سیدابو الحسن علی حسنی ندوی 24 مشہور بہ علی میاں ؍نومبر 1914ء کو رائے بریلی،بھارت میں ایک علمی خاندان میں پیدہوئے ۔ ابتدائی تعلیم اپنے ہی وطن تکیہ، رائے بریلی میں حاصل کی۔ علی میاں نے مزید اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لکھنؤ میں واقع اسلامی درسگاہ دار العلوم ندوۃ العلماء کا رخ کیا۔اور وہاں سے علوم اسلامی میں سند فضیلت حاصل کی ۔ علی میاں نے عربی اور اردو میں پچاس سے زائد متعدد کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ یہ تصانیف تاریخ، الہیات، سوانح موضوعات پر مشتمل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمیناوروں میں پیش کردہ ہزاروں مضامین مقالات اورتقاریر بھی موجود ہیں۔علی میاں کی ایک انتہائی مشہور عربی تصنیف’’ ماذا خسر العالم بانحطاط المسلمين ‘‘ہے جس کے متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے، اردو میں ا س کا ترجمہ’’ انسانی دنیا پر مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔آپ کی تصانیف میں ایک ضخیم تصنیف ’’ تاریخ دعوت وعزیمت‘‘ ہے جو کہ آٹھ جلدوں پر مشتمل ہے۔ موصوف بھر پورعلمی زندگی گزار کر 31؍1999ء کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے...
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ہیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھے جائیں گے او رعلمائے اہلحدیث نے مسلک صحیحہ کی اشاعت و ترویج میں جو فارمولا پیش کیا اس سے کسی بھی پڑھے لکھے انسان نے انکار نہیں کیا ۔علمائے اہلحدیث نے اشاعت توحید و سنت نبویﷺاور اس کے ساتھ ہی ساتھ شرک و بدعت کی تردید میں جو کام کیاہے اور جو خدمات سرانجام دی ہیں وہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔پنجاب میں تدریسی خدمت کے سلسلہ میں استاد پنجاب مولانا حافظ عبدالمنان محدث و زیر آبادی (م1334ھ) کی خدمات بھی سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں۔مولانا حافط عبدالمنان حضرت شیخ الکل کے نامورتلامذہ میں سے تھے اور فنّ حدیث میں اپنے تمام معاصر پر فائز تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں 80 مرتبہ صحاح ستہ پڑھائی۔ آپ کے تلامذہ میں ملک کے ممتاز علمائے کرام کا نام آتاہے اورجن کی اپنی خدمات بھی اپنے اپنے وقت میں ممتاز حیثیت کی حامل ہیں۔ مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے...
ہندوستان کی فضا میں رشد وہدیٰ کی روشنیاں بکھیرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ایک ایسی شخصیت کو پید ا فرمایا جس نے اپنی قوت ایمان اور علم وتقریر کے زور سے کفر وضلالت کے بڑے بڑے بتکدوں میں زلزلہ بپا کردیا اور شرک وبدعات کے خود تراشیدہ بتوں کو پاش پاش کر کے توحیدِ خالص کی اساس قائم کی یہ شاہ ولی اللہ دہلوی کے پوتے شاہ اسماعیل شہید تھے ۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور محمد بن عبدالوہاب کے بعد دعوت واصلاح میں امت کے لیے ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں انہو ں نے نہ صرف قلم سےجہاد کیا بلکہ عملی طور پر حضرت سید احمد شہید کی امارت میں تحریک مجاہدین میں شامل ہوکر سکھوں کے خلاف جہاد کرتے ہوئے 6 مئی 1831ء بالاکوٹ کے مقام پر شہادت کا درجہ حاصل کیا اور ہندوستان کے ناتواں اور محکوم مسلمانوں کے لیے حریت کی ایک عظیم مثال قائم کی جن کے بارے شاعر مشرق علامہ اقبال نے کہا &nb...
