کل کتب 6741

دکھائیں
کتب
  • 3076 #4133

    مصنف : مفتی احسان اللہ شائق

    مشاہدات : 8190

    ڈیجیٹل تصویر اور سی ڈی کے شرعی احکام

    (ہفتہ 17 دسمبر 2016ء) ناشر : دار الاشاعت، کراچی
    #4133 Book صفحات: 256

    اسلام نے تصویر کو حرام قرار دیاہے، اور اس کی حرمت کے حوالے سے قطعی نصوص صحیح بخاری ومسلم ودیگر کتب حدیث میں بکثرت موجود ہیں۔ ان نصوص میں محض تصویر کی حرمت کا ذکر نہیں بلکہ تصویر کشی سے پیدا ہونے والے ایک ایک ناسور کا ذکر ہے جس میں وضاحت سے بیان کیا گیاہے کہ اگر امت اس گھناؤنے جرم میں مبتلا ہوگئی یہ ایک کینسر ہے جو معاشرے کی رگ رگ میں پھیل جائے گا اور بالآخر لا علاج ہوجائے گا ۔ شرعی نصوص میں تصویر کشی کی جو قباحتیں بیان ہوئی ہیں ان میں چند ایک ملاحظہ ہوں ۔تصویر بنانے والوں کو سب سے سخت ترین عذاب دیا جائے گا، تصویر بنانے والےاللہ تعالیٰ کی صفت خلق میں اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔ تصاویر بنانے والوں کو روز قیامت حکم ہوگا کہ جو بنایا ہے اس میں روح ڈالو لیکن وہ ایسا نہ کرسکیں گے۔ رسول اللہ ﷺ تصاویر سے سخت نفرت کرتے تھے اس گھر میں داخل نہ ہوتے جہاں تصاویر پائی جاتیں۔ امام بخاری ومسلم اور اصحاب سنن نے سیدہ عائشہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس میں تصاویر تھیں ، جب نبی کریم ﷺ نے انہیں دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہوگئے اور گھر میں داخل نہ ہوئے ، سیدہ عائشہ فرماتی ہیں میں نے ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار محسوس کرلئے ۔ تو کہا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ’’ میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں میں نے کیا گناہ کیاہے ؟ آپ نے فرمایا : اس تکیہ کا کیا ماجرا ہے ؟ میں کہنے لگی :’’ میں نے اسے آپ کیلئے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور ٹیک لگائیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا’’ یہ تصویریں بنانے والوں کو قیامت کے روز عذاب دیا جائے گا، اور انہیں کہا جائے گا : اسے زندہ کرو جو تم نے پیدا کیا اور بنایا ہے، اس گھر میں فرشتے داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں ہوتی ہیں ‘‘۔(بخاری ومسلم )تصویروں کو مٹانے اور توڑنے کیلئے رسول اللہ ﷺ نےقاصد روانہ کئے ‘‘ سیدنا علی نے ابی ھیاج الاسدی سے کہا کیا میں تمہیں اس مشن پر روانہ نہ کروں جس پر رسول اللہ ﷺ نے مجھے روانہ کیا تھا ۔ کہ کسی تصویر کو نہ چھوڑنا کہ اسے مٹادینا اور کسی قبر کو جو زمین سے بلند ہو اسے زمین کے برابر کردینا ۔‘‘ ( صحیح مسلم )انسانی وجود کے رونگٹے کھڑے کردینے والی وعید پر مشتمل ان نصوص کے باوجود جب انسان عجیب وغریب تأویلات کے ذریعے تصویر کو جائز قرار دے اور معاشرے میں اس کے رواج کا باعث بنےتو یہ کتنی ہی لا پرواہی کی بات ہے ۔اسلام شخصیت پرستی اور بت پرستی سے منع کرتا ہے،جو شرک کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے۔ شرک کی ابتداء اسی امر سے ہوئی کہ لوگوں نے شیطان کے بہکاوے میں آکر پہلے تو اپنے نیک اور بزرگ لوگوں کی تصویریں بنائیں،پھر انہیں مجسمے کی شکل دی اور پھر ان کی پوجا پاٹ شروع کر دی۔مغرب کی بے دین حیوانی تہذیب میں بت سازی ،تصویر سازی اور فوٹو گرافی کو بنیادی حیثیت حاصل ہے، اور بد قسمتی سے مسلمان سیاست دانوں کی سیاست بھی مصورین اور فوٹو گرافروں کے گھیرے اور نرغے میں آ چکی ہے۔نبی کریم ﷺ کی اسلامی تحریک اورسیاست نہ صرف تصویر سے خالی تھی بلکہ تصویروں اور مجسموں کو مٹانا آپ ﷺ کے لائحہ عمل میں شامل تھا۔اگر دعوت وجہاد اور سیاست وحکومت میں تصویروں کی کوئی اہمیت ہوتی تو حرمین میں نبی کریم ﷺ کی تصویروں کے بینر لٹکا دئے جاتے،اور سیرت کی کتب میں   اس کا تذکرہ موجود ہوتا۔ فوٹو گرافی تو عہد نبویﷺ اور عہد صحابہ میں موجود نہیں تھی، البتہ تصویر سازی کے ماہرین ہر جگہ دستیاب تھے۔اگر تصویر بنانا جائز ہوتا تو صحابہ کرام ضرور نبی کریم ﷺکی تصاویر بنا کر اپنے پاس محفوظ کر لیتے۔ دورِ حاضر میں مسلمانوں میں بے دینی، فحاشی وعریانی پھیلانے کی جس قدر کوششیں ہور ہی ہیں شاید ہی اس سے پہلے ہوئی ہوں۔ بدعات اور خلاف شرع رسومات سے مسلمانوں کے عقیدے و نظریات کو بگاڑنے اسلامی تعلیمات سے دور کرنے اور کفر کی دہلیز پر پہنچانے کی سرتوڑ کوشش جاری ہیں۔ فحاشی وعریانی پھیلانے میں گانا بجانا، موسیقی، تصاویر چاہے ویڈیو کی شکل میں ہو یا پرنٹ تصاویر ہوں سب سے بڑا ہتھیار ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تصویر اور سی ڈی کے شرعی احکام ‘‘ کی مولانا مفتی احسان اللہ شائق کی مرتب شدہ ہے انہوں نے اس کتاب میں تصاویر کا استعمال شرعاً کہاں جائز ہے اور کہاں جائز نہیں اور کون سی تصاویر مطلقاً حرام ہیں اور کون سے مختلف فیہ ہیں۔ ڈیجیٹل کیمرہ کی تصاویر اور ہاتھ کی بنی ہوئی تصاویر میں کچھ فرق ہے یا دونوں کاایک ہی حکم ہے اس بارے میں علماء کرام کے مختلف آراء، نیز تصاویر کے استعمال کے مختلف مواقع کے بارے میں علماء کی مختلف آراء اور فتاویٰ پیش کیے ہیں۔ نیز ٹی وی پر دینی پروگرام پیش کرنا اور سی ڈی کی تصویر سےمتعلق فقہاء کے فتاویٰ جات کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فاضل مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے عوام الناس کے نفع بخش بنائے۔ (آمین) (م۔ا)

  • 3077 #4112

    مصنف : عبد العزیز بن صالح الجربوع

    مشاہدات : 5067

    دار الکفر سے دار السلام کی طرف ہجرت کے اسباب

    (جمعہ 16 دسمبر 2016ء) ناشر : دار القرآن والسنہ لاہور
    #4112 Book صفحات: 55

    اہل لغت نے ہجرت کے متعدد معانی بیان کئے ہیں۔ ہجرت یعنی جدائی ،دوری اختیار کرنا ،وطن کو ترک کرکے دوسری جگہ کو محل سکونت قرار دینا۔  لفظ ''ہجرت ''مادہ'' ھجر'' سے ماخوذ ہے اور'' ہجرت و ہجران'' جدائی اور جدا کرنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور'' مہاجر'' اس شخص کو کہا جاتا ہے جواپنی جائے پیدائش اور وطن سے نکل کر دوسری جگہ کو اپنا محل سکونت قرار دے تواس عمل کو ہجرت کہا جاتا ہے۔ اور شریعت اسلامیہ میں دار الکفر سے دار الایمان کی طرف جانے کو'' ہجرت'' کہتے ہیں جیسے اوائل اسلام یا آغاز اسلام میں مسلمانوں کا مکہ سے مدینہ کی طرف جانا'' ہجرت'' کہلاتا ہے۔ جو شخص کسی شہر یا ملک میں اپنے دین پر قائم نہ رہ سکتا ہو اور یہ جانے کہ دوسری جگہ جانے سے اپنے فرائض دینی ادا کرسکے گا اس پر ہجرت واجب ہوجاتی ہے۔ دار الکفر سےمراد وہ مقام ہے جہاں کفر کے شعائر نمایاں ہوں ، اور اسلام کے شعائر، جیسے اذان، باجماعت نماز پنجگانہ، عیدین کا انعقاد اور نمازِ جمعہ وغیرہ کا عام اور ہرجگہ اہتمام نہ کیا جاتا ہو۔جبکہ دا ر الاسلام سے مراد وہ علاقے ہوسکتے ہیں ، جہاں مکمل مذہبی آزادی ہو اور وہاں اسلامی شعائر عمومی طور پر اور ہرجگہ منعقد ہوتے ہوں ۔ زیر تبصرہ کتاب"دار الکفر سے دار السلام کے طرف ہجرت کے اسباب "سعودی عرب کے معروف عالم دین فضیلۃ الشیخ عبد العزیز بن صالح الجربوع صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے دار الکفر سے دار السلام کی طرف ہجرت کے اسباب بیان فرمائے ہیں۔اس کتاب کا اردو ترجمہ محترم شیخ عبد العظیم حسن زئی صاحب نے کیا ہے جبکہ نظرثانی محترم محمود الحسن حمیری صاحب نے فرمائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اوران کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3078 #4122

