ڈاکٹر لقمان سلفی ﷾ 1943ءکو بھارت میں پیدا ہوئے او ردار العلوم احمد سلفیہ دربھگنہ ،بہار میں دینی تعلیم حاصل کی اس دوران ہی آپ کا داخلہ مدینہ یونیورسٹی میں ہوگیا تو باقی تعلیم آپ نے مدینہ یونیورسٹی میں حاصل کی۔ مدینہ یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرکے آپ مفتی دیار سعودیہ فضیلۃ الشیخ ابن باز کے سیکرٹری کے طور پر کام کرتے رہے ۔بلکہ ان کے معتمد خاص بنے۔ علماء کرام عموماً ان کی وساطت سے شیخ مرحوم سے رابطہ کیاکرتے تھے۔ شیخ بن باز کی خصوصی سفارش بلکہ حکم پر انہیں سعودی شہریت دی گئی اب ماشاء اللہ ان کے بیٹے بھی ڈاکٹر یٹ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں ۔ماشاء اللہ بڑی مطمئن زندگی گزار رہے ہیں ۔ شیخ لقمان صاحب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ منہج اسلاف اہل الحدیث کے بہت بڑے وکیل ہیں۔موصوف نے عربی اردو زبان میں کئی کتب تصنیف کیں ۔تفسیر ’’تیسیر الرحمن لبیان القرآن ‘‘آپ ہی کی تصنیف ہے۔اور آپ سرزمینِ ہند کے عظیم ادارہ جامعہ امام ابن تیمیہ، مدینۃالسلام، بہار کے مؤسس و رئیس بھی ہیں۔31؍ جنوری 2009ءجامعہ امام ابن تیمیہ کے اعلیٰ تعلیمی ادارے المعہد العالی للتخصص فی التدریس والتربیۃکے افتتاحی پروگرام میں جامعہ سلفیہ بنارس کے رئیس، اُستاذ الاساتذہ علامہ ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری اور شیخ حفیظ الرحمن اعظمی (اُستاذ جامعہ دارالسلام، عمر آباد) کو بحیثیت ِمہمانِ خصوصی مدعو کیا گیا ۔تو ڈاکٹر مقتدی حسن ازہر ی اس وقت جامعہ ابن تیمیہ کی نشاطات اور ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کی خدمات کو دیکھ عربی زبان تحریری طور پر اپنے تاثرات کااظہار ان الفاظ میں کیا :’’''31؍ جنوری 2009ء کو جامعہ امام ابن تیمیہ، مدینۃالسلام میں المعہد العالی للتخصص فی التدریس والتربیۃ کی تقریب افتتاح کی مناسبت سے جامعہ کے مؤسس و رئیس عزت مآب ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کی دعوت پر راقم الحروف کو اس کی زیارت کا موقع ملا۔ میں محترم ڈاکٹر صاحب کابے حد شکر گزار ہوں کہ اُنہوں نے مجھے جامعہ کی زیارت کی دعوت دی۔ اس زیارت نے میری ان خواہشات اور آرزوؤں کو عملی جامہ پہنا دیا جو میرے دل میں اس وقت سے موجزن تھیں جب میں نے بغیر دیکھے ہی جامعہ کے بارے میں لکھا تھا۔ لیکن آج جب کہ میں نے اپنی آنکھوں سے جامعہ کے کامیاب تعلیمی منصوبوں اوریہاں کے اساتذہ و معلّمات، طلبہ و طالبات کی سرگرمیوں کا نظارہ کیا تو مجھے ایک عجیب سی خوشی کا احساس ہوا، اوراس مردِ مجاہد کی ہمت کی داد دینی پڑی جس نے نہ صرف اپنی زندگی جامعہ کے لئے وقف کررکھی ہے، بلکہ اس کی تعمیر و توسیع، اساتذہ کی ہمت افزائی اور طلبہ کی رہنمائی میں اپنا سب کچھ قربان کردیا ہے۔