اصحاب الحدیث کی اصطلاح ابتداء ہی سے اس گروہ کی پہچان رہی ہے جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشر واشاعت کا کام کرتا اور نبی کریم ﷺ کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ پرعمل کرتا چلا آیا ہے۔یہ لوگ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں ہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائےاوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔ اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔نبی کریمﷺنے فرمایا:"ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجائےتووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا (مسلم : 1920 ) بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی کو مقصودو مراد لیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " شرف اصحاب الحدیث"پانچویں صدی ہجری کے معروف امام علامہ خطیب بغدادی کی عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ وخلاصہ محترم رفیق احمد رئیس سلفی صاحب ن...
اصحاب الحدیث کی اصطلاح ابتداء ہی سے اس گروہ کی پہچان رہی ہے جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشر واشاعت کا کام کرتا اور نبی کریم ﷺ کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ پرعمل کرتا چلا آیا ہے۔یہ لوگ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں ہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائےاوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔ اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے۔نبی کریمﷺنے فرمایا:"ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجائےتووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا (مسلم : 1920 ) بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی کو مقصودو مراد لیا ہے ۔ زیر تبصرہ کتاب " شرف اصحاب الحدیث"پانچویں صدی ہجری کے معروف امام علامہ خطیب بغدادی کی عربی تصنیف ہے ،جس کا اردو ترجمہ وخلاصہ خالد گرجاکھی صاحب نے کیا ہے۔مولف...
شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش اور برما وغیرہ پر مشتمل برصغیر کی علمی، دینی، سیاسی، تحریکی اور فکری جدوجہد کے دو عظیم نام ہیں۔ جن کے تذکرہ کے بغیر اس خطہ کے کسی ملی شعبہ کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی، اور خاص طور پر دینی و سیاسی تحریکات کا کوئی بھی راہ نما یا کارکن خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا طبقہ سے ہو ان سے راہ نمائی لیے بغیر آزادی کی عظیم جدوجہد کے خد و خال سے آگاہی حاصل نہیں کر سکتا۔شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ دارالعلوم دیوبند کے اولین طالب علم تھے جو اپنی خداداد صلاحیتوں اور توفیق سے اسی مادر علمی کے سب سے بڑے علمی منصب صدر المدرسین تک پہنچے۔ وہ تعلیمی اور روحانی محاذوں کے سرخیل تھے لیکن ان کی نظر ہمیشہ قومی جدوجہد اور ملی اہداف و مقاصد پر رہی۔ حتیٰ کہ ان کا راتوں کا سوز و گداز اور مسند تدریس کی علمی و فنی موشگافیاں بھی ان کے لیے ہدف سے غافل کرنے کی بجائے اسی منزل کی جانب سفر میں مہمیز ثابت ہوئیں۔ اور بالآخر انہوں نے خود کو برطانوی استعمار کے تسلط سے ملک...
سرزمین فیصل آباد کو جن نفوس قدسیہ نے کتاب و سنت کے علم سے سیراب کیا ان میں سے ایک استاذ العلماء ، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد عبداللہ محدث امرتسری ہیں ۔ کلیہ دارالقرآن و الحدیث انہی کی یاد گار ہے جو تقریبا نصف صدی سے علم و عمل کے میدان میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے ۔ یہ درسگاہ انہوں نے آزادی برصغیر کے بعد قائم کی تھی ۔ جس سے بے شمار حضرات استفادہ کر چکے ہیں ۔ مولانا نے ہمیشہ ہی دنیا سے بے رغبتی اختیار کی بلکہ وغظ و تبلیغ اور تدریس کی جو خدمات سرانجام دیتے اس کا بھی معاوضہ نہ لیتے اور اپنی تجارت شروع کی ۔ انہوں نے اپنی تمام دلچسپیوں کا مرکز اپنے طلباء کو بنا رکھا تھا انہیں اللہ کے دین سے روشناس کرانا ان کی زندگی کا مقصد اولین تھا ۔ آپ نحو ، صرف ، منطق ، بلاغت ، معانی میں یکتائے روز گار تھے ۔ اور علم الفرائض کے تو گویہ امام تھے ۔ اس علم کی معروف کتاب السراجی کی انہوں نے شرح بھی لکھی ہے ۔ آپ علوم میں بہت زیادہ رسوخ رکھتے تھے ۔ اسی وجہ سے آپ کے اساتذہ آپ پر مکمل اعتماد کر تے تھے ۔ ان کی علالت یا عدم موجودگی میں آپ ہی مسند تدریس ارشاد فرمایا کر تے تھے ۔...
شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ الل علیہ کے نام سے کون واقف نہیں۔ علمی مرتبہ، تقویٰ و للّٰہیت اور تزکیہ نفس کے حوالے سے شیخ کی بے مثال خدمات چہار دانگ عالم میں عقیدت و احترام کے ساتھ تسلیم کی جاتی ہیں۔ مگر شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے فرطِ عقیدت میں شیخ کی خدمات و تعلیمات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسا متوازی دین وضع کر رکھا ہے جو نہ صرف قرآن و سنت کے صریح منافی ہے بلکہ خود شیخ کی مبنی بر حق تعلیمات کے بھی منافی ہے۔ زیر نظر کتاب میں اسی موضوع کو بالتفصیل بیان کیا گیا ہے۔ مبشر حسین لاہوری ایک علمی ذوق رکھنے والے شخص ہیں موصوف کی متعدد کتب زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں۔ اس کتاب کو حافظ صاحب نے تین ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا باب شیخ جیلانی کے مستند سوانح حیات پر مشتمل ہے۔ دوسرے باب میں شیخ کے عقائد و نظریات اور دینی تعلیمات کے بارے میں بحث کی گئی ہے جبکہ تیسرے باب میں ان غلط عقائد کی بھرپور نشاندہی کی گئی ہے جنھیں شیخ کے بعض عقیدت مندوں نے شعوری یا غیر شعوری طور پر عوام میں پھیلا رکھا ہے۔(ع۔م)
شیخ محمد الغزالی مصر کی ایک ممتاز علمی ودینی اور تحریکی شخصیت ہیں جنہوں نے ساری عمر مصر میں الحاد وبےدینی کے طوفان کا پوری جرات، دلیری اور عالمانہ فراست کے ساتھ مقابلہ کیا۔آپ نے شاہ فاروق کا دور بھی دیکھا اور پھر جمال عبد الناصر اور سادات کے اقتدار میں جبر وتشدد کا پورے صبر واستقلال اور جرات وہمت کے ساتھ سامنا کیا۔ زیر تبصرہ کتاب" شیخ محمد الغزالی خود نوشت سوانح حیات، نظریات، تالیفات "شیخ محمد الغزالی کی تصنیف ہے، جو یوں تو ان کی ایک خود نوشت ہے، لیکن درحقیقت مصر کے ایک طویل تاریک دور کی تاریخ ہے، جس کا ایک ایک لمحہ جبرواستبداد، فرعونی آمریت اور اسلام دشمنی کا آئینہ دار ہے۔صدر ناصر نے جس طرح اسلامی تحریک کی علمبردار اخوان المسلمون کو کچلنے اور اس کی تنظیم کو تباہ کرنے کے لئے ظلم وتشدد کے ناقابل تصور حربے استعمال کئے اور اسلام کا نام لینے والوں کو قید وبند، پھانسیوں اور کوڑوں اور جیلوں میں انتہائی وحشیانہ سلوک کا نشانہ بنایا اس کی ادنی سی جھلک اس خود نوشت میں دیکھی جا سکتی ہے۔نیز اس میں ان کے نظریات اور تصنیفات کا تعارف بھی بیان کیا گیا ہے۔کتاب...
شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ( 1703 - 1792 م) کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب (کتاب التوحید) ہے۔مسائل توحید پر یہ آپ کی بہترین کتابوں میں سے ایک ہے،اور سند وقبولیت کے اعتبار سے اس کا درجہ بہت بلند ہے۔ شیخ موصوف کی دعوتی تحریک تاریخ اسلام کی ان تحریکوں میں سے ہے جن کو بہت زیادہ مقبولیت وشہرت حاصل ہوئی ۔اور یہی وجہ ہےکہ دنیائے اسلام کےہرخطہ میں میں ان کے معاندین ومؤیدین بہت کافی تعداد میں موجود ہیں ۔ زیر تبصرہ رسالہ’’ شیخ محمد بن عبدالوہاب اوران کی دعوت‘‘ شیخ عبد العزیز بن عبداللہ بن باز کی الجامعۃالاسلامیۃ مدینہ منورہ میں ایک تقریر کا ترجمہ ہے جو انہو ں نےیون...
شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔شیخ نے اپنی دعوت پر عقائدکی اصلاح پر سب سے زیادہ زور دیا ہے اور اس سلسلے میں کئی کتب تصنیف کی ہیں ۔شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب کی تصنیفات کاجائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نےاجتہاد او راستنباط کے ہر علم اور فن میں طبع آزمائی کی ہے ۔ آپ نے قرآن کی فضیلت اور قرآنی علوم پر بھی قلم اٹھایا ۔ قرآن کے بعض مقامات کی تفسیر بھی کی اور کسی حد تک اجتہاد کو ترجیح دی ۔شیخ محمد بن عبدالوہاب نے علم فقہ کے ابواب کے مطابق احادیث نبوی کو پانچ جلدوں میں جمع کیا اور فقہ کی کتابوں کا بڑا عمیق مطالعہ کیا اور اس موضوع پر چند کتابیں مرتب کیں۔علم فقہ کی بعض آراء کاتنقیدی جائزہ بھی لیا اور...
شیخ الاسلام ،مجدد العصر محمد بن عبد الوہاب ( 1703 - 1792 م) کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔آپ ایک متبحر عالم دین،قرآن وحدیث اور متعدد علوم وفنون میں یگانہ روز گار تھے۔آپ نے اپنی ذہانت وفطانت اور دینی علوم پر استدراک کے باعث اپنے زمانے کے بڑے بڑے علماء دین کو متاثر کیا اور انہیں اپنا ہم خیال بنایا۔آپ نے قرآن وسنت کی توضیحات کے ساتھ ساتھ شرک وبدعات کے خلاف علمی وعملی دونوں میدانوں میں زبر دست جہاد کیا۔آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں۔جن میں سے ایک کتاب’’کتاب التوحید‘‘ بڑی معر وف ہے۔شیخ موصوف کی حیات وخدمات سے متعلق مختلف اہل علم نے عربی اردو زبان میں متعدد کتب تصنیف کی ہیں ۔زیر نظر کتاب’’ شیخ محمد بن عبد الوہاب
بارہویں صدی ہجری میں عالم اسلام کا زوال وانحطاط اپنی حدکو پہنچ چکا تھا۔ مسلمان ہراعتبارسے پستی اور تخلف کا شکارتھے۔ سیاسی،ثقافتی،اخلاقی اور علمی انحطاط کے ساتھ ساتھ دینی اعتبارسے بھی یہ سخت زبوں حالی کاشکارتھے۔ دین کی گرفت نہ صرف یہ کہ مسلمانوں پرڈھیلی پڑچکی تھی بلکہ صحیح بات یہ ہے کہ دین ان کی زندگی سے پورے طور پر نکل چکا تھا۔ان پرآشوب حالات میں عالم اسلام خصوصاً جزیرۃ العرب پراللہ کافیضان ہوا، اورشیخ الاسلام امام محمدبن عبدالوہاب تیمی نجدی نے نجدکی’ عیُیَیْنَہ‘‘نامی بستی میں ایک علمی خانوادہ کے اندر ۱۱۱۵ھ مطابق ۱۷۰۳ء میں آنکھیں کھولیں،اورسن شعورکو پہونچنے کے بعدتحصیل علم میں لگ گئے، اپنے والد شیخ عبدالوہاب سے جونجدکے علماء میں ممتاز تھے کسب فیض کیا اورمزید علم کی تلاش میں حجاز کا رخ کیا اورمدینۃ الرسول پہونچ کر وہاں کے علماء ومشائخ سے حدیث کا درس لیا اورپھر مزید علمی تشنگی بجھانے کے لئے بصرہ کاقصدکیا اور وہاں پہونچ کر حدیث وادب میں مزید مہارت پیداکی، اور اس کے بعدآپ اپنے علاقہ نجدمیں واپس آکر دعوت وتبلیغ میں مصروف ہوگئے۔آپ انتہائی ذکی...
