کل کتب 6859

دکھائیں
کتب
  • 3651 #3815

    مصنف : صفی الرحمن مبارکپوری

    مشاہدات : 9453

    مختصر سیرۃ النبی ﷺ (صفی الرحمٰن مبارکپوری)

    (اتوار 17 اپریل 2016ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #3815 Book صفحات: 392

    سیرت کا موضوع گلشن سدابہار کی طرح   ہے جس کی سج دہج میں ہر پھول کی رنگینی وشادابی دامان نگاہ کوبھر دینے والی ہے۔ یہ گل چیں کا اپنا ذوق انتخاب ہے کہ وہ کس پھول کو چنتا اور کس کو چھوڑتا ہے مگر حقیقت یہ ہےکہ جسے چھوڑا، وہ اس سے کم نہ تھاجسے چن لیا گیا ۔بس یوں جانیےکہ اس موضوع پر ہرنئی تحقیق وتوثیق قوس قزح کے ہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے، اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے ۔ پھر بھی سیرت پر لکھی گئی بے شمارکتب کسی نہ کسی پہلوسے تشنگی محسوس کراہی دیتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصر سیرۃ النبی ﷺ‘‘ مولانا صفی الرحمن مبارک پوری صاحب کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے ذخیرہ احادیث اور مصدقہ تاریخی واقعات کی قوی شہادتوں سے سیرت طیبہﷺ کے موضوع پر نہایت ہی قابل تحسین اور خوبصورت کتاب تألیف کی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کی اس کاوش کو قبول فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

  • 3652 #3619

    مصنف : پروفیسر خالد حامدی

    مشاہدات : 4690

    رسول اللہ ﷺ اسوۂ حسنہ تو ہیں، اسوۂ کاملہ کیوں نہیں

    (ہفتہ 16 اپریل 2016ء) ناشر : صبح روشن پبلشرز لاہور
    #3619 Book صفحات: 51

    مولانا وحید الدین خان یکم جنوری 1925ءکو پید ا ہوئے۔ اُنہوں نے اِبتدائی تعلیم مدرسۃ الاصلاح ’سرائے میر اعظم گڑھ میں حاصل کی ۔شروع شروع میں مولانا مودودی﷫ کی تحریروں سے متاثر ہوکر 1949ء میں جماعت اسلامی ہند میں شامل ہوئے لیکن 15 سال بعد جماعت اسلامی کوخیر باد کہہ دیا اورتبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کرلی ۔ 1975ء میں اسے بھی مکمل طور پر چھوڑ دیا ۔مولانا وحید الدین خان تقریبا دو صد کتب کے مصنف ہیں جو اُردو ،عربی، اورانگریزی زبان میں ہیں اُن کی تحریروں میں مکالمہ بین المذاہب ،اَمن کابہت زیادہ ذکر ملتاہے اوراس میں وعظ وتذکیر کاپہلو بھی نمایاں طور پر موجود ہے ۔لیکن مولانا صاحب کے افکار ونظریات میں تجدد پسندی کی طرف میلانات اور رجحانات بہت پائے جاتے ہیں اُنہوں نے دین کے بنیادی تصورات کی از سر نو ایسی تعبیر وتشریح پیش کی ہے جو ان سے پہلے کسی نے نہیں کی اوروہ نہ صرف اس بات کو تسلیم کرتے ہیں بلکہ اپنے لیے اس میں فخر محسوس کرتے ہیں۔اسی لیے مولانا وحید الدین خاں کے افکار ونظریات ،علمی ودینی حلقوں میں زیر بحث رہتے ہیں ۔ان پر شدید تنقید کی جاتی ہے اور دلائل کی روشنی میں ان کےابطال کی کاوشیں جاری رہتی ہیں۔اس سلسلے میں دو سال قبل منظر عام آنے والی ڈاکٹر حافظ محمد زبیر (فاضل جامعہ لاہور اسلامیہ ،مدیر ششماہی رشد،لاہور) کی کتاب ’’ مولانا وحید الدین خان افکار ونظریات‘‘ قابل ذکر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ محمد رسول اللہ اسوۂ حسنہ توہیں لیکن اسوہ کاملہ نہیں‘‘ بھارت سے شائع ہونے والے جریدے ماہنامہ’’ اللہ کی پکار‘‘ کے مدیر جناب ڈاکٹر پروفیسر خالد حامدی صاحب کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے عصر حاصر کے نام نہاد متجدد روشن خیال حلقے سے تعلق والے وحید الدین کے اس شیطانی فکر کا علمی جائزہ لیا ہے کہ نعوذ باللہ آپ ﷺ کی زندگی اسوۂ حسنہ تو ہے ،اسوۂکاملہ نہیں۔اسوۂ حسنہ کے حوالے سے مولانا وحیدالدین خاں کی گل افشانی کا، جو محاکمہ پروفیسر خالد حامدی نے کیا ہے وہ مدلل بھی ہے اور چشم کشا بھی۔پاکستان میں ان مضامین کو محترم احمد سرور صاحب ماہنامہ ’’ چشم بیدار‘‘ میں شائع کیا ۔ بعد ازاں پندرہ روزہ ’’المنبر‘‘ فیصل آباد میں بھی ان مضامین کو قسط وار شائع کیا گیا۔توان مضامین کی اہمیت وافادیت کے پیش نظر عبدالوارث ساجد صاحب نے نبی کریم ﷺ کی حرمت کے دفاع اور عوام الناس کو اس فتنے سےبچانےکے لیے ان مضامین کوخوبصورت کتابی صورت میں شائع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو منظر عام تک لانے میں شریک تمام افراد کی کاوشوں کوقبول فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 3653 #3750

    مصنف : سید قطب شہید

    مشاہدات : 16208

    قرآن مجید کا اسلوب بیان

    (ہفتہ 16 اپریل 2016ء) ناشر : طارق اکیڈمی، فیصل آباد
    #3750 Book صفحات: 400

    خالق کائنات نے انسانیت کو جو سب سے بڑا تحفہ اور سب سے عظیم عطیہ عطا فرمایا وہ قرآن مجید ہے۔ انسانیت کو یہ عظیم ترین عطیہ الہٰی عطا اس وقت ہوا، جب ساری کائنات پر جہالت اور تاریکی کے بادل چھائے ہوے تھے ،اور جس طرح مردہ زمین اپنی زندگی کے لئے بارش کی بھیک مانگتی ہے، اسی طرح مردہ تباہ حال انسانیت ایک حیات بخش نظام کے لئے نہایت   ہی بے قراری کے ساتھ آسمان کی طرف نگاہیں اٹھا اٹھا کر دیکھ رہی تھی۔انسانیت کا سب سے بڑا ہمدرد اور شفیق ترین انسان غار خرا کی خلوتوں میں اس بات پر غور وفکرکرتا رہتا تھا کہ بد اخلاقیوں اور ہوسناکیوں کے کرداب میں پھنسی ہوئی انسانیت کو کیونکر اس کے اصل مقام ومرتبہ سے آشنا کیا جائے۔ یہ غمخوار ملت ومونس انسانیت ایک دن غار حرا میں اسی فکر میں مستغرق تھے کہ یکا یک یہ آواز گونجی: ’’اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ ‘‘یہ ایک نئے پیغام نئی تھذیب، نئے تمدن، ایک حیات بخش نظام یعنی اللہ کے کلام قرآن مجید کے نزول کا آغاز تھا۔جو سینہ مہبط وحی بنا،وہ انسانیت کے اسی سبب سے بڑے ہمدرد اور مونس و غمخوار کا سینہ تھا، قرآن مجید نے جنہیں رحمت للعالمین کا لقب عطا فرمایا۔ زیر تبصرہ کتاب’’قرآن مجید کا اسلوب بیان‘‘فاضل مصنف سید قطب شہید﷫ کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے قرآن مجید کے اسلوب بیان، فصاحت وبلاغت اور ادبی پہلوں پر نہایت علمی انداز سے اس کتاب کو تصنیف کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)

  • 3654 #3617

    مصنف : محمد لقمان سلفی

    مشاہدات : 9147

    کاروان حیات خود نوشت سوانح علامہ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی

    (جمعہ 15 اپریل 2016ء) ناشر : دار الداعی للنشر و التوزیع ریاض
    #3617 Book صفحات: 726