جامعہ امام ابن تیمیہ میری نظر میں ایک عظیم علمی و دعوتی تحریک ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بابرکت تہذیبی مشن ہے جو نہ صرف صوبہ بہار کی تعلیمی و تربیتی ضرورتوں کو پورا کررہا ہے، بلکہ اس کی روشنی پورے اُفقِ ہند پر پھیلتی جارہی ہے۔ میں اس جامعہ کے مؤسس و رئیس ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کو بے تکلف او رپُرخلوص مبارکباد پیش کرتا ہوں ، جنہوں نے یہ عظیم علمی قلعہ قائم کیا۔ فرزندانِ ملت کو صحیح علم و عقیدہ کے حصول کے لئے یہ خوبصورت فضا عطا کی اور باحثین و دعاة کو علم اور دین کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے پر اُبھارا۔‘‘ڈاکٹر لقمان صاحب نے جامعہ ابن تیمیہ کے علاوہ بہار میں ’’مرکز ابن باز برائے دراسات اسلامیہ‘‘ قائم کیا جس کی نگرانی میں یکصد سے زائد عربی اردو اور انگریزی زبان میں نہایت وقیع علمی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔آپ نے مختلف کانفرنسوں میں شرکت کے لیے متعدد ممالک کے سفر بھی کیے ہیں۔پاکستان میں بھی دومرتبہ تشریف لائے ۔ایک مرتبہ سعودیہ حکومت کی طرف سے قادیانیوں کی سرگرمیوں کاجائزہ لینے کے لیے مولانا منظور چنیوٹی کے تعاون سے ربوہ کا دورہ کیا۔اور تقریباً دس سال قبل بھارت میں قائم اپنے ادراے جامعہ ابن تیمیہ کی لائبریری کے لیے کتب خریدنے کی غرض سے تشریف لائے اور استاذی المکرم مولانا حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾(مدیر اعلیٰ ماہنامہ محدث ،لاہور) کےپاس کئی دن قیام کیا اور لاہور ،کراچی،فیصل آباد کے اہم دینی اداروں کا وزٹ کیا اور مختلف علماء سے ملاقات بھی کی۔موصوف کی پوری زندگی دین کی نشرواشاعت اور تعلیم وتربیت میں گزری ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’کاروان حیات‘‘ علامہ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کی خودنوشت سوانح حیات ہے۔ موصوف نے اس کتاب میں اپنی پیدائش سے لے کر ابتدائی تعلیم اور پھر سعودی عرب میں اعلی ٰ تعلیم اوراپنی تمام دعوتی ،تعلیمی وتدریسی او رتحقیقی وتصنیفی خدمات کامکمل تذکرہ کیاہے ۔اللہ تعالیٰ موصوف کی تمام مساعی جمیلہ کو شرف قبولیت سےنوازے ۔(آمین)(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
جائے پیدائش (چند ن بارہ) |
1 |
’’شیخ صدیقی ‘‘خاندان |
1 |
حسب ونسب کی اہمیت |
2 |
چندن بارہ بستی کامحل وقوع |
3 |
چند ن بارہ مردم خیز بستی |
4 |
مولانا مظہر الحق ؒ |
4 |
بہار اکزامنییشن بورڈ(مولوی)کے امتحان میں فرسٹ پوزیشن |
5 |
تاسیس جامعہ امام ابن تیمیہ ،مدینہ السلام بہار |
5 |
تاسیس مرکز علامہ ابن بازز مدینہ اسلام بہار (اشاریہ) |
6 |
چندن بارہ میں مساجد کی تعداد |
6 |
سعودی عرب میں مراکز دعوت وارشاد |
7 |
تاریخ ولادت او رنام ونسب |
7 |
نظر بدجکاعلاج سورۃ فاتحہ |
8 |
ہرمرض کاعلاج سورۃ فاتحہ |
8 |
سورۃ فاتحہ معوذتین او رآیتہ الکرسی کاسحر حلال |
