت و عزت بخشی کہ اس شہرِ مقدس سے قلبی لگاؤ اور عقیدت ہر مسلمان کا جزو ایمان بن چکی ہے۔اس شہر میں بہت سے تاریخی مقامات اور بکثرت اسلامی آثار و علامات پائے جاتے ہیں جن سے شہر کی عظمت و رفعت شان کا پتہ چلتا ہے۔اس شہر مقدس کی فضیلت میں بہت سی احادیث شریفہ وارد ہوئی ہیں۔ سیدنا عبد اللہ بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں ’’کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سیدنا ابراہیم نے مکہ کو حرم قرار دیا اور اس کے لئے دعا کی، میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں اور مدینہ کے لئے دعا کرتا ہوں کہ یہاں کے مُد میں اس کے صاع میں برکت ہو۔‘‘(صحیح بخاری)نبی کریم ﷺ نے مدینہ منورہ کے چند مقامات کی زیارت کو مشروع قرار کر دیا ہے ان مقامات کی طرف جانا سیدنا حضرت محمد ﷺ کی اقتدا اور آپ کے اسوۂ حسنہ کے پیش نظر موجبِ اطاعت ہے ۔ زیرنظر کتابچہ بعنوان ’’زیارت مدینہ منورہ آحکام و آداب‘‘علامہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی کتاب التحقيق و الايضاح لكثير من مسائل الحج و العمرة و الزيارة على ضوء الكتاب و السنة کی آخر فصل کا اردو ترجمہ ہے۔ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ نے اسے الگ ایک کتابچہ کی صورت میں تیار کر کے شائع کیا ہے۔(م۔ا)
امام مہدی علیہ السلام وہ شخصیت ہیں جن کے بارے میں نبی کریم ﷺ کے ارشادات تمام مستند کتب میں ملتے ہیں۔ حدیث کے مطابق ان کا ظہور قیامت کے نزدیک ہو گا۔ مسلمانوں کے نزدیک امام مہدی علیہ السلام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام قیامت کے نزدیک اسلامی حکومت قائم کر کے دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔ سیدنا عیسی اور امام مہدی کی آمد اور ان کی نشانیوں کی حدیث میں تفصیل موجود ہے ۔اور اس پر عربی و اردو زبان میں کئی مستقل کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ظہور امام مہدی ایک اٹل حقیقت‘‘مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے اس کتاب میں مہدی کے متعلق تمام قسم کے غلط دعاوی کا محققانہ نوٹس لیتے ہوئے ان کا واضح ردّ کرنے کے ساتھ ساتھ درست موقف پیش کیا ہے اپنے موقف کی تائید میں قرآن مجید اور احادیث نبویہ سے بھی دلائل ذکر کیے ہیں۔ ظہور امام مہدی کے حق میں لکھی گئی کتب و رسائل سے بھی آگاہی مہیا کی ہے اور آخر میں کبار اہل علم کے اقوال اور سعودی عرب کے فتاوی لجنۃ دائمہ کے فتاوی بھی درج کیے ہیں ۔(م۔ا)
علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت)اسلام میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔اسلامی نظامِ میراث کی خصوصیات میں ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں مرد کی طرح عورت کو بھی وارث قرار دیا گیا ہے۔ قرآن مجید نے فرائض کے جاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے۔ چونکہ احکام وراثت کا تعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی صحابہ کو اس علم کی طرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا۔ صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس،سیدنا عبد اللہ بن مسعود،سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے ۔صحابہ کے بعد زمانے کی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کو متوجہ کیا۔ انہوں نے اس فن کی اہمیت کے پش نظر اس کے لیے خاص زبان اور اصطلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن و سنت کی روشنی میں غور و فکر کر کے تفصیلی و جزئی قواعد مستخرج کیے۔اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’وراثت کے احکام و مسائل‘‘مولانا ابو یاسر امین الرحمٰن مدنی حفظ اللہ کی تصنیف ہے انہوں نے قدر ے مشکل علم کو نہایت آسان اسلوب میں قارئین کی خدمت میں پیش کیا ہے انہوں نے کتاب کو ترتیب دیتے ہوئے السراجي في الميراث کے حل مسائل کا اسلوب اختیار کیا ہے اور طریقۂ حل میں جدت لانے کی بھی کوشش کی ہے تاکہ حساب جدید تقاضوں کے مطابق ہوسکے ۔اساتذہ و معلمات کے لیے چند رہنما اصول بھی مرتب کیے ہیں تاکہ ان کی روشنی میں اس کتاب کی تدریس میں آسانی ہوسکے ۔نیز اس کتاب میں شارح صحیح بخاری شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد حفظہ اللہ کا ایک وقیع مضمون بھی شامل کر دیا ہے جس میں عاق نامہ کی شرعی حیثیت ،یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ ، عول اور دیگر امور پر بحث کی گئی ہے۔(م۔ا)
تمباکو نوشی ہمارے انسانی معاشرے کی ایک بڑی کمزوری ہے،اس کے کئی جسمانی و ذہنی نقصانات ہیں لیکن اس کے باوجود ایک بڑے طبقہ میں اس کا استعمال مدتوں سے مختلف شکلوں میں جاری ہے تمباکو نوشی ،سگریٹ نوشی ان ممنوعات میں سے ہے جو خبیث، نقصان دہ اور گندی ہونے کی وجہ سے ناجائز ہیں۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے: وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَآئِثَ. (الأعراف: 157) ’’(نبی مکرم ﷺ) ان (اہلِ ایمان) کے لیے پاکیزہ صاف ستھری چیزیں حلال بتاتے ہيں اور خبائث کو حرام کرتے ہيں۔‘‘سگریٹ نوشی سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات واضح ہیں حتی کہ سگریٹ بنانے والے بھی ہر ڈبی پر 'مضر صحت ہے' لکھ کر اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرتے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ تمباکو نوشی شریعت اسلامیہ کی نظر میں ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر کی متحدہ عرب امارات کی ریاست ام القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس سے 1989ء،1990ء میں تمباکو نوشی کے موضوع پر نشر ہونے والی ریڈیائی تقاریر کا مجموعہ ہے ۔جسے بعد ازاں غلام مصطفی فاروق صاحب نے کتابی صورت مرتب کیا ہے۔ مولانا منیر قمر حفظہ اللہ نے اس کتاب میں کتاب و سنت ، فقہاء اربعہ کے اقوال اور کبار علمائے کرام کے فتاوی جات کے علاوہ تمباکو نوشی کے بارے میں بعض سروے رپوٹس کی روشنی میں تمباکو نوشی کے روحانی و جسمانی اور مادی نقصانات و مضمرات کو سہل انداز میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں ۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’’صبح و شام کے اذکار‘‘معروف طباعتی ادارے دار الاندلس کا مرتب شدہ ہے اس میں صبح و شام کے مستند اذکار اور ان کے فضائل و فوائد کو بڑے خوبصورت انداز میں مع اردو ترجمہ بحوالہ جمع کیا گیا۔(م۔ا)