شیخ الاسلام والمسلمین امام ابن تیمیہ(661۔728ھ) کی شخصیت محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ ساتویں صدی ہجری کی عظیم شخصیت تھے،آپ بہ یک وقت مفکر بھی تھے اور مجاہد بھی ، آپ نے جس طر ح اپنے قلم سے باطل کی سرکوبی کی۔ اسی طرح اپنی تلوار کو بھی ان کے خلاف خو ب استعمال کیا ۔ او رباطل افکار وخیالات کے خلاف ہردم سرگرم عمل او رمستعد رہے جن کے علمی کارہائے نمایاں کے اثرات آج بھی پوری آب وتاب سے موجود ہیں۔آپ نے اپنی پوری زندگی دین اسلام کی نشرواشاعت ،کتاب وسنت کی ترویج وترقی اور شرک وبدعت کی تردید وتوضیح میں بسرکی ۔امام صاحب علوم اسلامیہ کا بحر ذخار تھے اور تمام علوم وفنون پر مکمل دسترس اور مجتہدانہ بصیرت رکھتے تھے۔آپ نے ہر علم کا مطالعہ کیا اور اسے قرآن وحدیث کے معیار پر جانچ کر اس کی قدر وقیمت کا صحیح تعین کیا۔آپ نے مختلف موضوعات پر 500 سے زائد کتابیں لکھیں۔ آپ کا فتاوی ٰ 37 ضخیم جلد وں میں مشتمل ہے۔امام ابن تیمیہ کی حیات وخدمات کےحوالے سے عربی زبان میں کئی کتب اور یونیورسٹیوں میں ایم فل ، پی ایچ ڈی کے مقالہ...
خدمت ِحدیث وسنت ایک عظیم الشان اور بابرکت کام ہے۔ جس میں ہر مسلمان کو کسی نہ کسی سطح پر ضرور حصہ ڈالنا چاہیے ،تاکہ اس کا شمار کل قیامت کےدن خدامِ سنت نبوی میں سے ہو۔اور یہ ایک ایسا اعزاز ہے کہ جس کی قدر وقیمت کااندازہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونے پر ہی ہوسکتا ہے۔ احادیثِ رسول ﷺ کو محفوظ کرنے کے لیے کئی پہلوؤں اور اعتبارات سے اہل علم نے خدمات انجام دی ہیں۔ تدوینِ حدیث کا آغاز عہد نبوی سے ہوا او ر صحابہ وتابعین کے دور میں پروان چڑھا ۔ ائمہ محدثین کےدور میں خوب پھلا پھولا ۔مختلف ائمہ محدثین نے احادیث کے کئی مجموعے مرتب کئے۔محدثین کرام نے احادیث کی جمع وتدوین تک ہی اپنی مساعی کو محدود نہیں رکھا ،بلکہ فنی حیثیت سے ان کی جانچ پڑتال بھی کی ،اور اس کے اصول بھی مرتب فرمائے۔اس کے ساتھ ساتھ ہی انہوں نے کتب حدیث کو بھی مختلف طبقات میں تقسیم کر دیا اور اس کی خاص اصطلاحات مقرر کر دیں۔چنانچہ صحیحین ،سنن اربعہ،اصول خمسہ،اور صحاح ستہ وغیرہ اصطلاحات علماء کے ہاں معروف اور متداول چلی آ رہی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب "صحاح ستہ اور ان کے مولفین "الاستاذ محمد عبدہ الفلاح ال...
’صحاح‘ صحیح کی جمع ہے۔صحاحِ ستہ سے مراد حدیث پاک کی چھ مشہور و معروف مستندکتابیں ہیں ان چھ کتابوں (صحیح بخاری ،صحیح مسلم،جامع ترمذی،سنن ابی داؤد ، سنن نسائی ،سنن ابنِ ماجہ ،محمد بن يزيد ابن ماجہ)کو ”اصولِ ستہ، صحاحِ ستہ، کتبِ ستہ اور امہاتِ ست“ بھی کہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’صحاح ستہ اور ا ن کے مصنفین امتیازات وخصوصیات ‘‘ بلال عبد الحی حسنی ندوی کی تصنیف ہے جس میں انہوں نے حدیث کی چھ مشہور کتابوں کے مؤلفین کی سوانح حیات ،ان کی خدمات اور تصنیفات وغیرہ کو تفصیل سے جمع فرما دیا ہے۔ اور دوسری کتابوں سے ان کا تقابل بھی پیش کیا ہےاللہ تعالی مولف کی اس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(م۔ا)
صحابہ نام ہے ان نفوس قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس خیر القرون کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ نے انہیں دنیا میں ہی مغفرت،جنت اور اپنی رضا کی ضمانت دی ہے بہت سی قرآنی آیات اور احادیث اس پر شاہد ہیں۔صحابہ کرام وصحابیات سے محبت اور نبی کریم ﷺ نے احادیث مبارکہ میں جوان کی افضلیت بیان کی ہے ان کو تسلیم کرنا ایمان کاحصہ ہے ۔بصورت دیگرایما ن ناقص ہے...