9 |
موحد گھرانے میں پیدا ہواموحد رہے گا |
12 |
میرانام ونسب |
13 |
سلفی لقب صدیقی لقب |
14۔15 |
والدین او رداد دادی رحمہم اللہ |
15 |
داد ؒ کی تحریک شہید ین سے وابستگی |
15 |
بچپن کی تعلیم وتربیت |
19 |
مولوی محمدلیاس کے مدرسہ میں |
20 |
بیگم عبدالقادر میری ماں |
21 |
اردو،فارسی اور ہندی کی ابتدائی تعلیم |
23 |
بنگالی زبان خودسیکھ لی |
23 |
ساتھیوں کے لیے تفسیر جلالین کی تشریح استاذ کے سامنے |
24 |
بیماری او روطن واپسی |
25 |
آزاد مدرسہ ڈھاکہ میں داخلہ |
26 |
داد علیہ الرحمہ کی وفات |
26 |
دار العلوم سلفیہ در بھنگہ میں داخلہ |
27 |
مردوں کا کھانا طلبہ کے لئے |
31 |
حکایت دار العلوم احمد سلفیہ دربھنگہ |
32 |
سرحیل جماعت اہل حدیث بہار حضرت مولانا عبدالعزیزمحدث رحیم آبادی |
34 |
شیخ الکل میاں نذیر حسین دہلوی |
34 |
تحریک رحیم آبادی اور ذہنوں میں انقلاب |
35 |
شبلی نعمانی کی سیرۃ النعمان اور ائمہ حدیث پر غیر علمی حملے |
37 |
سیرۃ النعمان کامنہ توڑ جواب حسن البیان |
37 |
تحریک شہید کی غرض وغایت |
38 |
پھانوں کی خیانت او رمجاہدین کی شکست |
38 |
میرے داد تحریک شہیدین کے ایک مخلص سپاہی |
39 |
دارالعلوم سلفیہ دربھنگہ قرآن وسنت کاایک چراغ |
39 |
ڈاکٹر سید محمد فرید ؒ دار العلوم کے پہلے مالی |
40 |
ڈاکٹر سیدعبدالحفیظ صالح باپ کے لائق نائب |
40 |
حضرت علی میاں کی شہادت جناب ڈاکٹر صاحب کےلئے |
43 |
دار العلوم میں میرے باکمال اساتذہ کرام |
46 |
حضرت مولانا ظہور احمد رحمانی |
46 |
حضرت مولانا محمد ادریس آزاد رحمانی |
49 |
حضرت مولانا (صوفی )عبدالرحمان سلفی |
52 |
حضرت عین الحق سلفی |
53 |
حضرت مولانا ڈاکٹر حبیب المرسلین شیداسلفی ﷾ |
54 |
حضرت مولانا محمد اکمل اعظمی |
54 |
حضرت مولانا محمد عمیس اختر سلفی |
55 |
دار العلوم میرے ساتھی او راحباب واخوان |
55 |
پروفیسر صاحب کاایران کاثقافتی دورہ |
57 |
فارسی شیعہ کبھی اسلام میں داخل نہیں ہوئے |
57 |
امت کااجماع کہ رافضی شیعہ کافر ہیں |
58 |
جنا ب شیخ محمد طاہر سلفی ندوی ﷾ |
59 |
شیخ محمد طاہر کے مجاہد نہ اسفار برائے جامعہ |
59 |
شیخ شمیم اختر سلفی ﷾ |
61 |
شیخ نورا لعین سلفی |
61 |
شیخ نور سلفی ﷾ ،شیخ مصلح الدین سلفی ﷾،شیخ امیر الدین ﷾ ،شیخ ممتاز احمد سلفی وغیرہم |
62 |
دارالعلوم میری مادر علمی |
63 |
جناب عطاء الرحمان برادران کاسلفی خاندان |
64 |
جناب مجیب الرحمان سلفی |
64 |
طلبہ دار العلوم کے علمی تربیت کے لئے کچھ مشورے |
64 |
جناب ڈاکٹر عبدالقدیر انصاری اہل حدیث ہوگئے |
66 |
مولوی عین سلفی کامیری ایم اے کی تھیس کے ساتھ برتاؤ |
68 |
ایک گستاخ رسول ہندوکی کتاب او رمسلمانان دربھنگہ کاطوفان |
70 |
مسلمانوں کاایک طوفان عظیم |
70 |
میڈیکل کے ایک طالب علم کی شعلہ بار تقریرجلسہ میں میری شرکت |
71 |
