کتب ِ سیرت او رکتب ِ شمائل میں فرق یہ ہے کہ کتب سیرت میں نبی کریم ﷺ سے متعلق ہر بات خوب وضاحت سے بیان کی جاتی ہے ۔ مثلاً ہجرت جہاد وقتال ،غزوات ، دشمن کی طرف سے مصائب وآلام، امہات المومنین کابیان اور صحابہ کرام کے تذکرے وغیرہ ۔جبکہ شمائل وخصائل کی کتب میں صرف آپﷺ کی ذاتِ بابرکت ہی موضوع ہوتی ہے ۔ اسی لیے امام ترمذی نے اس موضوع پر الگ سے کتاب تصنیف کی ہیں۔ شمائل ترمذی پا ک وہند میں موجو د درسی جامع ترمذی کے آخر میں بھی مطبوع ہے۔ جسے مدارسِ اسلامیہ میں طلباء کو سبقاً پڑھایاجاتا ہے ۔ اور اسے شمائل محمدیہ کےنام سے الگ بھی شائع کیا گیا ہے علامہ شیخ ناصر الدین البانی وغیرہ نے اس پر تحقیق وتخریج کا کام بھی کیا ہے ۔اور کئی اہل علم نے اسے اردو دان طبقہ کے لیے اردوزبان میں منتقل کیا ہے۔ زیرنظر کتاب’’ مختصر سیرت وشمائل نبی ﷺ‘‘فضیلۃ الشیخ ھیثم بن محمد سرحان (سابق مدرس معہد الحرم ۔مسجد نبوی) کی مرتب شدہ ہے ۔ شیخ موصوف اس کتاب مختصر کتاب کو دو انواع میں تقسیم کیا ہے ۔پہلی قسم نبی ﷺ کی سیرت او ر آپ کے اوصاف اور دوسری قسم نبیﷺ کی سیرت سے متعلق ہے۔سیرت النبی ﷺکے متعلق یہ اگرچہ مختصر ہے لیکن انتہائی مفید ہے۔اس کتاب کی افادیت کے پیش نظر محفوظ الرحمن محمد خلیل الرحمن نے اسے اردو میں ڈھالا ہے۔ اللہ تعالیٰ مرتب ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔(م۔ا)
حج وعمرہ ایک ایسی عبادت ہے جو روئے زمین پرسوائے مکہ مکرمہ خانہ کعبہ کے کہیں اورادا نہیں ہو سکتی۔یہ عبادت جس کے ادا کرنے کا ایک مخصوص طریقہ ہے، مخصوص جگہ پر مخصوص لباس میں ادا کی جاتی ہے۔ عمرہ کو حج اصغر بھی کہتے ہیں۔حج مخصوص دنوں میں ادا کیا جا تا ہے لیکن عمرہ پورے سال میں کسی بھی وقت اداکیا جا سکتا ہے۔صرف عمرے کی ادائیگی اکثر علماءکےنزیک فرض یا واجب نہیں تاہم مستحب ہےمگر جب اس کا احرام باندھ لیا جائے توحج کی طرح اس کو پورا کرنا فرض ہوتا ہے ۔فرمان نبوی ﷺ کےمطابق ایک عمرہ دوسرے عمرہ کےدرمیانی گناہوں کاکفارہ ہےاور نبی کریم ﷺ نےفرمایا :’’رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنےکے برابر ہے‘‘۔حج وعمرہ کے احکام ومسائل کے متعلق اب تک اردو و عربی زبان میں چھوٹی بڑی بیسیوں کتب طبع ہوچکی ہیں۔ زیر نظر کتابچہ’’مختصر مسائل واحکام عمرہ‘‘ مولانا ابو عدنان محمدمنیر قمر حفظہ اللہ کا مرتب شدہ ہے۔موصوف نےیہ کتاب اپنی طویل کتاب ’’حج وعمرہ اور قربانی وعیدین‘‘ میں صرف مسائل واحکام عمرہ کو بہت ہی مختصر انداز میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)
انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔ صحابہ کرام سے محبت وعقیدت اور ان کے نقش قدم کی پیروی ایک مسلمان کے لیے سرمایہ حیات ہے۔ اس امر کو کتاب وسنت میں بہ کثرت بیان کیا گیا ہے اور اہل علم نے ہر دور میں اس کی اہمیت کو تحریراً وتقريرا ًاجاگر کیا ہے۔ حتی کہ ائمہ دین نے عموما اس مسئلے کو کتب عقائد میں ذکر کیا اور اسے اسلام کے بنیادی عقائد میں شمار کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’مقام صحابہ اور حقیقت قادیانیت ‘‘محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں قادیانیوں کی یاواگوئیوں کو جمع کردیا ہے اور دلائل سے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کی ذریت جہاں دائرہ اسلام سے خارج ہے وہاں یہ معلون ومردود گروہ اسلام کے ہی بلکہ پاکستان کےبھی مخالف تھےاوراب بھی مخالف ہیں۔گویا اسلام کے ہی غدار نہیں ارض پاک کےبھی غدار ہیں اوران کی تمام تروفاداریاں انگریز اور حکومت برطانیہ سے وابستہ ہیں۔ فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر تقریبا ڈیڑھ درجن کتب تحریر کرچکے ہیں جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے 22مرتد نوجوان دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)