    مصنف : علامہ احسان الہی ظہیر

    مشاہدات : 5705

    علامہ احسان الہٰی ظہیر شہید سفر حجاز

    (جمعہ 16 دسمبر 2016ء) ناشر : ادارہ ترجمان السنہ، لاہور
    #4122 Book صفحات: 115

    اردو ادب میں سفرناموں کو ایک مخصوص صنف کا درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ یہ سفرنامے دنیا کے تمام ممالک کااحاطہ کرتے ہیں۔اِن کی طرزِ نوشت بھی دوسری تحریروں سے مختلف ہوتی ہے۔یہ سفرنامے کچھ تاثراتی ہیں تو کچھ معلوماتی۔ کچھ میں تاریخی معلومات پر زور دیا گیا ہے تو کچھ ان ملکوں کی تہذیب و ثقافت کو نمایاں کرتے ہیں جہاں کا انسان سفر کرتاہے۔ سفرمیں انسان دوسرے علاقوں کےرہنے والے انسانوں سےبھی ملتا جلتا ہے۔ ان کےرسم ورواج ، قوانین رہن سہن ،لائف اسٹائل اور لین دین کے طریقوں سے واقفیت حاصل کرتا ہے۔ آثار قدیمہ کے مطالعہ سے قدیم دور کے انسان کی زندگی کے انہی پہلوؤں سے آشنائی حاصل ہوتی ہے۔ اور اس میں سیکھنے کے بہت سے پہلو ہوتے ہیں جو انسان کی اپنی عملی زندگی میں کام آتے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ سفر حجاز‘‘ شہیدملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی مرتب کردہ ۔اس سفرنامہ کا امتیازیہ کہ یہ سفر نامہ دیار حبیب کا سفر اختیار کرنے والے کسی محض حاجی کاسفرنامہ نہیں کہ جس نے ارض حجاز میں چند روز ، چند مہینے گزارے ہوں اور اپنی داستان سفر تصنیف کردی ۔اس سفر نامہ کے راقم علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید نےاپنی زندگی کے کئی سال ارض حجاز میں گزارے اور ارض حجاز کاایک بار نہیں بیسیوں بار سفر کیا ۔انہو ں نے اپنی جوانی کےدور میں جذبات اور لڑکپن کےدور جنوں کوبھی اس سرزمین کےروحانی ماحول میں بسر کیا ہے ۔اس سفرنامے میں مسلمانوں کے لیے تاریخی اہمیت کی جگہ عراق کا تذکرہ بھی ہے ۔(م۔ا)

  • 3079 #4132

    مصنف : امام ابن تیمیہ

    مشاہدات : 9195

    تفسیر معوذتین

    (جمعہ 16 دسمبر 2016ء) ناشر : دار الکتب السلفیہ، لاہور
    #4132 Book صفحات: 207

    قرآن مجید کی آخری دو سورتوں سورۃ الناس اور سورۃ الفلق کو مشترکہ طور پر مُعَوِّذَتَیُن کہا جاتا ہے۔اگرچہ قرآن مجید کی یہ آخری دوسورتیں خود الگ الگ ہیں، اور مصحف میں الگ ناموں ہی سے لکھی ہوئی ہیں، لیکن ان کے درمیان باہم اتنا گہرا تعلق ہے، اور ان کے مضامین ایک دوسرے سے اتنی قریبی مناسبت رکھتے ہیں کہ ان کا ایک مشترک نام "مُعَوِّذَتَیُن" (پناہ مانگنے والی دو سورتیں) رکھا گیا ہے۔ یہ دو سورتیں سورہ فلق اور سورہ الناس خاص فضیلت وبرکت کی حامل ہیں۔بالخصوص یہ دو سورتیں جادو کا تریاق ہیں اور ان کی تلاوت سے انسان جادوزہریلے جانوروں کی کاٹ اور شیطان کے تسلط اور اس کی شرانگیزیوں سے محفوظ رہتا ہے۔ لہذا فرض نماز کے بعد صبح وشام کے اوقات میں اور نیند سے پہلے ان دو سورتوں سمیت سورہ اخلاص کی تلاوت کو ضروری معمول بنانا چاہیے۔سیدہ  عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ : رسول الله ﷺ جب بیمار ہوتے تو مُعَوِّذَات ( سورۃ اخلاص ، سورۃ فلق، سورۃ الناس ) پڑھ کر اپنے اوپر  پهونک مارتے، پھر جب (مرض الوفات میں) آپ کی تکلیف زیاده ہوگئی تو میں ان سورتوں کو پڑھ کر رسول الله ﷺ پر پڑھتی  تهی اور اپنے ہاتھوں کو برکت کی امید سے آپ کے جسد مبارک پر پھیرتی تھی۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ اوران کے نامور شاگر امام ابن قیم ﷫ نے ا ن دونوں سورتوں  کی  الگ  الگ  تفسیر  اور زیر تبصرہ کتاب ’’تفسیر معوذتین  حاسدوں کا علاج‘‘  امام  ابن تیمیہ اور امام ابن قیم کی  سورۃ الفلق والناس کی تفسیر کا اردو ترجمہ ہے  قارئین کے  لیے اس کتاب کا مطالعہ کافی مفید ثابت ہوگا۔لہذا قارئین سے التماس ہے کہ وہ اس کتاب کو خوب غوروخوض سے پڑھیں اور ان سورتوں کے فیوض وبرکات سے ضرور مستفید ہوں۔فضائل وبرکات  کوبیان کیا ہے۔  (م۔ا)

  • 3080 #4111

    مصنف : محمد عظیم حاصلپوری

    مشاہدات : 7068

    گلدستہ احادیث مع سنہرے اقوال

    (جمعرات 15 دسمبر 2016ء) ناشر : مکتبہ اسلامیہ، لاہور
    #4111 Book صفحات: 127

    کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺدینِ اسلامی کے بنیادی مآخذ ہیں۔ احادیث رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔ان ضخیم مجموعہ جات سے استفتادہ عامۃ الناس کےلیے انتہائی دشوار ہے ۔عامۃ الناس کی ضرورت کے پیش نظر کئی اہل علم نے مختصر مجموعات حدیث تیار کیے ہیں۔ زیر تبصرہ کتا ب’ گلدستہ احادیث مع سنہرے اقوال ‘ مصنف کتب مولانا محمد عظیم حاصلپوری﷾ کی کاوش ہے اس کتاب کو انہوں نے چھ فصلوں میں تقسیم کیا ہے اور کتب احادیث سے ان احادیث کو تلاش کرکے بمع ترجمہ اس کتاب میں جمع کردیا ہے کہ جن احادیث میں دو دو ، تین تین، چار چار، پانچ پانچ، چھ چھ ، سات سات چیزوں کا بیان ہے۔اور ہر فصل میں ایسے اقوال بھی درج کیے ہیں جن میں دو دو ، تین تین، چار چار، پانچ پانچ، چھ چھ ، سات سات چیزوں کا ذکرہے۔(م۔ا)

  • 3081 #4121

    مصنف : سید محمد اسماعیل ایم اے

    مشاہدات : 3817

    علامہ احسان اور انکے رفقاء کی دردناک شہادت حالات و واقعات

    (جمعرات 15 دسمبر 2016ء) ناشر : سید ابوبکر جامع مسجد ربانی اہلحدیث گوجرانوالہ
    #4121 Book صفحات: 219

