اس کتاب میں مصنف نے اسلام کےبارے میں جدید ذہن میں پیداہونے والے شبہات کامدلل اورسائینٹیفک جواب دیاہے ۔اسے پڑھ کراسلام کی شدیدضرورت کااحساس ہوتاہےاوریہ معلو م ہوتاہے کہ اسلامی ہی دنیاکےموجودہ مصائب اوردکھوں کاواحدعلاج ہے۔دراصل ہمیں اپنی کوششیں مخالفین اسلام کی پھیلائی ہوئی ان غلط فہمیوں اورشبہات کے ازالہ تک ہی محدودنہیں رکھنی چاہیئں جووہ ہمیں پریشان کرنے اورمنطقی انداز دفاع اختیارکرنے پرمجبورکرنےکےلیے وقتاً فوقتاًپھیلاتے رہتے ہیں ،بلکہ ضرورت ہے کہ اب ہم زندگی کے مختلف دوائرمیں اسلامی تعلیمات کے اجابی پہلوکواجاگرکریں اوراسلامی قانون کےان پہلوؤں کودنیاکے سامنے نمایاں کریں جن سے زندگی میں اسلامی قانون کامثبت اورنگراں کردارواضح ہوتاہے ۔اس کتاب کی اشاعت میں بھی یہی مقصدکارفرمانظرآتاہے ۔
زیر نظر کتاب خواتین کے لیے ایک بہترین اصلاحی دستاویز ہے جس میں مؤلف کتاب نے کل 175 صالح خواتین کی سیرت وکردار کا تذکرہ کیا ہے۔18خواتین کا تعلق طلوع اسلام سے قبل کا ہے جو انبیاء ؑ کی زوجات وامہات پر مشتمل ہیں۔126 صحابیات،13تابعیات اور 18 ماضی قریب اور زمانہ حال کی اعلیٰ اخلاق وکردار کی حامل نیک خواتین کا ذکر خیر ہے۔ یہ کتاب مسلم خواتین کے لیے مینارہ نور اور بہترین راہنما ہے۔بالخصوص وہ جدت پسند خواتین جو اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ومغربیت سے مرعوب اور مغربی عورتوں کی دلدادہ اور فیشن ایبل ،حیاباختہ اداکاراؤں اور ماڈل گرلز کی طرز حیات کی شوقین ہیں۔ان کی راہنمائی کے لیے یہ ایک بہترین تصنیف ہے کہ وہ ان صالحات ونیک سیرت عورتوں کے کردار سیرت سے واقف ہو کر ان جیسی عفت وعصمت کی امین بنیں اور اس عارضی زندگی میں دینی احکام کی پابندی کر کے اور دین حنیف کی سربلندی کا کام کر کے اپنی دنیا وعاقبت سنوارلیں۔عورتوں کے اخلاق وکردار اور سیرت سازی کے لیے یہ عمدہ ترین کتاب ہے ۔جس کا مطالعہ عورتوں کے لیے نہایت مؤثر ہوگا۔لہذا اس کو ہر گھر میں اور ہر عورت تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔(فاروق رفی...
شعور حیات محمد یوسف اصلاحی صاحب کی تصنیف ہے جو ماہنامہ ’ذکری‘ کے ابتدائی سالوں کے اداریوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں مصنف نے متفرق موضوعات پر چھوٹی چھوٹی ایسی تحریریں جمع کر دی ہیں جو تربیت و تزکیہ اور اصلاح و انقلاب کے لیے مفید ہیں۔ اس کتاب کا اصل مقصود یہ ہے کہ ایک داعی کے دل میں موجود اصلاح کی آنچ اور چنگاری کو بجھنے نہ دے اور فرد سے لے کر جماعت تک کے قلب و ذہن میں اس زندگی کا شعور بیدار کر دے۔ ہمارے ہاں مذہبی زندگی ہو یا غیر مذہبی، لوگوں کی اکثریت لاشعوری طور اس دنیا میں اپنی زندگی کے دن پوری کر رہی ہوتی ہے مثلا مذہبی افراد کے لیے عبادات اور معاملات ایک رسم، روٹین اور عادت کا درجہ بن جاتی ہیں جبکہ دنیادار طبقے کے ہاں تو اس مادی زندگی کی لذات اور آسائشوں کے علاوہ کسی شیئ کی اہمیت ہی نہیں ہے۔ اخروی زندگی کو کامیاب بنانے کے لیے انسان کے پاس صرف ایک ہی موقع ہے اور یہ اس دنیا کی حیات مستعار ہے جو صرف ایک ہی بار ملتی ہے۔ یہ حیات مستعار وہ واحد پونجی ہے جو اگر ضائع ہو گئی توپھر دوبارہ نہیں ملے گی۔ اس اعتبار سے اس زندگی کی اہمیت غیر معمولی ہے۔ اس فانی زندگی کو کس طرح صحیح رخ پ...
