کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 3151 #4052

    مصنف : محمد اکبر خان

    مشاہدات : 5400

    حق و باطل کا معرکۃ الآراء مقدمۂ مرزائیہ بہاولپور جلد۔1

    dsa (جمعہ 11 نومبر 2016ء) ناشر : اسلامک فاؤنڈیشن، لاہور
    #4052 Book صفحات: 752

    اسلامی تصور حیات میں توحید کے بعد سب سے بڑی اہمیت عقیدہ ختم نبوت کو حاصل ہے اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ یہی وہ اصل بنیاد ہے جس کی وجہ سے اسلام دوسرے الہامی مذاہب سے ممتاز ہے اللہ تعالیٰ نے کسی گزشتہ دین کے متعلق یہ نہیں فرمایا کہ اس کی تکمیل ہو چکی ہے اور اس کی حفاظت کا میں ذمہ دار ہو ں اور نہ ہی سابقہ آسمانی کتب وصحائف کے متعلق یہ فرمایاکہ یہ خدا کا آخر ی پیغام ہے اور نہ ہی یہ فرمایااس کو پیش کرنے والا آخری نبی ہے کہ جس کا ہر قول و فعل قیامت تک لوگوں کے لیے نجات کا ذریعہ ہو مگر محمد رسول اللہ1کا پیغام آخری پیغام ہے اور اپنے بعد کسی اور کے نہ آنے کا پیغام دیتاہے اللہ تعالیٰ نے جس طرح دین محمدی کے متعلق (اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا) (المائدہ :٣) ارشاد فرمایا اسی طرح رسول اللہ 1 کے متعلق بھی کہا کہ 'مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَ لٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَا(الاحزاب :٤٠) حضور 1 نے بھی اس مضمون کو مختلف الفاظ سے بیان فرمایا جس کی تفصیل کتب احادیث میں موجود ہے۔ اسلامی تاریخ میں بہت سے گمراہ فرقے اور فتنے پیدا ہوئے مگر ختم نبوت ،تحفظ ناموس رسالت اور جہاد من الکفار جیسے بنیادی مسائل پر سب متفق رہے اور امت محمدیہ میں سب سے پہلے جس مسئلہ پر اجماع ہوا وہ یہ تھاکہ آنحضرت 1 خا تم انبیاء کے بعد مدعی نبوت واجب القتل اور اس پر یقین کرنے والے مرتد اور دائر ہئ اسلام سے خارج ہیں۔ لیکن انیسویں صدی کے اخر میں جب سلطنت برطانیہ کا ستارہئ اقبال پورے آب وتاب کے ساتھ کرہئ ارض پرچمک رہاتھا تو انگریز نے جہاں دین اسلام کے خلاف اور بے شمار سازشیں کیں وہاں برصغیر پا ک وہند میں اپنے ناپاک منصوبوں کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ایک نبی پیدا کرکے مندرجہ بالا متفق علیہ مسائل کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کیں مگر اس نے یہ کام اپنے کسی ہم وطن کی بجائے مسلمانان ہند میں سے ہی ایک ایسے ایمان فروش سے کرایا جس نے بے پناہ دولت کے عوض زندیق کا کردار اداکیا۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے اعلانِ نبوت کے ساتھ ہی تمام اسلامی ممالک او رخصوصاً ہندوستان میں اس کا شدید رد عمل ہو ا پورے عالم اسلام کے علماء کرام اور قضاء نے مرزا قادیان اور اس کے ہم خیالوں کے خلاف ارتداد اور تکفیر کے فیصلے اور فتاوی جاری کئے۔تمام مکاتب فکر کے علماء نے اپنی ذمہ داری کا بر وقت احساس کرتے اپنے تمام تر فروعی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن اس فتنہ کا سد باب کیا جس کی مثال اسلامی تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ مرزا قادیانی کے کافر ہونے کا سب سے پہلے فیصلہ بہاولپور کی عدالت نے جاری کیا۔یہ فیصلہ مسماۃ عائشہ بی بی کا ایک قادیانی شخص کے ساتھ نکاح کی صورت میں صادر ہوا۔عائشہ بی بی کے والد نے ایک شخص کے ساتھ اس کا نکاح کردیا لیکن بعد ازاں معلوم ہواکہ یہ شخص قادیانی ہے تو عائشہ کے والد نے اسے کے ساتھ اپنی بیٹی کورخصت کرنے سے انکار دیا۔ قادیانی شخص نے اپنی منکوحہ کو حاصل کرنے کے لیے عدالت میں مقدمہ دائرکردیا ۔اس وقت نواب آف بہاولپور نے اس کیس کوسماعت کرنے والے جج صاحب نے اس مسئلہ کو اس وقت کے کبار علماء کے سامنے رکھے تواس وقت کی عظیم شخصیات فاتح قادیان مولانا علامہ ثناء اللہ امرتسری ، علامہ انور شاہ کشمیری ، ،سید عطاء اللہ شاہ بخاری جیسے نامور علماء نے قادیانی عقائد کے حامل کوخارج اسلام اور غیر مسلم قرار دینے کے حق میں دلائل کے انبار لگا دئیے جس کو سامنے رکھتے اس مقدمہ کے جج محمد اکبر خان نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا پہلا عظیم فیصلہ صادر فرمایا اور عائشہ بی بی کا اس قادیانی شخص کے ساتھ نکاح کو فسخ قرار دیا ۔ بعد ازاں اس خاتون کا نکاح محدث العصر مولاناسلطان محمود جلالپوری کے ساتھ کر دیا گیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ''مقدمہ مرزائیہ بہاولپور'' ریاست بہاولپور میں اس وقت کی عظیم شخصیات فاتح قادیان مولانا علامہ ثناء اللہ امرتسری، علامہ انور شاہ کشمیری، سید عطاء اللہ شاہ بخاری جیسے نامور علماء کے قادیانیوں کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے پر دیئے کے تفصیلی دلائل وبراہین اور دلائل کی روشنی میں جج صاحب کے صادر کے گئے تفصیل فیصلہ کے متن پر مشتمل ہے۔ اس ساری روداد کو اسلامک بک فاؤنڈیشن لاہور نے تین ضخیم جلدوں میں شائع کیا ہے۔

  • 3152 #4042

    مصنف : مفتی عطاء الرحمن

    مشاہدات : 11758

    ضوابط نحویہ

    (جمعرات 10 نومبر 2016ء) ناشر : المکتبۃ الشرعیہ گوجرانوالہ
    #4042 Book صفحات: 219

    عربی زبان ایک زندہ  وپائندہ زبان ہے۔ اس میں ہرزمانے کے ساتھ چلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس زبان کو سمجھنے اور بولنے والے دنیا کے ہر خطے میں موجودہیں ۔عربی زبان وادب کو سیکھنا اور سکھانا ایک دینی وانسانی ضرورت ہے کیوں کہ قرآن کریم جوانسانیت کے نام اللہ تعالیٰ کا آخری پیغام ہے اس کی زبان بھی عربی ہے۔ عربی زبان معاش  ہی کی نہیں بلکہ معاد کی بھی زبان ہے۔اس زبان کی نشر واشاعت ہمارا مذہبی فریضہ ہے۔ اس کی ترویج واشاعت میں مدارس عربیہ اور عصری جامعات کا اہم رول ہے ۔عرب ہند تعلقات بہت قدیم ہیں اور عربی زبان کی چھاپ یہاں کی زبانوں پر بہت زیادہ ہے۔ہندوستان کا عربی زبان وادب سے ہمیشہ تعلق رہا ہے۔ یہاں عربی میں بڑی اہم کتابیں لکھی گئیں اور مدارس اسلامیہ نے اس کی تعلیم وتعلم کا بطور خاص اہتمام کیا۔ زیر تبصرہ کتاب " ضوابط نحویہ "محترم مولانا  مفتی عطاء الرحمن صاحب کی ایک شاندار تصنیف ہے ،جو اپنے موضوع پر انتہائی مفید کتاب ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب نحو کے قواعد کو ترتیب وار بیان کیا ہے اور کل 603 ضوابط بیان کئے ہیں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ و ہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے ۔آمین(راسخ)

  • 3153 #4049

    مصنف : احمد بن عثمان المزید

    مشاہدات : 4285

    عبادات و معاملات و اخلاق میں محمد ﷺ کا طریقہ

    (جمعرات 10 نومبر 2016ء) ناشر : المرکز العالمی للتعریف بالرسول ﷺ ونصرتہ ربو۔ ریاض
    #4049 Book صفحات: 203

    سیرت نبوی ﷺ کامو ضوع ہر دور میں مسلم علماء ومفکرین کی فکر وتوجہ کا مرکز رہا ہے،اور ہر ایک نے اپنی اپنی وسعت وتوفیق کے مطابق اس پر خامہ فرسائی کی ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا ہمارے ایمان کا حصہ بھی ہے اور حکم ربانی بھی ہے۔ قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہمارے لئے ایک کامل نمونہ قرار دیتا ہے۔ اخلاق وآداب کا کونسا ایسا معیار ہے، جو آپ ﷺ کی حیات مبارکہ سے نہ ملتا ہو۔اللہ تعالی نے نبی کریمﷺ کے ذریعہ دین اسلام کی تکمیل ہی نہیں، بلکہ نبوت اور راہنمائی کے سلسلہ کو آپ کی ذات اقدس پر ختم کر کےنبوت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ سیرت انسانیت کی بھی تکمیل فرما دی کہ آج کے بعد اس سے بہتر، ارفع واعلی اور اچھے و خوبصورت نمونہ وکردار کا تصور بھی ناممکن اور محال ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت طیبہ پر متعدد زبانوں میں بے شمار کتب لکھی جا چکی ہیں،اور لکھی جا رہی ہیں،جو ان مولفین کی طرف سے آپ کے ساتھ محبت کا ایک بہترین اظہار ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "عبادات ومعاملات اور اخلاق میں محمد ﷺ کا طریقہ" جامعہ ملک سعود ریاض کے شعبہ اسلامیات کے لیکچرار ڈاکٹر احمد بن عثمان المزید کی عربی تصنیف ہے، جس کا اردو ترجمہ محترم شفیق الرحمن ضیاء اللہ المدنی نے کیا ہے۔ مولف موصوف نے اس کتاب میں عبادات ومعاملات اور اخلاق میں نبی کریم ﷺ کا طریقہ بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس خدمت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • ششماہی رشد ، جلد نمبر 11 ، شمارہ نمبر 3 ، جنوری 2015ء