قرآن و حدیث میں صبح و شام کے اذکار کی بہت زیادہ فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔صبح کے وقت کے اذکار پڑھنا بہت بڑی کامیابی کی دلیل ہے جو مسلمان اپنی صبح کا آغاز صبح کے اذکار سے کرتا ہے۔ اس کے لیے شام تک خیر و برکت اور عافیت کے سب دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ صبح کے اذکار کی برکت سے اپنے بندے کو سارا دن بڑے بڑے خطرناک نقصانات سے محفوظ فرما لیتے ہیں۔ صبح کے اذکار کے لیے نماز فجر کے بعد سے لیکر طلوع شمس تک افضل وقت ہے اور شام کے اذکار کے لیے نماز عصر کے بعد سے لیکر غروب شمس تک افضل وقت ہے۔ جس کی صراحت سنن ابی داؤد کی اس روایت میں بھی موجود ہے ’’ سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو لوگ نماز فجر سے سورج نکلنے تک اللہ کا ذکر کریں مجھے ان کے ساتھ بیٹھے رہنا زیادہ پسند ہے اس سے کہ اولاد اسماعیل سے چار غلام آزاد کروں ۔ اور میں ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھا رہوں جو نماز عصر سے سورج غروب ہونے تک اللہ کا ذکر کریں زیادہ پسندیدہ ہے اس سے کہ چار غلام آزاد کروں ۔‘‘(سنن ابی داؤد:3667) زیر نظر کتابچہ ’’صبح و شام کے اذکار مع نماز کے بعد اذکار‘‘ محترم جناب محمد فاروق محمد صدیق حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے انہوں نے صبح و شام کے مستند اذکار کو مع اردو ترجمہ بڑے خوبصورت انداز میں بحوالہ جمع کر دئیے ہیں ۔ ( م ۔ ا)
رشوت انسانی سوسائٹی کا وہ بد ترین مہلک مرض ہے جو سماج کی رگوں میں زہریلے خون کی طرح سرایت کر کے پورے نظام انسانیت کو کھوکھلا اور تباہ کر دیتا ہے ۔ رشوت ظالم کو پناہ دیتی ہے اور مظلوم کو جبراً ظلم برداشت کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ رشوت کے ہی ذریعے گواہ ، وکیل اور حاکم سب حق کو ناحق اور ناحق کو حق ثابت کرتے ہیں۔ رشوت قومی امانت میں سب سے بڑی خیانت ہے ۔اسلامی شریعت دنیا میں عدل و انصاف اور حق و رحمت کی داعی ہے ۔ اسلام نے روزِ اول سے ہی انسانی سماج کی اس مہلک بیماری کی جڑوں اور اس کے اندرونی اسباب پر سخت پابندی عائد کی اور اس کے انسداد کے لیے انتہائی مفید تدابیر اختیار کرنے کی تلقین فرمائی جن کی وجہ سے دنیا اس مہلک امراض سے نجات پا جائے۔ زیر نظر کتاب ’’سود و رشوت اور بعض دیگر ناجائز ذرائع معاش ‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمرحفظہ اللہ کے متحدہ عرب امارات ام القوین سے نشر ہونے والی ریڈیائی تقاریر کی کتابی صورت ہے۔ (م۔ا)
اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے عقیدۂ توحید و رسالت کے بعد سب سے اہم ترین رکن نماز پنجگانہ ہے جس کو مسنون طریقے سے ادا کرنا ضروری ہے۔کیونکہ عقیدہ توحید کے بعد کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے دو چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ نیت اور طریقۂ رسول ﷺ ۔ لہٰذا نماز کے بارے میں آپ ﷺ کا واضح فرمان ہے ’’نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم مجھے پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو‘‘(صحیح بخاری) نماز میں رفع الیدین رسول اللہ ﷺ سے تواتر سے ثابت ہے۔امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رفع الیدین کی حدیث کو صحابہ کرام کی اس قدر کثیر تعداد نے روایت کیا ہے کہ شاید اور کسی حدیث کو اس سے زیادہ صحابہ نے روایت نہ کیا ہو اور امام بخاری رحمہ اللہ نے جزء رفع الیدین میں لکھا ہے کہ رفع الیدین کی حدیث کو انیس صحابہ نے روایت کیا ہے۔ لیکن صد افسوس اس مسئلہ کو مختلف فیہ بنا کر دیگر مسائل کی طرح تقلید اور مسلکی تعصب کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ۔ زیر نظر کتاب ’’رفع الیدین‘‘مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر کی تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے تارکین و مانعین رفع الیدین کے دلائل کا تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے۔ (م۔ا)