    23 مارچ 1987 کو لاہور میں جلسہ سیرت النبی ﷺ میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی ﷫ کی تقریر کے بعد جناب علامہ شہید کا خطاب شروع ہوا ،آپ کا باطل شکن خطاب اپنے نقطہ عروج کو پہنچ رہا تھا، ابھی آپ 20منٹ کی تقریر کرپائے تھے کہ بم کا انتہائی خوفناک لرزہ خیز دھماکہ ہوا ،تمام جلسہ گاہ میں قیامت صغریٰ کا عالم تھا ،دور دور تک دروبام دھماکے سے لرز اٹھے، ماحول مہیبت تاریخی میں ڈوب گیا، دلدوز آہوں سے ایک کہرام سا مچ گیا۔ درندہ صفت، بزدل دشمن اپنے مزموم مقصد میں کامیاب ہو چکا تھا ۔اس حادثہ میں مولانا حبیب الرحمٰن یزدانی ، مولانا عبد الخالق قدوسی، محمد خان نجیب، حافظ عمران ، شیخ احسان الحق، سلیم پردیسی﷭ نے جام شہادت نوش کیا اور تقریبا 90 سامعین نے زخمی ہوئے ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر﷫، بھی اس دھماکہ میں شدید زخمی ہوئے میوہسپتال میں زیر علاج رہے ۔ 29 مارچ کو سعودی ائیر لائن کی خاص پرواز کے ذریعہ شاہ فہد کی دعوت پر سعودی عرب علاج کے لئے روانہ ہوئے آپ کو فیصل ملیٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، ڈاکٹروں نے آپریشن کے لئے بے ہوش کیا لیکن آپ کا وقتِ موعود آچکا تھا۔علامہ صاحب 22 گھنٹے ریاض میں زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد قافلہ شہداء میں شامل ہوگئے .(انا للہ و انا الیہ راجعون)مفتی اعظم سعودیہ عرب سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز ﷫نے دیرہ ریاض کی مرکزی مسجد میں نماز جنازہ پڑھائی ۔ نمازِ جنازہ کے بعد آپ کے جسدِ خاکی کو شہرِ حبیب ﷺمدینہ منورہ لے جایا گیا، مسجدِ نبوی میں دنیا ئے اطراف سے آنے والے وفود و شیوخ،مفتیان، اساتذہ علماء اور طلباء کی وجہ سے مسجد نبوی میں انسانوں کا سیلاب نظر آتا تھا اور تا حد نگاہ سر ہی سر دیکھائی دیتے تھے اژدہام کا یہ عالم تھا کہ آپ کا آخری دیدار کرنا محال تھا ۔مدینہ طیبہ میں ڈاکٹر شمس الدین افغانی ﷫ نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ مدینہ یونیورسٹی کے شیوخ و اساتذہ اور طلباء کے علاوہ سعودی عرب کے اطراف سے ہزاروں علماء کرام ، طلباء و عوام اشکبار آنکھوں سے جنازے میں شامل تھے ۔ آپ کے جسد خاکی کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا ۔آپ کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ آپ کی قبر امام مالک ﷫ کی قبر کے پہلوں میں ہے جس کی دائیں طرف رسولِ رحمت ﷺ کی ازواجِ مطہرات مؤمنوں کی ماؤں ؓن اجمعین کی مبارک قبر یں ہیں اور تھوڑے فاصلے پر رسولِ اکرم ﷺ کے لخت جگر جناب ابراہیم کی قبرِ مبارک ہے ۔علامہ کی شہادت کے بعد ان کی حیات وخدمات پر مختلف اہل علم نے بیسیوں مضامین تحریر کیے اور ہر سال ماہ مارچ میں کوئی نیا مضمون اخبار ، رسائل وجرائد کی زینت بنتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’علامہ احسان الٰہی اور ان کے ر فقاکی دردناک شہادت حالات ووقعات ‘‘سید محمد اسماعیل کی مرتب شدہ ہےاس کتاب میں انہوں نے 1987ء کے اس خوفناک حادثہ کےسارے منظر کو بڑے دلسوز انداز میں بیان کیا ہے اور اس حادثہ میں شہادت کے رتبہ پانے والے علماء کرام و کارکنان کے سوانح حیات کواس میں قلم بند کیا ہے بالخصوص اس حادثہ میں شہادت کا رتبہ پانے قائد اہل حدیث خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدکے سوانح حیات ، حالات وواقعات اور ان کی شہادت پر ان کےبارے میں لوگوں کے تاثرات کو حوالہ قرطاس کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس حادثہ میں شہید ہونے والے تمام شہدا کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین)

  • 3082 #4131

    مصنف : مختلف اہل علم

    مشاہدات : 6918

    فتاویٰ برائے نظر بد، جادو، حسد

    (جمعرات 15 دسمبر 2016ء) ناشر : مکتبہ بیت الاسلام، لاہور
    #4131 Book صفحات: 359

    جادو کرنا اور کالے علم کے ذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سے محض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہے جو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے ۔جادو، جنات اور نظر بد سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےلیے کتاب و سنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے جادو کا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کےلیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگرچند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتےہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ وہ نظر بد ،جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دار کریں اور اس کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہاد جادو گروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتاب’’فتاویٰ برائے نظر بد جادو‘‘ فتاوی کمیٹی کبار علماء حرمین شریفین کے نظربد، جادو، حسد کےمتعلق عربی فتاویٰ کا اردو ترجمہ ہے اس کتاب میں انسانی معاشرے کے لیے مہلک تین اسباب نظربد، جادو، حسد پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ تاکہ ہر شخص ان مہلک اسباب سے اجتناب کرے اور معاشرے کےلیے ایک مفید فردبن کرر ہے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ شیطان کے بہکاوے میں آکر ان شیطانی جذبات اور اعمال کاسہارا لے کر گمراہی کا شکار ہو جا جائے ۔اس کے علاو ہ اس کتاب میں عالم اسلام کے کبار علماء کرام اور مفتیان کے فتویٰ جات اور تحریرات اور قرآن وحدیث کی روشنی میں حسد، روشنی، نظربد اور جادو کے متعلقہ مباحث بیان کیے گئے ہیں۔ (م۔ا)

  • 3083 #4110

    مصنف : حبیب الرحمن

    مشاہدات : 10334

    فقہی اختلافات حقیقت ، اسباب اور آداب و ضوابط

    (بدھ 14 دسمبر 2016ء) ناشر : شریعہ اکیڈمی اسلام آباد
    #4110 Book صفحات: 156

    ہر دور میں اہل علم نے مختلف موضوعات پر بڑی بڑی ضخیم کتابیں لکھی ہیں۔فقہ وحدیث اور تاریخ وفلسفہ اورطب وحکمت میں سے کوئی ایسا عنوان نہیں ہے ،جس پر ہمیں قدیم علمی سرمائے میں انفرادی کاوشوں کے حیرت انگیز مجموعے نہ ملتے ہوں۔مثلا امام سرخسی ﷫کی عظیم الشان کتاب المبسوط بارہ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے اور اسلامی فقہ کا ایک مکمل مجموعہ ہے۔اسی طرح امام قلقشندی ﷫کی کتاب صبح الاعشی متعدد علوم ومعارف کا ایک خزانہ ہے۔موجودہ اصطلاح میں آپ اسے انسائیکلوپیڈیا نہ بھی کہیں تو بھی اپنی جامعیت اور وسعت کے لحاظ سے ان سے وہی ضرورت پوری ہوتی ہے جو آج کے د ور میں انسائیکلو پیڈیاز پوری کرتے ہیں۔ عصر حاضر کے  تقاضوں کو سامنے رکھتے ہوئے  چند مسلمان مفکرین اور بعض اسلامی اداروں نے اب انسائیکلوپیڈیاز کی تیاری کی طرف بھی اپنی توجہ مبذول کی ہے۔ایک  انسائیکلو پیڈیا وزارت اوقاف کویت کے زیر اہتمام تیار کیا جا رہا ہے اور الموسوعہ الفقہیہ کے نام سے اب تک اس کی متعدد جلدیں چھپ چکی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب" فقہی اختلافات حقیقت، اسباب اور آداب وضوابط" محترم حافظ خبیب الرحمن صاحب کی تصنیف ہے، جسے  انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کی شریعہ اکیڈمی نے شائع کیا ہے۔اس کتاب میں مولف موصوف نے فقہی اختلافات کی حقیقت، اسباب اور اس کے آداب وضوابط پر  سیر حاصل گفتگو کی ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف موصوف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3084 #4120

    مصنف : مفتی منظور احمد

    مشاہدات : 6487

    فقہ القرآن برائے ایم اے علوم اسلامیہ کوڈ 4553

    (بدھ 14 دسمبر 2016ء) ناشر : علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد
    #4120 Book صفحات: 854

    قرآن مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے، او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہےکہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔ اسے پڑھنے  اور پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم وتشریح اور ترجمہ وتفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتب احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے ہیں ۔تاکہ خدمت قرآن کے  عظیم الشان شرف سے مشر ف ہوں۔ پاکستانی تعلیمی اداروں میں باقاعدہ قرآن مجید کی تعلیم دی جاتی ہے اور کورسز کروائے جاتے ہیں اور ان کے نصاب کی مطبوعہ کتب موجود ہیں۔ کتاب وسنت ڈاٹ کام پر جہاں مذہبی ، دینی، اور علمی وتحقیقی کتب اپلوڈ کی جاتی ہیں ۔وہاں  مدارس وسکولز اور کالجز ویونیورسٹیز کے طلباء کی سہولت کے لئے نصابی کتب کو بھی ترجیحی طور پر اپلوڈ کیا جاتا ہے، تاکہ طلباء بآسانی ان کتب کو حاصل کر سکیں اور علمی ونصابی تیار بھر پور طریقے سے کر سکیں ۔ زیرتبصرہ کتاب  '' فقہ القرآن برائے ایم اے علوم اسلامیہ '' محترم مفتی منظور احمد صاحب کی کاوش ہے، جس کی نظر ثانی محترم پروفیسر ڈاکٹر محمد باقر خان خاکوانی صاحب نے کی ہے۔ اس کتاب کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، اسلام آباد کے شعبہ قرآن وتفسیر کلیہ عربی وعلوم اسلامیہ نے  بطور سلیبس کے شائع کیا ہے۔یہ کتاب ایم اے علوم اسلامیہ کے لئے تیار کی گئی ہے۔امید واثق ہے  کہ اگر کوئی طالب علم اس کتاب سے تیاری کر کے امتحان دیتا ہے تو وہ ضرور اچھے نمبروں سے پاس ہوگا۔ان شاء اللہ۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ مولف کی اس محنت کو قبول فرمائے اور تمام مسلمانوں کو دنیوی واخروی تما م امتحانوں میں کامیاب فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3085 #4130

