منکرین حدیث کے تمام بنیادی شبہات کے دو ٹوک جواب پر مشتمل علمی و تحقیقی کتاب ہے۔ جس میں منکرین حدیث کی طرف سے پیش کئے جانے والے نام نہاد دلائل اور احادیث پر اعتراضات کا محکم براہین کی روشنی میں بھرپور جائزہ لیا گیا ہے۔ فتنہ انکار حدیث کے جائزے پر مشتمل اس کتاب میں ظنیات کی بحث، انکار حدیث کے اصولی دلائل، حجیت و کتابت حدیث، احادیث کے متفرق و متضاد ہونے کی حقیقت، اطاعت رسول اللہ ﷺ اور منصب رسالت کی حیثیت، نماز پنجگانہ اور منکرین حدیث، عذاب قبر اور ثواب قبر جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔
پیغمبرآخرالزماں حضرت محمد ﷺ کی حیات طیبہ ہمارے لیے اسوۂ حسنہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی قرآن کریم کا عملی نمونہ ہے گویا آپ ﷺ چلتا پھرتا قرآن تھے آپ ﷺ کی اطاعت ہی سے ہدایت میسر آسکتی ہے ’’وان تطیعوا تہتدوا‘‘(القرآن) اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ ﷺ کی حیات اقدس کامطالعہ کیا جائے او راپنے کرداروعمل کو اس کے مطابق ڈھالا جائے زیر نظر کتاب ’’الرحیق المختوم‘‘میں انتہائی دلآویز اور مؤثر پیرائے میں رسو ل اکر م ﷺ کی سیرت پاک کو بیان کیا گیا ہے کتاب کے علمی مقام ومرتبہ کے لیے اتنا کافی ہے کہ سیرت نگاری کے عالمی مقابلے میں یہ اول انعام کی مستحق قرار پائی ہے امید ہے کہ اس کے مطالعہ سے دلوں میں اسوۂ رسول ﷺ کو عملاًاپنانے کا جذبہ پیدا ہوگا۔
يہ عقیدہ کہ جناب محمدرسول اللہ ﷺ اللہ کے آخری پیغمبرہیں اورآپ ﷺ کے بعدکوئی نبی نہ آئے گااسلام کابنیادی ترین عقیدہ ہے ،جسے تسلیم کیے بغیرکوئی شخص دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوسکتا۔نبی کریم ﷺ نے پشین گوئی فرمائی تھی کہ امت میں تیس چھوٹے دجال ظاہرہوں گے جودعویٰ نبوت کریں گے ۔ہندمیں مرزاغلام احمدقادیانی بھی اسی پشین گوئی کامظہرتھا۔جس سے نبوت کاجھوٹادعوی ٰ کیااورردائے نبوت یہ ہاتھ ڈالنے یک ناپاک جسارت کی علمائے اسلام نے مسلمانوں کوقادیانی دجال کے فتنے سے بچانے کے لیے بھرپورکردارااداکیااوراس ضمن میں بے شمارکتابیں لکھیں ۔زیرنظرکتاب معروف عالم اورسیرت نگارمولاناصفی الرحمٰن مبارکپوری نے تحریرکی ہے ۔اورقادیانیت کے تارویودبکھیرکررکھ دیتے ہیں جس سے قادیانی فتنے کی حقیقت طعشت ازہام ہوجاتی ہے ۔
شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔ مولانا نے جہاں دین اسلام کے لیے اور بہت سی خدمات انجام دیں وہیں قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزائیت کے رد میں جس مردِ حق نے سب سے زیادہ مناظرے کیے، کتب تصنیف کیں اور مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکارا، اسے دنیا فاتح قادیان شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ کے نام سے جانتی ہے۔ مولانا محترم نے قادیانیت کے رد میں جو کتب اور رسائل لکھے ہیں، ان میں سے چند ایک کے نام یہ ہیں: تاریخ مرزا، الہامات مرزا، نکاح مرزا، نکاتِ مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، چیستان مرزا، محمد قادیانی، بہاء اللہ اور مرزا، فاتح قادیان، فتح ربانی اور مباحثہ قادیانی، شاہ انگلستان اور مرزا قادیان، مکالمہ احمدیہ، صحیفہ محبوبیہ، تحفہ احمدیہ اور بطش قدیر بر قادیانی تفیر کبیر وغیرہ۔ پیش نظر کتاب کا موضوع مولانا ثناء اللہ امر تسریؒ کے ان کارناموں اور خدمات کا تعارف ہے جو موجودہ صدی میں ملت...