    (جمعرات 10 نومبر 2016ء) ناشر : لاہور انسٹی ٹیوٹ فار سوشل سائنسز، لاہور
    #4050 Book صفحات: 136

    محترم قارئین کرام! اس وقت رشد کا تیسرا شمارہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔ اس شمارے میں پہلا مضمون ’’غیر سودی بینکاری: ایک تجزیاتی مطالعہ‘‘کے عنوان سے ہے کہ جسے راقم نے مرتب کیا ہے۔ اسلامک بینکنگ یا غیر سودی بینکاری عصر حاضرکے اہم ترین موضوعات میں سے ایک ہے۔ اس وقت پاکستان میں غیر سودی بینکاری کے حوالے سے تین حلقے پائے جاتے ہیں۔ ایک حلقہ تو ان اہل علم کا ہے جو غیر سودی بینکاری کو جائز قرار دیتے ہیں اور دوسرا حلقہ ان علماء کا ہےجو غیر سودی بینکاری کو حرام کہتے ہیں۔ اب جو غیر سودی بینکاری کو حرام بتلاتے ہیں، ان میں بھی دو گروہ ہیں۔ ایک طبقے کا کہنا یہ ہے کہ غیر سودی بینکاری اپنے طریقہ کار میں غلط ہے، اگر اس کا طریقہ کار درست کر لیا جائے تو یہ جائز ہو جائے گی جبکہ دوسرے طبقے کا کہنا یہ ہے کہ غیر سودی بینکاری کسی صورت ممکن ہی نہیں ہے کیونکہ بینک کا ادارہ تجارت اور بزنس کے مقصد سے بنایا ہی نہیں گیا بلکہ بینک کا اصل کام تمویل اور فنانسنگ ہے۔ پس اسلامی تجارت کے باب میں بینک سے کسی قسم کی خیر کی امید رکھنا عبث اور بے کار ہے۔ اس مقالہ میں تینوں قسم کے گروہوں کے موقف کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔  شمارے میں دوسرے مقالے کا موضوع ’’استدراکات صحابہ کی نوعیت اور تحقیقی مطالعہ‘‘ ہے۔ احادیث رسول ﷺ کی فنی تحقیق میں روایت کے علاوہ ایک اور اصطلاح درایت بھی استعمال ہوتی ہے۔ محدثین کے نزدیک درایت کا معنی حدیث کی صحت کو اس کی سند اور راویوں کی عدالت کے علاوہ اس کے متن میں موجود علل اور شذوذ کے اعتبار سے بھی پرکھنا ہے۔ یہ درایت کا روایتی تصور ہے جبکہ درایت کا جدید تصور یہ ہے کہ جو حدیث آپ کو قرآن مجید اور عقل عام کے خلاف معلوم ہو تو اس کو مردود قرار دے دیں۔ اور قرآن مجید سے مراد ناقد کا اپنا فہم قرآن جبکہ عقل عام سے مراد ناقد کی اپنی عقل ہوتی ہے۔ درایت کے اس جدید تصور کو برصغیر پاک وہند میں مولانا تقی امینی ﷫اور عرب دنیا میں شیخ محمد الغزالی﷫ نے پیش کیا ہے۔ اس مضمون میں مقالہ نگار نے مولانا تقی امینی ﷫ کے تصور درایت کا تحقیقی اور تجزیاتی مطالعہ پیش کیا ہے۔ تیسرے مقالے کا موضوع ’’تفسیر قرآن بذریعہ نظم قرآن اور مولانا فراہی کے تفسیری تفردات‘‘ ہے۔ مولانا فراہی نے برصغیر پاک وہند میں قرآن فہمی کے ایک مستقل مکتبہ فکر کی بنیاد رکھی کہ جس کا اصل الاصول نظم قرآن ہے۔ مولانا فراہی قرآن مجید کی تفسیر وتوضیح میں نظم قرآن مجید کو روایات اور احادیث پر ترجیح دیتے ہیں۔ اس مقالہ میں مولانا فراہی کے چند ایک ایسے تفسیری تفردات پر بحث کی گئی ہے کہ جن میں انہوں نے روایت کو ترک کیا ہے اور اپنے فہم سے حاصل شدہ نظم قرآن کو بنیاد بنا کر ایک نئی تفسیر پیش کی ہے کہ جس تفسیری رائے کا اظہار ان سے پہلے کسی مفسر نے نہیں کیا ہے۔ مقالہ میں جمہور مفسرین کے روایتی مکتبہ تفسیر اور مولانا فراہی کی تفسیر کے منتخبات کا تقابلی مطالعہ بھی پیش کیا گیا ہے اور راجح تفسیر کی طرف رہنمائی بھی کی گئی ہے۔ چوتھا مقالہ ’’السنۃ بین اہل الفقہ واہل الحدیث: شیخ محمد الغزالی﷫ کی تصنیف کا تنقیدی جائزہ‘‘ کے عنوان سے ہے۔ شیخ محمد الغزالی﷫ ایک مصری عالم دین ہیں کہ جنہوں نے اپنی کتاب ’’السنۃ بین اہل الفقہ واہل الحدیث‘‘ میں محدثین کے تحقیق حدیث کے معیارات پر کڑی تنقید کی ہے۔ ان کے جواب میں عالم عرب میں محدثین کے تحقیق حدیث کے معیارات کے دفاع میں کئی ایک کتابیں تصنیف کی گئی ہیں۔ اس مقالے میں شیخ محمد الغزالی﷫ اور ان کے ناقدین میں سے شیخ فہد بن سلمان العودۃ، شیخ صالح بن عبد العزیز آل الشیخ اور شیخ ربیع بن ھادی المدخلی کی تحریروں کا تقابلی مطالعہ پیش کیا گیا ہے اور یہ بتلایا گیا ہے کہ شیخ محمد الغزالی﷫ کی محدثین کے معیار تحقیق پر کی گئی تنقید متوازن نہیں ہے۔ ( ڈاکٹر حافظ محمد زبیر)

  • 3155 #4041

    مصنف : الطاف حسین حالی

    مشاہدات : 9331

    اصول فارسی

    (بدھ 09 نومبر 2016ء) ناشر : مجلس ترقی ادب لاہور
    #4041 Book صفحات: 279

    فارسی  ایک شیریں اور زندہ زبان ہے ۔ دوسری زبانوں کی طرح یہ زبان بھی سلسلہ ارتقاء کی تمام کڑیوں سے گزری ہے اور تاریخی، سیاسی ، جغرافیائی اور علمی اثرات قبول کرکے دنیا کی سرمایہ دار زبانوں کی صف میں شمار ہوتی ہے ۔ اس کا تدریجی ارتقاء بالکل ایک طبیعی اور فطری امر ہے، نیز ہر قسم کے بےجا تصرّف اور تصنع سے پاک ہے ۔ البتہ یہ درست ہے کہ گذشتہ پچاس ساٹھ سال کے عرصے میں فارسی زبان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوا ہے۔ نئے خیالات نے نئےاسالیب بیان تلاش کئے ہیں ۔ پرانے الفاظ کی حسب ضرورت کاٹ چھانٹ کی گئی ہے ۔ بعض ثقیل عربی الفاظ کا استعمال کم کر دیا گیا ہے اور جدید علمی تحقیقات اور مغربی علوم کی مختلف کتابوں کے تراجم کے لیۓ بے شمار نئی اصلاحات وضع کی گئی ہیں ۔ فارسی ادب میں جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ان سے متعلق ہماری معلومات کم اور ہمارا مطالعہ اور نصاب تعلیم چند ایک قدیم ادبی  کتابوں تک محدود رہا ہے ۔ زیر تبصر ہ کتاب " اصول فارسی" محترم مولانا الطاف حسین حالی صاحب کی تصنیف ہے ، جسے احمد رضا صاحب نے مرتب کیا ہے۔ اس کتاب میں مولف موصوف نے فارسی زبان کے اصول وضوابط قلمبند کئے ہیں۔فارسی زبان سیکھنے کے شائقین کے لئے یہ ایک شاندار کتاب ہے۔ (راسخ)

