خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ یہ عظیم الشان سعادت ہے ۔خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً بڑا اہم کام اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ خطبات اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ خطبات مدنی‘‘ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔یہ کتاب معروف ہر دلنشیں پنجابی خطیب مولانا محمد ناصر مدنی صاحب کے 11؍ مختلف موضوعات خطبات کا مجموعہ ہے ۔ حافظ محمد ربانی صاحب نےاسے مرتب کر کے افادۂ عام کے لیے شائع کیا ہے ۔ (م۔ا)
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ پر فائز ہیں“۔ آپ ﷺ لوگوں کوبھی ہمیشہ اچھے اخلاق کی تلقین کرتے آپ کے اس اندازِ تربیت کےبارے میں حضرت انس کہتے ہیں۔ رایته یامر بمکارم الاخلاق(صحیح مسلم :6362) میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ لوگوں کو عمدہ اخلاق کی تعلیم دیتے ہیں۔ زیر نظر کتاب ’’ ضابطہ اخلاق سیرت طیبہﷺ کی روشنی میں ‘‘مرکزی جمعیت اہل حدیث ، پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عبد الغفور راشد﷾ کی تصنیف ہے ۔یہ کتاب نہایت عمدہ ، مفید اور قابل قدر دستاویز پر مشتمل ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں مستند اسلامی مآخذ کی روشنی میں اخلاق کی اہمیت وضرورت ، دورِ نبوی کے مختلف معاہدات کی تفصیل اسلامی خلافت کے مختلف ادوار میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفّظ ، مذہبی ہم آہنگی اور معاشرے کے مختلف طبقات کی ذمہ داریوں کو احسن انداز سے بیان کیا ہے۔ کتاب کےآخر میں ’’قیام امن کے لیے چند اہم تجاویز‘‘ کے عنوان 30 تجاویز پیش کی ہیں ۔یہ کتاب تمام طبقوں کے لیے یکساں مفید ہے حتی کہ غیرمسلم بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کو عامۃ الناس کے لیے نافعہ بنائے اور مصنف کی اس کاوش کوقبول فرکر انہیں اس کا بہتر بدلہ عطا فرمائے ۔ آمین (م۔ا)
سید عطا اللہ شاہ بخاری دینی اور سیاسی رہنما مجلس احرار اسلام کے بانی تھے ۔1891ء کو پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ آبائی وطن موضع ناگڑیاں ضلع گجرات پنجاب، پاکستان) تھا۔سید صاحب زمانہ طالب علمی ہی میں سیاسی تحریکوں میں حصہ لینے لگے تھے۔ لیکن آپ کی سیاسی زندگی کی ابتدا 1918ء میں کانگرس اور مسلم لیگ کے ایک مشترکہ جلسے سے ہوئی۔ جو تحریک خلافت کی حمایت میں امرتسر میں منعقد ہوا تھا۔ سیاسی زندگی بھر پور سفروں میں گزاری اور ہندوستان کے تمام علاقوں کے دورے کیے۔ قدرت نے آپ کو خطابت کا بے پناہ ملکہ ودیعت کر رکھا تھا ۔اپنے زمانے کے معروف ترین مقرر تھے اور لوگ ان کی تقریریں سننے کے لیے دور دور سے آتے تھے۔ اردو، فارسی کے ہزاروں اشعار یاد تھے۔ خود بھی شاعر تھے ۔ ان کی زیادہ تر شاعری فارسی میں تھی۔ سیاست میں ’’پنڈت کرپا رام برہمچاری، امیر شریعت اور ڈنڈے والا پیر ‘‘ کے نام سے معروف تھے۔ آپ نےمجموعی طور پر 18 سال جیلوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1929ء میں اپنے رفقا کے ساتھ مل کر مجلس احرار اسلام کے نام سے ایک علیحدہ سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ اور کئی سال اس کے صدر رہے۔ برصغیر کی تقسیم سے قبل امرتسر میں قیام پزیر تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ملتان آ گئے 1961ء میں69 سال کی عمر میں ملتان میں ہی وفات پائی۔مرحوم کی سوانح حیات وخدمات کے متعلق متعدد کتب موجود ہیں ۔جن میں سے ’’ حیات امیر شریعت‘‘از جانباز مرزا ، مطبع چٹان پریس لاہور اور برصغیر کے مشہور خطیب وادیب علامہ شورش کاشمیر ی مرحوم کی زیر نظر تصنیف ’’ سید عطاء اللہ شاہ بخاری سوانح وافکار‘‘۔سید عطا اللہ شاہ صاحب کی سوانح کے بارے میں نہایت مستند اور مکمل تصانیف ہیں۔اس کے علاوہ رسائل وجرائد اوراخبارات میں ان کے متعلق سیکڑوں مضامین طبع ہوچکے ہیں ۔علامہ شورش کاشمیری مرحوم نے یہ کتاب سید عطا ء اللہ شاہ بخاری کی زندگی میں ہی 1956ء میں مرتب کرلی تھی ۔سید عطاء اللہ شاہ بخاری مرحوم نے 1961ء میں وفات پائی۔(م۔ا)
کورونا (corona) لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں۔ چونکہ اس وائرس کی ظاہری شکل سورج کے ہالے یعنی کورونا کے مشابہ ہوتی ہے، اسی وجہ سے اس کا نام’’کورونا وائرس‘‘ رکھا گیا ہے۔کرونا وائرس کی عام علامات کھانسی، سانس پھولنا، سانس لینے میں دشواری وغیرہ شامل ہیں۔متاثرہ مریض میں ہفتہ دس دن میں سانس کے مسائل ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو شدید متاثرہ مریض میں جلد بگڑ کر شدید سانس کی تکلیف کی بیماری، نظام انہضام میں تیزابیت، خون جمنے میں مسئلے کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کےمطابق کورونا وائرس کی وبا 31 دسمبر 2019ء سے چین میں عام ہوئی جو آہستہ آہستہ وبائی شکل اختیار کر چکی ہے۔ 25 جنوری 2020 ء کو چین کے 13 شہروں میں ایمرجنسی لگا دی گئی ۔اب یہ وائرس چین سے نکل کر دنیا کے تقریبا162 ممالک میں پھیل چکا جس کی وجہ سےپوری دنیا میں خوف ہراس چھایا ہوا ہے۔ زیر نظر کتابچہ ’’ کرونا وائرس ایک تجزیاتی مطالعہ ‘‘ محترم جناب عبد السلام بن صلاح الدین مدنی ﷾ کا مرتب شدہ ہے۔اس کتابچہ میں کرونا کیا ہے ؟ اس سے بچاؤ کے کیا طریقے ہیں ؟ اور اسلامی تعلیمات اس سے حوالے کیا کہتی ہیں ؟ جیسے امور پر انتہائی اختصار کےساتھ روشنی ڈالی گئی ہے فاضل مرتب نے حتی الوسع اس تعلق سے ضروری گوشوں پر گفتگو کرنے کی کوشش کی ہے ۔ یہ کتابچہ غالباً ابھی غیر مطبوع ہے مرتب نے کتاب وسنت سائٹ پر اسے فوری پبلش کرنے کےلیے اس کی پی ڈی ایف ارسال کی ہے اللہ تعالیٰ مرتب کی بروقت اس اہم کاوش کو قبول فرمائے ، امت مسلمہ کو حالیہ کرونا وئرس کی خطرناک وبا سے محفوظ فرمائے،امت مسلمہ کو اپنے خالق ومالک کی طرف رجوع کرنے اور اپنی اصلاح کرنے کی توفیق دے ۔ (آمین) (م۔ا)
سیرت النبی ﷺکا موضوع گلشن سدابہار کی طرح ہے ۔اس موضوع پر ہرنئی تحقیق قوس قزح کےہر رنگ کو سمیٹتی اور نکھارتی نظر آتی ہے۔ سیرت طیبہ کا موضوع اتنا متنوع ہے کہ ہر وہ مسلمان جو قلم اٹھانےکی سکت رکھتاہو،اس موضوع پر لکھنا اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ہر قلم کار اس موضوع کو ایک نیا اسلوب دیتا ہے،اور قارئین کو رسول اللہﷺ کی زندگی کے ایک نئے باب سے متعارف کرواتا ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂ حسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔ پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیر نظر کتاب’’سیرۃ المزمل ﷺ‘‘ جناب افتخار احمد افتخار کی سیرت النبیﷺ پرایک منفرد کاوش ہے ۔ جوکہ 20؍ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے کتاب کا عنوان ’’ سیرۃ المزمل ‘‘ ہے لیکن مصنف نےہر جلد کا الگ عنوان بھی قائم کیا ہے تمام جلدوں کے عنوانات حسب ذیل ہیں ۔