حرام چیزوں کا بیان علمِ دین کا ایک اہم ترین جز ہے۔ جب تک آدمی حرام چیزوں سے نہ بچے اس کا اسلام معتبر نہیں ہے۔ بنی اسرائیل کی تباہی کا بڑا سبب اللہ تعالیٰ کی حدود کو توڑنا ،احکام شریعت کا مذاق اڑانا مختلف تاویلوں سے حرام کو حلال اور حلال کو حرام قرار دینا تھا جس کی وجہ سے اللہ تعالی نے ان پر پے در پے عذاب نازل کیے۔ حرام چیزوں کو بیان کرنے کے لیے علماء کرام نے متعدد کتب تالیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’محرمات (حرام اشیا و امور) ‘‘عالم اسلام کے مشہور عالمِ دین فضیلۃ الشیخ محمد صالح المنجد کی عربی تصنیف ’’محرمات استهان بها الناس یجب الحذر منها ‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں شریعت اسلامیہ کے دلائل کی روشنی میں حرام چیزوں کو بیان کر کے ان کی قباحتوں کو بھی واضح کیا ہے اور بيشتر ایسی محرمات پر تنبیہ کی گئی ہے جن میں لوگ بہت تساہل برتتے ہیں ۔ یہ کتاب روزہ مرہ کے معمول بن جانے والے 70 محرمات کا مجموعہ ہے جن سے بچنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے ۔ اس کتاب کو کئی احباب نے اردو قالب میں ڈھالا ہے زیر نظر ترجمہ مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کی صاحبزادی محترمہ ام محمد شکیلہ قمر صاحبہ نے کیا ہے اس ترجمہ پر مولانا محمد منیر قمر صاحب کی طرف سے ضروری تنقیح و تہذیب اور بعض مقامات پر مختصر حواشی درج کرنے سے اس کی افادیت دو چند ہو گئی ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف و مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔(آمین) (م۔ا)
چمڑے کے موزوں کی طرح اون، فوم یا نائیلون کی جرابوں پر مسح کرنا بھی جائز ہے جس کا ثبوت متعدد احادیث رسول ﷺ میں موجود ہے۔اس کے علاوہ صحابہ و تابعین کرام میں سے ایک جماعت جرابوں پر مسح کرنے کے جواز کی قائل ہے۔ مولانا ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ نے زیر نظر کتابچہ بعنوان ’’جرابوں پر مسح کی مشروعیت میں ‘‘احادیث رسول ﷺ ، آثار صحابہ و تابعین ،اقوال ائمہ کی روشنی میں یہ ثابت کیا ہے کہ جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ (م۔ا)
نبی کریم ﷺ نے 11 نبوی میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور 1 ہجری میں رخصتی ہوئی۔ سیدہ عائشہ حضور ﷺ کی سب سے کم عمر زوجہ مطہرہ تھیں۔ انہوں نے حضور ﷺ کے ساتھ نو برس گذارے۔ قرآن و حدیث اور تاریخ کے اوراق آپ کے فضائل و مناقب سے بھرے پڑے ہیں۔ام الموٴمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی سے قبل حضور نے خواب میں دیکھا کہ ایک فرشتہ ریشم کے کپڑے میں کوئی چیز لپیٹ کر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہے… پوچھا کیا ہے؟ جواب دیا کہ آپ کی بیوی ہے، آپ نے کھول کہ دیکھا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں۔صحیح بخاری میں سید ابو موسی اشعری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ مردوں میں سے تو بہت تکمیل کے درجے کو پہنچے مگر عورتوں میں صرف مریم دختر عمران، آسیہ زوجہ فرعون ہی تکمیل پر پہنچی اور عائشہ کو تمام عورتوں پر ایسی فضیلت ہے جیسے ثرید کو تمام کھانوں پر۔ ام الموٴمنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا امت مسلمہ پر بہت بڑا احسان ہے کہ ان کے مبارک واسطہ سے امت کو دین کا بڑا حصہ نصیب ہوا۔حضرت ابو موسیٰ اشعری فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کو کبھی ایسی مشکل پیش نہ آئی جس کے بارے میں ہم نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا اور ان سے اس کے بارے میں کوئی معلومات ہم کو نہ ملی ہوں۔ سیدہ عائشہ صدیقہ نے حضور ﷺ کے انتقال کے 48 سال بعد 66 برس کی عمر میں 17 رمضان المبارک 58 ہجری میں وفات پائی۔سید عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی زندگی خواتینِ اسلام کے لیے بہترین نمونہ ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ہماری امی جان ام المومنین سیدہ عائشہ ‘‘محترم جناب ابو زرارہ شہزاد بن الیاس کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب انتہائی مختصر مگر جامع و مانع اور مدلل ہے۔فاضل مرتب نے محمد اشرف ثاقب حنفی دیوبندی صاحب کے بعض اعتراضات کا مدلل جواب بھی دیا ہے ۔(م۔ا)
اذان اسلام کا شعار ہے نماز پنجگانہ کے لیے اذان کا طریقہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے سے رائج ہے۔ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اسلام کے پہلے مؤذن تھے۔ بلالی اذان کے الفاظ بھی قرآن و حدیث سے ثابت ہیں۔ لیکن ایک نام نہاد جماعت نے اذان سے پہلے اور بعض مساجد میں اذان کے بعد ایک ایسا درود جاری کیا ہے جس کا ثبوت قرآن و حدیث ، صحابہ ،تابعین ، تبع تابعین اور محدثین سے نہیں ملتا۔ زیر نظر کتاب ’’اذان و اقامت اور جماعت و امامت ‘‘فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر حفظہ اللہ کے متحدہ عرب امارات کے ریڈیو ام القیوین کی اردو سروس سے نشر شدہ چند ریڈیائی تقاریر کی کتابی صورت ہے۔ جس میں اذان و اقامت کے مسائل و احکام اور نماز باجماعت کا حکم کیا ہے؟کو قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ کے ناموں اور صفات کے حوالے سے توحید کی اس مستقل قسم کو توحید الاسماء و الصفات کہا جاتا ہے ۔ قرآن و احادیث میں اسماء الحسنی کو پڑھنے یاد کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ ’’وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے اچھے نام ہیں تو اس کو انہی ناموں سے پکارو۔اور اسی طرح ارشاد نبویﷺ ہے «إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الجَنَّةَ» یقیناً اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں یعنی ایک کم 100 جس نے ان کا احصاء( یعنی پڑھنا سمجھنا،یاد کرنا) کیا وہ جنت میں داخل ہو گا۔(صحیح بخاری )۔ اسماء الحسنیٰ کے معانی ،شرح تفہیم کے متعلق اہل علم نے مستقل کتب تصنیف کی ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اللہ تعالیٰ کے خوبصورت نام‘‘ شیخ محمد مصطفیٰ بکری اسعید کی تصنیف ہے جو اللہ تعالیٰ کے مختصر ناموں پر مبنی ہے۔ فاضل مصنف نے اس میں اللہ کے نام کا معنیٰ مفہوم ذکر کیا ہے اور معنی ٰکی دلیل قرآن و حدیث سے بیان کی ہے۔ نیر یہ بھی بتایا کہ یہ نام قرآن مجید میں کتنی مرتبہ آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مرتب کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عامۃ الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین)(م۔ا)
