تاریخ کے نامعلوم دور سے لیکر آج تک یہ سوالات ہر انسان کے سامنے رہے ہیں کہ یہ کائنات کیا ہے اور کس طرح وجود میں آئی ہے۔بلکہ خود انسان کس طرح پیدا ہوا ہے اور اس کا نجام کیا ہونا چاہئے۔کائنات میں موجود اشیاء کا باہمی رشتہ کیا ہے اور ان اشیاء سے انسان کا تعلق کیا ہے۔نیز اس تعلق کے تقاضے کیا ہیں۔ان گتھیوں کو سلجھانے کے لئے ہر دور کا انسان غور وفکر میں مصروف رہا ہے اور ہر دور نے ان سوالات کے جوابات کے لئے ایک مکمل فلسفہ حیات وضع کیا ہے جس کے نتیجے میں مختلف نظام ہائے زندگی ظہور میں آئے ہیں۔ہمارے موجودہ دور میں بھی زندگی کے مختلف فلسفے اور نظام موجود ہیں اور ان میں اعتقاد رکھنے والے اپنے اپنے مخصوص طرز زندگی کو صحیح اور بہتر ثابت کرنے میں کوشاں ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" ایمان اور اخلاق"محترم پروفیسر عبد الحمید صدیقی صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے کائنات کے نظام کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور اس میں ڈارون کی خام خیالیاں، وجودخالق کائنات، اسلام میں خدا کا تصور،خدا اور رسولﷺ کی محبت کے تقاضے، انسان کا مقصد حیات، انسان اور رائج الوقت تہذیبیں،مادی ترقی اور انسان،...
سرمایہ دارانہ نظامایک معاشی و معاشرتی نظام ہے جس میں سرمایہ بطور عاملِ پیدائش نجی شعبہ کے اختیار میں ہوتا ہے۔ یعنی دوسرے الفاظ میں کرنسی چھاپنے کا اختیار حکومت کی بجائے کسی پرائیوٹ بینک کے اختیار میں ہوتا ہے۔اشتراکی نظام کے برعکس سرمایہ دارانہ نظام میں نجی شعبہ کی ترقی معکوس نہیں ہوتی بلکہ سرمایہ داروں کی ملکیت میں سرمایہ کا ارتکاز ہوتا ہے اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے۔ اس میں منڈی آزاد ہوتی ہے اس لیے اسے آزاد منڈی کا نظام بھی کہا جاتا ہے۔ اگرچہ آج کل کہیں بھی منڈی مکمل طور پر آزاد نہیں ہوتی مگر نظریاتی طور پر ایک سرمایہ دارانہ نظام میں منڈی مکمل طور پر آزاد ہوگی۔ جملہ حقوق، منافع خوری اور نجی ملکیت اس نظام کی وہ خصوصیات ہیں جس سے سرمایہ دارانہ نظام کے مخالفین کے مطابق غریبوں کا خون چوسا جاتا ہے۔ جدید دانشوروں کے مطابق آج سرمایہ دارانہ نظام اپنے اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک متبادل نظام کی آوازیں شدت سے اٹھنا شروع ہو گئیں ہیں۔مختصراًسرمایہ دارانہ نظام یہ کہتا ہے کہ ذاتی منافع کے لئے اور ذاتی دولت و جائیداداور پیداواری وسائل رکھنے میں ہر شخ...
