تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خلافت حضرت علی کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’رافضیوں کی کہانی ان کی معتمد کتابوں اور علمائے سلف کی زبانی ‘‘جناب ڈاکٹر وسیم محمدی صاحب کی تصنیف ہے اس کتاب میں فاضل مصنف نے روافض بالخصوص اثنا عشریہ کے عقائد واصول کوپیش کر کے ان کا حقیقی چہرہ...
پوری دنیا بالعموم اور عالَمِ اسلام بالخصوص سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کا شکار ہے، مسلمان اسلام سے ہٹ کر کئی ایک محبتوں اور نعروں میں الجھ چکے ہوئے ہیں، اس لیے ایک دوسرے کے خلاف پراپیگنڈہ ایک عام سی بات ہے، دنیا کا سب سے بہترین اسلام ملک سعودی عرب سمجھا جاتا ہے، جبکہ بالمقابل جن لوگوں کو مسلمانوں کے لیے سب سے خطرناک تصور کیا جاتا ہے، وہ ایرانی لوگ ہیں، ڈاکٹر وسیم محمدی صاحب زیر نظر کتاب ’’ عالمِ اسلام پر سعودی عرب کے عظیم احسانات اورایران کی ریشہ دوانیوں کا تجزیاتی مطالعہ ‘‘اسی مقدمہ کے گرد گھومتی ہے، بلکہ پورے عالَمِ اسلام کو دو حصوں میں تقسیم کرکے، حمایتیوں کو اپنا دوست اور مخالفین کو ایران نواز گردانا ہے، جس میں اخوانیت، جماعت اسلامی اور مصر کے سیاسی حالات اور وہاں مسلمانوں کی دگرگوں حالت بھی زیر بحث آگئی ہے، مصنف عرصہ دارز تک سعودی عرب میں زیر تعلیم رہے ہیں، سیاسی عالمی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں،اپنی وسعتِ مطالعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے بڑے ذوق و شوق بلکہ جوش و خر...
تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔ روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خلافت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آئینہ مذہبِ شیعہ ‘‘ ڈاکٹر ناصر بن عبداللہ بن علی القفازی کے اس تحقیق مقالہ بعنوان ’’ أصول مذهب الشيعة الإمامية الاثنى عشرية‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔جسے انہوں نے امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ،الریا...