اسلامی تاریخ میں جو شخصیات مسلمانوں کےلیے سرمایۂ افتخار کی حیثیت رکھتی ہیں ان میں ایک نمایاں نام سلطان یوسف المعروف صلاح الدین ایوبی کا ہے جنہوں نے اپنی بے مثال شجاعت اور جرأت واستقلال سے قبلۂ اول فلسطین کو صلیبیوں کے پنجۂ استبداء سے آزادکروایا ۔سلطان صلاح الدین ایوبی کی پوری زندگی ان کے دلیرانہ اور بہادرانہ کارناموں سے بھری پڑی ہے موصوف نے ہمیشہ ملت کے دفاع کااور اسلام کی سربلندی کےلیے اپنی شمشیر کو بے نیام کرتے ہوئے میدان قتال مین دادشجاعت دی ہےسلطان صلاح الدین ایوبی نے آخری چھ سالوں جوکہ سلطان کی حیات کے سب سے قیمتی اور یادگار ایام ہیں کہ جن میں انہوں نے مسلسل صلیبیوں کو گھیر گھیر کر ان کا شکار کرتے ہوئے بیت المقدس کو ان کے ناپاک عزائم سے بچانے کےلیے اللہ کے گھر کی عزت وناموس کی رکھوالی کے لیے دن رات اپنی جان ہتھیلی پرلیے شمشیروں کی چھاوں میں ،تیروں کی بارش میں ،نیزوں کی انیوں میں،گھوڑے کی پشت پر بیٹھ کر اس کو دشمن کی صفوں میں سرمیٹ دوڑاتے ہوئے تلوار بلند کرتے ہوئے اللہ کے باغیوں ،کافروں ،ظالموں کی گردنیں اڑاتے ہوئے بسرکیا ۔ زیر ن...
طارق بن زیاد بَربَر نسل سے تعلق رکھنے والے مسلم سپہ سالار اور بَنو اُمیّہ کے جرنیل تھے ،جنہوں نے 711ء میں ہسپانیہ (اسپین) میں عیسائی حکومت کا خاتمہ کرکے یورپ میں مسلم اقتدار کا آغاز کیا۔ انہیں اسپین کی تاریخ کے اہم ترین عسکری رہنماؤں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ شروع میں وہ اُموی صوبے کے گورنر موسیٰ بن نصیر کے نائب تھے ،جنہوں نے ہسپانیہ میں وزیگوتھ بادشاہ کے مظالم سے تنگ عوام کے مطالبے پر طارق کو ہسپانیہ پر چڑھائی کا حکم دیا۔طارق بن زیاد نے مختصر فوج کے ساتھ یورپ کے عظیم علاقے اسپین کو فتح کیا اور یہاں دینِ اسلام کاعَلم بلند کیا۔ اسپین کی فتح اور یہاں پراسلامی حکومت کا قیام ایک ایسا تاریخی واقعہ ہے، جس نے یورپ کو سیاسی، معاشی اور ثقافتی پسماندگی سے نکال کر ایک نئی بصیرت عطا کی اور اس پر ناقابل فراموش اثرات مرتب کیے تھے۔ طارق بن زیاد کی تعلیم و تربیت موسیٰ بن نصیر کے زیر نگرانی ہوئی تھی،جو ایک ماہرِ حرب اور عظیم سپہ سالار تھے۔اسی لیے طارق بن زیاد نے فن سپہ گری میں جلدہی شہرت حاصل کرلی۔ ہرطرف اُن کی بہادری اور عسکری چالوں کے چرچے ہونے لگے۔طار ق بن زیاد بن عبدال...