اسلام دین فطرت ہے۔خدا کی عبادت اور اطاعت انسان کے خمیر میں شامل ،اور اس کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے۔ پالنے پوسنے والے کی پوجا ،پرستش اس کی فطرت کا حصہ ہے۔ہر انسانی بچہ فطرت سلیمہ پر پیدا ہوتا ہے ۔ماں ،باپ ،ماحول اور سوسائٹی اگر اسے غلط راہوں پر نہ ڈال دے اور اسلام کی سادہ تعلیم اس کے سامنے آئے تو اس کی سادہ فطرت بہت آسانی سے اسے قبول کرنے کے لئے آمادہ ہو جاتی ہے۔ تاریخ میں کوئی گروہ ایسا نہیں گزرا جو کسی نہ کسی کو معبود مان کر اس کے آگے سر نیاز نہ جھکاتا ہو۔تاریخ اگر ایک طرف یہ ثبوت فراہم کرتی ہے کہ ہر گروہ اور قوم نے کسی نہ کسی خدا کو مان کر اسے پوجا ہے تو دوسری طرف یہ حقیقت بھی سامنے آتی ہے کہ خدا پرستی کے سلسلہ میں انسانی افراد اور جماعتوں نے بارہا ٹھوکریں کھائی ہیں ۔فکر وعمل کے میدانوں میں بھٹک کر انسان ضلالت اور گمراہی کے عمیق غاروں اور کھڈوں میں جا گرا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی نے جماعت انسان کی راہنمائی کے لئے انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا اور نبی کریم ﷺ کے بعد بے شمار ایسے نیک اور مصلح پیدا کئے جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر اللہ تعالی کے پیغام اور وحی...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر نظر کتاب’’ گردن نہ جھکی جن کی ظلم کےآگئے‘‘ڈاکٹر تفضیل احمد ضیغم (مصنف کتب کثی...
برصغیر پاک و ہند میں علمائے اہل حدیث نے اسلام کی سربلندی ، اشاعت ، توحید و سنت نبوی ﷺ ، تفسیر قرآن کےلیے جو کارہائے نمایاں سرانجام دیئے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں:’’علمائے اہلحدیث کی تدریسی و تصنیفی خدمات قدر کے قابل ہیں ۔تبلیغی ،تدریسی ، تحقیقی وتصنیفی لحاظ سے علمائے اہلحدیث کاشمار برصغیر پاک و ہند میں اعلیٰ اقدار کا حامل ہے۔ علمائے اہلحدیث نے عربی ، فارسی اور اردو میں ہر فن یعنی تفسیر، حدیث، فقہ،اصول فقہ، ادب تاریخ او رسوانح پر بے شمار کتابیں لکھی ہیں۔ الغرض برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم االقرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہلحدیث کاایک زریں باب ہے ۔مختلف قلمکاران اور مؤرخین نے علمائے اہل حدیث کےالگ الگ تذکرے...
ملا عبدالسلام ضعیف طالبان دور حکومت میں پاکستان میں افغان سفیر تھے ،لیکن نائن الیون کے بعد طالبان کے حکومت کے خاتمہ کے ساتھ ہی پاکستانی حکمرانوں نے بغیرتی کا لبادہ اوڑھا،شرم وحیا کی چادر تار تار کی اور سفلت اور کمینگی کے اس درجہ کو جا پہنچے کہ ڈالروں کی خاطر اپنے ہی ہم دین وہم وطن افراد کی بیوپاری شروع کر دی ۔اور نیٹو اور امریکہ کے مطالبات پر عرب وافغان مجاہدین اور پاکستانی درد دل رکھنے والے افراد کو قندھار جیل اور گوانتاناموبے جیسے بدنام ترین عقوبت خانوں میں جھونکنا شروع کیا۔حتی کہ سفیروں کا تحفظ جو ازلی اور بین الاقوامی قانون ہے اسے بھی بالائے طاق رکھتے ہوئے ملا عبدالسلام ضعیف افغان سفیر کو امریکہ کے حوالے کر دیا اور انہیں شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔ملا موصوف نے زیر نظر کتاب میں امریکیوں کے قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک ،مغرب کی اسلام دشمنی اور پوری دنیا پر عیسائیت کے غلبہ کی فکر کو کھول کر بیان کیا۔اور مغرب کا اصل کردار ،اسلام کی بیخ کنی اور اہل اسلام کی تذلیل پر سیر حاصل گفتگو کی ہے ۔زیر تبصرہ کتاب میں امریکہ ویورپ کا مکروہ چہرہ اور مذموم عزائم کی قلعی کھول دی ہے...
