اللہ تعالی نے مختلف قوموں کی ہدایت کے لیے ان کے درمیان اپنے پیغمبر بھیجے تو ان پر اپنی کتابیں بھی نازل کیں یہ کتابیں پیغمبروں کے بعدبھی ان قوموں کے لیے ہدایت کاذریعہ رہی ہیں اور ان سے وہ اپنی زندگی کے مختلف معاملات میں رہنمائی حاصل کرتے ر ہے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان پر خواہشات ِ نفس کا غلبہ ہوگیا تو انہوں نے ان کتبِ الٰہی کو پس پشت ڈال دیا۔او ر ان میں تحریفات کردیں۔ اللہ تعالی نے سب سے آخر میں خاتم النبین حضرت محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا اور آپ ﷺ پراپنی کتاب قرآن مجید نازل کی ۔دیگر کتب سماوی کے مقابلے میں قرآن مجید کا امتیازیہ ہے کہ اس کی حفاظت کا اللہ تعالی نے خود وعدہ کیا۔زیر نظر رسالہ مولانا محمد رضی الاسلام ندوی کے قرآن کے حوالے سے مختلف پانچ مضامین کا مجموعہ ہے جن کی تفصیل یہ ہے ۔پہلا مقالہ: قرآن کریم میں صحف سماوی کے حوالے ۔ اس میں ان آیات کی تشریح وتوضیح کی گئی ہے جن میں صحف سماوی کے حوالے دے کر ان کی بعض تعلیمات نقل کی گئی ہیں۔دوسرا مقالہ:تورات پر تنقید کی قرآنی اصطلات ۔ اس میں ان قرآنی بیانات سے بحث کی گئی ہے جو تورات کی تحریفات سے متعلق وارد...
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ عقائد، معاملات، عبادات، نکاح و طلاق، فوجداری قوانین، عدالتی احکام، خارجی اور داخلی تعلقات جیسے جملہ مسائل کا جواب اُصولاً یا تفصیلاًاس میں موجود ہے۔ ان مسائل کے بارے ہدایت و رہنمائی حاصل کرنے کے لئے کسی حال میں اس سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ خود انصاف پسند غیر مسلموں نے بھی اسلامی شریعت کے اس امتیاز کو تسلیم کیا ہے۔اسلام ہی نے انسانیت کی فلاح کے لئے رفاہِ عامہ اور خیرو بھلائی کے اُمورمیں کافر ومسلم کا فرق روا رکھے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کی تعلیم دی۔اور اسلام نے بلا تفریق ہر انسان کے سر پرعزت و شرف کا تاج رکھا۔اور یہ اسلام کا ایسا واضح امتیاز ہے کہ دنیا کا کوئی مذہب بھی اس سلسلہ میں اسلام کا سہیم اورہم پلہ نہیں ہے۔اسلام دین برحق ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق یہ پوری دنیا پر پھیلے گا اگرچہ اس کے نہ ماننے والے جتنی مرضی سازشیں کرلیں۔ہر دور میں اسلام کے بارے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے اور اس کی تعلیمات سے لوگوں کو دور رکھنے کے لیے سازشیں ہوتی رہی ہیں۔اسلام کے محافظوں نے الحمد للہ ہر دو ر میں اسلام پر کیے اعتراضات کے &...
سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کوابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن ذلیل ورسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خودان الفاظ میں واضح اور نمایا ں فرما...
اس وقت برصغیر ہند و پاک سے لاتعداد رسائل و جرائد شائع ہو رہے ہیں۔ یہ جرائد ادبی، نیم ادبی، سیاسی، مذہبی،سماجی اور دیگر موضوعات پرمشتمل ہیں۔ رسائل و جرائد کی اشاعت کی ایک طویل تاریخ ہے اور موضوعات کے اعتبار سے ان کی بڑی اہمیت ہے۔ یہ اہمیت وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے کیونکہ آگے چل کر یہی رسائل و جرائد تاریخ نویسی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بعض رسائل و جرائد کی اہمیت تو کتابوں سے بھی زیادہ ہوتی ہے اور ان کا انتظار قارئین کو بے چین کیے رکھتا ہے۔ ان رسائل میں جرائد میں بکھرے ہوئے قیمتی نادر مواد کے استفادے کے لیے رسائل کے اشاریہ جات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اشاریہ سے مراد کتاب کے آخر میں یا رسالہ کی مکمل جلد کے آخر میں شامل وہ فہرست ہے جو کتاب رسالہ یا دیگر علمی شے میں موجود معلوماتی اجزا ء، الفاظ، نام، کی نشاندہی اور ان تک رسائی کے لیے حوالہ مقام شناخت یا مقام ذکر پر مشتمل ہوتی ہے۔ اشاریہ سازی کی ابتداء مذہبی کتابوں کے لیے مرتب اشاریوں سے ہوئی۔ یہ اشاریے جو سولہویں، سترہویں صدیوں میں مرتب ہوئے الفاظ، نام یا عبارت کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتے تھے، اشاریہ...
