تقویٰ کا مطلب ہے پیرہیز گاری ، نیکی اور ہدایت کی راہ۔ تقویٰ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہو جانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجک معلوم ہونے لگتی ہے اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تاہانہ تڑپ ہوتی ہے۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو تقوی پسند ہے۔ ذات پات یا قومیت وغیرہ کی اس کی نگاہ میں کوئی وقعت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے قابل عزت و احترام وہ شخص ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ ۔ تقویٰ دینداری اور راہ ہدایت پر چلنے سے پیدا ہوتا ہے۔ بزرگانِ دین کا اولین وصف تقویٰ رہا ہے۔ قرآن پاک متقی لوگوں کی ہدایت کے لیے ہے۔افعال و اقوال کے عواقب پر غوروخوض کرنا تقویٰ کو فروغ دیتا ہے۔اور روزہ تقویٰ حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ روزے، خدا ترسی کی طاقت انسان کے اندر محکم کر دیتے ہیں۔ جس کے باعث انسان اپنے نفس پر قابو پا لیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کی عزت اور عظمت اس کے دل میں ایسی جاگزیں ہو جاتی ہے کہ کوئی جذبہ اس پر غالب نہیں آتا اور یہ ظاہر ہے کہ ایک مسلمان اللہ کے حکم کی وجہ سے حرام ناجائزاور گندی عادتیں چھوڑ دے گا اور ان کے ارتکاب کی کبھی جرات نہ کرے گا۔ تقویٰ اصل میں وہ صفت عالیہ ہے جو تعمیر سیرت و کردار میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ عبادات ہوں یا اعمال و معاملات۔ اسلام کی ہر تعلیم کا مقصود و فلسفہ، روحِ تقویٰ کے مرہون ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر تقویٰ اختیار کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خوفِ الٰہی کی بنیاد پر حضرت انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقویٰ ہے۔اور اللہ اور اس کے رسول اکرم ﷺ کی نافرمانی کاہر کام گناہ کہلاتا ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تقویٰ کے ثمرات اور سعادت مند زندگی کےاسباب ‘‘ عربی کےدو مختلف رسالوں کااردو ترجمہ ہے پہلا رسالہ ’’من ثمرات التقویٰ شیخ صالح العثمین کا ہے۔ اس میں انہوں نےپہلے تقویٰ کی اہمیت بیان کی تقویٰ، کےمتعلق سلف صالحین کی وصیتوں کا تذکرہ کیا اور علمائے سلف کے اقوال کی روشنی میں تقویٰ کامفہوم واضح کیا ہے۔ اس کےبعد انہوں نےزیادہ ترقرآنی آیات کی روشنی میں تقویٰ کے معاشی، معاشرتی، اخلاقی، دینی دنیا وی اوراخروی چھیالیس ثمرات ذکر کیے ہیں۔اس کتاب کا دوسرا حصہ شیخ عبدالرحمٰن ناصر السعدی کے تحریر کردہ عربی رسالہ ’’ الوسائل المفیدہ للحیاۃ السعیدۃ‘‘ کاترجمہ ہے۔ ا اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عوام الناس کی اصلاح کاذریعہ بنائے اور ہمیں تقوی ٰ اختیار کرنے اور گناہوں سے بچنے کی توفیق دے (آمین) (م۔ ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
دیباچہ |
13 |
ایک جائز ہ |
|
چند مثالیں |
18 |
ایک عملی ضرورت |
22 |
عورت کابارہ میں تو ہمات |
23 |
تجرد کامعاملہ |
26 |
فطرت کانظام |
29 |
قانون توازن |
31 |
انحراف کانقصان |
32 |
مرداورعورت کافرق |
37 |
بنیادی فرق |
40 |
عورت کے بے بسی |
43 |
ایڈز کی لعنت |
48 |
عورت معاشرہ میں |
54 |
عورت کادرجہ اسلام میں |
55 |
عورت جدید تہذیب میں |
57 |
غیر فطری مساوات |
58 |
عریانیت کےنتائج |
63 |
بےقیدی کےنتائج |
61 |
کم سن مجرمین |
64 |
مغربی عورت |
67 |
فطرت کافیصلہ |
67 |
فطرت سےجنگ |
