ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی آگاہ ہونا چاہئے کہ مومن اور مشرک کے درمیان حد فاصل کلمہ توحید لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے۔شریعت اسلامیہ اسی کلمہ توحید کی تشریح اور تفسیر ہے۔اللہ تعالی نے جہاں کچھ اعمال کو بجا لانے کا حکم دیا ہے ،وہاں کچھ ایسے افعال اور عقائد کا بھی تذکرہ فرمایا ہے کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی عمل بارگاہ الہی میں قبول نہیں ہوتا ہے۔اللہ تعالی نے جن امور سے منع فرمایا ہے ،ان کی تفصیلات قرآن مجید میں ،اور نبی کریم نے جن امور سے منع فرمایا ہے ان کی تفصیلات احادیث نبویہ میں موجود ہیں۔عقیدے کے بعض مسائل ایسے ہیں جو نبی کریم اور مشرکین مکہ کے درمیان متنازعہ فیہ تھے۔اور یہ ایسے اصولی مسائل ہیں جن کا ہر مسلمان کے علم میں آنا انتہائی ضروری ہے ،کیونکہ ان میں اور اسلامی تعلیمات میں مشرق ومغرب کی دوری ہے۔ان کا اسلام کے ساتھ دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ زیر تبصرہ کتاب" تحفۃ الہند مع تکملہ ورسالہ کتھاسلوئی"محترم مولانا عبید اللہ نو مسلم مالیر کوٹلوی صاحب کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے ان تمام مسائل کو جمع فرما دیا ہے جن کو جاننا ہر م...
تاریخ گزرے ہوئے زمانے کو اور افراد کوزندہ رکھتی ہے اور مستقبل اس گزری ہوئی تاریخ کی روشنی میں استوار کیا جاتا ہے اس لیے عام طور پر تاریخ کو بڑی احتیاط سے محفوظ کیا جاتا ہے تاکہ بعد والے زمانےمیں گزرے ہوئے دور کی غلط تشہیر نہ ہو جائے-اسی چیز کی ایک مثال سید احمد شہید ؒ تعالی ہے کہ ہندوستان میں ان کے ساتھیوں اورحالات کی موجودگی کے باوجود ان کی تاریخی حیثیت کو یوں بیان کیا گیا کہ جیسے بہت پرانے ادوار کوکھنگالنے کی کوشش کی گئی ہو-برطانوی مؤرخین نے جس چشم پوشی کا اظہار کیا سو کیا کئی عرب مؤ رخین نے بھی تحقیق کیے بغیر ان واقعات کی روشنی میں سید احمد شہید کی تاریخ کو رقم کر دیا-جب یہ صورت حال ابو الحسن علی ندوی نے دیکھی تو انہوں نے اصل حقائق سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی اور تاریخ کے اس پہلو کو سچائی کے ذریعے بیضائی بخشی-انہوں نے عربی میں ایک رسالہ لکھا جس کا نام الأمام الذی لم یوف حقہ من الإنصاف والاعتراف رکھا اور اس کی افادیت کے پیش نظر اس کا اردو ترجمہ سيد محمدالحسنی سے خود کروایا اور اس کا نام'تحقیق وانصاف کی عدالت میں ایک مظلوم مصلح کا مقدمہ'خود ہی تجویزفرمایا-...