    مصنف : محمد عبد الغنی حسن

    مشاہدات : 12668

    فاتح سندھ (عظیم ہیرو محمد بن قاسم)

    (بدھ 14 دسمبر 2016ء) ناشر : مدرسہ تجوید القرآن رحمانیہ جسٹرڈ لاہور
    #4130 Book صفحات: 208

    محمد بن قاسم کا پورا نام عماد الدین محمد بن قاسم تھا جو کہ بنو امیہ کے ایک مشہور سپہ سالار حجاج بن یوسف کے بھتیجا تھا۔ محمد بن قاسم نے 17 سال کی عمر میں سندھ فتح کرکے ہندوستان میں اسلام کو متعارف کرایا۔ ان کو اس عظیم فتح کے باعث ہندوستان و پاکستان کے مسلمانوں میں ایک ہیرو کا اعزاز حاصل ہے اور اسی لئے سندھ کو "باب الاسلام" کہا جاتا ہے کیونکہ ہندوستان پر اسلام کا دروازہ یہیں سے کھلا۔محمد بن قاسم 694ء میں طائف میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد خاندان کے ممتاز افراد میں شمار کئے جاتے تھے۔ جب حجاج بن یوسف کو عراق کا گورنر مقرر کیا گیا تو اس نے ثقفی خاندان کے ممتاز لوگوں کو مختلف عہدوں پر مقرر کیا۔ ان میں محمد کے والد قاسم بھی تھے جو بصرہ کی گورنری پر فائز تھے۔ اسطرح محمد بن قاسم کی ابتدائی تربیت بصرہ میں ہوئی۔ بچپن ہی سے محمد مستقبل کا ذہین اور قابل شخص نظر آتا تھا۔ غربت کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کی خواہش پوری نہ کرسکے اس لئے ابتدائی تعلیم کے بعد فوج میں بھرتی ہوگئے۔ فنون سپہ گری کی تربیت انہوں نے دمشق میں حاصل کی اور انتہائی کم عمری میں اپنی قابلیت اور غیر معمولی صلاحیت کی بدولت فوج میں اعلی عہدہ حاصل کرکے امتیازی حیثیت حاصل کی۔ محمد بن قاسم کو 15 سال کی عمر میں 708ءکو ایران میں کردوں کی بغاوت کے خاتمے کے لئے سپہ سالاری کے فرائض سونپے گئے۔ اس وقت بنو امیہ کے حکمران ولید بن عبدالملک کا دور تھا اور حجاج بن یوسف عراق کا گورنر تھا۔ اس مہم میں محمد بن قاسم نے کامیابی حاصل کی اور ایک معمولی چھاؤنی شیراز کو ایک خاص شہر بنادیا۔اس دوران محمد بن قاسم کو فارس کے دار الحکومت شیراز کا گورنر بنایا گیا،اس وقت اس کی عمر 17 برس تھی اپنی تمام خوبیوں کے ساتھ حکومت کرکے اپنی قابلیت و ذہانت کا سکہ بٹھایااور 17 سال کی عمر میں ہی سندھ کی مہم پر سالار بنا کر بھیجا گیا۔ محمد بن قاسم کی فتوحات کا سلسلہ 711ء میں شروع ہوا اور 713ء تک جاری رہا۔ انہوں نے سندھ کے اہم علاقے فتح کئے اور ملتان کو فتح کرکے سندھ کی فتوحات کو پایۂ تکمیل تک پہنچایا لیکن شمالی ہند کی طرف بڑھنے کی خواہش حالات نے پوری نہ ہونے دی۔محمد بن قاسم کم سن تھے لیکن اس کم سنی میں بھی انہوں نے نہ صرف ایک عظیم فاتح کی حیثیت سے اپنا نام پیدا کیا بلکہ ایک کامیاب منتظم ہونے کا بھی ثبوت دیا۔ انہوں نے تقریباًً 4 سال سندھ میں گذارے لیکن اس مختصر عرصے میں انہوں نے فتوحات کے ساتھ ساتھ سلطنت کا اعلی انتظام کیا اور سندھ میں ایسے نظام حکومت کی بنیاد ڈالی جس نے انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب’’فاتح سندھ عظیم ‘‘ تاریخ اسلام کے عظیم سپہ سالار محمد بن قاسم پر کی لکھی ہوئی عربی کتاب ’’ بطل السند‘‘ کا اردو ترجمہ ہے ۔اس کتاب کو عربی اردو قالب میں ڈھالنے کی ذمہ داری نے مولانا عبداللہ دانش (خطیب مسجدالبدر ۔نیویارک) نے انجام دی ہے۔اس کتاب میں محمد بن قاسم کےسندھ کوفتح کرکے یہاں اسلامی پر چم لہرانے اور ان کو معزول کرکے قید خانے میں ڈال دینےکے حالات وقعات کو بڑے دلنشیں انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ (م۔ا) سیر

  • 3086 #4119

    مصنف : قاری ابو محمد سعید احمد

    مشاہدات : 6604

    الفوائد التجویدیہ فی شرح المقدمۃ الجزریہ

    (منگل 13 دسمبر 2016ء) ناشر : قرآءت اکیڈمی لاہور
    #4119 Book صفحات: 203

    اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کو بندوں کی رشد و ہدایت کے لیے نازل فرمایاہے۔،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کیا جانے والا ایسا کلام ہے جس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں۔اور قرآن مجید کی درست تلاوت اسی وقت ہی  ممکن ہو سکتی ہے، جب اسے علم تجویدکے قواعد وضوابط اوراصول وآداب کے ساتھ پڑھا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو ترتیل کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔لہٰذا قرآن کریم کو اسی طرح پڑھا جائے جس طرح اسے پڑھنے کا حق ہے۔اور ہرمسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ علمِ تجوید کے بنیادی قواعد سے آگاہی حاصل کرے۔فن تجوید پر عربی زبان میں بے شمار کتب موجود ہیں۔جن میں سے مقدمہ جزریہ ایک معروف اور مصدر کی حیثیت رکھنے والی عظیم الشان منظوم کتاب ہے،جو علم تجوید وقراءات کے امام علامہ جزری ﷫کی تصنیف ہے۔اس کتاب  کی اہمیت وفضیلت کے پیش نظر  متعدد اہل علم نے اس کی شاندار شروحات لکھی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " الفوائد التجویدیۃفی شرح المقدمۃ الجزریۃ "بھی  مقدمہ جزریہ کی ایک مفصل شرح ہے جواستاذ القراء مولاناقاری ابو  محمد سعید احمدصاحب ،صدر مدرس شعبہ تجوید وقراءات جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی کاوش ہے۔جو ان کی سالہا سال کی محنت وکوشش اور عرصہ دراز کی تحقیق وجستجو کا نتیجہ ہے۔اور شائقین علم تجوید کے لئے ایک نادر تحفہ ہے۔ تجوید وقراءات کے ہر طالب علم کو اس کا ضرور مطالعہ کرنا چاہئے۔اللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3087 #4109

    مصنف : ڈاکٹر حافظ شہباز حسن

    مشاہدات : 6947

    فتاویٰ افکار اسلامی

    (پیر 12 دسمبر 2016ء) ناشر : مکتبہ افکار اسلامی، لاہور
    #4109 Book صفحات: 650

    اسلام میں فتویٰ نویسی کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنا کہ بذات خود اسلام۔ فتویٰ سے مراد پیش آمدہ مسائل اور مشکلات سےمتعلق دلائل کی روشنی میں شریعت کا وہ حکم ہے جو کسی سائل کےجواب میں کوئی عالم دین اور احکامِ شریعت کےاندر بصیرت رکھنے والاشخص بیان کرے۔فتویٰ پوچھنے اور فتویٰ دینے کاسلسلہ رسول ﷺکےمبارک دور سے چلا آرہا ہے برصغیر پاک وہند میں قرآن کی تفاسیر شروح حدیث، حواشی وتراجم کےساتھ فتویٰ نویسی میں بھی علمائے اہل حد یث کی کاوشیں لائق تحسین ہیں تقریبا چالیس کے قریب علمائے حدیث کے فتاویٰ جات کتابی صورت میں شائع ہو چکے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ فتاویٰ افکار اسلامی ‘‘ ڈاکٹر حافظ محمد شبہاز حسن کاہلوں﷾(شعبہ علوم اسلامیہ یوای ٹی ،لاہور ) کی کاوش ہے یہ کتاب در اصل ان فتاوی ٰ جات پر مشتمل ہے جو موصوف کےتحریر کردہ فتاویٰ جات ماہنامہ دعوۃ التوحید ،اسلام آباد میں (جولائی2000ء تا نومبر2010ء) میں شائع ہوتے رہے ۔موصوف نےمطبوعہ فتاوی میں کچھ حک واضافہ کرکے اسے کتابی صورت میں مرتب کیا ہے ۔نیز اس میں مجلہ دعوۃ التوحید میں شائع ہونے والے دیگر علماء کے فتاوی جات بھی شامل ہیں۔فتاویٰ کا یہ مجموعہ 310 سوالات اوران کے جوابات پر مشتمل ہے ۔محترم جنا ب مولانا ارشد کمال ﷾ نے اس فتاویٰ میں موجود روایات کی تخریج وتحقیق کی ہے اور نظرثانی کرتے ہوئے بعض مقامات پر مفید اضافے بھی کیے ہیں جس سے اس فتاویٰ کی افادیت میں دو چند ہوگئی ہے۔(م۔ا)

