نزول قرآن سے قبل عرب معاشرہ مذہبی،معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی ہرلحاظ سے ظلمت اور جہالت کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈوبا ہواتھا۔ہر طرف شرک اور بت پرستی کا دور دورہ تھا، لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے اورایک دوسرے کے مال وعزت کے لٹیرے تھے۔ انتقام درانتقام کے لئے طویل جنگیں لڑی جاتیں،لڑکیوں کو زندہ درگود کرنا عام سی بات تھی۔شراب،جوا اور زنا ان کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکےتھے۔عریانی کا یہ عالم تھا کہ مرد اور عورتیں عریاں ہوکر بیت اللہ شریف کا طواف کرنا باعث ثواب سمجھتے، مسکینوں،محتاجوں، بیواؤں اور یتیموں کا کوئی پرسان حال نہ تھا۔ان حالات میں جب قرآن مجید کا نزول ہوا تو محض چند سالوں کے مختصر عرصہ میں قرآنی تعلیمات نے حیرت انگیز طور پر عربوں کی کایا پلٹ کر رکھ دی۔وہ لوگ جو مالوں دولت کے لئے ڈاکے ڈالتے اور لوٹ مار کرتے تھے،قرآنی تعلیمات نےانہیں دنیا کے مال ودولت سے اس قدر بے نیاز کردیا کہ مال ودولت سے زیادہ ان کے نزدیک حقیر کوئی چیز نہ تھی۔ایک روز حضرت طلحہ اپنے گھر تشریف لائے، چہرے سے پریشانی کے آثار ظا...