سیدنا حضرت ابراہیم اللہ تعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے۔ قرآن مجید میں وضاحت سے حضرت ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے۔ قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے۔ اور ایک سورۃ کا نام بھی ابراہیم ہے۔ حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی۔ جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی حتیٰ کہ بادشاہ نے انہیں آگ میں جلانے کا حکم صادر کیا مگر اللہ نے آگ کو ابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیا اور دشمن اپنے ناپاک اردادوں کے ساتھ ذلیل و رسوار ہوئے اور اللہ نے حضرت ابراہیم کو کامیاب کیا۔اللہ تعالی نے قرآن مجید میں انبیائے کرامکے واقعات بیان کرنے کامقصد خود...
قرآن کریم اللہ کہ وہ مقدس کتاب ہے جس کی خدمت باعثِ خیر وبرکت اور ذریعۂ بخشش ونجات ہے ۔یہی وجہ ہےکہ قرونِ اولیٰ سے عصر حاضر تک علماء ومشائخ کے علاوہ مسلم معاشرہ کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے اصحاب بصیرت نے حصول برکت کی خاطر اس کی کسی نہ کسی صورت خدمت کی کوشش کی ہے ۔اہل علم نے اگر اس کے الفاظ ومعانی ،مفاہیم ومطالب ،تفسیر وتاویل ،قراءات ولہجات اور علوم قرآن کی صورت میں کام کیا ہے تو دانشوروں نے اس کے مختلف زبانوں میں تراجم ،کاتبوں نے مختلف خطوط میں اس کی کتابت کی ،ادیبوں اور شاعروں نےاس کے محامد ومحاسن کواپنے الفاظ میں بیان کر کے اس کی خدمت کی اور واعظوں اور خطیبوں نے اپنے وعظوں اور خطبات سے اس کی تعریف اس شان سے بیان کی کہ ہر مسلمان کا دل ا س کی تلاوت ومطالعہ کی جانب مائل ہواا ور امت مسلمہ ہی نہیں غیر مسلم بھی اس کی جانب راغب ہوکر اس سے منسلک ہوگئے ۔ بعض اہل علم وقلم نے اس کے موضوعات ومضامین پر قلم اٹھایا ااور بعض نے اس کی انڈیکسنگ اور اشاریہ بندی کی جانب توجہ کی ۔ مختلف اہل علم نے اس حوالے سے كئی کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب’’ برصغیرمیں...
اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنمائی کا پور سامان رکھتی ہے ۔ سیرت النبی ﷺ کی ابتدائی کتب عربی زبان میں لکھی گئیں پھر فارسی اور دیگرزبانوں میں ی...
اکیسویں صدی جہاں سائنسی ایجادات و اکتشافات، ٹیکنالوجی ، آزادی، مساوات، عدل و انصاف، بنیادی انسانی حقوق، حقوقِ نسواں جیسے تصورات کی صدی قرار پائی وہیں یہ صدی اپنے جلو میں بے شمار سماجی اور اختلافی مسائل بھی ساتھ لے کر آئی ہے۔ ان مسائل نے انسانی زندگی کو پیچیدہ بنانے، فتنہ وفساد، پریشان خیالی اور بے راہ روی سے دوچار کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج دنیا فتنہ و فساد کی آماج گاہ، اخلاق و شرافت سے عاری اور مادرپدر آزادی کے ساتھ انسان کو حیوان اور معاشرے کو حیوانی معاشرے کی صورت میں پیش کر رہی ہے۔اس صدی کی رنگارنگی اور بوقلمونی سے جنم لیتے مسائل تو بے شمار ہیں لیکن ان میں سے چند اہم مسائل پر معروف عالم دین،محقق اور مصنف ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی نے قلم اُٹھایا ہے۔ زیرتبصرہ کتاب " اکیسویں صدی کے سماجی مسائل اور اسلام "میں کل گیارہ مضامین ہیں ، جن میں نکاح کے بغیر جنسی تعلق، جنسی بے راہ روی اور زناکاری، رحم مادر کا اُجرت پر حصول، ہم جنسیت کا فتنہ، مصنوعی طریقہ ہاے تولید، اسپرم بنک: تصور اور مسائل، رحمِ مادر میں بچیوں کا قتل،...