شیخ الکل فی الکل شمس العلما، استاذالاساتذہ سید میاں محمد نذیر حسین محدث دہلوی (1805۔1902ء) برصغیر پاک وہند کی عظیم المرتبت شخصیت ہیں۔ آپ نے سولہ برس کی عمر میں قرآن مجید سورج گڑھا کے فضلا سے پڑھا، پھر الہ آباد چلے گئے جہاں مختلف علما سے مراح الارواح، زنجانی، نقود الصرف، جزومی، شرح مائۃ عامل، مصباح ہزیری اور ہدایۃ النحو جیسی کتب پڑھیں اور ۱۲۴۲ھ میں دہلی کا رخ کیا وہاں مسجد اورنگ آبادی محلہ پنجابی کٹرہ میں پانچ سال قیام کیااور دہلی شہر کے فاضل اور مشہور علما سے کسب ِفیض کیا۔ آخری سال ۱۲۴۶ھ میں ان کے استادِ گرامی مولانا شاہ عبدالخالق دہلوی نے اپنی دختر نیک اختر آپ کے نکاح میں دے دی۔میاں صاحب نے شاہ محمد اسحق محدث دہلوی سےبھی بیش قیمت علمی خزینے سمیٹے۔ جب حضرت شاہ محمد اسحق دہلوی شوال ۱۲۵۸ھ کو حج بیت اللہ کے ارادے سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تو اپنے تلمیذ ِرشید حضرت میاں صاحب کو مسند ِحدیث پر بیٹھا کر گئے بلکہ تعلیم نبویؐ اور سنت ِرسول اللہؐ کے لئے انہیں سرزمین ہند میں اپنا خلیفہ قرار دیا ۔ عالمِ اسلام بالخصوص برصغیر کے مختلف علاقوں او رخطوں کے بے شمار تلامذہ کو آپ سے فیض یابی کا شرف حاصل ہوا۔میاں صاحب کی وفات کو 114؍سال بیت چکے ہیں ۔آپ کی حیات و خدمات کے حوالے اب تک متعد د کتب اور سیکڑوں مضامین لکھ جاچکے ہیں ۔ زیر نظر کتابچہ ’’حضرت میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ حیات وخدمات‘‘ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔یہ کتابچہ دراصل فضیلۃ الشیخ عبد المعید عبد الجلیل المدنی حفظہ اللہ کےجمعیت اہل حدیث،دہلی کے زیر اہتمام سید نذیر حسین محدث دہلوی کے متعلق مارچ 2017ء میں منعقدہ دوروزہ انٹرنیشنل سیمینار میں پیش کئےگئے خطبۂ صدارت کی کتابی صورت ہے۔(م۔ا)
اسلامی تعلیمات کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین سیدنا محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے ۔حضور نبی اکرم ﷺکی ختم نبوت کا ذکرقرآن حکیم کی متعدد آیت میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اور متعدد احادیث نبویہ میں بھی یہی صراحت موجود ہےکہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں اور قیامت تک کسی کو اس منصب پرفائزنہیں کیا جائے گا۔یہی وہ عقید ہ جس پر قرون اولیٰ سے آج تک تمام امت ِاسلامیہ کا اجماع ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ غلطی کا ازالہ یا قادیانی مغالطے‘‘ محترم جناب عبید اللہ لطیف صاحب کی تصنیف ہےانہوں نے اس کتا ب میں مرزا غلام احمد قادیانی کی صرف گیارہ صفحات پر مشتمل چھوٹی سی کتاب بعنوان’’ ایک غلطی کا ازالہ‘‘ کا تحقیقی وتنقیدی جائزہ لیا ہے اورہربات بحوالہ پیش کی ہے۔فاضل مصنف تصنیفی میدان میں عقیدہ تحفظ ختم نبوت اور اصلاح معاشرہ کےموضوع پر تقریبا ڈیڑھ درجن کتب تحریر کرچکے ہیں جن میں سےکچھ مطبوع ہیں اور غیر مطبوع ہیں ۔ اور ختم نبوت ریڈرز کلب ،پاکستان کی طرف سے عقیدہ تحفظ ختم نبوت کےلیے خدمات انجام دینے پر ڈاکٹر بہاء الدین ایوارڈ2020ء بھی حاصل کرچکےہیں اور ان کی دعوتی مساعی سے 22مرتد نوجوان دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی دعوتی وتبلیغی اور تحقیقی وتصنیفی خدمات کو قبول فرمائے اور انہیں ’’عقیدہ ختم نبوت‘‘ کی چوکیداری کی مزید توفیق سے بخشے ۔ آمین ( م۔ا)
دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیاکی زندگی میں ہر آدمی کے مشاہدےمیں ہےکہ بعض انسان فالج، کینسر، یرقان، بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالیٰ ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔ بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سےفائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر نظر کتابچہ’’اذکار نبویﷺ‘‘ ابو عبدالبر عبد الحی سلفی حفظہ اللہ کا مرتب شد ہے۔ فاضل مرتب یہ کتابچہ نونہالوں اور پرائمری درجات کے طلبہ وطالبات کے لیے ایک نصابی مجموعہ کے طور پر مرتب کیا ہے۔ ا ور اسے چھ درجات میں تقسیم کر کے اس میں صحیح اور حسن درجے کی احادیث سے مسنون دعاؤں کاانتحاب کر کے اس میں جمع کی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ادعیہ ماثور ہ کےاس مستند مجموعہ کو قبول عام سے نوازے اور اسے مرتب اوران کے والدین ومعاونین کےلیے ذخیرۂ آخرت بنائے۔ آمین (م۔ ا)
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔اولاد کی تربیت سےمتعلق کئی کتب موجود ہیں ۔ محترم جناب ابو انس فیاض احمد اعظمی صاحب نے کئی طویل کتب اور سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارم سے معلومات اخذ کر کےاس مختصر کتابچے میں مختصراً بچوں کی تربیت کے کچھ رہنما اصول جمع کردئیے ہیں(م۔ا)
نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام ،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔ نبی کریم ﷺ کے غزوات اورایام حرب سےمتعلقباقاعدہ مستقل کتب لکھی گئی ہیں اور لکھی جا رہی ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ ایام حرب ‘‘افتخار احمد افتخار کی مرتب شدہ ہے یہ کتاب دو جلدوں پر مشتمل ہے۔ فاضل مصنف ہے پہلی میں 12 اور دوسری جلد میں 17؍غزوات رسول ﷺ کا ایک جامع مطالعہ پیش کیا ہے ۔ یہ کتاب ایام حرب ابھی غیر مطبوع ہےمصنف نے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنےکےلیے پی ڈی ایف فامیٹ میں دی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کے زورِ قلم میں مزید اضافہ کرے۔ (آمین) (م۔ا)
مبہمات مبہم کی جمع ہےمبہم ہر اس چیز،معاملہ یا امر کو کہاجاتا ہے جس کا مطلب ومعنی بذات خود معلوم نہ ہو بلکہ اس کی لیے جستجو کرنی پڑے۔اور قرآن کریم میں وارد مبہمات سے مراد تمام وہ امور ہیں جن کی تعین پوشیدہ ہو،خواہ وہ شخصیات ہوں یا اماکن ،زما ن ومکان ہو ں یا اعداد وشمار ہوں۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس علم کی بنیاد رکھی اور اس کے حصول کی پوری کوشش کی اور اس علم کو آگے پھیلایا۔صحابہ کرام کے بعد تابعین اور علمائے سلف نےاس علم کو حاصل کیا اور اس فن میں کتب بھی لکھیں کیونکہ یہ بھی علم تفسیر کا حصہ ہے۔ زیر نظر کتاب’’التبیان فی مبہمات القرآن‘‘ ابن جماعہ کی کتاب ’’غرر التبیان‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتا ب میں قرآن مجید کےان مقامات کی وضاحت کی گئی ہے جو اشارتاً قرآن مجید میں مذکور ہیں۔اردو ترجمہ کی سعادت فضیلۃ الشیخ ابو حمزہ عبد الحمید مری حفظہ اللہ ہے کی ہے۔نوجوان محقق وناشر محترم جناب ابن بشیر الحسینوی حفظہ اللہ نے اس کتاب کی نظرثانی کر کے اسے حسن طباعت سے آراستہ کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مترجم وناشر کی اس کاو ش کوقبول فرمائے ۔(م۔ا)
صحت کی حالت میں خاص اوقات میں بغیر سبب کے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو حیض کہتے ہیں۔ اور ولادت کی وجہ سے عورت کے رحم سے نکلنے والے خون کو نفاس کہتے ہیں۔حیض ونفاس کا موضوع انتہائی گراں قدر اور غایت درجہ کاحامل ہے کیونکہ کہ خواتینِ اسلام کی نماز ورزہ وغیرہ کےاہم مسائل اس سے وابستہ ہیں اورخواتین اپنی فطری شرم و حیا کی وجہ سے علماءسے ایسے مسائل دریافت نہیں کرپاتی ۔قرآن وسنت میں اس کے تفصیلی احکام موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ حیض ونفاس سے متعلق60 سوالوں کے جوابات‘‘ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ کے تحریر شدہ عربی کتابچہ ستون سؤالافي أحكام الحيض والنفاس كا اردو ترجمہ ہے۔