زیر نظر کتاب خواتین کے لیے ایک بہترین اصلاحی دستاویز ہے جس میں مؤلف کتاب نے کل 175 صالح خواتین کی سیرت وکردار کا تذکرہ کیا ہے۔18خواتین کا تعلق طلوع اسلام سے قبل کا ہے جو انبیاء ؑ کی زوجات وامہات پر مشتمل ہیں۔126 صحابیات،13تابعیات اور 18 ماضی قریب اور زمانہ حال کی اعلیٰ اخلاق وکردار کی حامل نیک خواتین کا ذکر خیر ہے۔یہ کتاب مسلم خواتین کے لیے مینارہ نور اور بہترین راہنما ہے۔بالخصوص وہ جدت پسند خواتین جو اسلامی تعلیمات سے بے بہرہ ومغربیت سے مرعوب اور مغربی عورتوں کی دلدادہ اور فیشن ایبل ،حیاباختہ اداکاراؤں اور ماڈل گرلز کی طرز حیات کی شوقین ہیں۔ان کی راہنمائی کے لیے یہ ایک بہترین تصنیف ہے کہ وہ ان صالحات ونیک سیرت عورتوں کے کردار سیرت سے واقف ہو کر ان جیسی عفت وعصمت کی امین بنیں اور اس عارضی زندگی میں دینی احکام کی پابندی کر کے اور دین حنیف کی سربلندی کا کام کر کے اپنی دنیا وعاقبت سنوارلیں۔عورتوں کے اخلاق وکردار اور سیرت سازی کے لیے یہ عمدہ ترین کتاب ہے ۔جس کا مطالعہ عورتوں کے لیے نہایت مؤثر ہوگا۔لہذا اس کو ہر گھر میں اور ہر عورت تک پہنچانے کی کوشش کی جائے۔(فاروق...
پروفیسر عبد الجبار شاکر (1947ء - 2009ء) یکم جنوری 1947ء کو حسین خان والا نزد پتوکی، ضلع قصور میں پیدا ہوئے۔ موصوف پاکستان کے ممتاز عالمِ دین، محقق اور اقبال شناس تھے۔ عمر عزیز کا بیشتر حصہ درس و تدریس، مطالعہ اور علمی نوادرات کی تلاش میں گزرا ۔ پنجاب پبلک لائبریری، لاہور کے ڈائریکٹر جنرل، دعوۃ اکیڈمی اور سیرت اسٹڈی سینٹر، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر اورفیصل مسجد اسلام آباد کے خطیب بھی رہے۔ ان کی کتاب دوستی کا مظہر ان کی وسیع لائبریری بیت الحکمت ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ سے زیادہ کتب اور رسائل موجود ہیں۔موصوف نے13؍ اکتوبر 2009ء کو شفاء انٹرنیشنل ہسپتال ، اسلام آباد میں وفات پائی اور شیخوپورہ میں مدفون ہوئے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مرقدپراپنی رحمتوں کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس عطافرمائے ۔آمین زیرنظر ’’تذکار پروفیسر عبد ا لجبار شاکر رحمہ اللہ‘‘ پندرہ روزہ المنبر،فیصل آباد کی اشاعت خاص ہے۔یہ مئی ۔جون2010ء کا شمارہ ہے۔مجلہ المنبر کی یہ اشا...
شیخ الاسلام مولانا ابو الوفا ثناء اللہ امرتسری(1868۔1948ء) کی ذات محتاجِ تعارف نہیں۔آپ امرتسر میں پیدا ہوئے ۔ مولانا غلام رسول قاسمی ، مولانا احمد اللہ امرتسری ، مولانا احمد حسن کانپوری ، حافظ عبدالمنان وزیر آبادی اور میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحہم اللہ سے علوم دینیہ حاصل کیے۔ مسلک کے لحاظ سے اہل حدیث تھے اور اپنے مسلک کی ترویج کے لیے تمام زندگی کوشاں رہے۔ اخبار اہل حدیث جاری کیا۔ اور بہت سی کتب لکھیں ۔ فنِّ مناظرہ میں مشاق تھے۔ سینکڑوں کامیاب مناظرے کئے ۔ آب بیک وقت مفسر قرآن ، محدث ، مورخ ، محقق ،مجتہدو فقیہ ،نقاد، مبصر ،خطیب ومقرر ،دانشور ،ادیب وصحافی ، مصنف ، معلم ،متکلم ،مناظر ومفتی کی جملہ صفات متصف تھے۔قادیانیت کی تردیدمیں نمایا ں خدمات کی وجہ سے آپ کو فاتح قادیان کے لقب سے نوازا گیا ۔ برصغیر کے نامور اہل قلم و اہل علم نے آپ کے علم و فضل، مصائب و بلاغت، عدالت و ثقاہت، ذکاوت ومتانت، زہد و ورع، تقوی و طہارت، ریاضت وعبادت، نظم و ضبط اور حاضر جوابی کا اعتراف کیا ہے۔علامہ سید سلیمان ندوی نے آپ کی وفات پر اپنے رسالہ معارف اعظم گڑھ میں لک...
