جس طرح قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنے کا وجوب قرآن و حدیث اور اجماع امت سے ثابت ہے، اسی طرح قرآنی اوقاف کی معرفت اور دورانِ تلاوت اس کی رعایت رکھنا بھی واجب ہے۔ کیونکہ اگر تجوید حروف کی درست ادائیگی کا ذریعہ ہے، تو معرفتِ وقوف صحیح معنی کے فہم و ادراک کا باعث ہے۔علم وقف و ابتداء کی معرفت کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ بعض اوقات بے موقع وقف،ابتداء یا اعادہ کرنے سے معنی ٰمیں خلل آ جاتا ہے۔ جس سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ قرآن کریم کے معانی پر غور کیا جائے اور علم اوقاف کی تعلیم حاصل کی جائے۔ امام حمزہ اور ہشام کلمہ مہموز پر وقف کرنے میں ایک خاص اسلوب رکھتے ہیں جس میں بے حد تنوع اور باریکیاں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ الكنز في وقف حمزة و هشام على الهمز‘‘ قاری سعید احمد (صدر مدرس شعبہ تجوید و قراءات، جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ) کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں امام ہمزہ اور امام ہشام کا مختصر تعارف پیش کیا ہے۔ ہمزہ کی اقسام کو اس کی تخفیف کی کیفیت اور اس کی مثالوں کے ذکر کے ساتھ بیان کیا ہے اور مہموز کلمات میں جو جائز وجوہ بنتی ہیں ان کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ شاطبیہ کے اشعار کا حوالہ بھی ذکر کیا ہے۔(م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ زیر نظر کتاب ’’ ہم نے قادیان میں کیا دیکھا؟‘‘ جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے ۔اس کتاب میں انہوں نے ان مضامین کو جمع کر دیا ہے جن میں مردود و کذاب مرزا قادیانی کے مذہبی مرکز ربوہ اور اس میں وقوع پذیر ہونے والے تہلکہ خیز انکشافات،ناقابل یقین حقائق اور چشم کشا واقعات سے پردہ اٹھایا گیا ہے، نیز قادیانی کلچر سے متعلق ہوش ربا مشاہدات و تجربات کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا ہے۔اللہ تعالی ٰان کی اس محنت کو قبول و منظور فرمائے اور تمام مسلمانوں کو اس فتنے سے محفوظ فرمائے۔ (م۔ا)
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعدد آیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺ نے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کے اجالے قادیانیت کے اندھیرے‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے کبار علماء ،نامور اہل قلم کی قادیانیوں کے تعارف،تحریک ختم نبوت کے تاریخی پس منظر، عقیدہ ختم نبوت کے بارے میں قادیانیوں کے علمی مغالطوں اور ملت اسلامیہ کے خلاف قادیانیوں کی سازشوں جیسے اہم عنوانات پر فاضلانہ نگارشات کا انتخاب پیش کیا اور ایسی ترتیب سے انہیں ایک لڑی میں پرویا ہے کہ بہت سے اہم موضوعات کا احاطہ ہو گیا ہے، اور عام پڑھے لکھے مسلمانوں کے لیے ضروری مواد جمع کر دیا گیا۔ (م۔ا)
مسلمانوں کے عقیدہ کے مطابق ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی متعدد آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ما كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا(الاحزاب، 33 : 40) ترجمہ:’’ محمد ﷺ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔‘‘ اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کو خاتم النبیین کہہ کر یہ اعلان فرما دیا کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور اب قیامت تک کسی کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن حکیم میں متعدد آیات ایسی ہیں جو عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم ﷺ نے متعدد متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنیٰ متعین فرمایا ہے۔ یہی وہ عقیدہ ہے جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت اسلامیہ کا اجماع ہے۔ عقیدہ ختم نبوت کے اثبات اور مرزا قادیانی کی تکذیب کے سلسلے میں ہر مکتب فکر نے گراں قدر خدمات سر انجام دیں ہیں جن میں علمائے حدیث کی خدمات نمایا ں ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’اسلام کو قادیانیت سے بچائیے‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق کی مرتب شدہ ہے جس میں انہوں نے نامور اہل قلم کی عقیدۂ ختم نبوت اور محاسبۂ قادیانیت سے متعلق علمی و تحقیقی تحریروں کا انتخاب کر کے حسن و خوبصورتی کے ساتھ مرتب و یکجا کر دیا ہے۔ اس سے ان کے اعلیٰ ذوق اور تحفظ ختم نبوت سے محبت کا اظہار ہوتا ہے۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب نے زیر نظر کتاب ’’ فتنۂ قادیانیت کو پہچانئیے‘‘میں قادیانیت سے متعلق ممتاز علماء کرام و مفیتان عظام اور قلمکاران کے تحریر کردہ تقریبا 25 مضامین کو یکجا کر دیا ہے۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’دفاع ختم نبوت اسلام کا سب سے اہم مورچہ‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے اس کتاب میں انہوں نے قادیانیوں اور مسلمانوں کے درمیان چار متازعہ مسائل ختم نبوت ،حیات سیدنا عیسیٰ علیہ السلام،کذب مرزا غلام احمد قادیانی،کفر و اسلام کی حدود کیا ہیں، کے متعلق متفرق مضامین کو یکحا کر کے تحقیق و تخریج سے مزین کیا ہے۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’دفاع ختم نبوت‘‘جناب محمد طاہر عبد الرزاق صاحب کی مرتب شدہ ہے۔ یہ کتاب دفاع ختم نبوت کے متعلق تاریخی ستاویزات پر مشتمل ہے۔ فاضل مرتب نے اس کتاب میں مرزائیت کے بارے میں اکابرین کی وہ تحریریں شامل ہیں جو اب تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔اس میں مختلف کتابوں، جرائد،روزناموں سے لیے گئے اقتباسات،مضامین اور تبصرے بھی شامل کیے گئے ہیں۔ (م۔ا)
قادیانیت اسلام کے متوازی ایک ایسا مصنوعی مذہب ہے جس کا مقصد اسلام دشمن سامراجی طاقتوں کی سرپرستی میں اسلام کی بنیادوں کو متزلزل کرنا ہے۔قادیانیت کے یوم پیدائش سے لے کر آج تک اسلام اور قادیانیت میں جنگ جاری ہے یہ جنگ گلیوں ،بازاروں سے لے کر حکومت کے ایوانوں اور عدالت کے کمروں تک لڑی گئی، اہل علم نے قادیانیوں کا ہر میدان میں تعاقب کیا، تحریر و تقریر،سیاست و قانون اور عدالت میں، الغرض ہر میدان میں انہیں شکستِ فاش دی ۔ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو قادیانی مبلغین سے متاثر ہو کر مرتد ہو گئے تھے لیکن جب قادیانیت کا کفر ان پر واضح ہوا تو وہ قادیانیت پر لعنت بھیج کر دوبارہ قادیانیت کے کفر کے اندھیروں سے نکل کر اسلام کی روشنی میں آچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انہیں استقامت عطا فرمائے۔ آمین زیر نظر کتاب ’’ چراغ مطفوی اور طوفان قادیان‘‘جناب محمد طاہر عبد الزراق کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں شان خاتم النبیین، عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و عظمت ، نزول عیسیٰ علیہ السلام کا اجماعی عقیدہ، مہدی اور عیسی کی بحث،قادیانیوں اور خصوصاً لاہوری جماعت کی وجوہ تکفیر، معراج جسمانی کا ثبوت، منکرین کے شبہات کا ازالہ ،ربوہ کی تاریخی اور تحریفی حقیقت سے متعلق اہم مقالات کو جمع کر دیا ہے۔ (م۔ا)
قرآن مجید میں انبیائے کرام علیہم السلام کے واقعات کے ضمن میں انبیاء کی دعاؤں اور ان کے آداب کا تذکرہ ہوا ہے ۔ قرآن مجید میں ان دعاؤں کو نہایت خوبصورت اور دلکش انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ ان دعاؤں میں ندرت کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر قسم کی ضرورت کے بہترین عملی اور واقعاتی نمونے بھی ہماری راہنمائی کے لیے فراہم کر دیئے گئے ہیں ۔ زیر نظر کتاب ’’ قرآنی دعائیں اور ان کا پس منظر‘‘محترم جناب ریاض الحق ایڈووکیٹ صاحب کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں قرآن مجید میں مذکور انبیاء علیہم السلام اور مقربین کی دعاؤں کا تذکرہ ہے۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں محض قرآنی دعاؤں کو نقل کرنے پر اکتفا نہیں کیا بلکہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ ان دعاؤں کا پس منظر بھی واضح کرنے کی کوشش کی ہے، نیز اس کتاب میں دعا کرنے والے تمام نبیوں اور ان کی قوموں کے حالات نیز قوم کا نبی کے ساتھ رویہ تفصیل کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ (م ۔ا)