یہ مختصر کتاب بنات حوا کےلیے بہترین راہ نما ہےاس کتاب میں خواتین کے حیض ونفاس سے متعلق اپنے ان سوالوں کے جوابات موجود ہیں جو عموماً ان کے درپیش ہوتے ہیں ۔یہ کتاب اگرچہ مختصر ہے لیکن اپنی جامعیت او رمعنویت کے لحاظ سے منفرد ہے۔اللہ تعالیٰ بنات حوا کےلیے اسے نفع بخش بنائے اور مصنف ومترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ۔آمین (م۔ا)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اور اصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔ تجوید وقراءات کے موضوع پرماہرین تجوید وقراءات کی بے شمار کتب موجود ہیں ۔ جن سے استفادہ کرنا اردو دان طبقہ کے لئے اب نہایت سہل اور آسان ہو گیا ہے ۔ عرب قراء کی طرح برصغیر پاک وہند کے علماء کرام اور قراءعظام نے بھی علم تجوید قراءات کی اشاعت وترویج کےلیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں ۔پاکستان میں دیوبندی قراء کرام کےعلاوہ سلفی قراء عظام جناب قاری یحییٰ رسولنگری مرحوم، قاری محمداریس العاصم ،قای محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللہ اور ان کےشاگردوں کی تجوید قراءات کی نشرواشاعت میں خدمات قابل ِتحسین ہیں ۔مذکورہ قراء کی تجوید وقراءات کی کتب کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ،لاہور کے کلیۃ القرآن ومجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے زیر نگرانی شائع ہونے والے علمی مجلہ ’’ رشد ‘‘کےعلم ِتجویدو قراءات کے موضوع پر تین ضخیم جلدوں پر مشتمل قراءات نمبرز اپنے موضوع میں انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتے ہیں ۔جس میں مشہور قراء کرام کے تحریر شدہ مضامین ، علمی مقالات اور حجیت قراءات پر پاک وہند کے کئی جیدمفتیان کرام کے فتاوی ٰ جات بھی شامل ہیں اور اس میں قراءات کو عجمی فتنہ قرار دینے والوں کی بھی خوب خبر لیتے ہوئے ان کے اعتراضات کے مسکت جوابات دیئے گئے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ آسان تجوید‘‘سلمیٰ کوکب صاحبہ (پرنسپل النور قرآن مرکز، اعظم گارڈن ،لاہور ) کی مرتب شدہ ہے۔مرتبہ نے اسے مرتب کرنے میں عام فہم اسلوب اختیار کیا ہے۔باتصویر بنا کر اس کو مزید سہل اور دلچسپ بنادیا گیا ہے ملتی جلتی آوازوں والے حروف کی ادائیگی ومشق اور تجوید کے ضروری مسائل وقواعدپر مشتمل یہ مختصر کتاب طلبہ وطالبات اور عام مسلمانوں کو تجوید القرآن سکھانے کےلیے آسان اور باتصویر کتاب ہے۔مشہور مبلغ اور مصلح حافظ محمد یحییٰ عزیز میرمحمدی رحمہ اللہ نے اس کتاب کے متعلق اپنے تاثرات تحریر کرتے ہوئے لکھا ہے’’رسالہ آسان تجوید کا مطالعہ کیا مصنفہ نےبچوں کی نفسیات کا بھی خیال رکھا ہے اور آسان بنانے کے لیے بڑی محنت کی ہے‘‘اللہ تعالیٰ مصنفہ کی اس کاوش کو قبول فرمائے ۔آمین (م۔ا)
دور ِحاضر میں اصول تحقیق ایک فن سے ترقی کرتاہوا ایک اہم علم کی صورت اختیار کرچکا ہے ۔ عالمِ اسلام کی تمام یونیورسٹیوں ، علمی اداروں ، مدارس اور کلیات میں تمام علوم پر تحقیق زور شور سے جاری ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اصول تحقیق کا مادہ تمام عالمِ اسلام کی یونیورسٹیوں میں عموماً ا ور برصغیر کی جامعات اور متعدد اداروں میں خصوصاً نصاب کے طور پر پڑھایا جاتا ہے ۔