بچپن سے میری دینی اور علمی اٹھان |
72 |
امام الہند مولانا آزاد میرے آئڈیل بچپن سے ہی مذہبی ادبی انقلابی رجحان |
73 |
عرب مفکرین اوباءاور دعاۃکی کتابوں کامطالعہ |
74 |
علامہ اقبال کی کلیات میری فکری تربیت کی اساس |
74 |
مدینہ یونیورسٹی کے لئے انتخاب او رمدینہ الرسول کاسفر |
74 |
دہلی میں حاجی محمد صالح دہلوی اور ان کے صاحبزادے خواجہ محمد سلیم دہلوی سے ملاقات |
75 |
دار الافتاء میں ملازمت کے بعد سب سے پہلاکام ،والدین کو حج کرانا |
76 |
دہلی میں حضرت مولانا عبدالسلام بستوی کے گھر میں |
76 |
حضرت مولانا کاعلم وفضل |
76 |
شیخ عبدالرشید ازہری بن الشیخ عبدالسلام بستوی رحمہما اللہ کی یاد میں |
77 |
سعاد ۃ الشیخ یوسف الفوز ان سفیر سعودی سے ملاقات |
77 |
سعادۃ السفیر کا غایت لطف وکرم |
78 |
سعادۃ الشیخ یوسف کاتعارف |
78 |
بمبئی کاایسٹوریاہوٹل او رمیرے کپڑے دھل کرنہ ملنا |
78 |
فال نیک کہ اب مجھے دیار حرمین ہی رہنا ہے |
79 |
ظہر ان ایرپورٹ پر آمد ارو (67)ریال شاہی ہدیہ |
80 |
بھائی جمیل احمد قاسمی مدنی ایک عظیم انسان |
81 |
بھائی جمیل کی نائیجر یامیں دعوت وتدریس کے لیے تعیین |
84 |
بیگم جمیل (ام عدنان ) کی وفات کاان پر بہت گہرااثر دیار رسول اللہ ﷺ میں میری آمد |
85 |
شیخ عبیداللہ حیدری کی مدینہ پہنچنے پر کرم نوازی مدینہ یونیورسیٹی میں بھائی ہلال احمد نذیر احمد رحمانی وغیرہ ہم سے ملاقات |
86 |
ہلال نذیر ،صلاح لدین لکھوی اور میری تگی |
86 |
نذیر احمد رحمانی اور آزاد رحمانی (استاذشاگرد )کے احترام وادب کاایک چشم دید واقعہ |
87 |
حضرت مولانا نذیر احمد رحمانی کامقام علم وفضل |
88 |
برادارم شیخ مشتاق احمد |
89 |
ڈاکٹر اشتیاق احمد ظلی |
89 |
جامعہ میں ثاویہ سال اول میں داخلہ |
90 |
ایک سال میں دوتعلیمی سالوں کاامتحان او رکلیہ الشریعہ میں داخلہ |
90 |
علامہ احسان الہی ظہیر کی پاکستان سے آمد اور کلیہ میں ساتھ ہوجانا |
91 |
علامہ صاحب کاتعارف |
91 |
علامہ صاحب کاجہاد |
92 |
علامہ صاحب کی شہادت اور جنت البقیع میں دفن |
100 |
جامعہ لاسلامیہ (مدینہ یونیورسیٹی )کاافتتاح |
102 |
یونیورسیٹی میں میری تعلیم کاآغاز |
103 |
امام الہند ابو الکلام آزاد کی کتابو ں کامطالعہ |
103 |
امام الہند ،امام ابن تیمیہ ،امام احمد بن حنبل ،امام بخاری میرے آئڈیل بن گئے |
104 |
اما م الہند کے والد مولانا خیرالدین ہندوستان میں اپنے زمانہ کے سب سے بڑے بدعتی عالم |
104 |
تذکرہ میں امام المحدثین احمد بن حنبل کاشاندار تعارف |
105 |
اردو کی دیگر بہت سی کتابوں اور شعری دواوین کامطالعہ |
105 |
عربی زیان وادب سے گہرالگاؤ |
106 |
ممالک عربیہ کے ادیبوں کی مولفات سے استفادہ |
106 |
ڈاکٹر طہ حسین کے طرز تحریر کامجھ پر اثر |
107 |
مصطفی لطفی منفلوطی اور ڈاکٹر طہ حسین کی سیل رواں کی طرح زبان کامجھ پر بہت اثر پڑا |