  • 3156 #4040

    مصنف : محمد جونا گڑھی

    مشاہدات : 4426

    مشکوٰۃ محمدی

    (منگل 08 نومبر 2016ء) ناشر : مکتبہ محمدیہ،چیچہ وطنی
    #4040 Book صفحات: 227

    مولانا محمد جوناگڑھی صوبہ گجرات میں ضلع کاٹھیاوار کے شہرت یافتہ شہر جوناگڑھ میں 1890ء میں پیدا ہوئے، جو متحدہ ہندوستان میں اسلامی ریاست کے نام سے معروف تھا،مولانا جوناگڑھی نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن مالوف میں مولانا محمد عبداللہ صاحب جوناگڑھی سے حاصل کی۔اس کے بعد 1913ء میں 22 سال کی عمر میں اپنے مادر وطن کی محبت و کشش سے خود کو آزاد کر کے بڑے خفیہ طریقہ سے دہلی پہنچے اور “مدرسہ امینیہ” میں داخلہ لے کر یکسوئی کے ساتھ حصول تعلیم میں مشغول ہو گئے، اس کےبعد مولانا عبدالوہاب ملتانی ﷫ کے مدرسہ دارالکتاب والسنہ میں چلے گئے۔ مولانا جوناگڑھی ﷫ کا دہلی میں شیخ عبدالرحمان شیخ عطاء الرحمان اور ان کے قائم کردہ جامعہ رحمانیہ سے والہانہ لگاوٴ اور حقیقی تعلق تھا مولانا کی ہمدردیاں ہمہ وقت دارالحدیث رحمانیہ کے ساتھ رہتیں۔ دارالحدیث رحمانیہ کے اجلاس اور خصوصی پروگرام میں بھی مولانا جوناگڑھی شریک ہوا کرتے تھے، چنانچہ رحمانیہ کے سترھویں سالانہ اجلاس میں بحیثیت صدر ایک جامع خطاب کیا جو بعد میں “مقالہٴ محمدی” کے نام سے طبع ہوا۔تعلیمی مراحل کے بعد عملی زندگی میں اپنے خیالات کو کارگر بنانے کی نیت سے سب سے پہلے ایک دینی مدرسہ کے قیام کی بابت سوچا اور آخر اجمیری گیٹ اہل حدیث مسجد کو مذاکرہٴ علمیہ کا مرکز اور مثالی تعلیم گاہ قرار دیا اور اس ادارہ کا نام بھی آپ نے مدرسہ محمدیہ رکھا، اس میں دیگر اساتذہ کے ساتھ ساتھ آپ خود بنفس نفیس بیرونی طلبہ کی علمی تشنگی بجھانے کی سعی بلیغ فرماتے۔اجمیری گیٹ میں قیام کے دوران مولانا مرحوم نے تصنیف و تالیف کا کام جاری رکھا، تبلیغ دین اور اشاعت اسلام کے مقصد سے ایک ماہنامہ “گلدستہٴ محمدیہ” کے نام سے جاری کیا، بعد میں اس رسالے نے ایسی مقبولیت حاصل کی کہ 1912ء میں اخبار محمدی کے نام سے پندرہ روزہ ہو گیا ۔آپ کی تصانیف کی خدمات بھی کسی پہلو سے معمولی نہیں ہے، آپ کے تصانیف کی تعداد تقریباً ڈیڑھ سو سے زائد پہنچتی ہے، ہر کتاب اپنی جگہ پر ایک قیمتی جوہر سے کم درجہ کی نہیں ہے ، مولانا داوٴد راز﷫ نے آپ کی تصنیفی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کو قلمی میدان کا بے باک مجاہد کہا ہے مولانامحمد جوناگڑھی ﷫ کی جملہ تصانیف کا مرکزی موضوع تقلید و تعصب کی تردید اور کتاب و سنت کی تائید ہے آپ نے اپنی کتابوں میں راہ حق سے منحرف فرقوں پر اتنے زور کا حملہ کیا ہے کہ مد مقابل حواس باختہ ہے، فقہی موشگافیوں سے پردہ ہٹایا ہے۔مولانا تصنیف وتالیف کے علاوہ ایک سحربیان خطیب تھے خطابت کاملکہ فطری طور پر ان کے اندر قدرت نے بڑی فیاضی سے کوٹ کوٹ کر بھر دیا تھا وہ اپنی خطابت کی وجہ سے خطیب الہند کے نام سے معروف ہیں زیر تبصرہ کتاب ’’مشکوٰۃ محمدی‘‘ مولانا جوناگڑھی ﷫ کی ایک اہم تصنیف ہے اس کتاب میں انہوں نے ان تمام چھوٹے بڑے عامیانہ اور عالمانہ اعتراضوں کامفصل اور بادلائل جواب دیا ہے جو اس وقت جماعت اہل پر کیے جاتے تھے اوران تہمتوں کابھی ازالہ کیا ہے جو اس جماعت پر لگائی جاتی ہیں ۔ساتھ ہی تقلید اور قیاس اور شرک وبدعت اوررسوم رواج کی بھی مکمل تردید کی ہے اور معترضین کے مخصوص مسائل بیان کر کےان پر ٹھوس اعتراض کیےگئے ہیں ۔(م۔ا)

  • 3157 #4048

    مصنف : عبد السلام عمری

    مشاہدات : 8068

    عام فہم تفسیر القرآن حصہ اول

    dsa (منگل 08 نومبر 2016ء) ناشر : ادارہ اشاعت القرآن، حیدر آباد
    #4048 Book صفحات: 776

    قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِ ہدایت ہے اور اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے   معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پر ثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِ صحابہ سے لے کر عصر حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیر کرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔ اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہو چکے ہیں۔ اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک و ہند کے تمام مکتب فکر کے علماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ہنوز یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’عام فہم تفسیر القرآن‘‘ 2 مجلدات پر مشتمل مولانا عبدالسلام عمری﷾ کی کاوش ہے یہ تفسیر انہوں نے تفسیر ابن کثیر، احسن البیان، ترجمان القرآن از مولانا ابو الکلام آزاد، تفسیر ثنائی، تفسیر تیسیر القرآن از مولاناعبدالرحمٰن کیلانی﷭، تیسیرالرحمٰن از مولانا محمد لقمان سلفی﷾ اور دیگر اہم تفاسیر سے استفادہ کرکے ان کےخلاصہ کو اس تفسیر ’’عام فہم تفسیر القرآن‘‘ میں پیش کیا ہے۔ (م۔ا)

  • 3158 #4039

    مصنف : امام عبد اللہ بن مبارک

    مشاہدات : 11423

    کتاب الجہاد ( امام عبد اللہ بن مبارک )

    (پیر 07 نومبر 2016ء) ناشر : مکتبہ شاہ اسماعیل شہید خانیوال
    #4039 Book صفحات: 467

    نبی کریم ﷺ کی حیات طیبہ کا ایک ایک پہلو ہمارے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی زندگی کا اہم ترین حصہ دشمنان اسلام،کفار،یہودونصاری اور منافقین سے معرکہ آرائی میں گزرا۔جس میں آپ ﷺ کو ابتداءً  دفاعی اور مشروط قتال کی اجازت ملی اور پھر اقدامی جہاد کی بھی اجازت  بلکہ حکم فرما دیا گیا۔نبی کریم ﷺکی یہ جنگی مہمات  تاریخ اسلام کا ایک روشن اور زریں باب ہیں۔جس نے امت کو یہ بتلایا کہ  دین کی دعوت میں ایک مرحلہ وہ بھی آتا ہے  جب داعی دین کو اپنے ہاتھوں میں اسلحہ تھامنا پڑتا ہے اور دین کی دعوت میں رکاوٹ کھڑی کرنے والے عناصر اور طاغوتی طاقتوں کو بزور طاقت روکنا پڑتا ہے۔نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات طیبہ میں ستائیس غزوات میں بنفس نفیس شرکت فرمائی اور تقریبا سینتالیس مرتبہ صحابہ کرام  کو فوجی مہمات پر روانہ فرمایا۔ زیر تبصرہ کتاب " کتاب الجہاد "امام عبد اللہ بن مبارک ﷫  کی عربی  تصنیف کا اردو ترجمہ ہے ، ترجمہ کرنے کی سعادت محترم مولانا مفتی منصور احمد  صاحب ﷾نے حاصل کی ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں  جہاد کی لغوی واصطلاحی تعریف، جہاد کی اقسام اور جہاد سے متعلقہ دیگر مباحث  کو تفصیل کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف  اور مترجم کی  ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3159 #4045

    مصنف : عبد الرحمن عزیز

    مشاہدات : 23183

    صحیح نماز نبوی

    (پیر 07 نومبر 2016ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #4045 Book صفحات: 486

    نماز انتہائی اہم ترین فریضہ اور سلام کا   دوسرا رکن ِ عظیم ہے جوکہ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ نماز دین کاستون   ہے جس نے اسے قائم کیا اس نے دین کو قائم کیا اور جس نے اسے ترک کردیا ہے اس نے دین کی عمارت کوڈھادیا۔ نماز مسلمان کے افضل اعمال میں سے ہے۔ نماز ایک ایسا صاف ستھرا سرچشمہ ہے جس کےشفاف پانی سے نمازی اپنے گناہوں اور خطاؤں کودھوتا ہے ۔کلمہ توحید کے اقرار کےبعد سب سے پہلے جو فریضہ انسان پر عائد ہوتا ہے وہ نماز ہی ہے۔ اسی سے ایک مومن اور کافر میں تمیز ہوتی ہے۔ بے نماز کافر اور دائرۂ اسلام سے خارج ہے۔ قیامت کے دن اعمال میں سب سے پہلے نماز ہی سے متعلق سوال ہوگا۔ فرد ومعاشرہ کی اصلاح کے لیے نماز ازحد ضروری ہے۔ نماز فواحش ومنکرات سےانسان کو روکتی ہے ۔بچوں کی صحیح تربیت اسی وقت ممکن ہے جب ان کوبچپن ہی سےنماز کا پابند بنایا جائے ۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور با جماعت ادا کرنے کی بہت زیاد ہ تلقین کی گئی ہے۔ اور نمازکی عدم ادائیگی پر وعید کی گئی ہے۔ نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر و حضر اور میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس موضوع پر کتب تالیف کی ہیں۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی۔ اور ہمارے لیے نبی اکرم ﷺکی ذات گرامی ہی اسوۂ حسنہ   ہے ۔انہیں کے طریقے کےمطابق نماز ادا کی جائے گئی تو اللہ کے ہاں مقبول   ہے۔ اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’صحیح نماز نبوی ‘‘ محترم جناب مولانا عبدالرحمٰن عزیز﷾ کی مرتب شدہ ہے اس میں انہوں نے نہایت مدلل اور مؤثر اسلوب تحریر میں صحیح نماز نبوی کا شاندار نقشہ کھینچا ہے او ر کتاب کی ترتیب میں کوشش کی ہے کہ صرف اور صرف احادیث صحیحہ وحسنہ سےمددلی جائے۔ اس کتاب کی نظر ثانی کا انتہائی اہم کام فضیلۃ الشیخ مفتی ابو الحسن مبشر احمدربانی ﷾ اور شیخ الحدیث حافظ عبد اللہ رفیق﷾بڑی باریک بینی سے کیا ہے جس سے کتاب کی افادیت اورقدر وقیمت میں بدرجہا اضافہ ہوگیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کتاب کو شرف قبولیت سے نوازے۔ (آمین)(م۔ا)