  • 3088 #4114

    مصنف : محمد طاہر نقاش

    مشاہدات : 5201

    بیٹا ہو تو ایسا

    (پیر 12 دسمبر 2016ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #4114 Book صفحات: 419

    محترم طاہر نقاش صاحب  (مدیر ) دار الابلاغ  ،لاہور کی شخصیت اہل علم کے   ہاں محتاج تعارف نہیں  آپ  جامعہ محمد یہ ،گوجرانوالہ سے فارغ تحصیل ہیں اور ایک عرصہ جماعۃ الدعوۃ کے پلیٹ فارم سے  گراں قدر صحافتی خدمات دیتے رہے ہیں  ۔موصوف کا شمار  وطن عزیز کے چند قلمکاروں  میں ہوتا ہے جن کےقلم  کو اللہ تعالیٰ نے تاثیر کی دولت سےنوازا  ہے ۔ان کےمضامین میں چھوٹے  چھوٹے جملوں میں بڑی بڑی حکمت وعمل کی باتیں پڑھنے کو ملتی ہیں۔وہ اپنے قلم کی تبلیغ  سے تبلیغ کا اچھوتا انداز اپنائے ہوئے  ہیں ۔موصوف نے   دینی  صحافت  میں گراں قدر خدمات انجام دینے کے ساتھ  ساتھ ’’ دار الابلاغ‘‘ کے نام  سے اشاعت کتب دینیہ  کا ادارہ قائم کیا  جو چند سالوں میں معاشرےکی ضرورت کے اہم موضوعات پر  بیسیوں  دینی کتابیں شائع کرچکا ہے ۔طاہر صاحب  خودبھی کئی کتب کے مصنف ومترجم مرتب ہیں ۔8 نومبر 2012ء کو طاہر نقاش صاحب کا ہونہار بیٹا  ابو بکر نقاش  نواز شریف ہسپتال  میں  ڈاکٹر وں کی غفلت  سے اچانک اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔ جس  سے بچے کے والدین ، بہن  بھائی ،  عزیز واقارب کو بہت صدمہ پہنچا۔ زیر تبصرہ کتاب ’’بیٹا ہو توایسا! ‘‘ میں   جناب  طاہر نقاش صاحب   نے اپنے  بیٹے کی    مظلومانہ موت اور اس پر انہیں پہنچنے والے گہرے صدمے ، اور اس  ان   کی والدہ ، استاتذہ ، بہن بھائیوں  اور عزیز واقارب ودست واحباب کے تاثرات کوپیش کرنے  ساتھ ساتھ انہوں نے  اس کتاب میں والدین کے لیے انمول سنہری راہنمائی کے  اصول پیش کیے کہ  انہوں نےاپنے بچوں کی تربیت کیسے کرنی ہے اور اولاد کے   لیے مشعل راہ  وضابطہ  عمل  پیش کیا  کہ انہوں نے کیسے مثالی بیٹے اور بیٹیاں بننا ہے ۔ اللہ تعالیٰ  ابو بکر نقاش  کی بچپن کی موت کو ان کے والدین کے  لیے ذریعہ نجات بنائے ۔(آمین)(م۔ا)

  • 3089 #4092

    مصنف : احمد الدہلوی

    مشاہدات : 4691

    تاریخ اہل حدیث ( احمد دہلوی )

    (اتوار 11 دسمبر 2016ء) ناشر : اسلامی اکادمی،لاہور
    #4092 Book صفحات: 123

    مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث  ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " تاریخ اہل حدیث "  محترم مولانا احمد الدہلوی﷫ کی عربی تصنیف"تعیین الفرقۃ الناجیۃ  وانھا طائفۃ اھل الحدیث" کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ محترم ڈاکٹر محمد منیر زبیر الراعی السلفی اور حماد ظہیر تفہیمی صاحبان نے کیا ہے۔مولف موصوف نے اس کتاب میں مسلک اہل حدیث کی تاریخ بیان کی  ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3090 #4115

    مصنف : محمد متین خالد

    مشاہدات : 5720

    عالمی انٹرنیٹ ڈائریکٹری

    (اتوار 11 دسمبر 2016ء) ناشر : علم و عرفان پبلشرز، لاہور
    #4115 Book صفحات: 280

    عصر حاضر سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔بیسویں صدی کی آخری دو دہائیوں میں کمپیوٹر کی ایجاد اور اس میں حیرت انگیز ترقی نے ناصرف انسانی فکر ونظر میں تبدیلی پیدا کی ہے، بلکہ سماجی زندگی پر بھی ایک حیرت انگیز انقلابی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔اس انقلابی تبدیلی کا سہرا انٹر نیٹ کی ایجاد کو جاتا ہے، جس نے کرہ ارض کو سکیڑ کر اور فاصلوں کی اہمیت کو ختم کر کے ایک نقطے میں سمیٹ دیا ہے اور دنیا کو ایک گلوبل ویلج کی شکل دے دی ہے۔عصر حاضر میں انٹرنیٹ پر  معلومات کا ایک بے بہا خزانہ موجود ہےجو صرف ایک کلک سے آپ کے سامنے دستیاب ہوتا ہے۔اس وقت کروڑوں ویب سائٹس آن لائن کام کرہی ہیں، لیکن اس سمندر میں سے اپنے کام کی سائٹس کو تلاش کرنا اور ان سے استفادہ کرنا ایک مشکل  امر ہے، چنانچہ اس  مسئلے کو سامنے رکھتے ہوئے ایک ایسی ڈائریکٹری  تیار کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی جو انٹر نیٹ کو براؤز کرتے وقت آپ کی مدد کر سکے۔ زیر تبصرہ کتاب "عالمی انٹرنیٹ ڈائریکٹری "محترم محمد متین خالد اور محترم اعظم شیخ صاحبان کی مشترکہ کاوش ہے، جس میں انہوں نے متعدد اہم موضوعات پر دنیا کی بہترین اور دلکش ویب سائٹس کے لنکس جمع کر دئیے ہیں تاکہ انٹر نیٹ کا یوزر زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکے۔یہ کتاب انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے۔(راسخ)

  • 3091 #4117

    مصنف : عبد الرحمن ضیاء

    مشاہدات : 7217

    خطبات ضیاء

    (اتوار 11 دسمبر 2016ء) ناشر : جامعہ محمد بن اسماعیل البخاری گندیاں اوتاڑ، پتو کی
    #4117 Book صفحات: 592

    خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ، خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کے ذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار، اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کو حاصل کرتا ہے۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔ اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیے ضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت، معاملات میں درستگی، آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیرتبصرہ کتاب ’’خطبات ضیاء‘‘ مولانا عبدالرحمٰن ضیاء﷾ کے ایک آیت قرآنی لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْ أَنْفُسِهِمْ کی تشریح وتوضیح میں سیرت النبی ﷺ پر مشتمل 40خطبات کا مجموعہ ہے۔ ہر خطبہ اپنے موضوع کی جامعیت میں بیش بہادلائل وبراہین کاایک خزینہ ہے۔ یہ مجموعہ خطبات موجودہ دور کی خطیبانہ موشگافیوں سے مبرا اور پاک ہے۔ اس میں قاری کو مختلف مسائل دینیہ بالخصوص سیرت نبوی ﷺ کےکئی پہلوؤں پر دلائل و براہین کاانبار ملے گاروایتی انداز سے ہٹ کر خالص علمی منہج اختیارکیاگیا ہے اور کتاب وسنت کے منافی ضعاف ومناکیر اور بناوٹی قصوں اور کہانیوں سے اجتناب کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ایک طرف فن خطابت کی شاہکار ہے تودوسری طرف علمی روایت کاآئینہ دار ہے۔ اس میں منصب نبوت کی جامع توضیح بھی ہے اور اوصاف نبوی کی مفصل تشریح بھی ہے۔(م۔ا)

  • 3092 #4090

    مصنف : رانا محمد شفیق خاں پسروری

    مشاہدات : 4064

    لقب اہل حدیث

    (ہفتہ 10 دسمبر 2016ء) ناشر : مرکزی جمعیت اہل حدیث، پاکستان
    #4090 Book صفحات: 310

    مسلک اہل حدیث ایک نکھرا ہوا اور نترا  ہوا مسلک ہے۔جو حقیقتا خاصے کی شے اور پاسے کا سونا ہے۔اس کا منبع مصدر کتاب وسنت ہے۔مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مکتب فکر اور تحریک کا نام ہے ۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث  ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " لقب اہل حدیث "مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے راہنما رانا محمد شفیق خاں پسروری صاحب کی تصنیف ہے، جس میں انہوں اہل حدیث لقب اختیار کرنے کی وجہ بتائی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3093 #4091