ان تمام اداروں میں بھی جہاں گریجویٹ اوراس کے بعد کی کلاسوں میں مقالہ لکھوایا جاتا ہے یا ایم فل وڈاکٹریٹ کی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں وہاں تحقیق نگاری یا اصول تحقیق کی بھی باقاعدہ تدریس ہوتی ہے تحقیق واصول تحقیق پر متعدد کتب موجود ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’تحقیق اور اصول تحقیق‘‘معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر حافظ محمد زبیر(مصنف کتب کثیرہ، اسٹنٹ پروفیسر کامساٹس یوینورسٹی ،لاہور ) کے 2018ء میں الحکمہ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام جامعات کےطلباء کےلیے مقالہ نگاری کے اصول کےعنوان سے ایک خصوصی ورکشاپ میں پیش کئے گیے لیکچرز کی کتابی صورت ہے۔مرتب کتاب جناب ڈاکٹر محمد اسلام نے اسے آٹھ ابواب میں مرتب کر کےاس میں تفصیلی حواشی وتعلیقات بھی تحریر کیے ہیں۔یہ کتاب علوم اسلامیہ کے طلباء،محققین اور اساتذہ سب کےلیےیکساں معنویت اور اہمیت کی حامل ہے(م۔ا)
احادیث کی جانچ پڑتال اور ترتیب دینے والے عالم کو محدث کہا جاتا ہے۔ محدثین کی تعداد تو بلا مبالغہ لاکھوں میں ہے لیکن ان میں سے بعض حضرات ایسے ہیں جنہوں نے اس فن میں اہم ترین کارنامے سر انجام دیے ہیں۔لاکھوں محدثین عظام کے سوانح ؍تذکرے اسماء الرجال کی کتب میں موجود ہیں جو کہ زیادہ عربی زبان میں ہیں ۔بعض اہل قلم نے اسماء الرجال کی امہات الکتب سے استفادہ کے منتخب محدثین کے سوانح کو اردو زبان میں قلمبند کیا ہے۔ معروف مؤرخ وسوانح نگار مولانا عبد الرشید عراقی حفظہ اللہ کی زیر نظر کتاب’’ کاروان حدیث ‘‘بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ مولانا عراقی صاحب نےاس کتاب میں بیالیس (42) نامور محدثین عظام کے حالات او ران کی علمی خدمات کا تذکرہ پیش کیا ہے ۔شروع میں ایک جامع علمی مقدمہ بھی لکھا ہے جس میں حجیت حدیث، تدوین حدیث، اور کتابت حدیث پر مختصر روشنی ڈالی ہے ۔نیز ستاون(57) جامعین حدیث کی فہرست دی ہےجنہوں نے احادیث کےمجموعے مرتب فرمائے ہیں ۔اللہ تعالیٰ عراقی صاحب کو ایمان وسلامتی اور صحت وتندرستی والی زندگی دے اور ان کی تحقیقی وتصنیفی جہود کو قبول فرمائے ۔ آمین(م۔ا)
ہر وہ شخص جو کسی ایسے امام کے خلاف خروج (بغاوت)کرے جس پرمسلمانوں کی جماعت متفق ہو خارجی کہلاتا ہے خواہ یہ خروج صحابہ کرام ،تابعین یا بعدکے زمانےکے خلفاءکے خلاف ہو ۔او رخوارج وہ لوگ ہیں جوکبیرہ گناہوں کی بنا پر اہل ایمان کو کافر شمار کرتے ہیں اور اپنی عوام پر ظلم وزیادتی کرنے والے امرء المسلمین پروہ خروج وسرکشی کرتے ہیں۔خوارج کی مذمت میں نبی کریم ﷺ سے بہت ساری احادیث وارد بھی ہوئی ہیں ۔ خوارج ایک ایسا فرقہ ہے جسے دین میں ظاہری دینداری سے مزین لوگوں نے ایجاد کیا۔ اہل علم نے ان کے عقائد ونظریات پر مستقل کتب بھی تصنیف کیں جن میں خوارج کی مختلف تعریفیں بیان کی ہیں۔ زیرنظرکتاب’’تاریخ خوارج‘‘ایک لبنانی مشہور ادیب مؤرخ عمر ابو النصر کی عربی کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔فاضل مصنف نےاس کتاب میں خوارج کی تاریخ بیان کی ہے ۔رئیس احمد جعفری ندوی نے اس کتاب کی اہمیت کے پیش نظراسے اردو قالب میں ڈھالا۔(م۔ا)
سلطان محمد فاتح یا سلطان (پیدائش: 30 مارچ 1432ء — وفات: 3 مئی 1481ء) سلطنت عثمانیہ کے ساتویں سلطان تھے جو 1444ء سے 1446ء اور 1451ء سے 1481ء تک سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔ انہوں نے محض 21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) فتح کرکے عیسائیوں کی بازنطینی سلطنت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیا۔ زیرنظر کتاب’’سلطان محمد فاتح‘‘ شاہدہ لطیف صاحبہ کی تصنیف ہے جو کہ سلطنت عثمانیہ کے اس نوعمر شہزادہ محمد حقیقی داستان شجاعت ہے جس نے اپنی ذہانت اور فطانت کی بنا پر تاریخ کے دھارے موڑے اور اپنی خداد صلاحیتوں کی بدولت1453ءکو قسطنطین یازدہم کی حکومت اور بازنطینی سلطنت کاخاتمہ کر کےاس اہم اور عظیم شہر قسطنطنیہ کو فتح کر کےملت اسلامیہ میں شامل کیا۔(م۔ا)