107 |
ڈاکٹر طہ حسین کی کتاب (علی ہامش السیرۃ ) ادب عربی کاایک شاہکارنمونہ |
107 |
بیرون کامجلہ ’’الادیب ‘‘‘اور کویت کا‘‘العربی میرے ماہانہ مطالعہ میں |
108 |
’’’الادیب ‘‘میں میرا افسانہ |
108 |
ڈاکٹر مصطفی سباعی میرے آئڈیل اور داعی وادیب |
108 |
جناب ڈاکٹر صاحب کی عالمانہ ارو مجاہد انہ زندگی |
109 |
مشہور فلسطینی ادیب ‘‘راضی صدوق ‘‘کایومیہ کالم |
110 |
ایک فلسطینی مسلمان کی حالت زارراضی صدوق کے قلم کسے |
111 |
مجلۃ ’’لیمامہ ‘‘کامطالعہ |
112 |
ایڈیٹر ’’الیمامہ ‘‘نے اپنے گھر کے پنجڑے سے ایک چڑیا کو آزادی دیدی |
113 |
پروفیسر محمد یوسف کاظم مدنی نے ایک نیم کے درخت پر لکھنےکو کہاتھا |
113 |
میری کتاب ’’السلسلہ الذھبیہ اللقراء ۃ العربیۃ ‘‘12اجزاءاو ردیگر عربی کتابیں |
114 |
میری اردوتفسر ’’تیسرالرحمن ‘‘اردوزبان کامرقع |
115 |
المراسلۃ بین المودودی ومریم جمیلہ کاعربی ترجمہ عربی زبان کامرقع |
115 |
مدینہ یونیورسیٹی میں میرے اساتذہ کرام |
116 |
(1)علامہ عبدالعزیز بن باز |
116 |
علامہ ابن باز کے دروس میں طالبان علوم شرعیہ کی بھیڑ |
118 |
مدینہ یونیورسیٹی کے وائس چانسلر ،پھر چانسلر |
118 |
آپ کی آفس وزارت دروزات |
119 |
آپ کی مجالس علم وفضل زندگی کے اختتام تک |
120 |
حضرت علامہ البانی سے آپ کے علمی مباحثے |
120 |
حضرت الشیخ کاپہلادیدار |
121 |
حضرت الشیخ کی مجالس علم وفضل کازندگی بھر خوشخ چین رہا |
121 |
شیخ فضل اللہ جیلانی بہاری حضرت الشیخ کے دسترخوان پر |
122 |
حضرت شیخ کے دستر خوان پرایک یمان خادم |
122 |
شیخ جیلانی رونے لگے |
123 |
حضرت شیخ کی زندگی رسول اللہ ﷺ کی حیات مبارکہ کاعکس |
123 |
حضرت شیخ ریئس الجوث العلمیہ والافتاء والدعوۃ ولارشاد |
124 |
حضرت شیخ کی آفس میں آفس برائے نئے مسلمانان |
125 |
تومسلموں کے لئے شرح اسلام کی جادوگری |
125 |
ایک بگڑے ہوئے سعودی مسلمان کاقصہ |
125 |
آفس برائے جہاد افغانستان |
127 |
حضرت شیخ کی وفات |
128 |
حضرت شیخ کی وفات |
128 |
حضرت شیخ مجمع کمالات تھے |
128 |
حضرت شیخ سے متعلق میراطویل مقالہ سیدی ومرشدی |
129 |
حادثہ حرم مکی اور حضرت شیخ کاموقف |
129 |
جہیمان عنتیی ارو مہدی کاذب کی جماعت |
150 |
جہیمان عتبیی ارو اس کی جماعت کے بعض اخلاق سینہ |
150 |
حرم مکی میں حافظ فتحی کی جگہ |
153 |
(2)علامہ شیخ محمد ناصر الدین لبانی |
155 |
شیخ البانی کی تاریخ پیدائش |
156 |
آپ کانام |
156 |
والدگرامی کی دمشق کی طرف ہجرت |
157 |
مدینہ یونیورسیٹی میں آپ کاورودمسعود |
159 |
دعوت اسلامیہ اورقرآن وسننت کی نشرواشاعت کے لئے ممالک عالم کاسفر |
160 |
حضرت شیخ البانی سے متعلق کچھ مزید باتیں اور یادیں |
161 |
بھائی ہلال احمد اورمیراسفربیروت وبیت المقدس |
168 |
بیرون سے بیت المقدس اور مسجد اقصی |
169 |
بیت المقدس سے دمشق |