  • 3160 #4038

    مصنف : عتیق امجد

    مشاہدات : 6893

    نواب صدیق حسن خاں  کی خدمات حدیث

    (اتوار 06 نومبر 2016ء) ناشر : بیت الحکمت، لاہور
    #4038 Book صفحات: 251

    برصغیر میں علومِ اسلامیہ،خدمت ِقرآن اور عقیدہ سلف کی نصرت واشاعت کےسلسلے میں نواب صدیق حسن خاں﷫ (1832۔1890ء) صدیق حسن خان قنوجی ؒ کی ذات والا صفات کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔ علامہ مفتی صدر الدین ، شیخ عبد الحق محدث بنارسی ، شیخ قاضی حسین بن محسن انصاری خزرجی ۔ شیخ یحیی بن محمد الحازمی ، قاضی عدن ، علامہ سید خیر الدین آلوسی زادہ جیسے اعلام اور اعیان سے کسب ِفیض کیا۔آپ کی مساعی جمیلہ روزِروشن کی طرح عیاں ہیں ۔ عربی ، فارسی ، اردو تینوں زبانوں میں دو سو سے زائد کتابیں تصنیف کیں او ردوسرے علماء کو بھی تصنیف وتالیف کی طرف متوجہ کیا،ان کے لیے خصوصی وظائف کا بندوبست کیا او راسلامی علوم وفنون کے اصل مصادر ومآخذ کی از سرنو طباعت واشاعت کاوسیع اہتمام کیا۔نواب محمدصدیق حسن خان﷫ نے علوم ِاسلامیہ کے تقریبا تمام گوشوں سے متعلق مستقل تالیفات رقم کی ہیں اور شاید ہی کوئی ایسا دینی وعلمی موضوع ہو جس پر نواب صاحب نے کوئی مستقبل رسالہ یا کتاب نہ لکھی ہو۔حدیث پاک کی ترویج کا ایک انوکھا طریقہ یہ اختیار فرمایا کہ کتب ِاحادیث کے حفظ کا اعلان کیا۔ اوراس پرمعقول انعام مقرر کیا۔ چنانچہ صحیح بخاری کے حفظ کرنے پر ایک ہزار روپیہ اور بلوغ المرام کے کے حفظ کرنے ایک سو روپیہ انعام مقرر کیا۔ جہاں نواب صاحب نے خود حدیث اور اس کے متعلقات پر بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں وہاں متقدمین کی کتابیں بصرف کثیر چھپوا کر قدردانوں تک مفت پہنچائیں۔دوسری طرف صحاح ستہ بشمول موطا امام مالک کے اردو تراجم و شروح لکھوا کر شائع کرانے کا بھی اہتمام کیا۔ تاکہ عوام براہ راست علوم سنت سے فیض یاب ہوں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ نواب صدیق حسن خاں کی خدمات حدیث ‘‘ شیح الحدیث مولانا عبد اللہ امجد چھتوی کےصاحبزادے عتیق امجد کی کاوش ہے ۔اس میں انہو ں نے برصغیر کے عظیم رہنما ، محدث ، مفسر،حسن ملت علامہ نواب صدیق حسن خاں کی خدمات حدیث کا تذکرہ کیا ہے۔کوئی اسلامی موضوع ایسا نہیں جس پر نواب صدیق حسن خان نےقلم نہ اٹھایا ہو لیکن تفسیر قرآن مجید اور حدیث مصطفیٰﷺ کے میدان میں تو آپ کی خدمت نہایت قابل رشک اور مثالی ہیں۔ صرف میدان حدیث اور علوم حدیث کےسلسلے میں آپ کی تصنیفات وتالیفات تقریباً باسٹھ ہیں ۔اس کےعلاوہ آپ نےمدارس حدیث کےقیام ، کتب حدیث پر مشتمل لائبریریاں،کتب حدیث کےمطابع، خدمت حدیث کےلیے علماء وفقہاء کوترغیب ووظائف، کتب حدیث کے تراجم وشروحات لکھنے کےلیے علماء کی سرپرستی، طلباء حدیث کو حفظ حدیث پر انعامات کےعلاوہ اپنےوعظ وتقاریر، درس وتدریس اور بالخصوص عمل بالحدیث کےساتھ وہ انمٹ اور لازوال خدمات سرانجام دی ہیں جورہتی دنیا تک یاد رہیں گئی۔مصنف کتاب ہذا نے علامہ نواب صدیق حسن کی انہی خدمات کو اس کتاب میں خوبصورت انداز میں پیش کرکے شعبہ علوم اسلامیہ جامعہ پنجاب سے ایم علوم اسلامیہ کی ڈگری حاصل کی ہے۔(م۔ا)

  • 3161 #4043

    مصنف : صفی الرحمن مبارکپوری

    مشاہدات : 6110

    رزم حق و باطل روداد مناظرہ بنارس 1978

    (اتوار 06 نومبر 2016ء) ناشر : مکتبہ الفہیم مؤناتھ بھنجن، یو پی
    #4043 Book صفحات: 212

    ہندوستان کی علمی تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ اسلام اور اس کی سچی تعلیمات کے خلاف جب بھی کسی گستاخ نے زبان کھولی یا اپنی ہفوات کو تحریر کی شکل دی تو اس کا دندان شکن، مسکت اور تسلی بخش جواب کے لئے علماء اہل حدیث ہمیشہ صف اول میں رہے۔اس سلسلے میں آریہ،سناتن دھرمی،قادیانی اور عیسائیوں سے مولانا ثناء اللہ امرتسری صاحب کے مناظرے اور مقدس رسول، حق پرکاش اور ترک اسلام کو بطور نمونہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب "رزم حق وباطل، روداد مناظرہ بجرڈیہہ بنارس" دراصل جبرڈیہہ بنارس میں ہونے والے ایک مناظرے کی روداد ہے جو 23 تا 26 اکتوبر 1978ء میں منعقد ہوا اور اس میں اہل حدیثوں کی طرف سے سیرۃ النبیﷺ پر عالمی انعام یافتہ کتاب الرحیق المختوم کے مولف مولانا صفی الرحمن مبارکپوری صاحب جبکہ بریلویوں کی طرف سے مولانا ضیاء المصطفی قادری نے شرکت کی۔ اس مناظرے میں مولانا صفی الرحمن مبارکپوری صاحب نے دلائل کے ساتھ فریق مخالف کا منہ بند کر دیا اور حق کو واضح کر دیا۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 3162 #4035

    مصنف : ابو عدنان محمد منیر قمر

    مشاہدات : 7480

    جمعۃ المبارک، فضائل و آداب، مسائل و احکام

    (ہفتہ 05 نومبر 2016ء) ناشر : مکتبہ کتاب و سنت، ڈسکہ سیالکوٹ
    #4035 Book صفحات: 99

    جمعۃ المبارک کا دن اسلام میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ رسو ل اللہﷺ نے اس دن کو سب سے افضل قرار دیا ہے۔ اللہ تعالی نے باقی امتوں کو اس دن کی برکات سے محروم رکھا صرف امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ نے خصوصی فضل وکرم فرمایا اور امت محمدیہ کی اس دن کی طرف راہنمائی فرمائی اور اسے اس کی برکات سے نوازا۔ نبی کریمﷺ جب مکہ سےہجرت کر کے مدینہ پہنچے تو بنی سالم بن عوف کےعلاقے میں نماز جمعہ کا وقت ہوگیا اور یہاں آپﷺ نے اپنی زندگی پہلا جمعہ ادا کیا۔ فرض نمازوں کی طرح نمازِ جمعہ کی بھی بڑی اہمیت ہے اور یہ نماز دوسری فرض نمازوں سے کہیں زیادہ افضل ہے۔ نماز جمعہ ایضا فریضہ ہے جس کاادا کرنا ہر مسلمان پر لازمی اور ضروری ہے اور اس کا تارک گنہگار ہے۔ نمازِ جمعہ بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑنے والے لوگوں کورسول اللہﷺنے سخت وعید سنائی۔ زیر تبصرہ کتاب ’’جمعۃ المبارک فضائل و فوائد‘‘مصنف کتب کثیرہ محترم محمدمنیر قمر﷾ کےمتحدہ عرب امارات میں قیام کے دوران ام القیوین کی اردو ریڈیو سروس پر پیش گئے پروگرام کی کتابی شکل ہے۔ جسے ان کی صاحبزادی شکیلہ قمر صاحبہ نے مرتب و مدون کرکے قارئین کے لیے اشاعت کےقابل بنایا ہے۔ اس کتاب میں جمعۃ المبارک کےفضائل و آداب اور مسائل کو تفیصلاً ببیان کیا گیا ہے۔ (م۔ا)

  • 3163 #4037

    مصنف : پروفیسر ارشد جاوید

    مشاہدات : 6784

    مسلمانوں کا ہزار سالہ عروج (سیاسی، سائنسی، طبی، علمی)

    (ہفتہ 05 نومبر 2016ء) ناشر : علم و عرفان پبلشرز، لاہور
    #4037 Book صفحات: 194

    مسلمانوں نے اپنے ابتدائی ہزار سالہ دورحکومت میں سائنسی، سیاسی، طبی اور علمی چور پر ہر میدان میں دنیا کی راہنمائی کی اور انہیں علم وحکمت کے نئے نئے نادر تحفے عطا کئے۔ سائنس کو مذہب کا حریف سمجھا جاتا ہے،لیکن یہ ایک  غلط فہمی ہے۔دونوں کا دائرہ کار بالکل مختلف ہے ،مذہب کا مقصد شرف انسانیت کا اثبات اور تحفظ ہے۔وہ انسان کامل کا نمونہ پیش کرتا ہے،سائنس کے دائرہ کار میں یہ باتیں نہیں ہیں،نہ ہی کوئی بڑے سے بڑا سائنس دان انسان کامل کہلانے کا مستحق ہے۔اسی لئے مذہب اور سائنس کا تصادم محض خیالی ہے۔مذہب کی بنیاد عقل وخرد،منطق وفلسفہ اور شہود پر نہیں ہوتی بلکہ ایمان بالغیب پر  زیادہ ہوتی ہے۔اسلام نے علم کو کسی خاص گوشے میں محدود نہیں رکھا بلکہ تمام علوم کو سمیٹ کر یک قالب کر دیا ہےاور قرآن مجید میں قیامت تک منصہ شہود پر آنے والے تمام علوم کی بنیاد ڈالی ہے۔چنانچہ مسلمانوں نے تفکر فی الکائنات اور حکمت تکوین میں تامل وتدبر سے کام لیا اور متعددسائنسی اکتشافات  سامنے لائے ۔تاریخ میں ایسے بے شمار  مسلمان سائنسدانوں کے نام ملتے ہیں،جنہوں نے بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں اور دنیا  میں مسلمانوں  اور اسلام کا نام روشن کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" مسلمانوں کا ہزار سالہ عروج (سیاسی، سائنسی، طبی، علمی) " محترم پروفیسر ارشد جاوید صاحب ایم اے نفسیات امریکہ  کی تصنیف ہے۔جس میں انہوں نے مسلمانوں کے ہزار سالہ تاریخ عروج میں ان کی طرف سے انجام دی گئی خدمات پر تفصیلی روشنی ڈالی ہےاور یہ ثابت کیا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے اس سنہری دور میں بے شمار علوم وفنون کو ایجاد کیا اور بے شمار نئی نئی چیزیں ایجاد کیں۔ان کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ یہ سنہری دوبارہ بھی آ سکتا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(راسخ)