89 |
چند مثالیں |
91 |
شادی نہ کرناغلطی |
91 |
اچھی بیوی بنو |
93 |
ناکامی کااعتراف |
94 |
صرف مسائل پیدا ہوئے |
94 |
لذتیت کاانجام |
96 |
خود کشی کرلی |
97 |
مجھ سے دور رہو |
98 |
شہرت بوجھ بن گئی |
99 |
میدان عمل سےمحرومی |
100 |
جاپان کی مثال |
102 |
تہذیب جدید کے نتائج |
103 |
الٹی طرف سفر |
105 |
مایوسی کاشکار |
108 |
دردناک انجام |
110 |
مصنوعی مسائل |
113 |
مناکحت نہ کہ مسافحت |
114 |
غیر فطری مساوات کانتیجہ |
117 |
جدید عورت کامظلومی |
120 |
ایک حدیث |
122 |
پاکبازی کی اہمیت |
123 |
مصنوعی اولاد کامسئلہ |
124 |
غلطی کااعتراف |
126 |
مغربی شادیوں کاانجام |
127 |
آبادی کامسئلہ |
129 |
سرپرستی سے محروم |
129 |
خاتون سنگر کی موت کےبعد |
131 |
فطرت سے دور ہوکر |
132 |
بے قیدی کاتجریہ |
135 |
خاتون لیڈر کااعتراف |
135 |
دومثالیں |
139 |
ناقابل اعتماد کردار |
141 |
ایک مثال |
141 |
اجرتی ولادت |
144 |
ترقی کے بجائے تنزل |
145 |
قرآن وحدیث |
|
احادیث |
149 |
مومنہ کی صفات |
155 |
تقسیم کارکااصول |
156 |
آیات قرآن |
156 |
خواتین اسلام کی مثال |
159 |
عورت کااحترام |
162 |
احادیث |
164 |
جدید تحقیقات |
166 |
چیف جسٹس کاریمارک |
168 |
خلاصہ |
169 |
خط وکتابت |
170 |
عورت کادرجہ |
173 |
عہد زندگی |
174 |
عورت ہر حال میں خیر ہے |
174 |
عورت مردسے زیادہ قابل احترام ہے |
175 |
اظہار خیال کی ذمہ داری |
175 |
گھر سنبھالنا کم تردرجہ کاکام نہیں |
176 |
معاشرہ کی تعمیر میں عورت کی اہمیت |
177 |
عورت کی حاکمیت |
178 |
عورت کی گواہی |
180 |
اضافی خصوصیت نہ کہ فضیلت |
181 |
نادانی کاکلمہ |
183 |
خواتین اسلام |
185 |
دوخواتین |
186 |
بہترین رفیقہ حیات |
188 |
کامل آزادی |
190 |
علم اورخاتون |
193 |
اسلامی حوصلہ |
194 |
جنت کےلیے صبر |
194 |
میدان عمل میں |
195 |
عورت کامقام |
197 |
عورت ہر میدان میں |
197 |
خداکی مدد |
199 |
گھر کےباہر |
202 |
عورت کامقام |
202 |
تجربہ کی زبان میں |
204 |
زوجین کےحقوق |
|
شریک حیات |
213 |
دین فطرت |
213 |
عورت کےمقابلہ میں مرد کی حیثیت |
214 |
مہر |
214 |
نفقہ |
215 |
حسن سلوک |
216 |
عورت کی ذمہ داریاں |
217 |
اطاعت |
217 |
راز کی حفاظت |
218 |
گھر کاانتظام |
219 |
بہترین عورت |
220 |
ظاہر سےزیادہ باطن کودیکھنا |
221 |
متوازن تعلیم |
222 |
نکاح ووطلاق |
225 |
طلاق کاحکم |
226 |
طلاق کی دوصورتیں |
226 |
ایک واقعہ |
229 |
متاع کامطلب |
229 |
مزاج شریعت |
230 |
طلاق کےبعد |
231 |
تہذیب جدید کامسئلہ |
233 |
ہندوستان کاتجربہ |
236 |
جہیز کےبارہ میں |
236 |
فاطمہ کاجہیز |
237 |
چند ضروری سامان |
238 |
اصل عطیہ |
239 |
سنت رسول نہیں |
240 |
مہر کامسئلہ |
242 |
مہر معجل |
243 |
غیر موجل |
244 |
فقہاء کی رائے |
245 |
زیادہ مہر نہیں |
246 |
غیر افضل طریقہ |
248 |
صحابہ کی شادی |
249 |
غلط رواج |
250 |
پردہ کاحکم |
252 |
اضافہ مترجم |
259 |
تجرباتی تصدیق |
261 |
کامیاب ازدواجی زندگی |
263 |
دومثالیں |
364 |
یقینی حل |
366 |
غیر مشترک نظام |
268 |
ذہنی مسائل |
269 |
تعداز ازواج |
272 |
تعداد کی نابرابری |
273 |
عورت کی رضا مندی |
275 |
مسئلہ کاحل نہ کہ حکم |
277 |
غیر قانونی تعداد ازواج |
278 |
اسلامی طریقہ |
279 |
خلاصہ کلام |
280 |
حرف آخر |
282 |
تاریخ ساز کارنامہ |
284 |
اصل مسئلہ باشعور بنانا |
285 |
معیار کی غلطی |
287 |
عورت کی رضامندی |
288 |