طاہر القادری صاحب کا نام محتاج تعارف نہیں ان کے معتقدین انہیں مفکر اسلام،نابغہ عصر، قائد انقلاب اور شیخ الاسلام ایسے پر فخر القاب سے یاد کرتے ہیں جبکہ ان کے ناقدین انہیں احسان فراموش، شہرت کا بھوکا اور حب جاہ و منصب کا حریص قرار دیتے ہیں۔موصوف کے ناقدین میں محض مسلکی مخالفین ہی شامل نہیں بلکہ بریلوی علما بھی ،جن کی طرف قادری صاحب اپنا انتساب کرتے ہیں،موصوف کو خطرے کی گھنٹی سمجھتے ہوئے اہل سنت میں شمار کرنے پر تیار نہیں۔شہرت و ناموری کی خاطر قادری صاحب کرسمس کا کیک کاٹنے اور دشمنان صحابہ روافض کی مجالس کو رونق بخشنے سے بھی ذرا نہیں شرماتے اور اب تو نوبت بایں جا رسید کہ انہوں نے اعداے ملت یہود ونصاریٰ کے حق میں بھی فتاویٰ صادر کرنے شروع کر دیے ہیں۔زیر نظر کتاب جناب قادری کے نقاب سنیت کو الٹ کر ان کے باطنی رفض وتشیع کوآشکار کرتی ہے۔اس کتاب کے فاضل مصنف قبل ازیں طاہرالقادری کی علمی خیانتیں کے نام سے بھی ایک کتاب تحریر کر چکے ہیں۔اس کے جواب میں ایک صاحب نے قادری صاحب کا دفع کرنے کی ناکام کوشش کی جس کے جواب میں زیر تبصرہ کتاب منصہ شہود پر آئی ہے۔بہ حیثیت مجموعی اس کے مندرجات سے اتفاق ہونے...
ہندوپاک اور بنگلہ دیش کے اکثر مدارس میں مروج نصاب تعلیم ’’درس نظامی‘‘ کے نام سے معروف ومشہور ہے۔ اس کو بارہویں صدی کے مشہور عالم اور مقدس بزرگ مولانا نظام الدین سہالویؒ نے اپنی فکراور دور اندیشی کے ذریعہ مرتب کیا تھا۔ مولانا کا مرتب کردہ نصاب تعلیم اتنا کامل ومکمل تھا کہ اس کی تکمیل کرنے والے فضلاء جس طرح علوم دینیہ کے ماہر ہوتے تھے اسی طرح دفتری ضروریات اور ملکی خدمات کے انجام دینے میں بھی ماہر سمجھے جاتے تھے۔ اس زمانے میں فارسی زبان ملکی اور سرکاری زبان تھی اور منطق وفلسفہ کو یہ اہمیت حاصل تھی کہ یہ فنون معیار فضیلت تھے اسی طرح علم ریاضی (علم حساب) کی بھی بڑی اہمیت تھی ،چنانچہ مولانا نے اپنی ترتیب میں حالات کے تقاضے کے مطابق قرآن حدیث فقہ اور ان کے متعلقات کے ساتھ ساتھ اس زمانے کے عصری علوم کو شامل کیا اور حالات سے ہم آہنگ اور میل کھانے والا نصاب مرتب کیا۔ یہی وجہ تھی کہ یہ نصاب اس وقت بہت ہی مقبول ہوا اور اس وقت کے تقریباً تمام مدارس میں رائج ہوگیا۔آج بھی تھوڑے بہت فرق کے ساتھ یہ نصاب دینی مدارس میں رائج ہے۔ زیر تبصرہ کتاب"...
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواس کی رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے جو انسان کے لیے ضابطۂ حیات ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک ظہیر الدین محمد بابر بھی ہیں۔زیرِ تبصرہ کتاب میں ظہیر الدین محمد بابر سے متعلق تزک بابری کے علاوہ اس دور سے اب تک مسلمان اور ہندو مؤرخین نے فارسی‘ اردو اور انگریزی میں جو لکھا گیا ہے ان کے اقتباسات کو پیش کیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی رائے خود قائم کر سکیں۔ اور ان کے حالات‘کارکردگی اور کارناموں کا تذکرہ اصلی ماخذان کی خود نوشت سوانح عمری ہے‘ اردو میں اس کا صحیح اور...