انسان روزِ اول سے ہی معاشی عدمِ تحفظ سے دوچار رہا ہےاوراپنے شکم کےتقاضے پورے کرنے کے لیے ہمیشہ سرگرم عمل رہا لیکن عصر حاضر میں انسان کا سب سے بڑا مسئلہ معاشی زبوں حالی کا مسئلہ ہے و ہ اس کے حل کے میں مجنونانہ مصروف کار ہے ۔ اس تگ ودو میں اپنے ہوش وحواس تک کھو بیٹھا ہے ۔ اس کی سوچنے سمجھنے کی قوتیں مأوف ہوچکی ہیں معاشی تحفظ کے حصول کےلیے اسےجس راہ کی نشاندہی کردی جاتی ہے وہ اس کے نتائج وعواقب سے بے نیاز ہ کر اس پر دوڑ پڑتا ہے او رہلاکت وتباہی سے دو چار ہونے سے پہلے پیچھے مڑکر دیکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا۔ معیشت کے سلسلے میں پریشان حال انسانوں کے لیے اسلام ایک سواء السبیل کی حیثیت رکھتا ہے جس کی پیروی انسان کو تمام لغزشوں سے بچار کر سیدھا منزلِ مقصود تک پہنچا دیتی ہے۔ اسلام نے انسان کےفقر وفاقہ اور معاشی زبوں حالی کاحل کا جو نقشہ پیش کیا ہے ونہایت متوازان او رمعتدل ہے۔ وہ معاشرہ اور فرد دونوں کی ضروریات واحتیاجات کو ملحوظ رکھتا ہےاور اسلامی نظام معیشت اخوت ومحبت اور صحت کاپیغام ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’ اسلام کا معاشی تحفظ ‘‘ عالم ِاسلا...
ایمان بعض غیر مرئی اور نامشہود حقائق کا اقرار وتصدیق ۔ایسا اقرار جو انسان کے رگ وپے میں رچ بس جائے کہ اٹھتے بیٹھتے زبان سے اسی کااظہارہو اور ایسی تصدیق کےاس کے متعلق دل میں ریب وتشکک کا کوئی شائبہ باقی نہ رہے ۔قرآن مجید اللہ تبارک وتعالیٰ کی آخری کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی محمدﷺ پر نازل فرمایا اس کتاب کے بہت سے مقامات پر اللہ نے کامیابی کامعیار ایمان اور عمل صالح کو قرار دیا۔ ایمان کی حقیقت کوسمجھنا ہر مسلمان کے لیے انتہائی ضروری ہے اس لیے کہ جب تک ایمان کی حقیقت کو نہیں سمجھا جائے گا اس وقت تک اس کی بنیاد پر حاصل ہونے والی کامیابیوں کا ادراک نہیں ہو سکتا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ایمان اورزندگی ‘‘عالمِ اسلام کے نامور مصنف علامہ یوسف قرضاوی کی عربی تصنیف ’’الایمان والحیٰوۃ‘‘کی تلخیص وترجمہ ہے۔یہ کتاب پہلے ماہنامہ ترجمان القرآن ،لاہور میں قسط وار شائع ہوتی رہی۔ بعدازاں اسے افادۂ عام کےلیے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔علامہ موصوف نے اس کتاب میں ایمان اور حیات ِ انسانی کےمابین گہرے ربط کو واضح کرتے ہوئے...
دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے اور موجود ہے جو ساری کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے۔اور وہ اللہ تعالیٰ ہے جو تمام مخلوق کا خالق، مالک ، داتا ، رازق مشکل کشااور معبود ہے ۔الہ العالمین کی ہستی کا اقرار اور اس کی واحدانیت کا اعتقاد تمام الہامی مذاہب کا سنگ بنیاد ہے مذہب کے تفصیلی عقائد او راس کی عملی صورتوں میں آج اسلام ،مسیحیت اور یہودیت کے درمیان چاہے کتنے اختلافات ہوں لیکن وہ اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق ومالک اور مدبّر وفرمانروا تسلیم کرنے میں متفق ہیں۔ اس مسئلے پر فلاسفہ اور متکلمین اور علمائے دینیات جو کچھ لکھا ہے اس کا شمار واحاطہ بھی مشکل ہے ۔ لیکن سائنسدانوں نے اسے مستقل موضوع بناکر کم ہی کبھی بحث کی ہے ۔اللہ تعالیٰ کی صفات کے کھلے کھلے آثار وشواہد جو سائنس کے ہر شعبے میں نظر آتے...