    ڈاکٹر لقمان سلفی ﷾ 1943ءکو بھارت میں پیدا ہوئے او ردار العلوم  احمد سلفیہ دربھگنہ ،بہار میں  دینی تعلیم حاصل کی  اس دوران ہی آپ کا داخلہ مدینہ یونیورسٹی  میں ہوگیا تو باقی تعلیم آپ نے مدینہ یونیورسٹی میں  حاصل کی۔ مدینہ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرکے آپ مفتی دیار سعودیہ فضیلۃ الشیخ ابن باز ﷫کے سیکرٹری کے طور پر کام کرتے رہے ۔بلکہ ان کے معتمد خاص بنے۔ علماء کرام عموماً ان کی وساطت سے شیخ مرحوم سے رابطہ کیاکرتے تھے۔ شیخ بن باز کی خصوصی سفارش بلکہ حکم پر انہیں سعودی شہریت دی گئی اب ماشاء اللہ ان کے بیٹے بھی ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں ۔ماشاء اللہ بڑی مطمئن زندگی گزار رہے ہیں ۔ شیخ لقمان صاحب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ منہج اسلاف اہل الحدیث کے بہت بڑے وکیل ہیں۔موصوف  نے   عربی اردو زبان  میں کئی کتب تصنیف کیں ۔تفسیر ’’تیسیر الرحمن لبیان القرآن ‘‘آپ  ہی کی   تصنیف ہے۔اور آپ سرزمینِ ہند کے عظیم ادارہ جامعہ امام ابن تیمیہ، مدینۃالسلام، بہار کے  مؤسس و رئیس بھی    ہیں۔31؍ جنوری 2009ءجامعہ امام ابن تیمیہ کے اعلیٰ تعلیمی ادارے المعہد العالی للتخصص فی التدریس والتربیۃکے افتتاحی پروگرام میں جامعہ سلفیہ بنارس کے رئیس، اُستاذ الاساتذہ علامہ ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری﷫  اور شیخ حفیظ الرحمن اعظمی (اُستاذ جامعہ دارالسلام، عمر آباد) کو بحیثیت ِمہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا ۔تو ڈاکٹر مقتدی حسن ازہر ی ﷫ اس وقت جامعہ ابن تیمیہ  کی نشاطات اور ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾  کی خدمات کو دیکھ عربی  زبان تحریری طور پر اپنے  تاثرات کااظہار ان الفاظ میں کیا :’’''31؍ جنوری 2009ء کو جامعہ امام ابن تیمیہ، مدینۃالسلام میں المعہد العالی للتخصص فی التدریس والتربیۃ کی تقریب افتتاح کی مناسبت سے جامعہ کے مؤسس و رئیس عزت مآب ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کی دعوت پر راقم الحروف کو اس کی زیارت کا موقع ملا۔ میں محترم ڈاکٹر صاحب کابے حد شکر گزار ہوں کہ اُنہوں نے مجھے جامعہ کی زیارت کی دعوت دی۔ اس زیارت نے میری ان خواہشات اور آرزوؤں کو عملی جامہ پہنا دیا جو میرے دل میں اس وقت سے موجزن تھیں جب میں نے بغیر دیکھے ہی جامعہ کے بارے میں لکھا تھا۔ لیکن آج جب کہ میں نے اپنی آنکھوں سے جامعہ کے کامیاب تعلیمی منصوبوں اوریہاں کے اساتذہ و معلّمات، طلبہ و طالبات کی سرگرمیوں کا نظارہ کیا تو مجھے ایک عجیب سی خوشی کا احساس ہوا، اوراس مردِ مجاہد کی ہمت کی داد دینی پڑی جس نے نہ صرف اپنی زندگی جامعہ کے لئے وقف کررکھی ہے، بلکہ اس کی تعمیر و توسیع، اساتذہ کی ہمت افزائی اور طلبہ کی رہنمائی میں اپنا سب کچھ قربان کردیا ہے۔جامعہ امام ابن تیمیہ میری نظر میں ایک عظیم علمی و دعوتی تحریک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بابرکت تہذیبی مشن ہے جو نہ صرف صوبہ بہار کی تعلیمی و تربیتی ضرورتوں کو پورا کررہا ہے، بلکہ اس کی روشنی پورے اُفقِ ہند پر پھیلتی جارہی ہے۔ میں اس جامعہ کے مؤسس و رئیس ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کو بے تکلف او رپُرخلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں ، جنہوں نے یہ عظیم علمی قلعہ قائم کیا۔ فرزندانِ ملت کو صحیح علم و عقیدہ کے حصول کے لئے یہ خوبصورت فضا عطا کی اور باحثین و دعاة کو علم اور دین کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے پر اُبھارا۔‘‘ڈاکٹر لقمان صاحب نے  جامعہ ابن تیمیہ کے علاوہ بہار میں ’’مرکز ابن باز برائے دراسات اسلامیہ‘‘  قائم کیا  جس کی نگرانی میں یکصد سے زائد عربی اردو  اور انگریزی  زبان میں   نہایت وقیع علمی  کتابیں شائع ہوچکی  ہیں۔آپ نے مختلف کانفرنسوں میں شرکت کے لیے متعدد ممالک  کے سفر بھی کیے ہیں۔پاکستان میں بھی دومرتبہ تشریف لائے ۔ایک مرتبہ سعودیہ حکومت کی  طرف سے   قادیانیوں کی سرگرمیوں کاجائزہ لینے کے لیے  مولانا منظور چنیوٹی  کے تعاون سے  ربوہ کا دورہ کیا۔اور تقریباً دس سال قبل   بھارت میں قائم اپنے ادراے جامعہ ابن تیمیہ  کی لائبریری   کے لیے کتب خریدنے کی غرض سے تشریف لائے  اور  استاذی المکرم مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾(مدیر اعلیٰ ماہنامہ محدث ،لاہور) کےپاس  کئی  دن قیام کیا اور  لاہور ،کراچی،فیصل آباد کے اہم دینی  اداروں کا وزٹ کیا اور مختلف علماء  سے  ملاقات بھی کی۔موصوف کی پوری زندگی دین کی نشرواشاعت اور تعلیم وتربیت میں  گزری ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’کاروان  حیات‘‘ علامہ ڈاکٹر  محمد لقمان سلفی ﷾ کی خودنوشت سوانح حیات ہے۔ موصوف نے اس کتاب میں اپنی پیدائش سے  لے کر ابتدائی تعلیم  اور پھر سعودی عرب میں  اعلی ٰ تعلیم  اوراپنی تمام دعوتی ،تعلیمی وتدریسی  او رتحقیقی  وتصنیفی خدمات  کامکمل تذکرہ کیاہے ۔اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سےنوازے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 3655 #3618

    مصنف : عبد الرشید حنیف

    مشاہدات : 4213

    خون صحابہ ؓ

    (جمعہ 15 اپریل 2016ء) ناشر : ادارہ علوم اسلامی، جھنگ
    #3618 Book صفحات: 123

    یہ بات روز اول سے چلی آرہی ہے کہ حق گوئی کرنےوالوں کو کبھی ظالم وجابر معاشرہ برداشت نہیں کرتا ۔اس کام کے لیے وہ ایڑھی چوٹی کا زور لگاتا ہے اس کے راستے میں روکاوٹیں حائل کی جاتی ہیں ۔طعنہ و تشنیع،گالیاں، برابھلا،موت کی دھمکیاں،جیل ،تختہ دار اور اہل خانہ کو اذیتیں دینا ظالم حکمران کا شیوا رہا ہے ۔صاحب اقتداراپنے تخت وتاج سے ہر سہولت تو خرید سکتے ہیں مگرکلمہ حق کہنے والوں کو نہیں دبا سکتے ۔او ر اسی طرح ہر دور میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے سعادت حاصل کرتے رہے ہیں اور جنتوں کے حق دار ٹھہرے۔آپﷺ نے جب دین حق کا پرچار کیا تو عرب زمانہ جاہلیت میں غوطہ زن تھا۔لوگوں نے مجنوں،دیوانہ،شاعر جیسے الفاظ کسےآپﷺ پر اپنوں نے ساتھ چھوڑ دیا اقتدار والوں نے مال ودولت کی آفر کی، دین حق سے پھسلانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔اور آپﷺ کے جانثاروں پر زندگی تنگ کر دی گئی۔گرم صحراء،سولی ،قتل اور طرح طرح کی تکالیف سے دوچار کیاگیا مگروہ استقامت کا پہاڑبن کر امت کے لیے مشعل راہ بن گئے ۔ زیر تبصرہ کتاب"خون صحابہ" مولانا عبدالرشید حنیف کی کاوش ہے اس میں میں آپﷺ کی دین حق کے لیے قربانیاں دینا طائف میں پتھرکھانا،احد میں اپنے دندان مبارک شہید ہونااو ر صحابہ کرام کا دین حنیف کی خاطر سب کچھ قربان کرتے ہوئے استقامت اختیار کرنے کا ذکر کیاگیاہے۔اللہ تعالی مصنف وناشرین کو اجر عظیم عطا کرے اور تمام داعیان اسلام کو استقامت کی راہ اختیار کرنے کی توفیق عطافرمائے۔ (آمین)(عمیر)