  • 3164 #4034

    مصنف : خواجہ محمد قاسم

    مشاہدات : 4631

    تین طلاقیں

    (جمعہ 04 نومبر 2016ء) ناشر : ادارہ احیاء السنۃ گرجاکھ، گوجرانوالہ
    #4034 Book صفحات: 144

    خاندان اسلامی معاشرے کی ایک بنیادی اکائی شمار ہوتا ہے۔ اگر خاندان کا ادارہ مضبوط ہو گا تو اس پر قائم اسلامی معاشرہ بھی قوی اور مستحکم ہو گا اور اگر خاندان کا ادارہ ہی کمزور ہو تو اس پر قائم معاشرہ بھی کمزور ہو گا۔ نکاح وطلاق خاندان کے قیام و انتشار کے دو پہلو ہیں۔ شریعت اسلامیہ میں نکاح و طلاق کے مسائل کو تفصیل سے بیان کیا گیاہے۔ پاکستان میں فقہ حنفی اور اہل الحدیث کے نام سے دو مکاتب فکر پائے جاتے ہیں۔ یہ ایک امر واقعہ ہے کہ فقہ حنفی میں نکاح وطلاق کے اکثر مسائل شریعتِ اسلامیہ کی صریح نصوص کے خلاف تو ہیں ہی، علاوہ ازیں عقل و منطق سے بھی بالاتر ہیں جیسا کہ بغیر ولی کے نکاح کو جائز قرار دینا، پہلے سے طے شدہ حلالہ کو جائز قرار دینا، مفقود الخبر کی بیوی کا تقریبا ایک صدی تک اپنے شوہر کا انتظار کرنا، عورت کا خاوند کے طلاق دیے بغیر خلع حاصل نہ کر سکنا اورایک مجلس کی تین طلاقوں کوتین شمار کرنا وغیرہ۔ ایک مجلس کی تین طلاقوں کا مسئلہ ایک معرکۃ الآراء مسئلہ ہے۔احناف کے نزدیک مجلس واحد میں تين مرتبہ کہا گیا لفظ طلاق موثر سمجھا جاتا ہے جس کے بعد زوجین کے درمیان مستقل علیحدگی کرا دی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد ان کو اکٹھا ہونے کے لیے ایک حل دیا جاتا ہے جس کا نام حلالہ ہے۔ ایک شرعی چیز کو غیر شرعی چیز کے ذریعے حلال کرنے کا ایک غیر شرعی اور ناجائز طریقہ ہے جس کو اب احناف بھی تسلیم کرنے سے عاری ہیں اور ایسے مسائل کے لیے پھر ایسے لوگوں کی طرف رجو ع کیا جاتا ہے جو اس غیر شرعی امر کو حرام سمجھتے ہیں۔ اب تو اسلامی نظریاتی کونسل، اور دعوہ اکیڈمی اسلام آباد نے بھی ایک مجلس میں تین طلاقوں کو ایک طلاق قرار دینے کا فتویٰ صادر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تین طلاقیں‘‘ خواجہ محمد قاسم کی کاوش ہے ۔جس میں قرآن وحدیث کے ٹھوس دلائل سے ثابت کیا کہ ایک وقت میں دی جانے والی تین طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوتی ہے اور حلالہ کروانہ حرام و ناجائز اور صریحاً شریعت کی خلاف ورزی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ 1964ء جب شائع ہوئی تو شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی﷫ اس کا پیش لفظ لکھا اور کتاب کی اہمیت وافادیت کوخوب سراہا۔ (م۔ا)

  • 3165 #4033

    مصنف : حافظ عبد السلام بن محمد

    مشاہدات : 6107

    تفسیر القرآن الکریم جز تبارک 29 وعم 30

    (جمعرات 03 نومبر 2016ء) ناشر : دار الاندلس،لاہور
    #4033 Book صفحات: 404

    قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہے   کہ دنیا بھرمیں سب   سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔ اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں۔ اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک و ہند کے تمام مکتب فکر کے علماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ان میں علماء اہل حدیث کی بھی تفسیری خدمات نمایاں ہیں۔ زیر تبصرہ ’’تفسیر القرآن الکریم۔ جزءتبارک 29 و جزء عمّ 30 ‘‘جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ،مرید کے، شیخورہ کے شیخ الحدیث والتفسیر محترم جناب الشیخ حافظ عبد السلام بھٹوی﷾ کی تحریر شدہ ہے۔ اس تفسیر میں انہوں نے احادیث صحیحہ، آثار ِصحابہ اورمنہج سلف کی روشنی میں تفسیر بالماثور کا عمدہ نمونہ پیش کیاہے اور عام مفسرین کے برعکس انبیائے کرام اور سابقہ امتوں کےحالات و واقعات کی تفصیل بیان کرنے میں اسرائیلیات اور غیر مستند روایات سے مکمل اجتناب کیاہے۔ اور ان کےحالات وواقعات کے بیان میں ثقاہت اورحقائق کو ملحوظِ خاطر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کے مشکل اور تفصیل طلب اہم مقامات کی بڑی عمدہ اور مفید تشریح کی ہے جو متلاشیانِ حق وصداقت کے لیے متاعِ گمشدہ ہے۔ مزید برآں بعض مقامات پر قرآن کےمشکل الفاظ کے معانی کی لغوی او رنحوی وضاحت بھی کی ہے۔ مذکورہ بالا نمایاں اور امتیازی خصوصیات کی حامل یہ تفسیر حافظ صاحب کی 45 سال سے زائد عرصہ پر محیط تعلیمی خدمات ،تدریسی تجربے اور دقیق مطالعہ کا خلاصہ ہے۔ اس تفسیر کی نمایاں اور قابلِ ذکر خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ترجمۂ قرآن بھی محترم حافظ صاحب ہی کا ہے۔ جو لفظی اور با محاورہ ترجمے کا حسین امتراج ہے جس میں انہوں نے عام فہم اسلوبِ نگارش اختیار کرتے ہوئے الفاظ کے معانی کے لیے اختصار اور جامعیت کو پیش ِ نظر رکھا ہے۔ حافظ صاحب نے اولاً امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان کےارشاد پر 29 اور 30 پارے کے ترجمہ اور تفسیر کو مکمل کیا جسے دار الاندلس نے پہلے الگ شائع کیا اور بعد ازاں حافظ نےجب قرآن مجید کا ترجمہ اور تفسیر مکمل کرلی تو اسے بھی چار جلدوں میں شائع کردیا جسے اہل علم کا ہاں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ یہ تفسیر کتاب وسنت سائٹ پر بھی موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت بخشے اور اسے قارئین کے لیے اصلاحِ عقائد،ترغیب اعمال صالحہ، تزکیۂ نفس اور تطہیر قلوب و اذہان کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3166 #4032

    مصنف : عبد الرشید عراقی

    مشاہدات : 6404

    تذکرۃ المحدثین

    (بدھ 02 نومبر 2016ء) ناشر : مکتبہ ثنائیہ سرگودھا
    #4032 Book صفحات: 152

    تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگوں کو صحت وعافیت سے نوازے اور ان کےعلم وعمل اضافہ فرمائے۔ زیر تبصرہ کتاب’’تذکرۃ المحمدیین‘‘ وطن عزیز کےمعروف سوانح نگار مصنف کتب کثیرہ مولانا عبدالرشید عراقی﷾ کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے برصغیر کے ان اٹھائیس نامور علمائے اہلحدیث اور ان کی دینی وعلمی ، سیاسی وملی، تبلیغی وتدریسی تصنیفی خدمات کا تذکرہ کیا ہے جن کا نام سید الانبیاء حضرت محمدﷺ کے نام نامی پر ہے ۔اللہ تعالیٰ عراقی صاحب کے علم وعمل اور عمر میں برکت فرمائے ۔( آمین)

  • 3167 #4026

    مصنف : عبد الراؤف تابانی

    مشاہدات : 10408

    خطبات یزدانی جلد اول

    dsa (بدھ 02 نومبر 2016ء) ناشر : مکتبہ ربانیہ منڈی عثمان والا قصور
    #4026 Book صفحات: 407

    دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے ۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے ۔شریعت اور اس کے مسائل سےآگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام وخرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد کے بہت سے وسائل واسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے ۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔وطن عزیز کے ہر دلعزیز خطباء کرام میں شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کےساتھ 1987ء میں ایک ہولناک بم دھماکہ میں شہادت کا رتبہ پانے والے علامہ حبیب الرحمن یزدانی شہیدکا نام گرامی بھی ہے۔مولانا یزانی ﷫ بے مثال مقر ر بہترین خطیب اور ایک درد دل رکھنے والے انسان تھے ۔ یہی وجہ ہے کہ آپ جہاں بھی جاتے لوگ جوق درجوق آپ کےخطاب سے مستفید ہونے کے لیے کھنچے چلے آتے ۔آپ کاانداز خطاب وبیاں اتنا بہترین اور دل نشیں ہوتا کہ سامعین اکتاہٹ محسوس نہ کرتے ۔ مولانا یزدانی شہید اگرچہ آج ہمارے درمیان موجود نہیں ہیں ۔لیکن آپ کےخطبات وتقاریر سے لوگ آج بھی مستفید ہورہے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات یزدانی ‘‘مولانا یزدانی شہید شہید کے 50خطبات کا مجموعہ ہے جسے مکتبہ ربانیہ نےکیسٹوں سے نقل کراکے بہترین انداز میں تخریج کےساتھ دو جلدوں میں شائع کیا ہے۔خطبات کو مرتب کرنے کا کام عبدالرؤف تابانی اور تخریج کا کام حافظ ابو بکر ظفر نےانجام دیا ہے جس سے خطبات کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ یزدانی شہید کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے خطبات کو عوام الناس کے لیے نفع بخش بنائے ۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3168 #4031

    مصنف : حافظ فیض اللہ ناصر

    مشاہدات : 6405

    پریشانیوں سے نجات پائیں

    (منگل 01 نومبر 2016ء) ناشر : مسلم پبلیکیشنز لاہور
    #4031 Book صفحات: 142

    دنیا دارالامتحان ہے اس میں انسانوں کو آزمایا جاتا ہے۔ آزمائش سے کسی مومن کوبھی مفر نہیں۔ اسے اس جہاں میں طرح طرح کی مشکلات اور پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔ قسم قسم کےہموم وغموم اس پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اور یہ تمام مصائب وآلام بیماری اور تکالیف سب کچھ منجانب اللہ ہیں اس پر ایمان و یقین رکھنا ایک مومن کے عقیدے کا حصہ ہے کیوں کہ اچھی اور بری تقدیر کا مالک ومختار صر ف اللہ کی ذات ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سےجنہیں چاہتا ہے انہیں آزمائش میں مبتلا کردیتا ہے تاکہ وہ اطاعت پر مضبوط ہوکر نیکی کے کاموں میں جلدی کریں اور جو آزمائش انہیں پہنچی ہے۔ اس پر وہ صبر کریں تاکہ انہیں بغیر حساب اجر و ثواب دیا جائے۔ اور یقیناً اللہ کی سنت کا بھی یہی تقاضا ہےکہ وہ اپنے نیک بندوں کو آزماتا رہے تاکہ وہ ناپاک کو پاک سے نیک کو بد سے اور سچے کو جھوٹے سے جدا کردے ۔ لیکن جہاں تک ان کے   اسباب کا تعلق ہے تو وہ سراسر انسان کے اپنے کئے دھرے کا نتیجہ سمجھنا چاہیے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’جو کچھ تمہیں مصائب پہنچتے ہیں وہ تمہارے ہی کردار کا نتیجہ ہیں جبکہ تمہارے بے شمار گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے۔‘‘ دنیا میں غم ومسرت اور رنج وراحت جوڑا جوڑا ہیں ان دونوں موقعوں پر انسان کو ضبط نفس اور اپنے آپ پر قابو پانے کی ضرورت ہے یعنی نفس پر اتنا قابو ہوکہ مسرت وخوشی کے نشہ میں اس میں فخر وغرور پیدا نہ ہو اور غم و تکلیف میں وہ اداس اور بدل نہ ہو۔دنیاوی زندگی کے اندر انسان کوپہنچنے والی تکالیف میں کافر اور مومن دونوں برابر ہیں مگر مومن اس لحاظ سے کافر سےممتاز ہےکہ وہ اس تکلیف پر صبرکر کے اللہ تعالیٰ کےاجر و ثواب اور اس کےقرب کاحق دار بن جاتا ہے۔ اور حالات واقعات اس حقیقت پر شاہد ہیں کہ مومنوں کو پہنچنے والی سختیاں تکلیفیں اور پریشانیاں اور نوعیت کی ہوتی ہیں جبکہ کافروں کوپہنچنے والی سختیاں ،تکلیفیں اور پریشانیاں اور نوعیت کی ہوتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں انسان کےلیے اس کی دنیاوی زندگی میں   مصائب و آلام اور آفات و مشکلات کو پیدا کیا ہے وہاں ان سے نجات حاصل کرنے کے طریقے بھی بتلائے ہیں مصائب، مشکلات، پریشانیوں اور غموں کے علاج اور ان سے نجات سے متعلق کئی کتب چھپ چکی ہیں ہرایک کتاب کی اپنی افادیت ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’پریشانیوں سے نجات پائیں‘‘ محترم حافظ فیض اللہ ناصر﷾ (فاضل جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور) کی تصنیف ہے۔ موصوف نے بڑی محنت سے اس کتاب میں تمام تر مسائل اور پریشانیوں سے نجات پانے کی بہترین دعائیں اور مؤثر ومجرب وظائف بیان کیے ہیں۔ نیز ہر نوعیت کی تمام تر پریشانیوں کا مسنون ومستند حل پیش کیا ہے۔ یہ کتاب اپنی افادیت کےاعتبار سے بلاشبہ ہر فرد، ہر گھر اور ہر لائبریری کی ضرورت ہے۔ لہذا بیان کیے جانے والے وظائف و اذکار کومکمل ایمان ویقین سے ساتھ قارئین خو د پڑھ کر اپنے مسائل و مصائب سے چھٹکارا پائیں اور دوست واحباب کو بھی اس کے مطالعے کی ترغیب دلائیں۔کتاب ہذا کے مصنف فضیلۃ الاخ محترم حافظ فیض اللہ ناصر﷾ اس کتاب کے علاوہ بھی تقریبا نصف درجن سے زائد کتب کے مترجم و مصنف ہیں۔ ان دنوں حافظ شفیق الرحمٰن زاہد﷾ کےقائم کردہ ادارہ ’’الحکمۃ انٹرنیشل،مسلم ٹاؤن، لاہور‘‘ میں بطور سینئر ریسرچ سکار خدمات انجام رہے ہیں وہاں تبلیغی واصلاحی ’’ سلسلۃ الکتاب والحکمۃ‘‘ سیریز کے متعدد کتابچہ جات مرتب کرچکے ہیں۔ تصنیف و تالیف و ترجمہ کے میدان میں موصوف کی حسن کارکردگی کے اعتراف میں ان کی مادر علمی جامعہ لاہور الاسلامیہ، لاہور نے2014ء میں انہیں اعزازی شیلڈ وسند سے نوازاہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمل اور زورِ قلم میں اضافہ فرمائے (آمین) (م۔ا)

  • 3169 #4025

    مصنف : ابو حنظلہ محمد نواز چیمہ

    مشاہدات : 14181

    خطبات شان صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین

    (منگل 01 نومبر 2016ء) ناشر : حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ
    #4025 Book صفحات: 274

    صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراشخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ انبیاء کرام﷩ کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات شان صحابہ ‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ﷾ کے صحابہ کرام کےفضائل ومناقب پر مشتمل خطبات کا مجموعہ ہے۔موصوف نے اس کتاب میں صحابہ کی شان اورایمان خلفاء ثلاثہ کی شان، مناقب وشہادت جیسے عنوانات پیش کیے ہیں۔ موصوف نے اس میں پیش کی جانے والی روایا ت میں محقق علماء کی تحقیق پر اعتماد کیا ہےجہاں اختلاف نظرآیا یا کسی کی تحقیق نہ ملی تو وہاں خود تحقیق کر کےصحیح روایات سے عنوان قائم کیا ہے اور اس کےآخر پر عنوان کے متعلقہ ضعیف اور موضوع من گھڑت روایات نقل کر کےان کی کمزوریوں کی نشاندہی کی ہے تاکہ خطباء عظام ضعیف من گھڑت روایات سے بچ کر صحیح اور مضبوط دین پیش کر کےاللہ کےہاں سرخرو ہوجائیں۔(م۔ا)

  • 3170 #4029

    مصنف : محمد بن صالح العثیمین

    مشاہدات : 8356

    ادھار کے معاملات

    (پیر 31 اکتوبر 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #4029 Book صفحات: 45

    اسلام میں جس طرح عبادات وفرائض میں زور دیاگیا ہے۔ اسی طرح اس دین نے کسبِ حلال اورطلب معاش کو بھی اہمیت دی ہے ۔ لہذاہرمسلمان کے لیے اپنے دنیوی واخروی تمام معاملات میں شرعی احکام اور دینی تعلیمات کی پابندی از بس ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :َیا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ(سورۃ البقرۃ:208)’’اے اہل ایمان اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو ،یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ‘‘۔ کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ عبادات میں تو کتاب وسنت پر عمل پیرا ہو او رمعاملات او رمعاشرتی مسائل میں اپنی من مانی کرے او راپنے آپ کوشرعی پابندیوں سے آزاد تصور کرے۔ ہمارے دین کی وسعت وجامعیت ہے کہ اس میں ہر طرح کے تعبدی امور اور کاروباری معاملات ومسائل کا مکمل بیان موجود ہے۔ ان میں معاشی زندگی کے مسائل او ران کے حل کو خصوصی اہمیت کے ساتھ بیان کیاگیا ہے ہر مسلمان بہ آسانی انہیں سمجھ کر ان پر عمل پیرا ہوسکتاہے۔ زیر تبصرہ کتابچہ ’’ادہار کے معاملات‘‘ سعودی عرب کے نامور عالم دین الشیخ محمد الصالح العثیمین﷫ کے ایک گراں قدر عربی کتابچہ ’’ المداینہ‘‘ سلیس اردو ترجمہ ہے۔ اس کتابچہ شیخ موصوف نے ادھار کےلین دین کے متعلق معاملات کو شریعت کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ اس کتابچہ کی افادیت کے پیش نظر شیخ الحدیث مفتی جماعت حافظ عبدالستار حماد﷾ نے اپنے صاحبزادے حامد حما سے اردو دان طبقہ کے لیے عربی سے اردو قالب میں منتقل کروایا ہے۔ موصوف نے اس میں ایک اضافی فائد ہ کے طور پر مسند امام احمد سےمنتخب احادیث کی روشنی میں قرض کے حقوق وآداب بھی تحریر کردئیے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس کتابچہ کو قارئین کےنفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3171 #4024