170 |
حضرت شیخ البانی کی زیارت مکتبہ ظاہریہ دمشق کی زیارت |
171 |
جامع اموی کی زیارت |
171 |
مسجد میں حنفی ،شافعی ارو حنبلی مصلیات کاایک نہایت اندوہناک منظر |
171 |
شاہ عبدالعزیز آل سعود نے حرمین شرفین میں تمام مسلمانوں کو ایک مصلی میں جمع کیا |
172 |
حضرت شیخ کے دسترےخوان پر |
172 |
شیخ سے میری آخری ملاقات |
174 |
جامعہ امام ابن تیمیہ میں علامہ لبانی ہال کی اجازت |
174 |
جامعہ میں اسلاف کرام کے معالم ونشانات |
176 |
اپنی تالیف (السعی الحثیث الی فقہ اہل االحدیث )میں حضرت شیخ کی کتابوں سے پھر پور استفادہ |
176 |
ابروشرح الادب المقروللبخاری کی تخریج احادیث میں شیخ کی کتابوں سے استفادہ |
176 |
علامہ البانی کی وصیت عام مسلمانوں کے لئے علامہ کی آخری وصیت |
178 |
شیخ علامہ سے متعلق بعض صلحائے وقت کے زریں اقوال |
180 |
چند مخالفین البانی کی ہرزہ سرائی |
181 |
حضرت البانی کے اہل علم سے تعلقات |
182 |
علمائے سعودی عرب سے شیخ کے تعلقات |
184 |
شیخ البانی کے شیخ بن باز کے نام خطوط |
184 |
شیخ البانی کے شیخ عبدالرزاق عففیی سے تعلققات |
189 |
شیخ البانی کے شیخ عمر فلاتہ سے تعلقات |
190 |
شیخ البانی اور شیخ عبدالمحسن عبادکے تعلقات |
190 |
علامہ شیخ حمدوتویجری سے شیخ البانی کے تلقات |
191 |
استاذ احمد مظہر عظمہ کے علامہ البانی سے تعلقات |
191 |
علامہ البانی کے شیخ عبدالصمد شرف الدین سے تعلقات |
192 |
علامہ شیخ محمد عطاء اللہ حنیف نے علامہ البانی کی مدح سرائی کی ہے |
192 |
علامہ البانی دیگر بہت سے علمائے کرام کی نظر میں |
193 |
علامہ البانی کی صفات حسنہ او راخلاق عالیہ |
195 |
علامہ البانی کی وفات |
196 |
(3)علامہ شیخ محمد امین شنقیطی |
197 |
ولادت بچپن ،تعلیم |
197 |
موریتانیاکے بڑے مشہور علماء میں شمار |
197 |
حج کے لئے آمد مسجد نبوی میں درس |
198 |
ریاض شہر میں تدریس کے لئے |
198 |
مدینہ یونیورسیٹی میں آمد |
198 |
ھیۃ کبارالعلماء کے ممبر |
199 |
تفسیر پڑھانے کاطریقہ |
199 |
شاہ فیصل مدینہ یونیورسیٹی میں |
200 |
شاہ فیصل کی کرسی میری کرسی کے مقابل |
200 |
شاہ فیصل سے ہم نے سچی محبت کی |
201 |
یوغندہ کے صدر امین کی یاد |
201 |
شاہ فیصل کے ہاتھ پر بیعت کی پیش کش |
201 |
علامہ قاضی اظہر مباکپوری کی یاد |
202 |
شیخ شنقیطی اصول فقہ کے امام |
202 |
اصول فقہ سے متعلق ایک رائے |
203 |
اصول فقہ کے بارے میں امام شوکانی کی رائے |
204 |
علم منطق کاقرآن وسنت سے کوئی تعلق نہیں ہے |
204 |
شیخ کی تربیت کاایک انوکھا انداز |
205 |
شیخ کے اخلاق کریمانہ |
206 |
شیخ درجہ امامت کے مولف |
207 |
حضرت شیخ کے بار ے میں اقوال ایمہ |
207 |
شیخ کے اخلاق کریمانہ |
206 |
شیخ درجہ امامت کے کے مولف |
207 |
حضرت شیخ کے بارے میں اقوال ائمہ |
207 |
حضرت شیخ کی وفات |
209 |