سوہدرہ ضلع گوجرانوالہ کی تحصیل وزیر آباد کا ایک قصبہ ہےاور اس کاشمار پنجاب کےان قصبات میں ہوتا ہے جو اپنی علم دوستی اور دینی ودنیاوی خدمات کےلحاظ سے پاک وہند میں غیر معمولی شہرت واہمیت کے مالک ہیں ۔ اس قصبہ نے شعر وادب سے لے کر صحافت واور علم فن سےلے کر مذہب تک بہت سےایسے ارباب فکر کو جنم دیا ہے جن کا مسلمان ہند کی تقدیر بنانے میں بڑا حصہ ہے۔کئی نامور علماء کا تعلق اس قصبہ سے ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب ’’تذکرہ بزرگان علوی سوہدرہ‘‘ پاکستان کے معروف مؤرخ وسیرت نگار جناب مولانا عبد الرشید عراقی ﷾ کی تصنیف ہے۔انہوں نے اس کتاب میں سوہدرہ کی تاریخ، سوہدرہ کے علوی خاندان کی اشاعت دین کے سلسلے میں خدمات اور ممتاز بزرگوں کا تذکرہ بڑے دلنشیں انداز میں کیا ہے۔ان بزرگوں میں مولانا غلام نبی الربانی ،مولانا عبدالحمید سوہدروی، مولانا عبد المجید خادم سوہدری، مولانا حافظ محمد یوسف سوہدروی ،مولانا محمد ادریس فاروقی ، حافظ عبدالوحید سوہدروی ، حافظ حبیب الرحمٰن سوہدروی ، وغیرہ کے اسماء گرامی شامل ہیں ۔(م۔ا)
حضرت العلام، محدث العصر جناب حافظ محمد گوندلوی اپنے وقت کے امام تھے۔ ان کی تدریس اور تالیف کے میدان میں نمایاں خدمات ہیں۔ حضرت العلام کا مطالعہ بہت وسیع اور فکر میں انتہائی گہرائی تھی ۔ ان کے حافظے کی پختگی کی وجہ سے لوگ انہیں چلتی پھرتی لائبریری کہا کرتے تھے ۔موصوف ۶ رمضان المبارک ۱۳۱۵ھ بمطابق ۱۸۹۷ء ضلع گوجرانوالہ کے مشہور قصبہ گوندلانوالہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد میاں فضل الدین نے آپ کا نام اعظم رکھا تھا اور آپ کی والدہ محترمہ نے آپ کا نام محمد رکھا لیکن آپ والدہ صاحبہ کے تجویز کیے ہوئے نام ہی کے ساتھ معروف ہوئے۔ پانچ سال کی عمر میں آپ کو حفظِ قرآن کے لیے ایک حافظ صاحب کے پاس بٹھا دیا گیا، تھوڑے ہی عرصے میں حفظ کی صلاحیت خاصی بڑھ گئی۔ ایک دن والد محترم کہنے لگے کہ ایک ربع پارہ روزانہ یاد کر کے سنایا کرو، ورنہ تمہیں کھانا نہیں ملے گا۔ اس دن سے آپ نے روزانہ ربع پارہ یاد کر کے سنانا شروع کر دیا۔حفظ قرآن کا کام مکمل ہوا تو والدہ ماجدہ نے مزید تعلیم کے لیے آپ کو جامع مسجد اہل حدیث چوک نیائیں (چوک اہل حدیث) شہر گوجرانوالہ میں مولانا علاؤ الدین کے پاس بھیجا...