شاید ہی اسلام کاکوئی حکم اور مسئلہ ہو کہ جومختلف مسالک کے فلسفیانہ اور تخیلاتی بھنور میں پھنس کر اپنے اصل حلیے کو نہ کھو چکا ہو انہی مسائل میں سے ایک مسئلہ عذاب قبر کا مسئلہ ہے جس کے بارے میں لوگ افراد وتفریط کا شکار ہیں اور منکرین حدیث کی طرح منکرین عذابِ قبر کے عقیدہ کے حاملین بھی موجود ہیں جس کی کوئی بھی معقول دلیل موجود نہیں اس کے برعکس اثبات قبر پر بہت سی آیات قرآنیہ اور سینکڑوں احادیث موجود ہیں۔فرمانِ نبوی ﷺ کے مطابق موت کے بعدکا مرحلہ آخرت کی ہی پہلی سیڑھی اور زینہ ہے اس مرحلہ میں موت سے لے کر یوم البعث کے قائم ہونےتک جو کچھ قرآن کریم اور صحیح احادیث میں ثابت ہے اس پرایمان لانالازمی ہے ۔عذاب ِ قبر دین اسلام کے بنیادی عقائد میں سے ایک اہم عقیدہ ہے عقلی وعلمی گمراہیوں میں غرق ہونے والے اور بے دین افراد اگرچہ عذاب قبر کا انکار کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی&n...
عقیدہ عذاب وثواب قبر قرآن مجید،احادیث متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔جس طرح دنیا میں آنے کے لئے ماں کا پیٹ پہلی منزل ہے،اور اس کی کیفیات دنیا کی زندگی سے مختلف ہیں،بعینہ اس دنیا سے اخروی زندگی کی طرف منتقل ہونے کے اعتبار سے قبر کا مقام اور درجہ ہے،اوراس کی کیفیات کو ہم دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کر سکتے ہیں۔اہل وسنت والجماعت کے عقیدے کے مطابق عذاب قبر بر حق ہے اور اس پر کتاب وسنت کی بہت سی براہین واضح دلالت کرتی ہیں لیکن اسلام کی خانہ زاد تشریح پیش کرنے والے بعض افراد قرآن وحدیث کی صریح نصوص سے سر مو انحراف کرتے ہوئے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اس کا انکار کر دیتے ہیں-عالم برزخ کیا ہے؟ اور عذاب قبر کیا ہے؟ زیر تبصرہ کتاب(قرآن مجید اور عذاب قبر) الرحیق المختوم کے مصنف ہندوستان کے معروف عالم دین مولانا صفی الرحمن مبارکپوری کی کاوش ہے جس میں انہوں نے اسی معرکۃ الآراء مسئلے سےمتعلق تمام حقائق کو سپرد قلم کیا گیا ہے۔اللہ تعالی مصنف کی اس کوشش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔آمین(راسخ)
سیرت کا موضوع گلشن سدابہار کی طرح ہے جس کی سج دہج میں ہر پھول کی رنگینی وشادابی دامان نگاہ کوبھر دینے والی ہے۔ یہ گل چیں کا اپنا ذوق انتخاب ہے کہ وہ کس پھول کو چنتا اور کس کو چھوڑتا ہے مگر حقیقت یہ ہےکہ جسے چھوڑا، وہ اس سے کم نہ تھاجسے چن لیا گیا ۔بس یوں جانیےکہ اس موضوع پر ہرنئی تحقیق وتوثیق قوس قزح کے ہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے، اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے ۔ پھر بھی سیرت پر لکھی گئی بے شمارکتب کسی نہ کسی پہلوسے تشنگی محسوس کراہی دیتی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’مختصر سیرۃ النبی ﷺ‘‘ مولانا صفی الرحمن مبارک پوری صاحب کی تصنیف کردا ہے جس میں انہوں نے ذخیرہ احادیث اور مصدقہ تاریخی واقعات کی قوی شہادتوں سے سیرت طیبہﷺ کے موضوع پر نہایت ہی قابل تحسین اور خوبصورت کتاب تألیف کی ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ ا...
ہندوستان کی علمی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ اسلام اور اس کی سچی تعلیمات کے خلاف جب بھی کسی گستاخ نے زبان کھولی یا اپنی ہفوات کو تحریر کی شکل دی تو اس کا دندان شکن، مسکت اور تسلی بخش جواب کے لئے علماء اہل حدیث ہمیشہ صف اول میں رہے۔اس سلسلے میں آریہ،سناتن دھرمی،قادیانی اور عیسائیوں سے مولانا ثناء اللہ امرتسری صاحب کے مناظرے اور مقدس رسول، حق پرکاش اور ترک اسلام کو بطور نمونہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "رزم حق وباطل، روداد مناظرہ بجرڈیہہ بنارس" دراصل جبرڈیہہ بنارس میں ہونے والے ایک مناظرے کی روداد ہے جو 23 تا 26 اکتوبر 1978ء میں منعقد ہوا اور اس میں اہل حدیثوں کی طرف سے سیرۃ النبیﷺ پر عالمی انعام یافتہ کتاب الرحیق المختوم کے مولف مولانا صفی الرحمن مبارکپوری صاحب جبکہ بریلویوں کی طرف سے مولانا ضیاء المصطفی قادری نے شرکت کی۔ اس مناظرے میں مولانا صفی الرحمن مبارکپوری صاحب نے دلائل کے ساتھ فریق مخالف کا منہ بند کر دیا اور حق کو واضح کر دیا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں...