ماہ ربیع الاوّل 571عیسوی میں نبی رحمت کی ولا دتِ باسعادت کی وجہ سے اس جہانِ رنگ وبو میں بہار آئی تھی مگر11 ہجری کو ماہ ربیع الاوّل مژدۂ بہار نہیں بلکہ پیغامِ خزاں لے کر آیا تھا ۔ اس ماہ کے شروع ہو نے سے پہلے ہی نبی بیما ر ہو گئے تھے ۔10 یا 11 ربیع الاوّل تک آتے آتے نقاہت کا یہ عالم ہو گیا تھا کہ آپ خود سے چل بھی نہیں سکتے تھے۔ زیرنظرکتاب’’رحلتِ مصطفیٰ‘‘ علامہ عبدالرزاق ملیح آبادی رحمہ اللہ کی تصنیف ہے۔مصنف نے مرحوم نے اس کتاب میں کتب حدیث ،سیرت وتاریخ کی مستند کتابوں سے استفادہ کر کے نبی کریمﷺ کے مرض الموت اور وفات سے متعلق حالات جمع کیے ہیں ۔مولانا ملیح آبادی مرحرم نے تقریبا 90 ؍سال قبل یہ کتاب اس وقت مرتب کی تھی کہ جب اس موضوع پر کوئی الگ سے کتاب موجود نہ تھی ۔(م۔ا)
دعوت وتبلیغ کی اہمیت کے لیے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس مقصد کے لیے بے شمار انبیاء ورسل کو مبعوث فرمایا ہے۔چونکہ یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ پر مکمل ہو چکا ہے اس لیے اب یہ ذمہ داری امت مسلمہ پر ہے۔ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ کہ وہ دعوت وتبلیع او راشاعتِ دین کا کام اسی طرح انتہائی محنت اور جان فشانی سے کرے جس طرح خود خاتم النبین ﷺ اور آپ کے خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کرتے رہے ہیں ۔ تبلیغ کے موثر او رنتیجہ خیز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس سلسلہ میں آنحضرت ﷺ اور انبیا کا اسوہ اور دیگر شرعی اصول مبلغ کے پیش نظر رہیں ۔ کیونکہ انبیاء کرام کی زندگیاں ہی اپنے اپنے دور اورعلاقے کے لوگوں کے لیے مشعل راہ تھیں جبکہ عالمگیر اور دائمی نمونۂ عمل صرف سید الاولین وسید الآخرین ،رحمۃ للعالمین کی حیات طیبہ ہے ۔ یہ بات واضح رہے کہ دعوت وتبلیغ سے پہلے عمل کی ضرورت ہوتی اور عمل سے پہلے علم کی ۔ زیرنظر کتاب’’ منہج دعوت ِ نبویﷺ‘‘مولانا شوکت علی شوکانی صاحب (پی ایچ ڈی سکالر) کی تصنیف ہےیہ کتاب دراصل فاضل مصنف کے ایم فل کے تحقیقی مقالہ کی کتاب صورت ہے۔جوکہ چار ابواب اور ذیلی فصول پر مشتمل ہے۔چاروں ابواب کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔باب اول:دعوت دین میں منہج دعوت کی اہمیت کتاب وسنت اور سیرت طیبہ کی روشنی میں ۔،باب دوم:دعوت دین میں شخصی کردار کی اہمیت قرآن وسنت کی روشنی میں ۔،باب سوم: رسول اکرم ﷺ کے دعوتی اسالیب میں شخصی کردار کے نمونے ۔،باب چہارم : رسول اکرمﷺ کے دعوتی اسالیب میں شخصی کردار کے نمونے ۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے امت مسلمہ کے نفع بخش بنائے ۔فاضل مصنف اس کتاب ہذا کے علاوہ نصف درجن کتب کے مصنف ہیں ۔(م۔ا)
اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان عقائد واعمال کا اختلاف یقیناً دونوں فرقوں کے درمیان بُعد کا سبب ہے ۔تاہم اس کے علاوہ بعض تاریخی واقعات ایسے ہیں جو بے بنیاد ہیں لیکن انہیں پروپیگنڈے کے ذریعے سے عام کردیا گیا ہے۔ پروپیگنڈے کی ان دبیز تہوں کو البتہ صاف کیا جاسکتا ہے او رکیا جانا چاہیے ، یہ یقیناً ایک دینی خدمت ،وقت کی ضرورت اورحالات کاتقاضہ بھی ہے ۔ان پروپیگنڈوں میں ایک پروپیگنڈہ یہ ہےکہ ہل سنت ،اہل بیتؓ کی عظمت وفضیلت کو نہیں مانتے اور ان کے اندر ناصبیت پائی جاتی ہے یعنی وہ حضرت علی اور حضرت حسین رضی تعالیٰ عنہما کا قرار واقعی احترام نہیں کرتے ۔ظاہر بات ہے کہ یہ ایک ناروا الزام ہے ، بے بنیاد پروپیگنڈہ ہے اور حقائق کےیکسرخلاف ہے۔ زیر نظر کتاب’’خلفاء راشدین کی یگانگت‘‘ منشی عبد الرحمن خان کی تصنیف ہےاس کتاب میں انہوں نے اہل سنت کے بارے میں معاشرے پائے جانےوالے بے بنیاد پروپیگنڈے کی حقیقت کو واضح کیا ہے۔فاضل مصنف نے اہل تشیع کی مستند ومعتبر ،تاریخی ،علمی اور مذہبی کتابوں سے استفادہ کر کے چالیس قبل اہل بیت عظام کے ارشادات ،اعترافات اور روایات کو حسن ترتیب کے ساتھ اس کتاب میں جمع کرکیا۔تاکہ ان تاریخی حقائق کی روشنی میں اتحاد بین المسلمین کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیرہوسکے۔ (م۔ا)