صحافت کسی بھی معاملے کی تحقیق کرنا اور اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت کو بطور پیشہ اختیار کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے صحافت کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ احوال و واقعات سے عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔نظریاتی اور اسلامی صحافت معاشرہ کی مثبت تشکیل، فکری استحکام، ملکی ترقی کے فروغ ، ثقافتی ہم آہنگی ، تعلیم و تربیت اصلاح و تبلیغ ، رائے عامہ کی تشکیل ،خیر و شر کی تمیز اور حقائق کے انکشاف میں بہت مدد دیتی ہے۔ فی زمانہ بدقسمتی سے بہت سے ایسے لوگوں نے صحافت کا پیشہ اختیار کر لیا ہے جن میں دینی اور اخلاقی اہلیت نہیں ہے، اصول اور کردار کے لحاظ سے وہ قطعاً غیر ذمہ دار اور مغربی یلغار کی حمایت اور لادینی افکار کو نمایاں کرنے میں سرگرم ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ صحافتی ضابطہ اخلاق اور قرآن حکیم کی تعلیمات ‘‘ڈاکٹر ایاز محمد اور راحیلہ جمیل کی مشترکہ کاوش ہے۔اس کتاب میں حتی الامکان یہ کوشش کی گئی ہے کہ قرآنی احکامات کی روشنی میں صحافت کے ضابط اخلاق کا تعین کیا جاسکے اور اصناف صحافت اور وابستگان صحافت کے لیے الگ الگ ضابطہ اخلاق کا تعین کیا سکے ۔ نیز اس کتاب میں زیادہ توجہ اخبار پر دی گی ہے کیونکہ مستقل طور پر موجود رہنے کی وجہ سے ان کے اثرات دیرپا اور ہمہ گیر ہوتے ہیں۔ (م ۔ا)
صحافت کسی بھی معاملے بارے تحقیق اور پھر اسے صوتی، بصری یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارئین، ناظرین یا سامعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔صحافت پیشہ کرنے والے کو صحافی کہتے ہیں۔ گو تکنیکی لحاظ سے شعبہ صحافت کے معنی کے کئی اجزاء ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جو صحافت سے منسلک ہے وہ عوام کو باخبر رکھنے کا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ صحافتی اخلاقیات‘‘کی تصنیف ہے جو کہ پندرہ ابواب پر مشتمل ہے جن میں مصنف نے موضوع سے متعلق مفید معلومات یکجا کر دی ہیں۔ مصنف نے اس کتاب میں دنیا کے مختلف ممالک میں رائج صحافتی نظاموں اور صحافت کے جدید رجحانات کا تجزیہ کیا ہے اور اس امر کی وضاحت کی ہے کہ مختلف اقوام نے کس انداز کے ضابطہ ہائے اخلاق،صحافت کے لیے مرتب کر رکھے ہیں۔(م۔ا)
وہ علم جس میں احکام کے مصادر،ان کے دلائل،استدلال کے مراتب اور شرائط سے بحث کی جائے اور استنباط کے طریقوں کو وضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے اس علم کا نام اصول فقہ ہے۔ جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طرح فقہ میں مہارت حاصل کرنے کے لیے اصول فقہ میں دسترس اور عبور حاصل کرنا ضروری ہے۔ اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں۔ امام شافعی رحمہ اللہ وہ پہلے امام ہیں جنہوں نے اس موضوع پر سب سے پہلے قلم اٹھایا اور ’’الرسالہ‘‘کے نام سے کتاب تحریر کی۔ پھر اس کی روشنی میں دیگر اہل علم نے کتب مرتب کیں۔اصول فقہ کی تاریخ میں بیسویں صدی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اس دور میں علم اصول فقہ نے ایک نئی اٹھان لی اور اس پر کئی جہتوں سے کام کا آغاز ہوا:مثلاً تراث کی تنقیح و تحقیق ،اصول کا تقابلی مطالعہ،راجح مرجوح کا تعین اور مختلف کتب میں بکھری مباحث کو یک جا پیش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ قانونی اسلوب اور سہل زبان میں پیش کرنا وغیرہ۔