دینِ اسلام کا جمال وکمال یہ ہے کہ یہ ایسے ارکان واحکام پر مشتمل ہے جن کا تعلق ایک طرف خالق ِکائنات اور دوسری جانب مخلوق کےساتھ استوار کیا گیا ہے ۔ دین فرد کی انفرادیت کا تحفظ کرتے ہوئے اجتماعی زندگی کوہر حال میں قائم رکھنے کاحکم دیتاہے۔اس کے بنیادی ارکان میں کوئی ایسا رکن نہیں جس میں انفرادیت کے ساتھ اجتماعی زندگی کو فراموش کیا گیا ہو ۔انہی بینادی ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن زکوٰۃ ہے۔عربی زبان میں لفظ ’’زکاۃ‘‘ پاکیزگی ،بڑھوتری اور برکت کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔جبکہ شریعت میں زکاۃ ایک مخصوص مال کے مخصوص حصہ کو کہا جاتا ہے جو مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے ۔اور اسے زکاۃ اس لیے کہاجاتا ہے کہ اس سے دینے والے کا تزکیہ نفس ہوتا ہے اور اس کا مال پاک اور بابرکت ہوجاتا ہے۔ نماز کے بعد دین اسلام کا اہم ترین حکم ادائیگی زکاۃ ہے ۔اس کی ادائیگی فر ض ہے اور دینِ اسلام کے ان پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے جن پر دین قائم ہے۔زکاۃ ادا کرنےکے بے شمار فوائد اور ادا نہ کرنے کے نقصانات ہیں ۔قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں تفصیل سے اس کے احکام ومسائل بیان ہوئے ۔جو شخص اس کی فرضیت سےانکار کرے وہ یقینا کافر اور واجب القتل ہے ۔یہی وجہ کہ خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیق نے مانعین ِزکاۃ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔اور جو شخص زکاۃ کی فرضیت کا تو قائل ہو لیکن اسے ادا نہ کرتا ہو اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔جس کی وضاحت سورہ توبہ کی ایت 34۔35 اور صحیح بخاری شریف کی حدیث نمبر1403میں موجود ہے ۔ اردو عربی زبان میں زکوٰۃ کے احکام ومسائل کےحوالے سے بیسیوں کتب موجود ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ فقہ الزکاۃ‘‘ مسائل زکاۃ کےبہت سے پہلوؤں پر محیط ہے ۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر یو سف القرضاوی عالم اسلام کے معروف دینی رہنما اور ہیں ان کی علمی خدمات نے عالمِ اسلام پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں ۔ انہو ں نے اپنی اس کتاب میں وقت کے ایک بڑے چیلنج کا مؤثر اور شافی کافی جواب دیا ہے اور اسلام کے مالیاتی نظام کا خاکہ پیش کر کے مسئلہ کا یقینی حل پیش کیا ہے۔یہ کتاب اہل علم کے ہاں مرجع کی حیثیت رکھتی ہے ۔اصل عربی کتاب دو جلدوں میں ہے۔ جناب ساجد الرحمن صاحب نے اس کتاب کا سادہ سلیس اور بامحاورہ ترجمہ کیا۔ادارہ معارف اسلامی نے 1981ء میں اسے پہلی بار شائع کیا۔ اللہ تعالیٰ مصنف ، مترجم اور ناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کےلیے نفع بخش بنائے (آمین) (م۔ا)
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
چوتھا باب |
|
7 |
زکوۃ کے مصارف |
|
7 |
تمہید |
|
8 |
مصارف زکوۃ اور قرآن |
|
9 |
مصارف زکوۃ پر قرآن کی توجہ کی حکمت |
|
10 |
پہلی فصل فقراء اور مساکین |
|
12 |
دوسری فصل عاملین زکوۃ یا زکوۃ کا انتظامی اور مالی ادارہ |
|
48 |
تیسری فصل مؤلفۃ القلوب |
|
67 |
چوتھی فصل فی الرقاب ( گردنوں کو آزاد کرانا) |
|
72 |
پانچویں فصل الفارمون |
|
102 |
چھٹی فصل فی سبیل اللہ |
|
109 |
ساتویں فصل ابن السبیل ( مسافر) |
|
161 |
آٹھویں فصل مستحق زکوۃ اصناف کے بارے میں عمومی بحث |
|
183 |
نویں فصل وہ اصناف جن پر زکوۃ خرچ نہیں کی جائے گی |
|
194 |
پانچواں باب |
|
260 |
ادائے زکوۃ کا طریقہ |
|
260 |
تمہید |
|
261 |
پہلی فصل زکوۃ کا ریاست سے تعلق |
|
262 |
دوسری فصل زکوۃ میں نیت کا درجہ |
|
318 |
تیسری فصل زکوۃ کی قیمت ادا کرنا |
|
338 |
چوتھی فصل زکوۃ کا اس شہر سے باہر لے جانا جس سے وصول ہوتی ہے |
|
340 |
پانچویں فصل زکوۃ کو فورا ادا کرنا اور اس میں تاخیر کرنا |
|
355 |
چھٹی فصل زکوۃ سے متعلق چند متفرق مباحث |
|
378 |