حَجّاج بن یوسف ثقفی (متوفی 95ھ)، بنی امیہ کے دور میں عراق اور حجاز کا حاکم تھا۔ بنی امیہ کی حکومت کو مضبوط بنانے میں اس کا بڑا کردار تھا۔ بنی امیہ خاندان سے وفاداری اور ان کی خلافت کی ترویج میں سعی و کوشش کی وجہ سے ان کے ہاں اسے بڑا مقام ملا۔ عبدالملک بن مروان نے مرتے ہوئے اپنے بیٹے ولید سے اس کی سفارش کی اور اپنے ایک بیٹے کا نام بھی حجاج رکھا۔لیکن تاریخ کے مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حجاج نے بہت ظلم کیا ہے، تاہم بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین رحمہم اللہ نے بامر مجبوری اس کی اقتدا میں نماز بھی پڑھی ہے۔اردو کتب میں حجاج بن یوسف کی شخصیت کا صرف ایک ہی رخ عمومی طور پر پیش کیا جاتا ہے جو ظلم وستم، سفاکیت، درندگی، قتل وغارت گری سے تعبیر ہے جبکہ ا س کی خدمات کا ایک طویل سلسلہ ہے جیسا کہ اعرابِ قرآن، تعریب الدواوین،اسلامی کرنسی میں سکوں کا باقاعدہ آغاز،عراق میں نہری نظام ، فتوحات کا ایک طویل سلسلہ وغیرہ۔ زیر نظر کتاب’’حجاج بن یوسف تاریخ وحقائق &ls...