  • 3656 #3615

    مصنف : محمد رفیق بلند شہری

    مشاہدات : 9247

    مشہور محدثین کرام

    (جمعرات 14 اپریل 2016ء) ناشر : مکی دارالکتب لاہور
    #3615 Book صفحات: 139

    خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں  ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔ علم کی دنیا میں حفاظت حدیث ایک ایسا عظیم کارنامہ ہت جسے اغیار بھی خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں۔ مشہور مستشرق پروفیسر مارگریتھ کا یہ اعتراف کہ"علم حدیث پر مسلمانوں کا فخر کرنا بجا ہے" بلا سبب نہیں۔ مستشرق گولڈ زیہرنے علماء حدیث کی خدما ت کا اعتراف ان الفاظ میں کیاہے:"محدثین نے دنیائے اسلام کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک اندلس سے وسطِ ایشیاء تک کی خاک چھانی اور شہر شہر ، گاؤں گاؤں ،چپہ چپہ کا پیدل سفر کیا تا کہ حدیثیں جمع کریں اور اپنے شاگردوں میں پھیلائیں ، بلا شبہ" رجال"بہت زیادہ سفر کرنے والے اور" جوال"بہت زیادہ گھومنے والے جیسے القاب کے یہی لوگ مستحق ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "مشہور محدثین کرام"محترم مولانا محمد رفیق بلند شہری صاحب کی تصنیف ہے ۔جس میں انہوں نے انہی محدثین کرام کی سوانح   حیات ،ان کی خدمات اور تصنیفات وغیرہ کو تفصیل سے جمع  فرما  دیا ہے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3657 #3613

    مصنف : محمد روح اللہ نقشبندی غفوری

    مشاہدات : 10049

    طالب علم کے شب و روز

    (بدھ 13 اپریل 2016ء) ناشر : مکتبہ الشیخ کراچی
    #3613 Book صفحات: 403

    دینی مدارس میں قرآن وحدیث اوران سے متعلقہ علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ یہ مدارس صدیوں سے اپنے ایک مخصوص نظام ومقصد کے تحت آزادانہ دین کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔یہ مدارس اپنے مخصوص پس منظر اورخدمات کے لحاظ سے اسلامی معاشرے کا ایک ایسا اہم حصہ ہیں جن کی تاریخ اور خدمات سنہرے الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔ ان میں پڑھنے پڑھانے والے نفوسِ قدسیہ نے ہر دور میں باوجود بے سروسامانی کے دین اسلام کی حفاظت وصیانت کا قابل قدر فریضہ انجام دیا ہے۔ یہ انہی مدا رس کا فیض ہے کہ ملک میں اللہ اور اس کے رسول کا چرچا ہے، حق وباطل کا امتیاز قائم ہے، دینی اقدار وشعائر کا احترام وتصور عوام میں موجود ہے اور عوام اسلام کے نام پر مرمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔دینی مدارس کی ان بے شمار خوبیوں  کے ساتھ ساتھ اب لمحہ فکریہ یہ ہے کہ طلبہ اور اساتذہ میں جو خاص تعلق اور نسبت ہونی چائیے تھی وہ اب مفقود نظر آ رہی ہے۔اخلاق وکردار، اخلاص، للہیت دینی درد اور مذہبی حمیت جیسی صفات سے دوری بڑھتی جارہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ فراغت کے بعد ہمارے ی نو نہال جب زندگی کے میدان میں قدم رکھتے ہیں تو اپنے آپ کو ادھورا محسوس کرتے ہیں اور امت کو بھی ان سے پورا فائدہ نہیں  حاصل ہوتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"طالب علم کے شب وروز"محترم مولانا محمد روح اللہ نقشبندی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دینی طالب علم کے شب وروز پر بڑی شاندار گفتگو کی ہے کہ ایک طالب علم کے لیل ونہار کیسے گزرنے چاہئیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول ومنظور فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3658 #3614

    مصنف : مفتی محمد شفیع

    مشاہدات : 7374

    مسیح موعود کی پہچان قرآن و حدیث کی روشنی میں

    (بدھ 13 اپریل 2016ء) ناشر : مکتبہ دار العلوم، کراچی
    #3614 Book صفحات: 47

    امت محمدیہ کے آخری دور میں اللہ تعالی کی حکمت سے دجال اکبر کا خروج مقدر ومقرر تھا، جس کے شر سے تمام انبیائے کرام اپنی اپنی امتوں کو ڈراتے آئے ہیں، اور حسب تصریحات احادیث متواترہ اس کا فتنہ اگلے پچھلے تمام فتنوں سے سخت ہوگا۔اس کے ساتھ ساحرانہ قوتیں اور خوارق عادات بے شمار ہوں گی۔اسی کے ساتھ یہ بھی مقرر تھا کہ دجال کے فتنے سے امت کو بچایا جائے۔دجال کو شکست دینے کے لئے سیدنا عیسی  دوبارہ اس دنیا میں نزول فرمائیں گے اور اپنی مخصوص شان مسیحی سے مسیح دجال کا خاتمہ کریں گے۔نبی کریم ﷺ نے سیدنا عیسی  کی تمام صفات کو اپنی امت کے لئے بیان کر دیا ہے تاکہ امت کے لئے انہیں پہچاننا مشکل نہ رہے۔ زیر تبصرہ کتاب"مسیح موعود کی پہچان، قرآن وحدیث کی روشنی میں"معروف دیو بندی عالم دین  مفتی مولانا محمد شفیع عثمانی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مسیح موعود کی پہچان کے حوالے سے  قرآن وحدیث کی روشنی میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ کو ایک جگہ جمع فرما دیا ہے، اور ان کا ترجمہ وتشریح کسی دوسرے وقت تک کے لئے چھوڑ دیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3659 #3748

    مصنف : غازی عزیر مبارکپوری

    مشاہدات : 10036

    ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت ( مبارکپوری )