اس میدان میں کام کرنے والے اہل علم میں ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا بھی ہے۔ اصول فقہ پر ان کی بہترین کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ فن اصول فقہ کی تاریخ، عہد رسالتﷺ سے عہد حاضر تک‘‘محترم ڈاکٹر فاروق حسن صاحب کی طرف سے جامعہ کراچی میں پی ایچ ڈی کے لیے پیش کیے گئے تحقیقی مقالہ کی کتابی صورت ہے۔اس کتاب میں انہوں نے عہد رسالت سے عصرِ حاضر تک کے ایک ہزار سے زائد اصولیین کی فنّ اصول فقہ پر بارہ سو سے زائد کتب کا تعارف اور سو سے زائد اہم کتب کا ارتقائی انداز سے تحقیقی تجزیہ پیش کیا ہے۔نیز مختلف ممالک کے معروضی،سیاسی و جغرافیائی حالات میں فن اصول فقہ کے نشیب فراز، مصنفین کے مناہج، کتب کے مشتملات اہمیت، محاسن و معائب اور شروح و حواشی کو مؤلفین کی تاریخ وفات کی زمانی ترتیب کے لحاظ سے ترتیب دیا ہے۔ تاکہ قارئین ایک ہی نظر میں مختلف ادوار میں کئے جانے والے کام سے آگاہ ہو سکیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔(م۔ا)
افکار و نظریات کی نشر و اشاعت کے لئے نثر کے ساتھ ساتھ نظم بھی ایک اہم ذریعہ ہے،مگر نظم کی صلاحیت سب افراد میں نہیں پاتی جاتی ہے۔ بہت کم اہل قلم اس میں مہارت رکھتے ہے۔شعر و شاعری کی استعداد وہبی ہوتی ہے نہ کہ کسبی،کوئی بھی شخص صرف اپنی کوشش سے شاعر نہیں بن سکتا ہے۔شاعر صرف وہی بن سکتا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے یہ ذوق اور ملکہ عطا کیا ہو۔ زیر نظر شعری مجموعہ بنام ’’صُورِ سرافِیل‘‘محترم جناب منیر احمد صاحب کی کاوش ہے۔اس میں مجموعہ میں 1960ء سے 1995ء تک ان کے کلام کا انتخاب شامل ہے۔ یہ کتاب محض ایک شاعری کی کتاب نہیں ہے بلکہ یہ عصر حاضر کے افکار و نظریات پر ایک بے لاگ تبصرہ بھی ہے،ماضی و حال کی زندہ و مرحوم قد آور شخصیات کے خیالات اور رجحانات پر اس میں نقد و نظر سے کام لیا گیا ہے۔ بعض نامور ادیبوں اور اہل قلم نے سرخ و سفید سامراج کے زیر اثر جو کردار ادا کیا ہے ۔ اس کے اصل اہداف واضح کیے گئے ہیں اور عالم اسلام کے زعمائے دین و سیاست کا بڑا بھرپور اور جراتمندانہ تعاقب کیا گیا ہے۔نیز مشرق و مغرب کے بعض آئمہ تلبیس و جبلالت کے پردہ تہدیب و تجدد کو بھی چاک کیا گیا ہے کہ جن سے مرعوبیت بہت سے اساطین علم و ادب کو وراثت میں ملی ہے۔ (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے اور عبادات کی مختلف اقسام ہیں ۔مثلاً قولی،فعلی ،مالی ۔ مالی عبادت میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کے واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے ۔ پھر اہلِ اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید ہے اور نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن و احادیث میں اس کے واضح احکام و مسائل اور تعلیمات موجود ہیں ۔ کتبِ احادیث و فقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی قائم کی ہے ۔ کئی اہل علم نے قربانی کے احکام و مسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ محترم جناب محمد مصطفیٰ کعبی ازہری صاحب نے زیر نظر مختصر کتابچہ بعنوان ’’ عیب دار جانور کی قربانی ‘‘ میں جن عیوب والے جانوروں کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے انہیں احادیث کی روشنی میں پیش کیا ہے ۔ (م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی زندگی اور حیات طیبہ تمام مسلمانوں کے لئے نہایت مبارک،ارفع و اعلی، کامل و اکمل قابل عمل ،قابل تقلید اور لائق اتباع ہے۔آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ کو قرآن مجید میں ’’ اسوہ حسنہ‘‘قرار دیا گیا ہے۔ آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی ہے، آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔آپﷺ کی تعلیمات اتنی جامع اور عالمگیر ہیں کہ آپ کی زندگی میں آپ کی کھلی مخالفت کرنے والے اور آپ کو قتل کرنے کے پروگرام بنانے والے بھی آپ کو صادق و امین کے القابات سے یاد کیا کرتے تھے۔آج بھی ایسے بے شمار غیر مسلم موجود ہیں جو اسلام قبول نہ کرنے کے باوجود آپ ﷺ کی سیرت اور تعلیمات کو روشنی کا مینار قرار دینے پر مجبور ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ شان محمدﷺ‘‘پروفیسر غلام نبی مسلم ایم اے کی پادری الیاس طارق کے جواب میں ایک تحریر کی کتابی صورت ہے۔ پادری الیاس نے اپنی تحریر میں قرآن اور انجیل کی عبارات سے یہ ثاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ جناب مسیح علیہ السلام نے معجزات دکھائے مگر سیدنا محمد ﷺ مخالفوں کے مطالبات کے باوجود معجزات دکھانے میں ناکام رہے۔ پروفیسر غلام نبی مسلم صاحب نے اس کتابچہ میں نبی کریم ﷺ کے چند معجزات کو بیان کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ تمام انبیاء کے معجزات واقع ہوئے مگر جلد ہی ہمیشہ کے لیے معدوم ہو گئے لیکن نبی کریم ﷺ کو عطا کیے گئے معجزے تاقیامت باقی رہنے والے ہیں۔(م۔ا)
رسول کریم ﷺ تمام مخلوق سے اعلیٰ و ارفع ہیں۔ تمام انبیاء و رسل اور اولیاء و اصفیاء سے آپ کا مقام و مرتبہ بلند تر ہے۔آسمانی کتابوں اور احادیث نبویہ میں آپ کی بہت زیادہ تعریف و توصیف بیان ہوئی اور آپ کی شان و عظمت کا لحاظ کرنے کی باقاعدہ تاکید و تلقین ہے ۔آپ ﷺ اپنی صورت و سیرت ،افکار و کردار اور عادات و اطوار ہر لحاظ سے اعلیٰ و افضل ہیں،اس مناسبت سے آپ کی تعظیم و تکریم اور اتباع و اطاعت ہر مسلمان پر لازم ہے۔ زیر نظر کتاب ’’ شان مصطفیٰ و عظمت مصطفیٰ ﷺ‘‘ محترم جناب ڈاکٹر حافظ نثار مصطفیٰ صاحب (خطیب جامع مسجد محمدی اہل حدیث اگوکی ۔سیالکوٹ) کی کاوش ہے۔انہوں نے اس کتاب میں اپنے منفرد اسلوب و انداز میں قرآن و حدیث اور اشعار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی روشنی میں نبی کریم ﷺ کی شان و عظمت بیان کی ہے۔ فاضل مصنف کی کتاب ہذا کے علاوہ کتاب و سنت سائٹ پر پانچ کتب موجود ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی ان کتب کو انکے لیے صدقہ جاریہ بنائے اور ان کے زور قلم اضافہ فرمائے ۔ آمین (م۔ا)
علومِ نقلیہ کی جلالت و عظمت اپنی جگہ مسلمہ ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ان کے اسرار و رموز اور معانی و مفاہیم تک رسائی علم نحو کے بغیر ممکن نہیں۔ کیونکہ علومِ عربیہ میں علم نحو کو جو رفعت و منزلت حاصل ہے اس کا اندازہ اس امر سے بہ خوبی ہو جاتا ہے کہ جو بھی شخص اپنی تقریر و تحریر میں عربی دانی کو اپنانا چاہتا ہے وہ سب سے پہلے نحو کے اصول و قواعد کی معرفت کا محتاج ہوتا ہے کلام ِالٰہی ،دقیق تفسیری نکات،احادیث رسول ﷺ ،اصول و قواعد ،اصولی و فقہی احکام و مسائل کا فہم و ادراک اس علم کے بغیر حاصل نہیں ہو سکتا یہی وہ عظیم فن ہے کہ جس کی بدولت انسان ائمہ کے مرتبے اور مجتہدین کی منزلت تک پہنچ جاتا ہے۔ عربی مقولہ ہے: "النحو فی الکلام کالملح فی الطعام" یعنی کلام میں نحو کا وہی مقام ہے جو کھانے میں نمک کا ہے۔ قرآن و سنت اور دیگر عربی علوم سمجھنے کے لیے ’’ علم نحو‘‘ کلیدی حیثیت رکھتا ہے اس کے بغیر علوم اسلامیہ میں رسوخ و پختگی اور پیش قدمی کا کوئی امکان نہیں۔ قرنِ اول سے لے کر عصر حاضر تک نحو و صرف پر کئی کتب اور ان کی شروح لکھی جا چکی ہیں ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے۔ زیر نظر کتاب ’’طریقہ الاجراء (حصہ اول)‘‘ مولانا مدثر لطیف اثری صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس کتاب میں عربی زبان کی تفہیم کے لیے تراکیب اور صیغہ حل کرنے ، مطالعہ کرنے اور اردو ترجمہ کرنے کا طریقہ نہائت آسان اور عام فہم انداز میں لکھ کر شائقین علم طلبہ کے لیے سوال و جواب کے انداز میں ایک قیمتی تحفہ تیار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی اس کاوش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور ان کی زندگی اور علم و عمل میں برکت فرمائے ۔ (آمین) (م۔ا)
