دنیا جہان میں لا تعداد مذاہب پائے جاتےہیں ان مذاہب میں قدر مشترک یہ ہے کہ یہ تمام کے تمام ایک عالمگیر خدا اور ایک برتر ہستی پر یقین رکھتے ہیں جو قادر مطلق اور عالم کل ہے اور موجود ہے جو ساری کائنات کے نظام کو چلا رہا ہے۔اور وہ اللہ تعالیٰ ہے جو تمام مخلوق کا خالق، مالک ، داتا ، رازق مشکل کشااور معبود ہے ۔الہ العالمین کی ہستی کا اقرار اور اس کی واحدانیت کا اعتقاد تمام الہامی مذاہب کا سنگ بنیاد ہے مذہب کے تفصیلی عقائد او راس کی عملی صورتوں میں آج اسلام ،مسیحیت اور یہودیت کے درمیان چاہے کتنے اختلافات ہوں لیکن وہ اللہ تعالیٰ کو ہی کائنات کا خالق ومالک اور مدبّر وفرمانروا تسلیم کرنے میں متفق ہیں۔ اس مسئلے پر فلاسفہ اور متکلمین اور علمائے دینیات جو کچھ لکھا ہے اس کا شمار واحاطہ بھی مشکل ہے ۔ لیکن سائنسدانوں نے اسے مستقل موضوع بناکر کم ہی کبھی بحث کی ہے ۔اللہ تعالیٰ کی صفات کے کھلے کھلے آثار وشواہد جو سائنس کے ہر شعبے میں نظر آتے ہیں۔انہیں بڑی خوبی کے ساتھ ’’جان کلوورمونزما ‘‘نے خدا کی موجودگی کے متعلق مغرب کے چالیس سائنسدانوں کی شہادت کو زیرکتاب’’ خدا موجود ہے‘‘ میں پیش کیا ہے اور نہایت معقول طریقے سے بتایا ہےکہ یہ کلام لامحالہ ایک صانع حکیم ہی کے ہوسکتے ہیں جو علیم و خبیر اور سمیع وبصیر ہو جن کے بلا ارادہ ایک منصوبے اور مقصد کے مطابق کائنات کا یہ نظام بنایا ہو او رجسے محض پید کرنے ہی سے دل چسپی نہ ہو بلکہ اپنی پیداکی ہوئی مخلوق کی حاجات وضروریات پوری کرنےکی بھی فکر ہو۔یہ اصل کتاب انگریزی میں تھی ۔اردو قارئین کےلیے جناب عبد الحمید صدیقی صاحب نے اسے اردو قالب میں ڈھالا ہے ۔مفکر اسلام جناب مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کا اس کتاب پر دیباچہ تحریر کرنے سے کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے۔(م۔ا)
زیر تکمیل