    مصنف : حافظ عبد اللہ محدث روپڑی

    مشاہدات : 5219

    تقلید اور علمائے دیو بند

    (ہفتہ 10 دسمبر 2016ء) ناشر : محدث روپڑی اکیڈمی لاہور
    #4091 Book صفحات: 138

    کسی آدمی کی وہ بات ماننا،جس کی  نص حجت ِشریعہ،قرآن و حدیث میں نہ  ہو،نہ ہی اُس پر اجماع ہو اور نہ وہ مسئلہ اجتہادی ہو تقلید کہلاتا ہے ۔ تقلید اورعمل  بالحدیث کے مباحث صدیوں  پرانے  ہیں ۔زمانہ قدیم سے  اہل رائے اور اہل  الحدیث باہمی رسہ کشی کی بنیاد ’’ تقلید‘‘ رہی ہے  موجودہ دور میں بھی  عوام وخواص کے درمیان مسئلہ تقلید ہی موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔ حالانکہ گزشتہ چندد ہائیوں میں  تقلیدی رجحانات کے علاوہ جذبۂ  اطاعت کو بھی قدرےفروغ حاصل ہوا  ہے۔ امت کا در د رکھنے والے مصلحین نے  اس موضوع پر سیر حاصل بحثیں کی ہیں ۔اور کئی کتب  تصنیف کیں ہیں۔لیکن تقلیدی افکار ونظریات پر تعب وعناد کی چڑھتی ہوئی دبیز چادر کے سامنے جتنی بھی ہوں وہ کم ہی ہیں۔ زیر نظر کتاب " تقلید اور علماء دیو بند "رئیس جامعہ لاہور الاسلامیہ ڈاکٹر حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب کے تایا جان شیخ الحدیث مولانا حافظ عبد اللہ محدث روپڑی صاحب﷫ کی تصنیف ہے، جس میں انہوں نے مولانا رشید احمد گنگوہی ﷫، مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ﷫، مولانا محمود الحسن﷫، مولانا مرتضی حسن ﷫وغیرہ علماء  دیو بند کی تحریرات(جو انہوں نے اثبات تقلید میں مختلف پیرایہ میں لکھی ہیں)کے محققانہ ومنصفانہ جوابات دئیے ہیں۔ مولف موصوف ﷫ اس کتاب کے ذریعے لوگوں کو تقلید شخصی کے بدترین  نتائج سے آگاہ  کرنے کے  ساتھ ساتھ  انہیں کتاب وسنت کی طرف  رجوع کرنے  کی  ترغیب دلائی ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کتاب وسنت پر زندہ  رہنے اوراللہ ا ور اس کے رسولﷺ کی اطاعت  کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3094 #4118

    مصنف : وحید الدین خاں

    مشاہدات : 7125

    خاتون اسلام ( وحید الدین خان )

    (ہفتہ 10 دسمبر 2016ء) ناشر : دار الابلاغ، لاہور
    #4118 Book صفحات: 288

    اللہ تعالی نے عورت کو معظم بنایا لیکن قدیم جاہلیت نے عورت کو جس پستی کے گھڑے میں پھینک دیا اور جدید جاہلیت نے اسے آزادی کا لالچ دے کر جس ذلت سے دو چار کیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے ایک طرف قدیم جاہلیت نے اسے زندگی کے حق سے محروم کیا تو جدید جاہلیت نے اسے زندگی کے ہر میدان میں دوش بدوش چلنے کی ترغیب دی اور اسے گھر کی چار دیواری سے نکال کر شمع محفل بنادیا۔ جاہل انسانوں نے اسے لہب و لعب کاکھلونا بنا دیا اس کی بدترین توہین کی اور اس پر ظلم وستم کی انتہا کردی تاریخ کے اوراق سے پتہ چلتاہے کہ ہر عہد میں عورت کیسے کیسے مصائب و مکروہات جھیلتی رہی اور کتنی بے دردی سے کیسی کیسی پستیوں میں پھینک دی گئی اور عورت اپنی عزت و وقار کھو بیٹھی آزادی کے نام پر غلامی کا شکار ہوگئی۔ لیکن جب اسلام کا ابرِ رحمت برسا تو عورت کی حیثیت یکدم بدل گئی ۔محسن انسانیت جناب رسول اللہﷺ نے انسانی سماج پر احسان ِ عظیم فرمایا عورتوں کو ظلم ،بے حیائی، رسوائی اور تباہی کے گڑھے سے نکالا انہیں تحفظ بخشا ان کے حقوق اجاگر کیے ماں، بہن، بیوی اور بیٹی کی حیثیت سے ان کے فرائض بتلائے اورانہیں شمع خانہ بناکر عزت واحترام کی سب سےاونچی مسند پر فائز کردیااور عورت و مرد کے شرعی احکامات کو تفصیل سے بیان کردیا ۔آج مغربی اقوام بھی عورت کی غلام بنام آزادی سے تنگ آچکی ہیں ۔ کیونکہ مغربی تمدن میں اس بے جا آزادی کے نتائج، زنا کاری اور بے حیائی کی شکل میں ظاہر ہورہے ہیں افسو س اس بات کا ہے کہ مسلمان عورت بھی آج اسی آزادی کے حصول کی کوشش میں سرگرداں نظر آتی ہے جبکہ اسلام قرآن کے ذریعے اس کا قرآن وحدیث کے لیے اس کا مقام ، حیثیت اور حقوق وفرائض متعین کرتا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب ’’خاتون اسلام‘‘ انڈیا کے نامور سکالر مولانا وحیدالدین کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے مستشرقین کے عورت کے متعلق نظریات خیالات کا جائزہ لیا ہے اور بتایا کہ اسلام نے ہی عورت کو ذلت سے نکال کر عزت وشرف کامقام بخشا ہے ۔اور انہوں نے اس بات کوواضح کیا کہ عورت کے بارہ میں اسلام کایہ کہنا یہ نہیں ہے کہ وہ مرد سے کم ہے اسلام کاکہنا صرف یہ ہے کہ عورت مرد سے مختلف ہے یہ ایک دوسرے کے مقابلہ میں فرق کا معاملہ ہے نہ کہ ایک مقابلہ میں دوسرے کے بہتر ہونے کا ہے۔ مرد او رعورت کے درمیان تخلیقی فرق ہے یہی تخلیقی فر ق وہ اصل سبب ہے جس کی بناپر عورت کو زندگی کے شعبوں میں مرد کےبرابر درجہ نہ مل سکا۔جس کا اعتراف آج کے متجددین نےبھی کیا ہے۔ (م۔ا)

  • 3095 #4088

    مصنف : عبد المجید خادم سوہدروی

    مشاہدات : 6623

    سیرۃ ثنائی سوانح حیات شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امر تسری

    (جمعہ 09 دسمبر 2016ء) ناشر : مکتبہ قدوسیہ،لاہور
    #4088 Book صفحات: 514

    شیخ الاسلام فاتح قادیان مولانا ثناء اللہ امرتسری﷫ 1868ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے آپ نے ابتدائی تعلیم امرتسر میں پائی۔ سات سال کی عمر میں والد اور چودہ برس کی عمر تک پہنچتے والدہ بھی داغِ مفارقت دے گئیں۔ بنیادی تعلیم مولانا احمد اللہ امرتسر ﷫سے حاصل کرنے کے بعد استاد پنجاب، مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی ﷫سے علم حدیث کی کتابیں پڑھیں۔ ۱۸۸۹ء میں سندفراغت حاصل کرصحیحین پڑھنے دہلی میں سید نذیرحسین دہلوی ﷫ کے پاس پہنچے۔مولانا ثناءاللہ امرتسری﷫ وسیع المطالعہ، وسیع النظر، وسیع المعلومات اور باہمت عالم دین ہی نہیں دین اسلام کے داعی، محقق، متکلم، متعلم، مناظر مصنف، مفسر اور نامور صحافی بھی تھے۔ مولانا کے پیش نگاہ دفاعِ اسلام اور پیغمبر اعظم جناب محمد رسول اللہﷺ کی عزت و ناموس کی حفاظت کا کام تھا۔ یہودونصاریٰ کی طرح ہندو بھی اسلام کے درپے تھے۔ مولانا کی اسلامی حمیت نے یہودونصاریٰ، ہندو اورقادیانیوں کو دندان شکن جواب دیے۔ عیسائیت اور ہند مت کے رد میں آپ نےمتعد دکتب لکھیں۔اور آپ نے جس سرگرمی و تندہی سے عقیدہ ختم نبوتﷺ کا دفاع کیا، ایسی سعادت کم ہی مسلمانوں کے حصے میں آئی ہے۔ آپ نے اسلام کی حقانیت کو ہر موڑ پر ہر حوالے سے ثابت کیا۔ ۱۸۹۱ء میں جب مرزا قادیانی نے دعویٰ مسیحیت کیا‘ آپ اس وقت طالب علم تھے۔ زمانہ طالب علمی ہی میں آپ نے ردِ قادیانیت کو اختیار کر لیا۔ قادیانیت کی دیوار کو دھکا دینے میں مولانا نے کلیدی کردار ادا کیا۔ مرزا غلام احمد کے چیلنج پر اس کے گھر جا کر اسے مناظرے کے لیے للکاراکہ مرزا قادیانی اپنے گھر تک محدود ہو کر رہ گیا۔ ردِ قادیانیت میں مولانا ثناء اللہ امرتسری نے’’تاریخ مرزا، فیصلہ مرزا، الہامات مرزا، نکات مرزا، عجائبات مرزا، علم کلام مرزا، شہادت مرزا، شاہ انگلستان اور مرزا، تحفہ احمدیہ، مباحثہ قادیانی، مکالمہ احمدیہ، فتح ربانی، فاتح قادیان اور بہااللہ اور مرزا۔‘‘ جیسی کتب لکھیں۔اس کے علاوہ آپ نے لاتعداد مناظرے کیے اور ہر جگہ اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا۔الغرض شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ برصغیر پاک و ہند کی جامع الصفات علمی شخصیت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بے پناہ خوبیوں اور محاسن سے نواز رکھا تھا۔آپ اسلام کی اشاعت اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ قادیانیت ،عیسائیت اور ہند مت کے رد کے علاوہ بھی بہت سی کتب لکھیں ۔ تفسیر القرآن بکلام الرحمن (عربی) اور ’’تفسیرِ ثنائی ‘‘ (اردو) قابل ذکر ہیں ۔مولانا کی حیات خدمات کے سلسلے میں معروف قلماران او رمضمون نگاران نے بیسیوں مضامین لکھے ہیں جو پاک وہند کے رسائل کی کی زینت بنتے رہتے ہیں اور بعض اہل علم نے مستقل کتب بھی تصنیف کی ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب’’ سیرت ثنائی سوانح حیات شیخ الاسلام مولانا نثاء اللہ امرتسری﷫‘‘ مولانا عبد المجید خادم سوہدروی﷫ کی تصنیف ہے ۔اس کتاب میں فاضل مصنف نے حضرت مولانا امرتسری کو ملتِ اسلامیہ کے سامنے بطور آئیڈیل پیش کیا ہے جس کی روشنی میں میں افراد ِ قوم نہ صرف یہ کہ اپنی اصلاح کرسکتے ےہیں بلکہ ہمدوشِ ثریا ہوسکتے ہیں اورکھوئی ہوئی عظمت حاصل کرسکتےے ہیں۔نیز اس کتاب کی بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ علمی، ادبی، سوانحی تاریخی ہونے کےساتھ ساتھ سلیس ، رواں اوردلچسپ ہے ۔کتاب ایک دفعہ شروع کردیں تو ختم کیے بغیر چھوڑنے کوجی نہیں چاہتا ہے ۔یہ کتاب تاریخ ، سیرت ، علم ادب کاحسین مرقع ہے ۔’’سیرت ثنائی‘‘ کا یہ دوسرا ایڈیشن ہے ا س ایڈیشن میں مناسب تخریج، تزئین اور حک واضافہ کیا گیا اور جا بجا خوبصورت عنوانات قائم کیے ہیں۔(م۔ا)