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺاور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات ق...
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺ اور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات...
متحدہ پنجاب کے جن اہل حدیث خاندانوں نے تدریس وتبلیغ اور مناظرات ومباحث میں شہرت پائی ان میں روپڑی خاندان کےعلماء کرام کو بڑی اہمیت حاصل ہے ۔روپڑی خاندان میں علم وفضل کے اعتبار سے سب سے برگزیدہ شخصیت حافظ عبد اللہ محدث روپڑی(1887ء۔1964) کی تھی، جو ایک عظیم محدث ،مجتہد مفتی اور محقق تھے ان کے فتاویٰ، ان کی فقاہت اور مجتہدانہ صلاحیتوں کے غماز او ر ان کی تصانیف ان کی محققانہ ژرف نگاہی کی مظہر ہیں۔ تقسیمِ ملک سے قبل روپڑ شہر (مشرقی پنجاب) سے ان کی زیر ادارت ایک ہفتہ وار پرچہ ''تنظیم اہلحدیث'' نکلتا رہا، جو پاکستان بننے کے بعد اب تک لاہور سے شائع ہو رہا ہے۔ محدث روپڑی تدریس سے بھی وابستہ رہے، قیامِ پاکستان کے بعد مسجد قدس (چوک دالگراں، لاہور) میں جامعہ اہلحدیث کے نام سے درس گاہ قائم فرمائی۔ جس کے شیخ الحدیث اور صدر مدرّس اور ''تنظیم اہلحدیث'' کے مدیر وغیرہ سب کچھ وہ خود ہی تھے، علاوہ ازیں جماعت کے عظیم مفتی اور محقق بھی۔اس اعتبار سے محدث روپڑی کی علمی و دینی خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، وہ تدریس کے شعبے سے بھی وابستہ رہے اور کئی نا...
آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت کے تک لیے زند ہ معجزہ قرآن مجید عطا فرمایا اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا اور اس کے لیے ایسے رجال کار پید ا فرمائے جنہوں نے علوم قرآن سے متعلق تفاصیل اور تفاسیر مرتب کرتے ہوئے اپنی جانیں کھپادیں۔انہی میں سے ایک شعبہ علوم تفسیر،کتب تفسیر ،اور مفسرین کے حالات کا جاننا بھی ہے اپنے اپنے ادوار میں علماء کرام نے اس میدان میں خوب کام کیا او رخدمات انجام دیں۔ہندوستان صدیوں تک اسلامی تہذیب وثقافت کا مرکز رہ چکا ہے جس کے آثار ونقوش اس کے ذرہ ذرہ پر ثبت ہیں ، یہاں کے علماء اور اصحاب کمال کے علمی ،دینی او رتہذیبی کارنامے اسلامی ملکوں سے کم نہیں ہیں ۔ علم وفن کی ہر شاخ خصوصاً دینی علوم میں ہندوستان میں جو علماء پیدا ہوئے ان کی علمی عظمت اسلامی اور عرب ملکوں میں بھی مسلم تھی۔تفسیر کی جانب بھی ہندوستانی مفسرین کی خدمات بڑی نمایاں ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ تذکرۂ مفسرین ہند‘‘ دار المصنفین شبلی اکیڈمی ،اعظم گڑھ(ہند)کے ایک رفیق جناب محمد عارف اعظمی عمری کی تصنیف ہے ۔ اس میں انہوں نے ہندوستان میں تیرہو...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب اور موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا عبد الرشید عراقی مولانا محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر...