دینِ اسلام نے سود کو حرام اور کبیرہ گناہ قرار دیا ہے بلکہ سود لینے والا اللہ اور اس رسول کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہے۔ تمام مسلمانوں کا اس کی حرمت پر اتفاق ہے۔ سود خواہ کسی غریب و نادار سے لیا جائے یا کسی امیر اور سرمایہ دار سے، یہ ایک ایسی لعنت ہے جس سے نہ صرف معاشی استحصال، مفت خوری ، حرص و طمع، خود غرضی ، شقاوت و سنگدلی، مفاد پرستی ، زر پرستی اور بخل جیسی اخلاقی قباحتیں جنم لیتی ہیں بلکہ معاشی اور اقتصادی تباہ کاریوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے، اس لیے دین ِاسلام اسے کسی صورت برداشت نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’سود اور ربا کے خلاف علماء کرام کی عوامی اور قانونی جدوجہد اور وفاقی شرعی عدالت کا تاریخ ساز فیصلہ‘‘وفاقی شرعی عدالت پاکستان کا سود کے خلاف وہ تاریخی فیصلہ جو وفاقی شرعی عدالت نے 14 نومبر 1991ء میں صادر کیا ۔ جناب ڈاکٹر سید اسعد گیلانی صاحب نے اس فیصلے کے لیے علماء کی طرف سے کی جانے والی جدوجہد اور کاوشوں کو پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس کو مرتب کرنے والے احباب اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ہماری معیشت کو سود جیسی لعنت سے محفوظ فرمائے ۔ (م۔ا)
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ ان جلیل القدر صحابہ کرام میں سے ہیں، جنہوں نے نبی کریم ﷺ کے لئے کتابتِ وحی جیسے عظیم الشان فرائض سر انجام دئیے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد ان کا دور حکومت تاریخ اسلام کے درخشاں زمانوں میں سے ہے۔ جس میں اندرونی طور پر امن اور اطمینان کا دور دورہ بھی تھا اور ملک سے باہر دشمنوں پر مسلمانوں کی دھاک بھی بیٹھی ہوئی تھی۔ لیکن افسوس کہ بعض نادان مسلمان بھائیوں نے ان پر اعتراضات اور الزامات کا کچھ اس انداز سے انبار لگا رکھا ہے کہ تاریخ اسلام کا یہ تابناک زمانہ سبائی پروپیگنڈے کے گرد و غبار میں روپوش ہو کر رہ گیا ہے۔ کئی اہل علم اور نامور صاحب قلم حضرات نے سیدنا معاویہ ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے متعلق مستند کتب لکھ کر سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب، اسلام کی خاطر ان کی عظیم قربانیوں کا ذکر کر کے ان کے خلاف کیے جانے والے اعتراضات کی حقیقت کو خوب واضح کیا ہے۔ زیر نظر کتاب ’’سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ پر الزامات کا شرعی و تاریخی جائزہ‘‘ صاحبزادہ برق التوحیدی صاحب کی تصنیف ہے۔ انہوں نے اس کتاب میں عبد اللہ دانش صاحب کا علمی محاسبہ کیا اور ان کے رکیک حملوں پر گرفت کرتے ہوئے ان کے غلط نظریات اور باطل افکار کا سدباب کیا ہے۔ (م۔ا)
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے۔ یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے سینکڑوں قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت کرنا اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جو ان کے فضائل بیان کیے ہیں ان کو تسلیم کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ بصورت دیگر ایمان ناقص ہے۔ صحابہ کرام کے ایمان و وفا کا انداز اللہ کو اس قدر پسند آیا کہ اسے بعد میں آنے والے ہر ایمان لانے والے کے لیے کسوٹی قرار دے دیا۔ یوں تو دائرہ اسلام میں آنے کے بعد صحابہ کرام کی زندگی کا ہر گوشہ تاب ناک ہے لیکن بعض پہلو اس قدر درخشاں ،منفرد اور ایمان افروز ہیں کہ ان کو پڑہنے اور سننے والا دنیا کا کوئی بھی شخص متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ صحابہ کرام کے ایمان افروز تذکرے سوانح حیات کے حوالے سے ائمہ محدثین اور اہل علم نے کئی کتب تصنیف کی ہیں عربی زبان میں الاصابہ اور اسد الغابہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔اور اسی طرح اردو زبان میں کئی موجود کتب موحود ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’رسول اللہ ﷺ کے ہم شکل صحابہ رضی اللہ عنہم‘‘جناب امان اللہ عاصم صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر کتاب میں سیرت صحابہ رضی اللہ عنہم کے ایک اچھوتے موضوع کو بیان کرتے ہوئے ان اصحاب رضی اللہ عنہم کا تذکرہ کیا ہے جنہیں اللہ تعالیٰ نے شکل و صورت میں اپنے آخری نبی سیدنا محمد رسول اللہﷺ سے مشابہت عطا کی تھی۔(م۔ا)
بہاء الدین قراقوش صلاح الدین ایوبی کا معاونِ خاص اور اس کے ایسے عظیم کمانڈروں میں سے ایک تھا جنہوں نے صلیبیوں کے خلاف بہت سی جنگوں میں حصہ لیا۔ اس نے قاہرہ شہر میں بہت سے رہائشی منصوبوں کی تعمیر میں نمایاں خدمات سر انجام دیں۔ زیر نظر کتاب ’’ قراقوش‘‘ پاکستان میں سابق سعودی سفیر عبد العزیز بن ابراہیم بن صالح الغدیر کی ایک عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔ جناب سعید الرحمن صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں قراقوش کے حالات زندگی، پیدائش، ماحول اور اس زمان و مکان کا ذکر ہے جس میں قراقوش نے زندگی گزاری۔ جبکہ دوسرے باب میں اس کی سیرت اور حالات زندگی سے ماخوذ سبق آموز امور کو جمع کیا ہے۔(م۔ا)
اسلام نے تقسیم کاری کے اصول پر مرد اور عورت کا دائرہ عمل الگ الگ کر دیا ہے۔ عورت کا فرض ہے کہ وہ گھر میں رہتے ہوئے اولاد کی سیرت سازی کے کام کو پوری یکسوئی اور سکونِ قلب کے ساتھ انجام دے۔ اور مرد کا فرض ہے کہ وہ معاشی ذمہ داریوں کا بار اپنے کندھوں پر اٹھائے۔ مسلمان عورت کے لیے یہ جاننا انتہائی ضروری ہے کہ اس کے لیے تمام لوگوں سے زیادہ شوہر کا مقام و مرتبہ ہے اور وہی اس کی توجہ کا سب سے زیادہ حق دار ہے۔ بیوی کو شوہر کی اطاعت گزار ہونا چاہیے ۔ لیکن ایک امر اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ عورت پر اپنے شوہر کی اطاعت سے اہم اور مقدم اپنے خالق کی اطاعت ہے لہذا اگر کوئی شوہر اللہ تعالی کی معصیت کا حکم دے یا اللہ کے عائد کئے ہوئے کسی فرض سےباز رکھنے کی کوشش کرے تو اس کی اطاعت سے انکار کر دینا عورت پر فرض ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جنتی عورتوں کی بہت سی صفات بیان فرمائی ہیں، جن میں بہت سی تو ایسی ہیں کہ اللہ تعالیٰ اہل ایمان کے لیے بطور انعام خصوصی، وہ صفتیں ان کے اندر ودیعت فرمائے گا جس کی تفصیل قرآن کریم اور احادیث صحیحہ میں موجود ہے۔ محترم جناب ابو حمدان اشرف فیضی ( ناظم جامعہ محمد یہ عربیہ ،رائیدرگ) نے زیر نظر کتاب ’’جنتی عورت‘‘ میں انہی عادات و خصال اور اعمال کو ذکر کیا ہے کہ جن کو اختیار کر کے ایک مسلمان عورت جنت میں جا سکتی ہے۔(م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا ہے۔ عبادات کی مختلف اقسام ہیں۔ مثلاً: قولی،فعلی ،مالی ۔ مالی عبادات میں ایک عبادت قربانی بھی ہے۔ قربانی جد الانبیاء سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی عظیم ترین سنت ہے۔ ان کا عمل قربانی اللہ تعالیٰ کو اتنا پسند آیا کہ اس کو قیامت تک کے لیے مسلمانوں کے لیے عظیم سنت قرار دے دیا۔ قرآن مجید نے بھی حضرت ابراہیم کی قربانی کے واقعہ کو تفصیل سے بیان کیا ہے۔ پھر اہلِ اسلام کو اس اہم عمل کی خاصی تاکید کی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے زندگی بھر قربانی کے اہم فریضہ کو ادا کیا اور قرآن و احادیث میں اس کے واضح احکام و مسائل اور تعلیمات موجود ہیں۔ کتبِ احادیث و فقہ میں کتاب الاضاحی کے نام سے ائمہ محدثین فقہاء نے باقاعدہ ابواب بندی کی ہے۔ کئی اہل علم نے قربانی کے احکام و مسائل اور فضائل کے سلسلے میں کتابیں تالیف کی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ فلسفۂ قربانی اور مسائل عید الاضحیٰ‘‘مولانا عبد العزیز راشد صاحب کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں بڑے سلیقے سے سیرت ابراہیم علیہ السلام کے اہم پہلو اجاگر کرتے ہوئے قربانی کے اہم مسائل کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔ فاضل مصنف نے اس رسالہ میں غیر ضروری ابحاث سے مکمل اجتناب کیا ہے۔ (م۔ا)
انسان کی فوز و فلاح کے لیے ایمان کے ساتھ اعمال صالحہ کا ہونا بھی لازمی امر ہے۔ اگر اعمال صالحہ نہیں ہونگے تو ایمان بھی فائدہ نہ دے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جہاں بھی کامیاب ایمان والوں کا ذکر کیا ہے ساتھ ہی بطور شرط اعمال صالحہ کا بھی ذکر کیا ہے۔ اور انسانی طبیعت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتی ہے۔ شریعتِ اسلامیہ میں احکامات الہیہ پر عمل کرنے کی تاکید کے ساتھ ساتھ ان اعمال کا اجر و ثواب بھی بیان کیا گیا ہے تاکہ انسان کو عمل کی رغبت پیدا ہو۔ اعمال انسانی زندگی کے کسی بھی گوشہ سے تعلق رکھتے ہوں خواہ مالی معاملات ہوں، روحانی یا زندگی کے تعبدی معاملات مثلاً نماز، روزہ، حج زکوٰۃ و دیگر عباداتی امور تمام معاملات پر عمل کرنے کا اجر و ثواب ذکر کیا گیا ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو اعلیٰ مقام دینے کے لیے کتنے ہی چھوٹے چھوٹے اعمال کا اجر قیام اللیل ، روزہ ، حج و عمرہ اور جہاد فی سبیل اللہ جیسی بڑی بڑی عبادات کے اجر کے برابر قرار دیا ہے۔ تھوڑے وقت میں چھوٹے اعمال جو بہت بڑے ثواب کا باعث بنتے ہیں بڑی فضیلتوں کے حامل ہوتے ہیں انسان ان کو ڈھونڈتا پھرتا ہے۔ کیونکہ کسی عمل کی فضیلت،اجر و ثواب اور آخرت میں بلند مقام دیکھ کر انسانی طبیعت جلد اس کی طرف راغب ہو جاتی ہے اور ان پر عمل کرنا آسان معلوم ہوتا ہے دین اسلام میں کئی ایسے چھوٹے چھوٹے اعمال بتائے گئے ہیں جن کا اجر و ثواب اعمال کی نسبت بہت زیادہ ہوتا ہے۔ مختلف اہل علم نے ایسے اعمال پر مشتمل کتب بھی مرتب کی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ ’’ عمل کم اجر زیادہ‘‘ برادر مکرم جناب حافظ فیض اللہ ناصر حفظہ اللہ کی کاوش ہے انہوں نے اس مختصر کتابچہ میں ایسے چند اعمال کا ذکر کیا ہے جو بے حسباب و اجر و ثواب کے حامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (م۔ا)
علم حدیث سے مراد ایسے معلوم قاعدوں اور ضابطوں کا علم ہے جن کے ذریعے سے کسی بھی حدیث کے راوی یا متن کے حالات کی اتنی معرفت حاصل ہو جائے کہ آیا راوی یا اس کی حدیث قبول کی جا سکتی ہے یا نہیں۔ علم اصولِ حدیث ایک ضروری علم ہے ۔ جس کے بغیر حدیث کی معرفت ممکن نہیں احادیث نبویہ کا مبارک علم پڑھنے پڑھانے میں بہت سی اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں جن سے طالب علم کو آگاہ ہونا از حد ضرورری ہے تاکہ وہ اس علم كا کما حقہ ادراک کر سکے، ورنہ اس کے فہم و تفہیم میں بہت سی الجھنیں پیدا ہوتی ہیں اس موضوع پر ائمہ فن و علماء حدیث نے مختصر و مطول بہت سے کتابیں تصنیف فرمائی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان اصول حدیث ‘‘ امام عمر بن محمد بن فتوح البیقونی رحمہ اللہ کے اصطلاحات حدیث کے تعارف پر مشتمل معروف منظوم رسالہ المنظوممة البيقونية کا اردو ترجمہ ہے۔ امام بیقونی نے اس رسالہ میں 34 مصطلحات حدیث کو پیش کیا ہے ۔اس مختصر منظوم رسالہ کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر اس کی 80 سے زائد شروحات ،تعلیقات اور حواشی تحریر کیے گئے ہیں لیکن یہ تمام عربی میں ہیں۔زیر نظر ترجمہ اس کا اولین اردو ترجمہ ہے۔ (م۔ا)