    (بدھ 13 اپریل 2016ء) ناشر : دار الکتب العلمیہ، لاہور
    #3748 Book صفحات: 416

    حدیث شریف دین کا دوسرا بڑا ماخذ ہے۔ اور بلاشبہ اسلام کے جملہ عقائد واعمال کی بنیاد کتاب وسنت پر ہے اور حدیث درحقیقت کتاب اللہ کی شارح اور مفسر ہے اور اسی کی عملی تطبیق کا دوسرا نام سنت ہے۔ نبی کریمﷺکو جوامع الکلم دیئے اور آپ کوبلاغت کے اعلیٰ وصف سے نوازہ گیا ۔ جب آپﷺ اپنے بلیغانہ انداز میں کتاب اللہ کے اجمال کی تفسیر فرماتے تو کسی سائل کو اس کے سوال کا فی البدیع جواب دیتے۔ تو سامعین اس میں ایک خاص قسم کی لذت محسوس کرتے اوراسلوبِ بیان اس قدر ساحرانہ ہوتا کہ وقت کے شعراء اور بلغاء بھی باوجود قدرت کے اس سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہتے ۔احادیثِ مبارکہ گوآپﷺ کی زندگی میں مدون نہیں ہوئیں تھی تاہم جو لفظ بھی نبیﷺ کی زبانِ مبارکہ سے نکلتا وہ ہزار ہا انسانوں کے قلوب واذہان میں محفوظ ہو جاتا اور نہ صرف محفوظ ہوتا بلکہ صحابہ کرام﷢ اس کے حفظ وابلاغ اور اس پر عمل کے لیے فریفتہ نظر آتے ۔یہی وجہ تھی کہ آنحصرت ﷺ کے سفر وحضر،حرب وسلم، اکل وشرب اور سرور وحزن کے تمام واقعات ہزارہا انسانوں کے پاس آپ کی زندگی میں ہی محفوظ ہوچکے تھے کہ تاریخ انسانی میں اس کی نظیر نہیں ملتی اور نہ ہی آئندہ ایسا ہونا ممکن ہے-۔خیر القرون کے گزر نے تک ایک طرف تو حدیث کی باقاعدہ تدوین نہ ہوسکی اور دوسری طرف حضرت عثمان ﷜ کی شہادت کے ساتھ ہی دور ِ فتنہ شروع ہوگیا جس کی طرف احادیث میں اشارات پائے جاتے ہیں۔ پھر یہ فتنے کسی ایک جہت سے رونما نہیں ہوئے بلکہ سیاسی اور مذہبی فتنے اس کثرت سے ابھرے کہ ان پر کنٹرول ناممکن ہوگیا۔ان فتنوں میں ایک فتنہ وضع حدیث کا تھا۔اس فتنہ کے سد باب کے لیے گو پہلی صدی ہجری کے خاتمہ پر ہی بعض علمائے تابعین نے کوششیں شروع کردی تھی۔اور پھر اس   کے بعد وضع حدیث کے اس فتہ کوروکنے کے لیے ائمہ محدثین نے صرف احادیث کوجمع کردینے کو ہی کافی نہیں سمجھا بلکہ سنت کی حفاظت کے لیے علل حدیث، جرح وتعدیل، اور نقد رجال کے قواعد اور معاییر قائم کئے، اسانید کے درجات مقرر کئے۔ ثقات اور ضعفاء رواۃ پر مستقل تالیفات مرتب کیں­۔ اور مجروح رواۃ کے عیوب بیان کئے۔ موضوع احادیث کو الگ جمع کیا او ررواۃ حدیث کےلیے معاجم ترتیب دیں۔ جس سے ہر جہت سے صحیح، ضعیف ،موضوع احادیث کی تمیز امت کے سامنے آگئی۔اس سلسلے میں ماضی قریب میں شیخ البانی کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔ امت محمدیہ ﷺ میں جہاں ایسے لوگ موجود رہے ہیں جو حدیثِ رسول کودین کے مآخذ کی حیثیت سے تسلیم کرنے سے منکر رہے ہیں وہاں چند ایسے جری دروغ گو بھی موجود رہے ہیں جنہوں نے صدہا احادیث وضع کر کے نبی کریم ﷺ کے نام مبارک سے لوگوں میں پھیلا کر حدیث مبارکہ ’’جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا اس نے جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنایا‘‘ کا مصداق بنے۔ جبکہ صحیح حدیث باتفاق امت واجب العمل ہے۔ البتہ ضعیف احادیث کے متعلق علماء امت کا نظریہ مختلف رہا ہے۔ چند علماء فضائل اعمال کے بارے میں وارد احادیث پر عمل کے جواز کے قائل ہیں جبکہ کچھ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ جب تک کوئی حدیث مکمل طور پر محقق نہ ہو اس پر عمل کے لیے ایک مسلمان کو کسی طور پر بھی مکلف نہیں ٹھرایا جا سکتا۔ زیر نظر کتاب ’’ضعیف احادیث کی معرفت اور ان کی شرعی حیثیت‘‘ ہندوستان کے ممتاز عالم دین غازی عزیر مبارکپوری ﷾ کی تصنیف ہے۔ اس سے قبل بھی فاضل مصنف نے اس موضوع پر اسی نام سے کتاب کو تألیف کیا تھا مگر مذکورہ کتاب فاضل مصنف کی اسی موضوع پر ہے اور اسمیں مزید مفید اضافے کیے ہیں۔جس میں انہوں نے ضعیف حدیث کی پہنچان اور اس کی شرعی حیثیت کے حوالے سے مستند حوالہ جات سے مزین مباحث کی پیش کی ہیں۔ اس موضوع پر اس کتاب سے قبل عربی زبان میں تو کافی مواد موجود تھا لیکن اردو زبان میں اتنا مستند اور تفصیلی مواد نہ تھا۔ لیکن کتاب ہذا کے مصنف موصوف نے بڑی محنت سے اردو داں طبقہ کےلیے یہ کتاب مرتب کی جو کہ طالبان ِعلوم نبوت کے لیے گراں قدر علمی تحفہ ہے۔ کتاب کے مصنف طویل عرصہ سے سعودی عرب میں مقیم ہیں۔اپنی روز مرہ کی مصرفیت کے علاوہ اچھے مضمون نگار، مصنف ، مترجم بھی ہیں۔ موصوف نے جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور کے زیر نگر انی چلنے والے ادارے ’’معہد العالی للشریعۃ والقضاء ‘‘ میں حصول شہادہ کے لیے 1995ء میں ایک تحقیقی وعلمی ضخیم مقالہ بعنوان ’’اصلاحی اسلو ب تدبر حدیث ‘‘ تحریر کیا۔ جو کہ بعد میں پہلے انڈیا اور پھر پاکستان میں مکتبہ قدوسیہ کی طرف سے ’’انکار حدیث کا نیا روپ‘‘ کے نام سے دوجلدوں میں شائع ہوا۔ یہ مقالہ الحمد للہ کتاب وسنت ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس کے علاوہ ان کے کئی علمی وتحقیقی مضامین پاک وہند کے علمی رسائل وجرائد میں شائع ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالی ان کے علم وعمل میں اضافہ فرمائے اور ان کی جہود کو قبول فرمائے۔ (آمین)

  • 3660 #3747

    مصنف : مفتی مبشر

    مشاہدات : 9983

    صفہ اور اصحاب صفہ

    (منگل 12 اپریل 2016ء) ناشر : بیت العلوم، لاہور
    #3747 Book صفحات: 268

    صفہ عربی زبان میں چپوترہ کو کہتے ہیں ۔نبی کری ﷺ جب 1ھ8 ربیع الاول بروز سوموار 23 ستمبر622ء کو مکہ مکرمہ سے ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے اور نبوت ضیا پاشیوں کا ایک نئے انداز سے آغاز ہوا تو اکناف واطراف سے لیلائے حقٰ کے دیوانے اس میکدہ میں جمع ہو گئے اور دن رآت شمع رسالت کی صحبت کیمیا ساز سے مستفید ہونے لگے۔ یہ مذہب اسلام کے پہلے پہلے آئینے تھے جن کے ذریعے نور نبوت نے منعکس ہو کر کائنات کی وسعتوں میں تاقیامت اپنی حقانیت کو ثابت کرنا تھا۔ ان حضرات کے رہنے کے لیے مسجد نبوی میں ایک چبوترہ بنا کر اس پر سایہ دار چھپر کردیا گیا تھا۔ وہ مہاجرین حضرات   جو کاروبار نہ کرتے تھے، ان کے پاس گھر تھا نہ کنبہ واہل وعیال، مکہ مکرمہ اور دیگر علاقوں سے دین متین کی تعلیمات براہ راست مشکوۃ نبوت سے حاصل کرنے کے لیے آگئے تھے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’صفہ اور اصحاب صفہ‘‘مولانا مفتی مبشر ﷾ کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے اصحاب صفہ کی تعداد اور دیکر صحابہ کرام کے عمومی فضائل کو ذکر کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین (شعیب خان)

  • 3661 #3609

    مصنف : ڈاکٹر محمد امین

    مشاہدات : 3896

    شاتم رسول کو مارنے والے کی سزا کا شرعی حکم ممتاز قادری کیس کے تناظر میں

    (پیر 11 اپریل 2016ء) ناشر : مکتبہ البرہان لاہور
    #3609 Book صفحات: 43

    نبی  کریمﷺکی عزت، عفت، عظمت اور حرمت اہل ایمان کاجزوِلاینفک ہے اور حب ِرسولﷺایمانیات میں سے ہے اور آپ کی شانِ مبارک پر حملہ اسلام پر حملہ ہے۔عصر حاضر میں کفار ومشرکین کی جانب سے نبوت ورسالت پر جو رکیک اور ناروا حملے کئےجارہے ہیں، دراصل یہ ان کی شکست خوردگی اور تباہی و بربادی کے ایام ہیں۔گستاخ رسول کی سزا ئے موت ایک ایسا بین  امر ہے کہ جس کے ثبوت کے لئے قرآن و حدیث میں بے شمار دلائل موجود ہیں۔ نبی کریم ﷺ کی عظمت و توقیر مسلمان کے ایمان کا بنیادی جزو ہے اور علمائے اسلام دور صحابہ سے لے کر آج تک اس بات پر متفق رہے ہیں کہ آپ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنیوالا آخرت میں سخت عذاب کا سامنا کرنے کے علاوہ اس دنیا میں بھی گردن زدنی ہے۔ خود نبی رحمت ﷺ نے اپنے اور اسلام کے بے شمار دشمنوں کو (خصوصا فتح مکہ کے موقع پر)معاف فرمادینے کیساتھ ساتھ ان چند بدبختوں کے بارے میں جو نظم و نثر میں آپ ﷺ کی ہجو اور گستاخی کیا کرتے تھے، فرمایا تھا کہ:اگر وہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے بھی ملیں تو انہیں واصل جہنم کیا جائے۔اور گستاخ رسول کو قتل کرنے والے کو شرعا کوئی سزا نہیں دی جائے گی۔لیکن افسوس کہ اسلام کے نام پر حاصل کئے جانے والے ملک پاکستان  کی عدالتیں توہین رسالت کے معاملے پر کوتاہی اور غیر شرعی فیصلے صادر کر رہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتابچہ"شاتم رسول کو مارنے والے کی سزا کا شرعی حکم، ممتاز قادری کیس کے تناطر میں"محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ممتاز قادری کیس کے حوالے سے پاکستانی عدالتوں سے صادر ہونے والے غیر شرعی فیصلوں  کے اسباب کا جائزہ لیا ہے اور ممتاز قادری کا بھرپور دفاع کیا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے آمین(راسخ)

