دینِ اسلام ایک سیدھا اور مکمل دستورِ حیات ہے جس کو اختیار کرنے میں دنیا وآخرت کی کامرانیاں پنہاں ہیں ۔ یہ ایک ایسی روشن شاہراہ ہے جہاں رات دن کا کوئی فرق نہیں اور نہ ہی اس میں کہیں پیچ خم ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس دین کو انسانیت کے لیے پسند فرمایا اوررسول پاکﷺ کی زندگی ہی میں اس کی تکمیل فرمادی۔عقائد،عبادات ، معاملات، اخلاقیات ، غرضیکہ جملہ شبہائے زندگی میں کتاب وسنت ہی دلیل ورہنما ہے ۔ہر میدان میں کتاب وسنت کی ہی پابندی ضروری ہے ۔صحابہ کرام نے کتاب وسنت کو جان سے لگائے رکھا ۔ا ن کے معاشرے میں کتاب وسنت کو قیادی حیثیت حاصل رہی اور وہ اسی شاہراہ پر گامزن رہ کر دنیا وآخرت کی کامرانیوں سے ہمکنار ہوئے ۔ لیکن جو ں جوں زمانہ گزرتا گیا لوگ کتاب وسنت سے دور ہوتے گئے اور بدعات وخرافات نے ہر شعبہ میں اپنے پیر جمانے شروع کردیئے اور اس وقت بدعات وخرافات اور علماء سوء نے پورے دین کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔جید اہل علم نے بدعات اور اس کے نقصانات سے روشناس کروانے کے لیے اردو وعربی زبان میں متعدد چھوٹی بڑی کتب لکھیں ہیں جن کے مطالعہ سے اہل اسلام اپنے دامن کو بدعات سے خرافات سے بچا سکتے ہیں ۔ زیرنظر کتاب ’’اسلام میں بدعت وضلالت کے محرکات‘‘ڈاکٹرابوعدنان سہیل کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں بدعت کے اضرار ومفاسد کوکتاب وسنت اورتاریخی حقائق ووقعات کی روشنی میں انتہائی علمی انداز میں اجاگر کیا ہے ۔یہ کتاب اسلام کےقدیم ترین دشمن یہود کی خطرناک سازشوں کو بے نقاب کرتی ہے جوپہلی صدی ہجری سے کبھی رافضیت وباطنیت کے روپ میں اور کبھی درویشوں اور تارک الدنیا فقیروں کا بہروپ دھار کر جاہل وسادہ لوح مسلمانوں کو شرک وبدعت میں مبتلا کرنے میں مصروف عمل ہیں۔اس کتاب میں موجود تصوف اوراس کےنام نہاد اولیاء کےاصلی خدوخال کو واضح کرتی ہے جوبرسوں سے اسلام کالبادہ اوڑھ کر اس کی جڑ پر کلہاڑی چلانے میں لگے ہوئے ہیں۔نیز مصنف نےاس میں یہ ثاتب کیا ہے کہ دنیا دا رمشائخ اورگمراہ صوفیوں کےجوگیانہ افکار ونظریات نےغیرمسلموں کےاندر اسلام کی اشاعت میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ کتا ب کےناشر جناب ڈاکٹر محمد لقمان سلفی ﷾ کی اس کتاب پر نظر ثانی سے اس کتاب افادیت دوچند ہوگئی ہےاپنی افادیت کےلحاظ سے یہ کتاب اس لائق ہے کہ اسے ہند و پاک کے تمام مدارمیں داخل مطالعہ کیا جائےتاکہ طلبہ وطالبات اسلام دشمن عناصر کی ریشہ دوانیوں سےآگاہ ہوسکیں۔(م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
7 |
شرک گناہ عظیم ہے |
8 |
بد عت گمراہی کا پہلا زینہ ہے |
9 |
بد عت کیا ہے |
12 |
اہل بد عت کےادلہ اور ان کا جو اب |
13 |
قو ل عمر نعمت البد عہ ھذہ کا صحیح کا مفہوم |
14۔17 |
استحسان اوز رمصالح مر سلہ کا مفہوم |
17۔19 |
قا ئلین استحسان کے دلا ئل اور ان کا جواب |
19۔21 |
بد عت کی تقسیم بد عت حسنہ اور سینہ با طل ہے |
23۔24 |
مفاسد بدعات |
24۔29 |
شیعت اور یہو د یت میں فکری مما ثلث |
30۔33 |
تشیع اور تصو ف میں فکری یکسا نیت |
33۔34 |
اسلام کے شدید دشمن کو ن ہیں |
35۔36 |
یہود کی ریشہ دو انیاں |
36۔39 |
عبد اللہ بن سبا یہود کی فتنہ انگیزی |
36۔40 |
یہو د یت اور شیعیت کی مشترکہ قدریں |
41 |
دین میں غلو مبا لغہ آرا ئی |
41 |