قرآن مجید لا ریب کتاب ہے ، فرقان حمید اللہ رب العزت کی با برکت کتاب ہے۔یہ رمضان المبارک کے مہینے میں لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل فرمائی گئی۔پھر اسے تئیس سالوں کے عرصہ میں نبی ﷺپر اتارا گیا۔قرآن مجید ہماری زندگی کا سرمایہ اور ضابطہ ہے۔ یہ جس راستے کی طرف ہماری رہنمائی کرے ہمیں اُسی راہ پر چلتے رہنا چاہیے۔ کیونکہ قرآن مجید ہماری دونوں زندگیوں کی بہترین عکاس کتاب ہے۔ زیر تبصرہ کتاب ’’اہل مذاہب کو قرآن کی دعوت‘‘ ڈاکٹر محمد الاسلام ندزی کی ہے۔ جس میں اسلام کا تعارف کرتے ہوئے تمام مذاہب کو مخاطب کیا گیا ہے مگر خاص طور پر اس کتاب کا فوکس یہود و نصاریٰ پر ہے۔اس لیے قرآن کریم میں عموما انہی کو مخاطب کیا گیا ہے۔مزید اس کتاب میں آیات قرآنی کی تشریح میں قدیم و جدید کتب تفسیر سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔کہیں کہیں تائید میں بائبل کے حوالے بھی پیش کیے گئے ہیں۔چنانچہ راہ دعوت میں کام کرنے والے اگر دیگر اہل مذاب سے گفتگو کرتے ہوئے اس کتاب کو ملحوظ رکھیں تو امید ہے کہ ان کی گفتگو مؤثر اور نتیجہ خیز ہو گی۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس کا فائدہ عام کرے او...
سیدنا ابراہیم اللہ تعالیٰ کے جلیل القدر پیغمبر تھے ۔قرآن مجید میں وضاحت سے سیدنا ابراہیم کا تذکرہ موجود ہے ۔قرآن مجید کی 25 سورتوں میں 69 دفعہ حضرت ابراہیم کا اسم گرامی آیا ہے ۔اور ایک سورۃ کا نام بھی سورۂ ابراہیم ہے ۔حضرت ابراہیم نے یک ایسے ماحول میں آنکھ کھولی جو شرک خرافات میں غرق اور جس گھر میں جنم لیا وہ بھی شرک وخرافات کا مرکز تھا بلکہ ان ساری خرافات کو حکومتِ وقت اورآپ کے والد کی معاونت اور سرپرستی حاصل تھی ۔جب حضرت ابراہیم پربتوں کا باطل ہونا اور اللہ کی واحدانیت آشکار ہوگئی تو انہوں نے سب سے پہلے اپنے والد آزر کو اسلام کی تلقین کی اس کے بعد عوام کے سامنے اس دعوت کو عام کیا اور پھر بادشاہ وقت نمرود سےمناظرہ کیا اور وہ لاجواب ہوگیا ۔ اس کے باجود قوم قبولِ حق سے منحرف رہی ...
اہل اسلام میں یہ بات روز اول ہی سے متفق علیہ رہی ہے کہ ان کے لیے علم ومعرفت کے حصول اور رہنمائی کے قابل اعتماد ذرائع صرف دو ہیں:ایک اللہ کی کتاب اور دوسرا ذریعہ اللہ کے آخری رسول ﷺ کی حدیث وسنت ہے۔امت میں جب بھی کوئی گمراہی رونما ہوتی ہے اس کا ایک بڑا سبب یہ تھا کہ ان میں سے کسی ماخذ کی اہمیت کو نظر انداز کر دیا گیا ۔ہماری بدقسمتی ہے کہ موجودہ زمانے میں بعض لوگوں نے ’حسبنا کتاب اللہ ‘کے قول حق کو اس گمراہ کن تصور کے ساتھ پیش کیا کہ کتاب اللہ کے بعد سنت رسول ﷺ کی ضرورت ہی نہیں رہی۔اس طرح بعض افراد رسول مقبول ﷺ کے بارے میں یہ تصور پیش کرتے رہے ہیں کہ ان کا کام محض ہرکارے کا تھا۔معاذ اللہ۔زیر نظر کتاب میں جو کہ ایک عظیم المرتبت مصری عالم کی تصنیف ہے،ان تمام شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے سنت رسول کے صحیح مقام ومرتبے کا تعین کیا گیاہے۔اس موضوع پر ویسے تو بے شمار کتابیں لکھی جا چکی ہیں لیکن اس کی انفرادی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں سنت کی حجیت کو عصمت انبیاء کے تصور سے مربوط کیا گیاہے۔بلامبالغہ یہ بحث جس قدر تفصیل کے ساتھ اس کتاب میں آئی ہے وہ موجودہ دور کی شایدہی کسی اور تصنیف می...
