تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شروع میں تشیع محض ایک سیاسی رجحان تھا جو بنو امیہ کے مقابلے میں اہل بیت کے لیے مسلمانوں کے بعض گروہوں میں موجود تھا۔ اور اس رجحان نے بہت بعد میں غلو کی صورت میں رافضیت کی شکل اختیار کی ہے۔ روافض کا خیال ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خلافت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سپرد کرنے کی قطعی اور صریح وصیت کی تھی۔ اس لیے پہلے تین خلفاء اور ان کی حمایت کرنے والے صحابہ و تابعین غلطی پر تھے اور نفاق کا شکار تھے اور اس وصیت کو چھپانے والے مسلمان بھی گمراہ تھے۔ اس عقیدہ کو رافضیت کہا جاتا ہے۔ اس فرقے کا یہ عقیدہ بقیہ امامیہ فرقوں میں سے شیعہ عقائد کے قریب سمجھا جاتا ہے۔ اور اسی بنا پر بعض لوگ نادانستگی میں اہل تشیع کو بھی رافضہ کہہ دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آئینہ مذہبِ شیعہ ‘‘ ڈاکٹر ناصر بن عبداللہ بن علی القفازی کے اس تحقیق مقالہ بعنوان ’’ أصول مذهب الشيعة الإمامية الاثنى عشرية‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔جسے انہوں نے امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی ،الریا...