  • 3662 #3610

    مصنف : حافظ محمد ہمایوں

    مشاہدات : 12247

    تہذیب الاخلاق

    (پیر 11 اپریل 2016ء) ناشر : وزارت مذہبی امور، زکوٰۃ و عشر، حکومت پاکستان
    #3610 Book صفحات: 85

    نبی کریم ﷺ اخلاقیات کے اعلی ترین مقام پر فائز تھے،اللہ تعالی نے آپ کو اخلاق کا بہترین نمونہ اور پیکر بنا کر بھیجا تھا۔کسی نے سیدہ عائشہ ؓ سے نبی کریم ﷺ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟آپ ﷺ اخلاق کے اعلیٰ ترین مرتبے پر فائز تھے۔ اس کی گواہی قرآن نے بھی دی اور صحابہ و ازواج مطہرات ؓ نے بھی۔ یہاں تک کہ آپ کے بدترین مخالفین،جنہوں نے آپ پر طرح طرح کے الزامات تو لگائے لیکن کبھی آپ کی سیرت اور کردار کی بابت ایک لفظ بھی نہ کہہ پائے۔حیرت کا مقام ہے کہ آپ کے ہم عصر مخالفین تک آپ کو اعلیٰ اخلاق و کردار کا حامل گردانتے تھے۔ لیکن چودہ سو سال بعد مغرب کے آزادی صحافت کے علمبرداروں کو آپ کے کردار پر انگشت نمائی کا گھناؤنا خیال سوجھا۔ اس کا حل یہی ہے کہ ہم اپنے پیارے نبی جناب محمد رسول اللہ  ﷺ کی سیرت اور کردار کا مطالعہ کریں اور اس کا زیادہ سے زیادہ پرچار کریں۔ زیر تبصرہ کتاب "تہذیب الاخلاق" محترم حافظ قاری محمد ہمایوں صاحب کی مرتب کردہ ہے جسے وزارت مذہبی امور، حکومت پاکستان کے شعبہ تحقیق ومراجع نے شائع کیا ہے۔مرتب موصوف نے  انتہائی سادہ لیکن مؤثر انداز میں آپ ﷺ کے اخلاق و سیرت کو بیان کیا ہے۔ اس کا مطالعہ ہر اس مسلمان کے لئے مفید ہے جو آپ سے محبت کا دعوٰی کرتا ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے اخلاق اور اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

  • 3663 #3746

    مصنف : آباد شاہ پوری

    مشاہدات : 6630

    سید بادشاہ کا قافلہ

    (پیر 11 اپریل 2016ء) ناشر : البدر پبلیکیشنز لاہور
    #3746 Book صفحات: 456

    انسانی تاریخ عبرت کا بہت وسیع و عریض مرقع ہے۔ انسان نے ظلم و ستم کی داستانیں بھی رقم کیں ہیں لیکن یہی انسان ہمت و عزیمت کے باب بھی جریدہ عالم پر ثبت کرتا رہا ہے۔ وقت کے مستبد حکمران ہمیشہ یہی سمجھتے رہے ہیں کہ ان کا حق حکمرانی غیر محدود ہے اپنے اقتدار کے نشے میں بد مست حکمرانوں کو گھنٹی بجنے سے قبل تک کبھی وہم و گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ دنیا ایک مکافاتی عمل کی حیثیت رکھتی ہے۔ جس طرح ظالم حکمران ہر دور میں ظلم کے فسانے میں ایک نیا ٹکڑا شامل کر دیتے ہیں، اسی طرح راہ وفا کے دیوانے بھی تاریخ کا قرض چکانے کی جسارت میں لگے رہتے ہیں۔ جہاں ایک جانب فرعون، نمرود، شداد اور ابو جہل نظر آتے ہیں تو وہاں دوسری جانب حضرت موسیٰؑ، حضرت ابراہیمؑ، صدیق اکبر ؓ، امام احمد بن حنبلؒ اور شاہ شہیدؒ تک ایک سلسلہ الذہب نظر آتا ہے۔ زیر نظر کتاب"سید بادشاہ کا قافلہ" آباد شاہ پوری کی تاریخی تصنیف ہے۔ مصنف علمی دنیا میں کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ موصوف دل بیدار، اندھیروں میں راہ دکھانے والا دماغ روشن اور رہوار وقت کے ساتھ چلنے والا قلم رکھتے ہیں۔ موصوف نے اپنی کتاب ہذا میں ایک عظیم تحریک کے قافلہ شوق کی داستانِ جلیل و جمیل کو قلمبند کیا ہے۔ برصغیر پاک و ہند کی پہلی اسلامی تحریک کے قافلے کی داستان لازوال کو اوراق کی زینت بنایا ہے۔ یہ ان جفاکش مجاہدین کی داستان ہے جو فرنگیوں کے خلاف علمِ جہاد لے کر برسرِ میدان نکلے تھے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی کاوش کو قبول و منظور فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 3664 #3607

    مصنف : خواجہ حسن نظامی

    مشاہدات : 12257

    تاریخ فرعون

    (اتوار 10 اپریل 2016ء) ناشر : یو پبلشرز لاہور
    #3607 Book صفحات: 315

    فرعون کا لقب قدیم مصر کے بادشاہوں کے لیے استعمال ہوتا ہے قرآن میں بنی اسرائیل کے قصہ میں فرعون کا ذکر میں آتا ہےـ فرعون کا تکبر تاریخ اور ادب میں مشہور ہے۔ فرعون اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے برابر سمجھتا تھا۔ سیدنا موسیٰ نے فرعون کو اپنی رسالت کی نشانیاں دکھائیں مگر اس نے ماننے سے انکار کیاـ جب بنی اسرائیل کو اللہ نے آزاد کیا اور جزیرہ نمائے سینا کی طرف لے گئے تو بالآخر فرعون اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نہ بچ سکا اور پانی میں ڈوب کر مر گیا ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو آنے والی نسلوں کے لیے مثال اور باعث عبرت بنادیا ۔فرعون کی لاش آج بھی مصر کے عجائب گھر میں نشانی کے طور پر محفوظ ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تاریخ فرعون‘‘برصغیر پاک وہند کے ایک بے مثال ادیب جناب خواجہ حسن نظامی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب محض کسی ایک فرعون کی تاریخ نہیں ہے بلکہ فراعنہ مصر کے حالات وواقعات کی ایک انتہائی وقیع سرگزشت ہے ۔ اس کتاب میں دنیا کی قدیم ترین اور خیرہ کن تہذیب وتمدن کی وارث مصری قوم کا مستند تاریخی وتحقیقی جائزہ پیش کرتےہوئے مصری تہذیب وتمدن کے سبھی پہلوؤں کومنظر عام پر لایا گیاہے۔(م۔ا)

  • 3665 #3608

    مصنف : مجاہد الحسینی

    مشاہدات : 5517

    رسول اللہ ﷺ کا نظام امن عالم

    (اتوار 10 اپریل 2016ء) ناشر : سیرت مرکز فیصل آباد
    #3608 Book صفحات: 348

    اس دنیا میں انسانوں کے مختلف طبقات میں چھوٹے سے لیکر بڑے تک ،بچے سے لیکر بوڑھے تک،ان پڑھ جاہل سے لیکر ایک ماہر عالم اور بڑے سے بڑے فلاسفر تک،ہر شخص کی جد وجہد  اور محنت وکوشش میں اگر غور سے کام لیا جائے تو ثابت ہو گا کہ اگرچہ محنت اور کوشش کی راہیں  مختلف ہیں مگر آخری مقصد سب کا قدرے مشترک ایک ہی ہے ،اور وہ ہے "امن وسکون کی زندگی"اور نبی کریم اسی امن وسلامتی کا علم بردارمذہب لے کر آئے۔ اسلام ایک امن وسلامتی والا مذہب ہے ،جو نہ صرف انسانوں بلکہ حیوانوں کے ساتھ بھی نرمی کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس عظیم دین کا حسن دیکھئے کہ اسلام ’’سلامتی‘‘ اور ایمان ’’امن‘‘ سے عبارت ہے اور اس کا نام ہی ہمیں امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دینے کیلئے واضح اشارہ ہے۔نبی کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ ، صبر و برداشت، عفو و درگزر اور رواداری سے عبارت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"رسول اللہ ﷺ کا نظام امن عالم ، قرآن وحدیث اور تاریخٰ حقائق کی روشنی میں"محترم مولانا مجاہد الحسینی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے قرآن وحدیث اور تاریخی حقائق کی روشنی میں اسلام کی امن پسندی اور یہود ونصاری کی دنیا میں مچائی گئی تباہ کاریوں کو بیان کیا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو نبی کریم ﷺ کے اخلاق اور اسوہ حسنہ پر عمل کرنے کی توفیق دے۔ آمین(راسخ)