  • فضائل اہلحدیث ( جدید ایڈیشن )

    (جمعہ 09 دسمبر 2016ء) ناشر : مکتبہ ثنائیہ سرگودھا
    #4089 Book صفحات: 114

    مسلک اہل حدیث کوئی نئی جماعت یا فرقہ نہیں ہے۔ تمام اہل علم اس بات کو اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب و سنت ہے اور جب سے کتاب و سنت موجود ہے تب سے یہ جماعت موجود ہے۔اسی لیے ان کا انتساب کتاب و سنت کی طرف ہے کسی امام یا فقیہ کی طرف نہیں اور نہ ہی کسی گاؤں اور شہر کی طرف ہے۔یہ نام دو لفظوں سے مرکب ہے۔پہلا لفظ"اہل"ہے۔جس کے معنی ہیں والے صاحب دوسرا لفظ"حدیث" ہے۔حدیث نام ہے کلام اللہ اور کلام رسولﷺ کا۔قرآن کو بھی حدیث فرمایا گیا ہے۔اور آپﷺ کے اقوال اور افعال کے مجموعہ کا نام بھی حدیث ہے۔پس اہل حدیث کے معنی ہوئے۔”قرآن و حدیث والے” جماعت اہل حدیث نے جس طریق پر حدیث کو اپنا پروگرام بنایا ہے اور کسی نے نہیں بنایا۔اسی لیے اسی جماعت کا حق ہے۔کہ وہ اپنے آپ کو اہل حدیث کہے۔مسلک اہلحدیث کی بنیاد انہی دو چيزوں پر ہے اور یہی جماعت حق ہے۔ اہل حدیث مروّجہ مذہبوں کی طرح کوئی مذہب نہیں، نہ مختلف فرقوں کی طرح کوئی فرقہ ہے، بلکہ اہل حدیث ایک جماعت اور تحریک کا نام ہے۔ اور وہ تحریک ہے زندگی کے ہر شعبے میں قرآن وحدیث کے مطابق عمل کرنا اور دوسروں کو ان دونوں پر عمل کرنے کی ترغیب دلانا، یا یوں کہ لیجئے کہ اہل حدیث کا نصب العین کتاب وسنت کی دعوت اور اہل حدیث کا منشور قرآن وحدیث ہے۔اور اصلی اہل سنت یہی ہیں۔اہل حدیث  ایک تحریک ہے، ایک فکر ہے، جو دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے اور لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ قرآن وسنت ہی شریعت کے اصلی مصادر ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب " فضائل اھلحدیث "امام احمد بن علی المعروف علامہ خطیب البغدادی ﷫کی عربی تصنیف"شرف اصحاب الحدیث" کا اردو ترجمہ ہے ۔اردو ترجمہ محترم مولانا عبد اللہ سلیم صاحب نے کیا ہے۔جبکہ تحقیق وتخریج محترم مولانا غلام مصطفی ظہیر امن پوری صاحب نے کی ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ  مولف موصوف کی اس محنت کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)

  • 3097 #4116

    مصنف : عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز

    مشاہدات : 3517

    حراست توحید

    (جمعہ 09 دسمبر 2016ء) ناشر : وزارة الشؤن الإسلامية والأوقاف والدعوة والإرشاد
    #4116 Book صفحات: 128

    صحیح عقیدہ ہی ملت اسلامیہ کی بنیاد اوردین اسلام کی اساس ہے کیونکہ اعمال صالحہ کی قبولیت کامدار عقائد صحیحہ پر ہے۔ اور یہ بات کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے واضح اور مسلم ہے کہ بارگاہ الٰہی میں انسان کے وہی اعمال مقبول ہوگے جن کی اساس صحیح عقیدے پر ہوگئی۔ صحیح عقیدے کے بغیر ہر عمل بیکار ہے اوراللہ کے ہاں اس کا کوئی درجہ نہیں۔   اللہ تعالیٰ نے انبیاء ورسل﷩ کو عام انسانوں کی فوز وفلاح اور رشد وہدایت کے لیے مبعوث فرمایا تو انہوں نے بھی  سب سےپہلے عقیدۂ توحید کی دعوت پیش کی کیونکہ اسلام کی اولین اساس و بنیاد توحید ہی ہے   عقیدہ کاحسن ہی جو انسان کو کامیاب و کامران بناکر اللہ   کی رضا مندی او رخوشی کاسرٹیفکیٹ فراہم کرتا ہے۔ اگر عقیدہ قرآن وحدیث کے مطابق ہوگا تو قیامت کے دن کامیاب ہوکر حضرت انسان جنت کا حقدار کہلائے گا، اور اگر عقیدہ خراب ہوگا تو جہنم میں جانے سے اسے کوئی چیز نہ روک سکے گی۔ (االا من رحم ربی) زیر تبصرہ کتاب ’’حراست توحید‘‘ عالم اسلام کے نامور عالم دین مفتی اعظم سعودی عرب فضیلۃ الشیخ عبدالعزیز بن عبد اللہ بن باز﷫ کے اصلاح عقیدہ کے متعلق تحریر کیے گیے تین رسائل العقیدۃ الصحیحۃ و مایضادہا(صحیح اسلامی عقیدہ اور اس کے منافی امو ر) ،اقامۃ البراہین علی من استغاث بغیر اللہ(غیر اللہ سے فریاد.... شرعی دلائل کی روشنی میں)، حکم السحر والکہانۃ (جادو اور کہانت کی حیثیت) کامجموعہ ہے۔ اس میں شیخ موصو ف نے مسائل عقیدہ کو بڑے آسان فہم انداز میں کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں پیش کیا ہے اللہ تعالیٰ اسے عامۃالناس کے لیے نفع بخش بنائے۔ (آمین)

  • 3098 #4079

    مصنف : محمد بن صالح العثیمین

    مشاہدات : 8803

    تقویٰ کے ثمرات اور سعادت مند زندگی کے اسباب

    (جمعرات 08 دسمبر 2016ء) ناشر : مکتبہ رشیدیہ سلفیہ سمندری فیصل آباد
    #4079 Book صفحات: 89