اللہ تعالیٰ نے انسان کی فطرت کے اندر نیکی اور بدی کے پہچاننے کی قابلیت اور نیکی کو اختیار کرنے اور بدی سے بچنے کی خواہش ودیعت کردی ہے ۔تمام انبیاء کرام نے دعوت کے ذریعے پیغام الٰہی کو لوگوں تک پہنچایا اوران کو شیطان سے بچنے اور رحمنٰ کے راستے پر چلنے کی دعوت دی ۔دعوتِ دین اور احکام شرعیہ کی تعلیم دینا شیوۂ پیغمبری ہے ۔تمام انبیاء و رسل کی بنیادی ذمہ داری تبلیغ دین اور دعوت وابلاغ ہی رہی ہے۔ دعوت الیٰ اللہ میں انبیاء کو قائدانہ حیثیت حاصل ہے ۔ ان کی جدوجہد کو زیر بحث لائے بغیر دعوت کا کوئی تذکرہ مکمل نہیں ہوتا۔امت مسلمہ کو دیگر امم سے فوقیت بھی اسی فریضہ دعوت کی وجہ سے ہے۔ اور دعوتِ دین ایک اہم دینی فریضہ ہے ،جو اہل اسلام کی اصلاح ، استحکام دین اور دوام شریعت کا مؤثر ذریعہ ہے۔لہذا ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اسے شریعت کا جتنا علم ہو ،شرعی احکام سے جتنی واقفیت ہو اوردین کے جس قدر احکام سے آگاہی ہو وہ دوسر وں تک پہنچائے۔علماو فضلا اور واعظین و مبلغین پر مزید ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ فریضہ دعوت کو دینی وشرعی ذمہ داری سمجھیں اور دعوت دین کے کام کو مزید عمدہ طریقے...
اللہ رب العزت کے ہم پر اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات ہیں جن میں سے سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ ہماری دنیا وآخرت کی ہر قسم کی اصلاح وفلاح اور نجات کے لیے نبوت ورسالت کا ایک مقدس اور پاکیزہ سلسلہ شروع کیا جس کی آخری کڑی جناب محمد کریمﷺ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ کو قرآن مجید اور احادیث نبویہﷺ پر مشتمل جامع شریعت دے کر مبعوث فرمایا۔ سائنس کا تعلق طبیعیات سے ہے۔قرآن نے اپنے مقاصد کے اثبات کے لیے طبیعیات سے بھی دلائل پیش کیے ہیں‘ لیکن بعض اوقات ہر طبیعی انکشاف کو قرآن سے ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہےاور اس میں قرآن کا منشا سامنے نہیں رہ پاتا۔ قرآن نے اصلاً انسانوں کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کی راہ دکھانا چاہتا ہے۔ اس کے لیے اس کے دلائل تاریخی‘ نفسیاتی‘ سماجی اور طبیعیاتی بھی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب میں انہیں باتوں کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کتاب میں سائنسی اعجازِ قرآن اور سائنسی تفسیر میں فرق اور سائنسی اعجاز کے چند حقائق کو‘ سائنسی تفسیر کے مؤیدین ومخالفین کا بیان‘ سائنسی تفسیر میں جن امور کی رعایت ضروری ہے اور بعض مثالوں...
اسلام ایک کامل دین اومکمل دستور حیات ہے، جوزندگی کے تمام شعبوں میں انسانیت کی راہ نمائی کرتا ہے، اسلام جہاں انفرادی زندگی میں فردکی اصلاح پر زوردیتاہے وہیں اجتماعی زندگی کے زرین اصول وضع کرتاہے،اسلامی نظامِ حیات میں جہاں عبادت کی اہمیت ہے وہیں معاملات ومعاشرت اور اخلاقیات کو بھی اولین درجہ حاصل ہے۔ ہمارے معاشرہ میں بگاڑ کا ایک بڑا سبب یہ ہےکہ ہم ہمیشہ حقوق وصول کرنے کےخواہاں رہتےہیں لیکن دوسروں کےحقوق ادا کرنے سےکنارہ کرتے ہیں اور جو انسان حقوق لینے اور دینے میں توازن رکھتا ہو وہ یقیناً ا س بگڑے ہوئے معاشرے میں بھی انتہائی معزز ہوگا اور سکون کی زندگی بسر کرتا ہوگا۔ اصلاح معاشرہ کے لیے تمام اسلامی تعلیمات میں اسی چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’ اسلامی زندگی قرآن وحدیث کی روشنی میں ‘‘ڈاکٹر شیخ محمدعلی الہاشمی ﷾ کی عربی تصنيف