  • 3666 #3745

    مصنف : ڈاکٹر رضاء اللہ محمد ادریس مبارکپوری

    مشاہدات : 6632

    سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق بعض شبہات کا ازالہ

    (اتوار 10 اپریل 2016ء) ناشر : دار الخلد، لاہور
    #3745 Book صفحات: 391

    تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان ﷜ کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگی تھی، ابتدءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ سے وغیرہ سے تمیز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور ’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘ سے وابستگی ظاہر کرتے ہوے ہر ایک نے اپنے آپ کو کتاب وسنت کا حامل وعلمبردار قرار دیا۔ لہذا ان تمام جماعتوں اور مکاتب فکر سے امتیاز کے لیے اہل حق نے ’’سلف‘‘ کا انتخاب کرتے ہوئے اس کی طرف اپنی نسبت کی۔ تو جس طرح ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کی اصطلاح ایک ضرورت کےتحت ایجاد کی گی تھی اسی طرح ’’سلف ‘‘ اور سلفی‘‘ کی اصطلاح بھی ایک ضرورت کے تحت ایجاد کی گئی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سلفیت کا تعارف‘‘فاضل مصنف رضاءاللہ محمد ادریس مبارکپوری کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے سلفیت کا تعارف اور اس کے متعلق شکوک وشبہات کا ازالہ کیا ہے اور اہل حدیث پر کیے جانے والے اعتراضات کا رد کیا ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ فاضل مصنف کو اس کا ر خیر پر اجرے عظیم سے نوازے۔ آمین(شعیب خان)

  • 3667 #3605

    مصنف : ڈاکٹر عبد اللہ قاضی

    مشاہدات : 12788

    بدر سے تبوک تک

    (ہفتہ 09 اپریل 2016ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #3605 Book صفحات: 283

    اللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں نبی کریمﷺکی  ذات گرامی کو ایک بہترین نمونہ قرار دے کر اہل اسلام کواس پر عمل پیرا  ہونے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔جس کا تقاضا ہے کہ آپﷺ کی سیرت مبارکہ کے ایک ایک گوشے کو محفوظ کیا جائے۔اور امت مسلمہ نے اس عظیم الشان تقاضے  کو بحسن وخوبی سر انجام دیا ہے۔سیرت نبوی پر ہر زمانے میں بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں اور اہل علم نے اپنے  لئےسعادت سمجھ کر یہ کام کیا ہے۔نبی کریمﷺ کی سیرت مبارکہ کا ایک بہت بڑا حصہ غزوات اور مغازی پر مشمل ہے ،جس پر باقاعدہ  مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔مگر آپ کی جنگیں اور غزوات تاریخ انسانی میں غیر معمولی طور پر ممتاز ہیں۔اکثر دگنی،تگنی اور بعض اوقات دس گنی بڑی قوت کے مقابلہ میں آپ ہی کو قریب قریب ہمیشہ فتح حاصل ہوئی۔دوران جنگ اتنی کم جانیں ضائع ہوئیں کہ انسانی خون کی یہ عزت بھی تاریخ عالم میں بے نظیر ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"بدر سے تبوک تک"محترم ڈاکٹر عبد اللہ قاضی صاحب کی تصنیف ہےجس میں انہوں نے نبی کریم ﷺکے بدر سے لیکت تبوک تک کے تمام غزوات کی تفصیلات پیش کر دی ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو  اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3668 #3606

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 5398

    پندرہ روزہ جریدہ ترجمان دہلی دسمبر 2015ء

    (ہفتہ 09 اپریل 2016ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث، ہند
    #3606 Book صفحات: 264

    صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی  سے مراد رسول  اکرم ﷺکا وہ  ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت  میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی  کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص  ہے  لہذاب  یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے  استعمال نہیں کرسکتا۔  انبیاء  کرام﷩ کے  بعد  صحابہ کرام   کی   مقدس  جماعت تمام  مخلوق سے  افضل  اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام  کو ہی  حاصل  ہے  کہ اللہ  نے   انہیں دنیا میں  ہی  مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے  بہت سی  قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام  سے محبت اور  نبی کریم  ﷺ نے  احادیث مبارکہ  میں جوان کی افضلیت  بیان کی ہے ان کو تسلیم   کرنا  ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ اور صحابہ کرام کی  مقدس جماعت  ہی وہ پاکیزہ جماعت  ہے جس کی  تعدیل قرآن نے بیان کی ہے ۔ متعدد آیات میں ان کے  فضائل ومناقب پر زور دیا ہے  اوران کے اوصاف حمیدہ کو ’’اسوہ‘‘ کی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔  اوران  کی راہ  سے انحراف کو غیر سبیل المؤمنین کی اتباع سے تعبیر  کیا ہے ۔ الغرض ہر جہت سے صحابہ کرا م  کی عدالت وثقاہت پر اعتماد کرنے  پر زور دیا ہے۔ اور علماء امت نے قرآن  وحدیث کےساتھ  تعامل ِ صحابہؓ کو بھی شرعی حیثیت سے پیش کیا ہے ۔اور محدثین نے ’’الصحابۃ کلہم عدول‘‘  کے قاعدہ کےتحت رواۃ حدیث پر جرح وتعدیل کا آغاز  تابعین سے کیا ہے۔اگر صحابہ پر کسی پہلو سے  تنقید جائز ہوتی توکوئی وجہ نہ تھی  کہ محدثین اس سے صرفِ نظر کرتے یاتغافل کشی سے کام لیتے۔ لہذا تمام صحابہ کرام کی شخصیت ،کردار، سیرت اور عدالت بے غبار ہے اور قیامت تک بے غبار رہی گئی ۔ لیکن مخالفین اسلام نے جب کتاب وسنت کو مشکوک بنانے کے لیے  سازشیں کیں تو انہوں نے سب سے پہلے  صحابہ کرامؓ ہی کو ہدف تنقید بنانا  ضروری سمجھا۔ ان  کے کردار کوبد نما کرنے  کےلیے  ہر قسم کےاتہام تراشنے سے دریغ نہ کیا۔قرآن وسنت کے مقابلہ میں تاریخی وادبی کتابوں سے چھان بین کر کے تصویر کا دوسرا رخ پیش کرنے کی سعئ ناکام کی تو  محدثین اور علمائے امت نے   مستشرقین کے  اعتراضات کے  جوابات اور دفاع صحابہ کے سلسلے میں   گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ زیر تبصرہ رسالہ"ترجمان دھلی"مسلک اہلحدیث کا داعی اور مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کا نقیب ہے اور اس کی یہ خاص اشاعت عدالت صحابہ کے عنوان پر ہے۔اس میں متعدد اہل علم کے مقالات جمع ہیں جن میں عدالت صحابہ  سے متعلق  مباحث  سپرد قلم کیے  گئے  ہیں۔ان مباحث  سے عدالت صحابہ  سے متعلق اکثر شبہات کا ازالہ ہوجاتا ہے۔اللہ تعالیٰ  سے دعا ہے کہ وہ اس رسالے میں مقالات لکھنے والے تمام علماء کرام کی اس کا وشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور اہل اسلام کے دلوں میں صحابہ کی   عظمت ومحبت پیدا فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 3669 #3744

    مصنف : مولوی محمد حسین

    مشاہدات : 11384

    سفر نامہ ابن بطوطہ

    (ہفتہ 09 اپریل 2016ء) ناشر : تخلیقات، لاہور
    #3744 Book صفحات: 520

    حضرت انسان اپنے دل و دماغ میں بے شمارقسم کی خواہشات اور امیدوں کو جنم دیتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے، دن و رات کی تفریق کیے بغیر ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہو جاتا ہے۔ ہر انسان اپنے ذہن کے مطابق مختلف قسم کی خواہشات رکھتا ہے بعض افراد تعلیم کے شوقین ہوتے ہیں، تو بعض افراد معیشت کی لگن، کچھ افراد کوئی جدید ٹیکنالوجی کے دلدادہ ہوتے ہیں، تو کچھ افراد تاریخی اسفار کی جستجو میں مصروف عمل نظر آتے ہیں۔ ان خواہشات میں جو لوگ تاریخی اسفار کے شوقین ہوتے ہیں وہ اپنے سفر ناموں میں دوران سفر پیش آنے والے حالات، اقوام کی تہذیب و تمدن، ان کے رسم و رواج اور ان اقوام کے طرز بودوباش کو نہایت باریک بینی سے جانچتا ہے اور اپنے سفر نامے کو احاطہ تحریر میں لانے کی کوشش کرتا ہے۔ زیر نظر کتاب" سفر نامہ ابن بطوطہ" عربی کتاب" عجائب الاسفار" کا اردو ترجمہ ہے۔ فاضل مترجم خان بہادر مولوی محمد حسین صاحب نے نہایت سہل اور آسان فہم سلیس اردو ترجمہ کیا ہے۔ کتاب ہذا میں ہندوستان، مالدیپ، چین و عرب، ایران، شام، مصر اور دیگر ممالک کے سفر نامے مذکور ہیں۔ اللہ تعالیٰ موصوف کو ہمت و استقامت سے نوازے۔ آمین(عمیر)

