وحی الہٰی کے نزول کی ابتداءقراءت،علم اور قلم کے ذکر سے ہوئی۔رسول اللہ ﷺمعلم الکتاب والحکمۃ بنا کر مبعوث ہوئے۔قرآن وحدیث میں علمِ دین پڑھنے پڑھانے کی تاکید ،اس کی ضرورت و اہمیت اور فضیلت بیان کی گئی ہے اور عہدِ رسالت سے لے کر آج تک مسلمانوں میں تعلیم و تعلم کا مربوط نظام جاری و ساری ہے۔اسلام کے نظامِ تعلیم و تعلم اور مذہب پر بہت کچھ لکھا جا چکا ہے زیر تبصرہ کتاب ’’ خیر القرو ن کی درسگاہیں اور ان کا نظامِ تعلیم و تربیت ‘‘از قاضی اطہر مبارکپوری اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے جس میں فاضل مؤلف نے عہد رسالت میں ہجرت سے قبل اور بعد کی درسگاہوں کا ذکرکرتے ہوئے عہد صحابہ وعہد تابعین کی درسگاہوں اور نظام تعلیم کاتفصیلاً ذکر کرنے بعد مدینہ منورہ کی دینی وعلمی اور ادبی مجالس کا بھی ذکر کیا ہے اللہ تعالیٰ مؤلف کی اس کاوش کو قبول فرمائے (آمین)( م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
عرض ناشر |
|
8 |
مقدمہ |
|
10 |
اسلامی علوم کے ابتدائی مراکز و مقامات اور قیام مدارس کا سرسری جائزہ |
|
11 |
عہد نبوی کی درسگاہیں |
|
23 |
عہد صحابہ کی درسگاہیں |
|
109 |
عہد تابعین کی درسگاہیں |
|
235 |
مکاتب اور ان کا نظام تعلیم و تربیت |
|
337 |
مدنیہ منورہ کی دینی وعلمی اور ادبی مجلسیں |
|
363 |