شیخ الحدیث مولانا محمد عبد اللہ رحمہ اللہ(1920ء-2001ء) بھلوال کے نواحی گاؤں چک نمبر ۱۶ جنوبی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی مولانا عبدالرحمن نے آپ کا نام محمد عبداللہ رکھا۔ بعدازاں آپ ’شیخ الحدیث‘ کے لقب کے ساتھ مشہور ہوئے۔ اکثر و بیشتر علماء و طلباء آپ کو شیخ الحدیث کے نام سے ہی یادکیا کرتے تھے۔مولانا موصوف نے ۱۹۳۳ء میں مقامی گورنمنٹ سکول سے مڈل کا امتحان پاس کیا، پھردینی تعلیم کی طرف رغبت کی وجہ سے ۱۹۳۴ء میں مدرسہ محمدیہ، چوک اہلحدیث، گوجرانوالہ میں داخلہ لیا۔ اسی مدرسہ سے دینی تعلیم مکمل کرکے
اسلام اللہ تعالی کی طرف سے آسمانی دین ہے جس کی دعوت تمام انبیاء کرام نے مختلف اوقات میں مختلف انداز سے دی ہے اور جس نبی کے امتیوں نے اسے قبول کیا انہیں مسلم اور جنہوں نے قبول نہیں کیا انہیں غیر مسلم یا کافر سے نام سے موسوم کیا گیا-دین اسلام کی کی تعلیمات کے نزول کے لیے آخری مسلمہ حیثیت رسول اللہ ﷺ کو دی گئی ہے اسی لیے یہ تقاضا ہے کہ جب تک کوئی شخص آخر الزماں پیغمبر محمد رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا اقرار نہیں کرتا وہ مسلم کے درجے میں داخل نہیں ہوتا-اسی لیے اس کتاب میں مصنف نے ان لوگوں کے حالات کو یکجا کیا ہے جنہوں نے اسلام کا مطالعہ کیا اور اسلامی تعلیمات نے ان کواس چیز پر مجبور کر دیا کہ وہ احقاق حق کا اعلان برملا کریں اور ابطال باطل کا اظہار سر عام کر کے کائنات کے سامنے حقانیت اسلام کو واضح کریں-اس کتاب میں مصنف نے ایسے تمام لوگوں کے حالات و واقعات اور قبول اسلام سے پہلے کی حالت اور قبول اسلام کے بعد دلی اطمینان اور پیش آمدہ مسائل کو اکٹھا کر کے غیر مسلموں کو سوچ و بچار کا پیغام دیا ہے اور مسلمانوں کو نعمت اسلام سے سرفراز ہونے کی وجہ سے ایک مبارک باد کا پیغام دیا ہے کہ اللہ تعالی نے انہ...
تاریخ نویسی ہو یا سیرت نگاری ایک مشکل ترین عمل ہے ۔ اس کےلیے امانت ودیانت او رصداقت کاہونا از بس ضروری ہے۔مؤرخ کے لیے یہ بھی ضروری ہےکہ وہ تعصب ،حسد بغض، سے کوسوں دور ہو ۔تمام حالات کو حقیقت کی نظر سے دیکھنے کی مکمل صلاحیت رکھتاہو ۔ذہین وفطین ہو اپنے حافظےپر کامل اعتماد رکھتا ہو۔حالات وواقعات کوحوالہ قرطاس کرتے وقت تمام کرداروں کا صحیح تذکرہ کیا گیا ہو ۔اس لیے کہ تاریخ ایک ایسا آئینہ ہے کہ جس کے ذریعے انسان اپنا ماضی دیکھ سکتاہے اور اسلام میں تاریخ ، رجال اور تذکرہ نگار ی کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور یہ اس کے امتیازات میں سے ہے ۔بے شمارمسلمان مصنفین نے اپنے اکابرین کے تذکرے لکھ کر ان کےعلمی عملی،تصنیفی،تبلیغی اورسائنسی کارناموں کوبڑی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ زیر تبصرہ کتا ب’’یادرفتگان‘‘ برصغیر پاک وہند کے معروف سیرت نگار اور مؤرخ مولانا سید سلیمان ندوی کی ان تحریروں اور مضامین کا مجموعہ ہے جو انہوں نےاپنی زندگی میں 1914 ءسے 1953 تک مختلف شخصیات کی وفات پر ان تذکرہ وسوانح کے متعلق تحریر کیے ۔اس کتاب میں 135 شخصیات کی سیرت وسوانح کو جمع ک...
یزید بن معاویہ ؓ تابعین میں سے ہیں اور صحابی رسول سیدنا امیر معاویہ کے بیٹے ہیں۔بعض روافض اور مکار سبائیوں نے ان پر بے شمار جھوٹے الزامات لگائے ہیں ۔یزید بن معاویہ پر لگائے جانے والے بیشتر الزامات بے بنیاد، من گھڑت اور سبائیوں کے تراشے ہوئے ہیں۔ زیر نظر کتاب’’ یزید بن معاویہ کے دور حکومت میں مخالف تحریکیں‘‘ ڈاکٹر محمد الہادی کی کتاب مواقف المعارضة في عهد يزيد بن معاويه کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مصنف نے اس تحقیقی کتاب میں کربلا، واقعہ حرہ،اور محاصرہ مکہ کے واقعات وحقائق کی تحقیق پیش کی ہے۔فاضل مصنف نے اپنی اس علمی تحقیق میں سبائیوں کی طرف سے یزید پر لگائے جانے والے الزامات واعتراضات کو غلط ثابت کیا ہے ۔(م۔ا)