  • 3670 #3604

    مصنف : ڈاکٹر صبحی صالح

    مشاہدات : 16771

    علوم القرآن ( صبحی صالح )

    (جمعہ 08 اپریل 2016ء) ناشر : ملک سنز کارخانہ بازار فیصل آباد
    #3604 Book صفحات: 499

    علوم القرآن سے مراد وہ تمام علوم وفنون ہیں جو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتدا عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ علوم القرآن ‘‘لبنان کے ڈاکٹر صبحی صالح کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں ڈاکٹر صبحی صالح نے حقیقت وحی ، تاریخ قرآن، علوم القرآن، اعجاز القرآن وتاریخ تفسیر جیسے عنوانات کو موضوع بحث بنایا ہے ۔ان مذکورہ ابواب کے تحت کے سیکڑوں ذیلی عنوانات پھیلتے گئے ہیں ۔فاضل مصنف نے ان مباحث میں ان کا حق اداکردیا ہے ۔یہ کتاب اپنے موضوع پر نہایت مفصل اور تقریباً اس ضمن میں تحریر کردہ ایک صد کتب کی جامع ہے جن کاتذکرہ ماخذ کے طور پر مصنف نے کتاب کے آخر میں کیا ہے۔ معروف مترجم جناب پروفیسر غلام احمد حریری ﷫ نے 1966ء میں اس اہم کتاب کا ترجمہ کرنے کی سعادت حاصل کی ۔مترجم نے ترجمہ وتفہیم میں مطالب کا خاص کاخیال رکھا ہے اور مبہم ومجمل مباحث کوآسان بنا دیا ہے ۔کتاب کی افادیت ومقبولیت کے باعث اس کتاب کے متعدد ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں ایڈیشن ہذا اس کتاب کا چوتھا ایڈیشن ہے۔اللہ تعالیٰ مصنف، مترجم اور نارشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔ (م۔ا)

  • 3671 #3699

    مصنف : حافظ محمد طاہر محمود اثری

    مشاہدات : 6055

    رواداری سیرت طیبہ کی روشنی میں

    (جمعہ 08 اپریل 2016ء) ناشر : عمر پبلیکیشنز، لاہور
    #3699 Book صفحات: 198

    اللہ کے پاک نبی کریم حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیؐ شب اسریٰ کے مہمان تمام دنیا کے انسانوں اور انبیاء کرام علیھم السلام کے سردار مکمل ضابطہ حیات لے کر اس جہان رنگ و بو میں تشریف لائے۔ سرکار دوجہاںﷺ نے انفرادی و اجتماعی زندگی کا مکمل نمونہ بن کر دکھایا۔ آپؐ کی اپنی مبارک حیات کے پہلے سانس سے لے کر آخری سانس تک کے وہ تمام نشیب و فراز ایک ہی سیرت میں یکجا ،مکمل اور قابل اتباع ہیں اور اللہ کا یہ احسان اعظم ہے کہ اس نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لئے حضرت محمد ؐ کو مبعوث فرمایا۔ جب آقائے نامدار ؐکو مبعوث کیا گیا تو اس وقت دنیا تاریکی، جہالت، ابتری و ذلت کے انتہائی پر آشوب دور سے گز رہی تھی۔ یونانی فلسفہ اپنی نا پائیدار اقدار کا ماتم کر رہا تھا، رومی سلطنت روبہ زوال تھی، ایران اور چین اپنی اپنی ثقافت و تہذیب کو خانہ جنگی کے ہاتھوں رسوا ہوتا دیکھ رہے تھے۔ ہندوستان میں آریہ قبائل اور گوتم بدھ کی تحریک آخری ہچکیاں لے رہی تھی۔ ترکستان اور حبشہ میں بھی ساری دنیا کی طرح اخلاقی پستی کا دور دورہ تھا اور عرب کی حالت زار تو اس سے بھی دگرگوں تھی ۔سیاسی تہذیب و تمدن کا تو شعور ہی نہ تھا عرب وحدت مرکزیت سے آشنا نہیں تھے، وہاں ہمیشہ لا قانونیت، باہمی جنگ و جدل کا دور دورہ رہا۔ اتحاد ،تنظیم ،قومیت کا شعور حکم و اطاعت وغیرہ جن پر اجتماعی اور سیاسی زندگی کی راہیں استوار ہوتی ہیں ان کے ہاں کہیں بھی نہ پائی جاتی تھیں۔ قبائل بھی اپنے اندرونی خلفشار کے ہاتھوں تہذیب و تمدن سے نا آشنا تھے۔ سیاسی وحدت یا بیرونی تہذیبوں سے آشنائی و رابطہ دور کی بات تھی۔ نبی پاک ؐ کی الہامی تعلیمات سے عرب ایک رشتہ وحدت میں پرو دئیے گئے اور وہ قوم جو باہمی جنگ و جدل ،ظلم و زیادتی کے علاوہ کسی تہذیب سے آشنا نہ تھی جہاں بانی کے مرتبے پر فائز کر دی گئی یہ سب اس بناء پر تھا کہ اسلام نے دنیاوی بادشاہت کے برعکس حاکمیت اقتدار اعلیٰ کا ایک نیا تصور پیش کیا جس کی بنیاد خدائے لم یزل کی حاکمیت اور جمہور کی خلافت تھی۔ زیر تبصرہ کتاب’’رواداری سیرت طیبہ کی روشنی میں‘‘فاضل مصنف حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے رسولﷺ کی سیرت طیبہ کواپنی اس کتاب میں نہایت ہی احسن انداز سے بیان ن کیا ہے۔ اللہ رب العزت ان کو اس کار خیر پر اجرے عظیم سے بہرا مند فرمائے۔ آمین(شعیب خان)

  • 3672 #3698

    مصنف : انجینئر عبد المجید انصاری

    مشاہدات : 5968

    خماسیات قرآن و حدیث

    (جمعرات 07 اپریل 2016ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #3698 Book صفحات: 319

    اللہ رب العزت نے اپنے بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے اپنے برگزیدہ رسولوں اور پیغمبروں کو مبعوث فرمایا جو گمراہی اور جہالت میں ڈوبی ہوئی بنی نوع کو صراط مستقیم سے ہمکنار کرتے۔ سید الانبیاء ختمی المرتبت حضرت محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ ﷺ کو قرآن جیسا عظیم معجزہ اور جوامع الکلم سے نوازہ۔ قرآن مجید امت مسلمہ کے پاس اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ایک عظیم تحفہ ہے۔ اس سچی اور لاریب کتاب میں گزشتہ اقوام کے واقعات اور مستقبل کی پشین گوئیاں بھی بیان کی گئی ہیں۔ یہ کتاب مقدس حق اور باطل کے درمیاں فیصلہ کرنے والی ہے۔ قرآن کریم سراپا نصیحت، حکمت و دانائی کی باتوں سے اور لبریز سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرنے والی کتاب ہے۔ نزول قرآن سے لے کر لمحہ موجودہ تک مختلف زاویوں سے اس کی توضیحات و تفسیرات سامنے آرہی ہیں لیکن اس کے مصارف ہیں کہ ختم نہیں ہوتے۔ اور اس اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو جوامع الکلم سے بھی نوازہ ہے۔ زیر نظر کتاب"خماسیات قرآن و حدیث" انجینئر عبد المجید انصاری کی ایک منفرد اور پرکشش تالیف ہے۔ اس کتاب میں موصوف نے ان چیزوں کا بیان کیا ہے جو قرآن وحدیث میں پانچ پانچ مرتبہ یا پانچ کی تعداد کے حوالے سے مذکور ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ فاضل مولف کو اجر عظیم سے نوازے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)

