اس روئے ارض پر انسانی ہدایت کے لیے حق تعالیٰ نے جن برگزیدہ بندوں کو منتخب فرمایا ہم انہیں انبیاء ورسل کی مقدس اصطلاح سے یاد رکرتے ہیں اس کائنات کے انسانِ اول اور پیغمبرِاول ایک ہی شخصیت حضرت آدم کی صورت میں فریضۂ ہدایت کےلیے مبعوث ہوئے ۔ اور پھر یہ کاروانِ رسالت مختلف صدیوں اور مختلف علاقوں میں انسانی ہدایت کے فریضے ادا کرتے ہوئے پاکیزہ سیرتوں کی ایک کہکشاں ہمارے سامنے منور کردیتاہے ۔درخشندگی اور تابندگی کے اس ماحول میں ایک شخصیت خورشید جہاں تاب کی صورت میں زمانےاور زمین کی ظلمتوں کو مٹانے اورانسان کےلیے ہدایت کا آخری پیغام لے کر مبعوث ہوئی جسے محمد رسول اللہ ﷺ کہتے ہیں ۔ آج انسانیت کےپاس آسمانی ہدایت کا یہی ایک نمونہ باقی ہے۔ جسے قرآن مجید نےاسوۂ حسنہ قراردیا اور اس اسوۂ حسنہ کےحامل کی سیرت سراج منیر بن کر ظلمت کدۂ عالم میں روشنی پھیلارہی ہے ۔ رہبر انسانیت سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ قیامت تک آنے والےانسانوں کےلیے’’اسوۂحسنہ‘‘ ہیں ۔ حضرت محمد ﷺ ہی اللہ تعالیٰ کے بعد ،وہ کامل ترین ہستی ہیں جن کی زندگی اپنے اندر عالمِ انسانیت کی مکمل رہنم...
مسلک اہل حدیث‘ اسلام کی اصل تعبیر اور سچی تصویر ہے اور اسلام کا دوسرا نام ہے‘ مسلک اہل حدیث کی بنیاد توحید خداوندی اور محبت اطاعت رسولﷺ ہے اس لیے اہل حدیث ہراس باطل نظام سے نبرد آزما اور برسر پیکار رہے ہیں جو غیر اللہ کے سامنے سر جھکانے اور شریعت رسولﷺ کے باغیوں کی ہاں میں ہاں ملانے پر مبنی ہو۔ اس لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ہندوستان میں انگریز طاغوت سے سمجھوتہ کر لتیے‘ اس لیے اکابر اہل حدیث نے ان کے ساتھ بالاکوٹ کی پہاڑیوں سے لے کر کالا پانی کی ویرانیوں تک ان سے جنگ لڑی۔زیرِ تبصرہ کتاب میں ہمارے ان اکابرین کے کارہائے نمایاں کو اوراق تاریخ میں ڈھالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور اہل حدیثوں کی تاریخ اور ان کے ارتقاء کو بیان کیا گیا ہے۔ اور اہل حدیث کی قدامت‘ لقب اہل حدیث‘ ہند میں اہل حدیث کی آمد‘ خدمات محدثین‘ جنگ آزادی اور خدمات اہل حدیث‘ تحریک پاکستان اور خدمات اہل حدیث‘ اکابر علماء اور زعماء کی خدمات جیسے عناوین کو کتاب ہذا کی زینت بنایا گیا ہے۔ یہ کتاب’’ اہل حدیث منزل بہ...
اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک بڑی دولت اور نعمت سے نوازا ہے، جو پورے دین کو جامع اور اس کی تبلیغ کا بہترین ذریعہ ہے۔ وہ نعمت اور دولت اخلاق ہے، ہمارے نبی حضرت محمد رسول اللہﷺ اخلاق کے اعلیٰ معیار پر تھے، چنانچہ آپﷺ کی راز دار زندگی اور آپﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ ؓ عنہا فرماتی ہیں، ”آپﷺ کے اخلاق کا نمونہ قرآن کریم ہے“۔ آپﷺ نے اپنے ہر قول وفعل سے ثابت کیا کہ آپﷺ دنیا میں اخلاقِ حسنہ کی تکمیل کے لیے تشریف لائے، ارشاد نبوی ہے: ”بعثت لاتتم مکارم الاخلاق“ یعنی ”میں (رسول اللہ ﷺ) اخلاق حسنہ کی تکمیل کے واسطے بھیجا گیا ہوں“۔ پس جس نے جس قدر آپﷺ کی تعلیمات سے فائدہ اٹھاکر اپنے اخلاق کو بہتر بنایا اسی قدر آپﷺ کے دربار میں اس کو بلند مرتبہ ملا، صحیح بخاری کتاب الادب میں ہے، ”ان خیارکم احسن منکم اخلاقا“ یعنی ”تم میں سب سے اچھا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں۔ حضورﷺ کی ساری زندگی اخلاقِ حسنہ سے عبارت تھی، قرآن کریم نے خود گواہی دی ”انک لعلی خلق عظیم“ یعنی ”بلاشبہ آپﷺ اخلاق کے بڑے مرتبہ...