برصغیر بالخصوص پنجاب میں دین اسلام کی نشرو اشاعت، دعوت وتبلیغ، سماجی ورفاہی خدمات لکھوی خاندان کا طرۂامتیاز رہا ہے۔ بے شمار لوگ ان کے بزرگوں کی تبلیغی مساعی کے نتیجے میں توحید وسنت کی روشنی سے فیض یاب ہوئے۔عوامی خدمت کے اسی جذبے کے تحت یہ نصف صدی سے زائد عرصے سے سیاست میں بھی ہیں۔اگرچہ اس خاندان سے علمی وروحانی وابستگان کا دائرہ پورے ملک میں پھیلا ہو ا ہے، تاہم ضلع قصور کاحلقہ این اے 140 ان کی انتخابی سیاست کا مرکز ہے، جہاں سے مولانا معین الدین لکھویؒ تین بار قومی اسمبلی کے رکن رہے ۔ ۔1951ءمیں پنجاب میں ہونے والے پہلے انتخاب میں مولانا معین الدین کے بڑے بھائی اور معروف اسلامی سکالر پروفیسر ڈاکٹر حماد لکھوی ﷾ کے والد گرامی مولانا محی الدین لکھوی تحصیل چونیاں سے ایم این اے منتخب ہوئے ۔ لکھوی خاندان بالخصوص مولانا معین الدین لکھوی اور مولانا محی الدین لکھوی کے متعلق کئی رسائل وجرائد میں متعدد مضامین شائع ہوئے ہیں جو مختلف جگہ پر منتشر ہیں مؤرخ اہل حدیث مولانا اسحاق بھی نے اس کتاب’’ تذکرہ مولانا محی الدین لکھ...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی ، مولانا حافظ صلاحالدین یوسف وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ زیرتبصرہ کتاب ’&rsq...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحید خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل محدث دہلوی تھے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک محاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا کہ ’’اگر مولانا محمد اسماعیل شہید کےبعد ان کے مرتبہ کاایک مولوی بھی پیدا ہوجاتا تو آج ہندوستان کے مسلمان ایسی ذلت کی زندگی نہ گزارتے‘‘ زیر تبصرہ کتاب’’ تذ...
امام محمد بن اسماعیل بخاری کی شخصیت اور ان کی صحیح بخاری محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ امیر االمؤمنین فی الحدیث امام المحدثین کے القاب سے ملقب تھے۔ ان کے علم و فضل ، تبحرعلمی اور جامع الکمالات ہونے کا محدثین عظام او رارباب ِسیر نے اعتراف کیا ہے امام بخاری ۱۳ شوال ۱۹۴ھ ، بروز جمعہ بخارا میں پیدا ہوئے۔ دس سال کی عمر ہوئی تو مکتب کا رخ کیا۔ بخارا کے کبار محدثین سے استفادہ کیا۔ جن میں امام محمد بن سلام الکندی ، امام عبداللہ بن محمد بن عبداللہ المسندی، امام محمد بن یوسف بیکندی زیادہ معروف ہیں۔اسی دوران انہوں نے امام عبداللہ بن مبارک امام وکیع بن جراح کی کتابوں کو ازبر کیا اور فقہ اہل الرائے پر پوری دسترس حاصل کر لی۔ طلبِ حدیث کی خاطر حجاز، بصرہ،بغداد شام، مصر، خراسان، مرو بلخ،ہرات،نیشا پور کا سفر کیا ۔ ان کے حفظ و ضبط اور معرفت حدیث کا چرچا ہونے لگا۔ امام بخاری کے استاتذہ کرام بھی امام بخاری سے کسب فیض کرتے تھے ۔ آپ کے اساتذہ اور شیوخ کی تعداد&nb...