مسلمان ہونا یہ اللہ تعالیٰ کی اتنی بڑی نعمت ہے اس نعمت کے مقابلہ میں دنیا جہاں کی تمام نعمتیں ہیچ او ر بے حیثیت ہیں ۔اسلام کتنی عظیم نعمت ہے اسکا احساس یہودیت اور عیسائیت سے توبہ تائب ہوکر اسلام لانے والو ں کے حالات پڑ ھ کر ہوتا ہے۔اسلام کی نعمت عطا فرماکر اللہ تعالی ٰ نے یقیناً اپنے بندوں پر بڑا انعام فرمایا ہے۔ لیکن اسلام کو مکمل صورت اختیار کرنا جتنا مشکل ہے اس سے کہیں دشوار اپنے آبائی مذہب کو ترک کر کے اسلام کی آغوش میں آنا ہے یہ ہرگز معمولی بات نہیں کہ ایک شخص اپنے ماحول خاندان اور والدین کے خلاف بغاوت کرتا ہے اور تلاشِ حق میں اس راستے پر گامزن ہوتاہے جوہزاروں گھاٹیوں اور دشواریوں سے بھرا ہوتا ہے مگر وہ ہر مصیبت کا مقابلہ کرتا ہے اور ہر آزمائش پر پورا اترتا ہے یہ کام یقیناً انھی لوگوں کا جن کے حوصلے بلند اور ہمتیں غیر متزلزل ہوتی ہیں اہل عزیمت کایہ قافلہ قابل صد مبارک باد اور قابل تحسین ہے ۔ زیرنظر کتاب’’اسلام ہمارا انتخاب‘‘ملک احمد سرور صاحب کی ’بیدار ڈائجسٹ ‘ مطبوعہ تحریروں کی کتابی صورت ہے ۔یہ ان کی وہ تحریریں ہیں جو انہوں نے بھارت سے شائع ہونے والے مسلم جریدے ’’ ریڈینسRadiace ‘‘ میں نومسلموں کی آپ بیتیوں کاترجمہ کرکے بیدار ڈائجسٹ میں شائع کیں بعد ازاں افادۂ عام کے لیے اسے کتابی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔یہ کتاب تقریبا 50؍نومسلموں کی فکر انگیز اور وح پرورداستاتوں پر مشتمل ہے ۔اللہ تعالیٰ دنیابھر میں اسلام کو اختیار کرنے والے نومسلموں کے ایمان ویقین میں اضافہ فرمائےاور انہیں صراط مستقیم پر قائم ودائم رہنے کی توفیق عطاء فرمائے اور اس کتاب کو اسلام کی عظمت کاذریعہ بنائے (آمین) (م۔ا)
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، ۔آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے میں حضرت انس کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ اخلاقیات نبوی‘‘ ادراہ ہمدرد کے زیر اہتمام 1402ھ میں منعقد کی گئی سیرت کانفرنس میں پیش کیے گئے مقالات کی کتابی صورت ہے۔اس کتاب میں اصحاب قلم نے تمدن ومعاشرت، تعلیم وتربیت، عدل وانصاف معاش اور معاشی نظام ،سرمایہ ومحنت کے روابط ،امن وجنگ اور زندگی کے مختلف میدانوں میں حضورﷺ کی اخلاقی تعلیمات پر اپنے وسیع مطالعے کی روشنی میں موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بحث کی ہے۔(م۔ا)
سبعہ معلقات وہ قصیدے تھے جو خانہ کعبہ کی دیواروں پر لٹکائے گئے تھے‘ یہ ان سات بڑے(امروالقیس بن حجر بن عمرو الکندی،طرفہ بن العبد البکری،زہیر بن ابی سلمی المزنی، معلقہ: لبید بن ربیعہ عامری،معلقہ: عمرو بن کلثوم تغلبی،عنتر بن شداد عبسی،حارث بن حلزہ الشکری) شاعروں کے تھے جنہیں عرب صاحب معلقہ کہتے تھے۔سبعہ معلقہ عربی درسیات کی مشہور کتاب ہے۔مختلف اہل علم نے اس کے اردو ترجمہ وتسہیل کا کام کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’تسہیلات اردو شرح سبع معلقات ‘‘عربی درسیات کی مشہور کتاب سبع معلقہ کا اردو شرح وترجمہ ہے۔جوکہ مولانا محمد ناصر صاحب کی کاوش ہے ۔شارح نے اس کتاب میں ساتوں شعراء کا تعارف ، حالات زندگی اور شاعری کا مختصر جائزہ پیش کیا ہے۔پھرہر شعر کا بامحاورہ ترجمہ اور ہرشعرکی عبارت کو نحوی طرز پرحل کرکے اس کی تشریح کی ہے۔(م۔ا)