بانی مملکت سعودی شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن آل سعو د 1886ء میں پید اہوئے ۔والدین نے ان کی تعلیم وتربیت کا بہترین انتظام کیا قرآن پاک اور ابتدائی دینی تعلیم الشیخ قاضی عبد اللہ ا لخرجی او راصول فقہ اور توحید کی تعلیم الشیخ عبد اللہ بن عبدالطیف سے حاصل کی ۔ جب گیارہ برس کے ہوئے تو شرعی علوم پر بھی مکمل دسترس حاصل کرچکے تھے ۔ریاض پر الرشید کے غلبہ کی وجہ سے شاہ عبدالعزیز اپنے والد گرامی کے ہمرا کویت چلے گئے۔شاہ عبد العزیز وہاں اپنے خاندان پر گزرنے والی مشکلات کے بارے میں سوچا کرتے تھےکہ ان کے والد کس طرح کویت میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے ۔ وہ ہمیشہ اپنے ملک کے بارے میں پریشان رہتے۔اس کی تعمیر وترقی کا خواب دیکھتے رہتے تھے ۔شاہ عبدالعزیز کے والد نے ان کی سیاسی تربیت اسے انداز سے کی کہ وہ لوگوں سے کامیابی کے ساتھ مکالمہ کرسکیں۔شاہ عبد العزیز نے اپنے والد گرامی کےسائے میں کویت میں صبرو سکون کے بڑی منطم زندگی گ...
صحابہ نام ہے ان نفوسِ قدسیہ کا جنہوں نے محبوب ومصدوق رسول ﷺ کے روئے مبارک کو دیکھا اور اس زمانۂ نبوی کی تجلیات ِایمانی کو اپنے ایمان وعمل میں پوری طرح سمونے کی کوشش کی ۔ صحابی کا مطلب ہے دوست یاساتھی شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آپ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ اسی طرح سیدات صحابیات وہ عظیم خواتین ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺ کودیکھا اور ان پر ایمان لائیں اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئیں۔انبیاء کرام کے بعد صحابہ کرام کی مقدس جماعت تمام مخلوق سے افضل اور اعلیٰ ہے یہ عظمت اور فضیلت صرف صحابہ کرام کو ہی حاصل ہے کہ اللہ&nb...
شیخ ابن باز رحمۃ اللہ علیہ 1330ھ کو سعودی عرب کے شہر الریاض میں پیدا ہوئے اور وہیں پلے بڑھے۔ سولہ برس کی عمر میں شیخ صاحب کی بینائی کمزور ہونا شروع ہوئی اور تقریباً بیس سال کی عمر تک آپ بینائی سے محروم ہو گئے۔ لیکن اس محرومی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آپ سے آگے سے آگے بڑھتے رہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو بصارت سے محروم کیا تو حافظہ کی قوت اور بصیرت کی بے پناہ دولت سے مالا مال کیا۔ پیش نظر کتاب میں فضیلۃ الشیخ محمد منیر قمر شیخ موصوف کی زندگی کے عوام الناس سے پوشیدہ بہت سے گوشوں کو منظر عام پر لائے ہیں۔ شیخ صاحب کی علمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ سعودی عرب کے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس علامہ عبداللہ بن سلیمان المنیع نے شیخ ابن باز کو عہد حاضر کے مجدد، امام فن رجال، امام حدیث، امام کرم نفس و دست، امام نصیحت، امام سماحت، امام تواضع، امام قناعت، امام تقویٰ، امام صلاح و اصلاح جیسے القابات سے نوازا۔ ایسے شخص کی زندگی یقیناً عوام و خواص کے لیے نظیر ہے۔ اردو زبان میں علامہ صاحب کی زندگی سے متعلق اس قدر تفصیلی اور معتبر مواد سے اس سے قبل سامنے نہیں آیا۔ (عین۔ م)
مالک ارض وسما نے جب انسان کو منصب خلافت دے کر زمین پر اتارا تواسے رہنمائی کے لیے ایک مکمل ضابطۂ حیات سے بھی نوازا۔ شروع سے لے کر آج تک یہ دین‘ دین اسلام ہی ہے۔ اس کی تعلیمات کو روئے زمین پر پھیلانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ سے لے کر حضرت محمدﷺ تک کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کو مبعوث فرمایا اور اس سب کو یہی فریضہ سونپا کہ وہ خالق ومخلوق کے ما بین عبودیت کا حقیقی رشتہ استوار کریں۔ انبیاء کے بعد چونکہ شریعت محمدی قیامت تک کے لیے تھی اس لیے نبیﷺ کے بعد امت محمدیہ کے علماء نے اس فریضے کی ترویج کی۔ ان عظیم شخصیات میں سے ایک علامہ ابن باز بھی ہیں، علامہ ابن باز بصارت سے اگرچہ محروم تھے لیکن بصیرت سے مالا مال تھے۔زیرِ تبصرہ کتاب خاص علامہ ابن باز کے حالات زندگی‘ کارناموں اور ان کی علمی خدمات کی عکاسی کرتی ہے، کیونکہ ایسی شخصیت کا عوام الناس میں تعارف بہت ضروری ہے کیونکہ ایسی شخصیات نسل در نسل میں روح اور اسپرٹ پیدا کرتی ہیں جس کا اسلام تقاضا کرتا ہے۔ ایسے لوگوں کی زندگیوں میں بہت سارے لوگوں کی زندگیاں اور تجربات سے گزرے ہوتے ہیں۔ یہ ک...
شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی شخصیت کی تعارف کی محتاج نہیں۔آپ 31 مئی1945ء بروز جمعرات شہر سیالکوٹ کے محلہ احمد پورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد حاجی ظہور الہٰی، مولانا ابراہیم میر سیا لکوٹی کے عقیدتمندوں میں سے تھے۔ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے پرائمری اسکول میں حاصل کی۔ا ور دینی ابتدائی تعلیم ’’دارالسلام ‘‘ سیالکوٹ سے حاصل کی اس کے بعد محدث العصر جناب حافظ محمدگوندلوی کی درسگاہ جامعہ الاسلامیہ گوجرانوالہ چلے آئے ۔ 1960ء میں دینی علوم کی تحصیل سے فراغت پائی اور پنجاب یونیورسٹی سے عربی میں ’’بی اے اونرز‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ پھر کراچی یونیورسٹی سے لاء کا امتحان پاس کیا۔اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم کے حصول کیلئے مدینۃ الرّسولﷺمیں، ملتِ اسلامیہ کی عظیم عالمی یونیورسٹی’’ مدینہ یونیورسٹی ‘‘ میں داخلے کی سعادت نصیب ہوئی ۔ وہاں آپ نے وقت کے ممتاز علماء کرام سے علم حاصل کیا ،ان میں سرفہر...
23 مارچ 1987 کو لاہور میں جلسہ سیرت النبی ﷺ میں مولانا حبیب الرحمن یزدانی کی تقریر کے بعد جناب علامہ شہید کا خطاب شروع ہوا ،آپ کا باطل شکن خطاب اپنے نقطہ عروج کو پہنچ رہا تھا، ابھی آپ 20منٹ کی تقریر کرپائے تھے کہ بم کا انتہائی خوفناک لرزہ خیز دھماکہ ہوا ،تمام جلسہ گاہ میں قیامت صغریٰ کا عالم تھا ،دور دور تک دروبام دھماکے سے لرز اٹھے، ماحول مہیبت تاریخی میں ڈوب گیا، دلدوز آہوں سے ایک کہرام سا مچ گیا۔ درندہ صفت، بزدل دشمن اپنے مزموم مقصد میں کامیاب ہو چکا تھا ۔اس حادثہ میں مولانا حبیب الرحمٰن یزدانی ، مولانا عبد الخالق قدوسی، محمد خان نجیب، حافظ عمران ، شیخ احسان الحق، سلیم پردیسی نے جام شہادت نوش کیا اور تقریبا 90 سامعین نے زخمی ہوئے ۔ خطیب ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر، بھی اس دھماکہ میں شدید زخمی ہوئے میوہسپتال میں زیر علاج رہے ۔ 29 مارچ کو سعودی ائیر لائن کی خاص پرواز کے ذریعہ شاہ فہد کی دعوت پر سعودی عرب علاج کے لئے روانہ ہوئے آپ کو فیصل ملیٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، ڈاکٹروں نے آپریشن کے لئے بے ہوش کیا لیکن آپ کا وقتِ موعود آچکا تھا۔علامہ صاحب 22 گھن...