اپنے رہنما ؤں کو اللہ کے اختیار ات عطا کرنا |
41 |
التبا س و کتمان حق |
42 |
مسلما نوں سے شدید عداوت دشمنی |
42 |
رافضیوں کا اپنے ائمہ کو الہی صفات سے متصف کر نا |
43۔48 |
تقیہ شیعوں کا مو روثی دین ہے |
48۔49 |
ام المو منین عا ئشہ و حفصہ کے تئیس شیعوں کے عقا ئد |
51۔52 |
اہل سنت کے بارے میں را فضیوں کے عقا ئد |
55 |
یہو دی سا زش کے خد و خال |
57۔59 |
اسما عیلی با طنیوں کی اسلام دشمنی |
59 |
شیعوں کی اسلام د سے غدا ری |
60۔63 |
مصطفی کمال اتا ترک کی اسلام سے غدا ری |
63۔64 |
اسلام پر یہودی فکر کی یلغار |
66۔68 |
تفسیروں میں اسرائیلی روایات |
69 |
اسلام میں مختلف فرقے بننے کے سبب |
70 |
حدیث اختلا ف اتی رحمتہ مو ضوع ہے |
71 |
ناجی فر قہ کی علامت |
73۔76 |
فر قہ بندی کی ابتدا |
76۔79 |
خو ارج کے عقائد |
79۔82 |
بہتر گمراہ فرقوں کی تفصیل |
82۔97 |
تصوف اور اس کے اثرات |
99 |
تصوت کی تعریف اور اس کا ما خذ |
101۔103 |
ابتدا میں صو فیا ء کتا ب و سنت کی پیر وی کرتے تھے |
103 |
یہود اور مجو سیوں کی دسیسہ کاری |
104۔105 |
تصو ف کے ما خذ |
105۔106 |
تصوف کی تا ریخ |
107 |
صوفیا ء کا دو سرا طبقہ |
107۔110 |
صوفیا ء کا تیسرا طبقہ |
108۔109 |
صو فیا ء کے گروہوں کی تفصیل |
110۔111 |
صوفیا ء کا چو تھا طبقہ |
112 |
صو فیا ء کا پانچوا ں طبقہ |
112۔113 |
صو فیا ء کا چھٹا طبقہ |
115 |
سلا سل ار بعہ کی تفصیل |
115۔118 |
اہل تصوف پر با طنیت کے اثرات |
135۔148 |
او لیا ئے تصوف اور شیعی عقا ئد |
149۔158 |
تصوف اور علم اعداد |
159۔162 |
تعویز گنڈا لٹکانا شرک ہے |
162۔163 |
یہود نےحروف تہجی کو اعداد میں تبدیل کردیا |
165۔167 |
شا عری کے ذریعہ صو فیا ء کی زہر افشانی |
168۔178 |
فلسفہ الحاد اور تصوف |
179۔182 |
علاج ابن عربی ابو القاسم القشیری کے شیطا نی اقوال |
189۔192 |
ابن عربی کی گمراہ کن تفسیر قرآن کی ایک جھلک |
193۔201 |
وحدت الوجود کا با طل نظریہ اور اس کا پو سٹ ما ر ٹم |
187۔207 |
وحدت الوجودکے قا ئلین صو فیا ء کے عقائد با طلہ کا نچو ڑ |
207۔208 |
با یزید بسطامی اور تلسمانی کے چند شر کیہ اقوال |
203۔205 |
وحدت الوجود اور وحدت اد یان |
209 |
وحدت الوجود کا فلسفہ ہند و مت سے ما خوذ ہے |
210 |
بعض علما ء دیو بند کی گمراہیاں |
213 |
وحد ت ادیان کا عقید ہ فاسد اور کفر یہ عقیدہ ہے |
217 |
تصوف اور نظریہ ولا یت |
219 |
ولی کی خصو صیات |
220۔221 |
او لیا کے بار ٰے میں باطل عقائد |
222۔223 |
لفظ ولی اورولا یت کی تحقیق |
224۔232 |
چند شبہات کا ازالہ |
233۔237 |
تصو ف کے بر گ و بار |
238 |
سلسلہ بیعت و ارشاد |
238۔240 |
فر قہ تصو ف کے اقسام اور ان کے احکام |
240۔241 |
صو فیا ء کے کفریہ دعوے |
124۔244 |
عقیدہ شفا عت او لیا ء کے خدو خال |
245۔252 |
عقیدہ تصرف فی الکائنا ت |
253۔259 |
فلسفہ ’’ عشق الہی ’’ کے سنگین نتائج |
260۔270 |
دیو بند ی مکتب فکر اور تصوف |
271۔288 |
او لیا ئے تصو ف اور اشاعت اسلام |
289۔304 |
اہل تصوف کی اصلاحی کو شش |
305 |
شیخ احمد سر ہندی کے مسا عی جمیلہ |
305۔309 |
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کی دینی خدمات |
309۔315 |
اسلام کے زیر سایہ یہودی عداوت |
316۔332 |
بر یلوی مکتب فکر کو چند تعمیر ی مشورے |
332۔333 |
فہرست ما خذ |
335۔345 |
فہرست مو ضوعات |
347۔350 |