علم فقہ محض کوئی فرضی مباحثِ قانون کا مجموعہ ہی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات کی روح ہے، جو خاص اصول و ضوابط سے قرآن کریم اور سنت رسول (ﷺ) میں موجود احکام مستنبط کرنے کا نام ہے۔-مجتہدین کرام نے قرآن و حدیث میں غوطہ زنی کر کے نہ صرف اس وقت میں درپیش مسائل کے حوالے سےقانونی بلکہ قرآن و سنت کی روشنی میں ایسے فقہی اصول متعارف کروائے جن کے ذریعے امت مستقبل میں درپیش مسائل حل کر سکتی ہے۔تمام فقہی مذاہب نے اصول و ضوابط متعین کئے جو باقاعدہ طور پر آپس میں منضبط اور باہم دگر ہم آہنگ ہیں اور قرآن و سنت کے عمومی پیغام سے پیوستہ بھی ہیں۔اسی زمانے میں فقہ کو فن کی حیثیت حاصل ہوئی زیرنظر تحقیقی مقالہ بعنوان ’’ پاکستان میں متفرق فقہی مذاہب کی موجودگی میں مشترکہ فقہی مسائل کی قانون سازی مشکلات اور ان کا حل‘‘عبد الرحمن خان کاوہ تحقیقی مقالہ ہے جسے انہوں نے 2016ء میں جامعہ کراچی میں پیش کر کے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔مقالہ نگار نے اس مقالہ کو پانچ ابواب میں تقسیم کیا ہے ۔باب اول میں قیام پاکستان کی سیاسی ومذہبی تاریخ کا مطالعہ ،باب ثانی میں پاکستان کے فقہی مذاہب کا تعارف پیش کیا گیا ہےاور تیسرے باب میں 1973ء میں پاکستان کے لیے بننے والے مسودۂ دستور پر قومی اسمبلی میں ہونے والی مباحث میں متفرق مکاتب فکر کے علماء کرام کی جانب سے دی جانے والی تجاویز وترامیم کا جائزہ پیش کیا گیا ہےاور چوتھے باب میں آئین پاکستان کی اہم اسلامی دفعات کا تجزیہ پیش کیاگیا ہے۔پانچویں باب آئین وقانون کے مابین فرق واضح کیا گیا ہے۔(م۔ا)
ہندوستان میں مسلم حکمرانی کا آغاز ، برصغیر پاک و ہند میں بتدریج مسلمان فتح کے دوران ہوا ، جس کا آغاز بنیادی طور پر فتح محمد بن قاسم کی زیرقیادت فتح سندھ اور ملتان کے بعد ہوا تھا۔ پنجاب میں غزنویوں کی حکمرانی کے بعد ، غور میں سلطان محمد کو عام طور پر ہندوستان میں مسلم حکمرانی کی بنیاد رکھنے کا سہرا دیا جاتا ہے زیرنظر کتاب’’ہندوستان کے سلاطین علماء اورمشائخ کےتعلقات پر ایک نظر‘‘ سیدصباح الدین عبد الرحمٰن ایم اے کی مرتب شدہ ہے۔فاضل مرتب نے اس کتاب میں اسلامی ہند کی مذہبی،ذہنی اور فکری تاریخ پر اجمالی تبصرہ کیا ہے۔(م۔ا)
امام طحاوی مشہور محدث وفقیہ ہیں اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں ۔عقیدے سے متعلق ان کی معروف کتاب ’’عقیدہ طحاویہ ‘‘ ہے۔ جس میں بہت ہی مختصر انداز میں اسلامی عقائد کا احاطہ کیا گیا ہے اور اہل سنت والجماعت کے عقائد بیان کیے گئے ہیں عقیدہ کی تعلیم اوراس کے عناصر سے واقفیت حاصل کرنے کے لیے اس کامطالعہ ازحدضروری ہے اس کتاب کی خو بی یہ ہے کہ اس میں تمام اسلامی عقائد کو مختصراً بیان کردیا گیا ہے اور باطل فرقوں کے بالمقابل اہل سنت والجماعت کے افکارونظریات کی نمائندگی کی گئی ہے۔اس کی بہت ساری شروحات لکھی گئی ہیں ۔علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس کی شرح لکھی ہے۔مولانا صادق خلیل رحمہ اللہ نے ’’اسلامی عقائد ‘‘ کے نام سے علامہ البانی رحمہ اللہ کی شرح کا اردو ترجمہ کیا ہے۔زیر نظر کتاب ’’ العصیدۃ السماویۃ شرح العقیدۃ الطحاویۃ‘‘مولانا مفتی رضاءالحق کےافادات کی کتابی صورت ہے۔مولانا محمد عثمان بستوی نے اسے دوجلدوں میں مرتب کیا ہے ۔(م۔ا)
اس روئے ارضی پر انسانی ہدایت کے لیے اللہ تعالیٰ کے بعد حضرت محمد ﷺ ہی ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیےبہترین نمونہ ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتابچہ ’’ہمارے رسولﷺ‘‘پروفیسر عبد القیوم رحمہ اللہ کی تحریر ہے۔پروفیسر مرحوم نےیہ کتاب دس بارہ سال کےبچوں کےلیے مرتب کی تھی۔موصوف نے حضرت رسول اکرمﷺ کی زندگی کے حالات آسان زبان میں تحریر کیے ہیں اورواقعات کو بڑی تحقیق اور صحت کے ساتھ درج کیا ہے۔(م۔ا)