    مصنف : حافظ عبد الستار حامد

    مشاہدات : 19765

    خطبات سیرت مصطفٰی ﷺ جلد اول

    dsa (پیر 31 اکتوبر 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #4024 Book صفحات: 435

    اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل﷩ کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں یہ بابِ سعادت کھلا ۔ مگر اس ضمن میں جو ذخیرۂ سیرت اردوو زبان میں لکھا اور پیش کیا گیا اس کی مثال اور نظیر عربی کےعلاوہ کسی دوسری زبان میں دکھائی نہیں دیتی۔اردو زبان کی بعض امہات الکتب ایسی ہیں کہ جن کی نظیر خود عربی زبان کے ذخیرے میں مفقود ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالم اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی سالانہ قومی سیرت کانفرنس کاانعقاد کیا جاتا ہے جس میں اہل علم اورمضمون نگار خواتین وحضرات اپنے مقالات پیش کرتے ہیں ۔ جن کوبعد میں کتابی صورت میں شائع کیا جاتا ہے۔ اوراسی طرح بعض علماء کرام نے مکمل سیرت النبی کو خطبات کی صورت میں بیان کیا اور پھر اسے مرتب بھی کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات سیرت المصطفیٰ‘‘ معروف اسکالر پروفیسر حافظ عبدالستار حامد﷾(امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پنجاب) کے سیرت النبی کے موضوع بارہ خطبات کا مجموعہ ہے اس کتاب میں موضوعاتی اعتبار سے بارہ خطبات کوجمع کیا گیا ہے۔ یہ تقاریر دراصل موصوف کے 1994ء کے خطبات جمعہ ہیں جنہیں بعد میں کچھ اضافوں کےساتھ تحریری شکل دی گئی ہے ۔یہ کتاب خطیبانہ انداز میں ایک منفرد تذکرہ رسول ﷺ ہے۔تحقیق وتخریج سےکتاب کی اہمیت وافادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔(م۔ا)

  • 3172 #4027

    مصنف : ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی

    مشاہدات : 6208

    کتابیات شبلی

    (پیر 31 اکتوبر 2016ء) ناشر : دار المصنفین شبلی اکیڈمی اعظم گڑھ، انڈیا
    #4027 Book صفحات: 274

    علامہ شبلی نعمانی اردو کے مایہ ناز علمی و ‌ادبی شخصیات میں سے ہیں۔ خصوصاً اردو سوانح نگاروں کی صف میں ان کی شخصیت سب سے قدآور ہے۔ مولانا شبلی نے مستقل تصنیفات کے علاوہ مختلف عنوانات پر سیکڑوں علمی و تاریخی و ادبی و سیاسی مضامین لکھے جو اخبارات و رسائل کے صفحات میں منتشر ہیں ۔شبلی نعمانی 1857ء  اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ  میں پیدا ہوئے ۔۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد شیخ حبیب اللہ سے حاصل کی۔ اس کے بعد مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی سے ریاضی، فلسفہ اور عربی کا مطالعہ کیا۔ اس طرح انیس برس میں علم متدادلہ میں مہارت پیدا کر لی۔ 25 سال کی عمر میں شاعری، ملازمت، مولویت کے ساتھ ہر طرف کوشش جاری رہی،1876ء میں حج کے لیے تشریف لے گئے۔ وکالت کا امتحان بھی پاس کیا مگر اس پیشہ سے دلچسپی نہ تھی۔ علی گڑھ گئے تو سرسید احمد خان سے ملاقات ہوئی، چنانچہ وہاں  فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہیں سے شبلی نے علمی و تحقیقی زندگی کا آغاز کیا۔ پروفیسر آرنلڈ سے فرانسیسی سیکھی۔  1882 میں شبلی نے ’’علی گڑھ کالج‘‘ سے تعلق جوڑ لیا۔ یہاں وہ عربی کے پروفیسر مقرر ہوئے۔ یہاں سر سید سے ملے ان کا کتب خانہ ملا، یہاں تصانیف کا وہ سلسلہ شروع ہوا جس نے اردو ادب کے دامن کو تاریخ، سیرت نگاری، فلسفہ ادب تنقید اور شاعری سے مالا مال کردیا، سیرت نگاری، مورخ، محقق کی حیثیت سے کامیابی کے سکے جمائے 1892ء میں روم اور شام کا سفر کیا۔ 1898ء میں ملازمت ترک کرکے اعظم گڑھ چلے گئے۔ 1913ء میں دارالمصنفین کی بنیاد ڈالی۔ 1914ء میں انتقال ہوا۔مولانا شبلی کی شخصیت  ایسی ہےکہ ان کی علمی ، تحقیقی، ادبی اور ملی خدمات کی وجہ سے ان کی حیات اورکارناموں کے بارے میں خود ان کی زندگی میں بہت کچھ لکھا گیا ہے  اورلکھا جارہا ہے  کئی احباب  نے  مولانا شبلی کے حوالے سے تحریر کیے گئے مواد  کو اشاریہ جات اورکتابیات کی صورت میں جمع کیا ہے ۔کیونکہ علم وتحقیق کےمیدان میں  کتابیاتی لٹریچر کی اہمیت ، ضرورت اور افادیت اہل نظر سے پوشیدہ نہیں ۔دورحاضر میں کتابیات اور اشاریہ سازی کےفن میں جو غیر معمولی ترقی ہوئی ہےاور علمی موضوعات پر جس طرح کا معیاری کتابیاتی مواد محققین  کے سامنے آیا ہے کہ جس کی وجہ سے زیر بحث موضوع پر مطلوبہ معلومات تک رسائی اس حد  تک آسان ہوگئی ہے  کہ کسی بھی علمی وتحقیقی موضوع پر کام کرنے والا اسکالر آسانی سے یہ معلوم کرسکتا ہے کہ زیربحث موضوع پر اب تک کس  قدر کام ہوچکا ہےا ور وہ کہاں دستیاب ہے۔اس سےمواد کی تلاش وجستجو کا  کام بہت کچھ آسان ہوجاتا ہے۔ زیرنظر کتاب’’کتابیات شبلی‘‘ بھی اسی نوعیت کی ایک کڑی ہےجس میں ڈاکٹر محمد الیاس الاعظمی صاحب نے   نہ صرف اس موضوع پر سامنے آنےوالے نئے لٹریچر کااحاطہ کیا ہےبلکہ بڑی محنت اور دقت نظر سے ان بہت سی پرانی تحریروں کابھی سراغ لگایا ہے  جو ماہ وسال کی گرد کےنیچے دب کر نظروں سےاوجھل ہوچکی تھیں اور اس موضوع پر شائع ہونے والے  اشاریہ ان کےذکر سے خالی تھے۔کتاب ہذا قدر شناسان شبلی کے لیے  یہ  ایک قیمتی تحفہ کی حیثیت رکھتا ہے   جس سے مولانا شبلی کی حیات اورخدمات کے موضوع پر اہل علم کی دلچسپی میں اضافہ ہو گا۔(م۔ا)

  • 3173 #4030

    مصنف : شاہ ولی اللہ محدث دہلوی

    مشاہدات : 12401

    فقہی اختلافات کی اصلیت (شاہ ولی اللہ)