  • 3673 #3477

    مصنف : ابو الکلام آزاد

    مشاہدات : 5787

    حقیقت الصلوۃ

    (جمعرات 07 اپریل 2016ء) ناشر : مکتبہ جمال، لاہور
    #3477 Book صفحات: 102

    مسلمانوں کا امتیازی وصف دن اور رات میں پانچ دفعہ اپنے پرور دگار کے سامنے با وضوء ہو کر کھڑے ہونا اور اپنے گناہوں کی معافی مانگنا اور اپنے رب سے اس کی رحمت طلب کرنا ہے۔ نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کلمۂ توحید کے اقرار کے بعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ نماز بے حیائی اور برائی کے کاموں سے روکتی ہے۔ بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قدر اہم ہے کہ سفر وحضر، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے۔ اس لیے ہرمسلمان مرد اور عورت پر پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنا لازمی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ حقیقت الصلاۃ ‘‘ امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد کی تصنیف ہے۔ مولانا آزاد اسلام ایک کاحرکی اور انقلابی تصور رکھتے تھے جس میں قرآن اور نماز کو بنیادی حقیقت حاصل ہے۔ دین سے وابستگی کی ہر سطح ان کے نزدیک انہی دوبنیادوں پراستوار ہے۔ قرآن معبودیت کا اظہار ہے اور نماز عبودیت، گویا یہ دو قوسین ہیں جن سے مل کر دین کا دائرہ مکمل ہوتاہے۔ یا یوں کہہ لیجیے کہ قرآن جس کمال بندگی کا متقاضی ہے وہ نماز میں حاصل ہوتا ہے۔ بندگی کی کوئی بھی صورت ہو یہ ممکن نہیں کہ اس کی تکمیل نماز سے باہر کہیں اور ہوتی ہو ۔عقیدہ وعمل کی تمام وسعتوں، بلندیوں اور گہرائیوں کا اگر بندگی کی کسی ایک وضع میں کمال اور جامعیت کےساتھ اظہار ہوتا ہے تو وہ نماز ہے۔ یہ کتاب اسی دعوے کو جامۂ ثبوت پہناتی ہے۔ اپنی ذہنی بناوٹ اورافتاد طبع کے عین مطابق مولانا نے اس کتاب میں اپنے موضوع کی صورت نہیں بلکہ حقیقت کوہدف بنایا ہے یعنی مسائل نماز کی بجائے نماز جس جوہر بندگی اور حقیقت عبدیت کا مظہر ہے اس کی طرف توجہ دلائی ہے۔

  • 3674 #3603

    مصنف : گوہر رحمان

    مشاہدات : 21388

    علوم القرآن جلد اول ( گوہر رحمان )

    dsa (بدھ 06 اپریل 2016ء) ناشر : مکتبہ تفہیم القرآن ۔ مردان
    #3603 Book صفحات: 522

    علوم القرآن ایک مرکب اضافی ہےاور اس سے مراد وہ علوم ہیں جو قرآن نےبیان کیے ہیں یا وہ قرآن سےاخذ کیے جاسکتے ہیں اورجو قرآن فہمی میں مدد دیتے ہیں او رجن کے ذریعے قرآن مجید کو سمجھنا آسان ہوجاتا ہے ۔ ان علوم میں وحی کی کیفیت ،نزولِ قرآن کی ابتدا اور تکمیل ، جمع قرآن،تاریخ تدوین قرآن، شانِ نزول ،مکی ومدنی سورتوں کی پہچان ،ناسخ ومنسوخ ، علم قراءات ،محکم ومتشابہ آیات وغیرہ ،آعجاز القرآن ، علم تفسیر ،اور اصول تفسیر سب شامل ہیں ۔علومِ القرآن کے مباحث کی ابتدا عہد نبوی اور دورِ صحابہ کرام سے ہو چکی تھی تاہم دوسرے اسلامی علوم کی طرح اس موضوع پربھی مدون کتب لکھنے کا رواج بہت بعد میں ہوا۔ قرآن کریم کو سمجھنے اور سمجھانے کے بنیادی اصول اور ضابطے یہی ہیں کہ قرآن کریم کو قرآنی اور نبوی علوم سےہی سمجھا جائے۔ علوم القرآن کے موضوع پر اس کے ماہرین نے متعدد کتب لکھی ہیں ۔ان میں الاتقان فی علوم القرآن ، البرہان فی علوم القرآن ، مناہل العرفان فی علوم القرآن ،المباحث فی علوم القرآن اور علوم القرآن از تقی عثمانی قابل ذکر ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’علوم اقرآن‘‘ شیخ القرآن والحدیث مولاناگوہر الرحمٰن ﷫ کی 2 جلدوں پر مشتمل تصنیف ہے ۔ مصنف موصوف نے اپنی اس کتاب کے بنیادی مباحث کوان 10 ابواب ( تعارف قرآن ، نزول قرآن ، قرآن کا نزول سات حرفوں میں ، تدوین قرآن ، اعجاز القرآن ، النسخ فی القرآن ، مضامین قرآن، تفسیر اوراصول تفسیر، متجددین کا منہج تفسیر، مدون تفاسیر اور تعارف مفسرین)میں مرتب ومدون کیا ہے۔ان ابواب کی ذیلی مباحث میں دوسری ضروری تفصیلات بھی آگئی ہیں۔ اور جہاں تک ممکن ہوسکا ہے کتاب کوجامع بنانے اور تمام ضروری اور اہم مباحث پر حاوی بنانے کی کو شش کی گئی ہے ۔(م۔ا)

  • 3675 #3602

    مصنف : غلام شبیر

    مشاہدات : 6389

    تعلیمات قرآن ( غلام شبیر )

    (منگل 05 اپریل 2016ء) ناشر : چلڈرن قرآن سوسائٹی لاہور
    #3602 Book صفحات: 210

    نزول قرآن سے قبل عرب معاشرہ مذہبی،معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی ہرلحاظ سے ظلمت اور جہالت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبا ہواتھا۔ہر طرف شرک اور بت پرستی کا دور دورہ تھا، لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے اورایک دوسرے کے مال وعزت کے لٹیرے تھے۔ انتقام درانتقام کے لئے طویل جنگیں لڑی جاتیں،لڑکیوں کو زندہ درگود کرنا عام سی بات تھی۔شراب،جوا اور زنا ان کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکےتھے۔عریانی کا یہ  عالم  تھا کہ  مرد اور عورتیں عریاں ہوکر بیت اللہ شریف کا طواف کرنا باعث ثواب سمجھتے، مسکینوں،محتاجوں، بیواؤں اور یتیموں کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ان حالات میں جب قرآن مجید کا نزول ہوا   تو محض چند سالوں  کے مختصر عرصہ میں قرآنی تعلیمات نے حیرت انگیز طور پر عربوں کی کایا پلٹ کر رکھ دی۔وہ لوگ جو مالوں  دولت کے لئے ڈاکے ڈالتے  اور لوٹ مار کرتے تھے،قرآنی تعلیمات نےانہیں دنیا کے مال ودولت سے اس   قدر بے نیاز کردیا کہ مال ودولت سے زیادہ ان کے نزدیک حقیر کوئی  چیز نہ تھی۔ایک روز حضرت طلحہ  اپنے گھر تشریف  لائے، چہرے سے پریشانی کے آثار ظاہر ہورہے تھے۔بیوی نے وجہ پوچھی تو فرمایا’’میرے پاس  کچھ مال جمع ہوگیا ہے، اس لئے پریشان ہوں۔‘‘بیوی نے کہا ’’اس میں پریشان ہونے کی کیا بات ہے؟‘‘ میاں بیوی نے مشورہ کر کے لوگوں کو بلایا اور حضرت طلحہ  نے جمع شدہ چار لاکھ درہم لوگوں میں تقسیم کردئیے۔(طبرانی) یہ تھا  قرآن کی تعلیمات کا ان کی زندگیوں پر اثرکہ کس طرح ان کی زندگیوں میں انقلاب بر پا کردیا۔ زیر تبصرہ کتا’’تعلیمات قرآن‘‘ فاضل محترم   غلام شبیر سلمہ اللہ کی مرتب        کردا   ہے جس میں انہوں نے  قرآنی تعلیمات کو مفصل انداز میں بیان کیا ہے، اور مختلف دلائل سے اس عظیم الشان کتاب کی افادیت کو ثابت کیا ہے۔  اللہ رب العزت  سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ان کو اس  کار خیر پر اجرے  عظیم  عطا فرمائے۔آمین(شعیب خان)

< 1 2 ... 144 145 146 147 148 149 150 ... 274 275 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 22081
  • اس ہفتے کے قارئین 456995
  • اس ماہ کے قارئین 2073722
  • کل قارئین111395160
  • کل کتب8853

موضوعاتی فہرست