1۔سیرۃ المزملﷺ( خالق کی تلاش) مقدمہ 2۔ سیرۃ المزملﷺ (اجدادالعرب)
3۔ سیرۃ المزملﷺ (تمدن عرب) 4۔ سیرۃ المزملﷺ علوم العرب)
5 سیرۃ المزملﷺ (خصائص العرب) 6۔ سیرۃ المزملﷺ ( ادیان العرب)
7۔ سیرۃ المزملﷺ (صبح سعادت) 8۔ سیرۃ المزملﷺ (شرف بطحا)
9۔ سیرۃ المزملﷺ (دعوت واندار) 10۔ سیرۃ المزملﷺ ( نخلستانوں کے سائے)
11۔ سیرۃ المزملﷺ (شمشیر وسنان اول) 12۔ سیرۃ المزملﷺ (رزم گاۂ حق وباطل)
13 سیرۃ المزملﷺ (کشمکش جاری ر ہی) 14۔ سیرۃ المزملﷺ (عرب سرنگوں ہوا)
15۔ سیرۃ المزملﷺ (حزن بہار) 16۔ سیرۃ المزملﷺ (خصائص المزمل)
17۔ سیرۃ المزملﷺ (یام المزمل) 18۔ سیرۃ المزملﷺ (القاء المزمل)
19۔ سیرۃ المزملﷺ (لمحات المزمل) 20۔ سیرۃ المزملﷺ (میراث المزمل)
اس کتاب کی تمام جلدیں ابھی غیرمطبوع ہے مصنف کے اصرار پر اسے کتاب وسنت سائٹ پبلش کیا گیا ہے ۔کتاب کے مندرجات کے ساتھ ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ فاضل کے زور ِقلم میں اضافہ کرے اوران کی تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو قبول فرمائے فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
نماز دین ِ اسلام کا دوسرا رکن ِ عظیم ہے۔ قرآن وحدیث میں نماز کو بر وقت اور باجماعت اداکرنے کی بہت زیاد ہ تلقین ہے ۔نماز کی ادائیگی اور اس کی اہمیت اور فضلیت اس قد ر اہم ہے کہ سفر وحضر ، میدان ِجنگ اور بیماری میں بھی نماز ادا کرنا ضروری ہے ۔نماز کی اہمیت وفضیلت کے متعلق بے شمار احادیث ذخیرۂ حدیث میں موجود ہیں او ر بیسیوں اہل علم نے مختلف انداز میں اس پر کتب تالیف کی ہیں ۔ نماز کی ادائیگی کا طریقہ جاننا ہر مسلمان مرد وزن کےلیے ازحد ضروری ہے کیونکہ اللہ عزوجل کے ہاں وہی نماز قابل قبول ہوگی جو رسول اللہ ﷺ کے طریقے کے مطابق ادا کی جائے گی اسی لیے آپ ﷺ نے فرمایا صلو كما رأيتموني اصلي لہذا ہر مسلمان کےلیے رسول للہ ﷺ کے طریقۂ نماز کو جاننا بہت ضروری ہے۔ زیر نظر کتاب’’ فقہ الصلاۃ نماز نبوی مدلل ‘‘ابو عدنان محمد منیر قمر﷾(مترجم ومصنف کتب کثیرہ کی ان تقاریر کا مجموعہ ہے جو انہوں نے متحدہ عرب امارات کی ریاست ام القیوین کے ریڈیو اسٹیشن کی اردو سروس سے نماز کے بارے میں روزانہ نشر ہونے والے پروگرام ’’ دین ودنیا‘‘ میں تقریباً 786 نشتوں میں پیش کیے ۔بعد ازاں مولانا حافظ ارشاد الحق (فاضل مدینہ یونیورسٹی) نے انہیں بڑی محنت سے مرتب کیا ہے ۔یہ کتاب 3؍ ضخیم جلدوں پر مشتمل ہے جو کہ اپنے موضوع میں اردو زبان میں شاید ضخیم ترین کتاب ہے ۔ اس کتاب میں احکام ِطہارت اور نماز کے جملہ احکام ومسائل کو قرآن وحدیث کی روشنی میں تفصیلاً مدلل انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی تمام دعوتی وتبلیغی ، تحقیقی وتصنیفی کاوشوں کو شرفِ قبولیت سے نوازے ۔(آمین)(م۔ا)
ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ مرحوم کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ وہ ایک معروف عالم، مبلغ اور مفسر قرآن کی حیثیت سےشہرت رکھتے تھے۔ موصوف مدینہ یونیورسٹی،مدینہ منورہ کے فاضل اور وہیں مدرس کی حیثیت سے خدمات بھی انجام دیتے رہے ۔علاوہ ازیں انہوں نے ایک عرصہ تک لاہور میں بھی درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا اور ریڈیو ، ٹی وی سمیت مختلف فورموں پر اسلامی تعلیمات کے روشنی میں خطبات اور تقاریر کے ذریعے دلوں کو سیراب کرتے رہے ہیں۔فہم قرآن کےسلسلے میں ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔تقریباً 18 ؍سال قبل 7؍مئی 2002ء کو علامہ اقبال،ٹاؤن،لاہور میں انہیں شہید کردیا گیا۔ اللہ تعالیٰ انہیں اپنی جوار رحمت میں جگہ دے ۔ڈاکٹر مرحوم کی حیات وخدمات کے متعلق کئی رسائل وجرائد اور اخبارات میں مختلف قلم کاروں کے مضامین شائع ہوئے اور مستقل کتابیں بھی لکھی گئیں۔جن میں سے ایک کتاب ڈاکٹر محمد اسلم خا ن نے ’’ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ۔۔۔ احوال و آثار‘‘ کے عنوان سے لکھی اس کتاب میں ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ نیز اس کتاب میں ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ کے قتل کے انکشافات اور حالات و واقعات سے پردہ اُٹھایا گیا ہے۔ ان کے قتل کے ذمہ دار کون تھے اور انھیں اپنے قتل کا یقین کیوں تھا؟ ان کی زندگی کے وہ گوشے جو میڈیا تک نہیں پہنچ سکے، سب اس سوانح عمری میں درج ہیں۔ یہ کتاب ولید پبلشرز ،جوہر ٹاؤن ،لاہور نےنے شائع کی ہے۔ دوسری زیر نظر اہم کتاب بعنوان’’ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ چند یادیں چند ملاقاتیں‘‘ ڈاکٹر مرحوم کےصاحبزادے جناب ڈاکٹر حافظ محمد زید ملک (اسسٹنٹ پروفیسر کنگ سعود یونیورسٹی ،ریاض) کی مرتب شدہ ہے ۔یہ کتاب ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ کے افراد خانہ ،رشتہ داروں،دوستوں علماء کرام، مداحوں کے تاثرات اور ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ کی شہادت پر ملکی اخبارات وجرائد کے اداریے،اہل علم ودانش کے ڈاکٹر ملک غلام مرتضیٰ کی شہادت پر تعزیتی خطوط پرمشتمل ہے۔(م۔ا)
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد کرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول سیدنا آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ گزشتہ چودہ صدیوں میں اس ہادئ کامل ﷺ کی سیرت وصورت پر ہزاروں کتابیں اورلاکھوں مضامین لکھے جا چکے ہیں ۔اورکئی ادارے صرف سیرت نگاری پر کام کرنے کےلیےمعرض وجود میں آئے ۔اور پورے عالمِ اسلام میں سیرت النبی ﷺ کے مختلف گوشوں پر سالانہ کانفرنسوں اور سیمینار کا انعقاد کیا جاتاہے جس میں مختلف اہل علم اپنے تحریری مقالات پیش کرتے ہیں۔ ہنوذ یہ سلسلہ جاری وساری ہے ۔ زیرنظر کتاب’’ایک دن حضور ﷺکے ساتھ ‘‘ مولانا محمد اظہار الحسن محمودصاحب کی تصنیف ہے ۔فاضل مصنف نے اس کتاب میں نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کو اس خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے کہ قاری میں نبی کریم ﷺ کے مبارک معمولاتِ زندگی کو اپنے زندگی میں جاری وساری کرنے کا اشیتاق پیدا ہو ۔ وہ کوشش کرے کہ اس کی راتیں ،اس کی نمازیں ایسے ادا ہوں جیسے نبی ﷺکی ہوتی تھی۔اس کی عائلی اور معاشرتی زندگی، اسکی تجارت ،اس کے انتظامی معاملات وغیرہ ہرروز ایسے ہوں جیسے آپﷺ کے ہوتے تھے وعلیٰ ہذاالقیاس وہ اپنی پوری زندگی کا ہر دن حضورﷺ کےگزارے ہوئے دن کو سامنے رکھ گر گزارے اور یوں ددنیا وآخرت کی فلاح وکامرانی سےہمکنارہو۔اللہ تعالیٰ مصنف کی اس کاوش کو قبول فرمائے اوراسے سیرتِ طیبہ کی روشنی میں زندگی گزارنے کا ذریعہ بنائے ۔ آمین (م۔ا)
اللہ تبارک وتعالیٰ کے تنہالائقِ عبادت ، عظمت وجلال اورصفاتِ کمال میں واحد اور بے مثال ،اسمائے حسنیٰ میں منفرد ہونے کا علم رکھنے اور پختہ اعتقاد کےساتھ اعتراف کرنے کانام توحید ہے ۔توحید کے اثبات پر کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ میں روشن براہین اور بے شمار واضح دلائل ہیں ۔ اور شرک کا معنیٰ یہ کہ ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھرائیں جبکہ اس نےہی ہمیں پیدا کیا ہے ۔ شرک ایک ایسی لعنت ہے جو انسان کوجہنم کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے قرآن کریم میں شرک کوبہت بڑا ظلم قرار دیا گیا ہے اور شرک ایسا گناہ کہ اللہ تعالیٰ انسان کے تمام گناہوں کو معاف کردیں گے لیکن شرک جیسے کبیرہ گناہ کو معاف نہیں کریں گے ۔شرک اس طرح انسانی عقل کوماؤف کردیتا ہےکہ انسان کوہدایت گمراہی اور گمراہی ہدایت نظر آتی ہے ۔نیز شرک اعمال کو ضائع وبرباد کرنے والا اور ثواب سے محروم کرنے والا ہے ۔ پہلی قوموں کی تباہی وبربادی کاسبب شرک ہی تھا۔ چنانچہ جس کسی نے بھی محبت یا تعظیم میں اللہ کے علاوہ کسی کواللہ کے برابر قرار دیا یا ملت ابراہیمی کے مخالف نقوش کی پیروی کی وہ مشرک ہے۔مقام ِافسوس ہے کہ اسلامی معاشرہ کے اکثر افراد توحید کی لذتوں سے بے بہرہ ہیں مشرکانہ عقائد واعمال کے اسیر ہوچکے ہیں تو حید کی جگہ شرک اور سنت کی جگہ بدعت نے لے لی ہے ۔اس طرح کی ابتر صورت حال میں عوام الناس کو اسلام کے چشمہ صافی سے متعارف کرانے کی ضرورت ہے کہ لوگوں کا رشتہ اللہ کی کتاب قرآن کریم اور سول اللہ ﷺ کے فرامین سے براہ راست قائم ہوجائے ۔شرک وبدعت کے خاتمہ اور اثباتِ توحید میں عرب وعجم کےبے شمارعلماء نے گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ زیر کتاب’’ مسلمانا ن برصغیر ہندوپاک کے یہاں شرک اکبر کے مظاہر اور اسلام کا موقف‘‘ جناب عبد الولی عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب )کی تصنیف ہے مؤلف نے اسے تین فصلوں میں تقسیم کیا ہے پہلی فصل میں شرک کی تعریف اس کی انواع واقسام اور اس کی تباہ کاریاں،دوسری فصل میں شرک اکبر کے مظاہر اوران کی بابت اسلام کا موقف اور تیسری فصل میں اتنتشار شرک کے اسباب ومحرکات کو پیش کیا ہے اور آخرمیں وسیلہ کی شر عی حیثیت کو بطور ضمیمہ شامل کیا ہے ۔ فاضل مصنف اس کتاب کے علاوہ تقریباً درجن کے قریب کتابوں کے مصنف ومترجم ہے ۔یہ کتاب موصوف نے پی ڈی ایف فارمیٹ میں کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کرنے کےلیے عنائت کی ہے ۔اللہ تعالیٰ کی ان کی تحقیقی وتصنیفی ،دعوتی وتبلیغی جہود کو قبول فرمائے اور ان کے زورِ قلم میں اضافہ فرمائے ۔(آمین)(م۔ا)
نظامِ قدرت کی یہ عجیب نیرنگی اور حکمت ومصلحت ہےکہ یہاں ہر طرف اور ہر شے کے ساتھ اس کی ضد اور مقابل بھی پوری طرح سے کارفرما اور سر گرم نظر آتا ہے۔حق وباطل،خیر وشر،نوروظلمت،اور شب وروز کی طرح متضاد اشیاء کے بے شمار سلسلے کائنات میں پھیلے ہوئے ہیں۔اور تضادات کا یہ سلسلہ مذاہب ،ادیان اور افکار واقدار تک پھیلا ہوا ہے،اور ان میں بھی حق وباطل کا معرکہ برپا ہے۔تاریخِ اسلام کے مطالعہ سے یہ افسوسناک حقیقت سامنے آتی ہے کہ اسلام کو خارجی حملوں سے کہیں زیادہ نقصان اس کے داخلی فتنوں ،تحریف وتاویل کے نظریوں ،بدعت وتشیع ،شعوبیت وعجمیت اور منافقانہ تحریکوں سے پہنچا ہے،جو اس سدا بہار وثمر بار درخت کو گھن کی طرح کھوکھلا کرتی رہی ہیں ،جن میں سر فہرست شیعیت اور رافضیت کی خطرناک اور فتنہ پرور تحریکیں ہیں ۔شیعہ اگرچہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ان کےعقائد اسلامی عقائد سے بالکل مختلف و متضاد ہیں ، اس فرقہ کی تین قسمیں ہیں غالیہ،زیدیہ، رافضہ اور ہر ایک کے مختلف فرقے ہیں ۔شیعہ فرق کے باطل عقائد، افکار ونظریات کو ہر دور میں علمائے حق نے آشکار کیا ہے ۔ ماضی قریب میں فرق ضالہ کے ردّ میں شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی خدمات ناقابل فراموش ہیں ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی تقریر ی وتحریری، دعوتی وتبلیغی اور تنظیمی خدمات کو قبول فرمائے اوران کی مرقد پر اپنی رحمت کی برکھا برسائے اور انہیں جنت الفردوس عطا کرے۔ زیر نظر کتاب’’شیعہ مذہب کی حقیقیت‘‘ شیعہ کے عقائد ونظریات سےمتعلق علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید کی کچھ تحریروں کی تلخیص ہے ۔اس میں صرف کتبِ شیعہ کی مندرجات ہی کودلیل میں پیش کیا گیا ہے اور ہر نص وعبارت کا حوالہ شیعہ ہی کی مستند ومعتبر کتابوں سے دیا گیا ہے ۔محترم جناب مولانا حافظ عبد اللطیف اثری﷾ نے تلخیص وترتیب کا فریضہ انجام دیا ہے۔مرتب موصوف نے موضوع سے متعلق کچھ مفید باتوں کو یکجا کردیا ہے۔البتہ کچھ حوالہ جات عربی ،عبارات اور توضیحات کا ا ضافہ کیا ہے ۔ نیز موجود حالات کےتناظر میں جن باتوں کی ضرورت نہیں تھی اسے حذف کردیا ہے۔اللہ تعالیٰ مرتب وناشر کی جہود کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا)
سیدنا ابراہیم اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے سیدنا ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی سورۂ ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگئی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن ذلیل ورسوا ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیمکو کامیاب کیا۔سیدنا ابراہیم کی تعلیمات پوری بنی نوع انسانیت کےلیے مشعل راہ ہیں ۔ دین اسلام دین ابراہیم کی ہی دوسری شکل وتشریح ہے ۔ سیدنا ابراہیم اللہ تعالیٰ کے وہ بزرگ پیغمبر ہیں کہ ا سوۂ ابراہیمی پر عمل پیرا ہوکر قربانی کی سنت ادا کرتےہیں۔ کئی سیروسوانح نگاروں نے سیدنا ابراہیم کے قصص و واقعات کو اجمالاً وتفصیلاً قلم بند کیا ہے ۔ مولانامحمد رضی ندوی کی زیر نظر کتاب ’’ سیرت سیدنا ابراہیم ‘‘ حضرت ابراہیم ﷺ کی پُو نور سیرت کا دل آویز اور ایمان افروز تذکرہ پر مشتمل ایک مستند کتاب ہے ۔ فاضل مصنف نےاس کتاب میں سیدنا ابراہیمﷺ سے متعلق اٹھائے گئے کچھ اعتراضات وغلط فہمیوں کی تسلی وتشفی بھی کردی ہے ۔ مصنف نے اس کتاب میں حضرت ابراہیم کی شخصیت کا محض تاریخی مطالعہ نہیں پیش کیا بلکہ اس میں آپ کی دعوت اورپیغام کوسمجھانے کی کوشش کی ہے ۔(م۔ا)
شام سریانی زبان کا لفظ ہے جو حضرت نوح کے بیٹے حضرت سام بن نوح کی طرف منسوب ہے۔ طوفان نوح کے بعد حضرت سام اسی علاقہ میں آباد ہوئے تھے۔ ملک شام کے متعدد فضائل احادیث نبویہ میں مذکور ہیں، قرآن کریم میں بھی ملک شام کی سرزمین کا بابرکت ہونا متعدد آیات میں مذکور ہے۔ یہ مبارک سرزمین پہلی جنگ عظیم تک عثمانی حکومت کی سرپرستی میں ایک ہی خطہ تھی۔ بعد میں انگریزوں اوراہل فرانس کی پالیسیوں نے اس سرزمین کو چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن) میں تقسیم کرادیا،لیکن قرآن وسنت میں جہاں بھی ملک شام کا تذکرہ وارد ہوا ہے اس سے یہ پورا خطہ مراد ہے جو عصر حاضر کے چار ملکوں (سوریا، لبنان، فلسطین اور اردن)پر مشتمل ہے۔ اسی مبارک سرزمین کے متعلق نبی اکرمﷺ کے متعدد ارشادات احادیث کی کتابوں میں محفوظ ہیں مثلاً اسی مبارک سرزمین کی طرف حضرت امام مہدی حجاز مقدس سے ہجرت فرماکر قیام فرمائیں گے اور مسلمانوں کی قیادت فرمائیں گے۔ حضرت عیسیٰ کا نزول بھی اسی علاقہ یعنی دمشق کے مشرق میں سفید مینار پر ہوگا۔ غرضیکہ یہ علاقہ قیامت سے قبل اسلام کا مضبوط قلعہ و مرکز بنے گا۔ زیر نظر کتاب ’’سرزمین شام ‘‘ حافظ ابن عبد الہادی المقدسی کی کتاب’’ فضائل الشام‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔یہ کتاب ملک شام کے جامع تعارف،تاریخی پس منظر وفضائل پر مشتمل ہے۔پروفیسر ام محمد نے اردو قارئین کے لیے اس کا سلیس اردو ترجمہ کیا ہے ۔ تخریج وتعلیق اور مولانا محمد ارشد کمال﷾(مصنف ومترجم کتب کثیرہ) کی نظرثانی سے کتاب کی افادیت دوچندہوگئی ہے۔(م۔ا)
شرعی اصطلاح میں صحابی سے مراد رسول اکرم ﷺکا وہ ساتھی ہے جو آ پ پر ایمان لایا،آپ ﷺ کی زیارت کی اور ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوا ۔ صحابی کالفظ رسول اللہﷺ کے ساتھیوں کے ساتھ کے خاص ہے لہذاب یہ لفظ کوئی دوسراا شخص اپنے ساتھیوں کےلیے استعمال نہیں کرسکتا۔ تمام صحابہ کرام کو عمومی طور پر اور خلفائے راشدین کو خصوصی طور پر ، امت میں جو مقام و مرتبہ حاصل ہے ، اس کے بارے میں صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ انبیاء کرام کے بعدیہ مقدس ترین جماعت تھی جس نے خاتم الانبیاء محمد رسول اللہ ﷺکی رسالت کی تصدیق کی ، آپﷺ کی دعوت پر لبیک کہا ، اپنی جان و مال سے آپﷺکا دفاع کیا ، راہِ حق میں بے مثال قربانیاں دیں آپﷺ کی رحلت کے بعد اپنے عقیدہ وعمل کے ذریعے اس آخری دین اور اس کی تعلیمات کی حفاظت کی۔صحیح احادیث میں خلفائے راشدینکے جو فضائل بیان ہوئے ہیں ، وہ ہمارے لیے کافی ہیں۔اس لیے کہ جہاں ہم ان کے ذریعے صحابہ کرامکے حقیقی مقام و مرتبہ کو جان سکتے ہیں وہیں ان کی عقیدت میں غلو کے فساد سے بھی محفوظ رہ سکتے۔ زیر نظر کتاب’’ صحابہ و خلفاء راشدین کےبارے میں شیعہ کا موقف‘‘ شہید ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر کی ایک چشم کشا تحریر کی تلخیص ہے آپ نے اس تحریر میں فرقۂ شیعہ کے ایک سو گیارہ کتابوں کے حوالہ سے صحابہ کرام بالخصوص خلفاء راشدین کےبارے میں شیعہ کے موقف کو واضح کیا ہے ۔ (م۔ا)
دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد انبیائی مشن ہے ۔ اس کے ذریعہ بندگان اٖلہ کی صحیح رہنمائی ہوتی ہے صحیح عقیدہ کی معرفت اور باطل عقائد وخیالات کی بیخ کنی ہوتی ہے ۔شریعت اور اس کے مسائل سےآگاہی اور رسوم جاہلیت نیز اوہام وخرافات کی جڑیں کٹتی ہیں۔دعوت وتبلیغ ، اصلاح وارشاد کے بہت سے وسائل واسالیب ہیں انہیں میں سے ایک مؤثر ذریعہ دروس وخطابت کا ہے ۔ خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔بلاشک وشبہ قدرتِ بیان ایسی نعمت جلیلہ اور ہدیۂ عظمیٰ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کوعطا فرماتا ہے اور خطابت وبیان کے ذریعے انسان قیادت وصدارت کی بلندیوں کوحاصل کرتا ہے ۔ جوخطیب کتاب وسنت کے دلائل وبراہین سے مزین خطاب کرتا ہے اس کی بات میں وزن ہوتا ہےجس کاسامعین کے روح وقلب پر اثر پڑتا ہے۔اور خطبۂ جمعہ کوئی عام درس یا تقریر نہیں بلکہ ایک انتہائی اہم نصیحت ہےجسے شریعتِ اسلامیہ میں فرض قرار دیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہےکہ اس میں بہت سارے وہ لوگ بھی شریک ہوتے ہیں جو عام کسی درس وتقریر وغیرہ میں شرکت نہیں کرتے ۔اس لیے خطبا حضرات کے لیےضروری ہے کہ وہ خطبات میں انتہائی اہم مضامین پر گفتگو فرمائیں جن میں عقائد کی اصلاح ، عبادات کی ترغیب، اخلاقِ حسنہ کی تربیت،معاملات میں درستگی،آخرت کا فکر اورتزکیۂ نفس ہو۔ زیر نظر کتاب’’ رہبر خطابت‘‘ دس افراد کی مشترکہ کاوش ہے ۔ یہ کتاب 61 مختلف موضوعات پر مشتمل خطبات کا مجموعہ ہے۔ یہ خطبات جامع بھی ہیں او رمفصل بھی۔ہر موضوع کا مناسب حق ادا کیا گیا ہے ،ان میں کوئی اہم پہلو تشنہ نہیں چھوڑا گیا ۔ایک ایک موضوع پر اتنا علمی مواد مناسب ترتیب کے ساتھ جمع کردیا ہے گیا ہے کہ ایک موضوع دودو تین تین خطبوں کےلیے کافی ہے۔ان اعتبارات سے یہ مجموعۂ خطبات علماء وخطباء اور اہل علم کےلیے بلاشبہ بیش قیمت علمی تحفہ اورآیاتِ قرآنیہ اور احادیث ِصحیحہ کا ایک خزینہ ہے۔کتاب کے وسیع مقدمہ میں خطبہ کے سنن وواجبات، شروط وارکان اوراحکام ومسائل کے علاوہ ایک کامیاب خطیب کےاچھے اوصاف کو اچھے انداز میں پیش کیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مرتبین وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔((آمین)(م۔ا)
وقوع قیامت کا عقیدہ اسلام کےبنیادی عقائد میں سےہے اور ایک مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے ۔ قیامت آثار قیامت کو نبی کریم ﷺ نے احادیث میں وضاحت کےساتھ بیان کیا ہے جیساکہ احادیث میں ہے کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک عیسیٰ بن مریم نازل نہ ہوں گے ۔ وہ دجال اورخنزیر کو قتل کریں گے ۔ صلیب کو توڑیں گے۔ مال عام ہو جائے گا اور جزیہ کو ساقط کر دیں گے اور اسلام کے علاوہ کوئی اور دین قبول نہ کیا جائے گااسے زمانہ میں اللہ تعالیٰ اسلام کے سوا سب ادیان کو ختم کر دے گا اور سجدہ صرف اللہ وحدہ کے لیے ہوگا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عیسٰی کے زمانہ میں تمام روئے زمین پر اسلام کی حکمرانی ہوگی اور اس کے علاوہ کوئی دین باقی نہ رہے گا۔قیامت پر ایمان ویقین سےانسان کی دینوی زندگی خوشگوار ہوجاتی ہے اور آخرت سنور جاتی ہے۔ اسی لیے اسلام میں ایمان بالآخرۃ اور روز قیامت پر ایمان لانا فرض ہےاوراس کےبغیر بندہ کاایمان صحیح نہیں ہوسکتا۔علامات قیامت کے حوالے سے ائمہ محدثین نے کتبِ احادیث میں ابواب بندی بھی کی ہے اور بعض اہل علم نے اس موضوع پر کتب لکھی ہیں ۔ زیر نظر کتاب’’ قیامت کی نشانیاں صحیح احادیث کی روشنی میں ‘‘ڈاکٹر حافظ مبشر حسین لاہور ی ﷾ (فاضل جامعۃ الدعوۃ الاسلامیۃ،مرید کے ،سابق ریسرچ سکالرمجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور) کی اہم تصنیف ہے جس میں انہوں قربِ قیامت کی نبوی پیش گوئیوں(شخصیات، حیوانات، ظہور مہدی ونزول مسیح،یاجوج ماجوج، وغیرہ کے متعلقہ پیش گوئیاں) کوقرآن واحادیث کی روشنی میں بیان کرنے ساتھ ساتھ پیش گوئیوں کی تعبیر وتعیین کےحوالےسے بعض معاصر مفکرین کی آراء کاتنقیدہ جائزہ اور صحیح نکتہ نظر بھی پیش کیا ہے ۔اس کتاب کی تیاری میں حافظ عبد الرحمن مدنی ﷾(مدیر اعلی ماہنامہ محدث،لاہور) کی کوشش سے مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے علمی مذکرہ (مؤرخہ 26جنوری2003ء) کی رپورٹ بھی شاملِ اشاعت ہے جس میں جید علماء کرام نے شریک ہوکر اپنی علمی آراء پیش کیں۔ کتاب کے فاضل مؤلف اس کتاب کے علاوہ بھی کئی کتب کے مصنف ومترجم ہیں ۔اور تقریبا عرصہ 15 سال سے ادارہ تحقیقات اسلامی ،اسلام آباد میں بطور ریسرچ سکالر خدمات انجام دےرہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ اشاعتِ دین کےلیے ان کی جہود کوشرف ِقبولیت سے نوازے او راس کتاب کو لوگوں کے عقائد کی اصلاح کا ذریعہ بنائے (آمین) پاکستان میں یہ کتاب ’’پیش گوئیوں کی حقیقت اور دورِ حاضرمیں ان کی تعبیر کا صحیح منہج‘‘کے نام سے شائع ہوئی ہے ۔ بعد ازاں فرید بک ڈپو ،دہلی نےاسے’’قیامت کی نشانیاں صحیح احادیث کی روشنی میں ‘‘ کے نام سے شائع کیا ہے ۔(م۔ا)
خطابت اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ،خاص استعداد وصلاحیت کا نام ہے جس کےذریعے ایک مبلغ اپنے مافی الضمیر کے اظہار ،اپنے جذبات واحساسات دوسروں تک منتقل کرنے اور عوام الناس کو اپنے افکار ونظریات کا قائل بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے ۔ایک قادر الکلام خطیب اور شاندار مقرر مختصر وقت میں ہزاروں ،لاکھوں افراد تک اپنا پیغام پہنچا سکتا ہے اوراپنے عقائد ونظریات ان تک منتقل کرسکتا ہے۔خطابت صرف فن ہی نہیں ہے بلکہ اسلام میں خطابت اعلیٰ درجہ کی عبادت اورعظیم الشان سعادت ہے ۔خوش نصیب ہیں وہ ہستیاں جن کومیدانِ خطابت کے لیے پسند کیا جاتا ہے۔شعلہ نوا خطباء حالات کادھارا بدل دیتے ہیں،ہواؤں کےرخ تبدیل کردیتے ،معاشروں میں انقلاب بپا کردیتے ہیں ۔تاریخ کےہر دورمیں خطابت کو مہتم بالشان اور قابل فخر فن کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اقوام وملل او رقبائل کے امراء وزعما کے لیے فصیح اللسان خطیب ہونا لازمی امرتھا۔قبل از اسلام زمانہ جاہلیت کی تاریخ پر سرسری نگاہ ڈالیں تو اس دور میں بھی ہمیں کئی معروف ِ زمانہ فصیح اللسان اور سحر بیان خطباء اس فن کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے نظرآتے ہیں۔دورِ اسلام میں فنِ خطابت اپنے اوج کمال تک پہنچ گیا تھا ۔نبی کریم ﷺ خود سحرآفرین اور دلنشیں اندازِ خطابت اور حسنِ خطابت کی تمام خوبیوں سے متصف تھے ۔اللہ تعالیٰ نے ہر دور میں وراثتِ نبوی کے تحفظ اور تبلیغِ دین کےلیے ایسی نابغۂ روز گار اور فرید العصر شخصیات کو پیدا فرمایا کہ جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ صلاحیتوں اور اس کے ودیعت کردہ ملکۂ خطابت سے بھر پور استفادہ کرتے ہوئے پُر زور انداز میں دعوت حق کوپیش کیا اور لوگوں کے قلوب واذہان کو کتاب وسنت کے نور سے منور کیا ۔ ماضی قریب میں امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد، سیدابو بکر غزنوی، آغا شورش کاشمیری، سید عطاء اللہ بخاری ، حافظ محمد اسماعیل روپڑی،مولانا محمد جونا گڑھی وغیرھم کا شمار میدانِ خطابت کے شہسواروں میں ہوتا ہے ۔اور خطیبِ ملت علامہ احسان الٰہی ظہیر شہید میدان ِ خطابت کے وہ شہسوار ہیں جنہوں نے اللہ کی توفیق سے ایک نیا طرزِ خطابت ایجاد کیا ۔اور شیخ القرآن مولانا محمدحسین شیخوپوری گلستانِ کتاب وسنت کے وہ بلبل شیدا ہیں کہ دنیا انہیں خطیبِ پاکستان کے لقب سے یاد کرتی ہے۔ خطباء حضرات اور مقررین کی سہولت وآسانی کے لیے اسلامی خطبات پر مشتمل دسیوں کتب منظر عام پر آچکی ہیں جن سے استفادہ کر کے تھوڑا بہت پڑھا ہو ا شخص بھی درس وتقریر اور خطبہ جمعہ کی تیاری کرکے سکتا ہے ۔خطباء ومبلغین اور دعاۃِ اسلام کےلیے زادِراہ ،علمی مواد اور منہج سلف صالحین کےمطابق معلومات کاذخیرہ فراہم کرنا یقیناً عظیم عمل اوردینِ حق کی بہت بڑی خدمت ہے اور واعظین ومبلغین کا بطریق احسن علمی تعاون ہے۔ اردوزبان میں خطبات کے مجموعات میں اسلامی خطبات از مولانا عبدالسلام بستوی ، خطباتِ محمدی از مولانا محمد جونا گڑھی ،خطبات ِنبوی از مولانا محمد داؤد راز زاد الخطیب،مولانا عبدالمنان راسخ کی کتبِ خطبات اور بعض اہل علم کے ذاتی نام سے (خطبات آزاد ،خطبات علامہ احسان الٰہی ظہیر ، خطبات یزدانی ،مواعظ طارق وغیر ھم ) خطبات کے مجموعات قابلِ ذکر ہیں ۔لیکن نوخیز بچوں اور نہالوں کےاذہان کی آب یاری کےلیے صحیح اسلامی مواد پر مشتمل کتب کم ہی ملتی ہیں۔مولانا ابو عمار فاروق سعیدی ﷾ نے زیر نظر کتاب بعنوان’’ نونہال اِسلامی خطبات‘‘ نونہالوں کی تربیت کی غرض سے مرتب کی ہے ۔جس کی زبان ازحد سادہ ، اسلوب آسان اور قرآن وسنت کے دلائل اور قصص سے مزین ہے۔اس میں درس و تعلیم بھی ہے اور تقریر وخطابت کی مہارت بھی۔ ان میں بعض خطبات شہرۂ آفاق عرب ادیبوں کی کی تحریروں سے مستفاد ہیں ۔ اسلامی اخلاق وآداب اور توحید ی عقائد ونظریات کی روشنی سے منور خطبات ہمارے موجودہ اسلامی معاشرے کی اصلاح وتربیت کےلیے بہت کار آمد ہیں طلبہ وطالبات ان سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ یہ کتاب کمسن طلبہ وطالبات کےلیے ننھی ومنی مدلل تربیتی اخلاقی واسلامی تقاریر کامہکتا گلدستہ ہے۔نوخیز طالب علم اور نوجوان خطیب کتاب ہذا کی روشنی میں اپنے دلنواز بیانات سے عوام الناس کی کمہ حقہ رہنمائی کا فریضہ بخوبی ادا کر سکتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف کتاب وناشرین کی تبلیغ دین کی تمام مساعی کو شرف قبولیت سے نوازے۔(آمین)(م۔ا)
قرآن مجید واحد ایسی کتاب کے جو پوری انسانیت کےلیے رشد وہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالیٰ نے اس کتاب ِہدایت میں انسان کو پیش آنے والےتما م مسائل کو تفصیل سے بیان کردیا ہے جیسے کہ ارشادگرامی ہے کہ و نزلنا عليك الكتاب تبيانا لكل شيء قرآن مجید سیکڑوں موضوعا ت پرمشتمل ہے۔مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑ ھا اور سمجھا نہ جائے۔قرآن واحادیث میں قرآن اور حاملین ِقرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں ۔نبی کریم ﷺ نے اپنی زبانِ رسالت سے ارشاد فرمایا: «خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ القُرْآنَ وَعَلَّمَهُ» صحیح بخاری:5027) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کےساتھ مشروط کیا ہے ۔ارشاد نبو ی ہے : «إِنَّ اللهَ يَرْفَعُ بِهَذَا الْكِتَابِ أَقْوَامًا، وَيَضَعُ بِهِ آخَرِينَ»صحیح مسلم :817)تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن وحدیث کو مقدم رکھااور اس پر عمل پیرا رہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کو غالب رکھا اور جب قرآن سے دوری کا راستہ اختیار کیا تو مسلمان تنزلی کاشکار ہوگئے۔قرآن مجیدکی تاثیر اس قدر قوی کہ سننے والا اشکبار ہوےئے بنا نہیں رہتا یہاں تک کہ آپ کے بدترین دشمن بھی راتوں کی تاریکی میں چھپ چھپا کر قرآن سننے آتے تھے۔اور کتنے ہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے متعلق تاریخ بتاتی ہے کہ بڑے سرکش تھے مگر قرآن مجید کی تلاوت سن کر پگھل گئے اور پھر مسلمان ہوئے بغیر نہ رہ سکے ۔ زیر نظر کتاب’’ معجزہ مصطفیٰ ﷺ ‘‘ صاحب سنن نسائی امام ابو عبدالرحمن النسائی کی تصنیف فضائل القرآن کا اردو ترجمہ ہے یہ کتاب اپنے موضوع میں جامع اور انتہائی مفید ہے ۔امام نسائی نے قرآن مجیدکے بارےمیں بنیادی معلومات اس میں جمع کردی ہیں ۔جناب نوید احمد ربانی نے اس کتاب کو اردو قالب میں ڈھالا ہے۔علامہ غلام مصطفی ظہیر امن پوری ﷾ کی اس کتاب کی شاندار تحقیق وتخریج اور علمی فوائد تحریر کرنے سےکتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔اللہ تعالیٰ مصنف ،مترجم و ناشرین کی اس کاو ش کو قبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)
علم اسماء الرجال راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم ووطن، علم وفضل، دیانت وتقویٰ، ذکاوت وحفظ، قوت وضعف اور ان کی ولادت وغیرہ کا بیان ہوتا ہے، بغیراس علم کے حدیث کی جانچ مشکل ہےراویوں کے حالات اور ان کے متعلق جرح و تعدیل کے سلسلہ میں جو کتابیں لکھی گئیں انہیں کتب اسماءالرجال کہتے ہیں۔ ان کتابوں سے راویوں کے حالات, ان کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات, ان کے شیوخ اور تلامذہ, ان کے متعلق ائمہ کی جرح و تعدیل, ان کے عقائد وغیرہ کا علم ہوتا ہے۔ ان کتابوں سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کونسا راوی ثقہ تھا اور کونسا ضعیف۔ائمہ محدثین نے اس فن پر متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’کتاب الضعاء والمتروکین‘‘امام ابن حجر عسقلانی کی اسماء الرجال پر مشہور کتاب ’’تہذیب التہذیب‘‘ میں سے ضعیف، مجہول ، متروک اور کذاب راویوں کا اردو ترجمہ ہے ۔ فاضل مترجم جناب ابو محمد خرم شہزاد﷾ نے اس میں 100 ؍ راویوں کے متعلق محدثین کی جرج وتعدیل کو ان کی اصل کتابوں سےنقل کیا ہے۔ مترجم نے اکثر راویوں پر محدثین کی صرف جرح نقل کی ہے طوالت کی وجہ سے تعدیل کو حذف کردیا ہے ۔یہ ’’کتاب الضعاء والمتروکین ‘‘کی جلد اول ہے جسے نیٹ سے ڈاؤنلوڈ کیا گیا ہے اس کی باقی جلدیں دستیاب ہونے پر انہیں بھی کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کردیا جائے گا ۔( ان شاء اللہ ) مترجم کے اندازے کےمطابق اس کی 15 ؍جلدیں ہونگی۔اللہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور طالبان ِحدیث کے لیے تحقیقِ احادیث کے کام مفید بنائے ۔( آمین) (م۔ا)
اولیاء وصالحین ان کے آثار ونشانات اور ان سے متعلق اوقات ومقامات سے برکت حاصل کرنا ، مسائل عقیدہ کاایک اہم مسئلہ ہے ،اس میں غلو ومبالغہ آرائی اور اس بارے میں راہِ حق سے انحراف کے نتیجہ میں زما نہ قدیم سے لے کر آج تک لوگوں کا ایک بہت بڑا طبقہ شرک وبدعات کی لپیٹ میں آگیا ہے اور یہ سلسلہ قدیم زمانے سے چلا آرہا ہے ۔قرآن و حدیث کی تعلیمات سے پتہ چلتا ہے کہ بعض چیزوں اور مقامات کو اللہ تعالیٰ نے خصوصی خیر و برکت سے نوازا ہے اور اِن کو دیگر مخلوق پر ترجیح دی ہے۔ ان بابرکت ذوات اور اشیاء سے برکت و رحمت اور سعادت چاہنا اور ان کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کرنا تبرک کے مفہوم میں شامل ہے۔ شریعت میں تبرک کی وہی قسم معتبر اور قابلِ قبول ہے جو قرآن و سنت اور آثارِ صحابہ سے ثابت ہو۔ہر مسلمان کو برکت اور تبرک کی معرفت اور اس کے اسباب وموانع کی پہچان حاصل کرنی چاہئے، تاکہ وہ اپنی زندگی میں ایسی عظیم خیر کو حاصل کر سکےاور ایسے تمام اقوال وافعال سے اجتناب کر سکے جو مسلمان کے وقت، عمر، تجارت اور مال وعیال میں برکت کےحصول میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ہر قسم کی خیر وبرکات کا حصول قرآن وسنت کی تعلیمات کے ذریعے ہی سے ممکن ہے، کیونکہ جس ذات بابرکات نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اسی نے وحی کے ذریعے سے انہیں آگاہ کیا ہے کہ کون سے راستے پر چلنے والے لوگ برکت ورحمت کےمستحق ہوتے ہیں اور کس راستے کے راہی نقمت ونحوست کے سزاوار ٹھہرتے ہیں۔مشرکین مکہ کو بتوں کی پرستش، ان کی تعظیم، ان کے لیے قربانیاں، نذر نیاز او ردیگر عبادات پیش کر نے اورا ن سےمالوں او رجانوں میں نفع ونقصان کی امید وابستہ کرنے جیسے باطل عقائد کی جانب کھینچ لانے کا سبب غیر شرعی طریقہ سے مکہ کے پتھروں سے حصول برکت او ران کی تعظیم تھی ۔چنانچہ بکثرت اس طرح کی چیزیں ملتی ہیں کہ قدیم اہل جاہلیت اپنے چوپائے اور اموال بتوں کے پاس لے کر آتے تھےتاکہ ان معظم بتوں کی برکت سے یہ چوپائے ا ور اموال بابرکت ہوجائیں یا ان سے بیماری دورجائے ۔قدیم اہل جاہلیت کی اپنے بتوں سےایک برکت طلبی یہ بھی تھی کہ وہ یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ یہ بت جنگی ہتھیاروں میں برکت مرحمت کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم اپنے دشمنوں پر فتح یاب ہوتے ہیں۔حتی کہ اہل جاہلیت میں برکت طلبی صرف بتوں تک ہی محدود نہ تھی بلکہ بتوں کے مجا وروں اورا ن کے کپڑوں تک سے برکت طلب کی جاتی تھی صرف اس وجہ سے کہ یہ بتوں کے قریب اوران کےخدمت گزار ہیں ۔پھر مرورِ زمانہ کےساتھ مسلمانوں میں برکت طلبی قبروں سے شروع ہوگئی ہے اور لوگ حصول برکت کےلیے قبروں کا طواف اور مختلف طریقوں سے ان کی عبادت کرنے لگے ان پر اپنے نذرانے اور قربانیاں پیش کرتے حتی کہ بعض غالی درجہ کے قبرپرست حصول برکت کے لیے قبر کی مٹی سے اپنےجسم کو خاک آلود کرتے ،بسا اوقات مجاوروں کےجسم اور ان کےکپڑوں تک مبارک گردانتے اور ان سے برکت طلبی کرتے ، یہ سارے امور شرعاً حرام بدعات و خرافات کی قبیل سے ہیں ۔اس مسئلہ کی اہمیت کی پیش نظر عرب وعجم کے کئی نامور علماء نےاس موضوع پر گراں قدر کتابیں تصنیف فرمائی ہیں یہ کتاب بھی اسی سلسلہ کی کڑی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ جائز وناجائز تبرکات کتاب وسنت کی روشنی میں ‘‘ ڈاکٹر علی بن نفیع العلیانی﷾ کی ا گراں قدر تصنیف التبرك المشروع والممنوع کا اردو ترجمہ ہے فاضل مصنف نے اس کتاب میں قرآن وحدیث کے واضح دلائل سے مرصع تبرک کی جائز وناجائز صورتوں کا ذکرکیا ہے اور ناجائز تبرکات کی اعتقادی خرابیوں کو واضح دلائل سے خلاف شرع ہونا ثابت کیا ہے۔ یہ کتاب اپنے اختصار اور اجمال ، جامعیت اور طرز تحریر کی بنار پر عظیم اہمیت اور فادیت کی حامل ہے۔ کتاب کی افادیت کو اردو داں طبقہ میں عام کرنے کے لیے جناب عبد الولی عبدالقوی﷾ (مکتب دعوۃوتوعیۃالجالیات،سعودی عرب ) نے اسے اردوقالب میں ڈھالا ہے ۔مترجم نے انتہائی سادہ وسہل اسلوب میں ترجمہ کرنےکی کوشش کی ہے تاکہ ہر عام وخاص اس سے بآسانی مستفید ہوسکے ۔مترجم نے اس کتاب کا اردوترجمہ کرنے کےساتھ ساتھ بعض جگہوں پر کچھ مفید حواشی بھی تحریر کیے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ مصنف ومترجم اور ناشرین کی اس کاو ش کو شرفِ قبولیت سے نوازے اور اس کتاب کو مسلمانوں کےلیے نفع بخش بنائے اورانہیں ہر قسم کی اعتقادی خرابی اور بدعات خرافات سے بچائے ۔(آمین) مترجم نےیہ کتاب پی ڈی ایف فارمیٹ میں کتاب وسنت پر پبلش کرنے کےلیے عنائت کی ہے ۔(م۔ا)
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے زیر کتاب ’’ اسلامی عقیدہ ‘‘ مشہور سعودی عالم دین شیخ محمد بن صالح العثیمین کی عقیدہ کے موضوع پر جامع کتاب کا اردو ترجمہ ہے ۔شیخ موصوف نے اس کتاب میں اسلام کے بنیادی عقائد کا اختصار کے ساتھ جائزہ پیش کرتے ہوئے ارکانِ اسلام اور ارکان ایمان کا تذکرہ کیا ہے ۔ایمان کے چھ ارکان کی تفصیل نہایت جامع انداز میں بیان کی ہے ارو اس ضمن میں بعض گمراہ فرقوں اوران کے اعتراضات کا مدلل جوابات کے ساتھ ردّ کیا ہے۔ الغرض یہ کتاب عقائد اسلامیہ سے متعلقہ ان بنیادی معلومات پر مشتمل ہے جن کی معرفت ہر مسلمان پر لازم ہے ۔ ا للہ تعالیٰ مترجم وناشرین کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے ۔(آمین) (م۔ا)
علم اسماء الرجال راویانِ حدیث کی سوانحِ عمری اورتاریخ ہے، اس میں راویوں کے نام، حسب ونسب، قوم ووطن، علم وفضل، دیانت وتقویٰ، ذکاوت وحفظ، قوت وضعف اور ان کی ولادت وغیرہ کا بیان ہوتا ہے، بغیراس علم کے حدیث کی جانچ مشکل ہےراویوں کے حالات اور ان کے متعلق جرح و تعدیل کے سلسلہ میں جو کتابیں لکھی گئیں انہیں کتب اسماءالرجال کہتے ہیں۔ ان کتابوں سے راویوں کے حالات, ان کی تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات, ان کے شیوخ اور تلامذہ, ان کے متعلق ائمہ کی جرح و تعدیل, ان کے عقائد وغیرہ کا علم ہوتا ہے۔ ان کتابوں سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ کونسا راوی ثقہ تھا اور کونسا ضعیف۔ائمہ محدثین نے اس فن پر متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ زیر نظر کتاب’’فن اسماء الرجال ائمہ حدیث کاعظیم الشان کارنامہ‘‘ڈاکٹر تقی الدین ندوی مظاہری صاحب کی تصنیف ہے۔یہ کتاب فنِّ اسماء الرجال ، جرح وتعدیل اور اس کے متعلقات کے تعارف اوراصول وضابطے کے بیان پر مشتمل ہے ۔آخری باب میں اس فن کی ااہم و مشہور کتابوں کااجمالی تعارف بھی اور ان کےمطبوع ومحفوظ ہونے کی نشاندہی بھی ہے ۔اس کتاب میں سید ابوالحسن ندوی کا علمی مقدمہ انتہائی اہم ہے فاضل مصنف نےیہ کتاب تقریباً53 ؍سال قبل تصنیف کی موصوف نے اس کےکتاب کے علاوہ اسی موضوع سےمتلق ایک شاندار کتاب بعنوان’’ محدثین عظام اوران کےعلمی کارنامے ‘‘ بھی تصنیف کی یہ کتاب بھی کتاب وسنت سائٹ پر موجود ہے ۔(م۔ا)
دعاء کا مؤمن کاہتھیار ہے جس طرح ایک مجاہد اپنے ہتھیار کواستعمال کرکے دشمن سےاپنادفاع کرتا ہے اسی طرح مؤمن کوجب کسی پریشانی مصیبت اور آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تووہ فوراً اللہ کےحضو ر دعا گو ہوتا ہے دعا ہماری پریشانیوں کے ازالے کےلیے مؤثر ترین ہتھیارہے انسان اس دنیا کی زندگی میں جہاں ان گنت ولاتعداد نعمتوں سےفائدہ اٹھاتا ہے وہاں اپنی بے اعتدالیوں کی وجہ سے بیمار وسقیم ہو جاتاہے اس دنیامیں بعض انسان فالج ،کینسر،یرقان،بخاروغیرہ اوراسی طرح کئی اقسام کی بیماریوں میں مبتلاہیں ان تمام بیماریوں سےنجات وشفا دینےوالا اللہ تعالیٰ ہے ان بیماریوں کے لیے جہاں دواؤں سے کام لیا جاتا ہے دعائیں بھی بڑی مؤثر ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ ’’تم مجھے پکارو، میں تمہاری پکار کو قبول کروں گا اور جو اللہ سے نہیں مانگتے ہیں ان کو دھمکی دی گئی ہے یعنی جو اللہ سے نہیں مانگتے ہیں ان کو ذلیل وخوار کر کے جہنم میں داخل کیا جائے گا۔‘‘اس لیے دعاکا اہتمام کرنا ضروری ہے نبی کریم ﷺ بندگی کا کامل نمونہ تھے آپ ﷺ کثرت سے دعائیں کرنے کے علاوہ روز مرہ زندگی کے ہر معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے مانگتے تھے کھانے سے پہلے ، کھانے کےبعد سونے ،جاگنے، گھر میں آنے جانے ، مسجد میں داخل ہونے اور باہر نکلتے وقت قضائے حاجت سے پہلے اور بعد الغرض زندگی کے ہر کام میں اللہ کو پکارتے اور اس سے مانگتے تھے ۔اس کے علاوہ آپﷺ کی زبانِ مبارک ہمیشہ ذکر ِالٰہی سے تر رہتی تھی۔ہردور میں بہت سارے اہل علم نے قرآن وحدیث سے مسنون ادعیہ پر مشتمل بڑی وچھوٹی کئی کتب تالیف کی ہیں تاکہ قارئین ان سے مستفید ہوکر اپنے مالک حقیقی سے تعلق مضبوط کرسکیں۔ زیر نظر کتاب’’ دروس الاذکار‘‘ مولانا ابو الکلام عبد اللہ مدنی ﷾ کی کاوش ہے ۔ فاضل مصنف نے صحیح دعاؤں کا پانچ اسباق پر مشتمل یہ مجموعہ تعلیمی نصاب کے طور پر حیدرآباد،دکن کےمشہور ادارہ جامعۃ المفلحات ، جامعۃ الفلاح اور مرکز الایتام کےمبتدی طلبہ وطالبات کے لیے تیار کیا ہے۔اس مجموعہ کی انفرادیت کےپیش نظر اسے کتاب وسنت سائٹ پر پبلش کیاگیا ہے تاکہ مدارس ، سکول وکالج کے طلباء کےوطالبات بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔(م۔ا)
وہ علم جس میں احکام کے مصادر ،ان کے دلائل کے ، استدلال کے مراتب اور استدلال کی شرائط سےبحث کی جائے اوراستنباط کے طریقوں کووضع کر کے معین قواعد کا استخراج کیا جائے کہ جن قواعد کی پابندی کرتے ہوئے مجتہد تفصیلی دلائل سے احکام معلوم کرے ، اس علم کا نام اصول فقہ ہے ۔علامہ ابن خلدون کے بقول اس وجہ سے یہ علم علوم شریعت میں سے سب سے عظیم، مرتبے میں سب سے بلند اور فائدے کے اعتبار سے سب سے زیادہ معتبرہے (مقدمہ ابن خلدون ص:452)جس طرح کسی بھی زبان کو جاننے کےلیے اس زبان کے قواعد واصول کو سمجھنا ضروری ہے اسی طر ح فقہ میں مہارت حاصل کرنےکے لیے قواعد فقہیہ و اصول فقہ میں دسترس اور اس پر عبور حاصل کرناضروری ہے اس علم کی اہمیت کے پیش نظر ائمہ فقہاء و محدثین نے اس موضوع پر کئی کتب تصنیف کی ہیں اولاً امام شافعی نے الرسالہ کے نام سے کتاب تحریرکی پھر اس کی روشنی میں دیگرقدیم اہل علم نے کتب مرتب کیں ہیں۔ عصر حاضر میں اس میدان میں کام کرنےوالے اہل علم میں سے ایک نمایاں نام ڈاکٹر عبد الکریم زیدان کا ہے۔ اصول فقہ پران کی مایۂ کتاب ’’ الوجیز فی اصول الفقہ‘‘ اسی اسلوب کی نمائندہ کتاب ہے اور اکثر مدارس دینیہ میں شامل نصاب ہے ۔ زیر نظر کتاب’’ القواعد الفقہیۃ‘‘مشہور سعودی عالم دین فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین کی تصنیف ہے شیخ موصوف نے قرآن وسنت کی روشنی میں ایسے قواعد اس کتاب میں پیش کیے ہیں کہ جو امت کودین اسلام کی منشیٰ ومراد جاننے کے لیے آسان طریقہ سے شافی وکافی رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان فقہی قواعد کی خوبی یہ ہےکہ ان کامرجع و ماخذ قرآن وحدیث ہے ۔ فاضل نوجوان جناب افضل سہیل ﷾ نے شیخ صالح عثیمین کی اس کتاب کو بنیاد بنا کر اس میں بہت سے مفید اضافہ جات کرنے کے علاوہ اس کا سلیس اردو ترجمہ اور تحقیق وتخریج کا معیاری کام کر کے اسےایک نئی کتاب کےروپ میں پیش کیا ہے۔ جس سے کتاب کی افادیت دو چند ہوگئی ہے۔ اردو زبان میں فقہ کے 175ہم قواعد پر مشتمل یہ کتاب مدارس دینیہ کے طلبہ اور علماء کرام کےلیے گرانقدر تحفہ ہے ۔(م۔ا)
اسلام کی فلک بوس عمارت عقیدہ کی اسا س پر قائم ہے ۔ اگر اس بنیاد میں ضعف یا کجی پیدا ہو جائے تو دین کی عظیم عمارت کا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے۔ عقائد کی تصحیح اخروی فوزو فلاح کے لیے اولین شرط ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کی طرف سے بھیجی جانے والی برگزیدہ شخصیات سب سے پہلے توحید کا علم بلند کرتے ہوئے نظر آتی ہیں۔ اور نبی کریم ﷺ نے بھی مکہ معظمہ میں تیرا سال کا طویل عرصہ صرف اصلاح ِعقائدکی جد وجہد میں صرف کیا عقیدہ توحید کی تعلیم وتفہیم کے لیے جہاں نبی کریم ﷺ او رآپ کے صحابہ کرا م نے بے شمار قربانیاں دیں اور تکالیف کو برداشت کیا وہاں علماء اسلام نےبھی دن رات اپنی تحریروں اور تقریروں میں اس کی اہمیت کو خوب واضح کیا ۔ عقائد کے باب میں اب تک بہت سی کتب ہر زبان میں شائع ہو چکی ہیں اردو زبان میں بھی اس موضوع پر قابل قدر تصانیف اور تراجم سامنے آئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے زیر نظر کتاب ’’ صحیح اسلامی عقیدہ‘‘ مدینہ یونیورسٹی اور جامعۃالامام محمد بن سعود ،الریاض کے اساتذہ کی ٹیم کی تیار کردہ کتاب کا اردو ترجمہ ہے جوکہ چھ حصوں پر مشتمل ہے ۔ یہ کتاب جامعہ سلفیہ ،بنارس اور ہندوستان کے کئی سلفی مدارس میں شامل نصاب ہے۔یہ کتاب اسلامی عقیدہ سیکھنے اور مسلمانوں کےحالات کی اصلاح کے لیے بہترین کتاب ہے ۔مصنفین نے اس کتاب میں شامل تمام موضوعات کو عمدہ اور ایسے سادہ عبارت واسلوب میں بیان کیا ہے کہ جن سے عقائد کے مسئلہ میں پڑھنے والے کو پوری تشفی حاصل ہوجاتی ہے ۔ صحیح عقیدہ کی تعلیم واشاعت کے سلسلہ میں مصنفین کےاخلاص کا پتہ اس بات سے بھی چلتا ہے کہ کتاب کی تیاری کے بعد انہوں نے اسےبراعظم افریقہ کے بعض مدارس اور وہاں منعقد ہونے والے تدریبی دوروں میں پڑھانے کاانتطام کراکر اس بات کا اطمینان حاصل کیا ہےکہ کتاب اپنے مقصد میں کامیاب ہے۔اللہ تعالیٰ اس کتاب کے مصنفین ،مترجم وناشرین کی اس عمدہ کاوش کوقبول فرمائے ۔(آمین) (م۔ا)
شہادتین کے بعد دین اسلام کا اہم ترین اور بنیادی رکن نمازہے، یہ نبی کریم ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اور اللہ سے بندوں کی مناجات کا بہترین ذریعہ ہے ۔ اللہ عزوجل نے پابندی کے ساتھ نماز پڑھنے والوں کےلئے فلاح و کامرانی کی شہادت دی ہے، بشرطیکہ ان کی نمازوں میں حضور قلب اور ظاہری اعمال کے ساتھ باطنی خشوع کا اہتمام پایا جائے۔ بلا شبہ نماز کے اجر کی کمی کا دیگر أسباب و عوامل کے علاوہ ایک سبب شوع و خضوع اور تدبر کا فقدان یا اس میں نقص بھی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت اسلامیہ نے نماز میں خشوع وخضو اور یکسوئی کےلئے دیگر اسباب کے علاوہ ایک سبب حالت نماز میں امام منفردکے لئے سترہ واجب قرار دیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ بہت سےلوگ نماز میں سترہ کے حکم، اس کی کیفیت اور دیگر احکام و مسائل سے ناواقف ہوتے ہیں ، اسی طرح بعض مساجد میں کما حقہ سترہ کا اہتمام نہیں کیا جاتا ہے، جبکہ یہ نماز کے بنیادی مسائل میں سے ہے، اس کا اہتمام نماز میں خشوع و یکسوئی کا باعث نیز دیگر نمازیوں کو گناہ سے بچانے کا سبب ہے ۔ پیش نظر کتاب میں فاضل مصنف اسی اہم موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور سترہ سے متعلق جمیع احکامات کو اس کتابچہ میں پیش کر دیا ہے۔(ح۔خ)