ایک مسلمان خاتون کے لیے سیرت فاطمۃ الزہرا ؓ میں اس کی زندگی کے تمام مراحل بچپن، جوانی، شادی، شوہر، خادنہ داری، عبادت، پرورش اولاد، خدمت اور اعزا اقربا سے محبت غرض ہر مرحلہ حیات کے لیے قابل تقلید نمونہ موجود ہے۔ اسی غرض سے محترم طالب الہاشمی نے زیر مطالعہ کتاب میں حضرت فاطمہ ؓ کی سیرت کے مختلف گوشوں کو نمایاں کیا ہے۔ طالب الہاشمی ایک بلند پایہ مؤرخ اور سوانح نگار ہیں حضرت فاطمہ ؓ کے سوانح سے قبل وہ متعدد صحابہ کرام اور مشہور شخصیات کے سوانح لکھ چکے ہیں ، ان کی زیر نظر کتاب بھی اسلامی لٹریچر میں ایک اہم اضافہ ہے۔ (ع۔م)
طالب الہاشمی صاحب ایک صاحب طرز ادیب ہیں انہوں نے اپنی ادبی صلاحیتوں کو اسلام کی برگزیدہ اوردرخشندہ ہستیوں یعنی صحابہ کرام اور صحابیات کی زندگی کے ہر پہلو کو اجاگر کرنے اورنامور فرمانرواؤں کے کارناموں کوحیات نو بخشنے کے لیے وقف کرد یا ہے۔ پیش نظر کتاب میں بھی جیسا کہ نام ظاہر ہے انہوں نے صحابیات کی پاکیزہ زندگی کوموضوع بحث بنایا ہے اور ڈھائی سو سے زائد صحابیات کے روشن کارناموں کو قرطاس پر بکھیر دیا ہے۔ صحابہ کرام اور صحابیات مطہرات سے جذبہ عقیدت مندی ہر صاحب ایمان کے دل میں یہ خواہش پیدا کرتا ہے کہ ان نفوس قدسیہ کے حالات زندگی سے زیادہ سے زیادہ آگاہی حاصل کی جائے اس جذبے کی بہت حد تک تسکین زیر نظر کتاب کے مطالعہ سے ہو جائے گی۔ (ع۔م)
محترم طالب الہاشمی صاحب اب تک صحابہ کرام اور دیگر شخصیات کے حالات زندگی پر بہت کچھ لکھ چکے ہیں۔ ان کی درجن بھر سے زائد کتب کتاب و سنت ڈاٹ کام پر پیش کی جا چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’شمع رسالت کے تیس پروانے‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک اہم کتاب ہے جس میں محترم مصنف نے 30 صحابہ کرام کے حالات کو بیانیہ انداز میں پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں جو حالات زندگی پیش کیے گئے ہیں ان میں سے بیشتر مضامین مختلف رسائل و جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ ان کی افادیت کے پیش نظر انھیں استفادہ خواص و عوام کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ مصنف نے کتاب میں سادہ اور عام فہم زبان استعمال کی ہے اور ان کا اسلوب نگارش نہایت دلچسپ ہے۔ ان نفوس قدسیہ کے حالات زندگی پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ شان استقامت و عزیمت کیا ہے۔ قارئین یقیناً ان مردان حق کے تذکرے پڑ ھ کر ایمان کی تازگی محسوس کریں گے اور ان نفوس قدسیہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق نصیب ہو گی۔ (ع۔م)
صحابہ کرام ؓ اجمعین وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ اجمعین وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ اجمعین کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
صحابہ کرام ؓ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو خاتم الانبیاﷺکےجمال جہاں آراسے اپنی آنکھیں روشن کرنے اور آپ کی مجلس نشینی کی سعادت نصیب ہوئی۔محسن انسانیت کے فیض صحبت نے ان کے شرف انسانیت کو جیتی جاگتی تصویر بنادیا۔ ان کاہر فرد خشیت الہی ،حق گوئی،ایثار،قربانی ،تقوی ،دیانت ،عدل اوراحسان کاپیکرجمیل تھا۔تمام علمائے حق کا اس بات پرکامل اتفاق ہےکہ صحبت رسول ﷺسے بڑھ کرکوئی شرف اور بزرگی نہیں۔اس صحبت سےمتمتع ہونےوالےپاک نفس ہستیوں کی عظمت اور حسن کردار پراللہ تعالی نے قرآن حکیم میں جابجامہر ثبت فرمائی ہے۔ان عظیم ہستیوں کی سیرت کا ایک بہترین مرقع تیار کرکے جناب طالب ہاشمی صاحب نے ہمارے ہاتھوں میں تھمادیاہے۔تاکہ ہم اس ان نقوش سے راہ ہدایت پاسکیں۔اور اپنی دنیا وآخرت کو بہتر بناسکیں۔اس سلسلے میں واضح رہے کہ صحابہ کرام ؓ کی سیرت کے حوالے سے ایک نہایت اہم باب مشاجرات صحابہ ہے جوکہ ایک انتہائی نازک باب ہے ہاشمی صاحب نےاس میں اہل سنت کےطریقےپرچلتےہوئے کف لسان کامؤقف اختیار کیا ہے۔(ع۔ح)
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا:«خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے :«إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعا...