اہلِ سنت اور روافض کے مابین ایک مختلف فیہ مسئلہ نبی مکرم ﷺ کی جانشینی اور خلافت کا ہے جسے شیعہ سنی نزاع کی بنیاد بھی کہا جا سکتا ہے۔رافضہ کے بنیادی دلائل میں ایک ’’حدیثِ غدیرِ خُم‘‘ بھی ہے جس میں، ان کے مطابق، نبی مکرم ﷺ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین (وصی) نامزد کیا تھا اور صحابہ کرام کو انھیں خلافت سونپ دینے کی تلقین کی تھی۔ زیر نظر کتاب ’’ خطبہ غدیرِ خُم اور حقوقِ اہل بیت‘‘ محدث العصر مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ صاحب کی اپنے موضوع میں ایک منفرد تحقیقی کاوش ہے ۔انہوں نے اس کتاب میں روافض کی مزعومہ دلیل کا علمی جائزہ لیا ہے اور ان کے موہوم استدلال کی حقیقت طشت ازبام کی ہے۔حدیث غدیرِ خُم میں چونکہ نبی مکرم ﷺ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے رشتۂ مودت استوار رکھنے کے علاوہ اہلِ بیت کے حقوق کی پاسداری کرنے کی بھی تلقین کی تھی، اس لیے مولانا اثری حفظہ اللہ نے کتاب ہذا میں اس پہلو پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ہے جس میں پہلے تو اہلِ بیت کا مصداق ذکر کیا اور بتایا ہے کہ اہلِ بیت میں کون کون سے افراد شامل ہیں، ساتھ ہی اس کے متعلق پیدا کردہ اشکالات کا تنقیدی جائزہ لیا اور بیان کیا ہے کہ امتِ مسلمہ پر اہلِ بیت کے کیا کیا حقوق عائد ہوتے ہیں جن کو ادا کرنا ضروری ہے۔بلاشبہہ انھوں نے نہایت تحقیق اور اہل السنہ کے علاوہ شیعہ کے معتبر مصادر سے اس اختلافی مبحث کو مدلل صورت میں قارئین کے سامنے نکھار کر پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
حدیث قدسی رسول اللہﷺ سے منسوب اس روایت کو کہتے ہیں جس میں رسول اللہﷺ روایت کو اللہ تعالیٰ سے منسوب کرتے ہیں، یعنی اس کی سند اللہ تعالیٰ تک بیان کی جاتی ہے۔ احادیث قدسیہ کو جمع کر کے مختلف عُلماء کرام نے متعدد کتابیں مرتب کی ہیں ، اُن میں سے کچھ تو ایسی ہیں جن میں صرف روایات مذکور ہیں ، اور کچھ ایسی ہیں جن میں روایات اپنے اصل مصادر کے حوالہ جات کے ساتھ مذکور ہیں ۔ زیر نظر مقالہ بعنوان ’’ سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ اور ان کی عصری معنویت‘‘وہ تحقیقی مقالہ ہے جسے مقالہ نگار جناب کامران یوسف خلجی صاحب نے نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز، اسلام آباد میں پیش کر کے ایم فل کی ڈگری حاصل کی یہ تحقیقی مقالہ تین ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں احادیث قدسیہ کا تعارف و استنادی حیثیت کو بیان کیا گیا ہے، دوسرے باب میں سماجی آداب سے متعلق احادیث قدسیہ کی مستند روایات اور ان کا توضیحی مطالعہ پیش کیا گیا ہے جبکہ تیسرے باب میں عصری معاشرت میں سماجی آداب کی حیثیت اور ان کی عصری معنویت پر گفتگو کی گئی ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے اور عبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔ مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کے واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن و احادیث میں اس کے واضح احکام و مسائل اور تعلیمات موجود ہیں ۔ کتبِ احادیث و فقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ کئی اہل علم نے قربانی کے احکام و مسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ محترم جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’ قربانی سے پہلے چمڑے کا رقم وصول کرنا ‘‘میں قربانی سے متعلقہ شرعی احکام دلائل کی روشنی میں بیان کیے ہیں اور یہ ثابت کیا ہے کہ قربانی سے پہلے چمڑے کی رقم وصول کرنا جائز نہیں ۔ (م۔ا)
قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں ۔ ان تمام پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے،اور ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ کتاب الاشارات فی السبع القراءات یعنی سبعہ قرات حاشیہ‘‘ ماسٹر عبد اللہ بابڑ موسیٰ زئی کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے اس کتاب میں سبعہ قرأت جیسے مشکل علم کو ایک آسان خاکے میں پیش کیا ہے۔ نیز انہوں نے قراءات کو مختلف کالموں میں ترتیب دے کر اختلافی قراءات کو سمجھنے میں سہولت پیدا کر دی ہے تقریباً 35 سال قبل جب یہ کتاب منظر عام آئی تو اس طرز کی یہ پہلی کتاب تھی۔ (م۔ا)
1973ء کا آئین، پاکستان کی ایک ایسی دستاویز ہے جو قومی وحدت، مسلکی استحکام اور ملی وقار کی علامت ہے،1973ء کا آئین اگرچہ اسلامی ہے لیکن عملی طور پر اس کا نفاذ نہ ہونے کے برابر ہے؛ کیونکہ اس کی اہم ترین اسلامی شقوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے یا پھر ان پر عمل انتہائی محدود شکل میں ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلام ،جمہوریت اور آئینِ پاکستان‘‘پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سڈڈیز کے زیر اہتمام اسلام آباد، لاہور ،کراچی میں آئین پاکستان اور جمہوریت کے عنوان پر علماء کرام کے مکالموں کی اہم مباحث پر مشتمل ہے۔ کتاب کے آخر میں علمائے کرام اور مذہبی سکالرز نے جن امور پر اتفاق کیا ان کو سفارشات کی صورت میں پیش کیا ہے ۔ جناب سجاد اظہر صاحب نے ان مکالمات کو مرتب کیا ہے۔(م۔ا)
حدیث کا انکار کرنے سے قرآن کا انکار بھی لازم آتا ہے۔ منکرین اور مستشرقین کے پیدا کردہ شبہات سے متاثر ہو کر مسلمانوں کی بڑی تعداد انکار حدیث کے فتنہ میں مبتلا ہونے لگی ۔ لیکن الحمدللہ اس فتنہ انکار حدیث کے رد میں برصغیر پاک و ہند میں جہاں علمائے اہل حدیث نے عمل بالحدیث اور ردِّ تقلید کے باب میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں وہیں فتنہ انکار حدیث کی تردید میں بھی اپنی تمام تر کوششیں صرف کر دیں۔اس سلسلے میں سید نواب صدیق حسن خان، سید نذیر حسین محدث دہلوی،مولانا شمس الحق عظیم آبادی ،مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا ثناء اللہ امرتسری ، مولانا عبد العزیز رحیم آبادی،حافظ عبداللہ محدث روپڑی، مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی ،مولانا داؤد راز شارح بخاری، مولانا اسماعیل سلفی ، محدث العصر حافظ محمد گوندلوی وغیرہم کی خدمات قابل تحسین ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ برق اسلام یعنی حجیت حدیث پر تحقیقی دستاویز‘‘ استاذ العلماء مولانا ابو سعید محمد شرف الدین محدث دہلوی رحمہ اللہ کی تحریر ہے۔انہوں نے اس کتاب میں ایک معروف منکرِ حدیث محمد اسلم جے راجپوری کے مقالہ ’’ علم حدیث‘‘ کے مغالطات کا مدلل اور سنجیدہ طرق سے پردہ چاک کیا ہے۔ یہ رسالہ انہوں نے 1489ھ میں تقریبا 85 سال قبل تحریر کیا تھا ۔1372ھ میں اس پر مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ (صاحب تعلیقات سلفیہ علی سنن النسائی) نے وقیع علمی مقدمہ تحریر کیا جس سے اسکی افادیت مزید دو چند ہو گئی ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید کتبِ سماویہ میں سے آخری کتاب ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے امت کی آسانی کی غرض سے قرآن مجید کو سات حروف پر نازل فرمایا ہے۔ یہ تمام کے تمام ساتوں حروف عین قرآن اور منزل من اللہ ہیں ۔ ان تمام پر ایمان لانا ضروری اور واجب ہے، ان کا انکار کرنا کفر اور قرآن کا انکار ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں سبعہ احرف پر مبنی دس قراءات اور بیس روایات پڑھی اور پڑھائی جا رہی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زندگی میں صحابہ کرام کے سامنے قرآن مجید کی مکمل تشریح و تفسیر اپنی عملی زندگی،اقوال و افعال اور اعمال کے ذریعے پیش فرمائی اور صحابہ کرام کو مختلف قراءات میں اسے پڑھنا بھی سکھایا۔ صحابہ کرام اور ان کے بعد آئمہ فن اور قراء نے ان قراءات کو آگے منتقل کیا۔ کتبِ احادیث میں احادیث کی طرح مختلف قراءات کی اسناد بھی موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ الروضة الزاخرة في تشجير أصول القراءات العشر المتواترة‘‘ شیخ القراء قاری سلمان احمد میر محمدی حفظہ اللہ کی کاوش ہے۔ یہ کتاب قراء سبعہ اور قراء ثلاثہ کے اصولی مسائل پر مشتمل اور نہایت مفید کتاب ہے۔ قاری صاحب نے انتہائی محنت اور جانفشانی سے قراء عشرہ کے اصولوں کو بطور دلیل شاطبیہ اور درّہ کے اشعار کے ساتھ بہترین اور آسان اسلوب پر مرتب کیا ہے۔ یہ کتاب تجوید و قراءت کے شائقین کے لیے انمول تحفہ ہے ۔ (م۔ا)
وہ علم جس میں احکام کے مصادر،ان کے دلائل،استدلال کے مراتب اور شرائط سے بحث کی جائے اور استنباط کے طریقوں کو وضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے، جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے اس علم کا نام اصول فقہ ہے۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور عبور حاصل کرنا ضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں امام شافعی رحمہ اللہ وہ پہلے عالم ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اس موضوع پر قلم اٹھایا اور ’’الرسالہ‘‘کے نام سے ایک کتاب تحریر کی پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں ۔ اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس دور میں علم اصول فقہ نے ایک نئی اٹھان لی اور اس پر کئی جہتوں سے کام کا آغاز ہوا ۔اس میدان میں کام کرنے والے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پر ان کی مایۂ ناز کتاب ’’الوجیز فی اصول الفقہ‘‘اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ کتاب الرسالہ کی افادیت کے پیش نظر کئی اہل علم نے اس کو تحقیق و تخریج سے مزین کیا اور اس کا اردو زبان میں ترجمہ بھی کیا ہے۔ زیر نظر نسخہ پر فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف بن عبد الحنان رحمہ اللہ نے شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ کے تحقیق شدہ نسخے پر اعتماد کرتے ہوئے تخریج و تعلیق کا علمی کام کیا ہے۔ سال 2023ء کے شروع میں استاد محترم حافظ عبد الرحمٰن مدنی حفظہ اللہ نے علماء کی ایک جماعت کو امام شافعی رحمہ اللہ کی کتاب ’’الرسالہ‘‘ کی تدریس کرنے کا ارادہ کیا۔ تو انہوں نے فضیلۃ الشیخ عبد الرؤف ر حمہ اللہ کا تخریج شدہ نسخہ طلب کیا تو یہ نسخہ نہ تو نیٹ پر موجود تھا اور نہ ہی کسی سے مل پایا۔ بالآخر بڑی جستجو کے بعد استاذی المکرم محدث العصر حافظ ثناء اللہ مدنی رحمہ اللہ کی لائبریری سے یہ نسخہ دستیاب ہوا اسی کی سکیننگ کر کے افادۂ عام کےلیے کتاب و سنت پر پبلش کیا گیا ہے۔(م۔ا)