ہر مسلمان پرواجب اورضروری ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کے بعد مسلمانوں کے علماء، مجتہدین اور اولیاء صالحین کی محبت اختیار کرے، خاص کر وہ ائمہ اور علماء جو پیغمبروں کےوارث ہیں، آسمان کے ستاروں کی طرح خشکی و تری کی تاریکیوں میں راستہ دیکھاتے ہیں، مخلوق کے سامنے ہدایت کے راستے کھولتے ہیں۔ خاتم الرسل ﷺ کی بعثت سے پہلے جو امتیں تھیں ان کے علماء بد ترین لوگ تھے، مگر ملت اسلامیہ کے علماء بہترین لوگ ہیں۔ جب کبھی رسول اللہ ﷺ کی سنت مطہرہ مردہ ہونے لگتی ہے تو اس کو یہ علماء ہی زندہ کرتے ہیں، اوراسلام کے جسم میں ایک تازہ روح پھونکتے ہیں۔ اسی طرح چاروں ائمہ مجتہدین اور دوسرے علماء حدیث جن کی مقبولیت کے آگے امت سرنگوں رہتی ہے، ان میں سے کوئی ایسا نہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ کی کسی حدیث اور سنت کی مخالفت کا اعتقاد دل میں رکھتا ہو۔ زیر تبصرہ کتاب ’’ تذکرۃ الفقہاء (حصہ اول)‘‘ محمد عمیر الصدیق دریا بادی ندوی کی تالیف ہے۔اس کتاب میں امام بویطی شافعی سے امام ابو اسحاق اسفرائینی تک یعنی تیسری صدی ہجری سے پانچویں صدی ہجری کے آغاز تک کے چھبیس نامور فقہائ...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زنظر کتاب’’ تذکرۃ القرّاء‘‘ڈاکٹر قاری محمد الیاس الاعظمی کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب قرّاء عشرہ اور ان کے رواۃ کے حالات وسوانح اور ان کےعلمی ودینی ور م...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ یوں تو صدیوں کی تاریخ ہمارے سامنے ہے لیکن ماضی قریب او ر موجودہ دور میں تذکرہ نویسی اور سوانح نگاری کے میدان میں جماعت اہل حدیث میں اردو مصنفین اور مقالہ نگاروں میں محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی،مولانا حافظ صلاحالدین یوسف، مولانا محمد رمصان یوسف سلفی حفظہم اللہ وغیرہ کی خدمات قابلِ قدر ہیں اللہ تعالی ان بزرگو...
دینِ اسلام کا دوسرا بڑا ماخذ حدیث رسول ﷺ ہے جو بذریعہ وحی آپﷺ کو عطا کیاگیا ۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس کی حفاظت کے لیے وہی بڑے اسباب وذرائع پیدا فرمائے جوقرآن حکیم کے لیے پیدا کیے ۔ یعنی حفظ وکتابت۔ نبی کریم ﷺ سے دین اسلام کاسماع کرنے اور لکھنے والے صحابہ کرام نے دونوں طریقوں سے اس کو ضبط کیا اپنے سینوں میں بھی اور دفاتر میں بھی۔اور نبی اکرم ﷺ نے صحابہ کرام کو اپنی احادیث کو حفظ کرنے اور لکھنے کا حکم بھی دیا۔اور پھر صحابہ کرام کےبعد بھی احادیث کو زبانی یاد کرنے اور لکھنے کا عمل جاری رہا ۔اور اسی طرح صحابہ کرام سےلے کر تدوین حدیث کے دور تک بلکہ اس کے بعد اس کی اشاعت اورترویج کےلیے آج تک جتنے علماء محدثین پیدا ہوئے ان میں ہرایک کی زندگیوں کوبھی ضبط کیا کہ فلاں محدث کب اور کہاں پیدا ہوا۔ کتنی عمر میں قرآن مجید اورحدیث کےحفظ کرنے اور لکھنے کی طرف متوجہ ہوا ۔ حصول علم کےلیے کن کن بلادِ اسلامیہ کے...
آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت کے تک لیے زند ہ معجزہ قرآن مجید عطا فرمایا اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا اور اس کے لیے ایسے رجال کار پید ا فرمائے جنہوں نے علوم قرآن سے متعلق تفاصیل اور تفاسیر مرتب کرتے ہوئے اپنی جانیں کھپادیں۔انہی میں سے ایک شعبہ علوم تفسیر،کتب تفسیر ،اور مفسرین کے حالات کا جاننا بھی ہے اپنے اپنے ادوار میں علماء کرام نے اس میدان میں خوب کام کیا او رخدمات انجام دیں۔زیر نظر کتاب''تذکرۃ المفسرین''اسی موضوع پر اردو زبان میں ایک جامع کتاب ہے جس میں فاضل مؤلف نے 626 مفسرین کرام کے مختصر احوال کو اصل مصادر ومآخذ سے جمع کردیا ہے یہ کتاب اہل علم او رطالبان علوم نبوت کے لیے مفسرین اور کتب تفاسیر کے تعارف کے حوالے سے قیمتی تحفہ ہے اللہ تعالی مؤلف اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو قیامت کے تک لیے زند ہ معجزہ قرآن مجید عطا فرمایا اور اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا اور اس کے لیے ایسے رجال کار پید ا فرمائے جنہوں نے علوم قرآن سے متعلق تفاصیل اور تفاسیر مرتب کرتے ہوئے اپنی جانیں کھپادیں۔انہی میں سے ایک شعبہ علوم تفسیر،کتب تفسیر ،اور مفسرین کے حالات کا جاننا بھی ہے اپنے اپنے ادوار میں علماء کرام نے اس میدان میں خوب کام کیا او رخدمات انجام دیں۔زیر نظر کتاب''تذکرۃ المفسرین''اسی موضوع پر اردو زبان میں ایک جامع کتاب ہے جس میں فاضل مؤلف نے 626 مفسرین کرام کے مختصر احوال کو اصل مصادر ومآخذ سے جمع کردیا ہے یہ کتاب اہل علم او رطالبان علوم نبوت کے لیے مفسرین اور کتب تفاسیر کے تعارف کے حوالے سے قیمتی تحفہ ہے اللہ تعالی مؤلف اور ناشرین کی اس کاوش کوقبول فرمائے (آمین)(م۔ا)
قرن اول سے لے کر اپنے اقبال کے آخری دور تک مسلمانوں نے اپنی ہر صدی کے ممتاز اکابر رجال کے سیر واخبار کا ایسا دفتر زمانہ میں یادگار چھوڑا کہ اقوام و ملل ان کی مثال سے عاجز ہیں۔ لیکن افسوس کہ برصغیر پاک و ہند کے دفتر بہت مدت تک اپنے اکابرین کے تذکرے سے خالی رہے۔ محترم عبدالرشید عراقی کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جو برصغیر کی اسلامی و علمی تاریخ کو گمنامی سے بچانے کے لیے میدان کارزار میں اترے۔ زیر نظر کتاب بھی اس موضوع پر موصوف کی منفرد اور قابل قدر کاوش ہے جس میں انھوں نے برصغیر کے 174 علماے کرام کے حالات قلمبند کیے ہیں۔ اس میں پہلے ان علما کا تذکرہ کیا گیا ہے جو دین اسلام کی اشاعت اور ترویج میں مصروف عمل رہےمثلاً خاندان شاہ ولی اللہ دہلوی، خاندان غزنویہ امرتسر، لکھوی خاندان اور اس کے علاوہ ان علما کا تذکرہ ہے جنھوں نے صرف ایک دو پشت سے دین اسلام کی اشاعت اور توحید و سنت کی ترقی و ترویج میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ علاوہ ازیں اس میں ایسے جلیل القدر علما کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جو دو یا تین بھائی تھے اور سب ہی عالم دین تھے، ان علما نے تصنیف و تالیف، درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ میں نمای...
صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے...
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺاور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں مولانا حافظ عبدالمنان صاحب محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان صاحب حضرت شیخ الکل کے ارشاد تلامذہ میں سے تھے اور فن حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات ق...