23 مارچ 1987 کو لاہور میں جلسہ سیرت النبی ﷺ میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی کی تقریر کے بعد جناب علامہ شہید کا خطاب شروع ہوا ،آپ کا باطل شکن خطاب اپنے نقطہ عروج کو پہنچ رہا تھا، ابھی آپ 20منٹ کی تقریر کرپائے تھے کہ بم کا انتہائی خوفناک لرزہ خیز دھماکہ ہوا ،تمام جلسہ گاہ میں قیامت صغریٰ کا عالم تھا ،دور دور تک دروبام دھماکے سے لرز اٹھے، ماحول مہیبت تاریخی میں ڈوب گیا، دلدوز آہوں سے ایک کہرام سا مچ گیا۔ درندہ صفت، بزدل دشمن اپنے مزموم مقصد میں کامیاب ہو چکا تھا ۔اس حادثہ میں مولانا حبیب الرحمٰن یزدانی ، مولانا عبد الخالق قدوسی، محمد خان نجیب، حافظ عمران ، شیخ احسان الحق، سلیم پردیسی نے جام شہادت نوش کیا اور تقریبا 90 سامعین نے زخمی ہوئے ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر، بھی اس دھماکہ میں شدید زخمی ہوئے میوہسپتال میں زیر علاج رہے ۔ 29 مارچ کو سعودی ائیر لائن کی خاص پرواز کے ذریعہ شاہ فہد کی دعوت پر سعودی عرب علاج کے لئے روانہ ہوئے آپ کو فیصل ملیٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، ڈاکٹروں نے آپریشن کے لئے بے ہوش کیا لیکن آپ کا وقتِ موعود آچکا تھا۔علامہ صاحب 22 گھنٹے ریاض میں زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد قافلہ شہداء میں شامل ہوگئے .(انا للہ و انا الیہ راجعون)مفتی اعظم سعودیہ عرب سماحۃ الشیخ عبدالعزیز بن باز نے دیرہ ریاض کی مرکزی مسجد میں نماز جنازہ پڑھائی ۔ نمازِ جنازہ کے بعد آپ کے جسدِ خاکی کو شہرِ حبیب ﷺمدینہ منورہ لے جایا گیا، مسجدِ نبوی میں دنیا ئے اطراف سے آنے والے وفود و شیوخ،مفتیان، اساتذہ علماء اور طلباء کی وجہ سے مسجد نبوی میں انسانوں کا سیلاب نظر آتا تھا اور تا حد نگاہ سر ہی سر دیکھائی دیتے تھے اژدہام کا یہ عالم تھا کہ آپ کا آخری دیدار کرنا محال تھا ۔مدینہ طیبہ میں ڈاکٹر شمس الدین افغانی نے نماز جنازہ پڑھائی ۔ مدینہ یونیورسٹی کے شیوخ و اساتذہ اور طلباء کے علاوہ سعودی عرب کے اطراف سے ہزاروں علماء کرام ، طلباء و عوام اشکبار آنکھوں سے جنازے میں شامل تھے ۔ آپ کے جسد خاکی کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا ۔آپ کو یہ سعادت نصیب ہوئی کہ آپ کی قبر امام مالک کی قبر کے پہلوں میں ہے جس کی دائیں طرف رسولِ رحمت ﷺ کی ازواجِ مطہرات مؤمنوں کی ماؤں ؓن اجمعین کی مبارک قبر یں ہیں اور تھوڑے فاصلے پر رسولِ اکرم ﷺ کے لخت جگر جناب ابراہیم کی قبرِ مبارک ہے ۔علامہ کی شہادت کے بعد ان کی حیات وخدمات پر مختلف اہل علم نے بیسیوں مضامین تحریر کیے اور ہر سال ماہ مارچ میں کوئی نیا مضمون اخبار ، رسائل وجرائد کی زینت بنتا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’علامہ احسان الٰہی اور ان کے ر فقاکی دردناک شہادت حالات ووقعات ‘‘سید محمد اسماعیل کی مرتب شدہ ہےاس کتاب میں انہوں نے 1987ء کے اس خوفناک حادثہ کےسارے منظر کو بڑے دلسوز انداز میں بیان کیا ہے اور اس حادثہ میں شہادت کے رتبہ پانے والے علماء کرام و کارکنان کے سوانح حیات کواس میں قلم بند کیا ہے بالخصوص اس حادثہ میں شہادت کا رتبہ پانے قائد اہل حدیث خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدکے سوانح حیات ، حالات وواقعات اور ان کی شہادت پر ان کےبارے میں لوگوں کے تاثرات کو حوالہ قرطاس کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس حادثہ میں شہید ہونے والے تمام شہدا کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔(آمین)
عناوین |
صفحہ نمبر |
پیش لفظ |
7 |
شہدا ئے اہلحدیث |
9 |
بم دھماکے کے زخمی ہونے والے افراد |
10 |
قیامت کا ہے گو یا کوئی دن اور |
12 |
قائد اہلحدیث علامہ احسان الہی ظہیر کی شہادت |
40 |
اک رات کہ جگر لخت لخت ہو ا |
44 |
متا ع دین و دنیا لٹ گئی اللہ والوں کی |
46 |
سانحہ لچھن سنگھ کا آنکھوں دیکھا حال |
48 |
اٹھ گئے کیسے کیسے پیارے لوگ |
71 |
آہ شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر |
74 |
علامہ شہید علیہ الرحمتہ کی یاد میں |
78 |
یک جان دو قالب |
92 |
علامہ احسان الہی اور مدینے کی گلیاں |
98 |
علامہ احسان الہی ظہیر اوران کے قاتل |
107 |
اب کہاں دنیا میں ایسی ہستیاں |
116 |
آہ علامہ احسان الہی ظہیر شہید |
125 |
علامہ احسان الہی ظہیر |
128 |
شہید ملت کی یاد یں اور باتیں |
133 |
دریاؤں کے دل جس سے دہل جائیں وہ طو فان |
141 |
شہید ملت علامہ احسان الہی ظہیر |
143 |
علامہ احسان الہی ظہیر شہید |
148 |
شہدائے اہلحدیث کے حالات ز ندگی |
158 |
تحقیقاتی رپو رٹ |
190 |
آخری پیغام |
201 |