مشہور زمانہ کتاب "الفکر الصوفی" کے مصنف کی خطرناک صوفیانہ افکار کے رد میں ایک مختصر کاوش ہے۔ اس میں کچھ شبہ نہیں کہ صوفیانہ افکار امت کیلئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ تزکیہ نفس، احسان، سلوک کے خوشنما الفاظ میں چھپائی گئی شریعت کے متوازی طریقت کے نام سے دین اسلام کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والی صوفیت کی اصل حقیقت کو جاننے کیلئے اس کتاب کا مطالعہ ازحد مفید ہے۔ اس کتاب میں اہل تصوف کے ساتھ بحث و گفتگو کا ایک مختصر نمونہ بھی پیش کیا گیا ہے تاکہ طالب علموں کو ان کے ساتھ بحث و گفتگو کی تربیت حاصل ہو جائے اور وہ یہ سیکھ لیں کہ اہل تصوف پر کس طرح حجت قائم کی جا سکتی ہے یا انہیں کس طرح صراط مستقیم کی طرف لایا جا سکتا ہے۔
عناوین |
|
صفحہ نمبر |
مقدمہ |
|
5 |
صوفیانہ افکار کی خطرناکیاں |
|
7 |
مسلمانوں کوقرآن وحدیث سے پھیرنا |
|
7 |
قرآن وحدیث کےلیے باطنی تاویل کادروازہ کھولنا |
|
12 |
مصطفی محمود اوراس کی کتاب’’قرآن کی عصری تفسیر کی کاوش‘‘ |
|
17 |
اسلامی عقیدے کی بربادی |
|
23 |
فسق وفجور اور اباحیت کی دعوت |
|
28 |
ابن عقیل کی زبانی صوفیوں کی سیاہ کاریاں |
|
31 |
صوفیاء اور گانجے کی حلت |
|
34 |
عبدالوہاب شعرانی اوراس کی کتاب’’طبقات‘‘شادی کی دعوت جس میں زندے اور مردے حاضر ہوئے |
|
37 |
دوسرا باب(اہل تصوف سےکس طرح بحث کی جائے؟) |
|
43 |
تصوف گندگیوں کاسمندر ہے |
|
45 |
اول:اسلام اورتصوف کے درمیان بنیادی فرق |
|
45 |
دوم:صوفی عقیدے کےتفصیلی خطوط |
|
47 |
اللہ کے بارے میں |
|
47 |
رسول ﷺ کےبارے میں |
|
47 |
اولیاء کے بارے میں |
|
47 |
جنت اور جہنم کے بارے میں |
|
48 |
ابلیس اورفرعون |
|
49 |
صوفی شریعت |
|
50 |
عبادات |
|
51 |
حلال وحرام |
|
51 |
حکومت وسلطنت اورسیاست |
|
51 |
تربيت |
|
51 |
سوم:صوفی سے بحث کانقظہ آغاز |
|
52 |
صوفی اپنا دین کہاں سے لیتےہیں؟ |
|
53 |