یہ کتاب علامہ شیخ رحمت للہ بن خلیل الرحمٰن کیرانوی عثمانی ؒ کی مایہ ناز کتاب "اظہار الحق" کا جامع اختصار ہے۔ جسے "مختصر اظہار الحق" کے نام سے ڈاکٹر محمد عبد القادر ملکاوی نے مرتب کیا ہے۔ اس وقت عیسائی مشنریاں دنیا بھر میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص دین اسلام کے خلاف شکوک و شبہات پھیلانے کی تگ و تاز میں مصروف ہیں۔ 9/11 کے بعد دنیا میں پیدا ہونے والے تغیرات کے نتیجے میں صلیبی دنیا برملا اسلام دشمنی پر اتر آئی ہے۔ یہ کتاب اپنے مواد کے اعتبار سے دشمنان دین و ملت کے سامنے ایک ٹھوس بند کی حیثیت رکھتی ہے۔ عیسائیت کیا ہے؟ اور اہل تثلیث نے مختلف ادوار میں بائبل میں کیا تغیر و تبدل کیا ہے؟ پورے دلائل کے ساتھ یہ سب کچھ اس کتاب میں واضح کر دیا گیا ہے۔ سو خود پڑھنے کے ساتھ یورپ و مغرب کو دعوتِ اسلام کے لیے یہ کتاب ایک گراں قدر خزینہ ہے۔
مشہور زمانہ کتاب "الفکر الصوفی" کے مصنف کی خطرناک صوفیانہ افکار کے رد میں ایک مختصر کاوش ہے۔ اس میں کچھ شبہ نہیں کہ صوفیانہ افکار امت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ تزکیہ نفس، احسان، سلوک کے خوشنما الفاظ میں چھپائی گئی شریعت کے متوازی طریقت کے نام سے دین اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والی صوفیت کی اصل حقیقت کو جاننے کیلئے اس کتاب کا مطالعہ ازحد مفید ہے۔ اس کتاب میں اہل تصوف کے ساتھ بحث و گفتگو کا ایک مختصر نمونہ بھی پیش کیا گیا ہے تاکہ طالب علموں کو ان کے ساتھ بحث و گفتگو کی تربیت حاصل ہو جائے اور وہ یہ سیکھ لیں کہ اہل تصوف پر کس طرح حجت قائم کی جا سکتی ہے یا انہیں کس طرح صراط مستقیم کی طرف لایا جا سکتا ہے۔
مولانا رحمت اللہ کیرانوی اسلام اور اہل سنت کے بڑے پاسبانوں میں سے تھے۔ آپ علماء دیوبند مولانا قاسم نانوتوی ومولانا رشید احمد گنگوہی وغیرہم کے حلقۂ فکر کے ایک فرد تھے۔ جس زمانے میں ہزاروں یورپی مشنری، انگریز کی پشت پناہی میں ہندوستان کے مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے تھے، مولانا کیرانوی اور ان کے ساتھی مناظروں، تقریروں اور تحریرکے ذریعے اسلامی عقائد کے دفاع میں مصروف تھے۔ ١٨٥٤ء یعنی جنگ آزادی سے تین سال قبل مولانا رحمت اللہ کیرانوی نے آگرہ میں پیش آنے والے ایک معرکہ کے مناظرہ میں عیسائیت کے مشہور مبلغ پادری فنڈر کو شکست دی۔جنگ آزادی ١٨٥٧ء میں مولانا کیرانوی حاجی امداد اللہ (مہاجر مکی) رحمۃ اللہ علیہ کی قیادت میں انگریز کے ساتھ قصبہ تھانہ بھون میں انگریز کے خلاف جہاد میں شامل ہوئے اور شاملی کے بڑے معرکہ میں بھی شریک ہوئے جس میں دیگر کئی لوگوں کے علاوہ ان کے ساتھی حافظ محمد ضامن شہیدہوئے اور مولانا قاسم نانوتوی ؒ زخمی ہوئےانگریز کی فتح کے بعد مولانا کیرانوی دیگر مجاہدین کی طرح ہجرت کرکے حجاز چلے گئے۔ یہاں موصوف نے پادری ف...