    تقویٰ کا مطلب ہے پیرہیز گاری ، نیکی اور ہدایت کی راہ۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہو جانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجک معلوم ہونے لگتی ہے اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تاہانہ تڑپ ہوتی ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو تقوی پسند ہے۔ ذات پات یا قومیت وغیرہ کی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے قابل عزت و احترام وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ ۔ تقویٰ دینداری اور راہ ہدایت پر چلنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بزرگانِ دین کا اولین وصف تقویٰ رہا ہے۔ قرآن پاک متقی لوگوں کی ہدایت کے لیے ہے۔افعال و اقوال کے عواقب پر غوروخوض کرنا تقویٰ کو فروغ دیتا ہے۔اور روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ روزے، خدا ترسی کی طاقت انسان کے اندر محکم کر دیتے ہیں۔ جس کے باعث انسان اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی عزت اور عظمت اس کے دل میں ایسی جاگزیں ہو جاتی ہے کہ کوئی جذبہ اس پر غالب نہیں آتا اور یہ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے حکم کی وجہ سے حرام ناجائزاور گندی عادتیں چھوڑ دے گا اور ان کے ارتکاب کی کبھی جرات نہ کرے گا۔ تقویٰ اصل میں وہ صفت عالیہ ہے جو تعمیر سیرت و کردار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عبادات ہوں یا اعمال و معاملات۔ اسلام کی ہر تعلیم کا مقصود و فلسفہ، روحِ تقویٰ کے مرہون ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خوفِ الٰہی کی بنیاد پر حضرت انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقویٰ ہے۔اور اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تقویٰ کے ثمرات اور سعادت مند زندگی کےاسباب ‘‘ عربی کےدو مختلف رسالوں کااردو ترجمہ ہے پہلا رسالہ ’’من ثمرات التقویٰ شیخ صالح العثمین کا ہے۔ اس میں انہوں نےپہلے تقویٰ کی اہمیت بیان کی تقویٰ، کےمتعلق سلف صالحین کی وصیتوں کا تذکرہ کیا اور علمائے سلف کے اقوال کی روشنی میں تقویٰ کامفہوم واضح کیا ہے۔ اس کےبعد انہوں نےزیادہ ترقرآنی آیات کی روشنی میں تقویٰ کے معاشی، معاشرتی، اخلاقی، دینی دنیا وی اوراخروی چھیالیس ثمرات ذکر کیے ہیں۔اس کتاب کا دوسرا حصہ شیخ عبدالرحمٰن ناصر السعدی﷫ کے تحریر کردہ عربی رسالہ ’’ الوسائل المفیدہ للحیاۃ السعیدۃ‘‘ کاترجمہ ہے۔ ا اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمیں تقوی ٰ اختیار کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ ا)

  • 3099 #4087

    مصنف : پروفیسر محمد رفیق چودھری

    مشاہدات : 5924

    اقبال سے ایک انٹرویو

    (جمعرات 08 دسمبر 2016ء) ناشر : مکتبہ قرآنیات لاہور
    #4087 Book صفحات: 163

    علامہ محمد اقبال بیسویں صدی کے ایک معروف شاعر، مصنف،قانون دان، سیاستدان، مسلم صوفی اور تحریک پاکستان کی اہم ترین شخصیات میں سے ایک تھے۔ اردو اور فارسی میں شاعری کرتے تھے اور یہی ان کی بنیادی وجہ شہرت ہے۔ شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا۔ دا ریکنسٹرکشن آف ریلیجس تھاٹ ان اسلام کے نام سے انگریزی میں ایک نثری کتاب بھی تحریر کی ،بحیثیت سیاستدان ان کا سب سے نمایاں کارنامہ نظریہ پاکستان کی تشکیل ہے جو انہوں نے 1930ء میں الٰہ آباد میں مسلم لیگ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پیش کیا تھا۔ یہی نظریہ بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنا۔ گو کہ انہوں نے اس نئے ملک کے قیام کو اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا لیکن انہیں پاکستان کے قومی شاعر کی حیثیت حاصل ہے۔ علامہ اقبال 9 نومبر 1877ء (بمطابق 3 ذیقعد 1294ھ) کو سیالکوٹ میں شیخ نور محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے نام محمد اقبال رکھا۔ مختلف تاریخ دانوں کے مابین علامہ کی تاریخ ولادت پر کچھ اختلافات رہے ہیں لیکن حکومت پاکستان سرکاری طور پر 9 نومبر 1877ء کو ہی ان کی تاریخ پیدائش تسلیم کرتی ہے۔اقبال کے آبا ؤ اجداد اٹھارویں صدی کے آخر یا انیسویں صدی کے اوائل میں کشمیر سے ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے اور محلہ کھیتیاں میں آباد ہوئے۔علامہ نے ابتدائی تعلیم سیالکوٹ میں ہی حاصل کی اور مشن ہائی سکول سے میٹرک اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ زمانہ طالبعلمی میں انھیں میر حسن جیسے استاد ملے جنہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا۔ اور ان کے اوصاف خیالات کے مطابق آپ کی صحیح رہنمائی کی۔ زیر تبصرہ کتاب" اقبال سے ایک انٹرویو "محترم  پروفیسر محمد رفیق چودھری  صاحب کی تصنیف ہے،  جس میں انہوں نے  ایک منفرد انداز اختیار کرتے ہوئے علامہ اقبال کے سوانح حیات کو جمع فرما دیا ہے ۔کتاب کا انداز یہ ہے کہ پہلے مولف خود ایک سوال کرتے ہیں اور پھر علامہ اقبال کی شاعری میں سے اس سوال سے متعلقہ کوئی شعر لکھ کر اس کا جواب دیتے ہیں۔(راسخ)

  • 3100 #4108

    مصنف : وحید بن عبد السلام بالی

    مشاہدات : 13761

    جادو کا علاج قرآن و سنت کی روشنی میں (مع رسالہ جادو اور کہانت کی حیثیت از ابن باز)

    (جمعرات 08 دسمبر 2016ء) ناشر : دار الداعی للنشر و التوزیع ریاض
    #4108 Book صفحات: 136

    جادو اور جنات سےمتعلق موضوع نہایت حساس ہے ۔ آج اس بنیاد پر بے شمار لوگوں نےاپنی مسندیں سجا رکھی ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے اور جن نکالنے کے نام پر وہ سادہ عوام کا دین، عزت، مال سب کچھ لوٹ رہے ہیں۔ بڑے بڑے نیکو کار لوگ بھی اس دھندے میں پڑ چکے ہیں۔ جادو کرنا او رکالے علم کے ذریعے جنات کاتعاون حاصل کر کے لوگوں کو تکالیف پہنچانا شریعتِ اسلامیہ کی رو سےمحض کبیرہ گناہ ہی نہیں بلکہ ایسا مذموم فعل ہے جو انسان کو دائرۂ اسلام سے ہی خارح کردیتا ہے اور اسے واجب القتل بنادیتا ہے۔ جادو اور جنات سے تعلق رکھنے والی بیماریوں کے علاج کےل یے کتاب وسنت کے بیان کردہ طریقوں سے ہٹ کر بے شمار لوگ شیطانی اور طلسماتی کرشموں کے ذریعے ایسے مریضوں کاعلاج کرتے نظر آتے ہیں جن کی اکثریت تو محض وہم وخیال کے زیر اثر خود کو مریض سمجھتی ہے۔ جادوکا موضوع ان اہم موضوعات میں سے ہے جن کا بحث وتحقیق اور تصنیف وتالیف کے ذریعے تعاقب کرنا علماء کے لیے ضروری ہے کیونکہ جادو عملی طور پر ہمارے معاشروں میں بھر پور انداز سے موجود ہے اور جادوگر چند روپوں کے بدلے دن رات فساد پھیلانے پر تلے ہوئے ہیں جنہیں وہ کمزور ایمان والے اور ان کینہ پرور لوگوں سے وصو ل کرتے ہیں جو اپنے مسلمان بھائیوں سے بغض رکھتے ہیں او رانہیں جادو کے عذاب میں مبتلا دیکھ کر خوشی محسوس کرتے ہیں لہذا علماء کے لیے ضروری ہے کہ جادو کے خطرے او راس کے نقصانات کے متعلق لوگوں کوخبر دارکریں اور جادو کا شرعی طریقے سے علاج کریں تاکہ لوگ اس کے توڑ اور علاج کے لیے نام نہادجادوگروں عاملوں کی طرف رخ نہ کریں۔ زیر تبصرہ کتا ب’’ جادو کا علاج قرآن وسنت کی روشنی میں‘‘ جادو وغیرہ کے علاج ومعالجہ کے موضوع پر دو بے حد مفید کتابوں کامجموعہ ہے۔ اس میں قرآنی آیات اور ماثور دعاؤں کے ذریعہ تمام خطرناک ذہنی، نفسیاتی اور جسمانی امراض کا صحیح طریقۂ علاج بتلایا گیا ہے کاکہ مسلمان اپنے دین وایمان کی حفاظت کرتے ہوئے ان امراض کا علاج کرسکیں جادو گروں کے شرورو فتن سے اپنی اور اپنی اولاد کی حفاظت کا سامان کرسکیں۔ یہ کتاب اپنی افادیت کی بنا پر ہر اردو خواں گھرانے کی شدید ضرورت ہے تاکہ ان کاہر فرد اپنے عقیدہ وایمان کی حفاظت کرتے ہوئے جادو، نظر بد اوران سے پیدا شدہ امراض کا علاج قرآن کریم اور ماثور دعاؤں کے ذریعے کرسکے۔ (م۔ا)

< 1 2 ... 121 122 123 124 125 126 127 ... 269 270 >

ایڈ وانس سرچ

اعدادو شمار

  • آج کے قارئین 17739
  • اس ہفتے کے قارئین 315530
  • اس ماہ کے قارئین 264701
  • کل قارئین101825217
  • کل کتب8723

موضوعاتی فہرست