    (اتوار 30 اکتوبر 2016ء) ناشر : علماء اکیڈمی، لاہور
    #4030 Book صفحات: 103

    اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات اور ضابطہ اخلاق ہے جو زندگی کے ہر پہلوں کے متعلق مکمل رہنمائی کرتا ہے یہ بات بد قسمتی سے اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب سے یکسر ختم ہو چکی ہے‘جس کی بنیادی وجہ تعلیمات الہیہ سے انحراف یا پھر تحریفات و تاویلات کا طرز فکر ہے جس نے اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ۔ اسی طرح کی کچھ صورت حال امت مسلمہ کی بھی ہے جس کی وجہ سے آج امت مسلمہ مختلف جماعتوں، گروہوں، اور ٹولیوں میں بٹی ہوئی ہے، اس ختلاف کے اسباب کیا ہیں؟ اور ان کے ازالے کی کیا صورت ہو سکتی ہے، انہیں ہم چار بنیادی باتوں میں محصور کر سکتے ہیں، تعلق باللہ کی کمی، مقام نبوت سے نا آشنائی، مقصدیت کا فقدان اور مسلکی اختلافات کی حقیقت کو نہ جاننا، آج ہمارا تعلق اپنے خالق و مالک سے کمزور ہو چکا ہے، بلکہ رسمی بن کر رہ گیا ہے، اللہ تعالی سے تعلق کی بنیاد پر ہی دل باہم جڑتے ہیں، کتنے لوگ ہیں جو اللہ کے نبی ﷺ سے محبت کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن ان کا عمل آپ کی سنت کے خلاف ہوتا ہے، یاد رکھیں صحابہ کرام میں جو اتحاد پیدا ہوا تھا اس میں حب رسول کا بھی دخل تھا لیکن یہ خالی جذباتی محبت نہ تھی بلکہ انہوں نے آپ کو اپنی زندگی کا آئیڈیل اور نمونہ بنا لیا تھا، دوسری جانب کتنے ایسے لوگ ہیں جنہوں نے آپ کی محبت میں ایسا غلو کیا کہ خالق و مخلوق کا رشتہ اور فرق بھی ختم ہونے لگا۔اسی خدشہ کا اظہار اللہ کے رسول ﷺ نے اپنے اخیر وقت میں کیا تھا اور فرمایا:میری شان میں غلو مت کرنا جیسا کہ عیسائیوں نے حضرت عیسی ؑ کی شان میں غلو کیا میں محض ایک بندہ ہوں لہذا مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو (صحيح البخاري)اگر ہمیں اتحاد امت مطلوب ہے مگر میں تو کہنا چاہوں گا ضرور ہونا چاہئے تو اس کے لیے ہمیں اللہ تعالی سے تعلق کو مضبوط کرنا ہوگا، پیارے نبی ﷺ کی رسالت کو اپنی اصلی شکل میں ماننا ہوگا، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے بیچ فرق کو سمجھنا ہوگا اور کتاب و سنت کو اپنی زندگی کا لائحہ عمل بنانا ہوگا کیوں کہ اسی بنیاد پر امت متحد ہوئی تھی اور آج بھی اسی کی بنیاد پر متحد ہو سکتی ہےخود صحابہ کرام کے بیچ اختلافات پائے جاتے تھے لیکن ان کے اختلافات نے کبھی عداوت کی شکل اختیار نہ کی ‘کبھی انتشار و افتراق کا سبب نہ بنے، وجہ صرف یہ تھی کہ سب حق کے متلاشی تھے، قرآن و حدیث ان کا مطمح نظر تھا، ائمہ اربعہ کے بیچ اختلافات پائے جاتے ہیں لیکن ان کا دل ایک دوسرے کے تئیں بالکل صاف تھا، ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف کبھی رنجش پیدا نہ ہوئی ۔آج امت مسلمہ کو باہمی محبت کی ضرورت ہے، ظاہر ہے اس کے لیے وسعت نظری کی ضرورت ہے اور وسعت قلبی کی بھی۔ تنگ دلی اور تنگ نظری سے ہمیں نقصان ہی ہوا ہے اور ہو رہا ہے‘ بلکہ مجھےکہنے دیا جائے کہ ہمارے اختلاف کی وجہ سے غیر قومیں اسلام سے بدظن ہو رہی ہیں، اسلام پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے۔ خدا راہ ذرا ہوش میں آئیے اور وقت کی نزاکت کے پیش نظر اختلافات سے نکل کر اتحاد و اتفاق کی طرف توجہ مبذول کر یں ۔اختلافات بہت ہو گئے، بیان بازیاں بہت ہو چکیں، اب متحد ہونے کی ضرورت ہے ، سب سے پہلے ہم اپنی نیتوں میں اخلاص پیدا کریں، ہمارا کام محض اللہ کے لیے ہو، ہمارے ہر عمل میں اللہ کی خوشنودی مطلوب ہو، اچھائیوں کو سراہیں اور کوئی غلطی ہے تو نیک نیتی کے ساتھ اور خیر خواہانہ انداز میں اسے ایک دوسرے سے دور کرنے کی کوشش کریں جب تک ایک دوسرے کےقریب نہ ہوں گے تلخیاں دور نہیں ہو سکتیں۔ زیر تبصرہ کتاب بھی اسی موضوع کی ایک کڑی ہے کہ ’’اتحاد امت میں حائل رکاوٹیں اور اختلاف کے اسباب کی نشان دہی کی گی ہے اور ان اختلافات کا حل پیش کیا گیا ہے جس کو محدث الاثر شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫نے(الانصاف فی بیان سبب الاختلاف)کے عنوان سے مرتب کیا۔ انہوں نے 5 ابواب میں کتاب کو تقسیم کیا جس میں پہلا باب ’’صحابہ اور تابعین میں فروعی اختلاف کے اسباب کا نام دیا‘‘دوسرا باب ’’فقہی مخسالک میں اختلاف کے اسباب ‘‘تیسرے باب ’’اہل حدیث و اہل الرائے کے درمیان اختلاف کے اسباب ‘‘چوتھا باب ’’چوتھی صدی سے قبل کے حالات‘‘اور پانچواں باب ’’چوتھی صدی ہجری کے بعد کے حالات ‘‘کے نام سے کتاب کو ترتیب دیا آخر میں شخیات ‘کتب‘مقامات‘قرآنی آیات کی فہرست اور احادیت مبارکہ کی فہرست دی ہے ۔جس سے امام موصوف کی علمی اور انقلابی فکر کا اندازہ ہوتا ہے کہ کس قدر وہ اتحاد امت کی ضرورت محسوس کر تے تھے ‘اس کتاب کی اہمیت و افادیت سے کوئی صاحب شعور انکار نہیں کر سکتا۔جیسا کہ :فاضل ‘ مترجم ’’محمد عبید اللہ بن خوشی محمد جو کہ علماء اکیڈمی محمکہ اوقاف پنجاب کے سرمایہ فخر ہیں اردو زبان میں ٹرانسلیٹ کرنی کی انتھک محنت کے بعد اپنی مراد کو پہنچنےمیں کامیاب ہو ئے اس کو’’فقہی اختلاف کی اصلیت ‘کا نام دیا یہ بات یاد رکھیں اس کتاب کے اس سے قبل کئی تراجمے ہو چکے ہیں مگر ہر ترجمہ کی افادیت اپنی ہوتی ہے اس کی جازبیت کے مدارج مختلف ہوتے ہیں چاہے کتنی ہی زبانوں یا کتنی ہی بار اس کے ترجمے کیوں نہ ہو جائیں قارئین کے دلوں پر جداگانہ اثر ہوتا ہے ہر مصنف کا اک ابنا خاص اسلوب بیان ہوتا ہے   مترجم موصوف نے شروع میں شاہ ولی اللہ محمدث دہلوی ﷫کا مختصر تعارف پیش کیا ہے مشکل مقامات کی وضاحت کی‘ عبارات میں تسلسل کو نہایت کی خوبصورت انداز میں ترتیب دیا ہے آخرمیں آشاریہ کا کام علماء اکیڈمی کے آفیسر تحقیق و مطبوعات نے تیار کیا ہے ‘ اس مو ضوع کا خلاصہ (شاہ ولی اللہ محمدث دہلوی ﷫کی مایا ناز تصنیف :حجۃ اللہ البالغہ کے تتمہ میں بھی موجود ہے ) علماء اکیڈمی محکمہ اوقاف   پنجاب نے مفید جانتے ہوئے   1981ء میں شائع کیا ۔ میری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کتاب کو مؤلف( شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ﷫اور مترجم ’’محمد عبید اللہ بن خوشی محمد﷫)کے لیے صدقہ جاریہ بنائے ‘ان کے درجات و حسنات بلند فرمائے اس کتاب کو اتحاد امت کا ذریعہ بنائے۔ آمین(ظفر)

  • 3174 #4022

    مصنف : ابو حنظلہ محمد نواز چیمہ

    مشاہدات : 10562

    خطبات حقوق الوالدین و اولاد

    (اتوار 30 اکتوبر 2016ء) ناشر : حنظلہ اکیڈمی مرکز توحید، گوجرانوالہ
    #4022 Book صفحات: 299

    خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ خطبات حقوق الوالدین والاولاد‘‘ہردلعزیز عوامی خطیب جناب مولانا محمد نواز چیمہ﷾ کے حقوق والدین واولاد کے موضوع پر خطبات کا مجموعہ ہے ۔اس مجموعہ میں پیش کیے گئے موضوعات کےعنوانات یہ ہیں ۔ حقوق والدین ،عظمت ماں،حقو ق اولاد، نام کس طرح رکھیں ، اچھے اور برے ناموں کے اثرات ،تربیت اولاد ، اسلامی پردہ ، زینت یا فیشن،سوسائٹی اچھی یا بری؟اسلام کی تربیت یافتہ عورتیں، تربیت یافتہ بچے ، تربیت نوجواناں،علم کی تلاش،احترام وفضائل علماء،فضائل علم ۔ محترم چیمہ صاحب نے حتی الوسع موضوع اور ضعیف روایات کی نشاندہی کی ہے ۔آیات واحادیث اور واقعات کے مستند کتب سے حوالہ جات نقل کیے۔ ہر عنوان کےآخر پر مضمون کےمتعلقہ ضعیف اورمن گھڑت روایا کی نشاندہی کردی ہے ۔(م۔ا)

  • 3175 #4023

    مصنف : عبد الرحمن میمن

    مشاہدات : 6290

    خطبات راشدیہ

    (اتوار 30 اکتوبر 2016ء) ناشر : جمعیت اہل حدیث،سندھ
    #4023 Book صفحات: 339

    شیخ العرب والعجم سید بدیع الدین شاہ راشدی ﷫ 16 مئی 1926ء کوگوٹھ فضل شاہ ( نیو سعیدآباد) ضلع حیدرآباد میں سندھ میں پیدا ہوئے۔دینی تعلیم کاآغاز پنےمدرسہ ’’دارالارشاد،،سےکیا یہ ان کاٖآبائی مدرسہ تھا۔3ماہ کی قلیل مدت میں حفظ القرآ ن کی تکمیل کی ۔اس کےبعد اپنےوالدمحترم سید احسان اللہ شاہ راشدی ﷫ سےتفسیرحدیث اورفقہ کی تحصیل کی ۔ سید بدیع الدین شاہ راشدی ایک عظیم مبلغ و مصلح تھے۔ ان کی دعوت و تبلیغ سے ہزاروں انسان توحید خالص سے شناسا ہوئے اور کتاب و سنت کےمتبع بنے۔ اپنی گوناگوں مصروفیات اور ہمہ جہتی مشاغل کے باوجود انہوں نے ایک سو سے زائد کتابیں یادگار چھوڑیں۔ حضرت صاحب کو بہت سے علوم پر دسترس حاصل تھی، مگر علوم القرآن اور علوم الحدیث پر تو مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے اور آپ نے مختلف مواقع پر بڑی علمی اور تاریخی خطبات ارشاد فرمائے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’خطبات راشدیہ ‘‘ علامہ سید بدیع الدین شاہ راشد ی ﷫ کے تیرہ نادر خطبات کا گراں قد ر علمی مجموعہ ہے ۔ جو شاہ صاحب مرحوم نے مختلف مواقع پر سیرت النبی ﷺ کانفرنسوں میں بطور خطبہ صدارت ارشاد فرمائے۔ان خطبات میں کچھ خطبات سندھی زبان میں تھےتو مولاناعبدالرحمن میمن صاحب نے ان خطبات کا ترجمہ کرکے ان کومرتب کیا ہے۔(م۔ا)

< 1 2 ... 124 125 126 127 128 129 130 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 21705
  • اس ہفتے کے قارئین 319496
  • اس ماہ کے قارئین 268667
  • کل قارئین101829183
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست