مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی شخصیت تعارف کی محتاج نہیں آپ برصغیر پا ک وہند کے اہل علم طبقہ میں او رخصوصا جماعت اہل میں ایک معروف شخصیت ہیں آپ صحافی ،مقرر، دانش ور وادیب ،یاسات حاضرہ سے پوری طرح باخبر اور وسیع المطالعہ شخصیت ہیں عہد حاضر کے ممتاز اہل قلم میں ان کا شمار ہوتا ہے ۔ تاریخ وسیر و سوانح ان کا پسندیدہ موضوع ہے او ر ان کا یہ بڑا کارنامہ ہے کے انہوں نے برصغیر کے جلیل القدر علمائے اہل حدیث کے حالاتِ زندگی او ر ان کےعلمی وادبی کارناموں کو کتابوں میں محفوظ کردیا ہے مولانا محمداسحاق بھٹی ﷾ تاریخ وسیر کے ساتھ ساتھ مسائل فقہ میں بھی نظر رکھتے ہیں مولانا صاحب نے تقریبا 30 سے زائدکتب تصنیف کیں ہیں جن میں سے 26 کتابیں سیر واسوانح سے تعلق رکھتی ہیں مولانا تصنیف وتالیف کےساتھ ساتھ 15 سال ہفت روزہ الاعصتام کے ایڈیٹر بھی رہے الاعتصام میں ان کےاداریے،شذرات،مضامین ومقالات ان کے انداز ِفکر او روسیع معلومات کے آئینہ دار ہیں الاعتصام نے علمی وادبی دنیا میں جو مقام حاصل کیا ہے اس کی ایک وجہ محترم مولانا محمد اسحاق بھٹی ﷾ کی انتھک مساعی اور کوششیں ہیں ۔برصغیر پاک وہند کے ا ہل حد یث علما ء نے ہر میدان میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں جن کا بھٹی صاحب نے اپنی کتب میں تذکرہ کیا ہے۔ تدوین قرآ ن سےلےکر اس کے اعراب وتشکیل،تجویدوقراء ات تراجم وتفسیر،اعجاز القرآن،علوم القرآن اور دیگر بیسیوں عنوانات پر ہر دور میں علمائے امت نے ضخیم کتابیں تالیف کی ہیں کررہے اور کرتے رہیں گے ۔ان شاءاللہ زیر تبصرہ کتاب ’’ چمنستان حدیث‘‘ مؤرخ اہل حدیث مولانا اسحاق بھٹی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے اپنی دیگر کتابوں کی طرح برصغیر کے اہل حدیث علمائے ذی وقار کے حالات کی نقاب کشائی کی ہے ۔یہ وہ بوریا نشیں اور درویشانِ خدامست ہیں جنہوں نےزندگی کے ہرموڑ پر اپنے آپ کو قرآن وحدیث کی خدمت کے لیے وقف کیے رکھا۔اس کتاب میں بھٹی صاحب نے ایک سو علمائے کرام کے سوانح حیات درج کیے ہیں ۔ جن میں پندرہ حضرات کا تعلق تلمذ سید نذیر حسین محدث دہلوی سے ہے اور 33 ان کا حضرات کا تذکرہ ہے جو حضرت میاں سید نذیر حسین دہلوی کے شاگردوں کےشاگرد ہیں۔ او رباون وہ حضرات ہیں حو اللہ کے حیات ہیں او رمختلف مقامات پر تصنیفی وتدریسی خدمات سرانجام ردے رہے ہیں ۔لیکن ان کا سلسلہ بھی بالآخر حضرت میاں صاحب کے شاگردوں کی لڑی سے جاملتا ہے۔اللہ تعالیٰ مولانا اسحاق بھٹی کی مرقد پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے اور ان کی خدمات کوقبول فرماکر انہیں جنت الفرودس میں اعلی ٰ مقام عطافرمائے۔ (آمین) (م۔ا)
عناوین |
صفحہ نمبر |
عرض نا شر |
19 |
دین اسلام میں سند کی اہمیت |
21 |
حرف چند |
41 |
حضرت میاں صاحب کے نام کے تلا مذہ کرام |
|
سید امیر حسن سہسوانی |
51 |
سید عبد الباری نقوی سہسوانی |
57 |
والد کی وفات |
57 |
سید امیر حسن کی خدمت میں |
57 |
سند فضیلت |
58 |
حضرت میاں صاحب کی خدمت میں |
57 |
دہلی میں قیام |
58 |
دیانند سررسوتی سے مقابلہ |
59 |
شادی اور بدایوں میں قیام |
59 |
عبرانی زبان کی تحصیل |
60 |
جون پور میں قیام |
60 |
آگرہ میں تد ریس اور منا ظرات |
60 |
سر سید کی تفسیری غلطیاں |
62 |
مولنا کا ایک تصنیفی کا رنامہ |
62 |
سلطان ترکی کی امداد |
63 |
مراد آباد کے ہندو عالم سے منا ظرہ |
63 |
لکھنو کا سفر |
63 |
بھو پال میں ورود اور قیام |
64 |
حج بیت اللہ |
64 |
تعمیر مسجد کے لئے زکوٰۃ کا رو پیہ |
65 |
جسمانی حالت اور عا دات اطوار |
65 |
و فات |
65 |
سید امیر احمد سہسوانی |
67 |
سید ہ لحاظ النساء |
71 |
حا فظ محمد لکھوی |
72 |
ذہانت اور قوت حفظ |
72 |
والدین کی اطاعت |
73 |
اونٹنی کے متعلق وا قعہ |
74 |
اساتذہ کے نزدیک قدر و منزلت |
75 |
قر آ ن کا تر جمہ اور تفسیر |
75 |
حضرت شاہ صاحب کا ترجمہ |
77 |
اب حافظ صاحب کا ترجمہ |
77 |
شا ہ صاحب کا ترجمہ |
77 |
اب حافظ صاحب کا ترجمہ |
77 |
ابو داؤد کے حواشی |
78 |
حواشی مشکواۃ ا لمصا بیح |
78 |
بعض دیگر تصا نیف |
79 |
صرف و نحو پر عبو ر |
79 |
سا دہ زندگی |
80 |
مدرسے کا اجراء |
80 |
حافظ محمد لکھوی کے تلا مذہ گرامی |
81 |
حا فظ صاحب کی وفات |
81 |
وفات کے بعد ایک تعجب انگیز وا قعہ |
81 |
اولاد |
81 |
مو لنا محی الدین عبد الرحمٰن لکھوی |
82 |
ولادت اور تعلیم |
82 |
وطن و اپسی اور مرد کامل کی تلاش |
82 |
غزنی کو روانگی |
83 |
استقبال |
84 |
حضرت عبداللہ غزنوی کی مخالف |
84 |
محی الدین سے عبد الرحمن |
86 |
واپسی کی اجازت |
87 |
سلسلہ بیعت |
87 |
حلیہ اور لبا س |
87 |
مہہمان نو ازی |
88 |
نماز میں خشوع و خضوع |
88 |
مرزا قادیانی کے متعلق الہا مات |
88 |
مولنا محی الدین عبد الرحمٰن کے الہام |
89 |
مرزا قادیانی کے بارے میں چند اور باتیں |
90 |
حضرت مو لا نا کے بارے میں حضرت عبداللہ غزنو ی کے ارشادات |
91 |
مو لنا کی اپنے متعلق بشارتیں |
93 |
فرید کوٹ میں مناظرہ |
94 |
تصانیف |
96 |
حج بیت اللہ کے لئے روانگی |
96 |
مدینہ کو روانگی اور وفات |
98 |
مو لنا منہاج الدین ہزاروی |
99 |
نا صر الدین شاہ |
99 |
حا فظ مستقیم صاحب |
99 |
مو لنا سراج الدین |
100 |
مولنا منہاج الدین |
101 |
ہزارہ میں انگریزوں کی آمد |
101 |
جلاوطنی |
102 |
ضروری وضاحت |
102 |
مختصر تعلیمی پس منظر اور اولاد |
104 |
مو لنا منہاج الدین کی وفات |
104 |
محمد ادریس |
105 |
خاندانی لائبربری |
107 |
عد نان رشید اور بلال رشید |
108 |
عبد الصمد صاحب ریالوی |
108 |
عارف جاوید محمدی گو جراں والہ حال کویت |
108 |
مختلف کتا بو ں میں ہمارے تا ریخی حوا لاجات |
110 |
مولنا عبد الجبار غزنوی |
111 |
حصول علم |
111 |
مسند درس |
112 |
حیرت انگیز سہو |
112 |
چند واقعات |
113 |
مکتو بات گرامی |
118 |
پہلا مکتو ب |
118 |
دو سرا مکتوب |
119 |
تیسرا مکتوب (فارسی) |
120 |
تصا نیف |
121 |
نکاح کے بارے میں ایک فتویٰ |
121 |
بیعت و ارادت |
123 |
نرینہ اولاد |
124 |
مو لنا عبد الکریم گرنتھی |