دور جدید کے مفکرین اسلام میں محمد قطب کا نام اس لحاظ سے سر فہرست ہے کہ انہوں نے اپنی تصانیف میں بڑی خوبی اور عقلی استدلال کے ساتھ اسلام کی ایسی تعبیر نو پیش کی ہے جو جدید ذہن کے لئے قابل قبول ہو سکے۔آپ اسلامی علوم پر گہری نگاہ اور نظر بصیرت کے ساتھ جدید علوم پر مضبوط گرفت اور ناقدانہ رائے رکھتے ہیں۔انہوں نے تہذیب نو کا ہمہ جہتی مطالعہ کیا ہے اور مغربی تہذیب کے فکری بودے پن کی نشاندہی کی ہے،اور اس مادہ پرست تہذیب کے بخئیے ادھیڑ کر ثابت کیا ہے کہ اس کی ساری چمک دمک دراصل جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری ہے۔انہوں نے اس موضوع پر اس کے علاوہ بھی کتب تصنیف کی ہیں،جن میں "الانسان بین المادیۃ والاسلام"،"منھج التربیۃ الاسلامیۃ"،"التطور والثبات فی النفس البشریۃ"قابل ذکر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "جدید جاہلیت"محترم محمد قطب کی کتاب "جاھلیۃ القرن العشرین" کا اردو ترجمہ ہے ،اور ترجمہ کرنے کی سعادت محترم ساجد الرحمن صدیقی نے حاصل کی ہے۔اس کتاب میں مصنف نے جاہلیت کی تاریخ اور اسلام اور جاہلیت کی کشمکش کو تفصیل سے بیان کرتے ہوئے بتایا ہے...
اللہ تعالی نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا ۔ جاہل انسانوں نےاسے لہب ولعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب ومکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت ووقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ ۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا توعورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہ ﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِعظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی ، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا ان...
دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکا...
دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکا...
روزہ اسلام کا ایک بنیادی رکن ہے اور رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں،برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے ۔اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے ۔رمضان المبارک وہی مہینہ ہےکہ جس میں اللہ تعالیٰ کی آخری آسمانی کتاب قرآن مجید کا نزول لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر ہوا۔ ماہ رمضان میں اللہ تعالی جنت کے دروازے کھول دیتا ہے او رجہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کوجکڑ دیتا ہے تاکہ وہ اللہ کے بندے کو اس طر ح گمراہ نہ کرسکے جس طرح عام دنوں میں کرتا ہے اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت کرتا ہے اور سب سے زیاد ہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔رمضان المبارک کے روضے رکھنا اسلام کےبنیادی ارکان میں سے ہے نبی کر...
شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو اایک خاص مقام حاصل ہے او رتمام شرائع ومذاہب میں بھی دعا کا تصور موجود رہا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے کہ جو تقدیر کو بدل سکتی ہے۔ دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالق اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اسے تب ہی فائدہ دیتی ہے جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کوبھی ملحوظ خاطر رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے بہت سے کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں دعاؤں کو جمع کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب ’’رحمٰن کےسائے میں‘‘ جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما حافظ محمد ادریس صاحب کی کاوش ہے۔ انہوں نےاس کتاب میں قرآنی دعاؤں کوجمع کیا ہے۔ یہ قرآنی دعاؤں کا مجموعہ ایک نرالی انفرادیت کا حامل ہے۔ اس میں ہر قرآنی دعا کے ساتھ ساتھ اس کامکمل تاریخی پس منظر بھی دیاگیا ہے۔ اس پس منظر کو ذہن میں رکھ کر کسی دعا کو پڑھنےوالامحسوس کرتا ہے کہ گویا وہ خود اس ماحول میں موجود ہے اور ان حالات سے گزرر ہا ہے جن میں ابتداً وہ دعا مانگی گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ مرتب کی اس کا...
