تاریخ اسلام کا مطالعہ کرنے سے یہ بات معلوم ہوتی ہےکہ خلیفہ سوم حضرت عثمان کی مظلومانہ شہادت کے بعد امت مسلمہ مختلف جماعتوں اور گروہوں میں تقسیم ہوگی تھی، ابتدءً یہ اختلافات سیاسی نوعیت کے تھے جو بعد میں چل کر دینی شکل اختیار کر گئے،اور اسی کے بعد سے نئی نئی جماعتوں اور فرقوں کا ظہور ہونےلگا۔ ہر جماعت اور ہر فرقہ اپنے آپ کو اسلام کا علمبر دار کہتا اور اسلام سے وابستگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو حق پر ثابت کرنے کی کوشش کرتا۔ اس صورت حال کو پیش نظر رکھتے ہوے علمائے کرام نے باطل فرقوں اور راہ حق سے بر گشتہ جماعتوں سے اہل حق کو ممتاز کرنے کے لئے’’اھل السنۃ والجماعۃ‘‘کی اصطلاح ایجاد کی۔ اس اصطلاح سے خوارج، اہل تشیع، روافض اور معتزلہ سے وغیرہ سے تمیز مقصود تھی۔ اس اصطلاح سے تمام علماء حق راضی اور متفق تھے۔ لیکن ’’اھل السنۃ والجماعۃ ‘‘ کے مابین بھی اختلاف رونما ہوئے۔فلسفہ اور علم الکلام سے اشتغال رکھنے کی وجہ سے مختلف مکاتب فکر اور جماعتیں ظہور پزیر ہوئیں جنہوں نے اپنے لیے الگ الگ اصول وضوابط متعین کئے، اور &rs...
اسلام نے خواتین کو جو عزت اور مقام و مرتبہ عطا کیا ہے ،تاریخ عالم کے کسی غیر آسمانی مذہب یا فلسفے میں اس کی مثال نہیں ملتی۔خواتین کی ساخت چونکہ مرد سے مختلف ہے اس لیے اس کی خصوصیات بھی مرد سے جدا ہیں ۔اسی فرق و امتیاز کا اعتبار کرتے ہوئے اسلامی شریعت نے بعض مسائل میں خواتین کے لیے الگ احکا م رکھے ہیں ۔زیر نظر مختصر سے کتابچہ میں ان تمام مسائل کو بڑی جامعیت کے ساتھ کتاب و سنت کی روشنی میں بیان کر دیا گیا ہے ۔محترم خواتین کو لازماً اس کا مطالعہ کرنا چاہیے یقیناً اس سے انہیں اپنے مسائل کا حل جاننے میں مدد ملے گی ۔
اسلام میں خواتین کا اپنا ایک مقام ومرتبہ ہے‘ کاروبارِ حیات کی متعدد ذمہ داریاں ان کے سپرد کی گئی ہیں‘ رسول اکرمﷺ خصوصی طور پر ان کو اپنی تعلیمات سے نوازتے رہتے تھے‘ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات کے خطبہ میں آپﷺ نے ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی تلقین فرمائی تھی‘ ان تمام امور سے واضح طور سے پتہ چلتا ہے کہ ہر زمانہ میں خواتین لازمی توجہ کی مستحق ہیں‘ خصوصاً موجود ہ دور میں جب کہ مسلم خواتین سے ان کی عزت وناموس کو تار تار کرنے نیز ان کو اپنے مقام ومرتبہ سے گرانے کے لیے مخصوص طریقہ سے ان پر یلغار کی جار ہی ہے اور ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے‘ اس لیے انہیں خطرات سے آگاہ کرنے اور راہِ نجات کی نشاندہی کرنے کی از حد ضرورت ہے۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں بھی خواتین سے متعلق جو مخصوص احکامات بیان کیے گئے ہیں ان کو بیان کیا گیا ہے ۔ یہ کتاب اصلاً عربی زبان میں ہے جس کا سلیس اور سہل زبان میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں مؤلف نے دس فصلیں قائم کی ہیں۔ پہلی فصل میں عورتوں کے عام مسائل ور احکام کو بیان کیا گیا ہے‘ دوسری میں خواتین کی جسمانی زینت وآرائش...