قرآنِ مجید پوری انسانیت کے لیے کتاب ِہدایت ہے او ر اسے یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا بھرمیں سب سے زیاد ہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اسے پڑھنے پڑھانے والوں کو امامِ کائنات نے اپنی زبانِ صادقہ سے معاشرے کے بہتر ین لوگ قراردیا ہے اور اس کی تلاوت کرنے پر اللہ تعالیٰ ایک ایک حرف پرثواب عنایت کرتے ہیں۔ دور ِصحابہ سے لے کر دورِ حاضر تک بے شمار اہل علم نے اس کی تفہیم و تشریح اور ترجمہ و تفسیرکرنے کی خدمات سر انجام دیں اور ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں باقاعدہ ابواب التفسیر کے نام سےباب قائم کیے۔ اور مختلف ائمہ نے عربی زبان میں مستقل بیسیوں تفاسیر لکھیں ہیں۔ جن میں سے کئی تفسیروں کے اردو زبان میں تراجم بھی ہوچکے ہیں۔ اور ماضی قریب میں برصغیرِ پاک و ہند کے تمام مکتب فکر کے علماء نے قرآن مجید کی اردو تفاسیر لکھنے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ان میں علماء اہل حدیث کی بھی تفسیری خدمات نمایاں ہیں۔ زیر تبصرہ ’’تفسیر القرآن الکریم۔ جزءتبارک 29 و جزء عمّ 30 ‘‘جماعۃ الدعوۃ پاکستان کے جامعہ الدعوۃ الاسلامیہ،مرید کے، شیخورہ کے شیخ الحدیث والتفسیر محترم جناب الشیخ حافظ عبد السلام بھٹوی﷾ کی تحریر شدہ ہے۔ اس تفسیر میں انہوں نے احادیث صحیحہ، آثار ِصحابہ اورمنہج سلف کی روشنی میں تفسیر بالماثور کا عمدہ نمونہ پیش کیاہے اور عام مفسرین کے برعکس انبیائے کرام اور سابقہ امتوں کےحالات و واقعات کی تفصیل بیان کرنے میں اسرائیلیات اور غیر مستند روایات سے مکمل اجتناب کیاہے۔ اور ان کےحالات وواقعات کے بیان میں ثقاہت اورحقائق کو ملحوظِ خاطر رکھا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کے مشکل اور تفصیل طلب اہم مقامات کی بڑی عمدہ اور مفید تشریح کی ہے جو متلاشیانِ حق وصداقت کے لیے متاعِ گمشدہ ہے۔ مزید برآں بعض مقامات پر قرآن کےمشکل الفاظ کے معانی کی لغوی او رنحوی وضاحت بھی کی ہے۔ مذکورہ بالا نمایاں اور امتیازی خصوصیات کی حامل یہ تفسیر حافظ صاحب کی 45 سال سے زائد عرصہ پر محیط تعلیمی خدمات ،تدریسی تجربے اور دقیق مطالعہ کا خلاصہ ہے۔ اس تفسیر کی نمایاں اور قابلِ ذکر خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ترجمۂ قرآن بھی محترم حافظ صاحب ہی کا ہے۔ جو لفظی اور با محاورہ ترجمے کا حسین امتراج ہے جس میں انہوں نے عام فہم اسلوبِ نگارش اختیار کرتے ہوئے الفاظ کے معانی کے لیے اختصار اور جامعیت کو پیش ِ نظر رکھا ہے۔ حافظ صاحب نے اولاً امیر جماعۃ الدعوۃ پاکستان کےارشاد پر 29 اور 30 پارے کے ترجمہ اور تفسیر کو مکمل کیا جسے دار الاندلس نے پہلے الگ شائع کیا اور بعد ازاں حافظ نےجب قرآن مجید کا ترجمہ اور تفسیر مکمل کرلی تو اسے بھی چار جلدوں میں شائع کردیا جسے اہل علم کا ہاں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ یہ تفسیر کتاب وسنت سائٹ پر بھی موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ حافظ صاحب کی مساعی جمیلہ کوشرف قبولیت بخشے اور اسے قارئین کے لیے اصلاحِ عقائد،ترغیب اعمال صالحہ، تزکیۂ نفس اور تطہیر قلوب و اذہان کا ذریعہ بنائے۔ (آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
الملك |
9 |
القلم |
27 |
الحاقة |
50 |
المعارج |
70 |
نوح |
84 |
الجن |
98 |
المزمل |
115 |
المدثر |
135 |
القيامه |
157 |
الدهر |
173 |
المرسلات |
194 |
النبا |
205 |
النازعا ت |
216 |
عبس |
226 |
التكوير |
236 |
الانفطار |
245 |
المطففين |
249 |
الانشقاق |
258 |
البروج |
265 |
الطارق |
272 |
الاعلي |
277 |
الغاشية |
283 |
الفجر |
287 |
البلد |
294 |
الشمس |
303 |
الليل |
299 |
الضحي |
308 |
الانشراح |
311 |
البنة |
326 |
التين |
315 |
العلق |
318 |
القدر |
323 |
العاديات |
335 |
القارعة |
338 |
اتكاثر |
341 |
العصر |
344 |
الهمزه |
347 |
الفيل |
351 |
قريش |
354 |
الماعون |
357 |
الكوثر |
361 |
الكافرون |
366 |
النصر |
370 |
اللهب |
373 |
الاخلاص |
376 |
الفلق |
389 |
الناس |
397 |