اسلام ایک کامل دین اورمکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے،اسلام کاجس طرح اپنانظامِ معیشت ہے اوراپنے اقتصادی اصول ہیں اسی طرح اسلام کا اپنانظامِ سیاست وحکومت ہے،اسلام کا نظامِ سیاست وحکم رانی موجودہ جمہوری نظام سے مختلف اوراس کے نقائص ومفاسد سے بالکلیہ پاک ہے،لیکن اسلام میں سیاست شجرِ ممنوعہ نہیں ہے،یہ ایسا کامل ضابطہٴ حیات ہے جو نہ صرف انسان کو معیشت ومعاشرت کے اصول وآداب سے آگاہ کرتا ہے، بلکہ زمین کے کسی حصہ میں اگراس کے پیرو کاروں کواقتدار حاصل ہو جائے تووہ انہیں شفاف حکم رانی کے گربھی سکھاتاہے، عیسائیت کی طرح اسلام”کلیسا“ اور” ریاست“ کی تفریق کاکوئی تصورپیش نہیں کرتا۔ زیر تبصرہ کتاب" اسلامی نظام ،ایک فریضہ ،ایک ضرورت "عالم عرب کے مشہور ومعروف اسلامی اسکالر اور مفکر محترم ڈاکٹر یوسف...
انسان روزِ اول سے ہی معاشی عدمِ تحفظ سے دوچار رہا ہےاوراپنے شکم کےتقاضے پورے کرنے کے لیے ہمیشہ سرگرم عمل رہا لیکن عصر حاضر میں انسان کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی زبوں حالی کا مسئلہ ہے و ہ اس کے حل کے میں مجنونانہ مصروف کار ہے ۔ اس تگ ودو میں اپنے ہوش وحواس تک کھو بیٹھا ہے ۔ اس کی سوچنے سمجھنے کی قوتیں مأوف ہوچکی ہیں معاشی تحفظ کے حصول کےلیے اسےجس راہ کی نشاندہی کردی جاتی ہے وہ اس کے نتائج وعواقب سے بے نیاز ہ کر اس پر دوڑ پڑتا ہے او رہلاکت وتباہی سے دو چار ہونے سے پہلے پیچھے مڑکر دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ معیشت کے سلسلے میں پریشان حال انسانوں کے لیے اسلام ایک سواء السبیل کی حیثیت رکھتا ہے جس کی پیروی انسان کو تمام لغزشوں سے بچار کر سیدھا منزلِ مقصود تک پہنچا دیتی ہے۔ اسلام نے انسان کےفقر وفاقہ اور معاشی زبوں حالی کاحل کا جو نقشہ پیش کیا ہے ونہایت متوازان او رمعتدل ہے۔ وہ معاشرہ اور فرد دونوں کی ضروریات واحتیاجات کو ملحوظ رکھتا ہےاور اسلامی نظام معیشت اخوت ومحبت اور صحت کاپیغام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام کا معاشی تحفظ ‘‘ عالم ِاسلا...
نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے ،جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریم ﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں ،بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر ،ارفع واعلی اور اچھے وخوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "ھمارے رسول پاکﷺ"محترم طالب ہاشمی صاحب کی تصنیف ہے ،جس میں انہوں نے ایک منفرد اور عام فہم انداز میں نبی کریم ﷺ کی سیرت مبارکہ کو بیا ن کیا ہے تاکہ ہر مسلمان بآسانی اس کا مطالعہ کر کے اپنی زندگی کو اس کے مطابق ڈھال سکے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے...
