سلطان محمود غزنوی (971ء ۔ 1030ء ) کا پورا نام یمین الدولہ ابو القاسم محمود ابن سبکتگین ہے ۔ 997ء سے اپنے انتقال تک سلطنت غزنویہ کے حکمران رہے۔ انہوں نے غزنی شہر کو دنیا کے دولت مند ترین شہروں میں تبدیل کیا ۔ اس کی وسیع سلطنت میں موجودہ مکمل افغانستان، ایران اور پاکستان کے کئی حصے اور شمال مغربی بھارت شامل تھا۔ وہ تاریخِ اسلامیہ کے پہلے حکمران تھے جنہوں نے سلطان کا لقب اختیار کیا۔ بت شکن سلطان محمود غزنوی اسلامی تاریخ کا ایسا درخشندہ ستارہ ہے جس پر بجا طور پر بر صغیر کے مسلمان فخر کر تے ہیں ۔انہوں نے ہندوستان پر لگاتار سترہ حملے کیے اور ہر بار فتح و نصرت نے اس کے قدم چومے برصغیر میں ہندوؤں کے غرور کی علامت سومنات کے مندر کو 1026 ھ میں فتح کر کے اس خطے میں اسلام کی پہلی اینٹ رکھی ۔ہندوں برہمنوں نے محمود غزنوی سے استدعا کی کہ اس بت کی حفاظت کرے جس کے عوض اسے بہت زیادہ دولت دی جائے گئی تو اس نےیہ کہہ کراس آفر کو ٹھکرا دیا کہ وہ بت شکن ہے بت فروش نہیں۔ سلطان محمود غزنوی نے 1030 ھ میں 59 سال کی عمر میں وفات پائی ۔ زیر نظر کتاب’’ اور ایک بت شکن پیدا ہوا‘‘ معروف ناول نگار عنایت اللہ التمش کا یہ دلچسپ تاریخی ناول سلطان محمود غزنویؒ کے ہندوستان پر سترہ تاریخی حملوں پر مبنی ہے جو انہوں نے سومنات کے مندر کو تباہ کرنے کے لیے کیے تھے ۔ جب اس مندر کے بت کو توڑنے کا وقت آیا تو وہاں کے پنڈتوں نے ہیرے جواہرات کے ڈھیر لگا کر سلطان سے درخواست کی کہ اس بت کو نہ توڑا جائے لیکن اس پر سلطان محمود غزنویؒ نے تاریخی الفاط کہے کہ بت شکن ہوں بت فروش نہیں۔(م۔ا)
عنوانات |
صفحہ |
اور بت شکن پیدا ہوا |
11 |
جب مسلمان مسلمان سے ٹکرایا |
38 |
دومائیں |
58 |
مذہب، مجرم اور مجاہد |
73 |
ایک ہی منزل کے مسافر |
99 |
بہشت ایک رات کی |
138 |
باپ کا باپ |
155 |
چار کنواریوں کی حویلی |
170 |
حق جب باطل کے نرغے میں آیا |
187 |
جب دشمن پر اعتبا ر کیا |
219 |
حصہ دوم |
|
نگر کوٹ کی نرتکی |
240 |
معرکہ انسان اور ابلیس |
295 |
سانپ سونا اور انسان |
320 |
قلعہ جوسرنہ ہوا |
346 |
طمع تخت کی اور تاج کی |
327 |
طوفان جو غزنی سے آیا |
406 |