ایک آیت قرآنی کے مطابق روح اللہ تعالیٰ کا امر ہے ۔قرآن پاک کی آیات میں یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ انسان ناقابل تذکرہ شئے تھا۔ ہم نے اس کے اندر اپنی روح ڈال دی ہے۔ یہ بولتا، سنتا، سمجھتا، محسوس کرتا انسان بن گیا۔درحقیقت انسان گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کے اعتبار سے ناقابل تذکرہ شئے ہے۔ اس کے اندر اللہ کی پھونکی ہوئی روح نے اس کی تمام صلاحیتوں اور زندگی کے تمام اعمال و حرکات کو متحرک کیا ہوا ہے۔جب کوئی مر جاتا ہے تواس کا پورا جسم موجود ہونے کے باوجود اس کی حرکت ختم ہو جاتی ہے۔یعنی حرکت تابع ہے، روح کے۔ درحقیقت روح زندگی ہے اور روح کے اوپر ہی تمام اعمال و حرکات کا انحصار ہے۔ اور جان اور روح آپس میں جُڑی ہوئی ہیں لیکن الگ ہونے کے قابل ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ صفات نفس‘‘ علامہ ابن قیم الجوزیہ کی کتاب ’’ کتاب الروح‘‘ میں سى چند اہم فصلوں کا اردو ترجمہ ہے۔اس رسالہ میں نفس امارہ، نفس لوامہ اور نفس مطمئنہ کی وضاحت اور اس کی حقیقت بیان کی گئی ہے ۔یہ ترجمہ پہلی بار 1950ء میں بمبئی سے شائع ہوا بعد ازاں 2015ء میں اسے تحقیق وتعلیق کے ساتھ شائع کیا گیا ہے۔(م۔ا)
عنوانات |
صفحہ |
اظہار تشکر ۔۔۔۔۔۔۔قاضی سلمان مبارک پوری |
5 |
مسلم کی دعا۔۔۔۔۔۔مولانا قاضی اطہر مبارک پوری |
7 |
مختصر سوانحِ مترجم ۔۔۔محمد صادق مبارک پوری |
9 |
رسالہ کے بارے میں ۔۔۔۔۔حاجی عبداللہ سمکری صاحب |
16 |
نفس ایک ہے یا تین |
17 |
طمانینت نفس کی حقیقت |
19 |
طمانینت نفس |
21 |
طمانینت احسان |
23 |
فقدان کمال سے اضطراب |
24 |
نفس مطمئنہ کی پہلی منزل |
26 |
نفس لوامہ |
31 |
نفس امارہ |
33 |
نفس مطمئنہ اور نفس امارہ کے تقاضے |
39 |
نفس امارہ کی غارت گری |
40 |
علمائے شریعت کے نزدیک روح کیاہے |
50 |