رسول اللہ ﷺ دین حنیف کے داعی اور مبلغ بن کر مبعوث ہوئے۔ آپ ﷺ نے شرک و بدعات کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک اللہ رب العزت کی عبادت اور اسلامی تعلیمات کا درس دیا۔ جب آپؐ نے دعوت کا آغاز کیا تو آپ کو بے شمار تکالیف کا سامنا کرنا پڑا، دیوانہ، پاگل، مجنون جیسے الفاظ کسے گئے، پتھرمارے گئے، گالیاں دی گئیں، اہل و عیال کو تنگ کیا گیا غرض یہ کہ ہر طرح سے آپ کی دعوت الیٰ اللہ کو روکنے کے لیے ہر طرح کا راستہ اختیار کیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کو احسن انداز میں مکمل طور پر پوری دنیا کے سامنے پیش کیا۔ آپؐ نبوت و رسالت سے سرفراز ہونے کے دن سے لے کر اپنے رب کی جوار رحمت میں منتقل ہونے تک اس دین کی دعوت دیتے رہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے آپ کی رسالت کا اعلان کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "یا ایھا النبی انا ارسلناک شاھدا و مبشرا و نذیرا"(القران)۔ رسول اللہ ﷺ نے اسلام کی دعوت دیتے ہوئے کچھ وسائل، اسالیب اور طریقے اختیار کیے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو وحی کیے تھے اور جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" اصول دعوت" جو کہ ڈاکٹر عبدالکریم زیدان کی کتاب" اصول...
انسانی تاریخ عبرت کا بہت وسیع و عریض مرقع ہے۔ انسان نے ظلم و ستم کی داستانیں بھی رقم کیں ہیں لیکن یہی انسان ہمت و عزیمت کے باب بھی جریدہ عالم پر ثبت کرتا رہا ہے۔ وقت کے مستبد حکمران ہمیشہ یہی سمجھتے رہے ہیں کہ ان کا حق حکمرانی غیر محدود ہے اپنے اقتدار کے نشے میں بد مست حکمرانوں کو گھنٹی بجنے سے قبل تک کبھی وہم و گمان بھی نہیں ہوتا کہ یہ دنیا ایک مکافاتی عمل کی حیثیت رکھتی ہے۔ جس طرح ظالم حکمران ہر دور میں ظلم کے فسانے میں ایک نیا ٹکڑا شامل کر دیتے ہیں، اسی طرح راہ وفا کے دیوانے بھی تاریخ کا قرض چکانے کی جسارت میں لگے رہتے ہیں۔ جہاں ایک جانب فرعون، نمرود، شداد اور ابو جہل نظر آتے ہیں تو وہاں دوسری جانب حضرت موسیٰؑ، حضرت ابراہیمؑ، صدیق اکبر ؓ، امام احمد بن حنبلؒ اور شاہ شہیدؒ تک ایک سلسلہ الذہب نظر آتا ہے۔ زیر نظر کتاب"سید بادشاہ کا قافلہ" آباد شاہ پوری کی تاریخی تصنیف ہے۔ مصنف علمی دنیا میں کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ موصوف دل بیدار، اندھیروں میں راہ دکھانے والا دماغ روشن اور رہوار وقت کے ساتھ چلنے والا قلم رکھتے ہیں۔ موصوف نے اپنی کتاب ہذا میں ایک...
تاریخ کے نامعلوم دور سے لیکر آج تک یہ سوالات ہر انسان کے سامنے رہے ہیں کہ یہ کائنات کیا ہے اور کس طرح وجود میں آئی ہے۔بلکہ خود انسان کس طرح پیدا ہوا ہے اور اس کا نجام کیا ہونا چاہئے۔کائنات میں موجود اشیاء کا باہمی رشتہ کیا ہے اور ان اشیاء سے انسان کا تعلق کیا ہے۔نیز اس تعلق کے تقاضے کیا ہیں۔ان گتھیوں کو سلجھانے کے لئے ہر دور کا انسان غور وفکر میں مصروف رہا ہے اور ہر دور نے ان سوالات کے جوابات کے لئے ایک مکمل فلسفہ حیات وضع کیا ہے جس کے نتیجے میں مختلف نظام ہائے زندگی ظہور میں آئے ہیں۔ہمارے موجودہ دور میں بھی زندگی کے مختلف فلسفے اور نظام موجود ہیں اور ان میں اعتقاد رکھنے والے اپنے اپنے مخصوص طرز زندگی کو صحیح اور بہتر ثابت کرنے میں کوشاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ایمان اور اخلاق"محترم پروفیسر عبد الحمید صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے کائنات کے نظام کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور اس میں ڈارون کی خام خیالیاں، وجودخالق کائنات، اسلام میں خدا کا تصور،خدا اور رسولﷺ کی محبت کے تقاضے، انسان کا مقصد حیات، انسان اور رائج الوقت تہذیبیں،مادی ترقی اور انسان،...
پیش آمدہ واقعات کے بارے میں دریافت کرنے والے کو دلیل شرعی کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے حکم کے بارے میں خبر دینے کو فتویٰ کہتے ہیں۔ فتویٰ ایک اہم ذمہ داری ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ مفتی دینی معاملات میں لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم معاشرہ میں فتویٰ نویسی کو بڑی اہمیت حاصل رہی ہے؛ چونکہ ایک مسلمان کو دینی اوردنیاوی معاملات میں جدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؛ اس لیے مسلم معاشرہ میں اس کی موجودگی ضروری ہوجاتی ہے ۔نبی کریم کے دور سے لے کر اب تک علماء نے اس اہم ذمہ داری کو نبھایا اور ا س کے اصول ،شرائط اور آداب پر بھی سیر حاصل گفتگو کی ہے۔ فتاویٰ دراصل مسلم معاشرہ کے اقتصادی ،معاشی ،سیاسی اور سماجی مسائل کے عکاس ہوتے ہیں۔ ان سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ایک مخصوص معاشرہ کے لوگ ایک مخصوص وقت اور حالات میں کن مسائل کا شکار تھے؟ معاشرتی تغیرات اور علمی وفکری اختلافات کی نوعیت کیا تھی؟ ان مسائل کے حل کے لیے اس دور کے اہلِ علم نے کس نہج پر سوچ وبچار کی اور کن اصولوں کو پیش نظر رکھا ؟ نیز ان فتاویٰ نے مسلم معاشرہ پر کتنے گہرے اثرات مرتب کیے؛چنانچہ امام مالک ،...
سیدنا فاروق اعظم کی مبارک زندگی اسلامی تاریخ کاوہ روشن باب ہے جس نےہر تاریخ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔ آپ نے حکومت کے انتظام وانصرام بے مثال عدل وانصاف ،عمال حکومت کی سخت نگرانی ،رعایا کے حقوق کی پاسداری ،اخلاص نیت وعمل ،جہاد فی سبیل اللہ ،زہد وعبادت ،تقویٰ او رخوف وخشیت الٰہی او ردعوت کے میدانوں میں ایسے ایسے کارہائےنمایاں انجام دیے کہ انسانی تاریخ ان کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ انسانی رویوں کی گہری پہچان ،رعایا کے ہر فرد کے احوال سے بر وقت آگاہی او رحق وانصاف کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہ کر نےکے اوصاف میں کوئی حکمران فاروق اعظم کا ثانی نہیں۔ آپ اپنے بے پناہ رعب وجلال اور دبدبہ کے باوصف نہایت درجہ سادگی فروتنی اورتواضع کا پیکر تھے ۔ آپ کا قول ہے کہ ہماری عزت اسلام کے باعث ہے دنیا کی چکا چوند کے باعث نہیں۔ سید ناعمر فاروق کے بعد آنے والے حکمرانوں میں سے جس نے بھی کامیاب حکمران بننے کی خواہش کی ،ا...
زندگی کل کے انتظار کیلئے بہت چھوٹی ہے۔ اکثر ہم اپنے روزمرہ کے مشکل کاموں کو کل پر ملتوی کر کے ان سے جان چھڑانے کی بیکار کوشش کرتے ہیں۔ ہمیں جان لینا چاہئے کہ اس طرح کام سے جان نہیں چھوٹتی بلکہ یہ محض وقت کا ضیاع ہو تا ہے ۔ اس لئے ہمیں آج کا کام کل پر چھوڑنے کی غلط عادت کی اصلاح کر لینی چاہئے کیونکہ زندگی میں وہی شخص کامیاب ہوتا ہے جو وقت کی قدر کرتا ہے اور مشکل ترین حالات کا سامنا کرنے کا حوصلہ بھی رکھتا ہے۔اداروں کے ذمہ داران ؍نگران حضرات کو اپنے ماتحت کام کرنےوالےافراد اور والدین کو اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں آج کا کام آج ہی کرنے جیسی اچھی عادت اپنانے کی تلقین بھی کرنی چاہئے۔ اس سے نہ صرف انہیں وقت کی قدر کرنا آئے گی بلکہ ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کی جرأت بھی پیدا ہو گی جو انہیں کامیابی کی راہ پر گامزن ہونے میں مدد دے گی۔ معروف سکالر جناب محمد بشیر جمعہ نے زیر نظر کتاب ’’ آج نہیں تو کبھی نہیں ‘‘ میں بڑے احسن انداز میں مذکورہ بالا مسئلہ کی طرف توجہ دلائی ہے اور انسان کے اندر...