124 |
مو لنا عبد الجبار عمر پور ی |
140 |
نواب وحید الزمان حیدر آبادی |
143 |
سید عبد الرحیم شاہ امر تسری |
147 |
قاضی محمد خان پوری |
155 |
صابر شاکر بچہ |
155 |
ابتدائی تعلیم |
155 |
مزید تعلیم اور سند حدیث |
156 |
قاضیصاحب کے ایک ہم سبق میر صاحب |
156 |
علامہ ہزارہ میں سلسلہ تبلیغ |
157 |
درس و تدریس |
157 |
راولپنڈی میں قیام |
158 |
پشا ور میں قیام |
158 |
ایک عمر رسیدہ پٹھان طالب علم |
159 |
خان پور واپسی |
159 |
دو بارہ راو لپنڈی میں |
160 |
پگڑی کا چور |
160 |
رات کے سفر میں شیر کو دیکھنے کا واقعہ |
160 |
صحیح بخاری پڑھنے والا طالب علم |
161 |
مقدمات کے فیصلے |
162 |
ایک تصنیف |
162 |
ایک مجلس کی تین طلاقیں |
163 |
آخری مرض اور وفات |
163 |
مستری کریم بخش کی وفات |
164 |
قاضی صاحب کی تا ریخ فات |
164 |
قاضی عبد المالک علیگ |
166 |
مو لنا عبد الواحد غزنوی |
168 |
مولنا کے چند مکتو بات گرامی |
174 |
پہلا مکتوب |
174 |
دو سرا مکتوب |
177 |
تیسر ا مکتوب |
177 |
چو تھا مکتوب |
179 |
پانچواں مکتوب |
181 |
پہلا مکتوب |
185 |
دو سرا مکتوب |
187 |
تیسر ا مکتوب |
188 |
چو تھا مکتوب |
189 |
پانچواں مکتوب |
190 |
چھٹا مکتوب |
190 |
ساتواں مکتوب |
191 |
وفات |
192 |
نرینہ اولاد |
192 |
قاضی ابو اسما عیل یوسف حسین خان پو ری |
193 |
و لادت اور تعلیم |
193 |
جما عت مجا ہدین میں |
194 |
دو ران سفر کا ایک وا قعہ |
196 |
ر فع سبابہ کا واقعہ |
195 |
ایک خو اب اور اس کی تعبیر |
195 |
سفر دہلی کے دو ران کا ایک وا قعہ |
196 |
مو لنا محمد حسین بٹا لوی ےسے ملاقات |
196 |
ڈپٹی نذیر احمد سے استفادہ |
197 |
ایک شیعہ مجتہد سے منا ظرہ |
197 |
ذریعہ معاش |
197 |
ورود گفور |
198 |
سہسوان کی مسجد کا مقدمہ |
198 |
سفر عراق |
199 |
بغداد میں نماز تراویخ |
200 |
سمالی لینڈ اور حج بیت اللہ |
200 |
صحاح ستہ کے ایک حا فظ سے اجازہ حدیث |
201 |
بغداد سے واپسی |
202 |
دھوپ گھڑ ی |
203 |
پا بندئ اوقات |
203 |
جنات پر گرفت |
203 |
شعر و شا عری |
204 |
تصا نیف |
204 |
وفات |
204 |
مو لنا ابو العر فان محمد نعمان اعظمی |
206 |
دیگر تیس (30) خدام حدیث |
|
حافظ عبد الستار عمر پو ری |
213 |
قاضی عبد الا حد خان پوری |
215 |
ولادت |
215 |
حضرت عبد اللہ غزنوی کی خدمت میں |
216 |
دوبارہ طلبی |
217 |
تبلیغ تو حید |
217 |
راو لپنڈی میں قیام |
217 |
پیر مہر علی شاہ قا ضی صاحب |
218 |
ایک وا قعہ |
219 |
ایک اور واقعہ |
220 |
قا ضی صاحب زیرہ ضلع فیروز پورمیں |
220 |
حج بیت اللہ اور سلطان ابن مسعود سے ملا قات |
221 |
حمیت دینی کا ایک عجیب واقعہ |
221 |
تصا نیف |
222 |
ایک خواب |
222 |
حکیم اجمل خاں کی راے |
223 |
مر ض اور وفات |
223 |
پیرصا حب کی دعا ئے مغفرت |
223 |
تا ریخ و فات |
224 |
کتب خانہ |
224 |
مو لنا عبد العزیز ڈیروی |
225 |
سید عبد ا لباقی نقوی سہسوانی |
230 |
مو لنا کما ل الدین ڈو گر |
234 |
مولانا عبد اللہ معمار امر تسری |
237 |