حضرت شیخ کی نصیحیت کہ کھٹی چیز کھانے سے حافظ کمزور ہوتاہے |
208 |
شیخ الاسلام ابن تیمیہ حضرت شیخ کے آئڈیل |
208 |
حضرت شیخ کی وفات اور نماز جنازہ |
209 |
(4)علامہ حافظ گوندلوی |
209 |
علامہ حافظ محمد بیسویں صدی کے جلیل القدر عالم دین |
209 |
آپ کی پیدائش اور تعلیم ورتربیت |
209 |
آپ کے اساتذہ کرام |
210 |
تدریسی خدمات |
211 |
آپ کی تالیفات |
212 |
حضرت شیخ کاعقیدہ ومذہب |
213 |
حضرت شیخ کی صفات واخلاق حسنہ |
213 |
مدینہ یوینورسیٹی میں آپ کے شاگرد بننے کی سعادت |
215 |
مدینہ یوینورسیٹی میں آپ کے علمی دروس |
215 |
علم حدیث میں آپ کادرجہ امامت پر فائز ہونا |
216 |
حضرت شیخ کے تلامذہ |
216 |
حضرت حافظ صاحب کے بارے میں علمائے کبارکی رائے |
218 |
حضرت حافظ صاحب کی وفات |
219 |
(5)حضرت مولانا عبدالغفار حسن رحمانی |
220 |
حضرت مولانا انیسوی اور بیسوی صدی کے جلیل القدر عالم دین تھے |
220 |
حضرت مولانا کاحلیہ انداز گفتار ورفتار ارو ان کے استفادہ کے طریقے |
220 |
طبائع عرب پر ایک ہلکا ساتبصرہ |
222 |
آپ نے مجھے سند حدیث عطاکی |
223 |
مولانا کی ولادت او رحسب ونسب |
224 |
آپ کی تعلیم |
225 |
آپ کی تدریسی خدمات |
225 |
آپ کے اساتذہ کرام |
226 |
آپ کے بعض مشہور زمانہ تلامذہ |
226 |
آپ کی تصانیف |
227 |
آپ کی وفات |
228 |
(6)علامہ شیخ محدث عبدالمحسن بن حماد العباد ﷾ |
228 |
شیخ کے تعارف کی تمہید |
228 |
شیخ کاصلاح وتقوی |
229 |
شاگردوں سے آپ کی محبت |
230 |
نام ونسب ،ولادت اور تعلیم |
231 |
آپ کی تدریسی خدمات |
231 |
شیخ کے دروس حرم نبوی او رمساجد میں |
233 |
آپ کی تالیفات |
233 |
اہل علم سے تعلقات |
234 |
شیخ عمر فلاتہ سے خصوصی تعلقات |
234 |
(7)علامہ بوعلی محمد المنتصر الکتانی |
237 |
ولادت ،نام ارونسب وحسب اور تعلیم وتربیت |
237 |
دعوت وارشارداور ملکی سیاست میں حصہ |
237 |
شیخ اور امیں ایک دن کلاس میں |
239 |
شیخ کے تلامذہ |
241 |
شیخ کی تالیفات |
242 |
وفات |
243 |
(8)داعی کبیر،ادیب نجیب شیخ محمد المجذوب |
243 |
ولادت ،تعلیم ،شادی اور تدریس وتعلیم |
243 |
میدان ادب میں آب کی شہرت |
244 |
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں آمد |
245 |
اسفار دعوت وارشاد |
245 |
مدینہ یونیورسیٹی میں عربی ادب کے استاذ |
245 |
تابناک مستقبل تمہار انتظار کررہاہے |
246 |
شیخ کی تالیفات اور تلامذ ہ |
247 |
شیخ کی وفات |
248 |
(9)علامہ شیخ عبدالقادر شیبۃ الحمد ا﷾ |
249 |
ولادت وتعلیم |
249 |
مصر میں تعلیم وتدریس |
249 |
مدینہ یوینورسیٹی میں قدوم میمون اور کلیۃ الشریعہ میں تعلیم وتدریس |
249 |
مولفات |
250 |
حافظ ابن حجر کی کتاب فتح الباری کے ایک مخطوط نسخہ کی تحقیق |
250 |
(10)علامہ شیخ عطیہ محمدسالم |
250 |
ولادت اور ابتدائی تعلیم |
250 |
تعلیم کے لیے ریاض آمد |
250 |